محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
نہایت افسوس کی بات ہے آفتاب صاحب کہ آپ باتوں سے باتیں نکالتے چلے گئے۔پہلی بات تو یہ ہے کہ میں نے یہ اقتباس جس کتاب سے شئیر کیا تھا تو میرا ارادہ تھا کہ اسی کتاب سے اور بھی اقتباس شئیر کروں گا لیکن اب میرے دوست نے مجھے ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔میں اپنے تھریڈ میں بحث نہیں چاہتا تھا لیکن اگر اہل علم حضرات گفتگو کر رہے ہیں تو میں روکنے کا کوئی حق اپنے پاس محفوظ نہیں رکھتا۔مجھے آپ کی اس پوسٹ سے بہت حیرانی ہوئی ہے آفتاب صاحب کہ پہلے تو آپ نے یہ کہا:آپ کا اہل حدیث پر اصرار کیوں ۔ کیا آپ کا قرآن سے کوئی واسطہ نہیں
اگر ہے تو اپنا نام اہل قرآن و حدیث رکھتے ۔
اور اگر اجماع اور قیاس بھی حجت ہے تو بھر آپ کا نام تو بہت لمبا ہوجائے گا
اس کا جواب میں نے آپ کو پوسٹ نمبر 4 میں دیا۔احناف نے کب واجب قرار دیا ۔ حوالہ دیں
پھر آپ نے اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے دوسرا سوال کیا:تقلید شخصی کے بارے میں محمد تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں :
جب تقی عثمانی صاحب خود کہہ رہے ہیں کہ یہ کوئی شرعی حکم نہیں۔(اس کا مطلب ہے یہ چیز شریعت سے باہر ہے) اور پھر بھی اس پر کوئی اس قدر ڈھٹائی سے جما رہے کہ قرآن و حدیث کی بات کے آگے اپنے امام کی تقلید کو ترجیح دے تو واجب کے علاوہ اور کون سا لفظ استعمال کیا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں اگر واجب نہیں ہے تو پھر چھوڑ دو۔یہ کوئی شرعی حکم نہیں تھا بلکہ ایک انتظامی فتوی تھا۔(تقلید کی شرعی حیثیت ص65طبع ششم 1413ھ)
جس کا جواب میں نے دیا (لیکن اس بات کا بہتر جواب طالب نور بھائی اور دیگر اہل علم حضرات جیسے ناصر بھائی کے پاس بمع دلیل موجود ہے)اپنی بات ثابت کریں کہ احناف کہاں قرآن و حدیث کے مقابلے میں اپنے امام کی تقلید کو ترجیح دیتے ہیں
آفتاب صاحب آپ نے اس جواب کو بھی نظر انداز کیا۔اور آپ کے دوسرے اعتراض کا بہترین جواب ناصر بھائی نے اپنی پوسٹ نمبر 11 میں دیا۔دارالافتاء والارشاد ناظم آباد کراچی کے مفتی محمد(دیوبندی)لکھتے ہیں:
مقلد کے لیے اپنے امام کا قول ہی سب سے بڑی دلیل ہے۔(ضرب مومن جلد3شمارہ15ص6مطبوعہ9تا15۔ اپریل ١٩٩٩)
(دین میں تقلید کا مسئلہ صفحہ80)
لیکن آپ نے اس کو بھی بڑی بے دردی سے نظر انداز کیا۔اور آپ نے اقتباس کر کے کچھ لکھا بھی سہی تو عمران ناصر بھائی کی پوسٹ پر ایک بلا وجہ تبصرہ پیش کیا۔جو کہ موضوع سے فی الحال تعلق نہیں رکھتا۔ان کل ایتہ تخالف اصحابنا بانھا تحمل علی النسخ او علی التر جیح و الاو لٰی ان تحمل علی التایل من جھتہ التوفیٖق۔ اصول الکرخی ص ١١
"بیشک ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی احناف) کے مذہب کے خلاف ہوگی۔تو اس کو منسوخ تصور کیا جاے گا یا ترجیح دی جاے گی لیکن بہتر ہے کہ اس آیت کی کوئی تاویل کر لی جاے۔"
ان کل خبر یجیئ بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ او علی انہ معارض بمثلہ ثم صار الیٰ دلیل آخر او ترجیح فیہ بما یحتج بہ اصحابنا من وجوہ الترجیح او یحمل علی التوفیق و انما یفعل علی ذالک یعلی حسب قیام الدلیل فان قامت دلالت النسخ یحمل علیہ وان قامت الدلالتہ علی غیرہ صرنا الیہ۔اصول الکرخی ص١١
بیشک ہر وہ حدیث جو عمارے مذہب کے خلاف ہو گی تو اس کو منسوخ سمجھا جائے گا یا پھر یہ سمجھا جائے گا کہ اس کے مقابلہ میں ( یعنی اسکے خلاف) کوئی اس جیسی اور حدیث ہے ( جو ہمارے مذیب کی موید ہے) پھر کوئی اور دلیل تلاش کی جائے گی یا ترجیح تصور کی جائے گی جس کی بنا پر ہمارے اصحاب (حنفی علماء) نے احتجاج کیا ہے یا اس میں تطبیق دی جائے گی ورنہ کوئی اور دلیل تلاش کی جائے گی"(لیکن اس حدیث پر عمل نہیں کیا جاے گا)"
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: آفتاب پیغام دیکھیے
اپنی بات ثابت کریں کہ احناف کہاں قرآن و حدیث کے مقابلے میں اپنے امام کی تقلید کو ترجیح دیتے ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی عصر کی نماز کی ایک رکعت سورج ڈوبنے سے پہلے پالے تو اپنی نماز پوری کرلے اور جب فجر کی نماز کی ایک رکعت سورج طلوع ہونے سے پہلے پا لے تو اپنی نماز پوری کر لے۔
بخاری رقم:٥٥٦
مگر احناف اس حدیث کے ایک حصے پر عمل اور ایک حصے کا انکار کرتے ہیں۔
امام زیلعی حنفی نصب الرایہ میں لکھتے ہیں۔
(و ھذہ الا حادیث مشکلتہ عن مذھبنا فی القول ببطلان صلاتہ الصبح اذا طلعت علیھا الشمس)نصب الرایہ:ا/٢٢٩
"احادیث صحیحہ ہمارے مذہب کے اس قول میں اشکال پیدا کرہی ہیں کہ اگر صبح کی نماز کے دوران سورج طلوع ہو جائے تو ایسی صورت میں پڑھی جانے والی نماز باطل ہو جاتی ہے۔"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس کو سات مرتبہ مرتبہ دھویا جائے گا۔صحیح مسلم
اور احناف
و سور الکلب نجس و یغسل الانا ء من ولو غہ ثلثا۔(ہدایہ ج١،ص٤٣، کتاب الطہارت،)
"یعنی کتے کے جھوٹے برتن کو تیں بار دھویا جائے گا۔"
مثالیں تو بہت ہیں مگر عقل والوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔
میرا آپ سے ایک سوال ہے آفتاب صاحب اور یہ سوال بھی نہایت آسان ہے جس کا جواب بھی آپ نے آسان انداز سے دینا ہے نہ کہ لمبی چوڑی گفتگو کے ساتھ۔
سوال یہ ہے کہ جیسا کہ ناصر بھائی کی پوسٹ نمبر ١١ میں اصول کرخی کی عبارت کوٹ کی گئی ہے ملاحظہ فرمائیں:
آفتاب صاحب کیا آپ بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن کی جو بھی آیت آپ کے اصحاب حنفی کے مذہب کے خلاف ہو گی۔ان کل ایتہ تخالف اصحابنا بانھا تحمل علی النسخ او علی التر جیح و الاو لٰی ان تحمل علی التایل من جھتہ التوفیٖق۔ اصول الکرخی ص ١١
"بیشک ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی احناف) کے مذہب کے خلاف ہوگی۔تو اس کو منسوخ تصور کیا جاے گا یا ترجیح دی جاے گی لیکن بہتر ہے کہ اس آیت کی کوئی تاویل کر لی جاے۔"
آپ کیا کہتے ہیں۔
آپ آیت کو چھوڑ دیں گے؟
آپ اپنے اصحاب حنفی کی بات مانیں گے؟
آپ قرآن کی آیت کی تاویل کر لیں گے؟
بس اس بات کا مجھے آسان انداز میں جواب چاہیے۔