• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ذلك قول شيطانٍ کا مفہوم

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام على من اتبع الہدى

سچ بات تو یہ ہے کہ اشماریہ صاحب کی ناجائز تاؤیلات، مضحکہ خیز احتمالات اور ہٹ دھرمی کے ذریعے ایک ثابت شدہ حقیقت کو جھٹلانے کی فضول کوشش کی وجہ سے میری اس تھریڈ میں کوئی خاص دلچسپی باقی نہیں رہی۔یہی وجہ ہے کہ اسکا جواب بہت عرصہ سے اپنی ڈائری میں لکھنے کے باوجود ٹائپ کرکے یہاں پوسٹ نہیں کیا۔ جواب نہ دینے کی ایک بڑی وجہ میری اپنے مضمون ''حقیقت مذہب صوفیاء اور اہل حدیث'' میں مصروفیت بھی تھی جسے میں پچھلے چار ماہ سے لکھ اور ترتیب دے رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ اشماریہ صاحب کے ساتھ بحث برائے بحث میں وقت ضائع کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ میں اپنا مضمون مکمل کروں۔

اب چونکہ بنا کوئی دلیل دئیے ہی اشماریہ صاحب دوسروں کو محاکمہ کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے ابوحنیفہ کا دفاع کرلیا ہے تو مجبوری میں جواب دینا پڑ رہا ہے۔قارئین یہ بات زہن نشین کرلیں کسی بھی شخصیت کے اچھے اور برے ہونے کا دارومدار ان روایات پر ہے جو اس شخصیت سے متعلق ہم تک پہنچی ہیں اور روایات کا دارومدار اسناد پر۔ چناچہ اگر روایت کی سند ثابت ہوگئی تو اسکا متن بھی ثابت ہوجائے گا اور اس متن میں موجود کسی شخصیت پر جرح یا اسکی توصیف بھی ثابت ہوجائے گی الا یہ کہ کوئی محدث سند صحیح ہونے کے باوجودکسی خفیہ علت کی بنا پر روایت کا متن ضعیف ثابت کردے۔ سند کی اسی اہمیت کی بناء پر عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اسناد دین میں سے ہیں اگر اسناد نہ ہوتیں تو آدمی جو چاہتا کہہ دیتا۔(صحیح مسلم)

اب اشماریہ صاحب کے پاس علمی اور شریفانہ طریقہ تو یہ تھا کہ اپنے خودساختہ امام کے دفاع میں وہ ہماری جانب سے پیش کی گئی روایت کی سند پر کچھ کلام کرتے یا پھر بذریعہ محدثین وہ علت بتاتے جو روایت کے متن کو مشکوک ثابت کرتی۔ لیکن اس علمی اور شریفانہ طریقے کو چھوڑ کر انہوں نے اپنے اکابرین کی طرح دجل کا راستہ اختیار کیا اور کمزور اور بےجان احتمالات پیش کرنے لگے۔ حالانکہ احتمال تو ہر شخص اپنے مخالف کی عبارت میں ڈھونڈ ہی لیتا ہے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ اس لئے اصولی اور اخلاقی طور پر تو اشماریہ صاحب اپنے امام کے دفاع کی جنگ ہار ہی چکے ہیں اب بس بحث کو طول دینے کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔

یہاں ہونے والی ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نے ابوحنیفہ پر صحابہ کی گستاخی کا الزام لگایا جس پر آپ نے ہم سے اسے ثابت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور ہم نے معلوم اور معروف طریقے کے مطابق اس الزام کی باسند روایت پیش کردی۔ اگرچہ سند کے تمام راویوں کی تحقیق ہماری ذمہ داری میں شامل نہیں تھی بلکہ اشماریہ صاحب کو ہی سند پر اعتراض قائم کرنا تھا لیکن انکی تسلی و تشفی کے لئے ہم نے تمام روایوں کی تحقیق بھی پیش کردی لیکن اشماریہ صاحب نے اسے تسلیم کرنے کے بجائے اپنی زاتی رائے اور بیمار زہن میں اٹھنے والے احتمالات پیش کرکے شور مچایا کہ دعویٰ ثابت نہیں ہوا حالانکہ دعویٰ تو پہلی ہی پوسٹ میں ثابت ہوچکا ہے اور پایہ ثبوت کو پہنچے ہوئے دعویٰ کو محض لفاظی اور ڈھٹائی پن کے مظاہرے سے جھٹلانا دیوبندیوں کے غیردیانت دار ہونے کا عکاس ہے۔

اشماریہ صاحب نے یہاں وہی روش اختیار کی ہے جوامین اوکاڑوی کی تھی۔جب حنفیوں کے کسی مسئلہ پر اعتراض کیا جاتا ہے اور امین اوکاڑوی کے پاس اسکا کوئی معقول جواب موجود نہیں ہوتا تو وہ جواب دینے کے بجائے الٹا معترض سے ہی مطالبہ کر ڈالتا ہے کہ جس مسئلہ پر آپ اعتراض کررہے ہیں اگر یہ مسئلہ غلط ہے تو ایک صاف، صریح اور غیرمعارض حدیث پیش کرو جس میں اس مسئلہ کا غلط ہونا مذکور ہو اور اس غلط مسئلہ کے مقابلے میں آپ کے نزدیک جو مسئلہ صحیح ہو اس پر ایک صاف صریح غیر متعارض دلیل پیش کرو۔ یعنی انہوں نے خود کچھ نہیں کرنا سب کچھ اعتراض کرنے والے سے ہی کروانا ہے۔ یعنی اگر کوئی اہل حدیث حنفیوں کے مفتی بہا مسئلہ پیشاب سے قرآن لکھنے پر اعتراض کرے تو یہ کہیں گے کہ قرآن کی کون سی آیت یا حدیث میں پیشاب سے قرآن لکھنے کا منع آیا ہے؟ یا پھر امین اوکاڑوی کی طرح کہیں گے کہ تمہارے نزدیک جو پیشاب پاک ہے جیسے دودھ پیتے بچے کا یا حلال جانوروں کا اس پیشاب سے تو قرآن لکھا ہی جاسکتا ہے۔مطلب یہ کہ جب مسئلہ فقہ حنفی کا ہے تو اسے ثابت کرنا بھی تو حنفیوں ہی کی ذمہ داری ہے ناکہ ان اہل حدیثوں کی جو ان مسائل پر اعتراض کرتے ہیں؟ یہاں بھی وہی کیفیت ہے کہ جب روایت ابوحنیفہ کے خلاف ہے تو اسکے متعلق ہر بات کو ثابت کرنا اس شخص کی ذمہ داری کیسے ہوئی جو صرف معترض ہے یہ تو حنفیوں کی ہی ذمہ داری اور فریضہ ہے کہ ہر لحاظ سےمضبوط دلائل کے ذریعہ ثابت کریں کہ ابوحنیفہ پر عائد کیا گیا صحابی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا الزام غلط ہے۔لیکن آپ تو پکے پکائے حلوے کی تلاش میں ہیں اور سب کچھ ہم ہی سے ثابت کروانا چاہتے ہیں حتی کہ آپ جو فضول قسم کے احتمالات پیش کررہے ہیں آپکی خواہش ہے کہ ہم ہی دلائل پیش کرکے آپکے احتمالات کا رد کریں۔ حالانکہ ہم تو اس وقت آپکے احتمالات پر توجہ کریں گے جب آپ انکی کوئی معقول دلیل ذکر کریں گے اور جب آپکے پیش کردہ احتمالات سرے سے روایت پر اثرانداز ہی نہیں ہورہے تو ان میں پڑ کر وقت ضائع کرنے کا کیا فائدہ؟

شاہد نذیر بھائی ماشاء اللہ کافی جگہوں میں آپ کا فیض محسوس ہو رہا ہے لیکن یہ تھریڈ محروم ہے جہاں آپ نے اپنی بڑبولے دعوے کو ثابت کرنا ہے۔
آپکی بے شرمی کو سلام کرتا ہوں۔ جس ثابت شدہ روایت نے آپکے امام کے کردار پر کالک مل دی اسے آپ کس بے حیائی سے بڑبولا دعویٰ کہہ رہے ہیں۔

کاش کہ جاہلوں کے سر پر سینگ ہوتے۔ (معذرت کے ساتھ)
اگر ایسا ہوتا تو اچھا ہوتا اور لوگ وہ سینگ دیکھ کر ہی ابوحنیفہ کی صحبت سے باز آجاتےاور انکے مردود علم سے توبہ کرلیتے۔ لیکن جس کی قسمت میں رب العالمین نے بھلائی لکھ دی ہو وہ سینگ دیکھے بغیر ہی ابوحنیفہ کو ترک کردیتے ہیں جیسے عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے ابوحنیفہ کو ترک کردیا تھا۔

بار بار رٹ لگائی ہے کہ روایت کے الفاظ سے ثابت ہو رہا ہے۔ یہ نہیں بتایا کہ کیسے ثابت ہو گیا روایت کے متن سے۔
اگر آپ نے دن دھاڑے آنکھ بند کرکے سورج کی موجودگی کے انکار کا فیصلہ کر لیا ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں؟متن کے الفاظ جو بیان کررہے ہیں اسی کو میں نے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے۔ میں نےاضافی کچھ ثابت نہیں کیا بلکہ روایت خود ہی اس بات کو بیان اور ثابت کررہی ہے جسے آپ تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں اور وجہ صرف یہ ہے کہ روایت کا ظاہر ابوحنیفہ کے خلاف ہے اور باطنی معنوں کو ثابت کرنے کے لئے آپ کے پاس دلیل نہیں۔

میں نے تو کہا تھا۔ متن میں شیطان نکرہ ہے اس کا مطلب کوئی شیطان ہے۔ یعنی یہ ابو حنیفہ رح نے عمر رض سے اس قول کی نفی کی ہے۔
آپ کے کہنے کی حیثیت ہی کیا ہے۔پھر آپ کا یہ کہنا اس لئے ناقابل التفات ہے کہ جس طرح ابوحنیفہ سے عمررضی اللہ عنہ کے قول کی بابت سوال کیا گیا تو ابوحنیفہ نے اسے شیطان کا قول کہا بالکل اسی طرح جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے بارے میں سوال ہوا تو ابوحنیفہ نے اسے تک بندی کہہ کر رد کردیا۔ اگر آپ ابوحنیفہ کی صحابی رسول کے حق میں اس گستاخی کی تاویل کرکے اسے صحابی کے دفاع میں تبدیل کر بھی دیں تو پھر بھی اپنے امام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی سے نہیں بچا سکتے۔ اس روایت کا ہرجملہ ابوحنیفہ کی گستاخیوں کی چغلی کھا رہا ہے۔ آپ جو بھی جیسی بھی تاؤیل کروگے روایت کا متن اسکا ساتھ نہیں دے گا۔اور جیسا کہ ہو بھی رہا ہے کہ آپ ایک تاویل کرتے ہو لیکن روایت کی آگے پیچھے کی عبارات اسکی تردید کردیتی ہیں جیسے آپ کہتے ہیں کہ ابوحنیفہ عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرنے کے بجائے ان کی ذات سے اس قول کی نفی کررہے ہیں لیکن اگلے ہی جملے اس مکاری کا پول کھول کررکھ دیتے ہیں اور معلوم ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ صاحب نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں چھوڑا اور ان کی حدیث کو بھی توہین آمیز انداز میں رد کردیا ہے پھر آخر میں راوی کا ابوحنیفہ کی مجلس میں آنے سے توبہ کرلینا بھی معاملہ کو بالکل صاف کردیتا ہے کہ ابوحنیفہ اپنی ناقص رائے کے مقابلے میں کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے نہ نبی کو اور نہ انکے ساتھیوں کو۔ اب ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ ابوحنیفہ صاحب عمررضی اللہ عنہ کا دفاع کریں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح توہین کررہے ہیں تو عمررضی اللہ عنہ کی بھی توہین ہی کررہے ہیں ان کا دفاع نہیں کررہے وہ صرف اپنی رائے کا دفاع کررہے ہیں۔ آپ روایت کے ایک جملے کو لے کر مکاری نہ کریں بلکہ ہرجملے کی وضاحت کریں اور مکمل روایت پر تبصرہ کریں۔

راوی نے اسے گستاخی سمجھا ہے اور دلیل میں کہا کہ راوی نے تعجب کیا ہے اور دوبارہ ان کی مجلس میں آنے سے انکار کیا ہے۔بندہ نے عرض کیا کہ راوی کے انکار کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ان الفاظ کو سمجھنے میں
اول تو راوی نے صاف لکھا ہے:
یہ سب سن کرمیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ میں ایسی مجلس میں آئندہ کبھی نہیں آؤں گا۔
یعنی ابوحنیفہ کے عمررضی اللہ عنہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خیالات جان کر ہی راوی نے انکی مجلس سے توبہ کی ہے۔ حیرت ہے اب اتنی واضح بات کی بھی آپ تاویل کروگے؟ اگر تو راوی صرف یہ کہتا کہ میں آئندہ ابوحنیفہ کی مجلس میں نہیں آؤنگا تو پھر اس بات کا معمولی سا امکان تھا کہ مجلس میں آنے سے توبہ کی وجہ کوئی اور بھی ہوسکتی ہے لیکن راوی واضح طور پر مجلس سے توبہ کی وجہ یہ بتاتا ہے کہ یہ سب (عمر رضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ابوحنیفہ کا کلام) سن کر اس نے ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ کی۔

چلیں آپ صاف صاف وہ وجہ یا وجوہات بیان کریں جس کی بناء پر روای نے ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ کی۔ ساتھ میں اس وجہ کا شاہد بھی پیش کرنا پڑے گا یا روایت سے ہی اس جملے کی نشاندہی فرما دیجئے گا تو آپکی وجہ کی تائید کررہی ہو۔ ایسی وجوہات پیش کرنے سے گریز کیجئے گا جو روایت کے جملوں سے میل نہ کھاتی ہو۔

اب کہتا ہوں کہ بندہ خدا اگر تم ایک ہی وجہ پر بضد ہو تو ذرا ثابت کرو نا کہ نہیں یہی وجہ مراد تھی۔ کسی محدث نے کہا ہو۔ راوی نے خود ذکر کیا ہو۔ خالی تمہارے کہنے پر مان لوں کیا؟
روایت کے ظاہر الفاظ چیخ چیخ کر بیان کررہے ہیں کہ ابوحنیفہ گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ تھا۔پھر راوی بھی تو اسی بات کو بیان کررہا ہے۔ اور مذکورہ روایت کا متن خود ہی یہ سب کچھ ثابت کررہا ہے۔ اس کے لئے کسی اضافی دلیل کی ضرورت نہیں۔ چونکہ خود آپ ہی روایت کے ظاہر الفاظ کے خلاف تاویلیں کررہے ہیں اس لئے آپ کو ضرور ان تاویلات کے لئے اضافی دلیل کی ضرورت ہے۔

مزید دیکھیں کہ اس ڈر سے کہ میں یہ نہ پوچھ لوں خود یہ سوال کر دیے حالاں کہ اس "عالم کی ضد" کو یہ نہیں پتا کہ اثبات یہ کر رہا ہے دلیل بھی اسی کے ذمہ ہے۔ نافی پر دلیل کب ہوتی ہے جی؟؟؟؟؟؟
اثبات میں نہیں کررہا اثبات تو روایت سے ہوچکا ہے۔ ہم نے صحیح الاسناد روایت پیش کردی یہی ہمارے ذمہ تھا۔ اب آپ کے ذمہ ہے کہ اپنی تاویلوں اور احتمالات پر دلائل پیش کرو۔

اوپر سے موصوف کہتے ہیں کہ اگر دیگر روایات سے عمر رض کی تعریف ثابت کر دی تو ہم اسے تقیہ سمجھیں گے۔ ارے او "عالم کی ضد"! تقیہ کرنے والا یوں کھلی مجالس میں اپنے عقیدے کا اظہار کرتا ہے۔
خیر چلو اب شاباش کسی محدث سے یہ ثابت کرو کہ ابو حنیفہ نے عمر کو ہی اس روایت میں شیطان کہا ہے۔
اور یہ بھی کہ ابو حنیفہ تقیہ کرتے تھے۔
چلیں اس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ ابوحنیفہ کا عمررضی اللہ عنہ کے بارے میں اچھا عقیدہ پیش کریں تو ہم سمجھیں گے کہ ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی سے رجوع کرلیا تھا۔ یہاں تک تو بات ٹھیک ہے لیکن کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی سے بھی ابوحنیفہ نے رجوع کیا تھا؟

تم تو ٹھہرے عالم کی ضد۔
آپ تو عالم اس کو کہتے ہو جو حنفی مدارس سے فقہ میں مہارت حاصل کرلے اور جس کو خواہشات کی تکمیل کے جتنے حنفی طریقے آتے ہوں وہ اتنا بڑا عالم۔ حنفی مدارس میں جو حدیث پڑھائی جاتی ہے اس کا کوئی نیک مقصد نہیں ہوتا بلکہ اس میں یہ سکھایا جاتا ہے حدیثوں کی تاویل کرکے کس طرح انہیں فقہ کےتابع کرنا ہے۔ تو ہمارے نزدیک تو ایسے علماء سے ان علماء کی ضد ہی بہتر ہیں۔

تمہیں یہ بتاتا چلوں کہ امام ذہبی نے ابو حنیفہ اور صاحبین کے مناقب میں ایک کتاب لکھی ہے۔ اور ذہبی نے خطیب کی تاریخ بغداد پڑھی ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ ذہبی نے تذکرۃ الحفاظ میں ابو حنیفہ کے بارے میں کہا ہے: الإمام الأعظم
اور سیر اعلام النبلاء میں کہتے ہیں: الإِمَامُ، فَقِيْهُ المِلَّةِ، عَالِمُ العِرَاقِ، أَبُو حَنِيْفَةَ النُّعْمَانُ بنُ ثَابِتِ بنِ زُوْطَى التَّيْمِيُّ، الكُوْفِيُّ
کیا ذہبی کو یہ روایت نظر نہیں آئی تھی پھر بھی تعریفیں کر ڈالیں؟ کہہ دو کہ ذہبی نے جھوٹ بولا ہے، ذہبی نے تقیہ کیا ہے، ذہبی نے علم چھپایا ہے۔ کہہ دو اب۔
ابوحنیفہ کے بارے میں سلف میں اختلاف تھا سلف کی اکثریت ابوحنیفہ کی مذمت پر متفق تھی اور اقلیت انکی تعریف کرتی تھی۔ حق سلف کی اکثریت کے ساتھ تھا کیونکہ ابوحنیفہ کے کردار کو واضح کرتی شہادتیں صحیح الاسناد ہیں اور تعریف کی اکثر روایات جھوٹی ہیں۔

میں نے یہ حوالے یہ بتانے کے لیے دیے ہیں کہ علماء نے اس روایت کو قبول نہیں کیا حالاں کہ یہ مجھ پر لازم نہیں تھا۔
شاہد نذیر بھائی ایک چیز مزید۔ ابو حنیفہ رح پر لگائے گئے الزام کی وجہ سے کیا ان پر کسی معتدل محدث نے تشیع کا قول کیا ہے؟ اگر نہیں تو پھر جان لو کہ آپ کی روایت محدثین کرام کو قبول نہیں ہے اس معنی میں جس میں آپ پیش کر رہے ہو۔
محدثین کا ابوحنیفہ کو یہودی، گمراہ، خبیث، منحوس، شیطان وغیرہ کہنا تو سو فیصد ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف اس روایت کو قبول کیا ہے بلکہ ابوحنیفہ کو اسلام دشمن بتا کر اس کے مفہوم پر مہر تصدیق بھی ثبت کردی ہے۔والحمدللہ

اثبات تمہارا کام ہے۔ میں نے روایت کے الفاظ میں واضح شک بتا دیا اب تم حوالے دو اہل علم کے اور ثابت کرو۔
شک تو آپ کو ہے ہمیں تو کوئی شک نہیں اس لئے اپنے شکوک کی دلیل بھی آپ ہی پیش کرو۔ ہاں البتہ اگر آپ کوئی ایسا شک پیش کرو جو روایت کے مجموعی مفہوم کی تردید نہ کرتا ہو اور اسکی تائید روایت کے متن سے ہوتی ہو اور اس شک کے بعد روایت میں تطبیق بھی ممکن ہو تو ضرور ہم جواب دیں گے۔

(غیر مناسب الفاظ حذف کرنےکی حتی الامکان کوشش کی گئی ہے ۔ انتظامیہ )
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
شاہد نذیر جیسی سوچ رکھنے والوں سے گذارش ہے کہ یا تو اپنا تعلق مسلک اہل حدیث سے توڑ کر الگ مسلک بنا لیں یا پھر پہلے اپنے گھر کی اصلاح کرلیں
مسلک اہل حدیث کا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق یہ فتوی ہے
لفک
فتاویٰ جات
فتویٰ نمبر : 6977
امام ابو حنیفہ کے فضائل و مناقب
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 26 September 2013 09:58 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل فیس بک پر کچھ لوگ امام ابو حنیفہ کو کافر اور مشرک ثابت کرنے کی سر توڑ کر رہے ہیں اور نا معلوم حوالہ جات دینے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔کیا یہ درست ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے لوگ جاہل اور امام ابو حنیفہ کے مناقب سے ناواقف ہیں، ان سے اجتہادی اختلاف تو ہو سکتا ہے ،مگر اتنے شدید فتوے لگانا نادانی اور جہالت کی علامت ہے۔ آپ کی خدمات بڑی معروف اور شاندار ہیں۔ آپ ائمہ اربعہ (: امام ابو حنیفہ, امام مالک, امام شافعی, امام احمد بن حنبل) میں ایک خاص ممتاز اور منفرد حیثیت کے حامل ہیں۔
معروف سیرت نگا رعلامہ ذہبیؒ (748ھ) اپنی کتاب "تذكرة الحفاظ" میں( جو ہزاروں بلکہ لاکھوں حدیثوں کے ماہر و حافظ اماموں (محدثین) کے ذکر میں ہے) آپ کی جلالت شان، امامت و فقاہت، اور فضل و کمال کو بڑے بڑے اساطین علم و فضل اور کبار فقہاء و محدثین کی شہادت سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
''کان اماماً ورعاً عالماً عاملاً متعبدا کبیرالشان۔''
آپ امام، متورع، عالم، عامل، متقی اور کبیرالشان انسان تھے۔
امام ابو حنیفہ کے مناقب و فضائل پر متعدد کتب لکھی جا چکی ہیں ،جن کو یہاں بیان کرنے کا موقع نہیں ہے۔اور جو لوگ ان کی شان میں یہ جسارت کر رہے ہیں ،وہ نادانی اور جہالت کے سبب ہے۔ اللہ انہیں ہدایت نصیب فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
محدث فتوی
فتوی کمیٹی
جب اہل حدیث مسلک کے نذدیک ایسے لوگ جاہل ہیں تو ہمیں الجھنے کی کیا ضرورت ہے
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر جیسی سوچ رکھنے والوں سے گذارش ہے کہ یا تو اپنا تعلق مسلک اہل حدیث سے توڑ کر الگ مسلک بنا لیں یا پھر پہلے اپنے گھر کی اصلاح کرلیں
مسلک اہل حدیث کا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق یہ فتوی ہے
لفک
جب اہل حدیث مسلک کے نذدیک ایسے لوگ جاہل ہیں تو ہمیں الجھنے کی کیا ضرورت ہے
الحمدللہ ہمارا مسلک سب سے جداگانہ ہے اور ہمارا مذہب ’’دلیل‘‘ ہے۔ جس کی بات دلیل سے ثابت ہے ہم اسے قبول کرتے ہیں اور جس کی دلیل کے خلاف یا بلادلیل اسے ہم ترک کرتے ہیں۔ اس لئے آپ ہمارے خلاف کسی اہل حدیث عالم کی رائے مت پیش کریں۔اور نہ ہی اس فتویٰ کو تمام اہل حدیث کا نمائندہ فتویٰ کہیں کیونکہ یہ چند اہل حدیثوں کی رائے ہے اور اس سے اختلاف کرنے والے اہل حدیث بھی بہت ہیں۔ اور جہاں تک ابوحنیفہ پر تنقید کرنے والے کو جاہل کہنے والی بات ہے تو امام بخاری رحمہ اللہ ابوحنیفہ کو گمراہ قرار دیتے تھے کیا وہ جاہل تھے؟ امام احمد بن حنبل ابوحنیفہ کو کذاب بتاتے ہیں تو احمد بن حنبل رحمہ اللہ بھی جاہل اور ابوحنیفہ کے مناقب سے ناواقف تھے؟ اس طرح بہت سے سلف کی لمبی لسٹ ہے جو ابوحنیفہ کی مذمت کرتے ہیں تو کیا وہ سب جاہل تھے؟ اور یہ چند ناواقف لوگ ہی آج ابوحنیفہ کے مناقب پر مطلع ہوئے ہیں؟

تلمیذ صاحب خود آپ کے نزدیک بھی یہ پیش کردہ فتویٰ غلط ہے کیونکہ اسکی زد دوسروں کے ساتھ احمد بن حنبل رحمہ اللہ پر بھی پڑتی ہے تو کیا آپ امام احمد بن حنبل کو جاہل کہنے کے لئے تیار ہو؟

جب اہل حدیث مسلک کے نذدیک ایسے لوگ جاہل ہیں تو ہمیں الجھنے کی کیا ضرورت ہے
مجھے دیوبندیوں سے یہ شکایت بہت شدت سے ہے کہ یہ سخت دوغلے لوگ ہیں۔ خود دوسروں کو نصیحت کرتے ہیں لیکن اسی نصیحت پر خود عمل کرتے انہیں موت پڑتی ہے۔
تلمیذ صاحب آپ کی فقہ کے مطابق مقلد جاہل ہوتا ہے اور اجتہاد کی جو سخت شرائط حنفیوں نے بتائی ہیں وہ کسی بھی موجودہ حنفی،دیوبندی اور بریلوی میں سرے سے نہیں پائی جاتیں۔ یعنی تمام کے تمام حنفی، دیوبندی،بریلوی جاہل ہیں۔ تو آپ خود اس نصیحت پر عمل کیوں نہیں کرتے اور کیوں اپنے ہم مسلکوں کو نہیں روکتے کہ ہم جاہل ہونے کی وجہ سے بحث کے قابل نہیں اس لئے اہل حدیثوں سے الجھنا چھوڑ دو؟؟؟ کیا اسی دوغلے پن کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوجاوگے یا کبھی اس سے توبہ بھی کروگے؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اس دھاگے کے شروع میں کہیں غالبا میں نے رائے دی تھی کہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول سے لازمی یہ نتیجہ نہیں نکلتا
دیکھئے محترم بھائی آپ اپنی رائے مت دیں جو کہنا ہے اسکی دلیل دیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد صاحب ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ( بقول آپ کہ )اتنے بڑے گستاخ صحابی کی مدح میں بڑے بڑے علماء نے ان کی مدح میں تصنیفات کیوں کی؟
یہ بات بکواس ہے کہ بڑے بڑے علماء نے ابوحنیفہ کی مدح میں تصنیفات کی ہیں۔جنھوں نے کی ہیں وہ خود کذاب اور دجال ہیں جیسے ابن حجرمکی اور کوثری ملعون وغیرہ

اب لے دے کے ایک آدھ تصنیف ہی رہ جاتی ہے جو کسی صحیح العقیدہ نے ابوحنیفہ کے حق میں لکھی ہو۔ لیکن وہ بھی حنفیوں کو مفید مطلب نہیں نہ ابوحنیفہ کی شان میں اس سے کوئی اضافہ ہوتا ہے کیونکہ ایسی کوئی تصنیف ابوحنیفہ سے متعلق محدثین کی اکثریت کے عقیدہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے قابل رد ہے۔ پھر ابوحنیفہ کے متعلق صحیح سند سے جو کچھ روایت کیا گیا ہے وہ اتنا سنگین ہے کہ اسکی موجودگی میں کسی ایک آدھ محدث کے تعریفی کلمات ابوحنیفہ کے داغ نہیں دھوتے۔ پھر اس کا کیا کریں کہ کسی ایک بھی محدث نے ابوحنیفہ کو ثقہ قرار نہیں دیا اور نہ ہی انہیں اس قابل سمجھا کہ ان سے کچھ روایت کرتے۔ یہی ایک بات محدثین کی نظر میں ابوحنیفہ کے پست مقام کو واضح کررہی ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
شاہد نذیر جیسی سوچ رکھنے والوں سے گذارش ہے کہ یا تو اپنا تعلق مسلک اہل حدیث سے توڑ کر الگ مسلک بنا لیں یا پھر پہلے اپنے گھر کی اصلاح کرلیں
مسلک اہل حدیث کا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق یہ فتوی ہے
لفک

جب اہل حدیث مسلک کے نذدیک ایسے لوگ جاہل ہیں تو ہمیں الجھنے کی کیا ضرورت ہے
السلام و علیکم - تلمیذ صاحب -

غیر مقلد کہتے ہی ہیں اس انسان کو ہیں جو قرآن و احادیث نبوی کے مقابلے میں کسی کے اجتہاد یا راے کو فوقیت نہیں دیتا -

اور مقلد اس کو کہتے ہیں جو قران و احادیث نبوی کے مقابلے میں صرف اپنے امام کے اجتہاد کو حرف آخر سمجھتا ہے -

کاش آپ مقلد لوگ تحقیق اور تقلید کے فرق کو سمجھ سکیں تو مسلہ ہی حل ہو جائے -

قران میں الله اپنے نیک بندوں کے اوصاف کا ذکر کرتے ہوے فرماتا ہے -



وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں)-
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
دیکھئے محترم بھائی آپ اپنی رائے مت دیں جو کہنا ہے اسکی دلیل دیں۔
محترم بھائی آپ کے خلوص کی میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ مجھ سے بھی زیادہ ہو گا اور اس فورم پر مختلف جگہ پر میں نے محترم اشماریہ بھائی سے کھلا اختلاف کیا ہے کہ جہاں مجھے لگا ہے کہ وہ بے جا اپنے بزرگوں کے اقوال کو صحیح ثابت کر رہے ہیں مگر محترم بھائی میرے دستخط میں بھی یہ بات موجود ہے کہ ولا یجرمنکم شنان قوم علی ان لا تعدلوا پس میں اوپر بات پر محترم اشماریہ بھائی کے حق میں رائے دینا چاہتا تھا مگر آپ کے حکم کی وجہ سے اب رائے کی بجائے جتنی فرصت ہو گی دلائل دوں گا ان شاءاللہ

السلام و علیکم - تلمیذ صاحب -غیر مقلد کہتے ہی ہیں اس انسان کو ہیں جو قرآن و احادیث نبوی کے مقابلے میں کسی کے اجتہاد یا راے کو فوقیت نہیں دیتا -اور مقلد اس کو کہتے ہیں جو قران و احادیث نبوی کے مقابلے میں صرف اپنے امام کے اجتہاد کو حرف آخر سمجھتا ہے -کاش آپ مقلد لوگ تحقیق اور تقلید کے فرق کو سمجھ سکیں تو مسلہ ہی حل ہو جائے -
الحمدللہ ہمارا مسلک سب سے جداگانہ ہے اور ہمارا مذہب ''دلیل'' ہے۔ جس کی بات دلیل سے ثابت ہے ہم اسے قبول کرتے ہیں اور جس کی دلیل کے خلاف یا بلادلیل اسے ہم ترک کرتے ہیں۔ اس لئے آپ ہمارے خلاف کسی اہل حدیث عالم کی رائے مت پیش کریں۔اور نہ ہی اس فتویٰ کو تمام اہل حدیث کا نمائندہ فتویٰ کہیں کیونکہ یہ چند اہل حدیثوں کی رائے ہے اور اس سے اختلاف کرنے والے اہل حدیث بھی بہت ہیں۔
محترم بھائی مجھے واقعی افسوس ہوتا ہے کہ جب کچھ لوگ اس طرح ہمارے علماء کے فتاوی جات کا رد اس بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ ہم کوئی مقلد تھوڑی ہیں یہی باتیں آپ کو پھر خارجیت کی طرف بھی لے جا سکتی ہیں
مجھے بتائیں کہ کل کو کوئی بھائی راویوں پر محدثین کی جرح کا انکار کر کے کہے کہ میں اس کو نہیں مانتا میرے نزدیک اس راوی پر اپنی مرضی کی جرح ہو گی
محترم بھائی جہاں تک چند علماء کا معاملہ ہے تو میرا یہ سوال ہے کہ پاکستان کے موجودہ 100 بڑے اہل حدیث علماء میں سے چند علماء ہی بتا دیں جو آپ کے موافق رائے رکھتے ہوں

جہاں تک ابوحنیفہ پر تنقید کرنے والے کو جاہل کہنے والی بات ہے تو امام بخاری رحمہ اللہ ابوحنیفہ کو گمراہ قرار دیتے تھے کیا وہ جاہل تھے؟ امام احمد بن حنبل ابوحنیفہ کو کذاب بتاتے ہیں تو احمد بن حنبل رحمہ اللہ بھی جاہل اور ابوحنیفہ کے مناقب سے ناواقف تھے؟ اس طرح بہت سے سلف کی لمبی لسٹ ہے جو ابوحنیفہ کی مذمت کرتے ہیں تو کیا وہ سب جاہل تھے؟ اور یہ چند ناواقف لوگ ہی آج ابوحنیفہ کے مناقب پر مطلع ہوئے ہیں؟
مجھ سے چونکہ دلیل کے ساتھ بات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو میں بھی جواب دیل سے چاہوں گا
محترم بھائی ہم سب متعہ کو حرام کہتے ہیں تو کیا اسکی زد ابن عباس رضی اللہ عنہ پر آ سکتی ہے
محترم شیخ کفایت اللہ یزید کو رحمہ اللہ کہتے ہیں تو کیا اسکی زد امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ پر آ سکتی ہے کیونکہ وہ انکو کافر کہتے تھے
ہم میں سے اکثر سماع موتی کے ماننے والوں کو مشرک کہتے نظر آتے ہیں تو کیا اسکی زد ان صحابہ پر آ سکتی ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ عنھما وغیرہ

تلمیذ صاحب آپ کی فقہ کے مطابق مقلد جاہل ہوتا ہے اور اجتہاد کی جو سخت شرائط حنفیوں نے بتائی ہیں وہ کسی بھی موجودہ حنفی،دیوبندی اور بریلوی میں سرے سے نہیں پائی جاتیں۔ یعنی تمام کے تمام حنفی، دیوبندی،بریلوی جاہل ہیں۔ تو آپ خود اس نصیحت پر عمل کیوں نہیں کرتے اور کیوں اپنے ہم مسلکوں کو نہیں روکتے کہ ہم جاہل ہونے کی وجہ سے بحث کے قابل نہیں اس لئے اہل حدیثوں سے الجھنا چھوڑ دو؟؟؟ کیا اسی دوغلے پن کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوجاوگے یا کبھی اس سے توبہ بھی کروگے؟
محترم بھائی اس طرح ہم پر بھی الزام آ سکتا ہے کہ ہمارے اکثر اہل حدیث علماء عامی کے تکفیر کرنے کو غلط کہتے ہیں بلکہ خارجیت کہتے ہیں مگر جگہ جگہ ہمارے عام لوگ شیعہ اور بریلویوں اور حکمرانوں کی تکفیر کرتے ہیں تو کیا ایسا کرنے والے اپنے علماء کی نظر میں واقعی تکفیری اور خآرجی بن جاتے ہیں
محترم بھائیو میرا ایک سوال ہے کہ اگر ہمارے امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ آج عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہ دیں کہ وہ شیطان ہیں تو کیا سننے والا خالی یہ کہے گا کہ میں تمھاری مجلس میں نہیں آؤں گا اور کیا کوئی مسلمان آئندہ انکی مجلس میں بیٹھے گا مالکم کیف تحکمون
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

عبدہ بھائی میرا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ آپ خارجی دلائل کے ذریعے ابوحنیفہ کا دفاع کرنے بیٹھ جائیں کیونکہ اس سے بات بہت لمبی ہوجائے گی اور ویسے بھی اشماریہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مجھے بار بار وہی باتیں مختلف انداز سے کرنی پڑرہی ہیں جو میں پہلے ہی یہاں کرچکا ہوں اس لئے مجھے مزید بحث کرنے میں سخت مشکل ہوگی۔ میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں کہ دین کا دارومدار اسناد پر ہے۔ اس لئے اگر آپ عقلی باتیں کرکے ابوحنیفہ کا تھوڑا بہت دفاع کربھی لیں گے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ابوحنیفہ کے خلاف ہمارا ذہن تو صحیح الاسناد روایات کی بناء پر بنا ہے ورنہ مجھے ذاتی طور پر ابوحنیفہ سے کوئی دشمنی نہیں۔ اس لئے آپ سے عرض ہے کہ اگر آپ کو اس روایت کی سند پر کوئی اعتراض ہے تو پیش کریں اور اگر کوئی اعتراض نہیں تو بتائیں کہ ایک صحیح روایت آپکے نزدیک کیوں قابل قبول نہیں؟ جزاک اللہ خیرا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
نہ جانے میں کب تک فورم پر ہوں۔
محترم بھائی یہ جانے کی بات کا کیا مطلب ہے کیا معاملہ ہو گیا ہے ہمیں بھی بتا دیں
محترمی عبدہ بھائی۔ کیا میں آپ کو محاکمہ کے لیے تکلیف دے سکتا ہوں؟
مجھے اتنا اندازہ ہے کہ رائے کا اختلاف اپنی جگہ پر لیکن آپ معتدل سوچ رکھتے ہیں۔آپ کو جب وقت ملے آپ پڑھ لیجیے گا۔ جزاک اللہ خیرا
جی محترم بھائی اللہ ہم سب کو غیر جانبداری سے حق بات کرنے کی توفیق دے کیونکہ وما توفیقی الا باللہ
میرے خیال میں اوپر روایت کے تحت کوئی بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو شیطان کہا ہے تو اسکی مثال ایسے ہی ہو گی جیسے اوپر ایک رکن نے عمر رضی اللہ کا ابو ہریرہ کو حدیث بیان کرنے پر مارنے سے یہ الزام لگایا کہ عمر رضی اللہ عنہ نعوذ باللہ حدیث رسول کے دشمن اور منافق تھے حالانکہ وہاں دو احتمالات تھے تو ہم نے باقی قرآئن سے صحیح کو فکس کیا اسی طرح اگر یہاں دونوں احتمالات بنتے بھی ہوں تو ہمیں باقی قرآئن سے صحیح احتمال کو فکس کرنا ہے
ویسے بھی محترم شاہد بھائی والا احتمال راجح نہیں ہو سکتا جیسے آپ نے کہا ہے
اب عقل سے سوچیں اگر عمر رض کو شیطان کہنا ہوتا تو الفاظ یہ ہوتے۔
وہ تو شیطان ہے۔ یا یہ اس شیطان کی روایت ہے۔ یا کم از کم وہ "اس" شیطان کا قول ہے۔
عربی میں اس آخری والے لفظ کو ذاک قول "الشیطان" سے تعبیر کرتے ہیں نہ کہ ذاک قول شیطانٍ سے
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم بھائی مجھے واقعی افسوس ہوتا ہے کہ جب کچھ لوگ اس طرح ہمارے علماء کے فتاوی جات کا رد اس بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ ہم کوئی مقلد تھوڑی ہیں یہی باتیں آپ کو پھر خارجیت کی طرف بھی لے جا سکتی ہیں
مجھے بتائیں کہ کل کو کوئی بھائی راویوں پر محدثین کی جرح کا انکار کر کے کہے کہ میں اس کو نہیں مانتا میرے نزدیک اس راوی پر اپنی مرضی کی جرح ہو گی
لیکن جو نصیحت آپ اہل حدیثوں کو کررہے ہیں وہ انھیں تحقیق سے دور لے جا کر اندھی تقلید میں بھی مبتلا کرسکتی ہے۔ نہ تو اپنی رائے کی بنیاد پر کسی چیز کو رد کردینا اہل حدیثیت ہے اور نہ ہی اپنی تحقیق کو چھوڑ کر جاہل مقلدین کا طرز عمل اپنا لینا اہل حدیثیت ہے۔ ہر اہل حدیث ذمہ داری ہے کہ ہرمسئلہ میں حسب اسطاعت تحقیق کرے اور اگر اس تحقیق کے نتیجے میں وہ ایسے نتیجہ پر پہنچے جو سلف صالحین کے فہم کے خلاف ہو تو اسے ترک کردینا اہل حدیثیت ہے۔مطلب یہ کہ ہر مسئلہ کو سلف صالحین کے فہم سے سمجھنا ہی درست رویہ ہے۔

اب اگر اس بات کی روشنی میں ہم ابوحنیفہ کا معاملہ دیکھیں تو محدیثین کی معقول اکثریت نے ابوحنیفہ کی مذمت کی ہے اس لئے حق یہی ہے اگر کوئی ابوحنیفہ کی مذمت نہ کرے تو کم ازکم ابوحنیفہ کا دفاع بھی نہ کرے۔

محترم بھائی جہاں تک چند علماء کا معاملہ ہے تو میرا یہ سوال ہے کہ پاکستان کے موجودہ 100 بڑے اہل حدیث علماء میں سے چند علماء ہی بتا دیں جو آپ کے موافق رائے رکھتے ہوں
آپ مجھے بتا دیں کہ محدثین جو بجا طور پر سلف صالحین تھے ان بڑی ہستیوں کے مقابلے میں پاکستان کے اہل حدیث علماء کی کیا حیثیت ہے؟ اکابرین کو چھوڑ کر اصاغرین اور افضل کو چھوڑ کر مفضول کا موقف اپنا لینا کون سی عقل مندی ہے؟

محترم بھائیو میرا ایک سوال ہے کہ اگر ہمارے امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ آج عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہ دیں کہ وہ شیطان ہیں تو کیا سننے والا خالی یہ کہے گا کہ میں تمھاری مجلس میں نہیں آؤں گا اور کیا کوئی مسلمان آئندہ انکی مجلس میں بیٹھے گا مالکم کیف تحکمون
یعنی آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس مجلس میں جو واقع ہوا اس کے بعد بھی لوگ ابوحنیفہ کی مجلس میں شامل ہوتے رہے یعنی یہ دلیل ہے کہ ابوحنیفہ نے صحابی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی نہیں کی۔ سبحان اللہ! میرے بھائی جو لوگ اور راوی اس خاص مجلس میں موجود تھے کیا آپ ان کے بارے میں ثابت کرسکتے ہیں کہ اس واقع کے بعد بھی وہ ابوحنیفہ کی مجلس کا حصہ رہے۔ باقی دوسرے لوگ تو جب انھیں اس واقع کا علم ہی نہ ہوا تو وہ کیوں ابوحنیفہ کی مجلس ترک کرنے لگے۔ یا پھر آپ یہ بتائیں کہ بعد کے لوگ جو ابوحنیفہ کی مجلس میں حاضر ہوتے رہے تمام کو اس واقعہ کا بخوبی علم تھا۔ یاد رہے کہ وہ میڈیا کا دور نہیں تھا جو کہیں ہونے والے چھوٹے سے چھوٹے واقع کو بھی ہر شخص تک پہنچا دیتا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top