حیدرآبادی
مشہور رکن
- شمولیت
- اکتوبر 27، 2012
- پیغامات
- 287
- ری ایکشن اسکور
- 500
- پوائنٹ
- 120
کسی شعر یا انشائیہ کی خوبصورتی یہی ہیکہ اس کے ہمہ جہت معنے نکلتے ہیں اورہر ایک کو یہی لگتا ہے کہ یہی معنی صحیح ہیں جو اس نے اخذ کیے ہیں۔ لیکن قاری یا سامع جو معنی اخذ کرتا ہے اسی کی بنیاد پر اس کے کامن سینس یا آئی کیو کا تعین بھی ہوجاتا ہے۔ اس لئے سمجھداری کا تقاضہ یہ ہیکہ آپ جو بھی معنی اخذ کریں اس میں یہ گنجائش رکھیں کہ اس کے علاوہ بھی کوئی اور پہلو سے دوسرے معنی ہوسکتے ہیں۔ کم از کم ادب میں یہ رویہ اختیار کرنا لازمی ہے۔
حقِ آزادئ اظہار اگر سلب کرلیا جائے تو پھر قوم پڑھے لکھے گونگوں بہروں کی قوم میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
لیکن بد قسمتی سے کچھ لوگ نادانستہ طور پر اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں جس میں آدمی ہر بات کو مذہب، مسلک، سیاست یا کسی مخصوص نظریات کے فلٹر سے چھان کر تبصرہ و تنقید بلکہ تنقیص کرنے لگتا ہے۔
حقِ آزادئ اظہار اگر سلب کرلیا جائے تو پھر قوم پڑھے لکھے گونگوں بہروں کی قوم میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
لیکن بد قسمتی سے کچھ لوگ نادانستہ طور پر اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں جس میں آدمی ہر بات کو مذہب، مسلک، سیاست یا کسی مخصوص نظریات کے فلٹر سے چھان کر تبصرہ و تنقید بلکہ تنقیص کرنے لگتا ہے۔