• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ذلك قول شيطانٍ کا مفہوم

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر آپ عقلی باتیں کرکے ابوحنیفہ کا تھوڑا بہت دفاع کربھی لیں گے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ابوحنیفہ کے خلاف ہمارا ذہن تو صحیح الاسناد روایات کی بناء پر بنا ہے ورنہ مجھے ذاتی طور پر ابوحنیفہ سے کوئی دشمنی نہیں۔ اس لئے آپ سے عرض ہے کہ اگر آپ کو اس روایت کی سند پر کوئی اعتراض ہے تو پیش کریں اور اگر کوئی اعتراض نہیں تو بتائیں کہ ایک صحیح روایت آپکے نزدیک کیوں قابل قبول نہیں؟ جزاک اللہ خیرا
محترم بھائی اسی طرح ایک رکن آپ سے جب کہتا ہے کہ آپ کو ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کے حدیث بیان کرنے پر عمر رضی اللہ عنہ کا انکو مارنے والی حدیث کی سند پر کوئی اعتراض ہے تو بتائیں ورنہ بتائیں کہ ایک صحیح روایت آپ کے نذدیک کیوں قبول نہیں
محترم بھائی واللہ آپ کے خلوص کا انکار نہیں مگر فہم سے اتفاق نہیں کروں گا
محترم بھائی ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی بخاری کی سجدہ میں ہاتھ رکھنے والی صحیح حدیث کو ابن باز رد کرتے ہیں ابن قیم رد کرتے ہیں انکے ہاں وہ کیوں قبول نہیں اسکی وجوہات ہیں ناں اسی طرح والی رایت ثابت بھی ہو جائے تو محتمل ہونے کی وجہ سے قرین قیاس احتمال دیکھا جائے گا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
محترم بھائی اسی طرح علی بہرام آپ سے جب کہتا ہے کہ آپ کو ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کے حدیث بیان کرنے پر عمر رضی اللہ عنہ کا انکو مارنے والی حدیث کی سند پر کوئی اعتراض ہے تو بتائیں ورنہ بتائیں کہ ایک صحیح روایت آپ کے نذدیک کیوں قبول نہیں
محترم بھائی واللہ آپ کے خلوص کا انکار نہیں مگر فہم سے اتفاق نہیں کروں گا
محترم بھائی ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی بخاری کی سجدہ میں ہاتھ رکھنے والی صحیح حدیث کو ابن باز رد کرتے ہیں ابن قیم رد کرتے ہیں انکے ہاں وہ کیوں قبول نہیں اسکی وجوہات ہیں ناں اسی طرح والی رایت ثابت بھی ہو جائے تو محتمل ہونے کی وجہ سے قرین قیاس احتمال دیکھا جائے گا
دیکھیں محترم آپ معاملے کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ہر صحیح حدیث چاہے اسکا متن جو بھی ہو ہر اہل حدیث قبول کرتا ہے۔ صحابی کا کسی دوسرے صحابی پر اعتراض کی صورت میں ہمارا مذہب خاموشی کا ہے کیونکہ ہر صحابی قطعی جنتی ہے۔ کہاں ایک جنتی صحابی اور کہاں ابوحنیفہ جن کی دین میں رائے نے ایک عظیم فتنے کا بیج بویا اور خلق کثیر کو گمراہ کیا۔ اہل حدیث مذہب میں صحابہ پر تنقید ناجائز اور حرام ہے۔اگر آپ کے پاس ابوحنیفہ پر تنقید کے حرام ہونے کی کوئی دلیل ہو تو پیش فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔

اور کسی دینی مسئلے میں رائے کا اختلاف ہوجانا تو معیوب بات نہیں نہ ہی اختلاف کرنے والوں پر تنقید درست ہے۔ لیکن زیر بحث روایت کا معاملہ قطعا مختلف ہے اس میں کسی دینی مسئلہ کا اختلاف نہیں بلکہ ابوحنیفہ کی عمر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں واضح گستاخی کی بات ہے۔ برائے مہربانی آپ کس بات کے جواب میں کیا پیش کررہے ہیں زرا سوچئے۔

پھر آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہ کا معاملہ عموما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ خصوصا اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ایک مسلمان ایسے الفاظ بھی نہ استعمال کرے جس سے ان مبارک ہستیوں کی توہین کا کوئی ادنی سہ بھی پہلو نکلتا ہو۔ کیا ابوحنیفہ کو نبی اور صحابہ کے یہ آداب معلوم نہیں تھے؟ ابوحنیفہ کی بدزبانی اور بے باکی آپکے دفاع کو بہت کمزور کررہی ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اگر اس بات کی روشنی میں ہم ابوحنیفہ کا معاملہ دیکھیں تو محدیثین کی معقول اکثریت نے ابوحنیفہ کی مذمت کی ہے اس لئے حق یہی ہے اگر کوئی ابوحنیفہ کی مذمت نہ کرے تو کم ازکم ابوحنیفہ کا دفاع بھی نہ کرے۔
محترم بھائی محدثین نے جب کسی کا رد کیا ہے تو وہ دو پہلوؤں سے کیا ہے ایک بطور راوی قبولیت کے لحاظ سے اور دوسرا مسلمان ہونے کا ہی انکار کرنے کے لحاظ سے
پہلی کا تو کوئی انکار نہیں کرتا بلکہ وہ تو اور بھی بہت سے علماء کے بارے میں آتا ہے مثلا ابن سیریں رحمہ اللہ وغیرہ مگر دوسری جگہ انکو امام بھی مانا جاتا ہے
البتہ مسلمان ہونے سے انکار والی جو مذمت آپ نے بتائی ہے وہ میرے خیال میں محدثین کی اکثریت تو کیا اقلیت نے بھی نہیں کی
آپ کچھ محدثین کے ان اقوال مع دلائل کو پیش کریں جو انکو اسلام سے خآرج کرتے ہیں کیونکہ اہل حدیث خالی قول نہیں بلکہ دلیل کا اعتبار کرتا ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ کتنی اکثریت انکو مسلمان نہیں سمجھتی

آپ مجھے بتا دیں کہ محدثین جو بجا طور پر سلف صالحین تھے ان بڑی ہستیوں کے مقابلے میں پاکستان کے اہل حدیث علماء کی کیا حیثیت ہے؟ اکابرین کو چھوڑ کر اصاغرین اور افضل کو چھوڑ کر مفضول کا موقف اپنا لینا کون سی عقل مندی ہے؟
محترم بھائی ایک بات تو یہ کہ آپ کے مطابق ہم مقلد نہیں پس ہمیں تو دلیل چاہئے آج بھی اگر کوئی کسی کو کافر کہتا ہے تو ہم اس سے دلیل پوچھتے ہیں پس اگر آپ کسی محدث کے بارے میں یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ انکو کافر سمجھتا تھا تو اسکی دلیل تو لازمی ہو گی اور اگر آپ بغیر دلیل کے موقف رکھنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو اکثریت کو ثابت کرنا پڑے گا

یعنی آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس مجلس میں جو واقع ہوا اس کے بعد بھی لوگ ابوحنیفہ کی مجلس میں شامل ہوتے رہے یعنی یہ دلیل ہے کہ ابوحنیفہ نے صحابی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی نہیں کی۔ سبحان اللہ! میرے بھائی جو لوگ اور راوی اس خاص مجلس میں موجود تھے کیا آپ ان کے بارے میں ثابت کرسکتے ہیں کہ اس واقع کے بعد بھی وہ ابوحنیفہ کی مجلس کا حصہ رہے۔
محترم بھائی یہ میں نے نہیں بلکہ آپ نے دلیل بنائی تھی کہ چونکہ راوی نے تعجب ظاہر کیا تھا پس ثابت ہوا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کوئی کفریہ بات کی تھی تو محترم بھائی میرا سوال اب بھی یہ ہے کہ کسی بڑے عالم کی کفریہ بات پر کیا صرف اتنا تعجب سوچا جا سکتا ہے جس کے لیے میں نے محترم حافظ سعید ضفظہ اللہ کی مثال دی تھی مگر آپ نے جواب نہیں دیا کہ اگر وہ اسی طرح کی بات کسی کے سامنے کریں تو سامنے والا مسلمان بس اتنا ہی تعجب کرے گا

ہر صحیح حدیث چاہے اسکا متن جو بھی ہو ہر اہل حدیث قبول کرتا ہے۔
محترم بھائی یہاں بات متن کو قبول کرنے کی نہیں اس متن کے مفہوم کو دو احتمالات ہوتے ہوئے کمزور مفہوم پر محمول کرنے کی ہو رہی ہے
یہی میں نے اوپر سوال پوچھا تھا کہ صحیح حدیث تو سجدہ میں ہاتھ رکھنے کی ہے مگر ابن باز رحمہ اللہ کیا اہل حدیث سے نکل جاتا ہے جب وہ اسکے مفہوم کو آپ کی مرضی کے مطابق قبول نہیں کرتا
اسی طرح کیا آپ اہل حدیث سے نکل جاتے ہیں جب آپ کلمہ کی بشارت والی حدیث کے مفہوم کو اس طرح نہیں سمجھتے جس طرح علی بہرام سمجھتا ہے

صحابی کا کسی دوسرے صحابی پر اعتراض کی صورت میں ہمارا مذہب خاموشی کا ہے کیونکہ ہر صحابی قطعی جنتی ہے۔ کہاں ایک جنتی صحابی اور کہاں ابوحنیفہ جن کی دین میں رائے نے ایک عظیم فتنے کا بیج بویا اور خلق کثیر کو گمراہ کیا۔ اہل حدیث مذہب میں صحابہ پر تنقید ناجائز اور حرام ہے۔اگر آپ کے پاس ابوحنیفہ پر تنقید کے حرام ہونے کی کوئی دلیل ہو تو پیش فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
اجتنبوا کثیرا من الظن والی آیت کس کے بارے میں ہے
محترم بھائی ہم نے کب کہا ہے کہ وہ غلطی سے مبرا تھے ہم تو صحابہ کو بھی غلطی سے مبرا نہیں کہتے بلکہ صحابہ سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں البتہ کسی پر خالی تنقید نہیں بلکہ اسلام سے خآرج کرنے کے لئے آپ کے پاس ایسے دلائل ہوں کہ جس میں ایک سے زیادہ احتمالات نہ ہو سکتے ہوں تو پھر آپ شوق سے یہ کام کریں مگر اس کے خلاف صورت میں تو آپ قرآن کی آیت کی ہی خلاف ورزی کر رہے ہوں گے

اور کسی دینی مسئلے میں رائے کا اختلاف ہوجانا تو معیوب بات نہیں نہ ہی اختلاف کرنے والوں پر تنقید درست ہے۔ لیکن زیر بحث روایت کا معاملہ قطعا مختلف ہے اس میں کسی دینی مسئلہ کا اختلاف نہیں بلکہ ابوحنیفہ کی عمر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں واضح گستاخی کی بات ہے۔ برائے مہربانی آپ کس بات کے جواب میں کیا پیش کررہے ہیں زرا سوچئے۔
یا للعجب
محترم بھائی یعنی دینی مسئلہ میں تو اختلاف ہو سکتا ہے جو معیوب نہیں مگر یہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو کافر شیعہ ثابت کرنا دینی مسئلہ ہی نہیں بلکہ صرف دنیاوی مسئلہ ہے اگر ایسا ہی ہے تو اس پر اتنا ٹائم ضائع کرنے کا فائدہ
دیکھیں ابن باز کا بخاری کی واضح حدیث کے انکار کی بات ہے کہ جس پر قرآن کہتا ہے کہ فلا وربک لا یومنون کہ تیرے رب کی قسم ایسے لوگ مومن ہی نہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے

پھر آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہ کا معاملہ عموما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ خصوصا اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ایک مسلمان ایسے الفاظ بھی نہ استعمال کرے جس سے ان مبارک ہستیوں کی توہین کا کوئی ادنی سہ بھی پہلو نکلتا ہو۔ کیا ابوحنیفہ کو نبی اور صحابہ کے یہ آداب معلوم نہیں تھے؟ ابوحنیفہ کی بدزبانی اور بے باکی آپکے دفاع کو بہت کمزور کررہی ہے۔
میرا سوال یہ ہے
کہ آپ کے نزدیک جمہوریت کفر ہے اور آپ کے پاس اسکے صحیح دلائل بھی ہیں اور آپ کے پاس ایک معقول محدثین کی اکثریت بھی اس مسئلہ پر ہے
اب محترم ساجد میر حفظہ اللہ نے صوفی محمد کو چیلنج دیا تھا کہ
مجھ سے مناظرہ کر لو کہ جمہوریت جائز ہے

آپ ان حالات کی روشنی میں انصاف سے کام لیں اور ساجد میر حفظہ اللہ پر کفر کا حکم لگائیں اور بتائیں کہ یہاں شریعت کی توہین کا کوئی پہلو کیوں نہیں نکلتا ورنہ دلیل دیں جزاک اللہ خیرا
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام على من اتبع الہدى
وعلیک السلام لانی اتبع الہدی بفضل اللہ تعالی و عونہ


سچ بات تو یہ ہے کہ اشماریہ صاحب کی ناجائز تاؤیلات، مضحکہ خیز احتمالات اور ہٹ دھرمی کے ذریعے ایک ثابت شدہ حقیقت کو جھٹلانے کی فضول کوشش کی وجہ سے میری اس تھریڈ میں کوئی خاص دلچسپی باقی نہیں رہی۔یہی وجہ ہے کہ اسکا جواب بہت عرصہ سے اپنی ڈائری میں لکھنے کے باوجود ٹائپ کرکے یہاں پوسٹ نہیں کیا۔ جواب نہ دینے کی ایک بڑی وجہ میری اپنے مضمون ''حقیقت مذہب صوفیاء اور اہل حدیث'' میں مصروفیت بھی تھی جسے میں پچھلے چار ماہ سے لکھ اور ترتیب دے رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ اشماریہ صاحب کے ساتھ بحث برائے بحث میں وقت ضائع کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ میں اپنا مضمون مکمل کروں۔
اب چونکہ بنا کوئی دلیل دئیے ہی اشماریہ صاحب دوسروں کو محاکمہ کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ ابوحنیفہ کا دفاع کرلیا ہے تو مجبوری میں جواب دینا پڑ رہا ہے۔قارئین یہ بات زہن نشین کرلیں کسی بھی شخصیت کے اچھے اور برے ہونے کا دارومدار ان روایات پر ہے جو اس شخصیت سے متعلق ہم تک پہنچی ہیں اور روایات کا دارومدار اسناد پر۔ چناچہ اگر روایت کی سند ثابت ہوگئی تو اسکا متن بھی ثابت ہوجائے گا اور اس متن میں موجود کسی شخصیت پر جرح یا اسکی توصیف بھی ثابت ہوجائے گی الا یہ کہ کوئی محدث سند صحیح ہونے کے باوجودکسی خفیہ علت کی بنا پر روایت کا متن ضعیف ثابت کردے۔ سند کی اسی اہمیت کی بناء پر عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اسناد دین میں سے ہیں اگر اسناد نہ ہوتیں تو آدمی جو چاہتا کہہ دیتا۔(صحیح مسلم)
اب اشماریہ صاحب کے پاس علمی اور شریفانہ طریقہ تو یہ تھا کہ اپنے خودساختہ اور مجرم امام کے دفاع میں وہ ہماری جانب سے پیش کی گئی روایت کی سند پر کچھ کلام کرتے یا پھر بذریعہ محدثین وہ علت بتاتے جو روایت کے متن کو مشکوک ثابت کرتی۔ لیکن اس علمی اور شریفانہ طریقے کو چھوڑ کر انہوں نے اپنے اکابرین کی طرح دجل کا راستہ اختیار کیا اور کمزور اور بےجان احتمالات پیش کرنے لگے۔ حالانکہ احتمال تو ہر شخص اپنے مخالف کی عبارت میں ڈھونڈ ہی لیتا ہے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ اس لئے اصولی اور اخلاقی طور پر تو اشماریہ صاحب اپنے امام کے دفاع کی جنگ ہار ہی چکے ہیں اب بس بحث کو طول دینے کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔
یہاں ہونے والی ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نے ابوحنیفہ پر صحابہ کی گستاخی کا الزام لگایا جس پر آپ نے ہم سے اسے ثابت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور ہم نے معلوم اور معروف طریقے کے مطابق اس الزام کی باسند روایت پیش کردی۔ اگرچہ سند کے تمام راویوں کی تحقیق ہماری ذمہ داری میں شامل نہیں تھی بلکہ اشماریہ صاحب کو ہی سند پر اعتراض قائم کرنا تھا لیکن انکی تسلی و تشفی کے لئے ہم نے تمام روایوں کی تحقیق بھی پیش کردی لیکن اشماریہ صاحب نے اسے تسلیم کرنے کے بجائے اپنی زاتی رائے اور بیمار زہن میں اٹھنے والے احتمالات پیش کرکے شور مچایا کہ دعویٰ ثابت نہیں ہوا حالانکہ دعویٰ تو پہلی ہی پوسٹ میں ثابت ہوچکا ہے اور پایہ ثبوت کو پہنچے ہوئے دعویٰ کو محض لفاظی اور ڈھٹائی پن کے مظاہرے سے جھٹلانا دیوبندیوں کے غیردیانت دار ہونے کا عکاس ہے۔
اشماریہ صاحب نے یہاں وہی روش اختیار کی ہے جو مغالطہ، فریب کاری اور کذب کے بے تاج بادشاہ آنجہانی امین اوکاڑوی کی تھی۔جب حنفیوں کے کسی مسئلہ پر اعتراض کیا جاتا ہے اور امین اوکاڑوی کے پاس اسکا کوئی معقول جواب موجود نہیں ہوتا تو وہ جواب دینے کے بجائے الٹا معترض سے ہی مطالبہ کر ڈالتا ہے کہ جس مسئلہ پر آپ اعتراض کررہے ہیں اگر یہ مسئلہ غلط ہے تو ایک صاف، صریح اور غیرمعارض حدیث پیش کرو جس میں اس مسئلہ کا غلط ہونا مذکور ہو اور اس غلط مسئلہ کے مقابلے میں آپ کے نزدیک جو مسئلہ صحیح ہو اس پر ایک صاف صریح غیر متعارض دلیل پیش کرو۔ یعنی انہوں نے خود کچھ نہیں کرنا سب کچھ اعتراض کرنے والے سے ہی کروانا ہے۔ یعنی اگر کوئی اہل حدیث حنفیوں کے مفتی بہا مسئلہ پیشاب سے قرآن لکھنے پر اعتراض کرے تو یہ کہیں گے کہ قرآن کی کون سی آیت یا حدیث میں پیشاب سے قرآن لکھنے کا منع آیا ہے؟ یا پھر امین اوکاڑوی کی طرح کہیں گے کہ تمہارے نزدیک جو پیشاب پاک ہے جیسے دودھ پیتے بچے کا یا حلال جانوروں کا اس پیشاب سے تو قرآن لکھا ہی جاسکتا ہے۔الغرض کہ جنسی فقہ کے ذریعے غیرت اور شرم کا جو جنازہ ابوحنیفہ اور انکی ذریت نے نکالا ہے وہ اسلامی معاشرے پر بدنما داغ ہے۔حنفی فقہاء کی پوری کوشش یہ تھی کہ مسلمان بے غیرت اور بے حیا ہوجائیں اور ماں، بہن، بیٹی،عام عورت اور طوائف میں کوئی فرق کئے بغیر جس سے چاہے جنسی آسودگی حاصل کرلیں اور زائقہ بدلنے کی خاطر لڑکوں اور جانوروں پر بھی طبع آزمائی کریں۔ معاف کیجئے گا بات کسی اور حقیقت کی جانب مڑ گئی۔مطلب یہ کہ جب مسئلہ فقہ حنفی کا ہے تو اسے ثابت کرنا بھی تو حنفیوں ہی کی ذمہ داری ہے ناکہ ان اہل حدیثوں کی جو ان مسائل پر اعتراض کرتے ہیں؟ یہاں بھی وہی کیفیت ہے کہ جب روایت ابوحنیفہ کے خلاف ہے تو اسکے متعلق ہر بات کو ثابت کرنا اس شخص کی ذمہ داری کیسے ہوئی جو صرف معترض ہے یہ تو حنفیوں کی ہی ذمہ داری اور فریضہ ہے کہ ہر لحاظ سےمضبوط دلائل کے ذریعہ ثابت کریں کہ ابوحنیفہ پر عائد کیا گیا صحابی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا الزام غلط ہے۔لیکن آپ تو پکے پکائے حلوے کی تلاش میں ہیں اور سب کچھ ہم ہی سے ثابت کروانا چاہتے ہیں حتی کہ آپ جو فضول قسم کے احتمالات پیش کررہے ہیں آپکی خواہش ہے کہ ہم ہی دلائل پیش کرکے آپکے احتمالات کا رد کریں۔ حالانکہ ہم تو اس وقت آپکے احتمالات پر توجہ کریں گے جب آپ انکی کوئی معقول دلیل ذکر کریں گے اور جب آپکے پیش کردہ احتمالات سرے سے روایت پر اثرانداز ہی نہیں ہورہے تو ان میں پڑ کر وقت ضائع کرنے کا کیا فائدہ؟

آپکی بے شرمی کو سلام کرتا ہوں۔ جس ثابت شدہ روایت نے آپکے امام کے کردار پر کالک مل دی اسے آپ کس بے حیائی سے بڑبولا دعویٰ کہہ رہے ہیں۔

اگر ایسا ہوتا تو اچھا ہوتا اور لوگ وہ سینگ دیکھ کر ہی ابوحنیفہ کی صحبت سے باز آجاتےاور انکے مردود علم سے توبہ کرلیتے۔ لیکن جس کی قسمت میں رب العالمین نے بھلائی لکھ دی ہو وہ سینگ دیکھے بغیر ہی ابوحنیفہ کو ترک کردیتے ہیں جیسے عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے ابوحنیفہ کو ترک کردیا تھا۔

اگر آپ نے دن دھاڑے آنکھ بند کرکے سورج کی موجودگی کے انکار کا فیصلہ کر لیا ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں؟متن کے الفاظ جو بیان کررہے ہیں اسی کو میں نے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے۔ میں نےاضافی کچھ ثابت نہیں کیا بلکہ روایت خود ہی اس بات کو بیان اور ثابت کررہی ہے جسے آپ تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں اور وجہ صرف یہ ہے کہ روایت کا ظاہر ابوحنیفہ کے خلاف ہے اور باطنی معنوں کو ثابت کرنے کے لئے آپ کے پاس دلیل نہیں۔

آپ کے کہنے کی حیثیت ہی کیا ہے۔پھر آپ کا یہ کہنا اس لئے ناقابل التفات ہے کہ جس طرح ابوحنیفہ سے عمررضی اللہ عنہ کے قول کی بابت سوال کیا گیا تو ابوحنیفہ نے اسے شیطان کا قول کہا بالکل اسی طرح جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے بارے میں سوال ہوا تو ابوحنیفہ نے اسے تک بندی کہہ کر رد کردیا۔ اگر آپ ابوحنیفہ کی صحابی رسول کے حق میں اس گستاخی کی تاویل کرکے اسے صحابی کے دفاع میں تبدیل کر بھی دیں تو پھر بھی اپنے امام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی سے نہیں بچا سکتے۔ اس روایت کا ہرجملہ ابوحنیفہ کی گستاخیوں کی چغلی کھا رہا ہے۔ آپ جو بھی جیسی بھی تاؤیل کروگے روایت کا متن اسکا ساتھ نہیں دے گا۔اور جیسا کہ ہو بھی رہا ہے کہ آپ ایک تاویل کرتے ہو لیکن روایت کی آگے پیچھے کی عبارات اسکی تردید کردیتی ہیں جیسے آپ کہتے ہیں کہ ابوحنیفہ عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرنے کے بجائے ان کی ذات سے اس قول کی نفی کررہے ہیں لیکن اگلے ہی جملے اس مکاری کا پول کھول کررکھ دیتے ہیں اور معلوم ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ صاحب نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں چھوڑا اور ان کی حدیث کو بھی توہین آمیز انداز میں رد کردیا ہے پھر آخر میں روای کا ابوحنیفہ کی مجلس میں آنے سے توبہ کرلینا بھی معاملہ کو بالکل صاف کردیتا ہے کہ ابوحنیفہ اپنی ناقص رائے کے مقابلے میں کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے نہ نبی کو اور نہ انکے ساتھیوں کو۔ اب ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ ابوحنیفہ صاحب عمررضی اللہ عنہ کا دفاع کریں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح توہین کررہے ہیں تو عمررضی اللہ عنہ کی بھی توہین ہی کررہے ہیں ان کا دفاع نہیں کررہے وہ صرف اپنی رائے کا دفاع کررہے ہیں۔ آپ روایت کے ایک جملے کو لے کر مکاری نہ کریں بلکہ ہرجملے کی وضاحت کریں اور مکمل روایت پر تبصرہ کریں۔
یہاں تک کی بات میں تو آپ نے کوئی ایسی کارآمد بات نہیں فرمائی جسے ہم ذرا بھی دلیل یا رد دلیل کہہ سکیں۔ البتہ جو میں نے ہائیلائٹ کیا ہے اس سے میرے خدشے کی تائید ضرور ہو جاتی ہے کہ جناب نے مناسب موقع ڈھونڈ کر پوسٹ فرمانی تھی۔ (ابتسامہ)

آپ کا دعوی اسی ایک جملے سے ثابت ہوتا ہے تو میں اسی پر بحث کروں گا نہ کہ باقی الفاظ پر۔ لہذا اسی کو ثابت کیجیے۔
آپ فی الحال اپنی بات کو موضوع کی حد تک رکھیں جناب عالی۔
باقی آپ نے کافی سخت الفاظ استعمال فرمائے ہیں جو آپ کے اندر موجود چیز کو ظاہر کر رہے ہیں۔ مثل مشہور ہے کہ برتن میں جو ہوتا ہے وہی باہر آتا ہے۔

یعنی ابوحنیفہ کے عمررضی اللہ عنہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خیالات جان کر ہی راوی نے انکی مجلس سے توبہ کی ہے۔ حیرت ہے اب اتنی واضح بات کی بھی آپ تاویل کروگے؟ اگر تو راوی صرف یہ کہتا کہ میں آئندہ ابوحنیفہ کی مجلس میں نہیں آؤنگا تو پھر اس بات کا معمولی سا امکان تھا کہ مجلس میں آنے سے توبہ کی وجہ کوئی اور بھی ہوسکتی ہے لیکن راوی واضح طور پر مجلس سے توبہ کی وجہ یہ بتاتا ہے کہ یہ سب (عمر رضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ابوحنیفہ کا کلام) سن کر اس نے ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ کی۔
چلو جی چھٹی ہوئی۔ اب راوی پر بھی جھوٹ۔ راوی نے واضح طور پر یہ وجہ آپ کو خواب میں آ کر بتائی تھی؟ روایت میں تو نہیں ہے۔
شاہد نذیر۔ (میں یہاں آپ کی علمیت کے بارے میں کچھ لکھنا چاہتا ہوں لیکن نہیں لکھتا۔ آپ خود ہی سوچ لیجیے۔) میں نے عربی کے قاعدے کی رو سے یہ بتایا ہے کہ جو مطلب تم نکال رہے ہو وہ نہیں نکلتا۔ تم نے کسی کا قول دکھایا کہ یہی مطلب ہے؟ تم نے کسی کی جرح دکھائی کہ ابو حنیفہ "شیعہ" تھے۔ تم لاکھ الفاظ لے کر آؤ۔ کبھی شیطان کے، کبھی کذاب کے اور کبھی کچھ اور لیکن شیعہ کا کسی معتدل جارح سے نہیں لا سکتے۔ یہ موضوع اس کا نہیں ہے ورنہ میں تمہارے باقی الفاظ پر بھی جرح کرتا۔ بس ایك قول نقل كرتا جاتا ہوں۔
پانچویں صدی کے عظیم عالم حافظ المغرب ابو عمر ابن عبد البر کہتے ہیں:۔
الذين رووا عن أبي حنيفة ووثقوه وأثنوا عليه أكثر من الذين تكلموا فيه
جامع بیان العلم و فضلہ 2۔1082 دار ابن الجوزی

"جن لوگوں نے نے ابو حنیفہ سے روایت کی ہے اور ان کی توثیق کی ہے اور ان کی تعریف کی ہے وہ ان سے زیادہ ہیں جنہوں نے ان میں کلام کیا ہے۔"
اب ابن حجر ہیثمی کی طرح انہیں بھی کذاب کہ دینا۔
یہ بات بکواس ہے کہ بڑے بڑے علماء نے ابوحنیفہ کی مدح میں تصنیفات کی ہیں۔جنھوں نے کی ہیں وہ خود کذاب اور دجال ہیں جیسے ابن حجرمکی اور کوثری ملعون وغیرہ
یا اللہ یہ بندہ کس کس پر الزام لگائے گا؟
ابن حجر مکی دجال تھے؟ النور السافر کی عبارت پڑھیں:۔
وفيها في رجب توفي الشيخ الإمام شيخ الإسلام خاتمة أهل الفتيا والتدريس ناشر علوم الإمام محمد بن إدريس الحافظ شهاب الدين أبو العباس أحمد بن محمد بن علي بن حجر الهيتمي السعدي الأنصاري بمكة
حافظ ابن حجر مکی ہیثمی دجال اور کذاب۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
روایت کے ظاہر الفاظ چیخ چیخ کر بیان کررہے ہیں کہ ابوحنیفہ گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ تھا۔پھر راوی بھی تو اسی بات کو بیان کررہا ہے۔ اور مذکورہ روایت کا متن خود ہی یہ سب کچھ ثابت کررہا ہے۔ اس کے لئے کسی اضافی دلیل کی ضرورت نہیں۔ چونکہ خود آپ ہی روایت کے ظاہر الفاظ کے خلاف تاویلیں کررہے ہیں اس لئے آپ کو ضرور ان تاویلات کے لئے اضافی دلیل کی ضرورت ہے۔
ایک ہی بات کو بار بار لانے کی کوشش نہ کریں۔ میں جواب دے چکا ہوں۔ کسی سے ثابت کریں اپنا یہ دعوی۔
چلیں ایک اور حوالہ سنتے جائیں۔ یہ مسئلہ علم الکلام یعنی عقائد کے تحت آتا ہے۔ علامہ جلال الدین محلی فرماتے ہیں:۔
(و) نرى (أن الشافعي) إمامنا (ومالكا) شيخه (وأبا حنيفة والسفيانين) الثوري وابن عيينة (وأحمد) بن حنبل (والأوزاعي وإسحاق) بن راهويه (وداود) الظاهري (وسائر أئمة المسلمين) أي باقيهم (على هدى من ربهم) في العقائد وغيرها ولا التفات لمن تكلم فيهم بما هم بريئون منه
حاشیۃ العطار علی شرح الجلال المحلی

"اور ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہمارے امام شافعی اور ان کے شیخ مالک اور ابوحنیفہ اور سفیان ثوری اور ابن عیینہ اور احمد بن حنبل اور اوزاعی اور اسحاق بن راہویہ اور داود ظاہری اور تمام ائمہ مسلمین اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر تھے عقائد میں بھی اور غیر عقائد میں بھی۔ اور جنہوں نے ان کے بارے میں ایسا کلام کیا ہے جس سے وہ بری ہیں ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جائے گی۔"
اب ان پر بھی کوئی الزام لگا دیں۔
یار آپ نے اپنی ناک اونچی رکھنے کے لیے کتنے لوگوں کو جھٹلایا ہے؟ ذہبی، ابن تیمیہ، ابن حجر مکی، ابن حجر عسقلانی، یحیی بن معین، خود آپ کے محدث فتوی کمیٹی والے۔۔۔ کون کون آپ کی زد میں آئے گا؟ اللہ رحم کرے خطیب بغدادی پر۔ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ نے کہا ہے:۔
واستوعب الخطیب فی ترجمته من تاریخه اقاویلهم، و فیها ما یقبل وما یرد
الجواهر والدرر ۹۴۷ ط دار ابن حزم

"اور خطیب نے ابو حنیفہؒ کے حالات میں اپنی تاریخ میں محدثین کے سب اقوال جمع کر دیے ہیں۔ اور ان میں ایسے بھی ہیں جنہیں قبول کیا جائے اور ایسے بھی ہیں جنہین رد کر دیا جائے۔"
شاہد نذیر! آنکھیں کھول کر دیکھو۔ ابن حجر عسقلانی نے کوئی سند کی بحث کی ہے؟ اب ذرا کوئی ایک محدث دکھاؤ جو معتدل بھی ہو اور اس نے تمہارے قول کو قبول کیا ہو۔
میں بتاؤں کونسے اقوال قبول ہیں اور کون سے رد ہیں؟
ابو حنیفہ کی تعریف میں اکثر قبول ہیں اور ان پر جرح کے اکثر رد ہیں۔ تمہیں ہضم تو نہیں ہوگی یہ بات لیکن مسئلہ کچھ یوں ہے کہ حافظ ابن حجر عسقلانی اسی جگہ پر ابو حنیفہ کی آگے تعریف فرمارہے ہیں اور امام نسائی کے اقوال کو بھی ان کی جرح میں رد کر رہے ہیں۔
امام ذہبی ان کے مناقب میں باقاعدہ کتاب لکھتے ہیں۔
ابن تیمیہ رفع الملام میں ان کا تذکرہ کرتے ہیں۔
ابن تیمیہ منہاج السنہ میں ان کی تعریف کرتے ہیں۔
ابن عبد البر جامع بیان العلم میں ان کے موثقین کو زائد قرار دیتے ہیں۔
سیوطی ان کے لیے تبییض الصحیفہ لکھتے ہیں۔
ابن حجر مکی ان کے لیے خیرات الحسان لکھتے ہیں۔
ملک المعظم خطیب کے خلاف السہم المصیب فی رد الخطیب لکھتے ہیں۔ (ان پر معلمیؒ نے جرح کی ہے)
سیوطی خطیب کے خلاف السہم المصیب فی نحر الخطیب لکھتے ہیں۔ (اس کا کوئی نسخہ میرے پاس فی الحال نہیں ہے۔)
میں كتنوں كا ذكر كروں؟؟؟؟؟

میرے محترم! آپ کا دعوی ہے کہ ان الفاظ سے آپ کی بات ثابت ہوتی ہے۔ اگر واقعی ایسا ہوتا تب بھی ابن حجر عسقلانیؒ کے مطابق اس کو دیگر قرائن کی روشنی میں رد کر دیا جاتا۔ لیکن ابھی تو ایسا ہو ہی نہیں رہا۔ اگر ہو رہا ہے تو اپنی عقل کو مجھ پر تھوپنے کی کوشش کرنے کے بجائے کسی عالم سے ثابت کریں۔

آپ نے کہا کہ دین کا دارومدار اسناد پر ہے۔ اس کا یہ بیوقوفانہ مطلب آپ کے علاوہ کس نے لیا ہے کہ جب سند صحیح ہوگی تو سب صحیح ہو جائے گا؟ اگر ایسا ہی ہے تو واقعی عمر رض کے دھکا دینے والی حدیث کے مطابق عمر رض پر حکم لگائیے نا۔ کبھی نہیں کریں گے یہ کیوں کہ آپ خود اپنی بات پر نہیں چل سکتے۔ آپ نے محترم عبدہ بھائی کو کہا کہ صحابہ کے بارے میں اہل حدیث کا یہ عقیدہ۔۔۔۔۔ عقیدہ کو ایک جانب ڈالیں۔ اپنے اصول کے مطابق سند دیکھیں اور حکم لگائیں۔ اور کچھ جگہیں صحیح اسناد سے دکھاؤں جہاں نبی پاک ﷺ نے کوئی کام کہا اور مراد نبی کو سمجھنے والے صحابہ نے وہ کام نہیں کیا؟؟؟ لگائیں گے وہاں بھی حکم؟؟؟؟
ابوحنیفہ کے بارے میں سلف میں اختلاف تھا سلف کی اکثریت ابوحنیفہ کی مذمت پر متفق تھی اور اقلیت انکی تعریف کرتی تھی۔ حق سلف کی اکثریت کے ساتھ تھا کیونکہ ابوحنیفہ کے کردار کو واضح کرتی شہادتیں صحیح الاسناد ہیں اور تعریف کی اکثر روایات جھوٹی ہیں۔
ابن عبد البرؒ کا قول میں نے نقل کر ہی دیا ہے۔
ویسے پیچھے آپ نے فرمایا تھا "متاخرین ان کی جھوٹی تعریفیں کرتے تھے۔"
میں ایک ایک نام دیدیتا ہوں آپ ان پر جھوٹا ہونے کا حکم لگاتے جائیے گا۔

محترم بھائی یہ جانے کی بات کا کیا مطلب ہے کیا معاملہ ہو گیا ہے ہمیں بھی بتا دیں
جی نہیں محترم بھائی ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ اللہ پاک فورم والوں پر کرم فرمائے۔ انہوں نے مجھ پر کبھی کسی بات کے کرنے میں کوئی پابندی نہیں لگائی۔
لیکن انسان ہوں۔ کبھی بھی کچھ ہو سکتا ہے حتی کہ موت بھی آسکتی ہے اس لیے میں نے چاہا کہ یہاں اس بات کو واضح کرتا چلوں۔ اگر واقعی میں غلط ہوں تو مزید تحقیق کروں ورنہ برائت کا اظہار کردوں۔
جزاک اللہ خیرا۔ مانیں گے تو یہ حضرات پھر بھی نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
محترم بھائیو !
یہ سارا کچھ آپ علمی بحثیں سمجھ کر کررہےہی لہذا رویہ بھی عالمانہ اپنائیں اور ایک دوسرے کو بازاری طعنےدینے سے گریزکریں۔
اگرآپ کویہ گزارش پسند نہ آئے تو کسی بھی وقت تالا لگنے کا گلہ نہ کیجیےگا ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اہل حدیث مذہب میں صحابہ پر تنقید ناجائز اور حرام ہے۔
الحمدللہ ہمارا مسلک سب سے جداگانہ ہے اور ہمارا مذہب ''دلیل'' ہے۔
کبھی اپنے خود ساختہ رائے کو اہل حدیث مسلک سے چادر چڑھانا اور جب اہل حدیث کا مسلک اپنی خود ساختہ رائے سے ٹکرائے تو اپنا مسلک دلیل بنا لینا
کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا
بھان متی نے کنبہ چھوڑا
آپ مجھے بتا دیں کہ محدثین جو بجا طور پر سلف صالحین تھے ان بڑی ہستیوں کے مقابلے میں پاکستان کے اہل حدیث علماء کی کیا حیثیت ہے؟ اکابرین کو چھوڑ کر اصاغرین اور افضل کو چھوڑ کر مفضول کا موقف اپنا لینا کون سی عقل مندی ہے؟
گویا بقول شاہد نذیر آج کے اہل حدیث اپنے اسلاف کے موقف سے ہٹ گئے ہیں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top