انس آپ جان بوجھ کر بات کو گڈمڈ کرنا چاہ رہے ہیں یا کچھ اور؟
اشماریہ بھائی بار بار مجھے کہہ رہے ہیں کہ میں بات کو گڈ مڈ کر رہا ہوں حالانکہ حقیقت میں وہ خلطِ مبحث کر رہے ہیں۔ (ابتسامہ!)
چلیں میں بات کو مزید نکھانے کی کوشش کرتا ہوں۔
تین موضوعات الگ الگ ہیں:
1. کسی بھی عام قبر کی مٹی کی فضیلت، خانہ کعبہ، اللہ کے عرش اور کرسی پر ...
یہ ہمارے موضوع سے خارج ہے کیونکہ عام مٹی یا قبر کی فضیلت کی بات کوئی سر پھرا شخص ہی کر سکتا ہے۔
2. روضۂ رسولﷺ کی مٹی -جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہوئی - کی فضیلت، خانہ کعبہ، اللہ کے عرش وکرسی پر --- یعنی اکیلی اس مبارک مٹی کی فضیلت، جسد اطہر کے علاوہ ...
یہی مسئلہ اختلافی ہے۔ یہی تھریڈ کا موضوع ہے۔ اسی کے متعلق بات چیت جاری ہے۔ ابن عقیل کی حجرہ سے مراد بھی یہی ہے۔ (وگرنہ کسی عام حجرہ کی کعبہ پر فضیلت کی بات کون بے وقوف کرے گا؟) اسی کی بات امام ابن تیمیہ کر رہے ہیں۔ ہم اسی پر اشماریہ صاحب سے بار بار دلیل مانگ رہے ہیں جو ابھی تک انہوں نے پیش نہیں کی۔
3. روضۂ رسولﷺ کی مٹی -جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہوئی - کی جسدِ اطہر سمیت فضیلت ...
یہ بھی ہمارا موضوع نہیں اور نہ ہی یہ اس تھریڈ کا موضوع ہے، کیونکہ یہاں اکیلی اس مبارک مٹی کی نہیں بلکہ نبی کریمﷺ سمیت فضیلت کی بات ہو رہی ہے، تو نبی کریمﷺ کی ذات بابرکات کی فضیلت میں ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ اور اگر اس میں سے نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر کو الگ کر دیا جائے تو پھر یہ تیسرا موضوع نہیں بلکہ اس سے اوپر والا یعنی دوسرا موضوع بنتا ہے۔
واضح رہے کہ جن علماء نے مٹی کے ساتھ ’ضم‘ کا لفظ استعمال کیا ہے، مثلا:
الموضع الذي ضمه - صلى الله عليه وسلم -
البقعة التي ضمت أعضاء الرسول
التربة التي ضمت أعضاءه الكريمة
تو ان کی مراد یہ تیسرا موضوع ہے۔ کیونکہ ضم سے مراد صرف مس کرنا نہیں ہے بلکہ جسدِ اطہر سے سمیت مٹی مراد ہے۔
اب مشکل یہ ہے کہ ہماری بات چیت دوسرے موضوع پر ہو رہی ہے لیکن اشماریہ بھائی دلائل بار بار تیسرے موضوع کے پیش کر رہے ہیں۔ اور اس پر مستزاد یہ ہے کہ اجماع کا دعویٰ بھی کر رہے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ
جمہور کا اجماع ہے اور اس کے
مخالفین بھی موجود ہیں۔ گویا یہ جمہور کی رائے ہوئی۔ کیا اشماریہ صاحب کے نزدیک جمہور کی رائے حجت ہوتی ہے؟؟!
اوپر کئی جگہ وہ نہایت صراحت سے کہہ چکے ہیں کہ وہ جسدِ اطہر سمیت مٹی (تیسرے موضوع) کی بات کر رہے ہیں، دیکھئے:
اس مس کا مطلب ہی یہ ہے کہ جسد اطہر سمیت مٹی مراد ہے۔ ویسے بہتر تھا کہ آپ وضاحت مجھ سے پوچھ لیتے بجائے حکم لگانے کے۔
میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ اس میں مجھے اختلاف ہی نہیں ہے، لیکن اشماریہ صاحب کو اصل موضوع (دوسرے موضوع) کی دلیل پیش کرنا چاہئے، جو وہ پیش نہیں کر رہے!!!
یہ جو میں نے ہائیلائٹ کیا ہے میں اس سے متفق ہوں۔اب ایک بار پھر واضح اور غور سے پڑھ لیں۔
نبی ﷺ کی قبر مبارک کی وہ مٹی جو نبی ﷺ کے جسد اطہر سے مس ہے ابھی، اس وقت وہ آپ کے جسد اطہر سے مس ہونے کی وجہ سے مس ہونے کی حالت میں جسد اطہر کی خصوصیت کی بنا پر کعبہ، عرش و کرسی سے افضل ہے، یہ عقیدہ رکھنا کفر نہیں ہے۔
اور نبی ﷺ کے جسد اطہر سے غیر مس ہونے کی صورت میں اس پر کعبہ افضل ہے، یہ علماء کرام کا عقیدہ ہے۔
اب اس میں مین میخ نہیں نکالیے گا۔ جو کہا ہے اس میں کوئی اور ابہام ہو تو پوچھ لیجیے گا۔
اور اگر اب آپ نے اپنی مرضی سے سوچا ہوا میرا کوئی موقف دہرایا تو وہ موقف یا اس پر رد مجھ سے متعلق نہیں ہوگا۔
جزاک اللہ خیرا۔
اشماریہ بھائی کے درج بالا اقتباس میں جس پہلی عبارت کو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے وہ تیسرے موضوع سے متعلق ہے۔ جو ہمارے موضوع سے خارج ہے۔
دوسری عبارت جسے میں نے ہائی لائٹ کیا وہ دوسرے موضوع سے متعلق ہے۔ (یہ پہلا موضوع کسی طور نہیں ہو سکتا کیونکہ کسی عام مٹی یا حجرہ کی وجۂ فضیلت کا کیا جواز ہو سکتا ہے؟؟) یہی اس تھریڈ کا موضوع ہے۔ یہی میرا موقف ہے اور یہاں اشماریہ صاحب اسی موقف کی تائید کر رہے ہیں۔
اس پورے تھریڈ میں اشماریہ صاحب اس کی مخالفت کرتے رہے اور یہاں تائید کر رہے ہیں اب بتائیے خلطِ مبحث کون کر رہا ہے؟؟!
انس بھائی کی اگر مراد یہ ہے کہ ابن عقیل و دیگر، سب کی مراد یہ ہے کہ "قبر مبارک کو کعبہ کے مقابلے میں نبی ﷺ سمیت وزن کیا جائے تو کعبہ پر فضیلت رکھتی ہے۔ اور اگر صرف قبر کی مٹی کا تقابل کعبہ سے کیا جائے درآنحالیکہ وہ مٹی جسد اطہر سے مس بھی ہو تب بھی کعبہ افضل ہے۔" تو یہ مراد تسلیم نہیں۔
آئیے دیکھتے ہیں کیوں؟
جی بالکل! یہ دوسرا موضوع ہے اور میں اسی موضوع کی بات کر رہا ہوں۔ یہی اس تھریڈ کا موضوع ہے۔
آئیے دیکھتے ہیں کیوں؟
جتنے بھی علماء نے یہ تقابل کیا ہے اور یہ بات کی ہے ان میں سے اکثر نے مٹی یا قبر کی ہی بات کی ہے جسد اطہر کی نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ انہوں نے جسد اطہر سے متعلق ہونے یا جسد اطہر کی موجودگی کو ضرور ذکر کیا ہے کیوں کہ بذات خود اس مٹی میں کوئی فضیلت نہیں۔
مجھے آپ کی اس بات سے اختلاف ہے۔ انہوں نے ’ضم‘ کی بات ہے، جس سے مراد جسدِ اطہر سمیت مٹی مراد ہے کیونکہ ضم کا معنیٰ یہی ہے۔ اور کئی علماء نے تو ’ضم‘ کا لفظ استعمال کرنے کے ساتھ باقاعدہ انبیاء کرام کی ارواح یا جسدِ اطہر سمیت فضیلت کی صراحت بھی کی ہے۔ جس کے اقتباس میں اپنی پچھلی پوسٹس میں پیش کر چکا ہوں۔
ربنا اشرح لنا صدورنا ويسر لنا أمورنا واحلل عقدة من ألسنتنا يفقهوا أقوالنا