• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

راولپنڈی:ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی - انالله وانا اليه راجعون

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میں خود اس موضوع کو فورم پر چھیڑنا نہیں چاہتا تھا ، کہ عجیب و غریب قسم کی پابندیوں کا سامناہے ، لیکن خیر اب بات شروع ہوچکی ہے تو آئندہ مراسلوں میں کچھ تحریریں ملاحظہ فرمائیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کاش کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات
مسئلہ تاثیر و قادری کا نہیں ، ہماری چیخ و پکار کی وجہ یہ ہے کہ لبرل ازم نے اسلام پسندی کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا ہے .​

محترم یوسف سراج صاحب کا فکر انگیز کالم
پھانسی کے پس پردہ اسلامسٹوں کے لئے نئے چیلنجز

حافظ یوسف سراج
ممتاز قادری اللہ کے حضور پہنچ گیا۔ سلمان تاثیر بھی وہیں ہے۔ جو جس قابل ہوا ،وہ اللہ سے پا لے گا۔ ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کو گستاخ سمجھ کے مار ڈالا تھا۔ وہ پنجاب پولیس ایلیٹ فورس کا جوان تھا اور اس دن سلمان تاثیر کامحافظ۔ تحفظ کے بجائے اس نے سلمان تاثیر کو سرکاری گن سے قتل کر ڈالا تھا، جس دن یہ واقعہ ہوا ،اس دن ممتاز قادری کی ڈیوٹی نہیں تھی ، اس نے خود ڈیوٹی لگوائی اور پھر ایسی ڈیوٹی اد اکی کہ بعد میں اس ڈیوٹی کی نہ سلمان تاثیر کو ضرورت رہی نہ ممتاز قادری کو ۔ سلمان تاثیر سے گستاخی ہوئی تھی یا نہیں؟ یہ بات زیادہ واضح نہیں ہو سکی تھی۔ ابھی تک بھی نہیں ہو سکی ہے۔ بہرحال ممتاز نے ایسا ہی سمجھا تھا اور پھر اس پر جو مناسب سمجھا کر ڈالا ۔ گستاخی ہوئی تھی یا نہیں ؟ سلمان تاثیر سے بے احتیاطی ضرور ہوگئی تھی۔ وہ بڑے خاص طرح کے حالات تھے۔ رحمت اللعالمین کے خاکے بنانے کے عالمی مقابلے کروائے جا رہے تھے۔ مسلمان شدید اذیت میں تھے۔ دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے تھے۔ افغانستان میں کئی مظاہرین جانیں وار گئے تھے۔ پاکستان میں حرمت رسول کے نام سے تحریکیں چل رہی تھیں۔ آئے روز تقاریر ہو رہی تھیں۔ خون اور ایمان گرمائے جا رہے تھے۔ ایسے میں آسیہ کا واقعہ پیش آ گیا۔
آسیہ عیسائی تھی۔ ننکانہ کے نواح میں واقع اٹاں والی گاوں کی رہنے والی تھی۔ بے حد غریب تھی۔ گاوں میں مزدوری کرتی تھی۔ اس دن گاؤں کے کھیتوں میں مرچوں کی چنائی ہو رہی تھی۔ مسلمان خواتین نے کھانے کے وقفے میں شاید اسے اپنے برتن میں پانی نہیں پینے دیا تھا۔ اس پر جیسا کہ کہا گیا آسیہ نے شانِ رسالت میں کوئی ناموزوں کلمات کہہ دئیے۔ بات بڑھ گئی مگر گاؤں والوں نے قانون سے تجاوز نہیں ہونے دیا۔ آسیہ پولیس کے حوالے کر دی گئی۔ عالمی اور ملکی گرم حالات کے تناظر میں یہ واقعہ نمایاں شہرت حاصل کر گیا۔ اپنے اخبار کے سلسلے میں میں بھی اٹاں والی میں تحصیلِ احوال کے لئے پہنچا۔ بعد ازاں مختلف مسالک کے علما کو لاہور کے ایک ہوٹل میں بریفننگ بھی دی۔ سلمان تاثیر اس وقت زرداری حکومت کی جانب سے پنجاب کے گورنر تھے۔ انھوں نے ایک تو اس قانون کو کالا قانون کہہ دیا اور پھر جیل جا کے آسیہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس بھی کر ڈالی تھی۔ وہ کہتے تھے آسیہ کو بچایاجائے گا۔ لوگ چونک اٹھے ۔ انگلیاں اٹھنے لگیں کہ گورنر کی طرف سے یہ ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال ہے۔ اس سلسلے میں میڈیا اور مذہبی جلسوں میں گفتگو جاری تھی کہ ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کو اسلام آباد میں عین ڈیوٹی کے دوران 4جنوری 2011 کو قتل کر دیا۔ یہ اس معاملے کا چونکا دینے والا پہلو تھا۔ اس واقعہ نے کئی قسم کے تحفظات اور امکانات کو سامنے لا کھڑا کیا۔ کچھ لوگوں نے اسے مذہبی عدم برداشت کی اک ہولناک مثال قرار دیا تو دوسری طرف یہ پہلو بھی سب کے سامنے آگیا کہ عشق رسول بہرحال ایک بے پناہ اور کہیں نہ روکا جا سکنے والا لازوال جذبہ ہے۔ یہ کہیں سے اورکسی بھی وقت اٹھ کے حالات کا دھارا بدل سکتا ہے۔
ممتاز قادری نے یہ اقدام کرنے کا سوچتے ہی جان داؤ پر لگا دی تھی۔ اس نے جو پسند کیا، وہ پا لیا، اس پر زیادہ بحث کی گنجائش نہیں ۔قادری نے جو کیا وہ اپنے عشق کے تحت کیا اور حکومت نے جو کیا وہ اپنے قانون کے تحت کیا ۔اب علما اس پر فقہی بحثیں کریں گے اور حکومت میڈیا کنٹرول کرے گی مگر ایک بات طے ہے کہ دنیا میں اب ممتاز قادری کو شہید کے درجے سے کوئی نہیں گرا سکتا۔ نہ کوئی حکومتی طاقت ،نہ کوئی گروہی عداوت اور نہ کوئی فقہی بحث۔ ہاں آخرت کے معاملے اللہ کے سپرد ہیں۔ یہاں سوال مگر کچھ اور ہیں، مثلا ًغور کیجئے ،مقتول سلمان تاثیر زرداری حکومت کا گورنر تھا۔ واقعہ بہت شدیدتھا۔ معاملہ گورنر کے قتل کا تھا۔قتل سرکاری محافظ کے ہاتھوں سرکاری گن سے ہوا تھا۔ حکومت اپنی تھی۔ مذہبی طبقہ بھی کچھ نہ کچھ بیک فٹ پر جا چکا تھا۔ پھانسی کا کام تب بھی ہو سکتا تھا،مگر معاملے کی مذہبی حساسیت کے پیش ِ نظر حیرت انگیز طور پر پی پی پی نے سلمان تاثیر سے ہاتھ اٹھا لیے تھے۔ میڈیا اور عدالت دونوں جگہ سلمان تاثیر لا وارث نظر آتا رہا۔ سوال یہ ہےکہ ان سب مواقع کے باوجود زرداری نے جس بل میں ہاتھ نہیں گھسائے میاں صاحب نے وہاں بازو کیوں گھسیڑ دیئے؟ جب کہ شدید نوعیت کے مذہبی عناصر سے ملک پہلے ہی بر سرِپیکار تھا۔ جہاں ریمنڈ ڈیوس چھوڑا جا سکتا ہے،کیا وہاں ممتاز قادری کو عمر قید کے سیل میں چھوڑا نہ جا سکتا تھا؟ اشتعال کے قتل میں جو لچک قانون دیتا ہے اس سے فائدہ نہ اٹھایا جا سکتا تھا؟ آخر پورے ملک کے مجرم مشرف پہ دانت کچکچا کے بھی تو شریف برادران پیچھے ہٹ گئے تھے. یہاں بھی یہ ہو سکتا تھا. یقینا ! مگر یوں نہ ہوا۔ تو ظاہر ہوا، معاملہ اتنا سادہ نہیں۔ حکومت نے بہت سوچ سمجھ کے بعض مقاصد کے تحت یہ اقدام کیا ہے۔اصل یہ اقدام نہیں اصل وہ اقدامات ہیں جو اس مرحلے کے ٹیسٹ کے بعد کئے جائیں گے۔اب اس بات پر بھی غور کیجئے کہ پنجاب میں خواتین بل کے تحت میاں صاحبان پہلے ہی علما کرام اور بعض اپنے ہی پارٹی قائدین بلکہ ایک طرح سے مشرقی تہذیب کےبھی مقابل ڈٹے ہوئے ہیں۔اب آپ وزیرِ اعظم کا وہ بیان یاد کیجئے کہ جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ اب پاکستان کا مستقبل لبرل پاکستان ہے۔ چنانچہ آپ یہ دیکھئے کہ وزیرِ اعظم شرمین عبید چنائے کو ایوانِ وزیرِ اعظم میں بلا کے پذیرائی بخشتے ہیں۔ پھر یہ دیکھئے کہ پھانسی کے لئے عین اس دن کا انتخاب کیا جاتا ہے جب عبید اپنا آسکر جیتتی ہے اور یوں میڈیاایک علامت کے اختتام اور دوسری کے آغاز کا منظر دکھانے لگتا ہے۔ یوں ہمیں یہ علامتوں کاکھیل بھی لگنے لگتا ہے۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ ووٹر کو متاثر کرنے والے کاموں کے علاوہ حکومت اگر کسی معاملے میں سنجیدگی دکھائے تو ضرور ان کو کہیں اور سے اس سنجیدگی دکھانے کے لئے مجبور کیا جا رہاہوتا ہے۔اس پر آپ خود غور کر لیجئے کہ اسلامی ملک اور مشرقی معاشرے میں لبرل ازم ، تحفظ ِ عورت کے نام پر غیر منطقی بل اور ایک خوابیدہ پھانسی سے پاکستان میں کسی حکومت کے ووٹ بڑھ سکتے ہیں یا گھٹ سکتے ہیں ۔پوری بات سمجھ میں آجائے گی ۔ واضح رہے توہینِ رسالت کی شق 295C کے سلسلے میں پہلے ہی مغربی دنیا اور یورپی یونین پاکستان کے در پے ہے۔یہ ہیں وہ معروضی حالات جن کا اشارہ ہے کہ بات نہ قانون کی بالادستی کی طرف بڑھ رہی ہے اور نہ عورتوں کے تحفظ کی طرف بلکہ بات صرف نواز شریف کے وژن لبرل پاکستان کی طرف بڑھ رہی ہے۔
ایسا اس لئے بھی لگتاہے کہ حکومت جن معاملات میں علما کو ساتھ لے کے چل سکتی ہے۔ نظریاتی کونسل سے مشاورت کر سکتی ہے۔ وہ ان معاملات میں بھی انھیں للکار کے چل رہی ہے ۔ شاید اس لئے تاکہ آہستہ آہستہ علما کو آئندہ کے لئے ان چیزوں کا عادی بنایا جاسکے اور ان کی مزاحمت کی حدیں بھی چیک کر لی جائیں ۔اگر ایسا ہے تو اسلامسٹوں کو یہ بھی جان لینا چاہئے کہ اب یہ خالی خولی حکومتی دعوے یا خواہشات نہیں رہیں گی، بلکہ حکومت اس سلسلے میں بے حد سنجیدہ نظر آتی ہے ۔ ظاہر ہے جو کام ووٹ کی قیمت پر بھی انتہائی سنجیدگی سے کیا جا رہا ہو اس کی شدت یا اس کے پسِ پشت طاقت کی شدت کا اندازہ کرنا آپ کے لئے کچھ زیادہ مشکل نہیں ہونا چاہئے۔ یقیناحکومت ہر حد تک جانے کے لئے خود کو تیار کر چکی ہے۔
چنانچہ اب یہ مذہبی طبقے کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح سے ان حالات سے سیکھتا ہے اور کس طرح سے اپنا کردار اداکرتا ہے۔اگر آج مذہبی طبقے اپنے گروہی نظریات سے اٹھ کے بظاہر نظر آتے مستقبل کو نہیں دیکھتے۔ اکٹھے ہو کے موزوں ترین لائحۂ عمل تیار نہیں کرتے تو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ حالات محض اتفاقات کا نتیجہ ہوں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ علما کو کل یہاں تاجکستان کے ڈاڑھیاں نوچنے اور پردے کھینچنے کے مناظر بھی دیکھنے پڑیں۔ ضرورت ممتاز قادری کی پھانسی میں الجھ جانے کی نہیں ۔ضرورت پوری تصویر کو سمجھنے کی ہے۔ یاد رہے ان پھانسیوں پر اور اقدار کی پامالی پر میڈیا آپ کا ساتھ نہیں دے گا۔ آپ کو اپنی یہ لڑائی خود ہی لڑنی ہوگی ، بلکہ ہو سکتاہے کل آپ سے سوشل میڈیا بھی چھن جائے۔ بہرحا ل سرِدست لبرلز کامیاب ہیں،حکومت بڑی تیاری اور مستعدی سے اپنے پتے پھینک رہی ہے اور مذہی طبقہ بساط پر سوائے پٹنے کے کچھ اور کرتا نظر نہیں آتا۔​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کوئی بریلوی بھائی ان باتوں کی تصدیق یا تردید کرسکتا ہے ؟ :
ممتازقادری کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ اس نے براہ راست سلمان تاثیر کو گستاخی کرتے نہیں سنا__بلکہ ایک مولوی حنیفقریشی کے اکسانے اور جذباتی کر دینے والے خطاب کو سننے کے بعد , جس میں سلمان تاثیر کو قتل کردینے کیلئے اکسایا گیا تھا , سلمان تاثیر کو قتل کردیا__یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ ممتاز قادری کو بہکایا گیا__اسکی سادگی اور جذباتی پن سے فائدہ اٹھایا گیا__اور اسکے نام پر پیسہ بنایا گیا__اسکے معصوم بچے یتیم اور اسکی عفت مآب بیوی بیوہ ہو گئی__لیکن__ممتاز قادری جاتے جاتے کئی "کنگال" مولویوں کو کروڑ پتی بنا گیا__یہی مولوی اب اسکے مزار کے مجاور بن کر بیٹھیں گے__اور اپنی دولت میں اضافہ کرنے کا اپنا "ٹارگٹ" پورا کرنے کیلئے دن رات ایک کریں گے__اللہ رب العزت , ممتاز قادری کی خطائیں معاف فرمائے__اسکے درجات بلند فرمائے_اور اسے اسکی محبت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جزاء عطا فرمائے__آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ممتاز قادری کی پھانسی ۔۔ ملک میں نفرت اور تفریق بڑھانے کی سازش
ریمنڈ ڈیوس کو وسیع تر قومی مفاد اور غیر ملکی آقاوں کو خوش کرنے کے لئے رہائی ملی۔ سانحہ یوحنا آباد میں زندہ جلنے والے دو حافظ قرآن مسلمانوں کے قاتل بھی محفوظ رہے۔توہین رسالت ﷺ پر اعلی عدلیہ کی جانب سے موت کی سزا وںکے باوجودمغربی دباو¿ کے ڈر سے آج تک کسی کو پھانسی نہیں دی گئی ۔کاش ممتاز قادری کے معاملے میں بھی ہمارے حکمرانوں کا کوئی آقا مداخلت کرتا تو شائد آج ہم ملک میں اس قدر انتشار اور برے حالات سے شکار نہ ہوتے۔ بدقسمتی سے ہمارا قانون اب اندھا نہیں رہا بلکہ اچھی خاصی بصارت رکھتا ہے جو دیکھ بھال کے ہی حرکت میں آتا ہے۔ہم اس ملک کا برا نہیں چاہتے نہ ہی ملک دشمنوں کے ساتھی لیکن دکھ یہ ہے کہ ایسے واقعات معاشرے میں تفریق اور نفرت کو بڑھا دیتے ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ شائد ہمارے حکمرانوں کو اس کا احساس ہی نہیں ہے!!
محمد عاصم حفیظ​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
دو کردار دو جنازے!
ایک وہ تھا جو کہتا تھا توہین رسالت کا قانون کالا قانون ہے ؛ میں اسے ختم کراؤں گا ؛ جب اس کی موت ہوئی تو اس کا جنازہ پڑھانے کو کوئی تیار نہ تھا ۔ سب سے پہلے خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبد الخبیر آزاد سے رابطہ کیا گیا، انھوں نے معذرت کر لی؛ پھر شیخ علی ہجویریؒ کے مزار سے منسلک مسجد کے خطیب سے استدعا کی گئی، انھوں نے بھی انکار کر دیا؛ اس کے بعد گورنر ہاؤس لاہور کی مسجد کے امام کو سختی سے اور دھمکی آمیز انداز میں جنازہ پڑھانے کا حکم صادر کیا گیا لیکن قاری اسماعیل صاحب نے ایمان افروز جواب دیا کہ میں ملازمت کو ٹھکرا سکتا ہوں مگر رسول اللہ ﷺ کے گستاخ کا جنازہ پڑھانے کی جسارت نہیں کر سکتا! اس کے بعد بھی متعدد سرکاری خطیبوں اور اماموں سے رابطے کی کوششیں کی گئیں لیکن اکثر نے انکار کر دیا اور بہت سوں نے اپنے موبائل ہی بند کر دیے۔ آخر کار جب کسی نے ہامی نہ بھری تو مقتول کی اپنی روشن خیال سیاسی جماعت کے نام نہاد’’ مشایخ ونگ ‘‘کے کسی ملا کو یہ ذمہ داری سونپی گئی جس نے شور و شغب ، ہلڑ بازی اور ہنگامۂ بے تمیزی میں پندرہ سے بیس سیکنڈ میں یہ بلا سر سے اتاری؛ یہ عجیب جنازہ تھا جس کی صفوں کا رخ سیدھا تھا ، نہ امام کا پتا تھا کہ وہ کہاں کھڑا ہے؟ اور حد یہ ہے کہ امام کے آگے بھی تین صفیں بنی ہوئی تھیں!!
یہ ایک جنازے کی روداد تھی اور ایک جنازہ کل ہو گا؛ قاتل کا ! جسے تم قاتل کہتے ہو اور جسے تم نے تختۂ دار پر لٹکایا ؛ اس کے جنازے کی صفیں ابھی سے بن رہی ہیں ؛ تعداد شمار سے باہر ہے؛ لوگ مغفرت کی دعائیں کر رہے اور اس کے جسد خاکی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں؛ ابھی پندرہ گھنٹے باقی ہیں؛ تعداد بڑھ رہی ہے اور یہ بڑھتی تعداد ان نام نہاد روشن خیالوں کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ناموس کے قانون پر آنچ نہیں آنے دیں گے خواہ اس کے لیے پھانسی کے پھندے ہی کو کیوں نہ چومنا پڑے!
حافظ @طاہر اسلام مولوی صاحب ۔​
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ماشاءاللہ جو میرے دل میں تھا وہی محترم @خضر حیات بھائی نے پوسٹ کر دیا ہے واقعی سلمان تاثیر کا بیان مجھے عبداللہ بن ابی کی طرح لگتا ہے کہ اسکی ساری ویڈیو دیکھیں تو کہیں ایسے لگتا ہے جیسے عبداللہ بن ابی نے کہا تھا کہ عزت والا ذلیل کو نکال دے گا اور دوسری طرف کچھ ویڈیو دیکھیں تو بھی لگتا ہے کہ جیسے بعد میں عبداللہ بن ابی نے انکار کر دیا تھا کہ زید بچہ جھوٹ بولتا ہے یعنی یہ تو گمان ہوتا ہے کہ وہ بچنے کی کوشش کرتا ہے البتہ معاملہ مشکوک ہو جاتا ہے

لیکن اصل مسئلہ اسکے قتل کے برحق ہونے کا یا نہ ہونے کا نہیں اصل مسئلہ یہ ہے کہ اگر غلط قتل بھی ہوا تھا تو مکمل غلط بھی نہیں تھا جیسے سلمان کی غلطی میں شکوک شبہات تھے تو اسی طرح کیا ممتاز کی غلطی میں کیا شکوک و شبہات نہیں تھے جو یہ کہتا ہے کہ سلمان کی غلطی میں شکوک و شبہات کا خیال رکھنا چاہئے تھا اور اسکو قتل نہیں کرنا چاہئے تھا تو اسکو یہ کہنے میں کیوں تامل ہے کہ ممتاز کی غلطی میں بھی شکوک و شبہات موجود تھے اور اسوقت جو حالات تھے وہ بھی اسکی غلطی پہ کمپرومائیز کا کہتے ہیں

اسکو میں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں کراچی میں ایک لڑکے کو رینجر نے ویڈیو میں گولی ماری اب جسکو گولی ماری گئی وہ مکمل قبضے میں تھا مگر رینجر سے غلطی ہوئی یہ غلطی جان بوجھ کے شاید نہ ہوئی ہو بلکہ وہاں کے حالات ہی ایسے تھے کہ ہر کوئی یہی کہتا تھا کہ جو بھی تھوڑی بہت غلطی کرے اسکو اڑا دو جیسا کہ پنجاب میں شہباز شریف کے جعلی مقابلوں میں خطرناک لوگوں کو مروانے کی باتیں کی جاتی ہیں جسکی سب تائید کرتے ہیں اسی طرح کی جذباتی غلطی اگر ممتاز نے کر دی تھی اور اس جذباتی غلطی کی تائید تمام علماء بریلویت نے کی تھی (لوگ کہتے ہیں کہ تمام بریلوی ممتاز کے ساتھ نہیں تھے حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے کیونکہ اگر ایک بھی بڑا عالم سلمان تاثیر کو گستاخ نہ سمجھتا تو وہ اسکا جنازہ پڑھا کے زرداری سے کروڑوں کما سکتا تھا مگر کسی عالم نے بھی پیسے کمانے کی بات نہیں کی )

میرا سوال یہی ہے کہ کیا ریمنڈ ڈیوس کی طرح یہاں فساد کم کرنے کے لئے کیا سمجھوتہ یا دیت کا معاملہ نہیں کیا جا سکتا تھا کیونکہ ریمنڈ ڈیوس کی وقت بھی امریکہ کی طرف سے فساد کا ڈر تھا اور یہاں بریلویوں کی طرف سے فساد کا ڈر ہے اور بریلوی تو حکومت کے ساتھ تھے اب اگر بریلوی اور دیوبندی دونوں حکموت کے خلاف ہو گئے تو انکے لئے اور مشکل ہو جائے گی
ہمارا کام یہ ہے کہ دو چیزوں کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں
1۔ملک کے لئے خطرناک چیز کو نہ ابھاریں بلکہ ملک کے حکمرانوں سے غلطی ہو بھی جاتی ہے تو اسکا احساس تو لازمی کروائیں مگر اس طرح نہیں کہ اسکے خلاف مسلح جدوجہد شروع کروا دی جائے یہ عقل کے بھی خلاف ہے کہ شیخ چلی کی طرح جس پہ بیٹھے ہیں اس ٹہنی کو کاٹیں اور نقل (شریعت) کے بھی خلاف ہے
2۔ لبرل ازم کے سیلاب کے خلاف سب ڈٹ کر اکٹھے ہو جائیں اور انکی امریکہ غلامی اور مولوی دشمنی کا بھر پور دلائل سے رد کریں
 
Last edited:
شمولیت
فروری 26، 2016
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
22
یہ ہے وہ چار منٹ کی ویڈیو جس کی وجہ سے ممتاز قادری نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قتل کیا


غلطی اگر سلمان تاثیر سے ہوئی یا ممتاز قادری سے ؟؟؟ ۔۔۔۔ بہر حال پڑھے لکھے روشن خیال طبقے کو "محتاط" ہو جانا چائیے ۔۔۔
 
شمولیت
فروری 26، 2016
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
22
ہمارا کام یہ ہے کہ دو چیزوں کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں
1۔ملک کے لئے خطرناک چیز کو نہ ابھاریں بلکہ ملک کے حکمرانوں سے غلطی ہو بھی جاتی ہے تو اسکا احساس تو لازمی کروائیں مگر اس طرح نہیں کہ اسکے خلاف مسلح جدوجہد شروع کروا دی جائے یہ عقل کے بھی خلاف ہے اور شریعت کے بھی خلاف ہے
2۔ لبرل ازم کے سیلاب کے خلاف سب ڈٹ کر اکٹھے ہو جائیں اور انکی امریکہ غلامی اور مولوی دشمنی کا بھر پور دلائل سے رد کریں
کام کی باتیں ہیں ۔۔۔۔ جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
فروری 26، 2016
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
22
میرے خیال اللہ تعالی ہدایت دے بھائی نے بات اگر مطلقا کی ہے تو وہ درست نہیں بلکہ رانا قادری صاحب کی بات بھی بعض دفعہ ہو سکتی ہے کیونکہ بعض جگہوں پہ واقعی کلمہ گو کے کلمہ کے حقوق سلب ہو جاتے ہیں خاص کر گستاخی رسول پہ یا قرآن کو جلانے وغیرہ پہ
مثال کے طور پہ سلمان رشدی یا تسلیمہ نسرین بے شک کلمہ گو ہوں مگر انکا کلمہ گستاخی کے بعد وقعت بالکل نہیں رکھتا

البتہ جہاں تک یہ معاملہ ہے کہ کیا سلمان تاثیر نے واقعی گستاخی کی تھی تو اس پہ کچھ شکوک و شبہات ہیں البتہ جو باتیں کی ہیں عبداللہ بن ابی منافق کی طرح دوغلی ہیں یعنی کسی وقت تو ایسے لگتا ہے کہ واقعی وہ گستاخ ہے اور کسی وقت ایسے لگتا ہے کہ وہ تاویلیں کر رہا ہے اور وہ اس قانون کو کالا قانون صرف اسکے غلط استعمال سے کہ رہا ہے واللہ اعلم
اب دو احتمالات ہو سکتے ہیں جو ہم پہ واضح نہیں ہیں
1۔سلمان تاثیر واقعی گستاخ رسول تھا تو اسکو اگر ممتاز قادری نے قتل کیا تو وہ قابل ستائش ہے چاہے قانون توڑا گیا ہو (جیسا کہ علم دین نے توڑا تھا اور علامہ اقبال اور قائد اعظم نے اسکو غلط نہیں کہا تھا) اسی طرح چاہے اسکے موحد ہونے میں شکوک و شبہات ہوں کیونکہ مشرک بھی اگر کوئی اچھا عمل اسلام کے لئے کرے تو اسکا احسان یاد رکھا جاتا ہے جیسا کہ مطعم بن عدی کے بارے رسول اللہ ﷺ نے کہا تھا کہ اگر وہ زندہ ہوتا تو اسکے کہنے پہ بدر والے قیدیوں کو آزاد کر دیتا لیکن یہ تب ہو گا جب یہ بالکل واضح ہو کہ سلمان تاثیر منافق نہیں بلکہ گستاخ ہے
2۔سلمان تاثیر عبداللہ بن ابی کی طرح منافق ہو اور بات بدل دیتا ہوں جیسا کہ اسنے بات بدل دی تھی اور واضح گستاخی نہ کرتا ہو ایسی صورت میں پھر اسکو کچھ نہیں کہ سکتے اور قتل کرنے والا غلط ہو گا اور سلمان تاثیر کی صورت میں غالبا اسکا زیادہ احتمال ہو واللہ اعلم
اگر کوئی بھائی اس سلسلے میں میری اصلاح کر دے تو بہت مشکور ہوں گا
یہ بات جان بوجھ کرکی گئی تھی اس مسئلہ کو سلجھانے کے لیے ۔۔۔۔۔
"سلمان تاثیر تھا کلمہ گو ۔۔۔کلمہ گو کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔"
جو اس جملے سے سلجھ جاتا ہے ۔۔۔
2۔سلمان تاثیر عبداللہ بن ابی کی طرح منافق ہو اور بات بدل دیتا ہوں جیسا کہ اسنے بات بدل دی تھی اور واضح گستاخی نہ کرتا ہو ایسی صورت میں پھر اسکو کچھ نہیں کہ سکتے اور قتل کرنے والا غلط ہو گا اور سلمان تاثیر کی صورت میں غالبا اسکا زیادہ احتمال ہو واللہ اعلم
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
لاہور-

امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے ممتاز قادری کی پھانسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان اس وقت پہلے ہی سخت مشکلات سے دوچار ہے اور بیرونی قوتیں اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منظم سازشیں کر رہی ہیں۔ ان حالات میں حکومت کی طرف سے ممتاز قادری کو پھانسی دیکرملک میں ایک نیا مسئلہ کھڑا کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے مسئلہ کی حساسیت کو پیش نظر رکھنے کی بجائے جس طرح بغیر سوچے سمجھے انداز میں ممتاز قادری کو پھانسی دی گئی ہے اسے کسی صورت درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ علماءکرام اورتمام دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین کو باہم مل بیٹھ کر مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے اور حکومت پر دباﺅ بڑھانا چاہیے کہ وہ اپنی سمت درست رکھے اور ایسے اقدامات نہ اٹھائے جائیں جن سے ملک و ملت کے استحکام کو نقصان پہنچتا ہو۔

 
Top