کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
مسجد میں جانے کی سنتیں
٭۔مسجد میں جانے کیلئے جلدی کرنا:
ارشاد نبویﷺ ہے :
’’ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور پہلی صف میں کتنا اجر ہے پھر اس کیلئے انھیں قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ قرعہ اندازی کر گذریں۔ اور اگر انھیں پتہ چل جائے کہ نماز کیلئے جلدی جانے میں کتنا ثواب ہے تو وہ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں۔ اور اگر انھیں خبر لگ جائے کہ عشاء اور فجر کی نمازوں میں کتنا اجر وثواب ہے تو وہ ہر حال میں ان نمازوں کو ادا کرنے کیلئے آئیں اگرچہ انھیں گھٹنوں کے بل کیوں نہ آنا پڑے۔‘‘ ( بخاری،مسلم )
٭۔مسجد کی طرف جانے کی دعا پڑھنا:
’’ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا،وَفِیْ لِسَانِیْ نُوْرًا، وَاجْعَلْ لِیْ فِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا،وَاجْعَلْ فِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِیْ نُوْرًا وَمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا وَمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا ، اَللّٰہُمَّ أَعْطِنِیْ نُوْرًا‘‘ ( مسلم )
’’ اے اللہ ! میرے دل میں ، میری زبان میں، میرے کانوں میں،میری نظر میں، میرے پیچھے، میرے آگے، میرے اوپراور میرے نیچے نور کردے اور مجھے نور عطا فرما ۔‘‘
٭۔سکون اور وقار کے ساتھ چلنا:
ارشاد نبوی ﷺہے :
’’ جب تم اقامت سن لو تو تم نماز کی طرف پُر سکو ن اور باوقار حالت میں جایا کرو۔‘‘ ( بخاری ،مسلم )
’سکون‘ سے مراد ہے حرکات میں ٹھہراؤ پیدا کرنا اور بے ہودگی سے بچنا۔اور ’وقار ‘سے مراد ہے نظر کو جھکانا، آواز کو پست رکھنا اور اِدھر اُدھر نہ دیکھنا۔
٭۔مسجد کی طرف چل کر جانا:
فقہاء نے لکھا ہے کہ مسجد کی طرف جاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے اور قریب قریب قدم اٹھانے چاہییں اور جلدی نہیں کرنی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل ہوں۔اس کی دلیل درج ذیل حدیث ہے ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ کیا میں تمھیں وہ چیز نہ بتاؤں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے ؟ صحابۂ کرام7 نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسولﷺ ! توآپﷺ نے کئی چیزیں ذکر فرمائیں ، ان میں سے ایک یہ تھی : ’’مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانا۔‘‘( مسلم )
٭۔مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھنا:
درود شریف پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھیں : ’’ اَللّٰہُمَّ افْتَحْ لِیْ أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ ‘‘ ’’ اے اللہ ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ۔‘‘ ( نسائی ، ابن ماجہ ، ابن خزیمہ اور ابن حبان )
٭۔مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اندر رکھنا:
حضرت انس کہتے ہیں کہ ’’رسول اللہﷺ کی سنتوں میں سے ایک سنت یہ ہے کہ ’’ جب تم مسجد میں داخل ہونے لگو تو پہلے دایاں پاؤں اندر رکھو اور باہر نکلنے لگو تو پہلے بایاں پاؤں باہر رکھو ۔‘‘( الحاکم : صحیح علی شرط مسلم ، ووافقہ الذہبی )
٭۔پہلی صف کیلئے آگے بڑھنا:
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا : ’’ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور پہلی صف میں کتنا اجر ہے ، پھر اس کیلئے انھیں قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ قرعہ اندازی کر گذریں ۔‘‘ ( بخاری،مسلم )
٭۔تحیۃ المسجد پڑھنا :
ارشاد نبوی ﷺہے : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک دو رکعات نماز ادا نہ کرلے۔‘‘ (بخاری،مسلم )
امام شافعیؒ کا کہنا ہے کہ’’ تحیۃ المسجد تمام اوقات میں ، حتی کہ ممنوعہ اوقات میں بھی مشروع ہے ۔‘‘
اور حافظ ابن حجر ؒکہتے ہیں کہ :’’تمام اہلِ فتوی کا اجماع ہے کہ تحیۃ المسجد سنت ہے۔‘‘
٭۔مسجد سے نکلنے کی دعا پڑھنا:
درود شریف پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھیں :’’ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ‘‘( مسلم ، نسائی)
’’ اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔‘‘
٭۔مسجد سے نکلتے ہوئے پہلے بایاں پاؤں باہر رکھنا:
اس کی دلیل پہلے گذر چکی ہے ۔
یہ ہیں مسجد کی سنتیں ۔اور یہ بات توہر ایک کو معلوم ہے کہ دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ اگر مسلمان ہر نماز کے وقت مسجد کی ان دس سنتوں پر عمل کرلے تو وہ اس طرح پچاس سنتوں پر عمل کرنے کا ثواب حاصل کرسکتا ہے۔