• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دجال مدینہ کے مشرق میں کسی جزیرے میں قید ہے کیا یہ حدیث صحیح ہے

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
قال أبو إسحاق: «يقال إن هذا الرجل هو الخضر عليه السلام»،
بھائی آپ کو یہ کیوں نظر نہیں آرہا ؟ یہ حدیث نہیں ہے ، أبواسحاق کا قول ہے ۔
حدثني عمرو الناقد، والحسن الحلواني، وعبد بن حميد - وألفاظهم متقاربة، والسياق لعبد، قال: حدثني، وقال الآخران: حدثنا - يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أن أبا سعيد الخدري
ان راویوں میں سے کس نے کہا ؟ اور کیا آنحضرت ﷺ سے تصدیق ہوئی ؟ مرفوع میں کہاں ہے ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
آپ کاپی پیسٹ کرنے سے پہلے ایک دفعہ بغور تحریر کو پڑھ لیا کریں ،
دیکھیں یہاں آپ نے امام مسلم پر گرفت و نقد کیا ۔۔۔۔ لیکن اپنے پیسٹ کردہ مواد کو پڑھا نہیں ،
لیکن امام مسلم جو ایک عالم تھے انہوں نے ان مجھول لوگوں کا قول نقل کر کے صحیح مسلم کو داغدار نہیں کر دیا
مجہول قائلین کے قول کو نقل کرنے میں قصور امام مسلم کا نہیں ، بلکہ خود آپ نے پیسٹ کیا کہ ایسا کہنے والے ابو اسحاق ہیں جو صحیح مسلم کے راوی ہیں ، یعنی امام مسلم کے بعد ابواسحاق نے صحیح مسلم کا نسخہ جب آگے نقل کیا تو اس حدیث کے آخر میں یہ لکھ دیا ،
ابو اسحاق کے بارے آپ نے لکھا ہے کہ :
أبو إسحاق هذا هو إبراهيم بن سفيان راوي الكتاب عن مسلم
یہ ابو اسحاق ابراہیم بن سفیان ہیں مسلم کی کتاب کے راوی ہیں
اس بات کو سمجھنے کیلئے ابو اسحاق ابراہیم کے حالات پر یہ کتاب پڑھیں ،
کتاب یہاں دیکھیں
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
شاید ۔۔ اسلامک بیلف ۔۔ پر محدثین کے دشمن کو یہ بھی پتا نہیں کہ ۔۔ معمر ۔۔کون تھے ،اور کس زمانے کے آدمی ہیں ، اور علامہ بغوی کون اور کس دور سے تعلق رکھتے ہیں ،
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
آپ کاپی پیسٹ کرنے سے پہلے ایک دفعہ بغور تحریر کو پڑھ لیا کریں ،
دیکھیں یہاں آپ نے امام مسلم پر گرفت و نقد کیا ۔۔۔۔ لیکن اپنے پیسٹ کردہ مواد کو پڑھا نہیں ،

مجہول قائلین کے قول کو نقل کرنے میں قصور امام مسلم کا نہیں ، بلکہ خود آپ نے پیسٹ کیا کہ ایسا کہنے والے ابو اسحاق ہیں جو صحیح مسلم کے راوی ہیں ، یعنی امام مسلم کے بعد ابواسحاق نے صحیح مسلم کا نسخہ جب آگے نقل کیا تو اس حدیث کے آخر میں یہ لکھ دیا ،
ابو اسحاق کے بارے آپ نے لکھا ہے کہ :



اس بات کو سمجھنے کیلئے ابو اسحاق ابراہیم کے حالات پر یہ کتاب پڑھیں ،
کتاب یہاں دیکھیں
مختلف محدثین ابو اسحاق ، معمر بن راشد ، امام مسلم، بغوی، محمد فواد عبد الباقی وغیرہ اس روایت کے تحت اس جملے کو لکھے جا رہے ہیں - کیا ابو اسحاق ابراہیم کے حالت پر جو کتاب آپ نے پیش کی ہے - اس کا ان محدثین کو نہیں علم نہیں تھا-

اور کیا آپ
محمد فواد عبد الباقی کا اس حدیث کے حاشیہ میں جو یہ لکھا ہوا ہے- اور معمر بن راشد نے اپنی کتاب میں جو ذکر کیا ہے اس
کا رد کرتے ہیں


[شرح محمد فؤاد عبد الباقي]

[ ش (نقاب المدينة) أي طرقها وفجاجها وهو جمع نقب وهو الطريق بين جبلين (قال أبو إسحاق) أبو إسحاق هذا هو إبراهيم بن سفيان راوي الكتاب عن مسلم وكذا قال معمر في جامعه في إثر هذا الحديث كما ذكره ابن سفيان وهذا تصريح منه بحياة الخضر عليه السلام وهو الصحيح]


اس حدیث کے حاشیہ میں جو یہ لکھا ہوا ہے


ش (نقاب المدينة) أي طرقها وفجاجها وهو جمع نقب وهو الطريق بين جبلين (قال أبو إسحاق) أبو إسحاق هذا هو إبراهيم بن سفيان راوي الكتاب عن مسلم وكذا قال معمر في جامعه في إثر هذا الحديث كما ذكره ابن سفيان وهذا تصريح منه بحياة الخضر عليه السلام وهو الصحيح


قال ابو اسحاق، یہ ابو اسحاق ابراہیم بن سفیان ہیں مسلم کی کتاب کے راوی اور ایسا ہی معمر کا کہنا ہے اپنی جامع معمر میں اس حدیث کے اثر میں جیسا ابن سفیان نے ذکر کیا اور یہ ت صریح ہے خضر کی زندگی پر اور یہ صحیح ہے


يه الفاظ محقق محمد فؤاد عبد الباقي کے ہیں

الكتاب: المسند الصحيح المختصر بنقل العدل عن العدل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم

المؤلف: مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيري النيسابوري (المتوفى: 261هـ)

المحقق: محمد فؤاد عبد الباقي

الناشر: دار إحياء التراث العربي – بيروت

عدد الأجزاء: 5

[ترقيم الكتاب موافق للمطبوع، وهو ضمن خدمة التخريج، ومتن مرتبط بشرح النووي والسيوطي]
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
@اسحاق سلفی بھائی دوسری بات یہ پوچھنی ہے آپ سے کہ آپ

خضر علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں یا نہیں

 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بعض @ابن داود بھائی جیسے لوگ کہتے ہیں کہ ابو اسحاق نے مجہول لوگوں کا قول بیان کیا ہے لیکن امام مسلم جو ایک عالم تھے انہوں نے ان مجھول لوگوں کا قول نقل کر کے صحیح مسلم کو داغدار نہیں کر دیا
اب اس جہالت کا کیا کیا جائے!
مقصد اہل سنت والجماعت کی کتب احادیث پر بے جا نقد کرکے انہیں غیر معتبر باور کروانا معلوم ہوتا ہے!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
مختلف محدثین ابو اسحاق ، معمر بن راشد ، امام مسلم، بغوی، محمد فواد عبد الباقی وغیرہ اس روایت کے تحت اس جملے کو لکھے جا رہے ہیں
آپ میری بات کو سمجھنے کیلئے پہلے ان مذکورہ محدثین کے سن پیدائش و وفات دیکھیں ، ان شاء اللہ معاملہ سمجھنا آسان ہوجائے گا ،
اور اتنی بات بغیر کسی بحث و تمحیص کے مان لیں کہ امام مسلم نے یہ خضر کی زندگی والا جملہ بالکل نہیں لکھا ، نہ روایت کیا ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اور کیا آپ
محمد فواد عبد الباقی کا اس حدیث کے حاشیہ میں جو یہ لکھا ہوا ہے- اور معمر بن راشد نے اپنی کتاب میں جو ذکر کیا ہے اس
کا رد کرتے ہیں
جی ہم بالکل اس کا رد کرتے ہیں ، محمد فؤاد عبدالباقی قریب دور کے ایک عالم ہیں اور انہوں نے حیاتِ خضر کے ثبوت میں کوئی صحیح اور صریح دلیل پیش نہیں
بلکہ صرف یہ بات بنیاد بنالی کہ :
(قال أبو إسحاق: «يقال إن هذا الرجل هو الخضر عليه السلام» یعنی کہا جاتا ہے کہ دجال کا سامنا کرنے والا مومن خضر ہی ہوگا ‘‘
علوم اسلامیہ کا عام طالب علم بھی جانتا ہے کہ ( قیل ، یقال ) صیغہ تمریض کہلاتے ہیں ، اور یہ اس وقت استعمال کیئے جاتے جب بیان کی جانے والی بات کا یقینی ثبوت نہ ہو ،
اور یہ کوئی دلیل نہیں ، بلکہ یہ انداز بیان خود اس بات کے غیر ثابت ہونے پر دلیل ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصطلح الحدیث کی مشہور درسی کتاب تدریب الراوی میں ضعیف روایت کے صیغہ ادا کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

وإذا أردت رواية الضعيف بغير إسناد، فلا تقل: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - كذا، وما أشبهه من صيغ الجزم) بأن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قاله، (بل قل: روي) عنه (كذا، أو بلغنا) عنه (كذا، أو ورد) عنه (، أو جاء) عنه كذا (، أو نقل) عنه كذا ۔۔۔
جب کوئی ضعیف روایت بغیر اسناد نقل کرنا ہو تو بالجزم یوں نہیں کہنا چاہیئے کہ رسول اللہ ﷺ ( یا فلاں نے ) یوں کہا ، بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ :
روایت کیا گیا ۔۔یا۔۔ ہمیں یہ بات پہنچی ۔۔۔ یا۔۔۔ یوں وارد ہے ۔۔ یا۔۔ ایسے نقل کیا جاتا ہے ۔۔۔ جیسے صیغے استعمال کرنا لازم ہیں (تدریب جلد اول ص۳۵۰ )

مثلاً :
وسیلہ ممنوعہ کے ثبوت میں اہل بدعت ایک روایت پیش کرتے ہیں ،

ويروى عن العتبي، قال: كنت جالسا عند قبر النبي - صلى الله عليه وسلم - فجاء أعرابي، فقال: السلام عليك يا رسول الله، سمعت الله يقول: {ولو أنهم إذ ظلموا أنفسهم جاءوك فاستغفروا الله واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توابا رحيما} [النساء: 64] .۔۔۔۔ الخ (المغنی لابن قدامۃ )
یعنی عتبی سے روایت کیا جاتا ہے کہ وہ قبر نبوی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ۔۔۔
اس کا جواب اہل توحید یہ دیتے ہیں کہ :

ابن قدامہ نے بھی اسے "المغنی" (3/557)میں بالاسناد روایت نہیں کیا بلکہ صیغہ تمریض کیساتھ نقل کیا ہے، چنانچہ وہ کہتے ہیں:
"عتبی سے بیان کیا جاتا ہے کہ ۔۔۔ [آگے مکمل قصہ ہے]" صیغہ تمریض کیساتھ واقعہ کو ذکر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ واقعہ ضعیف ہے" انتہی
"هذه مفاهيمنا" (ص 80-81)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دوسری مثال یوں سمجھ لیں کہ مثلاً :
میں کہتا ہوں ( کہا جاتا ہے کہ وجاہت بھائی سعودیہ میں نہیں رہتے ، بلکہ کراچی میں ہوتے ہیں )
تو یقیناً آپ کہیں گے کہ یہ تو کوئی ثبوت نہ ہوا ،( کہ کہا جاتا ہے ،) بلکہ کہنے والے کا نام اور اس کی بات کی دلیل کہاں ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اسلام و علکیم @اسحاق سلفی بھائی کیا حال ہیں - اٹک کا موسم کیسا ہے آج کل - مصروفیت کی وجہ سے یہاں جواب نہیں دے سکا -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اصل میں اس تھریڈ میں کئی ٹاپک اکھٹے ہو گیۓ ہیں - کیا میں ان پر الگ الگ تھریڈ بنا سکتا ہوں تا کہ جس ٹاپک پر بات ہو وہ اسی تھریڈ میں ہو- کیا کہتے ہیں آپ -
 
Top