اس میں کیا معلوم کرنا چاہتے ہیں؟ جسد مثالی یا حقیقی کے ذریعے یا کسی بھی اور طریقے سے جیسے اللہ پاک چاہے۔ کرامت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے انسان کی طرف سے نہیں لہذا ہر طرح ممکن ہے۔ ایسے مختلف واقعات ملتے ہیں جن کا نہ ہم رد کر سکتے ہیں اور نہ تائید لیکن اصلا درست ہونے میں کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوتا۔
کوئی ایک مثال؟
اس کی مکمل وضاحت میں شاید نہ کرسکوں۔ جو سنا ہے وہ یہ ہے کہ جس طرح مومنین کی ارواح کی ملاقات حالت نوم (نیند) میں ہوتی ہے اسی طرح ان کا حالت بیداری میں ملاقات کرنا۔ حالت نوم میں ملاقات کو ابن القیمؒ نے الروح میں ذکر کیا ہے۔ یہ تو درست ہے کہ نیند کی حالت میں روح قبض ہوتی ہے تو وہ مردوں کی روحوں سے ملاقات کرتی ہے جس کی وجہ سے مختلف لوگوں کی مختلف بزرگوں سے ملاقات کا تذکرہ ملتا ہے۔ حالت یقظہ یا بیداری کی حالت میں اس روح کا ان بزرگوں کی روح سے تعلق قائم کرنے پر کئی ثقات کی گواہی موجود ہے جس کی وجہ سے اس کے انکار کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ اس لیے اس مسئلہ کو چھیڑا نہیں جاتا۔
کتاب الروح کے رد میں عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ کی کتاب "روح، عذاب قبر اور سماع موتی" کا بھی مطالعہ کر لیں۔
کیا ایسی کوئی حالت نوم اور حالت بیداری میں ملاقات حضرت ابوبکر صدیق ، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھم اجمعین نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی یا نہیں؟اگر کی تو دلیل دیں، اگر نہیں تو پھر بعد میں حالت نیند اور حالت بیداری میں ملاقات کرنے والے کیسے درست ہو سکتے ہیں؟
آپ کی یہ بات عقلا درست ہے لیکن یہ سوال غلط ہے۔ قرآن و آثار سے دلیل و ثبوت صرف ان واقعات کا طلب کیا جاتا ہے جو ڈائریکٹ، بلا واسطہ، بنفسہ ثواب کہلائیں۔ ان کے ثواب اور شریعت کا جزو ہونے پر دلیل چاہیے ہوتی ہے۔ بصورت دیگر وہ بدعت کہلاتے ہیں۔
لیکن جو چیزیں بلا واسطہ، بنفسہ ثواب نہ کہلائیں ان پر کوئی شاہد مل جائے تو بہت خوب ورنہ ان کی ذات میں کوئی حرج نہیں آتا۔ وہ دنیا کے دیگر ذرائع کی طرح ہوتی ہیں۔ صحابہ کرام رض سے چار گھنٹے میں جزیرہ نمائے عرب سے ہند کا سفر ثابت نہیں لیکن کون ایسا ہوگا جو اس بنیاد پر جہاز کے سفر کا ہی انکار کر دے گا؟ صحابہ کرام سے ہزاروں کلو میٹر دور بات چیت کرنا ثابت نہیں لیکن اس سے کون موبائل فون کا انکار کرتا ہے؟
اس کے فنکشنز میں آواز کے مائیک سے ٹکراتے ہی بجلی کی لہروں میں تبدیل ہونا، ان لہروں کا بیسیوں ڈائیورٹس، ریزسٹرز اور چپس سے گزر کر انٹینا تک پہنچنا اور وہاں سے لاسلکی لہروں میں تبدیل ہو کر ہوا کے دوش پر سوار ہوجانا اور دوسری طرف اس کا الٹ عمل ہو کر آواز بن جانا اور یہ سب ایک سیکنڈ کے اندر ہوجانا، یہ سب باتیں ہماری آنکھوں سے اوجھل ہیں۔ اور ذرا سے پچھلے دور میں چلے جائیں تو ان باتوں کو کوئی تسلیم نہیں کرتا لیکن الیگزینڈر گراہم بیل اور مارکونی وغیرہ نے ان سب سے کام لیا۔ صحابہ سے یہ بھی ثابت نہیں۔
اسی طرح بھاری بھرکم جہاز کا زمین کی کشش اور اپنے وزن سے زیادہ قوت پیدا کرنا اور اس کی قوت کی بدولت زمین سے کئی ہزار میٹر اوپر اٹھ جانا اور پھر انجن بند کرتے ہی زمین پر نہ آپڑنا بلکہ ہوا میں تیرتے رہنا کیا آپ اس سب کا ثبوت عقل یا اثر سے دے سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں اور صحابہ کرام سے اس کا خیال بھی ثابت نہیں۔ لیکن رائٹ برادرز نے یہ کرلیا۔
فرق ہمارے لحاظ سے یہ ہے کہ موبائل اور ہوائی جہاز وغیرہ ہمارے لیے ظاہر ہیں تو ہم اس کا انکار نہیں کرتے۔ جب کہ تعلق ارواح ہمارے لیے ظاہر نہیں تو ہم اس کا انکار کر دیتے ہیں حالاں کہ ایسی صورت میں جو اس فن کے لوگ ہیں ان کی بات پر اعتماد کرنا چاہیے۔ اور اگر اعتماد نہیں تو پھر خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔
اب یہاں ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ اس سلسلے میں آپ علمائے اہل حدیث میں جو تصوف سے منسلک رہے ہیں ان کی بات بھی نہیں ماننا چاہتے۔ تو اگر ہر چیز کا فیصلہ آپ اپنی عقل اور اپنی آنکھ سے کرنا چاہیں گے میرے بھائی تو پھر تو یہی نتیجہ نکلے گا کہ آپ کچھ بھی تسلیم نہیں کریں گے۔
صحابہ کرام سے اگر یہ چیزیں ثابت نہیں تو ان کو دین کا جزو یا ثواب بھی کوئی نہیں کہتا بلکہ یہ ایک ذریعہ اور واسطہ ہیں اور بے شمار ایسی چیزیں ذریعہ اور واسطے کے طور پر آج استعمال ہو رہی ہیں اور آئیندہ استعمال ہوں گی جن کا خیال تک صحابہ کے دور میں موجود نہیں تھا۔
آپ نے یہاں بریلویوں والا انداز اپنایا ہے، ہم دین کے موضوع پر بات کر رہے ہیں نا کہ دنیا کے موضوع پر، ہوائی جہاز، موبائل فون، انٹرنیٹ یہ دنیاوی چیزیں ہیں۔
میرے کہنے کا مقصد ہے کہ سب سے زیادہ تقویٰ والے خیرالقرون کے دور کے لوگ تھے، جو ایک مٹھی بھر کھجور صدقہ کریں تو ان کا اتنا ثواب ہے کہ ہم سونے کا پہاڑ بھی خرچ کر کے اتنا ثواب نہیں پا سکتے۔
جن باتوں کو آپ نے دین بنا کر پیش کیا، یہ چیزیں اگر اتنی ہی بہتر تھیں، مثلا ایک دیوبندی مولوی کا دوسرے دیوبندی مولوی کی قبر پر جا کر ملاقاتیں کرنا اور "فیض" حاصل کرنا۔
تو
- حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت کرنے والے تھے انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ وہ تو ملاقات کے زیادہ مشاق تھے؟
- حضرت عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر دعا کروانے کے لئے کیوں نہیں گئے؟
- حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایسی ملاقات حالت نیند اور حالت بیداری میں کیوں نہیں کی؟
- حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جنگ جمل اور جنگ صفین کے وقت قبر نبوی پر جا کر ایسی ملاقات کیوں نہیں کی، کیوں نہیں ان جنگوں کے خاتمے کے بارے میں رہنمائی حاصل کی؟
- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر رونے والی ان کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بابا کی قبر پر جا کر ایسا فیض کیوں نہ حاصل کیا، کیوں ان کی اپنے بابا سے حالت نیند اور حالت بیداری میں وفات کے بعد ملاقات ثابت نہیں؟
- حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی حالت بیداری اور حالت نیند میں ملاقات کیوں ثابت نہیں؟
ہم تو ان ہستیوں کے منہج پر ہیں اور دین کے معاملے میں ان کو اہمیت دیتے ہیں۔ اگر ایسی ہستیوں سے ایسا کچھ ثابت نہیں تو ایک دیوبندی مولوی کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟