جزاک اللہ خیرا ابوالحسن علوی بھائی۔ آپ نے ان کے اجماع کے دعویٰ کی قلعی بھی کھول دی اور مسئلہ سے متعلق علمی معلومات بھی مہیا فرما دیں۔
میں شروع سے یہی کہنا چاہ رہا تھا کہ یہ کوئی قیاسی مسئلہ تو ہے نہیں، نا کوئی علمی معمہ کے کون سی چیز ، کس چیز سے افضل ہے، وحی کی رہنمائی کے بغیر حل کی جا سکے۔ اسی کو اشماریہ صاحب نے مختصر الفاظ میں بیان فرما دیا ہے کہ:
تفضیل امر توقیفی ہے نہ کہ قیاسی۔
اور یہ چیز بغیر اللہ کے بتائے حاصل نہیں ہو سکتی۔ چاہے کتنا ہی بڑا عالم، محدث یا فقیہ ہو۔
دوسری جانب ہمارے بھائی کئی مرتبہ عرش، کرسی اور کعبہ کی فضیلت پر مبنی آیات پیش فرما چکے ہیں۔ مثلا
اس کا جواب کیا دیا گیا ہے؟ فقط یہ کہ:
ان آیات سے یہ کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ کعبہ یا عرش ہر چیز سے افضل ہے؟
ٹھیک ہے ان آیات سے یہ ثابت نہیں ہوتا ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کسی آیت میں زمین کے اس حصے کی فضیلت مذکور بھی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن (سے نہیں، بلکہ بدن سے لگے کفن سے) مس ہے؟ کسی حدیث میں ایسی کوئی فضیلت آئی ہو؟ کسی صحابی کا یہ عقیدہ رہا ہو؟احناف کے مزعومہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہو؟
ایک جانب کعبہ، عرش و کرسی کی فضیلت پر مشتمل ڈھیروں آیات و احادیث ہوں۔ اور دوسری جانب فقط یہ کہ فلاں نے یہ کہا اور فلاں نے یہ کہا۔ فقط اجماع کا دعویٰ ہی دعویٰ، نا کوئی ثبوت، نہ ایک زمانے کے تمام علماء کا اتفاق ہوا، کچھ بھی نہیں۔ چندعلماء کے اقوال اور وہ بھی ایسے مسئلہ کے ضمن میں جو نہ قیاسی ہے اور نہ اجتہادی۔
زیادہ سے زیادہ یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر کوئی اس عقیدہ پر اجماع کے وجود کے انکار کی وجہ سے یقین نہ رکھے تو وہ کافر نہیں ہوگا۔ لیکن یہ نتیجہ کیسے نکل آیا کہ جو یہ عقیدہ رکھے وہ کافر ہو جائے گا؟؟
آپ کے ہم مسلک مباحثین یہاں یہ نتیجہ بیان فرما رہے ہیں۔
ذرا اشماریہ صاحب تھوڑی محنت کریں اور باحثین کا یہ نتیجہ اس دھاگے سے نکال کر دکھا دیں کہ جو یہ عقیدہ رکھے وہ کافر ہو جاتا ہے۔ شروع سے آپ ہی اب تک کافر کافر کی گردان کرتے نظر آئے ہیں۔ میں نے احتیاطا دوبارہ اس دھاگے کا مطالعہ بھی کیا تو مجھے کہیں یہ نہیں ملا۔ ذرا بتائیے گا کہ یہ کافر کا فتویٰ کس بھائی نے لگایا ہے آپ پر؟
یا اہلحدیث پر بہتان لگانے میں آپ بھی اپنے علماء کی روش پر چل نکلے ہیں؟؟