جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے اور جھوٹ کی شناعت و خباثت اس وقت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جب یہ جھوٹ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بولا جائے۔ لیکن انتہائی بدنصیبی کی بات یہ ہے کہ جھوٹ کی یہی خبیث ترین صورت احناف کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ انہی ناپسندیدہ ہتھکنڈوں کے ذریعے یہ حنفی مذہب کا دفاع کرتے ہیں۔ سہج صاحب نے
اہل حدیث کا آغاز۔تاریخ و حقائق نامی دھاگے میں ایک حدیث پیش کی:
عن أبي أمامة قال : خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم في سرية فمر رجل بغار فيه شيء من ماء وبقل فحدث نفسه بأن يقيم فيه ويتخلى من الدنيا فاستأذن رسول الله صلى الله عليه و سلم في ذلك فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إني لم أبعث باليهودية ولا بالنصرانية ولكني بعثت بالحنيفية السمحة والذي نفس محمد بيده لغدوة أو روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها ولمقام أحدكم في الصف خير من صلاته ستين سنة " . رواه أحمد
پھر سہج صاحب نے اس حدیث کا ترجمہ کرکے نتیجہ اس طرح پیش کیا ہے۔
سہج صاحب نے انتہائی مضحکہ خیز انداز سے ایک ایسی بات حدیث سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جس کا اشارہ تک حدیث میں موجود نہیں بلکہ سہج صاحب نے اپنے اکابرین کی سنت دہراتے ہوئے حدیث کے معنوں میں صریحا تحریف کی ہے اور تحریف کرتے وقت نبی علیہ السلام کا یہ ارشاد بھی بھول گئے کہ جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
حدیث میں معنوی تحریف کی پہلی مثال:
حدیث میں لفظ بقول سہج صاحب دین حنیفہ استعمال ہوا ہے لیکن سہج صاحب جس دیوبندی مسلک پر کاربند ہیں وہ دین نہیں ہے دین تو صرف اسلام ہے بلکہ دیوبندیت یا حنفیت تو صرف ایک مذہب ہے۔ پس سہج صاحب نے دین سے مذہب مراد لے کر حدیث میں پہلی معنوی تحریف کی۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگر دین حنیفہ سے مراد حنفی دین ہے تو امام ابوحنیفہ کی پیدائش سے پہلے مسلمان کس دین پر عمل پیرا تھے؟
حدیث میں معنوی تحریف کی دوسری مثال:
حدیث میں جو لفظ استعمال ہوا ہے وہ حنیفہ یا حنیف ہے جبکہ سہج صاحب کا مذہب حنفی ہے یہ دونوں بالکل الگ الگ الفاظ ہیں حنیفہ یا حنیف میں ’’ف‘‘ سے پہلے ’’ی‘‘ موجود ہے اس کے برعکس حنفی میں ’’ف‘‘ سے پہلے ’’ن‘‘ ہے۔ جس سے ظاہر ہے کہ یہ دونوں بالکل علیحدہ الفاظ ہیں۔ پس سہج صاحب نے حنیفہ یا حنیف کو حنفی بتا کر حدیث میں دوسری معنوی تحریف کی۔
سہج صاحب نے اس عبارت میں کچھ جھوٹ بھی بولے ہیں۔دیکھئے:
سہج صاحب کا پہلا جھوٹ:
سہج صاحب نے ابوحنیفہ کو نعمان بن ثابت کا لقب بتایا ہے جبکہ ابوحنیفہ نعمان بن ثاب کی کنیت تھی یہ بات ایک معمولی پڑھا لکھا بھی جانتا ہے۔
سہج صاحب کا دوسرا جھوٹ:
سہج صاحب نے ابوحنیفہ کے معنی بتاتے ہوئے صرف حنیفہ کے معنی ’’حق کی طرف مائل‘‘ بتائے ہیں جبکہ ابو کا لفظ دانستہ چھوڑدیا ہے۔ اگر ابوحنیفہ میں ابو کا کچھ بھی معنی نہیں تو حنفی اپنے امام کو ابوحنیفہ کے بجائے صرف حنیفہ کیوں نہیں کہتے؟ ایک عام مسلمان بھی اس بات کو جانتا ہے کہ ابو کے معنی والد کے ہیں اور ابوحنیفہ کے معنی ’’حنیفہ کے والد‘‘ ہیں۔ حنیفہ نعمان بن ثابت کی بیٹی تھیں جنھیں جب انہوں نے بادشاہ ہارون الرشید کے نکاح میں دیا تو نعمان بن ثابت اپنے نام کے بجائے اپنی کنیت ابوحنیفہ سے مشہور ہوگئے۔ اگر حنفی غیرت مند ہوتے تو خود کو نعمان بن ثابت کی طرف منسوب کرکے نعمانی کہلاتے لیکن انہوں نے اپنے امام کے بجائے ان کی بیٹی کی طرف نسبت کرکے حنفی کہلانے میں فخر محسوس کیا۔
سہج صاحب کا تیسرا جھوٹ:
سہج صاحب لکھتے ہیں: یہ سہج صاحب کا ایک اور سیاو جھوٹ ہے کیونکہ حدیث میں تو حنفی لفظ موجود نہیں اگر ہے تو دکھا دیں۔
سہج صاحب نے لکھا:
دین تو قرآن و حدیث کا نام ہے جیسا کہ اللہ رب العالمین نے قرآن میں کہا کہ آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا۔ کیا اللہ نے حنفی مذہب کو مکمل کیا؟؟؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ سے جو قرآن اور احادیث لکھواتے تھے کیا وہ حنفی مذہب تھا؟؟؟ کیا ابوحنیفہ نے قرآن و حدیث کو جمع کیا تھا؟ امام ابوحنیفہ کا مذہب ان کی رائے ہے جس کے بارے میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: نہ ان کی رائے کام کی ہے نہ حدیث (مناقب الشافعی للرازی، ص١٤٢)
امام ابوحنیفہ کی جس رائے کو سہج صاحب دین کہہ رہے ہیں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک یہ حیثیت ہے امام ابوحنیفہ کے دین کی!
سہج صاحب نے حنفی مذہب کو ثابت کرنے کے لئے قرآن کی ایک آیت بھی پیش کی ہے:
وَ اَنۡ اَقِمۡ وَجۡہَکَ لِلدِّیۡنِ حَنِیۡفًا ۚ وَ لَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۱۰۵﴾
اوریہ کہ سیدھا کر منہ اپنا دین پر حنیف ہو کر اور مت ہو شرک والوں میں
(یونس)
یہ بھی قرآن کی معنوی تحریف ہے اس پر بھی وہی اشکالات وارد ہوتے ہیں جن کا تذکرہ میں نے اوپر کیا ہے۔ جب ابوحنیفہ کی پیدائش نہیں ہوئی تھی اور اس وقت جب وہ خود طالب علم تھے اور مجتہد نہیں تھے بلکہ خود اپنے استاد کے مقلد تھے اس وقت اور اس سے پہلے مسلمانوں نے اللہ کے اس حکم پر کیسے عمل کیا تھا؟؟؟ کیونکہ اس وقت نہ حنفی تھے نہ فقہ حنفی اور نہ ہی ابوحنیفہ۔