• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندی عقیدہ: روضۂ رسولﷺ علی الاطلاق افضل ہے۔ عرش، کرسی اور کعبہ سے بھی افضل!

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جزاک اللہ خیرا ابوالحسن علوی بھائی۔ آپ نے ان کے اجماع کے دعویٰ کی قلعی بھی کھول دی اور مسئلہ سے متعلق علمی معلومات بھی مہیا فرما دیں۔

میں شروع سے یہی کہنا چاہ رہا تھا کہ یہ کوئی قیاسی مسئلہ تو ہے نہیں، نا کوئی علمی معمہ کے کون سی چیز ، کس چیز سے افضل ہے، وحی کی رہنمائی کے بغیر حل کی جا سکے۔ اسی کو اشماریہ صاحب نے مختصر الفاظ میں بیان فرما دیا ہے کہ:
تفضیل امر توقیفی ہے نہ کہ قیاسی۔
پتا نہیں ہر کسی کو اپنے مطلب کی بات ہی نظر آتی ہے یا اور کوئی مسئلہ ہے۔
میں نے اجماع کے مدعیوں کا حوالہ دیا، علماء کی ایک طویل فہرست بتائی جو اس کا دعوی کرتے ہیں، ابن تیمیہؒ کی بات کا خلاصہ اور اس کا جائزہ لیا لیکن آپ کو اس سب میں سے ایک جملہ ملا بس۔
ٹھیک ہے جناب۔ آپ جیت گئے۔ اگر آپ کو خود کو اوپر ہی دیکھنا ہے تو میرا کیا ہے؟ آپ خود کو جیتا ہوا سمجھیے۔ لیکن اگر آپ کو کوئی دلیل دینی ہے تو پھر بات ہے۔


اور یہ چیز بغیر اللہ کے بتائے حاصل نہیں ہو سکتی۔ چاہے کتنا ہی بڑا عالم، محدث یا فقیہ ہو۔
دوسری جانب ہمارے بھائی کئی مرتبہ عرش، کرسی اور کعبہ کی فضیلت پر مبنی آیات پیش فرما چکے ہیں۔
بھائی صاحب! جو آپ ان آیات سے ثابت کر رہے ہیں یعنی ان چیزوں کی "افضلیت" وہ ان آیات میں صراحتا مذکور نہیں۔ اور آپ عقل سے ثابت کر رہے ہیں۔ اور اسی کو قیاس و اجتہاد کہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں میں اجماع دکھا رہا ہوں۔ اور اجماع اول ہوتا ہے قیاس سے لیکن آپ کو قبول نہیں۔ آخر کیوں؟؟؟

ٹھیک ہے ان آیات سے یہ ثابت نہیں ہوتا ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کسی آیت میں زمین کے اس حصے کی فضیلت مذکور بھی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن (سے نہیں، بلکہ بدن سے لگے کفن سے) مس ہے؟ کسی حدیث میں ایسی کوئی فضیلت آئی ہو؟ کسی صحابی کا یہ عقیدہ رہا ہو؟احناف کے مزعومہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہو؟

ایک جانب کعبہ، عرش و کرسی کی فضیلت پر مشتمل ڈھیروں آیات و احادیث ہوں۔ اور دوسری جانب فقط یہ کہ فلاں نے یہ کہا اور فلاں نے یہ کہا۔ فقط اجماع کا دعویٰ ہی دعویٰ، نا کوئی ثبوت، نہ ایک زمانے کے تمام علماء کا اتفاق ہوا، کچھ بھی نہیں۔ چندعلماء کے اقوال اور وہ بھی ایسے مسئلہ کے ضمن میں جو نہ قیاسی ہے اور نہ اجتہادی۔
آپ کے لینے کے باٹ اور اور دینے کے اور کیوں ہیں؟؟ بخاری کی اصحیت پر اجماع کا صرف مجرد دعوی آپ کو قبول ہے، کوئی ثبوت نہیں اس پر نہ اتفاق ہے اور یہاں اس اجماع کا دعوی آپ کو قبول نہیں۔ کیوں؟؟؟

آپ نے جو آیات پیش کیں، میں ایک قدم اور آگے بڑھ کر یہ کہتا ہوں کہ ان آیات میں تو جن الفاظ سے آپ نے فضیلت کا استدلال کیا ہے وہ بھی نہیں ہو رہا۔
میں ایک ایک لفظ پر آیات پیش کر رہا ہوں۔ کیا یہ چیزیں بھی فضیلت والی ہیں؟؟؟؟
العظیم:۔
خَتَمَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
وَإِذْ نَجَّيْنَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُولَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَنْ يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ
وَاللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَنْ تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا
وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا
قَالَ أَلْقُوا فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ
أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَنْ يُحَادِدِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ذَلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ
أَفَأَصْفَاكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِينَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِنَاثًا إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِيمًا
وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ


کیا آپ کا یہ خیال ہے کہ یہ عذاب، بلاء، میلان، گناہ، بہتان، جادو، رسوائی، اللہ کے لیے بیٹیوں کا قول اور ان کے علاوہ بے شمار آیات میں موجود چیزیں بھی فضیلت والی ہیں؟ ان کے لیے بھی تو عظیم کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

الکریم:۔
فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هَذَا بَشَرًا إِنْ هَذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا
أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الْأَرْضِ كَمْ أَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
قَالَتْ يَاأَيُّهَا الْمَلَأُ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ
وَزُرُوعٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ


کیا زمین سے اگنے والے توری ٹنڈے، سلیمانؑ کا خط اور فرعونیوں کی رہائش گاہیں بھی عرش کی طرح فضیلت والی ہیں؟؟؟
بلکہ تمام انسان خود بھی؟؟؟
ولقد كرمنا بني آدم وحملناهم في البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا

حرمت:۔
الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ أُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا
فَإِذَا انْسَلَخَ الْأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ


یہ قصاص، رجب کا مہینہ، حرمت والے مہینے، مائیں بہنیں، حتی کہ ہم خود حالت احرام میں۔ سب کے لیے حرم کے مادے کا اطلاق ہوا ہے۔ کیا یہ سب کعبہ، عرش و کرسی کے برابر ہیں؟؟؟

میرے بھائی مسلک پرستی آپ کو کہاں لے جا رہی ہے؟ انی تؤفکون؟؟؟

یقینا عرش فضیلت والا ہے، کرسی اور کعبہ بھی، لیکن اگر آپ ان الفاظ سے ان کی افضلیت ثابت کرنے پر بضد ہیں تو پھر انہی الفاظ کا اطلاق ان چیزوں پر بھی ہوا ہے۔ ان کی فضیلت اور افضلیت بھی ثابت کریں۔
پھر قبررسول کی مٹی کی بات تو بعد کی ہے۔ پہلے تو یہ عام چیزیں ہی فضیلت پا جاتی ہیں۔


ذرا اشماریہ صاحب تھوڑی محنت کریں اور باحثین کا یہ نتیجہ اس دھاگے سے نکال کر دکھا دیں کہ جو یہ عقیدہ رکھے وہ کافر ہو جاتا ہے۔ شروع سے آپ ہی اب تک کافر کافر کی گردان کرتے نظر آئے ہیں۔ میں نے احتیاطا دوبارہ اس دھاگے کا مطالعہ بھی کیا تو مجھے کہیں یہ نہیں ملا۔ ذرا بتائیے گا کہ یہ کافر کا فتویٰ کس بھائی نے لگایا ہے آپ پر؟
یا اہلحدیث پر بہتان لگانے میں آپ بھی اپنے علماء کی روش پر چل نکلے ہیں؟؟


ہیچ ہے مگر ان مسلک پرستوں کے نزدیک قبر نبوی اﷲ کے اس لامحدود اختیار (یعنی کرسی) سے افضل ہے ۔ اس طرح غیراﷲ کی منسوبات کو اﷲ تعالیٰ کی منسوبات سے افضل قرار دے کر انہوں نے مخلوق کو خالق سے اور بندے کو آقا سے بڑھادیا ہے ۔

اس عظمت و کرامت والے گھر کا دیکھنا بھی ثواب ہے ۔ لیکن مسلک پرستوں کی نظر میں شاید اس کی کوئی اہمیت نہیں ۔ کعبہ شعائراﷲ میں سے ہے جس کی توہین کفر اورتعظیم تقویٰ ہے:


اوپر دی گئی آیات و احادیث کی روشنی میں قبرنبوی کو اﷲ کے عرش و کرسی اور کعبہ سے افضل جاننے کا عقیدہ ،کیا عرش الٰہی اور کعبے کی تنقیص و توہین نہیں کرتا ؟ اللہ کے بیان کردہ کے مقابلے میں یہ عقیدہ رکھنا قرآن پر ایمان ہے یا اس کا انکار !
نہیں ، ابن سبا مسلمان نہیں، منافق تھا، یہودی تھا، اور کافر نے اسلام میں فتنہ پھیلانے کی کوشش کی، یہ آج کے روافض اسی کی ذریت لگتے ہیں

اس عقیدے کا بتایا ہے، انکل ایک ہی بات دس بار پوچھتے ہو، کہ یہ عقیدہ اللہ کی توہین اور بے ادبی ہے، تفصیل عامر بھائی کی پوسٹ میں ہے۔ سلف صالحین نے کس نظریے سے یہ بات کی، میں نہیں جانتا، لیکن وہ میرے لئے حجت نہیں ہیں، اللہ ان پر رحم فرمائے

البتہ آج کے دیوبندیوں کے دیگر عقائد کو بھی مدنظر رکھ کر یہ عقیدہ دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آج کے دیوبندیوں کے عقائد خراب ہیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
لو جی لے دے کے ایک اجماع والا دعویٰ ہی تھا انکل اشماریہ کے پاس، وہ بھی اب نہیں رہا، جزاک اللہ خیرا ابوالحسن علوی بھائی
اسی لئے میں کہتا ہوں کہ جہاں یہ لوگ علمی انداز میں شبہات ڈال رہے ہوں، وہاں علماء کا صحیح رہنمائی کرنا ضروری ہے۔

اب انکل اشماریہ کہہ سکتا ہے کہ میرا "تجزیہ" تو پڑھا نہیں،صرف اپنے اہل حدیث علماء کی بات کو سچا مانتے ہو، ۔۔۔ پہلی بات تو انکل اشماریہ بات کو فضول میں طول دینے کا عادی ہے، اپنی فقہ کا دفاع کرتا ہے لیکن بیچارے سے ہو نہیں پاتا، ہو بھی کیسے اس کی فقہ ہی باطل ہے، اب باطل کا دفاع کرے گا تو یہی حال ہو گا۔

اب اگر انکل اشماریہ بات کو زیادہ بڑھانے کی کوشش کرے، تو اس کو ایک ہی بات کہیں کہ یار، تو صرف یہ عقیدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کر دے، ہم مان لیتے ہیں، لیکن یہ قبر میں جانے تک ثابت نہیں کر سکے گا، ان شاءاللہ، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات نہیں کہی۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
پتا نہیں ہر کسی کو اپنے مطلب کی بات ہی نظر آتی ہے یا اور کوئی مسئلہ ہے۔
میں نے اجماع کے مدعیوں کا حوالہ دیا، علماء کی ایک طویل فہرست بتائی جو اس کا دعوی کرتے ہیں، ابن تیمیہؒ کی بات کا خلاصہ اور اس کا جائزہ لیا لیکن آپ کو اس سب میں سے ایک جملہ ملا بس۔
ٹھیک ہے جناب۔ آپ جیت گئے۔ اگر آپ کو خود کو اوپر ہی دیکھنا ہے تو میرا کیا ہے؟ آپ خود کو جیتا ہوا سمجھیے۔ لیکن اگر آپ کو کوئی دلیل دینی ہے تو پھر بات ہے۔
ہوتا ہے۔ ہوتا ہے۔ لینے اور دینے کے باٹ علیحدہ ہوں تو ایسا اکثر ہوا کرتا ہے۔
دیکھئے نا صحیح بخاری جس کے اصح الکتب بعد کتاب اللہ پر صریح اجماع ثابت، اور خلاف کچھ بھی ثابت نہیں، وہاں آپ اجماع مانتے نہیں اور دس طرح کی باتیں پوچھتے ہیں کہ ایک ہی زمانے کے تمام علماء کا اجماع ہونا ضروری ہے۔اجماع کی تعریف و اقسام سے لے کر دعویٰ اور ثبوت دعویٰ تک ہزار تاویلات کے دفتر کھولتے ہیں۔ اور عقیدہ کے ایک اہم مسئلہ پر چاہتے ہیں کہ "لاخلاف" کے الفاظ کوئی کہہ دے تو بس اجماع ہو گیا اور سب لوگ آمنا صدقنا کہہ کر اسے قبول کر لیں، چاہے اس کی تردید بھی دیگر علمائے کرام کر چکے ہوں۔ بہت خوب!

بھائی صاحب! جو آپ ان آیات سے ثابت کر رہے ہیں یعنی ان چیزوں کی "افضلیت" وہ ان آیات میں صراحتا مذکور نہیں۔ اور آپ عقل سے ثابت کر رہے ہیں۔ اور اسی کو قیاس و اجتہاد کہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں میں اجماع دکھا رہا ہوں۔ اور اجماع اول ہوتا ہے قیاس سے لیکن آپ کو قبول نہیں۔ آخر کیوں؟؟؟
اگر چہ عرش و کعبہ و کرسی کی افضلیت دیگر تمام اشیا کے مقابلے میں، ان آیات میں مذکور نہیں ہےاور اس پر ہمیں آپ سے اتفاق بھی ہے۔ لیکن اتنا تو ہے کہ ان آیات میں فضیلت بہرحال موجود ہے۔ اور اس کے ثبوت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ آپ حضرات قبر کی مٹی کا تقابل انہی اشیاء سے کر رہے ہیں؟ ہے کہ نہیں؟ اگر آپ سے بھی پوچھا جائے کہ روئے زمین پر مقدس ترین مقام کون سا ہے؟ تو شاید آپ کعبہ سے قبل قبر مبارک کی مٹی کو افضل قرار دیں اور اس کے بعد کعبہ کو۔ ٹھیک؟
یہاں تک ہم متفق ہیں۔
اور آپ کے پاس قبر کی مٹی کی افضلیت کے اثبات کے لئے ایک بھی دلیل وحی سے موجود نہیں، متفق؟
آپ کے پاس فقط اجماع کا دعویٰ ہے، اس کا ثبوت بھی آپ پیش نہیں کر سککے۔ چند علماء کے اقوال پیش کر دینا اجماع کے قائم مقام ہو جانا ہے تو پھر یقین کر لیجئے کہ بریلویوں کا ایک بھی عقیدہ غلط نہیں ہے۔دعویٰ اجماع پر ہمارا آپ کا اختلاف ہے۔ اگر آپ کو ایسا ہی اجماع ثابت کرنے کا شوق ہے تو فرمائیے گا کہ:
  • یہ اجماع کس صدی ہجری میں منعقد ہوا؟
  • جس صدی میں بھی منعقد ہوا، اس صدی کے کتنے علماء کے نام آپ دعویٰ اجماع کی تصدیق کے ثبوت کے طور پر پیش کر سکتے ہیں؟
  • اجماع کے لئے کوئی کانفرنس بلائی گئی تھی یا مشرق و مغرب کے علماء کے پاس کوئی تحریر بھیجی گئی تھی جس پر سب نے تصدیقی مہر ثبت کی ہو؟
  • اجماع کے انعقاد کی وجہ کیا تھی؟ اچانک کوئی مسئلہ درپیش آ گیا تھا یا ویسے ہی شوقیہ کاوش تھی؟
  • اجماع کے لئے سب سے پہلے کس نے آواز بلند کی؟ یا تحریر لکھی؟
  • جس نے بھی پہل کی ، اسے بنا وحی کے معلوم کیسے ہوا کہ قبر کی مٹی عرش و کعبہ سے افضل ہے؟کیا فقط قیاس سے؟
  • جن علماء کو "لاخلاف" کہہ کر اجماع سکوتی میں شامل کیا جا رہا ہے، کیا کوئی ایسا ثبوت ہے کہ بلاد اسلامیہ میں ہر ثقہ عالم تک یہ من گھڑت عقیدہ پہنچایا گیا تھا؟ اور اس کے بعد بھی انہوں نے سکوت اختیار کیا؟
  • کسی عالم کا کسی بھی مسئلے پر اجماع کا دعویٰ کرنا اور دیگر چند علماء کا اس کی تصدیق کر دینا، ثبوت اجماع کے لئے کافی ہے؟ یہ سوال ضروری اس لئے ہے تاکہ دیگر مسائل میں بھی آپ کو آئینہ دکھایا جا سکے۔

ہم نے آپ سے فرمایا تھا کہ اجماع قیاسی یا اجتہادی چیزوں پر ہو سکتا ہے۔ قبر کی مٹی عرش و کعبہ سے افضل ہے ، یہ بات نہ اجتہاد ی ہے نہ قیاسی۔ یہ کسی بھی شخص کو تب ہی معلوم ہو سکتا ہے جب کہ خود اللہ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بتائیں؟ بتائیے آپ متفق ہیں یا نہیں؟


آپ کے لینے کے باٹ اور اور دینے کے اور کیوں ہیں؟؟ بخاری کی اصحیت پر اجماع کا صرف مجرد دعوی آپ کو قبول ہے، کوئی ثبوت نہیں اس پر نہ اتفاق ہے اور یہاں اس اجماع کا دعوی آپ کو قبول نہیں۔ کیوں؟؟؟
ہر مسئلے کی تان بخاری پر ہی آ کر ٹوٹتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں اس امام المحدثین پر ، کہ جس کی یہ کاوش حنفیوں کے سینے میں نیزے کی طرح پیوست ہے۔ نکالیں تو موت ہے اور رہنے دیں تو موت ہے۔الحمدللہ۔
محترم، صحیح بخاری کے اجماع کو آپ بھی مانتے ہیں، پہلی بات۔ دوسری بات کہ صحیح بخاری کے اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہونے کی تصدیق مشاہدہ، تجربہ یا علم سے ممکن ہے۔ یعنی اجتہادی مسئلہ ہے۔ جبکہ زیر بحث مسئلہ اجتہادی ہے ہی نہیں۔تیسری بات صحیح بخاری والے دھاگے ہی میں آپ کو کئی دلائل دے دئے گئے تھے، مجرد دعویٰ نہیں، دعویٰ کے کئی ثبوت اور مشرق و مغرب کے علماء کا اس کی تصدیق کرنا سب پیش کیا گیا تھا۔ یہاں اس دھاگے میں خلط مبحث نہ فرمائیں اور موضوع پر ہی بات کریں۔

آپ نے جو آیات پیش کیں، میں ایک قدم اور آگے بڑھ کر یہ کہتا ہوں کہ ان آیات میں تو جن الفاظ سے آپ نے فضیلت کا استدلال کیا ہے وہ بھی نہیں ہو رہا۔
میں ایک ایک لفظ پر آیات پیش کر رہا ہوں۔ کیا یہ چیزیں بھی فضیلت والی ہیں؟؟؟؟
اچھا جی ، چلیں مان لیتے ہیں کہ ان آیات سے تو عرش و کعبہ و کرسی کی فضیلت کا اثبات بھی نہیں ہوتا۔ اب آپ نے جو اتنی محنت سے اپنے پیش کئے دلائل کو خود ہی تارپود کیا ہے، یہ کہہ کر کہ:

یقینا عرش فضیلت والا ہے، کرسی اور کعبہ بھی،
ذرا بتائیے گا کہ اگر ہماری پیش کی گئی آیات سے عرش و کعبی و کرسی کی فضیلت ثابت نہیں ہوتی۔ تو یہ "یقینا " کہہ کر آپ جس فضیلت کی تائید و توثیق فرما رہے ہیں اس کی بنیاد کون سے دلائل ہیں؟
اگر آپ انہی دلائل کی بنا پر عرش و کرسی و کعبہ کی فضیلت کا اعتقاد رکھتے ہیں جو ہم نے پیش کر رکھے ہیں، تو ان آیات پر آپ کا انکار کیوں؟
اور اگر آپ کے پاس کچھ نئے و منفرد دلائل ہیں تو پیش فرمائیے تاکہ ہم بھی آپ کے مبلغ علم سے مستفیض ہو سکیں۔

نیز عرش و کعبہ و کرسی کی فضیلت یا افضلیت پر اعتراض کرنے سے قبل یہ ضرور فرما دیجئے کہ آپ کے نزدیک قبر کی مٹی کے بعد سب سے افضل چیزوں میں ان تینوں کا شمار ہوتا ہے یا نہیں؟
اگر نہیں تو دلائل پیش فرمائیں۔
اگر ہاں، تو ان تینوں کی فضیلت پر جب ہم سب متفق ہیں، تو اعتراض کر کے موضوع کو ادھر سے ادھر کیوں لڑھکا رہے ہیں؟

اب سنیں:
آپ کے نزدیک قبر کی مٹی افضل ہے، عرش ،کرسی اور کعبہ سے۔ لیکن آپ کو عرش، کرسی اور کعبہ کی مجرد فضیلت پر بھی "یقینا" کوئی اعتراض نہیں ہے۔
ہم یہ کہتے ہیں کہ عرش، کرسی، کعبہ کی فضیلت پر تو دلائل موجود ہیں۔ قبر کی مٹی افضل ہے پر آپ دلائل نہ دیجئے۔ یہ مٹی مجرد فضیلت والی ہے اس پر ہی کوئی دلیل دے دیجئے؟

شروع سے اب تک ہم کئی بار آپ سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ مٹی کے فضائل بیان فرمائیں، آپ وہ تو بیان کرتے نہیں، الٹا ایسی چیزوں پر اعتراض کر رہے ہیں جس پر ہمارا آپ کا اختلاف ہے ہی نہیں۔
لہٰذا یا تو اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیجئے یا اعتراف کریں کہ آپ کے پاس اپنے عقیدہ کے ثبوت کے لئے مجرد تاویلات ہی تاویلات ہیں، دلائل کے نام پر ہمیشہ کی طرح یہاں بھی آپ تہی دامن ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
تھریڈ کا موضوع یہ ہے کہ ’’روضہ مبارک کی وہ مٹی جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہے وہ اللہ کے عرش، کرسی اور خانہ کعبہ سے بھی افضل ہے۔‘‘ واضح رہے کہ یہاں نبی کریمﷺ کے جسد اطہر کی نہیں بلکہ قبر کی مٹی کی بات ہو رہی ہے۔

اولاً: اشماریہ صاحب نے اس حوالے سے اپنی پہلی پوسٹ میں اپنی دلیل میں جو لنک پیش کیا ہے اس کی پہلی دلیل ہی ان کے صریح خلاف ہے۔ وہاں امام ابن القیم کی کتاب بدائع الفوائد کے حوالے سے منقول ہے:
قال ابن عقيل: سألني سائل أيما أفضل حجرة النبي أم الكعبة؟
فقلت: إن أردت مجرد الحجرة فالكعبة أفضل ،
وإن أردت وهو فيها فلا والله ولا العرش وحملته ولا جنه عدن ولا الأفلاك الدائرة
لأن بالحجرة جسدا لو وزن بالكونين لرجح

اس کا ترجمہ اشماریہ صاحب کے دئیے گئے لنک کے مطابق یہ ہے: ابن عقیل حنبلی نے کہا کہ سائل نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حجرہ افضل ہے یا کعبہ؟ جواب دیا اگر تمہارا ارادہ خالی حجرہ ہے تو تو پھر کعبہ افضل ہے اور اگر تمہاری مراد وہ ہے جو اس میں ہے [یعنی روضۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم جہاں پر مدفون ہیں] تو پھر اللہ کی قسم نہ عرش افضل ہے نہ اس کے تھامنے والے فرشتے نہ جنت عدن اور نہ ہی پوری دنیا۔ اگر حجرے کا وزن جسد کے ساتھ کیا جائے تو وہ تمام کائنات اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بھی افضل ہوگا۔

اس عبارت سے یہ بات صراحت سے ثابت ہے کہ اگر صرف قبر کی مٹی کی بات کی جائے تو پھر کعبہ افضل ہے لیکن اگر جسدِ اطہر کے ساتھ بات کی جائے تو پھر وہ افضل ہے، کیونکہ نبی کریمﷺ کونین سے افضل ہیں۔ جن حضرات نے اس موضوع پر لکھا ہے انہوں نے بھی نبی کریمﷺ کی فضیلت کی بات کی ہے نہ کہ صرف قبر مبارک کی۔ اشماریہ صاحب کے دئیے گئے لنک میں بھی جگہ جگہ اس صراحت موجود ہے۔ مثلاً:
مع الإجماع على أفضلية البقعة التي ضمته صلى الله عليه وسلم، حتى على الكعبة المفضلة على أصل المدينة، بل على العرش، فيما صرح به ابن عقيل من الحنابلة. ولا شك أن مواضع الأنبياء وأرواحهم أشرف مما سواها من الأرض والسماء، والقبر الشريف أفضلها
افسوس ناک اَمر یہ ہے کہ ان عبارتوں کے ترجمہ میں ڈنڈی ماری گئی ہے اور ترجمہ یہ کیا گیا ہے کہ قبر کا وہ حصہ جو جسدِ اطہر سے مس ہے۔ حالانکہ ان علماء کی مراد صرف مس كرنا ہرگز نہیں بلکہ قبر کا وہ حصہ بمعہ جسد اطہر مراد ہے۔ اسی لئے علامہ سخاوی نے آخر میں وضاحت فرمادی کہ انبیاء کی جگہیں اور ارواح زمین وآسمان سے افضل ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
ثانیا: اشماریہ صاحب کی تمام پوسٹس دیکھیں۔ روضہ رسولﷺ کے کعبہ، عرش وکرسی سے افضل ہونے کی ان کی کل دلیل ’اجماع‘ ہے۔ صرف اسی ’اجماع‘ کی بنا پر وہ دوسروں پر گرج برس رہے ہیں۔ انہیں خود بھی تسلیم ہے کہ کسی آیت کریمہ یا حدیث مبارکہ وغیرہ سے اس کی تائید بھی نہیں ہوتی۔

ان سے سوال ہے کہ کیا صرف ’دعوائے اجماع‘ اجماع ہوتا ہے؟؟؟

بحث ومباحثہ کے دوران ایک عام انداز ہے بعض حضرات اپنی بات میں زور پیدا کرنے کیلئے ’اجماع‘ کا لفظ استعمال کر لیتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی مراد بھی وہاں اجماع نہیں، کثرت رائے ہوتی ہے۔ اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کثرت قلت دلیل نہیں ہے۔ فرمان باری ہے:
قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ

جن علماء نے یہاں اجماع کی بات کہی ہے ہم یہی کہیں گے کہ ان کی اس سے مراد اصطلاحی اجماع نہیں بلکہ جمہور کی رائے ہے۔ کیونکہ اجماع اسے کہتے ہیں جس کی مخالف ایک دو علماء نے بھی نہ کی ہو۔ یہ بالکل ایسے ہے کہ جیسے بریلوی حضرات اپنی بہت سی بدعات کی دلیل اجماع پیش کرتے ہیں۔ حنفی حضرات تقلید شخصی، طلاق ثلاثہ اور بیس تراویح کو - اللہ معاف فرمائیں - اجماعِ امت باور کراتے ہیں حالانکہ یہ نام نہاد اجماع قرآن کریم، صحیح بخاری ومسلم کی احادیث سے ٹکراتے ہیں۔

اشماریہ صاحب کے دئیے گئے لنک میں مختلف علماء کے اقوال پیش کرنے کے بعد ان کا خلاصہ ان الفاظ سے پیش کیا گیا ہے:
ان حوالوں سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ ٹکڑا جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدفون ہیں وہ تمام اشیاء سے افضل ہے حتی کہ عرش اور کعبہ سے بھی اور جمہور کا اس پر اجماع ہے۔ اور جمہور کے اجماع کے مقابلے میں کسی کا تفرد کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ ممکن ہے کہ کوئی بزرگ ایسا ہو جس کا عقیدہ اس کے برخلاف ہو لیکن اس مسئلے میں ہم اس بزرگ کو نہیں مانے گے کیونکہ جمہور کا اجماع ایک طرف ہے اور ان بزرگ کی شان میں گستاخی کئے بغیر یہ مانا جائے گا کہ ان سے اس مسئلے میں کوئی ذھول ہوگیا ہے اللہ ان کی خطا کو معاف فرمائے اور ان کو اچھی نیت کا ثواب عطا کرے۔
گویا اشماریہ صاحب کے علماء کے نزدیک بھی یہ مسئلہ اجماعی نہیں ہے بلکہ یہ جمہور کی رائے ہے۔ اسی لئے اسے جگہ جگہ جمہور کا اجماع قرار دیا گیا ہے۔ یہاں تک صراحت کر دی گئی ہے کہ ممکن ہے کہ کوئی بزرگ اس مسئلے میں مخالف ہو لیکن ہم اس بزرگ کی بات نہیں مانیں گے بلکہ جمہور کے اجماع کو مانیں گے۔

اللہ کے بندو! مجھے یہ بتاؤ کہ ’’جمہور کا اجماع‘‘ کیا ہوتا ہے؟؟؟ اگر کوئی عالم مخالف ہے تو وہ اصطلاحی یا حقیقی اجماع کیسے ہوگیا؟؟

اشماریہ صاحب کی کل دلیل اجماع کی کیفیت تو بفضلہٖ تعالیٰ واضح کر دی گئی ہے۔ اشماریہ صاحب کے پاس اپنے موقف کی کوئی اور دلیل ہے تو پیش فرمائیں!

اللهم انفعنا بما علمتنا وعلمنا ما ينفعنا وزدنا علما
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
تھریڈ کا موضوع یہ ہے کہ ’’روضہ مبارک کی وہ مٹی جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہے وہ اللہ کے عرش، کرسی اور خانہ کعبہ سے بھی افضل ہے۔‘‘ واضح رہے کہ یہاں نبی کریمﷺ کے جسد اطہر کی نہیں بلکہ قبر کی مٹی کی بات ہو رہی ہے۔

اولاً: اشماریہ صاحب نے اس حوالے سے اپنی پہلی پوسٹ میں اپنی دلیل میں جو لنک پیش کیا ہے اس کی پہلی دلیل ہی ان کے صریح خلاف ہے۔ وہاں امام ابن القیم کی کتاب بدائع الفوائد کے حوالے سے منقول ہے:
قال ابن عقيل: سألني سائل أيما أفضل حجرة النبي أم الكعبة؟
فقلت: إن أردت مجرد الحجرة فالكعبة أفضل ،
وإن أردت وهو فيها فلا والله ولا العرش وحملته ولا جنه عدن ولا الأفلاك الدائرة
لأن بالحجرة جسدا لو وزن بالكونين لرجح

اس کا ترجمہ اشماریہ صاحب کے دئیے گئے لنک کے مطابق یہ ہے: ابن عقیل حنبلی نے کہا کہ سائل نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حجرہ افضل ہے یا کعبہ؟ جواب دیا اگر تمہارا ارادہ خالی حجرہ ہے تو تو پھر کعبہ افضل ہے اور اگر تمہاری مراد وہ ہے جو اس میں ہے [یعنی روضۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم جہاں پر مدفون ہیں] تو پھر اللہ کی قسم نہ عرش افضل ہے نہ اس کے تھامنے والے فرشتے نہ جنت عدن اور نہ ہی پوری دنیا۔ اگر حجرے کا وزن جسد کے ساتھ کیا جائے تو وہ تمام کائنات اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بھی افضل ہوگا۔

اس عبارت سے یہ بات صراحت سے ثابت ہے کہ اگر صرف قبر کی مٹی کی بات کی جائے تو پھر کعبہ افضل ہے لیکن اگر جسدِ اطہر کے ساتھ بات کی جائے تو پھر وہ افضل ہے، کیونکہ نبی کریمﷺ کونین سے افضل ہیں۔ جن حضرات نے اس موضوع پر لکھا ہے انہوں نے بھی نبی کریمﷺ کی فضیلت کی بات کی ہے نہ کہ صرف قبر مبارک کی۔ اشماریہ صاحب کے دئیے گئے لنک میں بھی جگہ جگہ اس صراحت موجود ہے۔ مثلاً:
مع الإجماع على أفضلية البقعة التي ضمته صلى الله عليه وسلم، حتى على الكعبة المفضلة على أصل المدينة، بل على العرش، فيما صرح به ابن عقيل من الحنابلة. ولا شك أن مواضع الأنبياء وأرواحهم أشرف مما سواها من الأرض والسماء، والقبر الشريف أفضلها
افسوس ناک اَمر یہ ہے کہ ان عبارتوں کے ترجمہ میں ڈنڈی ماری گئی ہے اور ترجمہ یہ کیا گیا ہے کہ قبر کا وہ حصہ جو جسدِ اطہر سے مس ہے۔ حالانکہ ان علماء کی مراد صرف مس كرنا ہرگز نہیں بلکہ قبر کا وہ حصہ بمعہ جسد اطہر مراد ہے۔ اسی لئے علامہ سخاوی نے آخر میں وضاحت فرمادی کہ انبیاء کی جگہیں اور ارواح زمین وآسمان سے افضل ہیں۔
انتہائی عجیب۔ شاید اسی کو کہتے ہیں تفسیر القول بما لا یرضی عنہ القائل۔
بھائی شاید آپ نے میری یہ پوسٹ نہیں پڑھی ہوگی۔

اپنی اپنی رائے ہے۔ ان چیزوں کو استقلال نہیں مس میں اور اس کو ہے۔ جب یہ بھی جدا ہو جائے گی تو یہ بھی ایسی نہیں رہے گی۔
تو عقیدہ ہمارا بھی یہی ہے کہ وہ مٹی افضل ہے جو جسد اطہر سے مس ہے اور یہ افضلیت مس ہونے کی وجہ سے ہے۔ جب مس نہیں ہوگی تو ظاہر ہے کہ افضلیت بھی نہیں ہوگی۔ بھلا مٹی میں بذات خود کیا خصوصیت ہے کہ وہ افضل ہو جائے؟
اس مس کا مطلب ہی یہ ہے کہ جسد اطہر سمیت مٹی مراد ہے۔ ویسے بہتر تھا کہ آپ وضاحت مجھ سے پوچھ لیتے بجائے حکم لگانے کے۔


ثانیا: اشماریہ صاحب کی تمام پوسٹس دیکھیں۔ روضہ رسولﷺ کے کعبہ، عرش وکرسی سے افضل ہونے کی ان کی کل دلیل ’اجماع‘ ہے۔ صرف اسی ’اجماع‘ کی بنا پر وہ دوسروں پر گرج برس رہے ہیں۔ انہیں خود بھی تسلیم ہے کہ کسی آیت کریمہ یا حدیث مبارکہ وغیرہ سے اس کی تائید بھی نہیں ہوتی۔

ان سے سوال ہے کہ کیا صرف ’دعوائے اجماع‘ اجماع ہوتا ہے؟؟؟

بحث ومباحثہ کے دوران ایک عام انداز ہے بعض حضرات اپنی بات میں زور پیدا کرنے کیلئے ’اجماع‘ کا لفظ استعمال کر لیتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی مراد بھی وہاں اجماع نہیں، کثرت رائے ہوتی ہے۔ اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کثرت قلت دلیل نہیں ہے۔ فرمان باری ہے:
قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ

جن علماء نے یہاں اجماع کی بات کہی ہے ہم یہی کہیں گے کہ ان کی اس سے مراد اصطلاحی اجماع نہیں بلکہ جمہور کی رائے ہے۔ کیونکہ اجماع اسے کہتے ہیں جس کی مخالف ایک دو علماء نے بھی نہ کی ہو۔ یہ بالکل ایسے ہے کہ جیسے بریلوی حضرات اپنی بہت سی بدعات کی دلیل اجماع پیش کرتے ہیں۔ حنفی حضرات تقلید شخصی، طلاق ثلاثہ اور بیس تراویح کو - اللہ معاف فرمائیں - اجماعِ امت باور کراتے ہیں حالانکہ یہ نام نہاد اجماع قرآن کریم، صحیح بخاری ومسلم کی احادیث سے ٹکراتے ہیں۔

اشماریہ صاحب کے دئیے گئے لنک میں مختلف علماء کے اقوال پیش کرنے کے بعد ان کا خلاصہ ان الفاظ سے پیش کیا گیا ہے:


گویا اشماریہ صاحب کے علماء کے نزدیک بھی یہ مسئلہ اجماعی نہیں ہے بلکہ یہ جمہور کی رائے ہے۔ اسی لئے اسے جگہ جگہ جمہور کا اجماع قرار دیا گیا ہے۔ یہاں تک صراحت کر دی گئی ہے کہ ممکن ہے کہ کوئی بزرگ اس مسئلے میں مخالف ہو لیکن ہم اس بزرگ کی بات نہیں مانیں گے بلکہ جمہور کے اجماع کو مانیں گے۔

اللہ کے بندو! مجھے یہ بتاؤ کہ ’’جمہور کا اجماع‘‘ کیا ہوتا ہے؟؟؟ اگر کوئی عالم مخالف ہے تو وہ اصطلاحی یا حقیقی اجماع کیسے ہوگیا؟؟

اشماریہ صاحب کی کل دلیل اجماع کی کیفیت تو بفضلہٖ تعالیٰ واضح کر دی گئی ہے۔ اشماریہ صاحب کے پاس اپنے موقف کی کوئی اور دلیل ہے تو پیش فرمائیں!

اللهم انفعنا بما علمتنا وعلمنا ما ينفعنا وزدنا علما
اگر میں آپ کی اس بات کا کوئی رد نہ کروں اور اسے تسلیم کر کے صرف یہ پوچھوں کہ جمہور کے اجماع کی صورت میں بھی کیا یہ توہین باری تعالی یا توہین کعبہ اور کفر ہے؟؟؟
آپ کا کیا جواب ہوگا۔ مہربانی فرما کر بتا دیجیے۔

@راجا ذرا @انس بھائی کے جواب کا منتظر ہوں۔ اس کے بعد آپ کی بات کا جواب دیتا ہوں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم و رحمت الله -

میرے خیال میں جو چیز قرآن، صحیح احادیث نبوی صل الله علیہ و آ لہ وسلم اور آثار صحابہ رضوان الله اجمعین سے ثابت نہیں اس پر بحث و مباحثہ فضول ہے -

نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی اپنی ذات کے حوالے سے فضیلت سے متعلق اس صحیح حدیث کو بھی پڑھ لیں-

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی اپنا سامان بیچ رہا تھا ، اس کو اس کا کچھ معاوضہ دیا گیا جس کو اس نے ناپسند کیا ، یا وہ اس پر راضی نہیں ہوا ۔ اس یہودی نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی ، ایک انصاری نے یہ کلام سنا اور اس یہودی کو ایک تھپڑ رسید کیا اور کہا: تو کہتا ہے قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی ، حالانکہ رسول اللہﷺہمارے درمیان ہیں ، وہ یہودی رسو ل اللہﷺکے پاس گیا اور کہنے لگا: اے ابو القاسم! میں ذمی ہوں اور مجھے امان دی گئی ہے اور فلان آدمی نے میرے چہرے پر تھپڑ مارا ہے ، رسو ل اللہﷺنے پوچھا: تم نے اس کے چہرے پر تھپڑ کیوں مارا ہے ؟ اس انصاری نے کہا: اس یہودی نے یہ کہا تھا کہ اس ذات کی قسم!جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی ، حالانکہ آپ ہمارے درمیان موجو د ہیں ، رسو ل اللہﷺناراض ہوئے اور آپ ﷺکے چہرے پر ناراضگی کے آثار ظاہر ہوئے ، آپﷺنے فرمایا: انبیاء علیہم السلام کے درمیان فضیلت مت دو ، کیونکہ جب صور پھونکا جائے گا تو تمام آسمانوں اور زمین والے بے ہوش ہوجائیں گے سوائے ان کے جن کو اللہ تعالیٰ مستثنیٰ کرے گا ، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو سب سے پہلے میں اٹھوں گا ، یا فرمایا: میں سب سے پہلے اٹھنے والوں میں ہوں گا ، میں دیکھوں گا حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کو پکڑے کھڑے ہیں۔مجھے پتا نہیں کہ آیا یوم طور کی بے ہوشی میں ان کا حساب کر لیا گیا یا وہ مجھ سے پہلے اٹھائے گئے اور میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی آدمی بھی حضرت یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہے۔ (کتاب الفضائل ٤٣- صحیح مسلم )

جب نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنی ذات کو دوسرے انبیاء کرام پر فضیلت دینے سے منع فرما دیا تو آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی قبر کی مٹی جسکو جسد اطہر نے چھوا اس کو الله کے عرش اور کعبہ سے زیادہ فضیلت دینے کی کیا توجیح بنتی ہے- یہ بات سمجھ سے باہر ہے.
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
تو عقیدہ ہمارا بھی یہی ہے کہ وہ مٹی افضل ہے جو جسد اطہر سے مس ہے اور یہ افضلیت مس ہونے کی وجہ سے ہے۔ جب مس نہیں ہوگی تو ظاہر ہے کہ افضلیت بھی نہیں ہوگی۔ بھلا مٹی میں بذات خود کیا خصوصیت ہے کہ وہ افضل ہو جائے؟
اس مس کا مطلب ہی یہ ہے کہ جسد اطہر سمیت مٹی مراد ہے۔ ویسے بہتر تھا کہ آپ وضاحت مجھ سے پوچھ لیتے بجائے حکم لگانے کے۔
اشماریہ صاحب! ازراہ کرم خلطِ مبحث نہ کیجئے۔ وہ مٹی جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہوئی، کیا مس ہونے کی بعد اکیلی مٹی کی فضیلت کی بات ہو رہی ہے یا مٹی بمعہ جسدِ اطہر کی؟؟؟

آپ لوگ مٹی کے نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہوجانے کے بعد صرف مٹی کی بات کر رہے ہیں، آپ اپنی پہلی پوسٹ (اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر 11) دیکھئے۔

اگر آپ مٹی بمعہ جسدِ اطہر کی بات کریں تو یہ ایک بالکل علیحدہ موضوع ہے۔ ویسے بھی اگر جسدِ اطہر سمیت مٹی کی بات ہے تو پھر مٹی کی بات کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟؟؟ سیدھا یہ کیوں نہیں کہا جاتا کہ نبی کریمﷺ کعبہ سے افضل ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ساتھ مٹی کا سابقہ لاحقہ لگانے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟

حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ زیر بحث روضۂ رسولﷺ کی اس مٹی کا ہے جو آپ سے جسدِ اطہر سے مس ہوئی۔ آپ لوگ بات اکیلی مٹی کی کر رہے ہیں اور دلائل مٹی بمعہ جسدِ اطہر کے پیش کر رہے ہیں کہ کیا نبی کریمﷺ سب سے افضل نہیں ہیں؟؟؟

@ابوالحسن علوی بھائی نے بھی اس بات کو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے حوالے سے واضح کرنے کی کوشش کی لیکن آپ نے توجہ نہ فرمائی، پوسٹ نمبر 83 دیکھیے:
أما نفس محمد صلى الله عليه وسلم فما خلق الله خلقاً أكرم عليه منه. وأما نفس التراب، فليس هو أفضل من الكعبة البيت الحرام، بل الكعبة أفضل منه، ولا يعرف أحد من العلماء فضل تراب القبر على الكعبة إلا القاضي عياض، ولم يسبقه أحد إليه، ولا وافقه أحد عليه، والله أعلم
مجموع الفتاوى (27/38)
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جسدِ اطہر سے مس ہونے کے بعد اکیلی مٹی کی فضیلت کی بات تو قاضی عیاض رحمہ اللہ کے علاوہ نہ کسی نے ان سے پہلے کی نہ بعد میں۔ اور آپ ہیں کہ اجماع سے کم کی بات ہی نہیں کر رہے۔

بالکل یہی بات آپ ہی دئیے گئے لنک کی پہلی دلیل (بدائع الفوائد از ابن القیم) میں کی گئی ہے، میں نے پہلے بھی آپ کی توجہ اس طرف مبذول کرنے کی کوشش کی، لیکن بے سود!!! بہرحال دوبارہ دیکھئے:
قال ابن عقيل: سألني سائل أيما أفضل حجرة النبي أم الكعبة؟
فقلت: إن أردت مجرد الحجرة فالكعبة أفضل ،
وإن أردت وهو فيها فلا والله ولا العرش وحملته ولا جنه عدن ولا الأفلاك الدائرة
لأن بالحجرة جسدا لو وزن بالكونين لرجح


ویسے بہتر تھا کہ آپ وضاحت مجھ سے پوچھ لیتے بجائے حکم لگانے کے۔
میں نے کوئی حکم نہیں لگایا اور نہ ہی میری یہ عادت ہے کہ آپ کی طرح ہر مسئلے کو کفر اسلام کا مسئلہ بنا دوں!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اگر میں آپ کی اس بات کا کوئی رد نہ کروں اور اسے تسلیم کر کے صرف یہ پوچھوں کہ جمہور کے اجماع کی صورت میں بھی کیا یہ توہین باری تعالی یا توہین کعبہ اور کفر ہے؟؟؟
آپ کا کیا جواب ہوگا۔ مہربانی فرما کر بتا دیجیے۔
میرے بھائی! یہ کفر ہے یا نہیں! اسے بعد میں حل کر لیں گے پہلے غلط یا صحیح تو حل کر لیں! میں نے عام طور پر آپ کا انداز دیکھا ہے کہ نفس مسئلہ پر بات کرنے کی بجائے غیر متعلقہ بحث کفر وعدم کفر چھیڑ دیتے ہیں، کیا کفر یا عدمِ کفر کو چھوڑ کر کسی مسئلے کے صحیح غلط ہونے کی بحث نہیں ہوسکتی؟؟!

آپ کی اب تک کل دلیل اجماع ہے، جس کی حقیقت اپنی اوپر کی پوسٹ کی واضح کی ہے۔ اب آپ اپنے موقف کی کوئی دلیل پیش کریں کہ روضۂ رسولﷺ کی وہ مٹی جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس (صرف مس، بمعہ جسدِ اطہر نہیں) ہوئی وہ اللہ کے عرش، کرسی اور کعبہ سے افضل ہے۔ حالانکہ نبی کریمﷺ کا فرمان عالی شان ہے: أحب البقاع إلى الله المساجد
اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مسجد الحرام تمام مساجد سے افضل ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اشماریہ صاحب! ازراہ کرم خلطِ مبحث نہ کیجئے۔ وہ مٹی جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہوئی، کیا مس ہونے کی بعد اکیلی مٹی کی فضیلت کی بات ہو رہی ہے یا مٹی بمعہ جسدِ اطہر کی؟؟؟

آپ لوگ مٹی کے نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس ہوجانے کے بعد صرف مٹی کی بات کر رہے ہیں، آپ اپنی پہلی پوسٹ (اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر 11) دیکھئے۔

اگر آپ مٹی بمعہ جسدِ اطہر کی بات کریں تو یہ ایک بالکل علیحدہ موضوع ہے۔ ویسے بھی اگر جسدِ اطہر سمیت مٹی کی بات ہے تو پھر مٹی کی بات کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟؟؟ سیدھا یہ کیوں نہیں کہا جاتا کہ نبی کریمﷺ کعبہ سے افضل ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ساتھ مٹی کا سابقہ لاحقہ لگانے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟

حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ زیر بحث روضۂ رسولﷺ کی اس مٹی کا ہے جو آپ سے جسدِ اطہر سے مس ہوئی۔ آپ لوگ بات اکیلی مٹی کی کر رہے ہیں اور دلائل مٹی بمعہ جسدِ اطہر کے پیش کر رہے ہیں کہ کیا نبی کریمﷺ سب سے افضل نہیں ہیں؟؟؟

@ابوالحسن علوی بھائی نے بھی اس بات کو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے حوالے سے واضح کرنے کی کوشش کی لیکن آپ نے توجہ نہ فرمائی، پوسٹ نمبر 83 دیکھیے:

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جسدِ اطہر سے مس ہونے کے بعد اکیلی مٹی کی فضیلت کی بات تو قاضی عیاض رحمہ اللہ کے علاوہ نہ کسی نے ان سے پہلے کی نہ بعد میں۔ اور آپ ہیں کہ اجماع سے کم کی بات ہی نہیں کر رہے۔

بالکل یہی بات آپ ہی دئیے گئے لنک کی پہلی دلیل (بدائع الفوائد از ابن القیم) میں کی گئی ہے، میں نے پہلے بھی آپ کی توجہ اس طرف مبذول کرنے کی کوشش کی، لیکن بے سود!!! بہرحال دوبارہ دیکھئے:
قال ابن عقيل: سألني سائل أيما أفضل حجرة النبي أم الكعبة؟
فقلت: إن أردت مجرد الحجرة فالكعبة أفضل ،
وإن أردت وهو فيها فلا والله ولا العرش وحملته ولا جنه عدن ولا الأفلاك الدائرة
لأن بالحجرة جسدا لو وزن بالكونين لرجح



میں نے کوئی حکم نہیں لگایا اور نہ ہی میری یہ عادت ہے کہ آپ کی طرح ہر مسئلے کو کفر اسلام کا مسئلہ بنا دوں!
انس بھائی!
میں اپنی بات کی خود وضاحت کر رہا ہوں اور آپ اسے مان نہیں رہے۔ عجیب بات نہیں؟؟
بحث اس پر ہے کہ وہ مٹی جو نبی ﷺ کے جسد اطہر سے مس ہے (ابھی ہے) وہ افضل ہے یا کعبہ و عرش و کرسی۔ اور مراد نبی ﷺ کے جسم سے مس ہونے کی صورت میں ہے، بالذات مٹی نہیں۔
(بالذات مٹی کے افضل ہونے پر اخذ تراب سے دلیل پکڑی جا سکتی ہے لیکن اس کا رد بھی کیا گیا ہے اور یہ عقل میں آنے والی بات بھی نہیں ہے۔)
اور یہ بھی اصل موضوع نہیں بلکہ اس عقیدہ کو اس قدر غلط ثابت کیا گیا ہے اور اس کے لیے توہین کعبہ و کفر کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں تو میں صرف یہ بتانا چاہ رہا ہوں کہ یہ عقیدہ آپ لوگ یا کوئی رکھے یا نہ رکھے اس کا مسئلہ نہیں۔ اسی کو میں نے کہا تھا کہ میں اس کو کفر و اسلام کا عقیدہ نہیں سمجھتا۔ نہیں رکھتا کوئی نہ رکھے۔ (بذات خود مجھے ان چیزوں میں افضلیت ثابت کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ مجھ سے قبر میں یہ سوال امید ہے نہیں ہوگا۔)
لیکن یہ عقیدہ کفر بھی نہیں ہے کیوں کہ اس پر علماء کی جماعت ہے اور اس پر اجماع کا دعوی ہے۔ اور یہ میرا اصل پوائنٹ ہے۔ اگر آپ اس پر راضی ہیں کہ یہ عقیدہ کفر نہیں ہے تو بتائیے۔
کیا آپ اس ایک بات کا آسان سا جواب نہیں دے سکتے؟

اگر بحث کرنی ہی ہے تو اس کا جواب دے دیجئے۔ پھر جس بات پر آپ بحث کرنا چاہ رہے ہیں اس پر کر لوں گا۔


میرے بھائی! یہ کفر ہے یا نہیں! اسے بعد میں حل کر لیں گے پہلے غلط یا صحیح تو حل کر لیں! میں نے عام طور پر آپ کا انداز دیکھا ہے کہ نفس مسئلہ پر بات کرنے کی بجائے غیر متعلقہ بحث کفر وعدم کفر چھیڑ دیتے ہیں، کیا کفر یا عدمِ کفر کو چھوڑ کر کسی مسئلے کے صحیح غلط ہونے کی بحث نہیں ہوسکتی؟؟!

آپ کی اب تک کل دلیل اجماع ہے، جس کی حقیقت اپنی اوپر کی پوسٹ کی واضح کی ہے۔ اب آپ اپنے موقف کی کوئی دلیل پیش کریں کہ روضۂ رسولﷺ کی وہ مٹی جو نبی کریمﷺ کے جسدِ اطہر سے مس (صرف مس، بمعہ جسدِ اطہر نہیں) ہوئی وہ اللہ کے عرش، کرسی اور کعبہ سے افضل ہے۔ حالانکہ نبی کریمﷺ کا فرمان عالی شان ہے: أحب البقاع إلى الله المساجد
اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مسجد الحرام تمام مساجد سے افضل ہے۔
امید ہے کہ آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کفر و عدم کفر کی بات کیوں کر رہا ہوں۔
جس بات کو جیسے بیان کیا جاتا ہے اور جو تاثر چھوڑا جاتا ہے اسی کے مطابق بحث ہوتی ہے۔
 
Top