• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلیل کیا ہے ؟

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں نے جب یہ تھریڈ شروع کیا تھا تو پوچھا تھا
اہل حدیث حضرات کہتے ہیں کہ تقلید گناہ کبیرہ ہے ۔ جب ان سے کہا جاتا ہے ایک عام اہل حدیث کسی عالم سے مسئلہ پوچھتا ہے اور دلیل طلب نہیں کرتا تو کیایہ تقلید نہیں ۔ تو عموما جواب آتا ہے کہ نہیں ۔ اس لئیے کہ وہ عام اہل حدیث شخص دلیل جاننے پر اگر دیکھے گا اس عالم نے غلط فتوی دیا ہے تو اس عالم کے فتوی کو چھوڑ دے گا۔
جو چیز مجھے اکثر کنفیوز کرتی ہے کہ یہ دلیل آخر کیا چیز ہے ۔
ایک مثال سے بات واضح کرتا ہوں ۔
ایک شخص نے ایک عالم دین سے مسئلہ پوچھا اور کبھی کسی حدیث کی کتاب کا ترجمہ پڑہتے ہوئے ایک حدیث کو اس عالم کے فتوی کے خلاف پاتا ہے ۔ تو کیا وہ اس عالم کے فتوی کوچھوڑ دے گا ۔ کیا یہ وہی دلیل کہلائے گی جس کی بابت اہل حدیث کہتے ہیں کہ دلیل پانے پر عالم کا فتوی چھوڑ دو ۔
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں
دو ہفتوں کے گھماؤ پھراؤ والے جوابات کے بعد بیان آیا
تو بھائی میرے یہ ساری بحثیں اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ صرف دلیل کیا ہے پر بات ہے باقی رہی دلیل کی حیثیت ونوعیت کہ وہ کس درجہ کی ہے صحیح ہے یا ضعیف اس پر تو بات ہی نہیں ہماری
میں مشرق کی لکھتا رہا آپ مغرب کی پڑھتے رہے ۔
آپ حضرات اس بات کا بہت شور کرتے ہیں کے عامی کو دلیل پانے کے بعد عالم کا قول چھوڑ دینا چاہئیے ۔ لیکن جب پوچھا جاتا ہے کہ یہ دلیل کیا ہے ۔ تو آپ دیکھ لیں اس تھریڈ پر کس طرح کے پوسٹس آئیں ۔ بھائی دلیل آنے پر اگر کوئی عالم کا قول چھوڑے گا تو وہ دلیل صحیح بھی ہوگی اور قابل عمل بھی ۔ ضعیف دلیل پر کوئی بھی عالم کا قول چھوڑنے کا نہیں کہے گا ۔ تو صحیح اور ضعیف دلیل کی بحث چھیڑنے کی کیا قائدہ ؟؟؟
۔ یہ تو صرف اس صورت یو سکتا ہے جب آپ کے پاس جواب نا تھا تو اسی لئیے الگ الگ بحث چھیڑ دیں
بھائی اگر عالم کا قول دلیل ملنے پر چھوڑا جائے گا تو دلیل صحیح بھی ہوگي اور قابل عمل بھی ۔ اسی دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے بارے میں پوچھا تھا کہ عامی اسے کیسے پہچانے گا ۔ اور اس مذکورہ دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے خد وخال اور شرائط کیا ہیں ۔
جواب ہے تو عنایت قرمائیں ۔ ورنہ خوامخواہ ٹائم ضایع مت کریں ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جناب من آپ نے کچھ یوں تھریڈ کا آغاز کیا تھا
اہل حدیث حضرات کہتے ہیں کہ تقلید گناہ کبیرہ ہے ۔ جب ان سے کہا جاتا ہے ایک عام اہل حدیث کسی عالم سے مسئلہ پوچھتا ہے اور دلیل طلب نہیں کرتا تو کیایہ تقلید نہیں ۔ تو عموما جواب آتا ہے کہ نہیں ۔ اس لئیے کہ وہ عام اہل حدیث شخص دلیل جاننے پر اگر دیکھے گا اس عالم نے غلط فتوی دیا ہے تو اس عالم کے فتوی کو چھوڑ دے گا۔
جو چیز مجھے اکثر کنفیوز کرتی ہے کہ یہ دلیل آخر کیا چیز ہے ۔
ایک مثال سے بات واضح کرتا ہوں ۔
ایک شخص نے ایک عالم دین سے مسئلہ پوچھا اور کبھی کسی حدیث کی کتاب کا ترجمہ پڑہتے ہوئے ایک حدیث کو اس عالم کے فتوی کے خلاف پاتا ہے ۔ تو کیا وہ اس عالم کے فتوی کوچھوڑ دے گا ۔ کیا یہ وہی دلیل کہلائے گی جس کی بابت اہل حدیث کہتے ہیں کہ دلیل پانے پر عالم کا فتوی چھوڑ دو ۔
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔
اس میں آپ نے مین بات یہ پوچھی کہ ’’آخر یہ دلیل کیا ہے‘‘ اور پھر ہماری اسی پر بات چلتی رہی دلیل کیا ہے؟ اگر ضعیف ہے تب بھی دلیل کہلائے گی؟ وغیرہ وغیرہ اور اسی بات سے متفق آپ کے بھائی بھی ہوئے تھے جنہوں نے اقرار کرلیا تھا کہ ضعیف کو بھی دلیل کا نام دیا جائے گا اور جب آپ سے پوچھا تو آپ نے کہا کہ میرے اوپر نہ تھوپیں
اور پھر اگر تمام بحث کو دیکھ لیا جائے تو صرف دلیل کیا ہے پر بات ہے۔اس پر بات نہیں کہ اگر دلیل ضعیف یا من گھڑت ہے تو کیا عمل کے لائق ہوگی۔؟ ضعیف اور من گھڑت میں آپ بھی متفق ہیں کہ اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔اور کچھ نظر ان پوسٹ پر بھی کرلیں تو حقیقت واضح ہوجائے گی کہ بات کیا تھی
بات پھر وہی ہے " دلیل کی رہنمائی کریں گے " دلیل کی تعریف تو پوچھ رہا ہوں
مثلا وہ عالم کہتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ تو کیا یہ دلیل کہلائے گی ۔
تھریڈ پڑھتا ہوں تو بار بار دلیل کا لفظ آتا ہے اور کہا جاتا ہے دلیل پاکر اگر دیکھو کہ مجتہد کا قول قرآن و حدیث کے مخالف تو مجتہد کا قول چھوڑ دو ۔
اس لغيے تو میں دلیل کے بارے میں یہ تھریڈ شروع کیا ۔
دوسری بات ذرا وضاحت کردیں کہ آگر وہ حدیث کسی اور حدیث کی کتاب میں ہو ۔ فرض کرو ترمذی جس میں صحیح حدیث بھی ہیں اور ضعیف بھی ۔ تو وہ اس عالم کے پاس جاتا ہے اور وہ عالم اپنے قول پر قائم رہے اور حدیث کو ضعیف بتائے تو یہ کیا دلیل کہلائے گی ۔
پوسٹ نمبر9 میں دیا گیا جواب کس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ دلیل کیا ہے کی یا اس بات کی کہ دلیل ضعیف قابل عمل ہوتی ہے کہ نہیں
ہم کہتے ہیں کہ کوئی بھی عامی دلیل سمجھنے سے قاصر نہیں ہوتا ! ہاں عامی کے لیے دلیل کے مراجع عالم کے دلیل کے مراجع سے جدا ہوتے ہیں ! اور عامی عالم کے پاس اس لیے جائے کہ یہ اس کے لیے دلیل کا مرجع ہے !
غالب بیچارہ کہاں یاد آگیا
حیران ہوں روؤں دل کو، کہ پیٹوں جگر کو میں​
بہت خوب تلمیذ بھائی بہت خوب۔
اور پھر دلیل کیا ہے؟ کس نوعیت کا سوال تھا اس کا جواب یہاں بھی پیش کیا گیا ہے۔اس کو بھی پڑھ لیں اور اب خود سوچیں کہ جو میں نے پوچھا تھا گڈمسلم نے وہ مطالبہ پورا کیا کہ نہیں؟
میں مشرق کی لکھتا رہا آپ مغرب کی پڑھتے رہے ۔
مشرق اور مغرب کاتصور آپ کے ذہن میں تھا آپ کے ذہن میں کچھ اور تھا پوچھنا کچھ اور چاہتے تھے اور پوچھ کچھ اور رہے تھے۔کیا پوچھ رہے تھے اس کےبارے میں کچھ مناظر دکھا دیئے ہیں باقی پوری بحث میں جگہ جگہ سے دیکھے جاسکتے ہیں۔
اگر آپ کے ذہن میں یہ تھا جس کا اب اظہار کیا ہے تو آپ مجھے بتائیں کہ 61،62 پوسٹس کے ہوجانے پر آپ نے کتنی پوسٹ میں یہ پوچھا تھا ؟ اب ہمیں کیا پتہ کہ آپ کے دماغ شریف میں کیا ہے ہم تو اس کاجواب دیں گے جو آپ لکھیں گے۔
یہاں پر ایک بات یاد آگئی ہمارےساتھ ایک لڑکا رہتا تھا ایک رات گپ شپ کرتے ہوئے اس نے کہا کہ سارس پرندہ کیسا ہوتا ہے اور کیا اس کی خوبی ہے میں نے اس کو جواب دیا اور باقی ساتھیوں نے بھی کچھ بولا تو وہ لڑکا کہنے لگا میرے ذہن میں جو سارس پرندہ ہے آپ اسی کے بارے میں بتائیں۔
آپ کا حال بھی وہی ہے آپ نے پوچھا دلیل کیا ہوتی ہے آپ کو بتا دیا گیا اور پھر ابن جوزی بھائی سے بھی جواب لے کر دیا اس وجہ سے کہ شاید آپ مان جائیں لیکن کوشش ناکام۔اور اب آپ بات ہی اور کررہے ہیں۔چلیں خیر کوئی بات نئی اسی پر بھی آپ کاشوق پورا کردیاجائے گا۔
آپ حضرات اس بات کا بہت شور کرتے ہیں کے عامی کو دلیل پانے کے بعد عالم کا قول چھوڑ دینا چاہئیے ۔ لیکن جب پوچھا جاتا ہے کہ یہ دلیل کیا ہے۔ تو آپ دیکھ لیں اس تھریڈ پر کس طرح کے پوسٹس آئیں ۔
اب سب کو معلوم ہوگیا ہے کہ آپ کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ورنہ آپ موضوع تبدیل کرنے کی کوشش نہ کرتے۔جناب من پہلے اسی موضوع کو کلئیر کرلو اور لکھ دو کہ مجھے دلیل کیا ہوتی ہے؟ سمجھ آگیا ہے۔یا اگر سمجھ نہیں آیا تو پھر بتاؤ کہ ابن جوزی بھائی کو تو سمجھ آگیا تھا آپ کو کیا بات سمجھ نہیں آئی آپ کو بھی سمجھا دی جائے گی۔ان شاءاللہ
بھائی دلیل آنے پر اگر کوئی عالم کا قول چھوڑے گا تو وہ دلیل صحیح بھی ہوگی اور قابل عمل بھی ۔
پہلے آپ مجھے یہ بتائیں کہ دلیل کی تعریف، دلیل کا مفہوم سمجھ آیا کہ نہیں ؟
ضعیف دلیل پر کوئی بھی عالم کا قول چھوڑنے کا نہیں کہے گا ۔ تو صحیح اور ضعیف دلیل کی بحث چھیڑنے کی کیا قائدہ ؟؟؟
جناب آپ نے جو پوچھا اور جو پوچھ رہے تھے اور پھر اسی پر اعتراضات و جوابات پیش فرمارہے تھے میں بھی اسی پر بات کررہا تھا۔اب یہ بحث ضعیف کیا ہوتا ہے؟ صحیح کیا ہوتا ہے؟ شرائط کیا ہیں؟ وغیرہ وغیرہ یہ ہمارا موضوع ہی نہیں تھا۔آپ تسلیم کریں یانہ کریں ایک نقشہ اسی پوسٹ میں آپ کو پیش کردیا گیا ہے۔
یہ تو صرف اس صورت یو سکتا ہے جب آپ کے پاس جواب نا تھا تو اسی لئیے الگ الگ بحث چھیڑ دیں
جناب من۔!
جو پوچھا اس پر جب آپ کا پیٹ بھر دیا گیا اور اب مزید کوئی چیز داخل کرنے کی جگہ نہیں۔ تو پھر اب بہانہ بنائے جارہےہو۔چلو میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کی مراد یہ تھی جو ابھی آپ نے اپنی مقدس واعلی زبان سے بیان کرنا شروع کی ہے تو پھر پہلے لیلیٰ مجنوں کا قصہ سنتے سناتے رہے؟ یا مراقبہ کی حالت میں لکھتے رہے اور اب خیال آیا کہ اوہو میں تو یہ پوچھنا چاہتاتھا؟
بھائی اگر عالم کا قول دلیل ملنے پر چھوڑا جائے گا تو دلیل صحیح بھی ہوگي اور قابل عمل بھی۔
صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں۔عامی بس اس چیز کا مکلف ہے کہ وہ اہل الذکر سے سوال کرے۔اور من عمل عملا لیس علیہ امرنا فہو رد میں امر ہے ہی وہ جو نبی کریمﷺ سے ثابت ہو اور عمل بھی اسی امر پر ہے۔انہیں لفظوں میں صحیح کی قید خود بخود داخل ہے۔اگر سمجھ نہ آئے تو پوچھ لینا۔
اسی دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے بارے میں پوچھا تھا کہ عامی اسے کیسے پہچانے گا ۔ اور اس مذکورہ دلیل (صحیح اور قابل عمل ) کے خد وخال اور شرائط کیا ہیں ۔
ان الفاظ کا اضافہ (صحیح اور قابل عمل ) اب آپ نے کیا ہے۔جب آپ کو لاچار کردیا گیا اور کشکول میں جو تھا سب ختم ہوگیا۔اور صحیح کی کیا شرائط ہیں ؟ صحیح کیاہوتی ہے ؟ ضعیف کیا ہوتی ہے ؟ ضعیف کی کیا شرائط ہیں ؟ صحیح صحیح کب ہوتی ہے ؟ ضعیف ضعیف کب ہوتی ہے ؟ صحیح پر عمل کب ہوگا ؟ ضعیف پر عمل ہوگا کہ نہیں ؟ وغیرہ وغیرہ یہ اصول حدیث کی بحثیں ہیں بھائی جان پیارے۔اور عامی کا ان سے کوئی لینہ دَینا نہیں ۔یہ تو اہل الذکر کے کام کی چیزیں ہیں اور شاید آپ کو یاد ہو کہ یہاں بات عامی کےحوالے سے کی جارہی ہے۔
جواب ہے تو عنایت قرمائیں ۔ ورنہ خوامخواہ ٹائم ضایع مت کریں ۔
یہ تو سب کو معلوم ہی ہے کہ جواب کس کے پاس تھا اور کس نے ٹائم گزارہ ہے اور پھر آگے کون ٹائم گزارنے کےلیے بات کو ایک کنارے سے دوسرے کنارے لے جارہاہے۔
نوٹ
دلیل کیا ہے؟ کی بحث پر میں نے جواب دینا شروع کیاتھا۔اگر اس بارے کوئی تشنگی ہے تو بیان کرو ورنہ دلیل صحیح کونسی ہوتی ہے اور دلیل ضعیف کونسی ہوتی ہے اور شرائط،ضوابط، قواعد،خدوخال وغیرہ اصول حدیث میں نئے تھریڈ سے شروع کریں۔تعاقب کیا جائے گا۔اور اسی تھریڈ میں اپنے اشکالات بیان کریں۔والسلام
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈ مسلم صاجب نے کہا
اور پھر اگر تمام بحث کو دیکھ لیا جائے تو صرف دلیل کیا ہے پر بات ہے۔اس پر بات نہیں کہ اگر دلیل ضعیف یا من گھڑت ہے تو کیا عمل کے لائق ہوگی۔؟ ضعیف اور من گھڑت میں آپ بھی متفق ہیں کہ اس پر عمل نہیں کیا جائے گا
اگر آپ اپنی آنکھوں سے احناف سے ضد کی عینک اتار کر دیکھتے تو آپ کو معلوم ہوجاتا کہ میں نے کس دلیل کی بات کی تھی ۔
میں نے جب دلیل کی بات کی تھی تو کہا تھا
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔
عالم کا فتوی صحیح اور قابل عمل دلیل کے آنے پر ہی چھوڑا جاتا ہے ۔ یہ بات تو آپ بھی مان رہے ہیں ۔
اگر میں صرف یہ سوال پوچھتا کہ دلیل کیا ہے تو آپ کہ سکتے تھے کہ میں نے صرف دلیل کا پوچھا تھا ۔ میں نہ ساتھ یہ بھی شرط لگائي تھی کہ دلیل آنے پر عالم کا فتوی چھوڑا جائے
میں اس میں کوئی نئی چیز نہیں داخل کر رہا


گڈمسلم صاحب نے کہا
ان الفاظ کا اضافہ (صحیح اور قابل عمل ) اب آپ نے کیا ہے۔جب آپ کو لاچار کردیا گیا اور کشکول میں جو تھا سب ختم ہوگیا
نہیں بھائی میرا سوال پھر پڑہیں
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔

گڈمسلم صاحب نے کہا
صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں
اگر عامی صحیح اور ضعیف جاننے کا مکلف نہیں تو تقلید میں بھی تو یہی بات ہے ۔ احناف سے کیوں الجھتے ہیں کہ وہ عامی کے لئیے دلیل کے قائل نہیں ۔
یہ ابھی تک نہیں بتایا کہ یہ آپ کا نظریہ ہے یا اہلحدیث کا ۔ اگر اہلحدیث کا نظریہ ہے تو اہلحدیث کے فقہاء سے اقوال پیش ضرور کيجئیے گا ۔ ابھی تک آپ اس سوال کا جواب نہیں دے رہے ۔ کیا وجہ ہے ؟؟؟؟؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
تلمیذ صاحب میرا مقصود بحث کو سمجھانا تھا زیر کرنا نہیں۔اور میرا دل مطمئن ہے کہ الحمدللہ جو بات آپ نے پوچھی تھی اس کو اچھی طرح سمجھا پایا ہوں۔ہمارا کام پہنچانا ہے۔باقی ہدایت اللہ کےہاتھ میں ہے۔اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔
آپ نے کچھ یوں سوال کیا تھا
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں
میں نے آپ کو دلیل کے بارے میں بتایا ہے۔اب آپ اس طرف بھاگے جارہے ہیں کہ میرے ان الفاظ کا مطلب یہ تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ دلیل صحیح کیاہوتی ہے؟ دلیل ضعیف کیاہوتی ہے؟ فرق کیسے کیا جائے گا؟ وغیرہ وغیرہ تو بھائی جب آپ کی اس لکھی ہوئی پوسٹ پر جواب دیا جاتا رہا اور پھر ریپلائی میں آپ بھی اسی موضوع کو لیے چراغ روشن کرتے چلے گئے اور پھر آپ کے جلائے گئے چراغ بجھتے چلے گئے اور ابھی آپ کے پاس کوئی ایسا وسیلہ باقی نہیں رہا کہ آپ ایک بھی دیا جلا سکیں تو پھر یہ راستہ اختیار کردیا؟
آپ مجھے بتائیں کہ جب آپ کا مقصد یہ تھا تو پھر آپ ہمیں پہلے کہتے بھائی جان دلیل کا تو مجھے معلوم ہے لیکن دلیل صحیح اور دلیل ضعیف کا مجھے نہیں معلوم۔آپ وہ بتائیں۔
پھر ابن جوزی صاحب سے پوچھ لیں کہ انہوں نے کس چیز کو دلیل کانام دیا تھا اور کیوں دیا تھا ؟ کیا وہ بھی آپ کی پوسٹ کونہیں سمجھ پائے تھے ؟ اور سب سے بڑا شواہد یہ کہ آپ کا یہ کہنا
مثلا وہ عالم کہتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ تو کیا یہ دلیل کہلائے گی ۔
ان الفاظ سے تو واضح ہے کہ آپ صحیح اور ضعیف کے بارے میں نہیں پوچھ رہے تھے۔آپ اس بارے پوچھ رہے تھے کہ ہم اہل حدیث جو کہتے ہیں کہ دلیل پر عمل کیا جائے گا۔آخر یہ دلیل ہے کیا؟ اس بارے آپ کی تمام پوسٹ تھی۔
مثال کے طور پر تلمیذ صاحب گڈمسلم کو کار کے بارے میں بتلاتا ہے کہ اس میں یہ خوبی ہے۔اس پر سفر کرتے ہوئے آدمی جلدی اپنے مطلوبہ مقام پر پہنچ جاتا ہے۔وغیرہ وغیرہ تو آگے گڈمسلم سوال کرلیتا ہے کہ آخر یہ کار ہے کیا کہ جس پر ہم سفر کرکے اپنے مقام تک جلد پہنچ پائیں گے ؟ تو تلمیذ صاحب گڈمسلم کو کیا بتائیں گے؟ ذرا تلمیذ صاحب بتانا پسند فرمائیں گے؟
اگر میں صرف یہ سوال پوچھتا کہ دلیل کیا ہے تو آپ کہ سکتے تھے کہ میں نے صرف دلیل کا پوچھا تھا ۔ میں نہ ساتھ یہ بھی شرط لگائي تھی کہ دلیل آنے پر عالم کا فتوی چھوڑا جائے میں اس میں کوئی نئی چیز نہیں داخل کر رہا
بھائی جان اگر ایک بار زبان سےنکل گیا تو کوا سفید ہے تو پھر اب واضح ہوجانے اور آنکھوں سے دیکھ لینے پر مان بھی لو کہ ٹھیک ہے مجھ سے غلطی ہوگئی تھی یا مجھے پہلے معلوم نہیں تھا اب مجھے معلوم ہوگیا ہے۔کیونکہ غلطی انسانوں سے ہی ہوا کرتی ہیں۔
یا اگر ایک بار زبان سے نکل گیا تو سامنے بھی رکھ دیا جائے تو بھی نہیں مانو گے ؟
آپ کی ہی پوسٹس سے واضح کردیا کہ آپ نے جو پوچھا اس کامسکت جواب دے دیا گیا ہے۔اب آپ کہہ رہے ہیں کہ نئی میں نے ساتھ یہ الفاظ ’’ دلیل آنے پر عالم کا فتوی چھوڑا جائے ‘‘ بھی کہے تھے اور ان الفاظ کا سہارا لے کر آپ موضوع سے ہٹنا چاہ رہے ہیں۔
بھائی بات ہوئی تھی دلیل پر عمل کرنے کی۔اور عمل اس دلیل پر کیا جاتا ہے جو صحیح ہو کیونکہ ضعیف موضوع باتیں دلیل نہیں ہوا کرتی۔تو انہی الفاظ سے ہی آپ جھوٹے ثابت ہورہے ہیں۔اور پھر
میں ناں مانوں کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔اور پھر آپ نے خود بھی اس بات کا اقرار کیا تھا کہ ضعیف پر عمل نہیں ہوتا۔تو جب ضعیف پر عمل نہیں ہوسکتا تو اس کے بعد ہے ہی صحیح جو دلیل بنتی ہے۔جب دلیل ہی صحیح بنتی ہے تو پھر اس میں دوبارہ صحیح و ضعیف کی بات لانا چہ معنی ۔؟
اب آپ کی ہی باتوں سے یہ ثابت ہوگیا کہ آپ دلیل کو سمجھنا چاہتے تھے نہ کہ اس بات کو کہ دلیل صحیح کیا ہوتی ہے یا دلیل ضعیف کیا ہوتی ہے ؟
نہیں بھائی میرا سوال پھر پڑہیں
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔
تفصیلی وضاحت بیان کردی گئی ہے امید ہے دل کی آنکھوں سے پڑھیں گے۔اور پھر دل ودماغ سے سوچیں گے۔ان شاءاللہ
اگر عامی صحیح اور ضعیف جاننے کا مکلف نہیں تو تقلید میں بھی تو یہی بات ہے ۔ احناف سے کیوں الجھتے ہیں کہ وہ عامی کے لئیے دلیل کے قائل نہیں ۔
بھائی جان ہم الجھتے نہیں ہم سیدھی راہ پہ لانے کی کوشش کرتے ہیں۔کیونکہ ہمیں تکلیف ہے کہ کچھ مسلمان بھائی صراط مستقیم سے کیوں بھٹکے ہوئے ہیں۔لیکن اس بات کی آپ لوگوں کو تکلیف نہیں۔
اور پھر اس پوائنٹ کے جواب میں بہت دیر پہلے یہ بھی کہا تھا
ہم کہتے ہیں کہ کوئی بھی عامی دلیل سمجھنے سے قاصر نہیں ہوتا ! ہاں عامی کے لیے دلیل کے مراجع عالم کے دلیل کے مراجع سے جدا ہوتے ہیں ! اور عامی عالم کے پاس اس لیے جائے کہ یہ اس کے لیے دلیل کا مرجع ہے !
یہ ابھی تک نہیں بتایا کہ یہ آپ کا نظریہ ہے یا اہلحدیث کا ۔ اگر اہلحدیث کا نظریہ ہے تو اہلحدیث کے فقہاء سے اقوال پیش ضرور کيجئیے گا ۔ ابھی تک آپ اس سوال کا جواب نہیں دے رہے ۔ کیا وجہ ہے ؟؟؟؟؟
واویلا کرنے کی ضرورت نہیں۔آپ کی باتیں ایسی ہیں کہ جن پر اقوال علمائےاہل حدیث پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کی پوری پوسٹس تناقضات سے بھری ہے اور میرے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ میں ان کو بیان کرتا رہوں ۔
آپ سے ایک گزارش ہے کہ صرف اتنا بتادیں کہ یہ جو آپ نے کہا تھا
صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں۔عامی بس اس چیز کا مکلف ہے کہ وہ اہل الذکر سے سوال کرے
صرف اس حوالہ سے بتادیں کہ یہ آپ کا نظریہ ہے یا اہلحدیث کا مسلک ۔ اگر یہ اہلحدیث کا مسلک ہے تو ذرا فقہاء اہلحدیث سے اقوال پیش کردیں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بہت خوب جب کوئی جواب نہ بن پائے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ تناقضات سے بھری پڑی ہے۔اور یہ عمل دو تین بار پہلے بھی مولانا کے ہاتھوں وقوع پذیر ہوچکا ہے۔مولانا شاید آپ کو اتنا معلوم نہیں کہ بات کہہ کر بات کو ثابت نہ کرنا بہتان میں آتا ہے۔
مجھے پہلے ہی معلوم تھا کہ اب کچھ اس طرح کا جواب ملے گا۔اچھا تو یہی تھا کہ جو کچھ پوچھا گیا تھا اور جو کہا گیا تھا اسی پر کچھ لکھ لیتے۔باقی ساری باتوں کو چھوڑتے ہوئے ایک گزارش کی کہ
آپ سے ایک گزارش ہے کہ صرف اتنا بتادیں کہ یہ جو آپ نے کہا تھا
صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں۔عامی بس اس چیز کا مکلف ہے کہ وہ اہل الذکر سے سوال کرے
صرف اس حوالہ سے بتادیں کہ یہ آپ کا نظریہ ہے یا اہلحدیث کا مسلک ۔ اگر یہ اہلحدیث کا مسلک ہے تو ذرا فقہاء اہلحدیث سے اقوال پیش کردیں
مولانا اقوال تو کیا قرآن کو مانتے ہو تو قرآن پاک سے پیش کیے دیتا ہوں
فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ‌ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا

امید ہے کہ اب یہ سمجھانے کی ضرورت نہیں ہوگی کہ ان آیات سے کیسے استدلال کیا گیا ہے۔
نوٹ:
اوپر والی پوسٹ میں بیان کی گئی مثال کی بھی وضاحت مطلوب ہے۔ہمیشہ یہی دیکھتا آیا ہوں کہ جس بات کا من چاہا جواب دے دیا اور جس کا جواب نہ بن پایا بات کو اور طرف لے گیا۔اور ابھی تک میرا وہ چیلنج بھی آغوش کی نیند سو رہا ہے۔
کہ وہ کون سے مسائل ہیں جو شریعت مطہرہ سے صحیح ثابت ہیں اور جن پر احناف تو عمل کرتے ہیں۔لیکن اہل حدیث عمل نہیں کرتے ؟
اس لیے گزارش ہے کہ انصاف کا دامن بھرتے ہوئے سوالات کے جوابات بھی مہیا کیا کریں۔
اور ہاں تلمیذ صاحب
یہ بتاؤ کہ دلیل کیا ہے؟ سمجھ آئی کہ نہیں ۔اللہ کی توفیق سے آپ کے بھائی کو تو سمجھ آگئی تھی۔ان شاءاللہ آپ کو بھی ایسی سمجھ آئے گی کہ تاحیات کبھی نہیں بھولو گے۔ان شاءاللہ
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بہت خوب جب کوئی جواب نہ بن پائے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ تناقضات سے بھری پڑی ہے۔اور یہ عمل دو تین بار پہلے بھی مولانا کے ہاتھوں وقوع پذیر ہوچکا ہے۔مولانا شاید آپ کو اتنا معلوم نہیں کہ بات کہہ کر بات کو ثابت نہ کرنا بہتان میں آتا ہے۔
مجھے پہلے ہی معلوم تھا کہ اب کچھ اس طرح کا جواب ملے گا۔اچھا تو یہی تھا کہ جو کچھ پوچھا گیا تھا اور جو کہا گیا تھا اسی پر کچھ لکھ لیتے۔
آپ کی پوسٹس میں اتنبی بے تکی باتیں آئیں کہ میں نے جواب دینا مناسب نہ سمجھا ۔ لیکن اب آپ کے اصرار پر مختصرا کچھ لکھتا ہوں
میں نے پوچھا تھا
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں
دلیل کا مطلب ہے وہ ذریعہ جو راستے کی راہنمائی کرے جو کہ صحیح دلیل ہی راستے کی راہنمائی کر سکتی ہے ۔
میں نے اپنی پہلی پوسٹ میں وضاحت کردی تھی کہ ایسی دلیل بتائیں جس کو پا کر عالم کا قول چھوڑا جائے تو اس کا مطلب صرف اور صرف صحیح دلیل ہی ہے
بعد میں اگر ہر جگہ دلیل کے ساتھ لکھتا کہ " ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں" تو ایسی تکرار کلام کو افادیت کم کردیتی ہے ۔
لیکن آپ کی کسوٹی کچھ اور ہے

اگر کسی بات کو نقل کرنے کے بعد صحیح ، ضعیف یا موضوع کی وضاحت نہ کی جائے تو آپ کی کسوٹی کی مطابق اس لفظ میں تینوں امکانات پائے جاتے ہیں تو صورتحال نہیات گھمبیر ہوجائے گی
ملاحظہ فرمائیں

١- آپ حضرات اپنے آپ کو اہلحدیث کہلاتے ہیں ۔ یہاں حدیث کی وضاحت نہیں صحیح حدیث یا صعیف یا موضوع حدیث تو اس کا مطلب ہوا کہ آپ ضعیف اور موضوع احادیث پر بھی عمل کرتے ہیں

٢- اگر کبھی آپ مسافر ہوں اور کسی سے پوچھیں کہ فلاں جگہ کا راستہ بتائو تو وہ شخص آپ کو غلط راستہ بتائے کیوں کہ آپ نے صراحت نہیں کی صحیح راستہ بتائو ۔ اگر اس کے غلط راستہ بتانے پر آپ اگر بعد میں اعتراض کریں آپ نے صحیح راستہ کیوں نہ بتایا تو وہ شخص یقینا کہے گا کہ تم نے صحیح راستہ کی وضاحت کیوں نہ کی ۔ کیا تم مراقبے میں تھے ۔ اس وقت آپ کو جو اس کی عقل پر شک ہو گا مجھے آپ کے متعلق وہی ہوا ۔

٣- حدیث میں ہے
لا تقبل صلاة من أحدث حتى يتوضأ
۔ تو آپ کے نذدیک ناقص وضو سے بھی نماز ہوجائے گي کیوں کہ یہاں وضو کا ذکر ہے کامل یا ناقص کی وضاحت نہیں

٤- آپ کا نام ہے گڈمسلم اور مسلم کا مطلب ہے تابعدار لیکن یہاں وضاحت نہیں کس کا تابعدار تو کیا اس مراد شیطان کا تابعدار بھی لی جاسکتی ہے ۔ ابتسامہ

اگلی بات میں نے پوچھی تھی کہ آپ نے جو یہ کہا
صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں
میں کہا تھا کہ یہ ابھی تک نہیں بتایا کہ یہ آپ کا نظریہ ہے یا اہلحدیث کا ۔ اگر اہلحدیث کا نظریہ ہے تو اہلحدیث کے فقہاء سے اقوال پیش ضرور کيجئیے گا ۔ ابھی تک آپ اس سوال کا جواب نہیں دے رہے ۔ کیا وجہ ہے ؟؟؟؟؟
اس بات سے میں بھی متفق ہوں اور احناف بھی کہ صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں اور اس کو قراں سے آپ نے ثابت بھی کیا ہے ۔ ٹھیک ہے لیکن لگتا ہے اہلحدیث حضرات متفق نہیں ۔ اس لئیے اہلحدیث حضرات کے فقہاء کے اقوال آپ نے پیش نہیں کیے ۔

گڈسلم صاحب جب مدلل جواب نہ دے سکے تو آپ نے بحث کو الگ رخ دینے کی لئیے ایک غیر متعلق سوال کیا تھا جو اس موضوع سے متعلق نہیں
کہ وہ کون سے مسائل ہیں جو شریعت مطہرہ سے صحیح ثابت ہیں اور جن پر احناف تو عمل کرتے ہیں۔لیکن اہل حدیث عمل نہیں کرتے ؟
لیکن بہر حال بھر بھی جواب دے دیتا ہوں اور وہ بھی موضوع سے متعلق رہتے ہوئے ۔آپ نے کہا کہ صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں اور قرآن سے اس کو ثابت بھی کیا ۔ کیا اہلحدیث اس کو مانتے ہیں اگر ہاں تو ان کے فقہاء کے اقوال ذکر کر دیں اور ان کے اقوال سے ثابت کردیں تو صحیح ورنہ اس کا مطلب ہے ایک مسئلہ جو آپ نے قرآن سے ثابت کیا اس پر اہلحدیث حضرات کا عمل نہیں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آپ کی پوسٹس میں اتنبی بے تکی باتیں آئیں کہ میں نے جواب دینا مناسب نہ سمجھا ۔ لیکن اب آپ کے اصرار پر مختصرا کچھ لکھتا ہوں
جی بھائی جوباتیں آنکھیں کھول دیں وہ بےتکی ہی ہوا کرتی ہیں۔یہ آپ نئی سب جانتے ہیں۔ذرا بیان کی گئی باتوں میں سے بے تکی بات دکھانا پسند کریں گے ؟ تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوجائے کہ کتنی پوسٹس میں بےتکی باتیں لکھتےرہے۔
میں نے پوچھا تھا
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں
دلیل کا مطلب ہے وہ ذریعہ جو راستے کی راہنمائی کرے جو کہ صحیح دلیل ہی راستے کی راہنمائی کر سکتی ہے ۔
میں نے اپنی پہلی پوسٹ میں وضاحت کردی تھی کہ ایسی دلیل بتائیں جس کو پا کر عالم کا قول چھوڑا جائے تو اس کا مطلب صرف اور صرف صحیح دلیل ہی ہے
بعد میں اگر ہر جگہ دلیل کے ساتھ لکھتا کہ " ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں" تو ایسی تکرار کلام کو افادیت کم کردیتی ہے ۔
لیکن آپ کی کسوٹی کچھ اور ہے
اسی بات کا تو جواب آپ کی زبان سےنکلوانے کےلیے آپ سے پوچھا تھا کار کی مثال دے کر۔لیکن کیاکریں ہم مجبور تو نہیں کرسکتے۔اگر اس مثال پر لب کشائی کی ہوتی تو سب واضح ہوچکا ہوتا۔اور پھر اس بات کاجواب بھی کئی بار دیا جا چکا ہے۔کہ عالم کامرجع اور ہے عامی کااور۔
اگر کسی بات کو نقل کرنے کے بعد صحیح ، ضعیف یا موضوع کی وضاحت نہ کی جائے تو آپ کی کسوٹی کی مطابق اس لفظ میں تینوں امکانات پائے جاتے ہیں
مجھے یہ بتائیں کہ جب ایک عالم کہتا ہے کہ اس مسئلے کی یہ دلیل ہے۔ تو آپ کیا سمجھیں گے؟ صحیح ؟ یا ضعیف ؟ یا موضوع ؟ اس کے بعد پھر اگلی بات کرونگا۔پہلے آپ اس بات کاجواب دےدیں۔باتوں کو ایسے لکھ کر نا میرا ٹائم ضائع کیاکریں اور نہ اپنا۔سوچ سمجھ کر بات لکھا کریں۔تاکہ کچھ پلے بھی پڑے۔
اگلی بات میں نے پوچھی تھی کہ آپ نے جو یہ کہا
صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں
میں کہا تھا کہ یہ ابھی تک نہیں بتایا کہ یہ آپ کا نظریہ ہے یا اہلحدیث کا ۔ اگر اہلحدیث کا نظریہ ہے تو اہلحدیث کے فقہاء سے اقوال پیش ضرور کيجئیے گا ۔ ابھی تک آپ اس سوال کا جواب نہیں دے رہے ۔ کیا وجہ ہے ؟؟؟؟؟
اس بات سے میں بھی متفق ہوں اور احناف بھی کہ صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں اور اس کو قراں سے آپ نے ثابت بھی کیا ہے ۔ ٹھیک ہے لیکن لگتا ہے اہلحدیث حضرات متفق نہیں ۔ اس لئیے اہلحدیث حضرات کے فقہاء کے اقوال آپ نے پیش نہیں کیے ۔
ہے ناں احمقانہ باتیں
جب خود کہہ رہے ہو کہ قرآن سے ثابت کیا ہے اور تسلیم بھی کررہے ہو اور جب میں نے پیش کیا تو مطلب یہ تھاکہ میں بھی تسلیم کرتاہوں۔تو پھر یہ کہنا کہ فقہاء اہلحدیث کے اقوال پیش کرو۔چہ معنی؟ اور اس بات کا بھی اچھی طرح معلوم ہےکہ اہل حدیث قرآن وحدیث پر عمل کرنے والاہوتا ہے ان دونوں میں موجود ہرحکم کو ماننےوالاہوتا ہے۔مراقبہ سے باہر نکلو بھائی جان۔
گڈسلم صاحب جب مدلل جواب نہ دے سکے تو آپ نے بحث کو الگ رخ دینے کی لئیے ایک غیر متعلق سوال کیا تھا جو اس موضوع سے متعلق نہیں
کہ وہ کون سے مسائل ہیں جو شریعت مطہرہ سے صحیح ثابت ہیں اور جن پر احناف تو عمل کرتے ہیں۔لیکن اہل حدیث عمل نہیں کرتے ؟
لیکن بہر حال بھر بھی جواب دے دیتا ہوں اور وہ بھی موضوع سے متعلق رہتے ہوئے ۔آپ نے کہا کہ صحیح اور ضعیف کو جاننے کامکلف عامی نہیں اور قرآن سے اس کو ثابت بھی کیا ۔ کیا اہلحدیث اس کو مانتے ہیں اگر ہاں تو ان کے فقہاء کے اقوال ذکر کر دیں اور ان کے اقوال سے ثابت کردیں تو صحیح ورنہ اس کا مطلب ہے ایک مسئلہ جو آپ نے قرآن سے ثابت کیا اس پر اہلحدیث حضرات کا عمل نہیں
غالب بیچارہ پھر یاد آگیا
حیران ہوں روؤں دل کو، کہ پیٹوں جگر کو میں​
بھائی جان لگتا ہے اب تواردو پڑھنا اور سمجھنا بھی من میں نہیں رہا ؟ کیا بات ہے بھائی جان ؟
پہلی بات سوال غیر متعلقہ نہیں بلکہ کئی پوسٹس میں پہلے بیان کیاگیاتھا لیکن جناب نےتوجہ نہیں کی تھی اس وجہ سے دوبارہ یاد دہانی کروائی اور ہاں کتنے سارے ایسےسوالات و اعتراضات ہیں جو بے یارومددگار پڑےہوئے ہیں۔لیکن آپ نے ابھی تک ان بےچاروں کی مدد کرنے کاسوچا تک نہیں میرامطلب جواب دینے کی زحمت۔
باقی رہی میری یہ بات
کہ وہ کون سے مسائل ہیں جو شریعت مطہرہ سے صحیح ثابت ہیں اور جن پر احناف تو عمل کرتے ہیں۔لیکن اہل حدیث عمل نہیں کرتے ؟
اور پھر آپ کا سونے کے پانی سے لکھنے کے قابل جواب ’’سوال گندم جواب چنا‘‘ کی ہم مثل ہے۔اور پھر ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ ’’بہر حال بھر بھی جواب دے دیتا ہوں‘‘ آپ مجھے بتائیں کہ میرے سوال کا یہ جواب تھا ؟
ہاں؟یا ناں؟
ٹو دی پوائنٹ
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
السلام علیکم
دلیل کیا ہے بھائی تلمیذ صاحب کا شروع کردہ تھریڈ سے میں نے کچھ عرصہ کنارا اس غرض سے اختیار کئے رکھا کہ بھائی گڈ مسلم صاحب کنفیوز ہوکر بعض اوقات میرے اقتباسات بھائی تلمیذ سے منسوب کرتے ۔ بھائی تلمیذ صاحب کو دلیل کی وضاحت میں شائد گڈ مسلم کامیاب نہ رہے ہوں اور اسکی وجہ بھی ظاہر ہے کہ گڈ مسلم بھائی جان عمومآ موضوع چھوڑ کر سوالات کا شوق رکھتے ہیں اورغیر متعلق ابحاث کو گھیسٹ لاتے ہیں اور مطالبات کر ڈالتے ہیں لیکن تجربہ اس بات کا شاہد رہا ہے کہ جب بھائی کا مطالبہ پورا کیا جاتا ہے تو بھائی مطالبہ سے یا تو دستبردار ہوجاتے ہیں یا اس کو کسی اور وقت پر اٹھا رکھنے کا عندیہ دے جاتے ہیں۔ یہ طرز غالبآ موضوع سمجھانے میں آڑ ہو :)
اب جبکہ کافی دنوں سے تلمیذ صاحب خاموش ہیں اس لئے سوچا کہ گڈ بھائی کوذیل کے سوال کا عالمانہ و محققانہ جواب دینے پر مبارکباد پیش کروں
آپ نے خود تسلیم کر لیا کہ مولوی کی جھوٹی غلط بات کو دلیل کہتے ہیں۔ آ خر عامی جاہل کیلئے اس نکمی دلیل کی کیا ضرورت ہے؟ اس کیلئے دلیل جاننا کیوں لازم ہے؟ جبکہ وہ اس کے ادراک اور جانچ پرکھ کا اہل نہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ عامی جاہل کا وظیفہ عالم سے مسلہ کا جاننا ہےکیونکہ وہ مکلف اسی بات کا ہے جبکہ آپ کہتے ہو کہ مسلہ بھی پوچھے اور ایک اضافی شے کا مکلف بھی اسے اپنی طرف سے ٹھرارہے ہو کہ ساتھ میں دلیل بھی لازمی ہے۔ اور دلیل کا حال یہ مولوی کا عربی لطیفہ بھی اس کیلیے دلیل ہے
اب آپ گڈ بھائی کے عالمانہ جواب کو پڑھیں
عزیز بھائی سب سے پہلی بات کہ اس بات کو آپ بھی مان چکے ہیں کہ جھوٹی بات کو بھی ہم دلیل ہی کہتے ہیں
جی بالکل
مانتے ہیں مانتے ہیں مانتے ہیں
۔ آپ جھوٹی غلط بات کو دلیل کہتے ہو :)
گڈ مسلم بھائی جان کے اس جواب کو پڑھیں اور سر دھنئے۔ عامی کیلئے دلیل کا جاننا کیوں لازمی ہے۔ گڈ مسلم بھائی کا انتہائی عالمانہ اور محققانہ اور دلائل سے مزیئن جواب آپکا انتظار کررہا ہے
لیکن ہم کہتے ہیں ٹھیک ہے عامی دین کا علم نہیں رکھتا اللہ تعالی نے اس کو علماء سے پوچھنے کا کہا ہے۔
لیکن ساتھ عامی کو یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس عالم کی ہی بات شریعت نہیں ہے
۔
اتنی زبردست دلیل کیلئے آپ نے یقینآکافی محنت و خواری کی ہوگی۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دلیل کیا ہے بھائی تلمیذ صاحب کا شروع کردہ تھریڈ سے میں نے کچھ عرصہ کنارا اس غرض سے اختیار کئے رکھا کہ بھائی گڈ مسلم صاحب کنفیوز ہوکر بعض اوقات میرے اقتباسات بھائی تلمیذ سے منسوب کرتے۔
پہلی بات کنارا کرنا آپ کی مجبوری تھی اور دوسری بات آپ کا الزام ہے۔ثبوت
بھائی تلمیذ صاحب کو دلیل کی وضاحت میں شائد گڈ مسلم کامیاب نہ رہے ہوں
الزام ہے۔ثبوت
اور اسکی وجہ بھی ظاہر ہے کہ گڈ مسلم بھائی جان عمومآ موضوع چھوڑ کر سوالات کا شوق رکھتے ہیں اورغیر متعلق ابحاث کو گھیسٹ لاتے ہیں اور مطالبات کر ڈالتے ہیں
سوالات تو میں کرتا ہوں۔ کیونکہ جو لوگ دوسروں کی نہیں مانتے ان کواپنی بات سے ہی منوانا اچھا ہوتا ہے۔یعنی میں کہوں کہ ابن جوزی بھائی آپ کے چہرے پر کوئی چیز لگی ہوئی ہے۔آپ مانیں یا نا مانیں لیکن آئینہ دکھا کر جب کہوں گا۔ تب تو آپ انکار بھی نہیں کرسکے گے۔ اس لیے تو ایک بات کاجواب آپ کی ہی قلم سے لیا تھا۔شاید اس کا افسوس بہت دیر تک رہے گا۔
لیکن تجربہ اس بات کا شاہد رہا ہے کہ جب بھائی کا مطالبہ پورا کیا جاتا ہے تو بھائی مطالبہ سے یا تو دستبردار ہوجاتے ہیں
الزام ہے ۔ثبوت
یا اس کو کسی اور وقت پر اٹھا رکھنے کا عندیہ دے جاتے ہیں۔ یہ طرز غالبآ موضوع سمجھانے میں آڑ ہو :)
جب موضوع کا وہی موقع نہ ہو تو ایسا ہی کیا جاتا ہے۔
اب جبکہ کافی دنوں سے تلمیذ صاحب خاموش ہیں
خاموشی میں ہی مصلحت تھی تب تو خاموش ہیں۔کیونکہ اب تو کوئی بے تکا نہ اعتراض رہا ہے اور نہ کوئی سوال۔اب بات تھی مانوں یا نہ مانوں کی۔ ماننا تو ویسے بھی مقلدین کی قسمت میں نہیں ہے۔ اس لیے اس موقع پر یہی حل ہی آپ لوگوں کےلیے سودمند ہوتا ہے۔جو تلمیذ بھائی کرچکے ہیں۔اور آپ بھی کرچکے تھے۔لیکن اب پھر سوچا کہ اتنے صفحات پر مشتمل بحث کون دوبارہ پڑھے گا۔اب وہی اعتراضات وسوالات دوبارہ کرنا شروع کردیتا ہوں۔تاکہ قارئین پر اثر پڑے۔
اس لئے سوچا کہ گڈ بھائی کوذیل کے سوال کا عالمانہ و محققانہ جواب دینے پر مبارکباد پیش کروں
خیر مبارک آپ کوبھی مبارک ہو کہ کچھ افاقہ اور سوچ بچار کے بعد ہی مبارکباد دینے چلے آئے۔بہت بڑے حکیم(دانا) لگتے ہو۔
آپ نے خود تسلیم کر لیا کہ مولوی کی جھوٹی غلط بات کو دلیل کہتے ہیں۔ آ خر عامی جاہل کیلئے اس نکمی دلیل کی کیا ضرورت ہے؟ اس کیلئے دلیل جاننا کیوں لازم ہے؟ جبکہ وہ اس کے ادراک اور جانچ پرکھ کا اہل نہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ عامی جاہل کا وظیفہ عالم سے مسلہ کا جاننا ہےکیونکہ وہ مکلف اسی بات کا ہے جبکہ آپ کہتے ہو کہ مسلہ بھی پوچھے اور ایک اضافی شے کا مکلف بھی اسے اپنی طرف سے ٹھرارہے ہو کہ ساتھ میں دلیل بھی لازمی ہے۔ اور دلیل کا حال یہ مولوی کا عربی لطیفہ بھی اس کیلیے دلیل ہے
اب آپ گڈ بھائی کے عالمانہ جواب کو پڑھیں
عزیز بھائی سب سے پہلی بات کہ اس بات کو آپ بھی مان چکے ہیں کہ جھوٹی بات کو بھی ہم دلیل ہی کہتے ہیں
جی بالکل
مانتے ہیں مانتے ہیں مانتے ہیں
۔ آپ جھوٹی غلط بات کو دلیل کہتے ہو :)
گڈ مسلم بھائی جان کے اس جواب کو پڑھیں اور سر دھنئے۔ عامی کیلئے دلیل کا جاننا کیوں لازمی ہے۔ گڈ مسلم بھائی کا انتہائی عالمانہ اور محققانہ اور دلائل سے مزیئن جواب آپکا انتظار کررہا ہے
لیکن ہم کہتے ہیں ٹھیک ہے عامی دین کا علم نہیں رکھتا اللہ تعالی نے اس کو علماء سے پوچھنے کا کہا ہے۔
لیکن ساتھ عامی کو یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس عالم کی ہی بات شریعت نہیں ہے
۔
1۔آپ لوگ عامی کو دلیل طلب کرنے سے کیوں روکتے ہیں ؟ اس دلیل طلب نہ کرنے کی آپ کے پاس کوئی ٹھوس دلیل ہے؟ اور جس آیت سے عامی کے گلے میں تقلید کا پٹہ اور دلیل کا طلب نہ کرنا ڈال رہے ہو وہی آیت ہی آپ کے مخالف ہے۔ اگر معلوم کرنا ہو تو بتا دینا۔سمجھا دیا جائے گا۔ان شاءاللہ
2۔اب آپ پوچھیں گے کہ عامی کو دلیل طلب کرنے کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے؟ جناب ہمارے پاس دلیل ہے۔اس لیے تو ہم کہتے ہیں۔
1۔’ ان کتنم لا تعلمون‘ تو کیا علم دلیل پر ہوتا ہے یا غیر دلیل پر ؟ اسی آیت سے ہی ظاہر ہے کہ جو کچھ تم جانتے ہو اس کی بنیاد دلیل ہی ہو۔ اور جو تم نہیں جانتے اس کو جاننے کی بیناد بھی دلیل ہو۔تو پس اس آیت سے ہی ثابت ہوا کہ دلیل طلب کرنی چاہیے۔
’’ قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَ‌ةٍ ‘‘ تو یہ بصیرت کیا ہے؟ اور بصیرت کب حاصل ہوتی ہے؟ اور کس کی بنیاد پر ہوتی ہے ؟تو اس آیت میں بلانا بصیرت پر ہے۔ اور بصیرت دلیل کے بغیر ممکن ہی نہیں۔تو لحاظہ ثابت ہوا کہ عامی دلیل طلب کرے۔ تاکہ دلیل جان کر بصیرت ہو۔اگر دلیل طلب ہی نہیں کرےگا۔گونگوں کی طرح چپ چاپ بیٹھا رہے گا تو یہ بصیرت کیسےحاصل ہوگی ؟
3۔جب نبی کریمﷺ پر دین نازل ہورہا تھا۔تو اس وقت صحابہ کرام رض بھی اس دین سے عامی تھے۔تو پھر آپﷺ نے ان کے سامنے دلائل کیوں رکھے؟ کیا مسلمان ہونے کے بعد صحابہ رض نبی کریمﷺ کی بتائی ہوئی بات بغیر دلیل کے قبول نہیں کرتے تھے ؟
4۔محترم یہاں دلیل طلب کرنے کا اس لیے کہا جارہا ہے کہ تاکہ عامی کے ذہن ونیت میں یہ بات ہو کہ میں دلیل پر ہی عمل کررہا ہوں اور دلیل کی بنیاد ماخذ شریعت ہی ہیں نا کہ یہ بات کہ میں عالم کے قول پر عمل کررہاہوں۔اگر عامی دلیل طلب کیے بغیر عالم کےبتائے ہوئے مسئلہ پر عمل کرلیتا ہے اور عامی کے ذہن ونیت میں یہ بات آجاتی ہےکہ میں عالم کی بات پر عمل کررہا ہوں اور اعمال کی بنیاد بھی نیت پر ہوتی ہے تو پھر آپ مجھے بتائیں یہاں پھر کیا حکم صادر ہوگا۔
3۔ اس لیے خدارا خوف الہی کریں اور عامی پر شیطان کےحملہ کرنے کا کوئی ذریعہ نہ چھوڑیں۔اور یہی راستہ عالم کے فتور کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اتنی زبردست دلیل کیلئے آپ نے یقینآکافی محنت و خواری کی ہوگی۔
دلیل کی وقعت کیا تھی وہ تو سب پر عیاں ہی ہے۔ لیکن آپ کبھی نہیں سمجھ سکتے۔ جب تک اللہ تعالی آپ کی رسیوں کو ڈھیلا نہیں کردیتے۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی ان رسیوں کو جلد از جلد ڈھیلا کردے۔آمین
 
Top