میں نے جب یہ تھریڈ شروع کیا تھا تو پوچھا تھا
آپ حضرات اس بات کا بہت شور کرتے ہیں کے عامی کو دلیل پانے کے بعد عالم کا قول چھوڑ دینا چاہئیے ۔ لیکن جب پوچھا جاتا ہے کہ یہ دلیل کیا ہے ۔ تو آپ دیکھ لیں اس تھریڈ پر کس طرح کے پوسٹس آئیں ۔ بھائی دلیل آنے پر اگر کوئی عالم کا قول چھوڑے گا تو وہ دلیل صحیح بھی ہوگی اور قابل عمل بھی ۔ ضعیف دلیل پر کوئی بھی عالم کا قول چھوڑنے کا نہیں کہے گا ۔ تو صحیح اور ضعیف دلیل کی بحث چھیڑنے کی کیا قائدہ ؟؟؟
۔ یہ تو صرف اس صورت یو سکتا ہے جب آپ کے پاس جواب نا تھا تو اسی لئیے الگ الگ بحث چھیڑ دیں
بھائی اگر عالم کا قول دلیل ملنے پر چھوڑا جائے گا تو دلیل صحیح بھی ہوگي اور قابل عمل بھی ۔ اسی دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے بارے میں پوچھا تھا کہ عامی اسے کیسے پہچانے گا ۔ اور اس مذکورہ دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے خد وخال اور شرائط کیا ہیں ۔
جواب ہے تو عنایت قرمائیں ۔ ورنہ خوامخواہ ٹائم ضایع مت کریں ۔
دو ہفتوں کے گھماؤ پھراؤ والے جوابات کے بعد بیان آیااہل حدیث حضرات کہتے ہیں کہ تقلید گناہ کبیرہ ہے ۔ جب ان سے کہا جاتا ہے ایک عام اہل حدیث کسی عالم سے مسئلہ پوچھتا ہے اور دلیل طلب نہیں کرتا تو کیایہ تقلید نہیں ۔ تو عموما جواب آتا ہے کہ نہیں ۔ اس لئیے کہ وہ عام اہل حدیث شخص دلیل جاننے پر اگر دیکھے گا اس عالم نے غلط فتوی دیا ہے تو اس عالم کے فتوی کو چھوڑ دے گا۔
جو چیز مجھے اکثر کنفیوز کرتی ہے کہ یہ دلیل آخر کیا چیز ہے ۔
ایک مثال سے بات واضح کرتا ہوں ۔
ایک شخص نے ایک عالم دین سے مسئلہ پوچھا اور کبھی کسی حدیث کی کتاب کا ترجمہ پڑہتے ہوئے ایک حدیث کو اس عالم کے فتوی کے خلاف پاتا ہے ۔ تو کیا وہ اس عالم کے فتوی کوچھوڑ دے گا ۔ کیا یہ وہی دلیل کہلائے گی جس کی بابت اہل حدیث کہتے ہیں کہ دلیل پانے پر عالم کا فتوی چھوڑ دو ۔
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں
میں مشرق کی لکھتا رہا آپ مغرب کی پڑھتے رہے ۔تو بھائی میرے یہ ساری بحثیں اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ صرف دلیل کیا ہے پر بات ہے باقی رہی دلیل کی حیثیت ونوعیت کہ وہ کس درجہ کی ہے صحیح ہے یا ضعیف اس پر تو بات ہی نہیں ہماری
آپ حضرات اس بات کا بہت شور کرتے ہیں کے عامی کو دلیل پانے کے بعد عالم کا قول چھوڑ دینا چاہئیے ۔ لیکن جب پوچھا جاتا ہے کہ یہ دلیل کیا ہے ۔ تو آپ دیکھ لیں اس تھریڈ پر کس طرح کے پوسٹس آئیں ۔ بھائی دلیل آنے پر اگر کوئی عالم کا قول چھوڑے گا تو وہ دلیل صحیح بھی ہوگی اور قابل عمل بھی ۔ ضعیف دلیل پر کوئی بھی عالم کا قول چھوڑنے کا نہیں کہے گا ۔ تو صحیح اور ضعیف دلیل کی بحث چھیڑنے کی کیا قائدہ ؟؟؟
۔ یہ تو صرف اس صورت یو سکتا ہے جب آپ کے پاس جواب نا تھا تو اسی لئیے الگ الگ بحث چھیڑ دیں
بھائی اگر عالم کا قول دلیل ملنے پر چھوڑا جائے گا تو دلیل صحیح بھی ہوگي اور قابل عمل بھی ۔ اسی دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے بارے میں پوچھا تھا کہ عامی اسے کیسے پہچانے گا ۔ اور اس مذکورہ دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے خد وخال اور شرائط کیا ہیں ۔
جواب ہے تو عنایت قرمائیں ۔ ورنہ خوامخواہ ٹائم ضایع مت کریں ۔