• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رد تقلید۔

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
اللہ کا شکر ہے کے میں نے اج وہ حوالہ نکال لیا جسکی تلاش میں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ صفہحہ نمبر 79 پر ہے۔۔۔۔۔
 

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
علامہ سیوطی فرماتے ہیں۔
والذی یجب ان یقال کل من انتسب الی امام غیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
یو الیی علی ذلک و یعادی علیہ فھو مبتدع خارج عن السنة والجماعة سواء کان فی لاصول اوالفروع۔
یہ کہنا واجب ﴿فرض﴾ ہے کہ ہر وہ شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی دوسرے امام سے منسوب ہو جائے اس انتساب پر وہ دستی رکھے اور دشمنی رکھے تو یہ شخص بدعتی ہے اہل سنت والجماعت سے خارج ہے چاہے

اس عبارت کو علامہ السیوطی نے کیوں لکھا اس کا مقصد میں نہیں سمجھ سکا کیونکہ میں عربی نہیں جانتا اس لیے جاننا چاہتا ہوں کہ اس صفحہ پر مزید کیا لکھا ہوا ہے اگر کوئی بھائ اس صفحہ کومکمل اردو ترجمہ یہاں لکھ دے تو بہتر ہوگا۔۔۔۔۔
 
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
83
السلام علیکم، محترم میرا خیال ہے آپ اس پیج کا پرنٹ نکلوا کر کسی مقامی عالم سے رجوع فرمائیں، شکریہ
@abujarjees
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91

والذی یجب ان یقال کل من انتسب الی امام غیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
یو الیی علی ذلک و یعادی علیہ فھو مبتدع خارج عن السنة والجماعة سواء کان فی لاصول اوالفروع۔

بات اوپر سےچل رہی ہے کہ صاحب الاہواء نفس پرستوں کی تین اقسام ہیں، ایک کافر ہیں، ایک فاسق ہیں اورتیسرے نہ کافر اورنہ فاسق ہیں،تیسری قسم میں بعض فقہاء کو داخل کیاہے، اس پر ابن عقیل اورابویعلی میں تنازع ہوا، اسی کی دلیل میں زیربحث عبارت لائی گئی ہے۔
اس عبارت کا تقلید سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیساکہ ماقبل سے اس کا ربط واضح ہے،ہاں زبیر علی زئی جیسے کچھ لوگ عبارت سمجھے بغیر ضرور یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اس سے تقلید کی تردید مطلوب ہے۔
اس عبارت کا مفاد یہ ہے کہ رسول اللہ کے علاوہ کسی شخص کو محبت اورنفرت کا معیار نہ بنایاجائے کہ جوفلاں شخص سے دوستی رکھے گا ہم اس سے دوستی رکھیں گے اور جو فلاں سے دشمنی رکھے گا ،ہم اس سے دشمنی رکھیں گے، یہ مقام صرف اللہ کے رسول کو حاصل ہے، اس کے علاوہ دین کے کسی بھی طبقہ کے کسی بھی فرد کو حاصل نہیں، بالفرض اگرکوئی شخص محبت کا معیار امام بخاری یاامام مسلم کو بنالیتاہے تو وہ ایساہی گنہگار ہے جیساکہ کوئی شخص کسی مجتہدکو محبت اورنفرت کامعیار بنالیتاہے، جو لوگ تقلید کرتے ہیں، انہوں نےبھی کبھی یہ نہیں کیاکہ ہمارے امام محبت اورنفرت کامعیار اورکسوٹی ہیں۔
وماعلیناالاالبلاغ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اس عبارت کو علامہ السیوطی نے کیوں لکھا اس کا مقصد میں نہیں سمجھ سکا کیونکہ میں عربی نہیں جانتا اس لیے جاننا چاہتا ہوں کہ اس صفحہ پر مزید کیا لکھا ہوا ہے اگر کوئی بھائ اس صفحہ کومکمل اردو ترجمہ یہاں لکھ دے تو بہتر ہوگا۔
میں آپ کو مشورہ دوں گا ، کہ تقلید اور اتباع سنت ان مسائل میں مناظرہ ، جدال ، اور تحقیق و تردید یہ علماء کا کام ہے ، جو عربی عبارات کو بھی سمجھتے ہیں ، ان کے سیاق و سباق اور مالہ و ماعلیہ سے بھی واقف ہوتے ہیں ۔ ایک عام آدمی ان مسائل میں دلچسپی لے گا جو چار سطروں کا ترجمہ نہیں سمجھ سکتا ، تو گو وہ کسی کے مدد سے یا خود کسی طرح ترجمہ جان بھی لے تو بہت زیادہ چانس ہے کہ وہ عبارت کے درست مفہوم تک پہنچنے اور پھر اس کی تطبیق میں غلطی کرے گا ۔
اس مکمل صفحے میں کسی ایک موضوع پر بات نہیں کی گئی ، بلکہ یہ مختلف قسم کے فوائد ہیں ، جنہیں ایک جگہ جمع کردیا گیا ہے ، مثال کے طور پر اس فائدہ سے پہلے سیوطی زمین کی خلق کی غرض و غایت بیان کر رہے ہیں ، جبکہ اس کے بعد جسم انسانی کو زیر بحث لائے ہیں ، جبکہ درمیان میں انہوں نے اس مسئلہ کو ذکر کیا ہے کہ ’ اہل اہواء ‘ ( خواہش پرست ) کون ہیں ؟ اس سے متعلق ان کی مکمل گفتگو کا ترجمہ ملاحظہ کرلیں :
اہل اہواء کون ہیں ؟ اس میں اختلاف ہے ، قاضی ابو یعلی اور ابو حامد اسفرائینی کہتے ہیں ، اہل اہواء کی تین اقسام ہیں :
جو کافر ہوجاتے ہیں ۔
جو فاسق بن جاتے ہیں ۔
جو کافر ہوتے ہیں نہ فاسق ۔ اور تیسری قسم کے اہل اہواء ، فقہاء ہیں ۔
یہاں ابن عقیل نے ان سے اختلاف کیا ہے کہ فقہاء اہل اہواء نہیں ہوسکتے ۔
تحقیقی بات یہ ہے کہ فقہاء میں بھی اہل اہواء لوگ موجود ہیں ، البتہ یہ پہلی دو قسم کے اہل اہواء سے ذرا بہتر ہیں ، اور یہاں یہ بات بیان کردینا ضروری ہے کہ ہر وہ شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی دوسرے امام سے منسوب ہو جائے اس انتساب پر وہ دوستی ، دشمنی رکھے تو یہ شخص بدعتی ہے اہل سنت والجماعت سے خارج ہے ، چاہے اس کا یہ طرزعمل اصول دین سے متعلق ہو یا فروع دین کے بارے ۔

وضاحت : میری نظر میں زبیر علی زئی صاحب نے کوئی غلط بات نہیں کی ، نہ ترجمہ غلط کیا ، نہ اس قول کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412

والذی یجب ان یقال کل من انتسب الی امام غیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
یو الیی علی ذلک و یعادی علیہ فھو مبتدع خارج عن السنة والجماعة سواء کان فی لاصول اوالفروع۔

بات اوپر سےچل رہی ہے کہ صاحب الاہواء نفس پرستوں کی تین اقسام ہیں، ایک کافر ہیں، ایک فاسق ہیں اورتیسرے نہ کافر اورنہ فاسق ہیں،تیسری قسم میں بعض فقہاء کو داخل کیاہے، اس پر ابن عقیل اورابویعلی میں تنازع ہوا، اسی کی دلیل میں زیربحث عبارت لائی گئی ہے۔
اس عبارت کا تقلید سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیساکہ ماقبل سے اس کا ربط واضح ہے،ہاں زبیر علی زئی جیسے کچھ لوگ عبارت سمجھے بغیر ضرور یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اس سے تقلید کی تردید مطلوب ہے۔
اس عبارت کا مفاد یہ ہے کہ رسول اللہ کے علاوہ کسی شخص کو محبت اورنفرت کا معیار نہ بنایاجائے کہ جوفلاں شخص سے دوستی رکھے گا ہم اس سے دوستی رکھیں گے اور جو فلاں سے دشمنی رکھے گا ،ہم اس سے دشمنی رکھیں گے، یہ مقام صرف اللہ کے رسول کو حاصل ہے، اس کے علاوہ دین کے کسی بھی طبقہ کے کسی بھی فرد کو حاصل نہیں، بالفرض اگرکوئی شخص محبت کا معیار امام بخاری یاامام مسلم کو بنالیتاہے تو وہ ایساہی گنہگار ہے جیساکہ کوئی شخص کسی مجتہدکو محبت اورنفرت کامعیار بنالیتاہے، جو لوگ تقلید کرتے ہیں، انہوں نےبھی کبھی یہ نہیں کیاکہ ہمارے امام محبت اورنفرت کامعیار اورکسوٹی ہیں۔
وماعلیناالاالبلاغ
میں سخت ناپسند کا بٹن تلاش کر رہا تھا
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
اس عبارت کا تقلید سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیساکہ ماقبل سے اس کا ربط واضح ہے،ہاں زبیر علی زئی جیسے کچھ لوگ عبارت سمجھے بغیر ضرور یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اس سے تقلید کی تردید مطلوب ہے۔
وضاحت : میری نظر میں زبیر علی زئی صاحب نے کوئی غلط بات نہیں کی ، نہ ترجمہ غلط کیا ، نہ اس قول کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا ۔
نہ میں نے ترجمہ غلط ہونےکی بات کہی اورنہ ہی یہ کہاکہ سیاق وسباق س ہٹ کر مطلب بیان کیاہے، میراکہناتب اوراب یہی ہے کہ اس عبارت کا تقلید کی تردید سے تعلق نہیں ہے، کھینچ تان کر تقلید کی تردید سے متعلق کردینااہل علم کا شیوہ نہیں۔
 
Top