• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعوت ولیمہ کے حوالے سے چند باتیں

ادب دوست

مبتدی
شمولیت
جولائی 23، 2015
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
22
السلام علیکم ورحمتہ اللہ ،
دعوت ولیمہ کے حوالے سے معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا اس دعوت کا اہتمام مسجد میں کیا جاسکتا ہے ؟ یعنی لوگوں کو مسجد میں طعام پیش کیا جائے جو وہ مسجد میں ہی تناول کریں؟
 
شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
70
دعوت ولیمہ کے حوالے سے معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا اس دعوت کا اہتمام مسجد میں کیا جاسکتا ہے ؟ یعنی لوگوں کو مسجد میں طعام پیش کیا جائے جو وہ مسجد میں ہی تناول کریں؟
میرے خیال میں اسمیں کوئ قباحت نہیں ہے ۔مسجد میں دعوت ولیمہ کا انعقاد ہو سکتا ہے لیکن مسجد کے تقدس کا خیال رکھنا ضروری ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔۔۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ ،
دعوت ولیمہ کے حوالے سے معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا اس دعوت کا اہتمام مسجد میں کیا جاسکتا ہے ؟ یعنی لوگوں کو مسجد میں طعام پیش کیا جائے جو وہ مسجد میں ہی تناول کریں؟
بھائی آپ ولیمہ جہاں بھی کرین شرعی احکام کو مد نظر رکھ کر کریں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ ،
دعوت ولیمہ کے حوالے سے معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا اس دعوت کا اہتمام مسجد میں کیا جاسکتا ہے ؟ یعنی لوگوں کو مسجد میں طعام پیش کیا جائے جو وہ مسجد میں ہی تناول کریں؟
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
مساجد کا مقصد اصل میں نماز ، ذکر اللہ ، تلاوت ، تعلیم و مذاکرہ ،دروس و خطبات ہیں
صحیح مسلم کی حدیث مبارکہ ہے :
« عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا وَجَدْتَ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ»
جناب سلیمان بن بریدہ (رضی اللہ عنہ) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آیک آدمی نے مسجد میں آواز لگائی اور اس نے کہا کہ میرا سرخ اونٹ کون لے گیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تجھے وہ نہ ملے کیونکہ مسجدیں انہی کاموں کے لئے ہوتی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں۔ (صحیح مسلم کتاب المساجد )
اس حدیث کی شرح میں علامہ نووی لکھتے ہیں :
" وقوله صلى الله عليه وسلم إنما بنيت المساجد لما بنيت له معناه لذكر الله تعالى والصلاة والعلم والمذاكرة في الخير ونحوها "
یعنی نبی کریم ﷺ کے ارشاد :(مسجدیں انہی کاموں کے لئے ہوتی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں ) کا معنی یہ کہ مساجد
اللہ کے ذکر ، نماز کی ادائیگی ،اور علم اور بھلائی کے مذاکرے کیلئے بنائی گئی ہیں "

تو ان میں ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس ان مذکورہ کاموں میں حرج یا رکاوٹ آئے ،
مساجد میں انفرادی یا اجتماعی کھانے کی ممانعت میں کوئی واضح نص تو موجود نہیں ،
لیکن اجتماعی کھانا کھلانے والا مقام (جیسا کہ ہم جانتے ہیں ،) آلودہ ہوتا ہے ، اور شور و غوغا ، دنیاوی امور پر گفتگو
ہوتی ہے ، جو مسجد کے احترام کے منافی ہے تو اس لئے سوائے اضطراری حالت کے مسجد میں اجتماعی کھانا نہ کھلایا جائے؛
 
Top