احناف نے کب واجب قرار دیا ۔ حوالہ دیں
ان کل ایتہ تخالف اصحابنا بانھا تحمل علی النسخ او علی التر جیح و الاو لٰی ان تحمل علی التایل من جھتہ التوفیٖق۔ اصول الکرخی ص ١١
"بیشک ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی احناف) کے مذہب کے خلاف ہوگی۔تو اس کو منسوخ تصور کیا جاے گا یا ترجیح دی جاے گی لیکن بہتر ہے کہ اس آیت کی کوئی تاویل کر لی جاے۔"
ان کل خبر یجیئ بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ او علی انہ معارض بمثلہ ثم صار الیٰ دلیل آخر او ترجیح فیہ بما یحتج بہ اصحابنا من وجوہ الترجیح او یحمل علی التوفیق و انما یفعل علی ذالک یعلی حسب قیام الدلیل فان قامت دلالت النسخ یحمل علیہ وان قامت الدلالتہ علی غیرہ صرنا الیہ۔اصول الکرخی ص١١
بیشک ہر وہ حدیث جو عمارے مذہب کے خلاف ہو گی تو اس کو منسوخ سمجھا جائے گا یا پھر یہ سمجھا جائے گا کہ اس کے مقابلہ میں ( یعنی اسکے خلاف) کوئی اس جیسی اور حدیث ہے ( جو ہمارے مذیب کی موید ہے) پھر کوئی اور دلیل تلاش کی جائے گی یا ترجیح تصور کی جائے گی جس کی بنا پر ہمارے اصحاب (حنفی علماء) نے احتجاج کیا ہے یا اس میں تطبیق دی جائے گی ورنہ کوئی اور دلیل تلاش کی جائے گی"(لیکن اس حدیث پر عمل نہیں کیا جاے گا)"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی عصر کی نماز کی ایک رکعت سورج ڈوبنے سے پہلے پالے تو اپنی نماز پوری کرلے اور جب فجر کی نماز کی ایک رکعت سورج طلوع ہونے سے پہلے پا لے تو اپنی نماز پوری کر لے۔اپنی بات ثابت کریں کہ احناف کہاں قرآن و حدیث کے مقابلے میں اپنے امام کی تقلید کو ترجیح دیتے ہیں
بخاری رقم:٥٥٦
مگر احناف اس حدیث کے ایک حصے پر عمل اور ایک حصے کا انکار کرتے ہیں۔
امام زیلعی حنفی نصب الرایہ میں لکھتے ہیں۔
(و ھذہ الا حادیث مشکلتہ عن مذھبنا فی القول ببطلان صلاتہ الصبح اذا طلعت علیھا الشمس)نصب الرایہ:ا/٢٢٩
"احادیث صحیحہ ہمارے مذہب کے اس قول میں اشکال پیدا کرہی ہیں کہ اگر صبح کی نماز کے دوران سورج طلوع ہو جائے تو ایسی صورت میں پڑھی جانے والی نماز باطل ہو جاتی ہے۔"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس کو سات مرتبہ مرتبہ دھویا جائے گا۔صحیح مسلم
اور احناف
و سور الکلب نجس و یغسل الانا ء من ولو غہ ثلثا۔(ہدایہ ج١،ص٤٣، کتاب الطہارت،)
"یعنی کتے کے جھوٹے برتن کو تیں بار دھویا جائے گا۔"
مثالیں تو بہت ہیں مگر عقل والوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔