السلام علیکم ورحمتہ اللہ ،
دعوت ولیمہ کے حوالے سے معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا اس دعوت کا اہتمام مسجد میں کیا جاسکتا ہے ؟ یعنی لوگوں کو مسجد میں طعام پیش کیا جائے جو وہ مسجد میں ہی تناول کریں؟
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
مساجد کا مقصد اصل میں نماز ، ذکر اللہ ، تلاوت ، تعلیم و مذاکرہ ،دروس و خطبات ہیں
صحیح مسلم کی حدیث مبارکہ ہے :
« عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا وَجَدْتَ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ»
جناب سلیمان بن بریدہ (رضی اللہ عنہ) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آیک آدمی نے مسجد میں آواز لگائی اور اس نے کہا کہ میرا سرخ اونٹ کون لے گیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تجھے وہ نہ ملے کیونکہ مسجدیں انہی کاموں کے لئے ہوتی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں۔ (صحیح مسلم کتاب المساجد )
اس حدیث کی شرح میں علامہ نووی لکھتے ہیں :
" وقوله صلى الله عليه وسلم إنما بنيت المساجد لما بنيت له معناه لذكر الله تعالى والصلاة والعلم والمذاكرة في الخير ونحوها "
یعنی نبی کریم ﷺ کے ارشاد :(مسجدیں انہی کاموں کے لئے ہوتی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں ) کا معنی یہ کہ مساجد
اللہ کے ذکر ، نماز کی ادائیگی ،اور علم اور بھلائی کے مذاکرے کیلئے بنائی گئی ہیں "
تو ان میں ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس ان مذکورہ کاموں میں حرج یا رکاوٹ آئے ،
مساجد میں انفرادی یا اجتماعی کھانے کی ممانعت میں کوئی واضح نص تو موجود نہیں ،
لیکن اجتماعی کھانا کھلانے والا مقام (جیسا کہ ہم جانتے ہیں ،) آلودہ ہوتا ہے ، اور شور و غوغا ، دنیاوی امور پر گفتگو
ہوتی ہے ، جو مسجد کے احترام کے منافی ہے تو اس لئے سوائے اضطراری حالت کے مسجد میں اجتماعی کھانا نہ کھلایا جائے؛