ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
رسمِ عثمانی کی شرعی حیثیت اور تبدیلی سے متعلق فتاوی جات
حافظ محمد مصطفی راسخ
قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل کردہ آسمانی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عظیم الشان کتاب کو آخرالزمان پیغمبر جناب محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَہُ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (الحجر:۹) فرما کر اس کی حفاظت کا فریضہ اپنے ذمہ لے لیا۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز ہے کہ دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں صدیاں بیت جانے کے باوجود محفوظ و مامون ہے اور اس کے چشمہ فیض سے اُمت سیراب ہورہی ہے۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز اور اعجاز دشمنانِ اسلام کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح کھٹک رہا ہے اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس کتاب لاریب کی جمع و کتابت میں شکوک و شبہات پیدا کردیئے جائیں، جن کی بنیاد پریہ دعویٰ کیا جاسکے کہ معاذ اللہ گذشتہ کتابوں کی مانند قرآن مجید بھی تحریف و تصحیف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن چونکہ حفاظت قرآن کا فریضہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیاہے، چنانچہ تاریخ اسلام کے ہر دور میں مشیت الٰہی سے حفاظت قرآن کے لیے ایسے اقدامات اور ذرائع استعمال کئے گئے جو اپنے زمانے کے بہترین اور موثر ترین تھے۔ حفاظت قرآن کے دو بنیادی ذرائع حفظ اور کتابت ہیں، جوعہد نبوی سے لے کر آج تک مسلسل جاری و ساری ہیں۔زیر نظر مضمون مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کے رفیق کار قاری محمد مصطفی راسخ حفظہ اللہ کی وہ کاوش ہے، جو قبل ازیں ماہنامہ رشد کے جنوری وفروری ۲۰۰۸ء کے مشترکہ شمارہ میں شائع ہوچکی ہے، لیکن موضوع کے بعض پہلوؤں کی تشنگی کے اعتبار سے موصوف نے مضمون کو دوبارہ ترتیب دیا ہے اور گرانقدر اضافہ جات بھی فرمادیے ہیں۔ ہم شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ کے انتہائی شکر گذار ہیں کہ انہوں نے اس سلسلہ میں رہنمائی دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور عصر حاضر کی عالمی لجنات کے فتاویٰ پر مشتمل ایک کتاب تحریم کتابۃ القرآن الکریم بحروف غیر عربیۃ أعجمیۃ أو لاتینیۃ از الشیخ صالح علی العود بھی ترجمہ کے لیے فراہم کی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ماضی کی طرح معاصر اہل علم بھی رسم عثمانی کی تبدیلی کو بالاتفاق ناجائز سمجھتے ہیں۔
اسی موضوع پر چند سال قبل پنجاب یونیورسٹی سے حافظ سمیع اللہ فراز حفظہ اللہ کے قلم سے ایم، فل کا ایک مقالہ بھی طبع کیا جاچکا ہے۔ تحقیق ِمزید کے خواہشمند حضرات اس مقالہ کی طرف رجوع فرما سکتے ہیں۔ (ادارہ)
عہد نبوی میں حفاظت ِقرآن کا بنیادی ذریعہ حفظ و ضبط تھا۔ متعدد صحابہ کرام قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابت وحی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جیسے ہی کوئی آیت مبارکہ نازل ہوتی نبی کریم ﷺ کاتبین وحی کوبلوا کر لکھوا دیا کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ فلاں فلاں آیت کوفلاں فلاں سورت میں لکھو۔ عہد نبوی میں قرآن مجید مکمل لکھا ہوا موجود تھا مگر ایک جگہ جمع نہیں تھا،بلکہ مختلف اشیاء میں متفرق طور پر موجود تھا۔ عہد صدیقی میں واقعہ یمامہ کے بعد قرآن مجید کو صحف کی صورت میں ایک جگہ جمع کردیا گیا اور عہد عثمانی میں واقعہ آرمینیہ و آذربائیجان کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک جگہ جمع کئے گئے قرآن مجید کے متعدد نسخے تیار کرکے مختلف اَمصار میں روانہ کردیئے گئے۔ عہد عثمانی میں کتابت قرآن کا ایسارسم اختیار کیا گیا، جو تمام قراء ت متواترہ کا احتمال رکھتا تھااور جو درحقیقت عہد نبوی اورعہد صدیقی میں لکھے گئے صحف کے رسم سے ماخوذ تھا۔