ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
رسمِ عثمانی کے التزام اور اجماعِ امت سے استدلال کرتے ہوئے غیر عربی میں کتابت قرآن کی حرمت اِن الفاظ میں بیان کرتے ہیں:
’’خلاصہ یہ ہے کہ رسم خط عثمانی کا اتباع لازم وواجب ہے، اس کے سوا کسی دوسرے رسمِ خط میں اگرچہ وہ بھی عربی ہی کیوں نہ ہو،قرآن کی کتابت جائز نہیں۔ مثلاًاوائل سورت میں بسم اﷲ کو مصاحف ِعثمانیہ میں بحذفِ الف لکھا گیا ہے اور اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ میں بشکل الف ظاہر کیا گیا ہے۔ اگرچہ پڑھنے میں دونوں یکساں بحذفِ الف پڑھے جاتے ہیں مگر باجماعِ امت اسی کی نقل واتباع کرنا ضروری ہے۔ اس کے خلاف کرنا عربی رسمِ خط میں بھی جائزنہیں تو ظاہر ہے کہ سرے سے پورا رسم خط غیر عربی میں بدل دینا کیسے جائز ہو سکتا ہے‘‘۔
’’خلاصہ یہ ہے کہ رسم خط عثمانی کا اتباع لازم وواجب ہے، اس کے سوا کسی دوسرے رسمِ خط میں اگرچہ وہ بھی عربی ہی کیوں نہ ہو،قرآن کی کتابت جائز نہیں۔ مثلاًاوائل سورت میں بسم اﷲ کو مصاحف ِعثمانیہ میں بحذفِ الف لکھا گیا ہے اور اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ میں بشکل الف ظاہر کیا گیا ہے۔ اگرچہ پڑھنے میں دونوں یکساں بحذفِ الف پڑھے جاتے ہیں مگر باجماعِ امت اسی کی نقل واتباع کرنا ضروری ہے۔ اس کے خلاف کرنا عربی رسمِ خط میں بھی جائزنہیں تو ظاہر ہے کہ سرے سے پورا رسم خط غیر عربی میں بدل دینا کیسے جائز ہو سکتا ہے‘‘۔