• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلیل کیا ہے ؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پوسٹ نمبر38
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کا ارشاد ہے:
”الخبر الضعیف عن رسول اللہ ا اولیٰ من القیاس‘ ولایحل القیاس مع وجودہ“۔ (المحلیٰ لابن حزم ۳/۱۶۱)
یعنی باب میں اگر ضعیف حدیث بھی موجود ہو تو قیاس نہ کرکے اس سے استدلال کیا جائے گا۔
بھائی جان بات بدلنے کی کوشش میں کیوں لگے ہوئے ہیں اور سوال سے جان چھڑانے سے کیا فائدہ؟ تسلی سے سوال پڑھا کریں اور پھر اس کا جواب دیا کریں۔سوال تھا کہ مخالف کو جو چیز پیش کرو گے ا س کو کس نام سے پکاروگے آپ نے کہا ’’دلیل‘‘ پھر سوال ہوا کہ دلیل دو حال سے خالی نہیں ہوتی صحیح ہوگی یا ضعیف آپ نے کچھ یوں جواب دیا تھا ’’ ہمارے ہاں دلائل معلوم ہیں۔ وہ ۴ ہیں جو آپکو بھی معلوم ہونگی۔‘‘ پھر آپ کی کھینچا تانی کی گئی تو آپ نے ابوحنیفہ کا قول پیش کردیا۔(قول کی حیثیت کیا ہے اس کو نہیں چھیڑتے) آپ مجھے سوال کا ہی جواب دیں۔کہ اگر وہ جس کو آپ دلیل کا نام دےرہو ضعیف ہو تو پھر وہ کس نام کی مستحق ہوگی؟
آپ نے معیار مقرر کیا کہ صحیح کے مقابل اصح قابل ترجیح ہے علیٰ ھذالقیاس ضعیف سے حسن، حسن سے صحیح میں کہتا ہوں آپکا یہ معیار ہی غلظ ہے
وہ کیسے بھائی جان۔اس بات سے تو کسی عامی وخاصی وغیرہ کو بھی تذبذب نہیں ہوگا ۔اور پھر ہے بھی یہ دین کامسئلہ۔تو دین کے مسئلے میں اس طرح کا معیار قائم کرنا کیسے غلط ہوگا؟
صحیح بخاری جلد ۱ صفحہ ٣٥ اور ٣٦
صحیح بخاری جلد ۱ صفحہ ٣٣٦
صحیح مسلم جلد ١ صفحہ ١٣٣
یعنی متفق علیہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
اسکے مقابل ترمذی کی ضیعف حدیث( جس میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ذکر ہے ترمذی جلد ۱ صفحہ ۴ اور جلد ۳ صفحہ ۹)
پر آپ کیا آپ کے تمام شیخ الحدیث بھی عمل کرتے ہیں۔
آپ کے ان الفاظ پر دل تو کررہا ہے کہ فیاللعجب پر ہی اکتفاء کردوں۔لیکن چلو کچھ عرض کرہی دیتا ہوں
آپ نے جو بخاری سے حدیث پیش کی وہ کچھ یوں ہے
’’ حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ «أَتَى النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَجِئْتُهُ بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ»‘‘
آپ مجھے بس اس سوال کا جواب عنایت فرمادیں تونوازش ہوگی
1۔کیا نبی کریمﷺ کایہ عمل پوری زندگی کےلیے ہے ؟ نعوذباللہ نبی کریمﷺ پوری زندگی کھڑے ہوکر پیشاب کرتے رہے؟
2۔آپ نے فبال قائما کو تو پکڑ لیا لیکن موجود وجہ کو صرف نظرکردیا۔کیوں ؟
3۔آپ کا کہنا کہ آپ اور آپ کے تمام شیوخ الحدیث ضعیف پر عمل کرتے ہیں تو کیا آپ بخاری کی اس حدیث کو نہیں مانتے ؟
4۔میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کے ساتھ کوئی ایسا مسئلہ ہوجائے کہ آپ بیٹھ کر پیشاب نہ کرسکتے ہوں تو آپ پھر کیسے کریں گے ؟ کیا لیٹ کر؟
نوٹ
بخاری ومسلم کے حدیث پر عمل کے حوالےسے اگر بات کرنی ہوتو بخاری ومسلم کی احادیث اور مقلدین ابی حنیفہ پر کریں۔والسلام
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
آپ نے یہ پوچھا
سوال آپ سمجھ ہی نہیں پائے پہلے سوال تھا کہ آپ پیش کی جانے والی بات کو کیا نام دوگے۔آپ نے کہا دلیل ۔پھر اس دلیل پر سوال کیا کہ یہ دلیل ضعیف بھی ہوسکتی ہے صحیح بھی اگر ضعیف ہو تب اس کوکیا نام دو گے؟
میں نے یہ جواب دیا
بجا
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کا ارشاد ہے:
”الخبر الضعیف عن رسول اللہ ا اولیٰ من القیاس‘ ولایحل القیاس مع وجودہ“۔ (المحلیٰ لابن حزم ۳/۱۶۱)
یعنی باب میں اگر ضعیف حدیث بھی موجود ہو تو قیاس نہ کرکے اس سے استدلال کیا جائے گا۔
اب آپ نے یہ کہا
بھائی جان بات بدلنے کی کوشش میں کیوں لگے ہوئے ہیں اور سوال سے جان چھڑانے سے کیا فائدہ؟ تسلی سے سوال پڑھا کریں اور پھر اس کا جواب دیا کریں۔سوال تھا کہ مخالف کو جو چیز پیش کرو گے ا س کو کس نام سے پکاروگے آپ نے کہا ’’دلیل‘‘ پھر سوال ہوا کہ دلیل دو حال سے خالی نہیں ہوتی صحیح ہوگی یا ضعیف آپ نے کچھ یوں جواب دیا تھا ’’ ہمارے ہاں دلائل معلوم ہیں۔ وہ ۴ ہیں جو آپکو بھی معلوم ہونگی۔‘‘ پھر آپ کی کھینچا تانی کی گئی تو آپ نے ابوحنیفہ کا قول پیش کردیا۔
دلیل
پھر آپ نے یہ فرمائش کی
لیکن اب ایک بات کا خاص خیال رکھنا کہ اس حدیث سے اوثق حدیث اس کے مخالف نہ ہو۔یعنی حدیثیں تو دونوں صحیح ہوں لیکن ایک صحیح اور دوسری اصح۔ہمارا عمل اصح پر ہی ہوگا۔چلیں آپ اب ثابت کریں کوئی ایک مسئلہ۔کہ بھائی گڈ مسلم آپ یوں عمل کرتےہیں جب کہ اس حدیث سے بھی اصح حدیث میں یوں ہے۔چلیں شاباش
آپکی فرمائش ایسے پوری کی
صحیح بخاری جلد ۱ صفحہ ٣٥ اور ٣٦
صحیح بخاری جلد ۱ صفحہ ٣٣٦
صحیح مسلم جلد ١ صفحہ ١٣٣
یعنی متفق علیہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
اسکے مقابل ترمذی کی ضیعف حدیث( جس میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ذکر ہے ترمذی جلد ۱ صفحہ ۴ اور جلد ۳ صفحہ ۹)
پر آپ کیا آپ کے تمام شیخ الحدیث بھی عمل کرتے ہیں۔
آپکی فرمائش پوری ہوچکی ہے۔ ہم آپ سے مطالبہ نہیں کرتے کہ آپ اپنے شرط کیمطابق اس پر ضرور عمل کریں۔اس لیے تاویلات میں پڑنے کی زخمت نہ کریں۔ آپ کیلیے یہ خوشی کافی ہے کہ آپکا مطالبہ پورا ہوگیا البتہ آپکے قائم کردہ معیار کی دھجیاں اڑ گئیں آپکے اپنوں ہی کے ہا تھوں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
گل گئے گلشن گئے جنگل دھتورے رہ گئے
اڑ گئے دانا جہاں سے بے شعورے رہ گئے
معزز قارئین ان بیچاروں کی تقلید شخصی نے مت مار کر رکھ دی ہے۔کئی دن سے یہ تھریڈ جاری کہ دلیل کیا ہے؟ اور پھر کئی بار بلکہ بارہا یہ اعتراض پیش کیا جاتا رہا جس کا ایک نمونہ کچھ یوں بھی ہے
آپ میرا مرکزی سوال گول کرگئے
مثلا وہ عالم کہتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ تو کیا یہ دلیل کہلائے گی ۔
بار بار سمجھانے کے باوجود یار لوگ باز نہیں آئے الٹے سیدھے اور بے تکے سوالات کرتے گئے اور بحث در بحث ہوتی رہی۔الزامی جوابات سے آخر اس سوال کا جواب یار لوگوں نے خود ہی پیش کردیا اوروہ بھی تین چار بار کوشش کرنے کے بعد۔
ہم بھی یہی کہتے تھے کہ ٹھیک ہے عالم اس کو ضعیف حدیث بتلاتا ہے۔پر عامی کےنزدیک ہے تو وہ دلیل۔اور عامی دلیل سمجھ کر ہی عمل کررہا ہے۔اب جناب من بھی اس کو دلیل کانام دے رہےہیں جو عالم ضعیف پیش کررہا ہے
اب بتائیں دماغ کے علاج ہم کروائیں یا یار لوگوں کو مشورہ دیں؟
بحث صرف اس نقطے پر اٹکی ہوئی تھی کہ وہ ضعیف حدیث بھی دلیل کہلائے گی ؟ ہم کہہ رہے تھے کہ دلیل ہی کہلائے گی لیکن ہے وہ ضعیف اور اب تو جناب من نے بھی قبول کرلیا کہ وہ دلیل ہی ہوگی۔اور قارئین قبول کیسے کیا اس کی ہسٹری بھی ذرا پوسٹس سے پڑھ لینا۔
ہم جس بات کو منوانا چاہ رہے تھے الحمدللہ وہ بھائی اپنی زبان سے مان چکے ہیں۔اور ہماری بھی شروع سے یہی کوشش رہی ہے کہ یار لوگ خود ہی اپنے قلم سے لکھیں اور آج لکھوانےمیں کامیاب بھی ہوگئے۔الحمدللہ
اب دلیل کیا ہے موضوع میری طرف سے یہاں ہی سٹاپ ہوتا ہے۔
ضمناً ایک اور بات کچھ یوں بیان کی گئی تھی
’’اور ہاں آپ ہمارا کوئی ایک عمل جس کو شریعت سمجھ کر ہم کرتے ہیں۔صحیح حدیث کےخلاف پیش کردیں کہ آپ کا یہ عمل اس صحیح حدیث کےخلاف ہے۔اور اصل مسئلہ اس حدیث سے ثابت ہے۔اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے آپ کے پیش کردہ حدیث میرے جاری کردہ عمل کے خلاف ہوئی تو واضح اعلان برات کردونگا۔جی جلدی سے ذرا پیش فرمائیں۔میں انتظار کرونگا۔ ‘‘
اس پوسٹ میں کسی کو بھی کوئی ابہام نہیں ہوگا کہ اس کا مقصد ومطلب کیا ہے اور صاف صاف یہ الفاظ ’’شریعت سمجھ کر کرتے ہیں‘‘ بھی موجود ہیں۔ہر کسی کو سمجھ آرہا ہے کہ اہل حدیث جن جن اعمال کو شریعت سمجھ کر کرتے ہیں اور کررہے ہیں۔اور پھر اس سے یہ بات بھی خود بخود روزروشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ بات بھی ان اعمال کی ہورہی ہے کہ جن پر اہل حدیث اور طرح عمل کرتےہیں اور فرق باطلہ اور طرح۔کیونکہ یہ تھریڈ مقلدین اور اہل حدیث کی بحث پر مشتمل ہے۔مثلا رفع الیدین کو ہی لے ہلیں۔ان اعمال میں سے کوئی بھی عمل حدیث کےخلاف نہیں ہے۔یہ بات میری پوسٹ سے بالکل واضح ہے کسی کو ذرا برابر بھی شک نہیں ہوگا۔ان شاءاللہ
لیکن بھائی لوگوں کی اپنی حالت دیکھو کہ حدیث یہ پیش کردی
’’ حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ «أَتَى النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَجِئْتُهُ بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ»‘‘
الحمدللہ ہم اس حدیث کو مانتے ہیں اور کبھی اگر کسی وجہ سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی پڑ جائے تو اس حدیث کی رو سے اس فعل دلیل بھی رکھتے ہیں۔
لیکن بھائی نے میرے چیلنج کو غلط روش دینے اور اپنے سے اس چیلنج کو دورکرنےکےلیے ایک ایسی حدیث کا سہارا لیا ہے۔جو کہ نبی کریم ﷺ کا ایک خاص وجوہی فعل ہے۔ایک خاص وجوہی فعل کو کوئی بے عقل ہی کسی کے سامنے دلیل بنا کر پیش کرسکتا ہے۔سمجھ دار کبھی ایسا نہیں کرے گا۔ان شاءاللہ
اسی پر کچھ سوالات بھی کیے تھے
1۔کیا نبی کریمﷺ کایہ عمل پوری زندگی کےلیے ہے ؟ نعوذباللہ نبی کریمﷺ پوری زندگی کھڑے ہوکر پیشاب کرتے رہے؟
2۔آپ نے فبال قائما کو تو پکڑ لیا لیکن موجود وجہ کو صرف نظرکردیا۔کیوں ؟
3۔آپ کا کہنا کہ آپ اور آپ کے تمام شیوخ الحدیث ضعیف پر عمل کرتے ہیں تو کیا آپ بخاری کی اس حدیث کو نہیں مانتے ؟
4۔میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کے ساتھ کوئی ایسا مسئلہ ہوجائے کہ آپ بیٹھ کر پیشاب نہ کرسکتے ہوں تو آپ پھر کیسے کریں گے ؟ کیا لیٹ کر؟
الحمدللہ ان سوالات پر لب کشائی کرنے کی توفیق ہی نہیں ہوئی۔ورنہ خود وبال میں پھنسنے کا اندیشہ تھا جس طرح دلیل کیا ہے؟ میں پھنسے اور پھر اپنی قلم سے اس کا جواب بھی دے کر جہالت کا ثبوت پیش کیا۔
اب دیکھیں ذرا نتیجہ نکالتے ہوئے
آپکی فرمائش پوری ہوچکی ہے۔ ہم آپ سے مطالبہ نہیں کرتے کہ آپ اپنے شرط کیمطابق اس پر ضرور عمل کریں۔اس لیے تاویلات میں پڑنے کی زخمت نہ کریں۔ آپ کیلیے یہ خوشی کافی ہے کہ آپکا مطالبہ پورا ہوگیا البتہ آپکے قائم کردہ معیار کی دھجیاں اڑ گئیں آپکے اپنوں ہی کے ہا تھوں۔
جناب من نے لکھتے ہوئے اتنا بھی نہیں سوچا اور یہ حدیث چیلنج کو دبانے کےلیے پیش کرتےہوئے کچھ احساس تک بھی نہ ہوا کہ اگر یہ نتیجہ نکال رہا ہوں تو اس کی زد میں کتنی بڑی بڑی ہستیاں آتی ہیں ؟
بھائی پیارے ابحاث کے نتیجے یوں نہیں نکالے جاتے اورنہ ہی اسی طرح بحثیں کی جاتی ہیں۔ اگر اسی حدیث پر آپ کی گرفت کی جائے تو خود ہانپنے لگ جاؤ گے۔اس لیے گزارش ہے کہ میرا چیلنج تاحال باقی ہے اور چیلنج کو دوبارہ پڑھ کر اس کا جواب دیں۔ان شاءاللہ اپنی بات پر عمل کرونگا۔
اور خاص طور پر ان الفاظ ’’شریعت سمجھ کر‘‘ پر غور کرنا۔ اسی حدیث کے حوالے سے دوبارہ عرض کردوں
الحمدللہ ہم اس حدیث کو مانتے ہیں اور کبھی اگر کسی وجہ سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی پڑ جائے تو اس حدیث کی رو سے اس فعل پر دلیل بھی رکھتے ہیں۔اب آپ بتائیں کہ اگر آپ کو کھڑے ہوکر پیشاب کرنا پڑ جائے تو کیا ؟اورہاں اٹھائے گئے سوالات کے جوابات بھی مطلوب ہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈمسلم صاحب
آپ کی پوسٹس تناقضات سے بھری ہوئی ہیں ملاحظہ فرمائیں
گڈ مسلم صاحب نے کہا تھا کہ
آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
جب ایک معاملہ میں اللہ کا حکم ثابت ہوجائے تو کہا جاتا ہے کہ اس پر آنکھیں بند کر کے عمل کرو ۔ کیوں کہ اللہ کا حکم دلیل ہے ۔
حب آپ نے کہا کہ ہمیں انکھیں بند کرکے صحیحین کی احادیث پر عمل کرنا چاہئیے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ احادیث دلیل ہیں
لیکن آپ نے کہا میں نے تو صحیحین کی احادیث کو دلیل نہیں کہا
آپ نے کہا تھا کہ
میری اس بات کوبطور دلیل آپ اپنے تئیں پیش فرمارہےہیں؟ یا کسی پوسٹ میں ایزاے دلیل اس بات کو میں نے بیان کیا ہے؟ فرق بتاتے ہوئے آپ کو ایک بات کہی گئی اور آپ نے اس کو دلیل سمجھ لیا۔ایک ضمناً کی جانے والی بات کو دلیل بناکر پیش کردینا.........؟؟؟
آپ حضرات کہتے ہیں کہ اگر کوئی عامی دلیل پائے تو عالم کا قول چھوڑ دے ۔ اب آپ کہ رہے ہیں کہ صحیحین کی حدیث کو میں نے دلیل نہیں کہا تو اس کا مطلب ہے کہ اگو کوئی صحیحین کی حدیث پائے تو عالم کا قول نہ چھوڑے کیوں کہ یہ دلیل نہیں اور دوسری طرف کہ رہے ہیں کہ آنکھیں بند کرکے عمل کرے ۔ کیا اقوال میں تضاد ہے ؟
۔ اور حب میں نےصحیح بخاری سے حدیث پیش کی تو آپ نے پہلے تو جواب نہ دیا ۔ اگر آپ کہتے کہ اس پر عمل نہیں کرنا تو آپ کی بات آنکھیں بند کر کے حدیث پر عمل کرنے والی غلط ہوجاتی ہے اور اگر آپ کہتے ہیں کہ اس حدیث پر عمل کرنا ہے تو ایک اہم اسلامی حکم سے آپ کی بات سے ٹکراتی ۔

پہلے تو آپ نے جواب نہ دیا پھر اس کو سازش قرار دیا اور ایک ایسی بات لائے جو آپ کے مبینہ منھج سے ٹکراتی ہے ۔
آپ نے کہا
بَابُ مَا يَجُوزُ أَنْ يَخْلُوَ الرَّجُلُ بِالْمَرْأَةِ عِنْدَ النَّاسِ
5234 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَلاَ بِهَا، فَقَالَ: «وَاللَّهِ إِنَّكُنَّ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ»

گڈ مسلم صاحب نےاوپر حدیث بیان کرنے کے بعد کہا
معزز بھائی سے میری ریکوائسٹ ہے کہ ایک بار اپنی زبان سے باب سمیت ترجمہ پیش فرمادیں۔تاکہ بھائی کے لیے اپنا جوتا اپنا سر والی مثال قابل عمل ہوجائے۔جی ترجمہ ضرور پیش کرنا ورنہ پھر یہ تکلیف ہم ہی کرلیں گےاور مثال میں کچھ ردوبدل کرنا بھی جانتے ہیں۔
یعنی اس حدیث کا مطلب آپ امام بخاری کے قول کے مطابق لے رہے ہیں ۔ یعنی اس حدیث میں آپ جو کہ رہے کہ اس حدیث کا مطلب عِنْدَ النَّاسِ ہے بھائی یہ حدیث کے الفاظ نہیں ہیں ۔ یہ امام بخاری کے الفاظ ہیں ۔ یہاں آپ کہنا جاہ رہے ہیں کہ حدیث کا مطلب امام بخاری کے قول کے مطابق لو ۔ اگر حدیث امام بخاری کے قول سے ٹکرائے تو حدیث کے معنے بدلتے ہوئے امام بخاری کے قول کے مطابق معنی لو ۔
کیا حدیث آنے پر آپ امام بخاری کا قول دیکھیں گے اور دعوی تو یہ کہ صحیح حدیث آنے پر ہر امتی کا قول چھوڑ دو۔
آپ نے خود کہا تھا کہ
جی ہم کہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مقابلے میں کسی کا قول حجت نہیں۔کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ مجھے تو یقین ہے کہ آپ کا بھی یہی عقیدہ ہوگا۔لیکن ایک بات ہے آپ کا یہ صرف عقیدہ ہے باقی عملاً آپ ایسا نہیں کرتے۔چلو تحقیق کرتے کرتے اور قرآن وحدیث کا مطالعہ کرنے سے عملاً بھی یہی عقیدہ بن جائے گا۔ان شاءاللہ
یہاں تو آپ نے آپنی بات کا خود الٹ ثابت کردیا ۔ کہ جب تک امام بخاری کا قول نہ دکھو حدیث کا مطلب کچھ نہ لو
بھائی پہلے ایک واضح جواب بنالیں کہ دلیل کیا پے پھر جواب دیں ۔ ایسے تناقضات پیش کرکے اس علمی فورم کو متاثر نہ کریں
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
اب دلیل کیا ہے موضوع میری طرف سے یہاں ہی سٹاپ ہوتا ہے۔
بھائی اس آخری بات کی وضاحت کردیں پھر شوق سے تشریف لے جائیے۔ اصل بات ہی انشاء اللہ یہی ہے جس کے جواب سے آپ کترا رہے ہیں۔
دلیل کو ہم مانتے ہیں جیسا کہ میں پہلے کہ چکا تھا جب آپ نے لا متناہی سوالات شروع کر دئے۔ پوسٹ نمبر ٢٤ پر سوال نمبر ٨ آپ نے پوچھا
آپ کسی اہل حدیث بھائی سے ’20 رکعات تراویح ہی سنت ہیں‘ کے موضوع پر مناظرہ کرتے ہیں اور فریق مخالف آپ سے 20 رکعات تراویح کے سنت ہونے پر ثبوت مانگتا ہے۔تو آپ اسے کیا پیش کریں گے؟ اور اس کو(جو پیش کریں گے) نام کیا دیں گے ؟
اسکا ایک لفظی سیدھا جواب پوسٹ ٢٥ مین دیا
پوسٹ نمبر ٢٧ میں آپ نے دوبارہ یہی سوال کیا اور ضعیف کی شرط لگا دی۔ حالانکہ میں پہلے سے مطلق جواب دے چکا تھا۔ آپ کے الفاظ ہیں
اچھا مجھے یہ بتائیں کہ اگر آپ ضعیف حدیث پیش کردیتے ہیں تو کیا پھر بھی آپ اس کو دلیل کا نام دوگے یا کوئی اور نام؟
اسکا جواب پھر دیا پوسٹ ٣١ میں
ہمارے ہاں دلائل معلوم ہیں۔ وہ ۴ ہیں جو آپکو بھی معلوم ہونگی۔
اور جاہل کیلئے ہمارےہاں تقلید ہے۔
آپ نے پوسٹ نمبر ٣٥ میں یہ کہہ کر دوبارہ سوال پوچھا
سوال آپ سمجھ ہی نہیں پائے پہلے سوال تھا کہ آپ پیش کی جانے والی بات کو کیا نام دوگے۔آپ نے کہا دلیل ۔پھر اس دلیل پر سوال کیا کہ یہ دلیل ضعیف بھی ہوسکتی ہے صحیح بھی اگر ضعیف ہو تب اس کوکیا نام دو گے؟ اور یہ سوال تو موضوع سے متعلقہ ہی تھا آپ نے ضمناً کہا چلو خیر ۔ہم یہ ناانصافی ہی برداشت کرلیتے ہیں۔
اسکے جواب میں دلیل دی کہ ہم ضیعف حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ ہمارے ہاں دلیل ہوئی۔ میرے الفاظ یہ ہیں دیکھئے پوسٹ ۳۸
بجا
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کا ارشاد ہے:
”الخبر الضعیف عن رسول اللہ ا اولیٰ من القیاس‘ ولایحل القیاس مع وجودہ“۔ (المحلیٰ لابن حزم ۳/۱۶۱)
یعنی باب میں اگر ضعیف حدیث بھی موجود ہو تو قیاس نہ کرکے اس سے استدلال کیا جائے گا۔
یہ جواب بھی آپکی سمجھ میں نہیں آیا آپ نے یہ لکھ بھیجا پوسٹ نمبر ۴۱ میں
بھائی جان بات بدلنے کی کوشش میں کیوں لگے ہوئے ہیں اور سوال سے جان چھڑانے سے کیا فائدہ؟ تسلی سے سوال پڑھا کریں اور پھر اس کا جواب دیا کریں۔سوال تھا کہ مخالف کو جو چیز پیش کرو گے ا س کو کس نام سے پکاروگے آپ نے کہا ’’دلیل‘‘ پھر سوال ہوا کہ دلیل دو حال سے خالی نہیں ہوتی صحیح ہوگی یا ضعیف آپ نے کچھ یوں جواب دیا تھا ’’ ہمارے ہاں دلائل معلوم ہیں۔ وہ ۴ ہیں جو آپکو بھی معلوم ہونگی۔‘‘ پھر آپ کی کھینچا تانی کی گئی تو آپ نے ابوحنیفہ کا قول پیش کردیا۔
پوسٹ ۴۲ میںآپکو وپی جواب دیا جو پہلے پوسٹ ۲۵ میں دے چکا تھا۔
اس بات کو بھائی نے بڑا معرکہ تصور کیا :)
بحث صرف اس نقطے پر اٹکی ہوئی تھی کہ وہ ضعیف حدیث بھی دلیل کہلائے گی ؟ ہم کہہ رہے تھے کہ دلیل ہی کہلائے گی لیکن ہے وہ ضعیف اور اب تو جناب من نے بھی قبول کرلیا کہ وہ دلیل ہی ہوگی۔اور قارئین قبول کیسے کیا اس کی ہسٹری بھی ذرا پوسٹس سے پڑھ لینا۔
ہم جس بات کو منوانا چاہ رہے تھے الحمدللہ وہ بھائی اپنی زبان سے مان چکے ہیں۔اور ہماری بھی شروع سے یہی کوشش رہی ہے کہ یار لوگ خود ہی اپنے قلم سے لکھیں اور آج لکھوانےمیں کامیاب بھی ہوگئے۔الحمدللہ
ہم تو اس کو پہلے سے مانے ہوئے تھے بس ٓپکی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا۔

اصل مدعا اب میں پیش کرونگا۔ جس کا جواب آ پ سے مطلوب ہے اور جس سے آپ کترا رہے ہیں۔
( جاری ہے)
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
آپ سے اصل سوال یہ پوچھا گیا تھا
اب میں پھر اپنا سوال دہراتا ہوں۔
اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیایہ ان پڑھ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟ کیا مولوی کی اس غلط بات کو دلیل کہتے ہیں؟
جس کا جواب آپ نے یہ دیا
بھائی جان سیدھی سی بات ہے اس بات کے دو پہلو ہیں ایک ہے مولانا کی طرف سے اور دوسرا ہے عامی کی طرف سے۔عامی فاسئلوا اہل الذکر پر عمل کرتے ہوئے پوچھ گوچھ کےلیے اہل الذکر کے پاس جاتا ہے۔کیونکہ اس عامی کو یہ حکم اللہ تعالی نے دیا ہے۔اور اہل الذکر موضوع حدیث بیان کرکے عامی کی تسلی کرا دیتا ہے تو عامی اب بھی دلیل پر ہی عمل کررہا ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ دلیل ضعیف ہے۔
آپ نے خود تسلیم کر لیا کہ مولوی کی جھوٹی غلط بات کو دلیل کہتے ہیں۔ آ خر عامی جاہل کیلئے اس نکمی دلیل کی کیا ضرورت ہے؟ اس کیلئے دلیل جاننا کیوں لازم ہے؟ جبکہ وہ اس کے ادراک اور جانچ پرکھ کا اہل نہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ عامی جاہل کا وظیفہ عالم سے مسلہ کا جاننا ہےکیعنکہ وہ مکلف اسی بات کا ہے جبکہ آپ کہتے ہو کہ مسلہ بھی پوچھے اور ایک اضافی شے کا مکلف بھی اسے اپنی طرف سے ٹھرارہے ہو کہ ساتھ میں دلیل بھی لازمی ہے۔ اور دلیل کا حال یہ مولوی کا عربی لطیفہ بھی اس کیلیے دلیل ہے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
تلمیذ صاحب کئی پوسٹ میں کیا جانے والے دعوے کا جواب آپ کے بھائی نے ہی دے دیا تھا تو پھر جواب ملنے پر آپ اتنے پشیمان کیوں ہیں؟ اس ساری پریشانی کا حل آپ دونوں ہی نکال لیں۔اب یہ تو آپ ابن جوزی صاحب سے پوچھنا چاہیے ناں کہ آپ نے اس ضعیف پیش کی جانے والی بات کو دلیل کا نام کیوں دیا تھا ؟
گڈمسلم صاحب
آپ کی پوسٹس تناقضات سے بھری ہوئی ہیں ملاحظہ فرمائیں
ایسا کرنا آپ کا اپنا ذاتی فعل ہے۔ایسی عظیم حرکت کرنے پر نہ میں اور نہ کوئی اور آپ کو باندھ سکتا ہے۔کیونکہ ایسا کرنا آپ کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔اگر کسی بھائی کو شک ہو تو مقلدین سے کیے جانے والے مناظروں میں سے کوئی مناظرہ دیکھ لیا جائے۔کہ یہ لوگ کس طرح کے ناٹک کرتے رہتے ہیں۔
جب ایک معاملہ میں اللہ کا حکم ثابت ہوجائے تو کہا جاتا ہے کہ اس پر آنکھیں بند کر کے عمل کرو ۔ کیوں کہ اللہ کا حکم دلیل ہے ۔ حب آپ نے کہا کہ ہمیں انکھیں بند کرکے صحیحین کی احادیث پر عمل کرنا چاہئیے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ احادیث دلیل ہیں
بخاری ومسلم کی احادیث کی کیا حیثیت ہے اس بارے الگ تھریڈ پر بحث ہورہی ہے۔اور الحمدللہ ہمارا یقین ہے کہ ان دونوں کتب میں کوئی حدیث ضعیف نہیں ہے۔لیکن آپ لوگوں کے ہاں اس میں حسن،ضعیف اور موضوع احادیث بھی ہیں۔وہ آپ مطلوبہ تھریڈ میں پیش کریں گے تب بات ہوگی۔میری ایک بات کو آپ لے کر واویلا کرنے کے ساتھ تناقضات میں شمار کررہے ہیں۔سمجھدار آدمی جب میرے الفاظ کو پڑھے گا تو سمجھ جائے گا۔آپ پر مزید ان کی وضاحت پیش کرکے ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتا۔صرف ایک مثال پیش کررہا ہوں
ایک روڈ جو کہ بہت کھلا،صاف، عمدہ ،سیدھا اور بہترین ہے ایک آدمی اسی روڈ پر سفر کےلیے جانے والے آدمی کو کہتا ہے کہ وہ روڈ تو ایسا ہے کہ بے شک آپ آنکھیں بند کرکے چلتے جاؤ۔تو کیا وہ اس کی بات مان کر آنکھیں بند کرکے چلے گا؟
ہم جب خود آنکھیں بند کرکے بخاری ومسلم کی حدیث پر عمل نہیں کرتے بلکہ ہماری آنکھیں کھلی ہوتی ہیں تو پھر آپ کو کیوں مشورہ دیں گے؟ میرے الفاظ کا واضح اور صاف مطلب ہی یہ تھا کہ مقلدین حضرات بخاری ومسلم کی احادیث صحت کے اس معیار پر ہیں کہ ان پر اب عمل کرنے کےلیے شک کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
آپ لوگوں کی عادت ہے کہ کہیں سے کوئی بات مل جائے تو اس بات کو کتنا کریدتے ہو، اتنا اس کا پیچھا کرتے ہو، اتنا اس کو گھسیٹتے ہو کہ وہ بات کو بھی خود تعجب،حیرانگی اور شرمندگی ہونے لگتی ہے کہ میں کن لوگوں کے ہاتھوں چڑھ گئی ہوں۔بال کی کھال اتارنے کے مترادف
جس موقع پر یہ بات کی گئی ہے اس کو برائے مہربانی دوبارہ پڑھیں اور جو اس کا مقصود تھا اسی کو مدنظر رکھیں۔کام کی بات کریں فضول باتوں میں ٹائم ضائع نہ کریں۔
لیکن آپ نے کہا میں نے تو صحیحین کی احادیث کو دلیل نہیں کہا
حضرت تلمیذ رحمۃ اللہ علیہ میں نے کچھ یوں کہا تھا اس وقت جب آپ لوگ بطور دلیل ہی میری اس بات کو پیش فرمانے کے چکر میں پڑ گئے تھے
’’ میری اس بات کوبطور دلیل آپ اپنے تئیں پیش فرمارہےہیں؟ یا کسی پوسٹ میں ایزاے دلیل اس بات کو میں نے بیان کیا ہے؟‘‘
جب کسی پوسٹ میں ایز اے دلیل اس بات کو میں نے پیش کیا ہی نہیں تو پھر ضمناً کی جانے والی بات کو دوسرے کی زبردستی دلیل بناکر اس کے سامنے پیش کرنا کہ نہیں آپ نے یہ دلیل پیش کی تھی۔کتنی احمقانہ حرکت ہے۔ دلیل کیا ہے؟ عنوان کے تحت جو جو دلیلیں پیش کی گئی وہ پوسٹ سے بالکل واضح ہیں۔آپ انہیں پر بات کرسکتے ہیں۔
آپ حضرات کہتے ہیں کہ اگر کوئی عامی دلیل پائے تو عالم کا قول چھوڑ دے ۔ اب آپ کہ رہے ہیں کہ صحیحین کی حدیث کو میں نے دلیل نہیں کہا تو اس کا مطلب ہے کہ اگو کوئی صحیحین کی حدیث پائے تو عالم کا قول نہ چھوڑے کیوں کہ یہ دلیل نہیں اور دوسری طرف کہ رہے ہیں کہ آنکھیں بند کرکے عمل کرے ۔ کیا اقوال میں تضاد ہے ؟
اقوال میں تضاد نہیں ہے۔وضاحت پیش فرمادی گئی ہے۔اور ساتھ ایک مثال سے بھی سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
اور حب میں نےصحیح بخاری سے حدیث پیش کی تو آپ نے پہلے تو جواب نہ دیا ۔ اگر آپ کہتے کہ اس پر عمل نہیں کرنا تو آپ کی بات آنکھیں بند کر کے حدیث پر عمل کرنے والی غلط ہوجاتی ہے اور اگر آپ کہتے ہیں کہ اس حدیث پر عمل کرنا ہے تو ایک اہم اسلامی حکم سے آپ کی بات سے ٹکراتی ۔
جواب کیوں نہیں دیا تھا ؟ اس کی وجہ بیان کردی گئی تھی دوبارہ پڑھ لی جائے
بَابُ مَا يَجُوزُ أَنْ يَخْلُوَ الرَّجُلُ بِالْمَرْأَةِ عِنْدَ النَّاسِ
5234 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَلاَ بِهَا، فَقَالَ: «وَاللَّهِ إِنَّكُنَّ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ»
اگر آپ کو اب بھی یہ اعتراض ہے کہ کہ باب کا ترجمہ ساتھ کرنے کا کیوں کہا تو آپ سے گزارش ہے کہ آپ باب کا ترجمہ نہ کریں آپ صرف حدیث کا ہی ترجمہ پیش فرمادیں۔جب آپ سے پوچھا گیا کہ ترجمہ پیش فرمائیں تو کم ازکم آپ حدیث کا ترجمہ پیش فرمادیتے اور آپ باب کا ترجمہ نہ کرتے اور ساتھ یہ کہہ دیتے کہ باب کاترجمہ اس وجہ سے نہیں کیا گیا ۔حدیث کے ترجمے کے مطالبے کو پورا کردیا گیا ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ آپ لوگوں کو اقوال مصطفیﷺ سے کتنا پیار ہے؟
بھائی پہلے ایک واضح جواب بنالیں کہ دلیل کیا پے پھر جواب دیں ۔ ایسے تناقضات پیش کرکے اس علمی فورم کو متاثر نہ کریں
میرے جوابات میں کوئی تناقضات نہیں ہیں اور آپ کو بات سمجھانا میرے بس میں بھی نہیں۔اور ہاں جب تک آپ کے گلے میں تقلید کا پھندا ہے تناقضات تو آپ کو قرآن وحدیث میں بھی نظر آتے رہیں گے۔بس جناب ابلاغ ہم ہے پر ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔والسلام
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اصل مدعا اب میں پیش کرونگا۔ جس کا جواب آ پ سے مطلوب ہے اور جس سے آپ کترا رہے ہیں۔
بہت بڑھیا مذاق ہے پہلے یہ سب پاکستان اور انڈیا کا میچ لگا ہوا تھا اور آپ کومنٹری کررہے تھے ؟ ابتسامہ
چلو پیش کرو پھر سن لیتے ہیں۔جس طرح طاہر جھنگوی نظم کے شروع میں کچھ یوں کہتےہیں
ستاروں سے یہ کہہ دو اب کوچ کریں خورشید منور آتے ہیں​
یعنی اب اصل مدعا پیش ہونے لگا ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آپ سے اصل سوال یہ پوچھا گیا تھا
اب میں پھر اپنا سوال دہراتا ہوں۔
اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیایہ ان پڑھ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟ کیا مولوی کی اس غلط بات کو دلیل کہتے ہیں؟
جس کا جواب آپ نے یہ دیا
بھائی جان سیدھی سی بات ہے اس بات کے دو پہلو ہیں ایک ہے مولانا کی طرف سے اور دوسرا ہے عامی کی طرف سے۔عامی فاسئلوا اہل الذکر پر عمل کرتے ہوئے پوچھ گوچھ کےلیے اہل الذکر کے پاس جاتا ہے۔کیونکہ اس عامی کو یہ حکم اللہ تعالی نے دیا ہے۔اور اہل الذکر موضوع حدیث بیان کرکے عامی کی تسلی کرا دیتا ہے تو عامی اب بھی دلیل پر ہی عمل کررہا ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ دلیل ضعیف ہے۔
آپ نے خود تسلیم کر لیا کہ مولوی کی جھوٹی غلط بات کو دلیل کہتے ہیں۔ آ خر عامی جاہل کیلئے اس نکمی دلیل کی کیا ضرورت ہے؟ اس کیلئے دلیل جاننا کیوں لازم ہے؟ جبکہ وہ اس کے ادراک اور جانچ پرکھ کا اہل نہیں۔
عزیز بھائی سب سے پہلی بات کہ اس بات کو آپ بھی مان چکے ہیں کہ جھوٹی بات کو بھی ہم دلیل ہی کہتے ہیں امید ہے ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ یہ تازہ خبر ہے ابھی بوسیدہ نہیں ہوئی۔
اور پھر آپ سے بار بار یہ بھی سوال کیا گیا کہ آپ کوئی مثال تو پیش کریں کہ جس میں عامی دلیل بالکل سمجھ ہی نہ پاتا ہو تاکہ ہمیں بھی پتہ چلے اور ہم بھی اس مثال کو آج کل کے عامیوں پر آزمائیں کہ حقیقت ہے یا پھر ایک افسانہ۔لیکن آپ نے تاحال اس طرح کی کوئی مثال پیش نہیں فرمائیں اور پھر کچھ یوں بھی جواب دیا گیا تھا جس پر کوئی لب کشائی نہیں ہوئی
ہم کہتے ہیں کہ کوئی بھی عامی دلیل سمجھنے سے قاصر نہیں ہوتا ! ہاں عامی کے لیے دلیل کے مراجع عالم کے دلیل کے مراجع سے جدا ہوتے ہیں ! اور عامی عالم کے پاس اس لیے جائے کہ یہ اس کے لیے دلیل کا مرجع ہے !
ہم کہتے ہیں کہ عامی جاہل کا وظیفہ عالم سے مسلہ کا جاننا ہےکیعنکہ وہ مکلف اسی بات کا ہے جبکہ آپ کہتے ہو کہ مسلہ بھی پوچھے اور ایک اضافی شے کا مکلف بھی اسے اپنی طرف سے ٹھرارہے ہو کہ ساتھ میں دلیل بھی لازمی ہے۔ اور دلیل کا حال یہ مولوی کا عربی لطیفہ بھی اس کیلیے دلیل ہے
جناب من بات کے ساتھ بات کرنے والے کو بھی دیکھا جاتا ہے کہ آخر یہ بات کر کون رہا ہے۔؟ آپ کرتے ہیں تقلید شخصی کی رو سے کہ بس اسی کی بات ہی دین ہے چاہے شریعت کا کوئی بھی حکم اس کے خلاف آجائے شریعت کے تو حکم میں تاویل وغیرہ کی جائے گی چاہے دور کی ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔پر قول امام پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔
لیکن ہم کہتے ہیں ٹھیک ہے عامی دین کا علم نہیں رکھتا اللہ تعالی نے اس کو علماء سے پوچھنے کا کہا ہے۔لیکن ساتھ عامی کو یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس عالم کی ہی بات شریعت نہیں ہے۔
آپ لوگوں میں اور ہم میں اتنا واضح فرق ہے
ہم کہتے ہیں کہ عامی اہل الذکر سے سوال کرے۔اہل الذکر کی بات کو عین شریعت نہ سمجھ لے۔جب کبھی اس کو وہ عمل خلاف شرع معلوم ہو تو رجوع کرکے شریعت کے اصل حکم کی طرف آجائے اور ہم اس کو اتباع کا نام دیتے ہیں
آپ لوگ کہتےہیں کہ نہیں عامی نہ دلیل طلب کرسکتا ہے۔نہ دلیل کے بارے میں جان سکتا ہے۔اور نہ دلیل اس کی سمجھ میں آسکتی ہے۔یعنی عامی تو بالکل کورے کا کورا ہے۔بس وہ تقلید کے پھندے کا مستحق ہی ہے۔اس کے عامی ہونے کی سزا کے طور پر آپ لوگ اس کے گلےمیں اس کے نہ چاہتے ہوئے بھی پٹہ ڈالدیتے ہو تاکہ اب یہ کسی طرف جا بھی نہ پائے۔اور آپ لوگ اسے تقلید کا نام دیتے ہو
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کی پوسٹ میں مذید تناقضات ہیں
لیکن چوں کہ آپ نے کہا ہے کہ
آپ کو بات سمجھانا میرے بس میں بھی نہیں
۔کام کی بات کریں فضول باتوں میں ٹائم ضائع نہ کریں۔
چونکہ آپ کہ رہےمجھ سے بات کرکے آپ کا ٹائم ضائع ہو رہا ہے تو ان تناضات پر بات نہیں کر رہا
صرف ایک بات کا ٹودی پوائٹ جواب دے دیں
آپ نے کہا تھا کہ
ہم بھی یہی کہتے تھے کہ ٹھیک ہے عالم اس کو ضعیف حدیث بتلاتا ہے۔پر عامی کےنزدیک ہے تو وہ دلیل۔
اور
بحث صرف اس نقطے پر اٹکی ہوئی تھی کہ وہ ضعیف حدیث بھی دلیل کہلائے گی ؟ ہم کہہ رہے تھے کہ دلیل ہی کہلائے گی لیکن ہے وہ ضعیف
آپ مجھے بلوچستان کے وزیر اعلی رئیسانی کے نظریہ کے لگتے ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ "ڈگری ڈگری ہوتی ہے اصلی ہو یا جعلی "
آپ کہ رہے ہیں کہ دلیل دلیل ہوتی صحیح ہو یا ضعیف ۔ ابتسامہ
صرف اتنا بتادیں کہ یہ آپ کی ذاتی رائے ہے یا اہلحدیث کے مسلک کا نظریہ
اگر یہ آپ کی ذاتی رائے ہے تو ہمیں آپ کی ذاتی رائے سے کوئی دلچسی نہیں اور نہ ہمارے پاس ٹائم ہے کہ آپ کی ذاتی رائے کو سمجھتے پھریں ۔ اگر یہ اہل حدیث کا نظریہ تو اہل حدیث کے علماء اور ففہاء کے اقوال پیش کردیں جنہوں نے یہی بات کی ہو۔ کہ ضعیف حدیث بھی عامی کے لئیے دلیل ہوتی ہے ۔ ادھر ادھر کی بات کرکے آپ مذید ٹائم ضائع نہ کریں
 
Top