محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
تقلید۔
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ۔
بے سوچے سمجھے یا بے دلیل پیروی ، نقل ، سپردگی
بلا دلیل پیروی کرنا آنکھ بند کر کے کسی کے پیچھے چلنا کسی کی نقل اتارنا۔
حوالہ۔ القاموس الوحید 1346
اشرف علی تھانوی صاحب کہتے ہیں کہ۔
تقلید کہتے ہیں امتی کا قول ماننا بلا دلیل۔۔۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائے گا وہ اتباع کہلاتا ہے۔
حوالہ۔ الا فاضات الیومیہ جلد3 صفحہ 159 ملفوظ 228
ارشاد باری تعالی ہے۔
کیا یہ لوگ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟ یا ان کےدلوں پارتالے لگ گئے ہیں۔
جو لوگ اپنی پیٹھ کے بل الٹے پھر گئے اس کے بعد کہ ان کے لیے ہدایت واضح ہو چکی یقینا شیطان نے ان کے لیے﴿ان کے فعل کو﴾ مزین کر دیا اور انہیں ڈھیل دے رکھی ہے۔
سورة محمد آیت 24۔25
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت سے پہلے کی ایک نشانی یہ بھی بیان فرمائی ہے۔
فیبقی ناس جھال یستفتون فیفتون برا یھم فیضلون و یضلون۔
پس جاہل لوگ رہ جائیں گے ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
صحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة باب مایذکرمن ذم الرائی حدیث 7307
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔
دین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو پس اگر تم ﴿میربات کا﴾ انکار کرتے ہو﴿یعنی منکر﴾ ہو تو مردوں کی ﴿اقتداء﴾ کر لو زندوں کی نہ کرو۔
السنن الکبرٰی جلد 2 صفحہ 10 و سندہ صحیح
امام ﴿عامر بن شراحیل﴾ الشعبی﴿تابعی ، متوفی 104 ھ﴾ فرماتے ہیں۔
ما حد ثوک ھولاء عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فخذ بہ وما قالو ہ برا یھم فالقہ بی الحش۔
یہ لوگ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حدیث بتائیں اسے ﴿مضبوطی سے﴾ پکڑ لو اور جو ﴿بات﴾ وہ اپنی رائے سے ﴿خلاف کتاب و سنت﴾ کہیں اسے کوڑے کرکٹ پر پھینک دو۔
﴿مسند الدارمی 1/68 حدیث 206 و سند ہ صحیح﴾
امام حکم ﴿بن عتیبہ ﴾ رحمہ اللہ فرماتے ہیںِ۔
لیس احد من الناس الا وانت اخذ من قولہ او تارک الا النبیی صلی اللہ علیہ وسلم۔
لوگوں میں سے ہر آدمی کی بات آپ لے بھی سکتے ہیں اور رد بھی کر سکتے ہیں سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ﴿آپ کی ہر بات لینا فرض ہے﴾
الاحکام لابن حزم 6/293 وسندہ صحیح
ابرہیم النخعی رحمہ للہ کے سامنے کسی نے سعید بن جبیر﴿تابعی رحمہ اللہ﴾ کا قول پیش کیا تو انھوں نے فرمایا۔
ما تصنع بحدیث سعید بن جبیر مع قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں تم سعید بن جبیر کے قول کو کیا کرو گے؟
الا حکام لا بن حزم 6/293 و سندہ صحیح
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
کل ماقلت و کان عن النبیی﴿ صلی اللہ علیہ وسلم﴾ خلاف قولیی مما یصح فحدیث النبیی ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾اولی ولا تقلدونیی۔
میری ہر بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف ہو ﴿چھوڑ دو﴾ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سب سے زیادہ بہتر ہے اور میری تقلید نہ کرو۔
﴿آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم ص 51 و سندہ حسن﴾
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک دن قاضی ابو یوسف کو فرمایا۔
اے یعقوب ﴿ابو یوسف﴾ تیری خرابی ہو میری ہر بات نہ لکھا کر میر آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے۔ کل دوسری رائے ہوتی ہے تو پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔
﴿تاریخ یحیی بن معین جلد2 ص607 ت 2461 وسندہ صحیح بغداد 13/424 ﴾
امام ابن حزم نے فرمایا۔
والتقلید حرام۔
اور تقلید حرام ہے۔
﴿النبذة الکافیتہ فی احکام اصول الدین ص70 ﴾
حافظ ابن حزم الظاہری نے اپنی عقیدے والی کتاب میں لکھا ہے۔
ولا یحل لا حدان یقلد احدا لا حیا ولا میتا۔
کسی شخص کے لیے تقلید کرنا حلال نہیں ہے زندہ ہو یا مردہ
﴿کسی کی بھی تقلید نہیں کرے گا﴾
﴿کتاب الدرة فیما یجب اعتقادہ ص427 ﴾
امام ابو جعفر الطحاوی ﴿حنفی﴾ سے مروی ہے۔
وھل یقلد الا عصبیی اوغبیی۔
تقلید تو صرف وہی کرتا ہےجو متعصب اور بے وقوف ہوتا ہے۔
لسان المیزان 1/280
عینی حنفی نے کہا۔
فالمقلد ذھل والمقلد جھل وافة کل شیی ء من لتقلید۔
پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے اور ہر چیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔
﴿البنایتہ شرح الھدایہ جلد1 صفحہ317 ﴾
زیلعی حنفی نے کہا۔
فالمقلد ذھل والمقلد جھل۔
پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے۔
﴿نصب الرریہ جلد1 صفحہ219 ﴾
علامہ سیوطی فرماتے ہیں۔
والذی یجب ان یقال کل من انتسب الی امام غیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
یو الیی علی ذلک و یعادی علیہ فھو مبتدع خارج عن السنة والجماعة سواء کان فی لاصول اوالفروع۔
یہ کہنا واجب ﴿فرض﴾ ہے کہ ہر وہ شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی دوسرے امام سے منسوب ہو جائے اس انتساب پر وہ دستی رکھے اور دشمنی رکھے تو یہ شخص بدعتی ہے اہل سنت والجماعت سے خارج ہے چاہے ﴿انتساب﴾ اصول میں ہو یا فروع میں۔
﴿الکنز المدفون والفلک المشحون صفحہ 149﴾
اشرف علی تھانوی دیوبندی فرماتے ہیں۔
ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابو حنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔
﴿مجالس حکیم الامت از مفتی محمد شفیع دیو بندی صفحہ345 وحقیقت حقیقت الالحال دازامداد الحق شیووی صفحہ70﴾
سلطان باہو صوفی نے لکھا ہے۔
بلکہ اہل تقلید جاہل اور حیوان سے بھی بدتر ہوتے ہیںِ۔
﴿توفیق الہدایت صفحہ20 ﴾ .
سلطان باہو نے مزیدکہا ۔
اہل تقلید صاحب دنیا اہل شکایت اور مشرک ہوتے ہیں۔
﴿توفیق الہدایت صفحہ167﴾
علامہ سیوطی لکھتے ہیں۔
لیس لا ھل الحدیث منقبة اشرف من ذلک لانہ لا امام لھم غیرہ صلی اللہ علیہ وسلم۔.
اہل حدیث کے لیے اس سے زیادہ کوئی فضیلت نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا ان کا کوئی ﴿متبوع﴾ امام نہیں۔
حولہ۔ تدریب الراوی 2/126 نوع27
لیس لا ھل الحدیث منقبة اشرف من ذلک لانہ لا امام لھم غیرہ صلی اللہ علیہ وسلم۔.
اہل حدیث کے لیے اس سے زیادہ کوئی فضیلت نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا ان کا کوئی ﴿متبوع﴾ امام نہیں۔
حولہ۔ تدریب الراوی 2/126 نوع27