عامر بھائی جب یہ میرا عقیدہ نہیں ہے تو اس کی دلیل مجھ سے مانگنا" چہ معنی دا رد"
دوسری بات کیا آپ لوگ اپنے اکابر کی ہر بات مانتے ہیں؟؟؟کیا آپ لوگوں کی کتابوں میں جو لکھا ہے وہ جناب کو قبول ہے؟
بندہ نے جو پوچھا ہے اگر اسکا جواب بھائی کے پاس ہے تو دے ٹائم ضائع نہ کرے
جناب نے لکھا ہے کہ "اس عقیدے میں اﷲتعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کرتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو فوقیت دی گئی ہے ۔ عبد کو معبود سے ، مخلوق کو خالق سے بڑھاکر پیش کیا گیا ہے"
المھند کے اس عقیدہ (وہ حصہ زمین جو جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ و سلم کے اعضاء مبارکہ کومَس کیے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے۔ یہاں تک کہ کعبہ اور عرش وکرسی سے بھی افضل ہے)کے کس لفظ میں اللہ تعالی ٰ کی "کبریائی کی تنقیص " اور عبد یعنی حضرت محمد کو خالق یعنی اللہ تعالیٰ سے بڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
واضع نشاندہی کریں قیاس ہر گز نہ کریں !
یزید بھائی اپنی اصلاح کر لیں کہ مذکورہ بالا" مسئلہ "بطور عقیدہ المہند میں نقل نہیں ہوا ہے یہ پہلے اور دوسرے سوال کی توضیح کرتے ہوئے لکھا گیا ہے ان الفاظ کے ساتھ "ہمارے نذدیک اور ہمارے مشائخ کے نذدیک" اور المھند میں جہاں عقیدہ کو نقل کرتے ہیں وہاں یوں لکھتے ہیں کہ"ہمارا اور ہمارے مشائخ کا عقیدہ یہ ہے (" اس لئے اسے "مسئلہ" سمجھیں عقیدہ نہیں")
دوسری بات یہ یاد رکھیں کہ المھند میں صرف عقائد کی درج نہیں ہیں اس میں عقائد و مسائل دونوں درج ہے۔اسے صرف عقائد کی کتاب کہنا اس کے مصنف کی اپنی توضیح کے خلاف ہے
باقی اس مسئلہ کے بارے عامر صاحب کے بودے اعتراض پر جناب نے گرفت بہت عمدہ کی ہے
عامر صاحب یہ بھی یاد رکھیں کہ بعد کے کسی عالم کے کہنے سے المھند عقائد کی کتاب یا المھند میں درج مسائل عقائد کا درجہ اختیار نہیں کر لیں گے کیونکہ یہ صاحبِ المھند فضیلۃ الشیخ ، عمدۃ المحمدثین ، امام الموحدین علامہ محمد خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی توضیح کے خلاف ہے