اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
پتا نہیں ہر کسی کو اپنے مطلب کی بات ہی نظر آتی ہے یا اور کوئی مسئلہ ہے۔جزاک اللہ خیرا ابوالحسن علوی بھائی۔ آپ نے ان کے اجماع کے دعویٰ کی قلعی بھی کھول دی اور مسئلہ سے متعلق علمی معلومات بھی مہیا فرما دیں۔
میں شروع سے یہی کہنا چاہ رہا تھا کہ یہ کوئی قیاسی مسئلہ تو ہے نہیں، نا کوئی علمی معمہ کے کون سی چیز ، کس چیز سے افضل ہے، وحی کی رہنمائی کے بغیر حل کی جا سکے۔ اسی کو اشماریہ صاحب نے مختصر الفاظ میں بیان فرما دیا ہے کہ:
تفضیل امر توقیفی ہے نہ کہ قیاسی۔
میں نے اجماع کے مدعیوں کا حوالہ دیا، علماء کی ایک طویل فہرست بتائی جو اس کا دعوی کرتے ہیں، ابن تیمیہؒ کی بات کا خلاصہ اور اس کا جائزہ لیا لیکن آپ کو اس سب میں سے ایک جملہ ملا بس۔
ٹھیک ہے جناب۔ آپ جیت گئے۔ اگر آپ کو خود کو اوپر ہی دیکھنا ہے تو میرا کیا ہے؟ آپ خود کو جیتا ہوا سمجھیے۔ لیکن اگر آپ کو کوئی دلیل دینی ہے تو پھر بات ہے۔
بھائی صاحب! جو آپ ان آیات سے ثابت کر رہے ہیں یعنی ان چیزوں کی "افضلیت" وہ ان آیات میں صراحتا مذکور نہیں۔ اور آپ عقل سے ثابت کر رہے ہیں۔ اور اسی کو قیاس و اجتہاد کہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں میں اجماع دکھا رہا ہوں۔ اور اجماع اول ہوتا ہے قیاس سے لیکن آپ کو قبول نہیں۔ آخر کیوں؟؟؟اور یہ چیز بغیر اللہ کے بتائے حاصل نہیں ہو سکتی۔ چاہے کتنا ہی بڑا عالم، محدث یا فقیہ ہو۔
دوسری جانب ہمارے بھائی کئی مرتبہ عرش، کرسی اور کعبہ کی فضیلت پر مبنی آیات پیش فرما چکے ہیں۔
آپ کے لینے کے باٹ اور اور دینے کے اور کیوں ہیں؟؟ بخاری کی اصحیت پر اجماع کا صرف مجرد دعوی آپ کو قبول ہے، کوئی ثبوت نہیں اس پر نہ اتفاق ہے اور یہاں اس اجماع کا دعوی آپ کو قبول نہیں۔ کیوں؟؟؟ٹھیک ہے ان آیات سے یہ ثابت نہیں ہوتا ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کسی آیت میں زمین کے اس حصے کی فضیلت مذکور بھی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن (سے نہیں، بلکہ بدن سے لگے کفن سے) مس ہے؟ کسی حدیث میں ایسی کوئی فضیلت آئی ہو؟ کسی صحابی کا یہ عقیدہ رہا ہو؟احناف کے مزعومہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہو؟
ایک جانب کعبہ، عرش و کرسی کی فضیلت پر مشتمل ڈھیروں آیات و احادیث ہوں۔ اور دوسری جانب فقط یہ کہ فلاں نے یہ کہا اور فلاں نے یہ کہا۔ فقط اجماع کا دعویٰ ہی دعویٰ، نا کوئی ثبوت، نہ ایک زمانے کے تمام علماء کا اتفاق ہوا، کچھ بھی نہیں۔ چندعلماء کے اقوال اور وہ بھی ایسے مسئلہ کے ضمن میں جو نہ قیاسی ہے اور نہ اجتہادی۔
آپ نے جو آیات پیش کیں، میں ایک قدم اور آگے بڑھ کر یہ کہتا ہوں کہ ان آیات میں تو جن الفاظ سے آپ نے فضیلت کا استدلال کیا ہے وہ بھی نہیں ہو رہا۔
میں ایک ایک لفظ پر آیات پیش کر رہا ہوں۔ کیا یہ چیزیں بھی فضیلت والی ہیں؟؟؟؟
العظیم:۔
خَتَمَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
وَإِذْ نَجَّيْنَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُولَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَنْ يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ
وَاللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَنْ تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا
وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا
قَالَ أَلْقُوا فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ
أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَنْ يُحَادِدِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ذَلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ
أَفَأَصْفَاكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِينَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِنَاثًا إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِيمًا
وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ
کیا آپ کا یہ خیال ہے کہ یہ عذاب، بلاء، میلان، گناہ، بہتان، جادو، رسوائی، اللہ کے لیے بیٹیوں کا قول اور ان کے علاوہ بے شمار آیات میں موجود چیزیں بھی فضیلت والی ہیں؟ ان کے لیے بھی تو عظیم کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
الکریم:۔
فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هَذَا بَشَرًا إِنْ هَذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا
أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الْأَرْضِ كَمْ أَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
قَالَتْ يَاأَيُّهَا الْمَلَأُ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ
وَزُرُوعٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ
کیا زمین سے اگنے والے توری ٹنڈے، سلیمانؑ کا خط اور فرعونیوں کی رہائش گاہیں بھی عرش کی طرح فضیلت والی ہیں؟؟؟
بلکہ تمام انسان خود بھی؟؟؟
ولقد كرمنا بني آدم وحملناهم في البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا
حرمت:۔
الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ أُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا
فَإِذَا انْسَلَخَ الْأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ
یہ قصاص، رجب کا مہینہ، حرمت والے مہینے، مائیں بہنیں، حتی کہ ہم خود حالت احرام میں۔ سب کے لیے حرم کے مادے کا اطلاق ہوا ہے۔ کیا یہ سب کعبہ، عرش و کرسی کے برابر ہیں؟؟؟
میرے بھائی مسلک پرستی آپ کو کہاں لے جا رہی ہے؟ انی تؤفکون؟؟؟
یقینا عرش فضیلت والا ہے، کرسی اور کعبہ بھی، لیکن اگر آپ ان الفاظ سے ان کی افضلیت ثابت کرنے پر بضد ہیں تو پھر انہی الفاظ کا اطلاق ان چیزوں پر بھی ہوا ہے۔ ان کی فضیلت اور افضلیت بھی ثابت کریں۔
پھر قبررسول کی مٹی کی بات تو بعد کی ہے۔ پہلے تو یہ عام چیزیں ہی فضیلت پا جاتی ہیں۔
ذرا اشماریہ صاحب تھوڑی محنت کریں اور باحثین کا یہ نتیجہ اس دھاگے سے نکال کر دکھا دیں کہ جو یہ عقیدہ رکھے وہ کافر ہو جاتا ہے۔ شروع سے آپ ہی اب تک کافر کافر کی گردان کرتے نظر آئے ہیں۔ میں نے احتیاطا دوبارہ اس دھاگے کا مطالعہ بھی کیا تو مجھے کہیں یہ نہیں ملا۔ ذرا بتائیے گا کہ یہ کافر کا فتویٰ کس بھائی نے لگایا ہے آپ پر؟
یا اہلحدیث پر بہتان لگانے میں آپ بھی اپنے علماء کی روش پر چل نکلے ہیں؟؟
ہیچ ہے مگر ان مسلک پرستوں کے نزدیک قبر نبوی اﷲ کے اس لامحدود اختیار (یعنی کرسی) سے افضل ہے ۔ اس طرح غیراﷲ کی منسوبات کو اﷲ تعالیٰ کی منسوبات سے افضل قرار دے کر انہوں نے مخلوق کو خالق سے اور بندے کو آقا سے بڑھادیا ہے ۔
اس عظمت و کرامت والے گھر کا دیکھنا بھی ثواب ہے ۔ لیکن مسلک پرستوں کی نظر میں شاید اس کی کوئی اہمیت نہیں ۔ کعبہ شعائراﷲ میں سے ہے جس کی توہین کفر اورتعظیم تقویٰ ہے:
اوپر دی گئی آیات و احادیث کی روشنی میں قبرنبوی کو اﷲ کے عرش و کرسی اور کعبہ سے افضل جاننے کا عقیدہ ،کیا عرش الٰہی اور کعبے کی تنقیص و توہین نہیں کرتا ؟ اللہ کے بیان کردہ کے مقابلے میں یہ عقیدہ رکھنا قرآن پر ایمان ہے یا اس کا انکار !
نہیں ، ابن سبا مسلمان نہیں، منافق تھا، یہودی تھا، اور کافر نے اسلام میں فتنہ پھیلانے کی کوشش کی، یہ آج کے روافض اسی کی ذریت لگتے ہیں
اس عقیدے کا بتایا ہے، انکل ایک ہی بات دس بار پوچھتے ہو، کہ یہ عقیدہ اللہ کی توہین اور بے ادبی ہے، تفصیل عامر بھائی کی پوسٹ میں ہے۔ سلف صالحین نے کس نظریے سے یہ بات کی، میں نہیں جانتا، لیکن وہ میرے لئے حجت نہیں ہیں، اللہ ان پر رحم فرمائے
البتہ آج کے دیوبندیوں کے دیگر عقائد کو بھی مدنظر رکھ کر یہ عقیدہ دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آج کے دیوبندیوں کے عقائد خراب ہیں