السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ تو ایسے فرما رہے ہیں کہ آپ کے امام صاحب نے اپنے اصول و فروع مرتب کر کے آپ کو پہنچا دیئے ہیں! آپ کے علم میں ہونا چاہئے کہ فقہ حنفی کے اصول بعد میں آنے والے مقلدین نے مرتب کئے ہیں!!! جیسے اصول الجصاص، اصول الشاشی، اصول السرخسی وغیرہ!! یہ بھی ایک الگ مستقل موضوع ہے کہ ان اصولین فقہ حنفیہ نے کیسے کیسے اصول گڑھے ہیں اور اس کی وجہ کیا ہے!!
یہ بتائیے کہ کیا فقہ حنفی میں مقلد پر یہ کب سے لازم آگیا کہ اصول وفروع جاننے کے بعد وہ فقہ حنفی کی تقلید کرے گا!!!
اعتراض پھر بھی قائم ہے کہ آپ کے بقول یہاں سے تقلید کا اثبات ہوتا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خلفاء الراشدین کےحوالے سے حکم دیا!! آپ نے یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے ، خلفاء الراشدین کو چھوڑ کر امام ابو حنیفہ کی تقلید کیوں کی!!
اور ہاں!! خلفائے راشدین کے اجتہاد ، استدلال و استنباط اور قياس کے وہی اصول ہیں جو اہل الحدیث کے ہیں!!
جس طرح جرح و تعدیل کے اصول کی بنیاد پر کسی راوی کے ثقہ یا ضعیف ہونے کا تعین کیا جاتا ہے!! اسی طرح !!!!
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإ يجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد قال الإمام وعليه معظم الاصوليين
تقلید: (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (یعنی امتی) کے قول پر بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے۔ جیسے عامی (جاہل) اپنے جیسے عامی اور مجتہد دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ الصلاۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید میں سے نہیں ہے) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین) نے کہا: اور اسی (تعریف) پر علم اصول کے علماء (متفق) ہیں۔
مجلد 02 صفحه 432
الكتاب: مسلم الثبوت مع فواتح الرحموت
المؤلف: محب الله بن عبدالشكور الهندي البهاري (المتوفى: 1119هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية
۔۔۔۔۔۔
(التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة) متعلق بالعمل، والمراد بالحجة حجة من الحجج الأربع، وإلا فقول المجتهد دليله وحجته (كأخذ العامي) من المجتهد (و) أخذ (المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه) وآله وأصحابه (الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه) فإنه رجوع إلى الدليل (وكذا) رجوع (العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول) ليس هذا الرجوع نفسه تقليداً وإن كان العمل بما أخذوا بعده تقليداً (لإ يجاب النص ذلك عليهما) فهو عمل بحجة لا بقول الغير فقط (لكن العرف) دل (على أن العامي مقلد للمجتهد) بالرجوع إليه (قال الإمام) إمام الحرمين (وعليه معظم الاصوليين) وهو المشتهر المعتمد عليه
"تقلید کسی غیر (غیر نبی) کے قول پر بغیر (قرآن و حدیث کی) دلیل کے عمل کو کہتے ہیں۔ یہ عمل سے متعلق ہے، اور حجت سے (شرعی) ادلہ اربعہ ہیں ، ورنہ عامی کے لئے تو مجتہد کا قول دلیل اور حجت ہوتا ہے۔ جیسے عامی (کم علم شخص) اپنے جیسے عامی اور مجتہد کسی دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔پس نبی علیہ الصلاة والسلام اور آل و اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں، کیونکہ یہ دلیل کی طرف رجوع کرنا ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید نہیں) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، پس وہ دلیل پر عمل کرنا ہے نہ کہ محض غیر کے قول پر، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔امام (امام الحرمین الشافعی) نے کہا کہ” اور اسی تعریف پر علمِ اصول کے عام علماء(متفق)ہیں اور یہ بات قابل اعتماد اور مشہور ہے"۔
جلد 02 صفحه 432
الكتاب: فواتح الرحموت بشرح مسلم الثبوت
المؤلف: عبد العلي محمد بن نظام الدين محمد السهالوي الأنصاري اللكنوي (المتوفى: 1225هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية
۔۔۔۔۔۔
التَّقْلِيدِ الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ مِنْهَا فَلَيْسَ الرُّجُوعُ إلَى النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَالْإِجْمَاعُ مِنْهُ
تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں جس کا قول (چار) دلائل میں سے نہیں ہے۔پس نبی علیہ الصلاةوالسلام اوراجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نہیں ہے۔
جلد 01 صفحه 547
الكتاب: التحرير في أصول الفقه الجامع بين اصطلاحي الحنفية والشافعية
المؤلف: كمال الدين محمد بن عبد الواحد السيواسي المعروف بابن الهمام (المتوفى: 861هـ)
الناشر: مصطفى البابي الحلبي وأولاده بمصر سنة النشر: 1351 هـ
جلد 03 صفحه 433
الكتاب: التقرير والتحبير
المؤلف: أبو عبد الله، شمس الدين محمد بن محمد بن محمد المعروف بابن أمير حاج ويقال له ابن الموقت الحنفي (المتوفى: 879هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية
جلد 04 صفحه 241
الكتاب: تيسير التحرير
المؤلف: محمد أمين بن محمود البخاري المعروف بأمير بادشاه الحنفي (المتوفى: 972هـ)
الناشر: طبعة مصطفى الحلبى، 1351 هـ
الناشر: دار الكتب العلمية 1403 هـ
الناشر: دار الفكر – بيروت
۔۔۔۔۔۔
ایک صاحب نے عرض کیا ؛ تقلید کی حقیقت کیا ہے؟ اور تقلید کس کو کہتے ہیں؟ فرمایا : تقلید کہتے ہیں: ”اُمتی کا قول ماننا بلا دلیل“؛ عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ماننا بھی تقلید کہلائے گا؟ فرمایا : اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائے گا وہ اتباع کہلاتا ہے ۔ (ملفوظ 228)
جلد 03 صفحہ 153
الكتاب: الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ملفوضات حکیم الامت
الناشر: ادارۂ تالیفات اشرفیہ ۔ ملتان
ملاحظہ فرمائیں :عکس: مجلد 02 صفحه 432 - فواتح الرحموت بشرح مسلم الثبوت - دار الكتب العلمية
ڈاؤنلوڈ کتاب لنک 01: التحرير في أصول الفقه الجامع بين اصطلاحي الحنفية والشافعية
ڈاؤنلوڈ کتاب لنک 02: التحرير في أصول الفقه الجامع بين اصطلاحي الحنفية والشافعية
ملاحظہ فرمائیں :عکس :مجلد 03 صفحه 433 - التقرير والتحبير - دار الكتب العلمية
ملاحظہ فرمائیں :عکس: مجلد 04 صفحه 241 - تيسير التحرير - طبعة مصطفى الحلبى
ملاحظہ فرمائیں: عکس: جلد 03 صفحہ 153 الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ملفوضات حکیم الامت