جسٹس نذیر احمد کی زبانی سلمان تاثیر قتل کے متعلق کچھ حقائق "
آج کل میرے دیس میں عجیب رواج چل پڑا ہے کہ عمل کو چھوڑ کہ رد عمل پہ تنقید کی جاتی ہے۔ مثلاً
ڈرون حملے میں خاندان مر جائے تو خاموشی
اور رد عمل میں خود کش حملہ ہو جائے تو تنقید
کوئی بیچ سڑک میں صحابہؓ کو گالیاں دے تو خاموشی
اور رد عمل میں کوئی کافر کہہ دے تو اس پہ تنقید
کسی ملک پہ حملہ کر کہ لاکھوں انسانوں کو قتل کر دیا جائے تو خاموشی
اور اگر حملے کا شکار قوم مزاحمت کرے تو دہشتگردی
سلمان تاثیر کیس میں بھی کچھ یوں ہی ہوا ۔۔۔
پارلیمان اور حکومت نے قانون بنایا توہینِ رسالتؐ پہ
ایک خاتون کا مقدمہ پیش ہوا عدالت میں
عدلیہ نے مقدمہ سننے کے بعد سزا سنائی
اور سلمان تاثیر صاحب نے ملکی قانون کو کالا قانون کہا، عدالتی فیصلے کا انکار کیا اور چھپ چھپا کہ نہیں بلکہ ببانگِ دہل میڈٰیا کے سامنے ۔ ۔ ۔ یہ تھا سلمان تاثیر کا عمل
اور پوری قوم لو لگا دیا گیا اس عمل کے ردِ عمل کے پیچھے کہ قادری نے غلط کیا ۔ ۔ ۔
اگر عقلمند ہو تو خود بتاؤ قانون کس نے توڑا ؟؟؟؟