ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
غانم قدوری رحمہ اللہ نے امام اللبیب رحمہ اللہ کا الدرۃ الصقیلہ کے حوالے سے مندرجہ ذیل قول نقل کیا ہے:
’’فما فعلہ صحابي واحد فلنا الأخذ بہ والإقتداء بفعلہ والاتباع لأمرہ، فکیف وقد اجتمع علی کتاب المصاحف حین کتبوہ نحو اثنی عشر ألفا من الصحابۃ رضی اﷲ عنہم أجمعین؟‘‘
’’رسول اللہﷺ کے اِرشاد کے مطابق خلفائِ راشدین مہدیین کی سنت بھی قابلِ اتباع ہے اور اس کی پیروی ہر مسلمان پر لازم ہے۔ دلیل مذکور کی بنیاد پر ،چونکہ رسم ِ عثمانی صحابہ کا مجمع علیہ رسم ہے لہٰذا اِس کی اتباع اور اقتداء کا حکم تمام دیگر نظریات کے مقابلہ میں راجح ہے۔
علامہ ابو طاہر السندی رحمہ اللہ رسمِ عثمانی پر لوگوں کے تعامل کا ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
’’…وتقلدت الأمۃ رسمہا،واشتہرت کتابتہا بالرسم العثماني،وأجمع الصحابۃ رضی اﷲ عنہم علی ذلک الرسم ولم ینکر أحد منہم شیئا منہ وإجماع الصحابۃ واجب الإتباع، ثم استمرّ الأمر علی ذلک، والعمل علیہ فی عصور التابعین والأئمۃ المجتہدین،ولم یر أحد منہم مخالفۃ وفی ذلک نصوص کثیرۃ لعلماء الأئمۃ‘‘
یعنی اُمت نے اسی رسم کی تقلید کی ہے اور اس کتابت کی شہرت رسمِ عثمانی کے ساتھ ہوئی۔ صحابہ کرام کا اس رسم پر اجماع ہوا اور ان میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیااور صحابہ کرام کااِجماع واجب الاتباع ہے۔ پھر یہی طریقہ رائج رہا اور تابعین اور ائمۂ مجتہدین کے اَدوار میں اسی پر عمل رہا اور کسی نے اس معاملہ میں اختلاف کا خیال نہیں کیا۔اس پر علماء اُمت کے بہت سے اقوال موجود ہیں۔
’’فما فعلہ صحابي واحد فلنا الأخذ بہ والإقتداء بفعلہ والاتباع لأمرہ، فکیف وقد اجتمع علی کتاب المصاحف حین کتبوہ نحو اثنی عشر ألفا من الصحابۃ رضی اﷲ عنہم أجمعین؟‘‘
’’رسول اللہﷺ کے اِرشاد کے مطابق خلفائِ راشدین مہدیین کی سنت بھی قابلِ اتباع ہے اور اس کی پیروی ہر مسلمان پر لازم ہے۔ دلیل مذکور کی بنیاد پر ،چونکہ رسم ِ عثمانی صحابہ کا مجمع علیہ رسم ہے لہٰذا اِس کی اتباع اور اقتداء کا حکم تمام دیگر نظریات کے مقابلہ میں راجح ہے۔
علامہ ابو طاہر السندی رحمہ اللہ رسمِ عثمانی پر لوگوں کے تعامل کا ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
’’…وتقلدت الأمۃ رسمہا،واشتہرت کتابتہا بالرسم العثماني،وأجمع الصحابۃ رضی اﷲ عنہم علی ذلک الرسم ولم ینکر أحد منہم شیئا منہ وإجماع الصحابۃ واجب الإتباع، ثم استمرّ الأمر علی ذلک، والعمل علیہ فی عصور التابعین والأئمۃ المجتہدین،ولم یر أحد منہم مخالفۃ وفی ذلک نصوص کثیرۃ لعلماء الأئمۃ‘‘
یعنی اُمت نے اسی رسم کی تقلید کی ہے اور اس کتابت کی شہرت رسمِ عثمانی کے ساتھ ہوئی۔ صحابہ کرام کا اس رسم پر اجماع ہوا اور ان میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیااور صحابہ کرام کااِجماع واجب الاتباع ہے۔ پھر یہی طریقہ رائج رہا اور تابعین اور ائمۂ مجتہدین کے اَدوار میں اسی پر عمل رہا اور کسی نے اس معاملہ میں اختلاف کا خیال نہیں کیا۔اس پر علماء اُمت کے بہت سے اقوال موجود ہیں۔