- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
پانچواں ٹکڑا
باقی قبور کا طواف اورسجدے کرنا ، وهاں چراغ جلانا ، قبرپراذان پڑهنا ، وهاں عرس میلے قوالی کرنا ، قبرکوبوس وکنار کرنا ،ان سے حاجات طلب کرنا ، ان کومتصرف سمجهنا وغیره سب بدعات وخرافات هیں .
پانچواں رد
یہی تو ہم آپ سے چاہتے ہیں کہ آپ آگبوٹ میں ڈوبنے والے کو گریہ زاری کرنے سے سختی سے معن کریں گے تو کل کو کوئی نہیں کرے گا مگر جب آپ کا عمل آپ کے قول کے خلاف ہو گا تو لوگ تو آپ کے عمل کو دیکھیں گے
قول اور عمل میں فرق والی مشہور حدیث تو آپ نے سنی ہو گی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو روزہ توڑنے کا کہا تو قول پر عمل میں تردد ہوا مگر حضرت عائشہ کے کہنے پر جب آپ نے عمل کر کے دکھایا تو سب صحابہ نے بھی کیا پس آپ کے اقوال کی بجائے ہمیں آپ اپنی کتابوں میں ایسے اعمال کا بھی رد کریں جس سے معاملہ بگڑتا ہے
چھٹا ٹکڑا
صحيح بخاري میں امام بخاري نے ایک باب قائم کیا هے
حافظ ابن حجر رحمہ الله اس حدیث کی شرح میں لکهتے هیں کہ
وفيه الحرص على مجاورة الصالحين في القبور طمعا في إصابة الرحمة إذا نزلت عليهم وفي دعاء من يزورهم من أهل الخير
اس حدیث میں اس بات كا ثبوت هے کہ صالحین کے ساتھ قبورمیں پڑوسی هونے كا حرص کرنا چائیے ، اس امید ونیت سے کہ صالحین پرنازل هونے والی رحمت اس کوبهی پہنچے گی ، اورنیک صالح لوگ جب ان کی زیارت کریں گے اوردعا کریں گے تواس کوبهی حصہ ملے گا.
چھٹا رد
یعنی وہی بات کہ ثبت آپ کو بزرگوں سے مانگنا کرنا ہے مگر مثالیں انکی زیارت کرنے پر فائدہ ہونے کی دی جا رہی ہیں
ساتواں ٹکڑا
اسی طرح ایک حدیث حسن میں هے کہ
کسی صحابی نے کسی قبر پراپنا خیمہ نصب کیا ، اوراس معلوم نہیں تها کہ یہ قبرهے ، پس اس قبرمیں ایک انسان سورة (تبارك الذي بيده الملك) پڑھ رها تها یہاں تک کہ سورة ختم کردی ، پس وه حضور صلى الله عليه وسلم کے پاس تشریف
لائے ، اور فرمایا يا رسول الله میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پرنصب کیا ، اورمجهے معلوم نہیں تها کہ وه قبر هے ، پس اس قبرمیں ایک انسان سورة (تبارك الذي بيده الملك) پڑھ رها تها ، یہاں تک کہ سورت ختم کردی ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت عذاب قبرکو روکتی هے ، عذاب قبر سے نجات دیتی هے اس (صاحب قبر) کو عذاب قبرسے نجات دیتی هے .
وقال الإمام الترمذي بسنده عن ابن عباس قال ضرب رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم خباءه على قبر وهو لا يحسب أنه قبر فإذا قبر إنسان يقرأ سورة الملك حتى ختمها فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ضربت خبائي على قبر وأنا لا أحسب أنه قبر فإذا قبر إنسان يقرأ سورة الملك حتى ختمها ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هي المانعة هي المنجية تنجيه من عذاب القبر . وقال الترمذي حديث حسن غريب . ورواه الطبراني في الكبير وأبونعيم في الحلية والبيهقي في إثبات عذاب القبر
قبور اولیاء سے فیض کا مطلب استمداد واستغاثہ نہیں هے
ساتواں رد
پھر وہی احادیث کی سند کو چھوڑ کر یہ ویسے ہی غیر متعلق ہیں جیسے آخر میں خود لکھا ہے کہ فیض کا مطلب مانگنا نہیں ہوتا تو یہ بات تو الٹا موصوف کے تضاد کو ظاہر کر رہی ہے وہ نیچے سمجھاتا ہوں
موصوف کہ رہے ہیں کہ فیض سے مراد مانگنا نہیں ہوتا اور جب ہم کہتے ہیں کہ آپ کی کتابوں میں بزرگوں یا قبروں سے مانگنے کی روایات درج ہیں انکا انکار کریں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ جہ ہم قبروں سے فیض کا انکار نہیں کر سکتے
بھئی ہم نے فیض احمد فیض کے انکار کرنے کا کب کہا ہے ہم نے تو مانگنے کے انکار کرنے کا کہا ہے اور آپ مانگنے کو فیض احمد فیض سے علیحدہ ہی سمجھتے ہیں جیسے کہ خود اوپر اقرار کیا ہے پس ہماری یہ الجھن تو حل کر دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
ابھی جاری ہے انتظار کیا جائے جزاکم اللہ خیرا
باقی قبور کا طواف اورسجدے کرنا ، وهاں چراغ جلانا ، قبرپراذان پڑهنا ، وهاں عرس میلے قوالی کرنا ، قبرکوبوس وکنار کرنا ،ان سے حاجات طلب کرنا ، ان کومتصرف سمجهنا وغیره سب بدعات وخرافات هیں .
پانچواں رد
یہی تو ہم آپ سے چاہتے ہیں کہ آپ آگبوٹ میں ڈوبنے والے کو گریہ زاری کرنے سے سختی سے معن کریں گے تو کل کو کوئی نہیں کرے گا مگر جب آپ کا عمل آپ کے قول کے خلاف ہو گا تو لوگ تو آپ کے عمل کو دیکھیں گے
قول اور عمل میں فرق والی مشہور حدیث تو آپ نے سنی ہو گی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو روزہ توڑنے کا کہا تو قول پر عمل میں تردد ہوا مگر حضرت عائشہ کے کہنے پر جب آپ نے عمل کر کے دکھایا تو سب صحابہ نے بھی کیا پس آپ کے اقوال کی بجائے ہمیں آپ اپنی کتابوں میں ایسے اعمال کا بھی رد کریں جس سے معاملہ بگڑتا ہے
چھٹا ٹکڑا
صحيح بخاري میں امام بخاري نے ایک باب قائم کیا هے
حافظ ابن حجر رحمہ الله اس حدیث کی شرح میں لکهتے هیں کہ
وفيه الحرص على مجاورة الصالحين في القبور طمعا في إصابة الرحمة إذا نزلت عليهم وفي دعاء من يزورهم من أهل الخير
اس حدیث میں اس بات كا ثبوت هے کہ صالحین کے ساتھ قبورمیں پڑوسی هونے كا حرص کرنا چائیے ، اس امید ونیت سے کہ صالحین پرنازل هونے والی رحمت اس کوبهی پہنچے گی ، اورنیک صالح لوگ جب ان کی زیارت کریں گے اوردعا کریں گے تواس کوبهی حصہ ملے گا.
چھٹا رد
یعنی وہی بات کہ ثبت آپ کو بزرگوں سے مانگنا کرنا ہے مگر مثالیں انکی زیارت کرنے پر فائدہ ہونے کی دی جا رہی ہیں
ساتواں ٹکڑا
اسی طرح ایک حدیث حسن میں هے کہ
کسی صحابی نے کسی قبر پراپنا خیمہ نصب کیا ، اوراس معلوم نہیں تها کہ یہ قبرهے ، پس اس قبرمیں ایک انسان سورة (تبارك الذي بيده الملك) پڑھ رها تها یہاں تک کہ سورة ختم کردی ، پس وه حضور صلى الله عليه وسلم کے پاس تشریف
لائے ، اور فرمایا يا رسول الله میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پرنصب کیا ، اورمجهے معلوم نہیں تها کہ وه قبر هے ، پس اس قبرمیں ایک انسان سورة (تبارك الذي بيده الملك) پڑھ رها تها ، یہاں تک کہ سورت ختم کردی ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت عذاب قبرکو روکتی هے ، عذاب قبر سے نجات دیتی هے اس (صاحب قبر) کو عذاب قبرسے نجات دیتی هے .
وقال الإمام الترمذي بسنده عن ابن عباس قال ضرب رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم خباءه على قبر وهو لا يحسب أنه قبر فإذا قبر إنسان يقرأ سورة الملك حتى ختمها فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ضربت خبائي على قبر وأنا لا أحسب أنه قبر فإذا قبر إنسان يقرأ سورة الملك حتى ختمها ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هي المانعة هي المنجية تنجيه من عذاب القبر . وقال الترمذي حديث حسن غريب . ورواه الطبراني في الكبير وأبونعيم في الحلية والبيهقي في إثبات عذاب القبر
قبور اولیاء سے فیض کا مطلب استمداد واستغاثہ نہیں هے
ساتواں رد
پھر وہی احادیث کی سند کو چھوڑ کر یہ ویسے ہی غیر متعلق ہیں جیسے آخر میں خود لکھا ہے کہ فیض کا مطلب مانگنا نہیں ہوتا تو یہ بات تو الٹا موصوف کے تضاد کو ظاہر کر رہی ہے وہ نیچے سمجھاتا ہوں
موصوف کہ رہے ہیں کہ فیض سے مراد مانگنا نہیں ہوتا اور جب ہم کہتے ہیں کہ آپ کی کتابوں میں بزرگوں یا قبروں سے مانگنے کی روایات درج ہیں انکا انکار کریں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ جہ ہم قبروں سے فیض کا انکار نہیں کر سکتے
بھئی ہم نے فیض احمد فیض کے انکار کرنے کا کب کہا ہے ہم نے تو مانگنے کے انکار کرنے کا کہا ہے اور آپ مانگنے کو فیض احمد فیض سے علیحدہ ہی سمجھتے ہیں جیسے کہ خود اوپر اقرار کیا ہے پس ہماری یہ الجھن تو حل کر دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
ابھی جاری ہے انتظار کیا جائے جزاکم اللہ خیرا