جلال Salafi
رکن
- شمولیت
- اپریل 13، 2019
- پیغامات
- 80
- ری ایکشن اسکور
- 7
- پوائنٹ
- 41
مسیحی اعتراض مسلم جواب
کیا شیعہ کا قرآن الگ ہے ؟ کیا شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہیں ؟ کیا شیعہ کے قرآن میں سورہ ولایہ ہے ؟ الجواب : مسیحی حضرات کی عادت ہے کہ بے بنیاد اعتراض لیکر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں جیسا کہ کراچی کے ایک پادری صاحب کا دعوی تھا مگر خالی دعوی ہی تھا کوئی دلیل نہ تھی حقیقت یہ ہے کہ نہ تو شیعہ کا قرآن کوئی الگ قرآن ہے نہ شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہیں نہ شیعہ کے پاس موجود قرآن میں ہمارے قرآن سے زائد کوئی سورہ ولایہ ہے بلکہ شیعہ حضرات کے پاس بھی وہی قرآن ہے جو اہلسنت کا قرآن ہے آپ کے شہر گاوں محلہ میں ضرور شیعہ رہتے ہوں گے ان سے قرآن لیکر آپ تصدیق کرسکتے ہیں ان کی امام بارگاہ جاکر شیعہ کے شائع کردہ قرآن دیکھ سکتے ہیں امامیہ آرگنائزیشن لاہور پاکستان کا شائع کردہ قرآن بازار سے خرید سکتے ہیں بلکہ آپ ایران سے شائع شدہ قرآن بھی دیکھ سکتے ہیں دراصل یہ ایک جھوٹا پراپیگنڈہ ہے کہ شیعہ کا قرآن الگ ہے یا شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہیں دراصل اس کی وجہ یہ ہے کہ مسیحیوں کی اپنی بائبل الگ الگ ہے چنانچہ کیتھولک کی بائبل الگ ہے پروٹسٹنٹ کی بائبل الگ ہے آرتھوڈوکس کی بائبل الگ ہے ان میں باہم کتابوں کا کم وزیادہ ہونا بعض ابواب کا کم یا زیادہ ہونا باہم آیات کا ایک دوسرے کے خلاف ہونا پایا جاتا ہے اسی طرح یہود کی تورات الگ ہے یہود کے فرقہ سامریہ کی توریت الگ ہے لہذا مسیحی حضرات ہمارا منہ چڑانے کو کہہ دیتے ہیں کہ تمہارے ہاں بھی شیعہ کا قرآن الگ ہے حالانکہ آج تک کوئی مسیحی شیعہ کا الگ قرآن پیش نہیں کر پایا اور نہ قیامت کی صبح تک پیش کرسکتا ہے مسیحی حضرات یہ جھوٹا پروپیگنڈہ کیوں کرتے ہیں ؟ دراصل شیعہ حضرات کی کتب میں بعض ایسی من گھڑت روائتیں پائی جاتی ہیں حالانکہ ان روائیتوں کی کوئی حیثیت نہیں خود شیعہ حضرات کے نزدیک بھی ان روائیتوں کی حیثیت ردی کی ٹوکری کے سوا کچھ نہیں ان روائیتوں کی شیعہ کے ہاں وہی حیثیت ہے جو مسیحیوں کے ہاں جعلی انجیلوں کی حیثیت ہے انہی من گھڑت روائیتوں کے سبب شیعہ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہیں ان روائیتوں کی حیثیت ہم یہاں بیان کرتے ہیں تحریف قرآن کے بارے میں اکثر شیعہ روایات ضعیف اور کذاب راویوں سے مروی ہیں ثقہ وصدوق سے نہیں چنانچہ ان روایات میں ایک قابل توجہ سلسلہ سلسلہ روایت احمد بن محمد السیاری پر منتہی ہوتا ہے چنانچہ تحریف قرآن سے مربوط تین سو (300) روایات احمد بن محمد السیاری سے مربوط ہیں اب دیکھنا چاہیے کہ شیعہ کتب رجال میں احمد بن محمد السیاری کا کیا مقام ہے ؟ شیعہ کتب رجال میں اس کا کوئی مقام نہیں چند حوالے پیش خدمت ہیں " وہ ضعیف الحدیث فاسد المذہب غالی اور منحرف ہے " ( قاموس الرجال 1: 403 طبع تہران ؛ رجال نجاشی ص 58 طبع بمبئ ؛ نقد الرجال ص 32 طبع ایران قدیم ؛ معجم رجال الحدیث جلد 2 ص 29 طبع نجف ) ان روایات تحریف میں ایک راوی یونس بن ظبیان کا نام بھی آتا ہے اس شخص کو شیعہ علمائےالرجال نے یوں یاد کیا ہے " یہ نہایت ضعیف ناقابل توجہ غالی کذاب اور احادیث گھڑنے والا ہے ( نقدالرجال ص381 ) تحریف قرآن کے سلسلہ میں ایک راوی منخل بن جمیل الاسدی کوفی کا نام بھی ہے " وہ فاسد الروایہ ، ضعیف غالی اور منحرف ہے " ( دراسات فی الحدیث والمحدثین نقد الرجال ص 354 ) محمد بن حسن بن جمہور بھی ان راویوں میں شامل ہے جس کے بارے میں شیعہ علمائے رجال لکھتے ہیں " ضعیف ، غالی ، فاسد الروایہ ، ناقابل حجت اور فاسد المذہب ہے " (نقدالرجال ص 299 ; رجال نجاشی ص 238 طبع بمبئ ) شیعہ کی معتبر کتب میں ثقہ صدوق راویوں سے متعدد روائتیں موجود ہیں جو قرآن کریم کو لاریب بے عیب اور ناقابل تحریف بلکہ معجزہ قرار دیتی ہیں ہم چند ایسی روائتیں بھی نقل کرینگے جو شیعہ کے ثقہ صدوق راویوں سے مروی ہیں قبل ازیں ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ شیعہ کتب میں تحریف قرآن کے متعلق روایات اسلام دشمنوں کی اختراع کردہ ہیں چنانچہ قاضی نوراللہ شوستری جو شیعہ علماء میں ممتاز درجہ رکھتے ہیں اپنی کتاب مصائب النواصب میں لکھتے ہیں " فرقہ شیعہ امامیہ کی طرف جو یہ نسبت کی جاتی ہے کہ وہ قرآن کے محرف ہونے کے قائل ہیں سو جمہور شیعہ کی طرف اس کی نسبت درست نہیں ہے یہ بات ایسے قلیل التعداد ناقابل اعتبار لوگوں کی ہے جن کی کوئی قیمت و پوزیشن شیعوں میں نہیں ہے " شیعہ کتابوں میں ہمیں یہ روایت بھی ملتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت علی سب سے پہلے قرآن کریم کو جمع کیا بلکہ مکمل مصحف تحریر کیا اور اس وقت تک کوئی دوسرا کام نہیں کیا جب تک قرآن کریم کو. مکمل جمع نہیں کر لیا چنانچہ حضرت علی کے ہاتھ کا چمڑے پر لکھا ہوا قرآن کریم کا ایک قدیم ترین نسخہ انڈیا میں رضا لائبریری رام پور میں محفوظ ہے ایک اور قدیم نسخہ خط نسخ میں حضرت جعفر الصادق کے ہاتھ کا لکھا ہوا اسی لائبریری میں موجود ہے اسی طرح یمن کے قدیم نسائخ قرآنی میں امام یحیی لائبریری میں حضرت علی کے ہاتھ کا لکھا ہوا ایک نسخہ موجود ہے ایران کے قدیم مصاحف میں دارالکتب الرضویہ (مکتبہ استان قدس ) مشہد میں بڑے بڑے چمڑے کے مضبوط اوراق پر سیدنا حسین کے ہاتھ کا لکھا ہوا قرآن کریم موجود ہے یہ دوسری صدی ھجری کا مصحف ہے اس کا نمبر 14 ہے اسی لائبریری میں 12_نمبر نسخہ کی کتابت بھی حضرت حسین سے منسوب ہے اسی لائبریری میں 15 نمبر نسخہ کی کتابت حضرت علی بن الحسین بن علی کی طرف منسوب ہے فلسطین کے قدیم مصاحف میں مسجد اقصی کی لائبریری ایک قدیم نسخہ خط کوفی میں موجود ہے جس کے کاتب محمد بن الحسن بن حضرت حسن بن حضرت علی بن ابی طالب ہیں علاوہ ازیں چمڑے پر لکھا ہوا ایک اور نسخہ کوفی رسم الخط کا بھی یہاں موجود ہے جس پر تاریخ رمضان 198 ھ درج ہے ؛ معلوم ہوا کہ حضرت علی اور ان کی اولاد کے ہاتھوں لکھے ہوئے بکثرت مصاحف آج تک موجود ومحفوظ ہیں لہذا شیعیان علی اس کے برعکس کوئی ایسا دعوی کیسے کرسکتے ہیں جبکہ ان کے ہاتھ میں مصحف علی مصحف عبداللہ بن مسعود اور متعدد کوفی نسائخ موجود ہیں اب ہم معتبر شیعہ کتب سے چند ایسی روائتیں نقل کرتے ہیں تاکہ واضح ہو کہ شیعہ کے نزدیک بھی قرآن کریم لاریب اور بے عیب ہے نیز قرآن کریم میں تحریف ممکن نہیں سب سے پہلے تو قرآن کریم کی عظمت اعجاز اور لاریب ہونے پر نہج البلاغہ میں حضرت علی کے متعدد خطبات پیش نظر رکھیے اب ہم شیعہ کی چند معتبر کتب سے کچھ حوالہ جات پیش کرتے ہیں شیخ صدوق لکھتے ہیں " اعتقادنا فی القرآن الذی انزلہ اللہ تعالی علی نبیہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ھو مابین الدفتین وھو فی ایدی الناس لیس باکثر من ذالک ( لی عن قال ) ومن نسب الینا انا نقول انہ اکثر من ذالک فھو کاذب " ( رسالہ اعتقادیہ ص93 مطبوعہ ایران ) یہ الفاظ تو آج سے ایک ہزار سال قبل پیدا ہونے والے شیعہ عالم دین کے ہیں " آیت اللہ ابو القاسم خوئی لکھتے ہیں " جو قرآن آج ہمارے ہاتھ میں ہے وہی مکمل قرآن ہے جو رسول اکرم پر نازل ہوا بہت سے علمائے قرآن نے اس کی تصریح فرمائی ہے جیسا کہ شیخ صدوق شیخ ابو جعفر طوسی نے اپنی تفسیر البیان میں محسن کاشانی نے الوافی ج 5 شیخ جواد بلاغی نے اپنی تفسیر آلاء الرحمن میں وغیرہ وغیرہ " ( البیان فی التفسیر القرآن ص 199 شائع کردہ جامعہ اہلبیت ) . علی میلانی اپنی مشہور کتاب " شیعہ اور تحریف قرآن " میں رقمطراز ہیں " شیعہ امامیہ کا عقیدہ یہ ہے کہ قرآن میں قطعا تحریف واقع نہیں ہوئی اور موجودہ قرآن بغیر کسی کمی وبیشی کے وہی ہے جو پیغمبر اسلام پر نازل ہوا شیعوں کا یہ عقیدہ آج کی ایجاد نہیں بلکہ ایک ہزار سال پہلے سے لیکر آج تک شیعہ بزرگ علماء اور مشہور شیعہ مولفین نے اس کی وضاحت فرما دی ہے " ( شیعہ اور تحریف قرآن ؟ شائع کردہ مصباح القرآن ٹرسٹ لاہور ) شیعہ حضرات کی معتبر تفسیر صراط مستقیم میں قرآن کریم کی آیت انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون کی تفسیر کرتے ہوئے لکھا ہے " ہم قرآن کی حفاظت کرینگے تحریف اور تبدیل سے کمی اور بیشی سے " محمد بن حسن حر عاملی کا شیعہ کے بہت بڑا مقام ہے جو فرقہ امامیہ کے جلیل القدر محدث ہیں وہ بعض معاصرین کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں " جو شخص واقعات اور تواریخ کی چھان بین کرے گا وہ یقینی طور پر جان لے گا کہ قرآن کریم تواتر کے اعلی مرتبے پر پہنچا ہوا ہے ہزاروں صحابہ اس کو حفظ کرتے اور نقل کرتے تھے اور عہد رسالت میں وہ جمع اور مدون ہوچکا تھا "