• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسمِ عثمانی کی شرعی حیثیت اور تبدیلی سے متعلق فتاوی جات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ حنابلہ
رسم عثمانی کے التزام کے بارے میں اَحمد بن حنبل رحمہ اللہ کاموقف بیان کرتے ہوئے علامہ زرکشی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’تحرم مخالفۃ مصحف الامام فی واو أو یاء أو ألف أو غیر ذلک‘‘ (مناہل العرفان:۱؍۳۷۲، البرھان: ۱؍۳۷۹)
’’ کتابت واؤ، یاء اورالف وغیرہ میں رسم عثمانی کی مخالفت حرام ہے۔‘‘
ڈاکٹر عبدالوھاب حمودہ، امام مالک رحمہ اللہ اور امام احمدرحمہ اللہ کے اقوال نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
’’ہم جانتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ۹۳ھ میں پیداہوئے اور ۱۷۹ھ میں فوت ہوئے اور امام احمدرحمہ اللہ ۱۶۴ھ میں پیدا ہوئے اور ۲۴۱ھ میں فوت ہوئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی اور دوسری صدی ہجری میں ہی لوگوں نے قواعد کتابت میں رسم عثمانی کی مخالفت شروع کرکے عام قواعد کتابت پرمصاحف کی کتابت کی طرف رغبت کی۔ جب امام مالک رحمہ اللہ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے عام قواعد کتابت کے جواز کا فتویٰ نہیں دیا۔ اب ہمارے اوپر ان کی اتباع اور ان کے قول کی پیروی کرنا لازمی ہے۔‘‘ (القراء ات واللَّہجات:ص ۱۰۲، رسم عثمانی اوراس کی شرعی حیثیت:۳۳۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ احناف
’’المحیط البرھانی فی فقہ الحنفیۃ‘‘ میں مکتوب ہے:
’’رسم ِعثمانی کے مطابق مصحف لکھنا ہی زیادہ مناسب عمل ہے۔‘‘ (مناہل العرفان:۱؍۳۷۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ شافعیہ
فقہ شافعی کی کتاب المنہاج کے حواشی میں لکھا ہے:
کلمہ ( الربٰوا) واؤ اور الف کے ساتھ لکھا جائے گا، جیسا کہ رسم عثمانی میں مکتوب ہے، جبکہ یاء اور الف (الربیٰ) کے ساتھ نہیں لکھا جائے گا، کیونکہ اس کی رسم سنت متبعہ ہے۔(مناہل العرفان:۱؍۳۷۲)
٭ استاذ عبدالرحمن بن القاضی مغربی فرماتے ہیں:
’’رسم ِعثمانی کے علاوہ کسی اور رسم میں قرآن مجید لکھنا جائز نہیں ہے اور رسم عثمانی کے عامۃ الناس کو سمجھ نہ آنے کی علت ناقابل قبول ہے، کیونکہ اُمت کے ہر فرد پر واجب ہے کہ وہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق سیکھے اور پڑھے اور کسی شخص کا رسم عثمانی کے خلاف لکھنا مردود ہے، کیونکہ رسم عثمانی کے واجب الاتباع ہونے پر اُمت کا اجماع ہوچکا ہے۔‘‘ (تنویر البصر للضباع)
٭ صاحب فتح الرحمن فرماتے ہیں:
’’رسم عثمانی میں جہاں الف ہے وہاں الف لکھنا، جہاں کلمہ متصل ہے وہاں متصل اور جہاں منقطع ہے وہاں منقطع لکھنا ، جہاں تاء ہے وہاں تاء کے ساتھ اور جہاں ھاء ہے وہاں ھاء کے ساتھ لکھنا واجب ہے اور جو شخص رسم عثمانی کی مخالفت کرے گا وہ گناہگار ہے۔‘‘ (تنویر البصر للضباع)
٭ قاضی عیاض رحمہ اللہ کی کتاب الشفاء میں مکتوب ہے:
’’مسلمانوں کا اس امر پر اجماع ہے کہ جو کچھ دوگتوں کے درمیان الحمدﷲ رب العالمین سے لے کر من الجنۃ والناستک ، وہ سب قرآن ہے، اللہ کی کلام اور وحی ہے جو نبی کریم ﷺ پر نازل کی گئی۔ اس میں جو کچھ موجود ہے وہ سب برحق ہے، اور جو شخص جان بوجھ کر اس میں کمی یا زیادتی کرے گا، وہ کافر ہے۔‘‘
ان کی تائید ان کے شارحین نے بھی کی ہے، جن میں سے ملا علی قاری رحمہ اللہ اور الشہاب الخفاجی رحمہ اللہ، جوکہ کبار علماء حنفیہ میں سے ہیں، قابل ذکر ہیں کہ قرآن مجیدمیں زیادتی یا کمی کفر ہے، خواہ وہ حرفاً ہو، کتابۃً ہو یا قراء ۃً ہو۔‘‘ (تنویر البصر للضباع رحمہ اللہ )
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ امام بغوی رحمہ اللہ اپنی کتاب شرح السنۃمیں فرماتے ہیں:
’’جس مصحف پر معاملہ ثابت ہوچکا ہے وہ نبی کریم ﷺ کے آخری عرضات کے مطابق ہے جس کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف میں لکھوانے کا حکم دیا اور باقی قطعات کو ختم کرا دیا، جس پر صحابہ کا اجماع ہوگیا، لہٰذا جو کلمہ بھی رسم عثمانی کے خلاف ہوگا وہ منسوخ تصور کیا جائے گا، لہٰذا کسی کے لئے بھی اس رسم سے ہٹ کر کچھ لکھنا جائز نہیں ہے۔‘‘ (تحریم کتابۃ القرآن بحروف غیر عربیۃ)
٭ شیخ صالح علی العود اپنی کتاب تحریم کتابۃ القرآن بحروف غیر عربیۃمیں لکھتے ہیں کہ چند امو ر کی بنیاد پر اتباع رسم عثمانی واجب ہے:
٭ نبی کریمﷺ نے یہ رسم خود لکھوایا۔
٭ عہد صدیقی اور عہد عثمانی میں بھی اسی رسم پر لکھا گیا۔
٭ بارہ ہزار صحابہ کرام نے اس پر اجماع کیا۔
٭ عہد تابعین و ائمہ مجتہدین میں بھی اس پر امت کا اجماع ہے۔
٭ سعودی عرب کی مجلس ھیئۃ کبار العلماء سے، رسم عثمانی کو چھوڑ کر جدید قواعد تحریر کے مطابق قرآن لکھنے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ وآئمہ سلف کی اتباع اور تحریف سے کتاب اللہ کی حفاظت کرتے ہوئے مجلس کبار العلماء کے نزدیک رسم مصحف کو رسم عثمانی کے مطابق باقی رکھنا ضروری ہے اور جدید قواعد إملاء و تحریر کے موافق کرنے کے لئے رسم عثمانی کو بدلنا جائز نہیں ہے۔ واللہ الموفق
٭ شیخ محمد طاہر بن عبدالقادررحمہ اللہ اپنی کتاب تاریخ القرآن میں ہی لکھتے ہیں:
’’بعض کلمات میں قواعد کتابت و اِملاء کے خلاف لکھے جانے کے باوجود رسم عثمانی کی اتباع واجب ہے، اسی لئے محاورہ مشہور ہے:’’خطان لایقاس علیھما خط المصحف و خط العروض‘‘
’’دو خطوط پر قیاس نہیں ہوسکتا، خط ِمصحف اور خط ِعروض۔‘‘
٭ اگر قرآن مجید قواعد کی رو سے لکھا جائے توقواعد ہر زمانہ میں بدلتے رہتے ہیں اور ان میں ارتقاء کا سلسلہ جاری رہتا ہے، لہٰذا قرآن بازیچہ اطفال بن جائے گا۔
٭ اگر رسم عثمانی سے ہٹ کر لکھنے کی اجازت دے دی گئی تو دشمنان اسلام لغت عربیہ سے ہٹ کر دوسری لغات انگلش وغیرہ میں بھی لکھنے کی کوشش کریں گے اور اعجاز القرآن کی فصاحت و بلاغت والی اصل روح ختم ہوجائے گی۔
اعتراض:مصحف عثمانی میں نقطے، اعراب، ترقیم آیات اور رکوع و احزاب و اجزاء کے نمبر نہیں تھے، لہٰذا اتباع رسم عثمانی میں ان کو بھی حذف کردینا چاہئے۔
جواب : جب فتوحات ِاسلامیہ کا دائرہ وسیع ہوگیا اورعرب و عجم کا اختلاط ہوا تو تصحیف اور التباس کے خطرہ سے بچنے کے لیے حجاج بن یوسف کے دور میں یہ عظیم الشان خدمت سر انجام دی گئی۔ درحقیقت یہ کام ’’جوہر حروف‘‘ میں داخل نہیں ہے، بلکہ یہ قراء ات ِصحیحہ پر دلالت کرنے کیلئے جوہر حروف سے علیحدہ فقط ’علامات‘ مقرر کی گئی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ صالح علی العود کی گرانقدرخدمت
اس سلسلے میں شیخ صالح علی العود نے ایک عظیم الشان خدمت سرانجام دی ہے۔ ا نہوں نے کتابت ِمصاحف میں رسم ِعثمانی کاالتزام کرنے کے حوالے سے ایک سوال لکھ کر مختلف بلاد اسلامیہ میں قائم جمعیات، اسلامی اداروں، مجالس علمیہ، دارالافتاء، کبار علماء کمیٹیوں، مذہبی تنظیموں اور نامور معروف علماء و مشائخ کی طرف روانہ کیا۔
سوال: شیخ صالح علی العود کی جانب سے ارسال کردہ سوال یہ تھا کہ:
’’ کیا قرآن مجید کو رسم عثمانی کے خلاف غیرعربی حروف میں لکھنا جائز ہے ؟‘‘
اس سوال کے جواب میں تمام اہل علم، جمعیات، مجالس علمیہ، دارالافتاء اور مذہبی اداروں نے ایک متفقہ موقف اپناتے ہوئے رسم عثمانی کے خلاف غیرعربی حروف میں کتابت قرآن کی حرمت کافتویٰ دیا۔ اگرچہ ان کی جانب سے صادر ہونے والے فتاویٰ کے دلائل اور اسلوب ِکلام مختلف ہے، مگر تمام فتاویٰ اس بنیادی نقطے پر متفق ہیں کہ
’’ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے خلاف غیر عربی حروف میں لکھنا حرام ہے۔ ‘‘
اختصار کے پیش نظر ان فتاویٰ جات کو تفصیلاً نقل کرنا ممکن نہیں ہے،یہاں ہم صرف غیر عربی حروف میں حرمت کتابت کا فتویٰ صادر کرنے والی مجالس علمیہ اوراہل علم کے اسماء گرامی ذکر کریں گے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حرمت کا فتویٰ دینے والی مجالس علمیہ او راہل علم کے اسماء گرامی
مجالس علمیہ
٭ ھیئۃ کبار العلماء (المملکۃ العربیۃ السعودیۃ)
٭ مجلس المجمع الفقھی الاسلامی (المکۃ المکرمۃ)
٭ وزارۃ العدل، دارالافتاء (جمہوریۃ مصر العربیۃ)
٭ لجنۃ الفتاویٰ فی الأزھر (جمہوریۃ مصر العربیۃ)
٭ لجنۃ من أفاضل علماء الأزہر (جمہوریۃ مصر العربیۃ)
٭ مجلس الاقراء، بدمشق (الجمہوریۃ العربی السوریۃ)
٭ وزارۃ الأوقاف والشؤون والمقدسات الإسلامیۃ دائرۃ الافتاء العام(عمان/اُردن)
٭ کلیۃ الشریعۃ والدراسات الاسلامیۃ (جامعۃ قطر)
٭ وزارۃ الأوقاف والشئوون الاسلامیہ الھیئۃ العامۃ للفتوی (الکویت)
٭ وزارۃ الأوقاف، ادارۃ جامع بنی أمیۃ (الجمہوریۃ العربیۃ السوریۃ)
٭ جمعیۃ علماء الہند (دہلی۔ ہندوستان)
٭ رئاسۃ الشئوون الدینیۃ انقرہ (الجمہوریۃ الترکیۃ)
٭ مجلۃ الدعوۃ السعودیۃ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علماء و مشائخ
٭ الدکتور عبدالحلیم محمود (شیخ الجامعۃ الازھر سابقاً)
٭ الشیخ محمد عبداﷲ دراز (من علماء الأزھر الشریف)
٭ الشیخ محمد عبدالعظیم الزرقانی ( مدرس علوم القرآن والحدیث لکلیۃ أصول الدین بالأزھر)
٭ الشیخ محمد شاکر (من علماء مصر)
٭ الشیخ علال الفاسی (من علماء المغرب)
٭ الدکتور عبدالغنی الراجحی (أستاذ الدراسات العلیا بجامعۃ الأزھر)
٭ الشیخ یوسف بن عبدالرحمن البرقاوی الزرقائ (المملکۃ الاردنیۃ الھاشمیۃ)
٭ الشیخ عبدالحمیدطھماز (مدرّس جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ بالریاض)
٭ الشیخ بداہ بن البوصیری (خطیب المسجد الکبیر فی الموریتانیۃ)
٭ الشیخ عبداللہ بن ابراہیم الانصاری (مدیر إدارۃ إحیاء التراث الإسلامي الدوحۃ۔ قطر)
٭ الشیخ سید سابق (جامعۃ ام القریٰ،المکۃ المکرمۃ)
٭ الشیخ ابوبکر جابر الجزائری (الواعظ بالمسجد النبوی الشریف)
٭ الشیخ محمد علی الصابونی (أستاذ التفسیر بجامعۃ القریٰ مکۃ المکرمۃ)
٭ الشیخ محمد الغزالی (جامعۃ الأمیر عبدالقادر للعلوم الاسلامیۃ قسطنطنیۃ۔الجزائر)
٭ الشیخ مناع القطان (الأستاذ بالمعھد العالی للقضاء فی الریاض)
٭ الشیخ عبدالرحمن صافی (من علماء الکویت)
٭ الشیخ الظاہر احمد الزاوی (مفتی لیبیا)
٭ الدکتور محمد اَحمد فراخ (جدۃ)
٭ شیخ الازھر محمد امین بدوی (مکتب شیخ الجامع الأزھر)
٭ الدکتور طلال عمر بافقیہ (مدیر المجمع الفقہی مکۃ المکرمۃ)
٭ الدکتور ابراھیم بن اسماعیل (مدیر مکتب رابطۃ العالم الاسلامی بالموریتانیۃ)
٭ الشیخ عبدالعزیز السبیھین(الأمین العام لمسابقۃ القرآن الکریم الدولیۃ بالریاض)
٭ ڈاکٹر مانع الجھنی (الأمین العام للندوۃ العالمیۃ للشباب الاسلامی بالریاض)
٭ الشیخۃ زینب الغزالی (الداعیۃ المسلمۃ بالقاھرۃ۔ مصر)
٭ الشیخ صالح علی العود (باریس ۔فرانس)
٭ السید علامہ علوی عباس المالکی (المدرس باالمسجد الحرام فی مکۃ المکرمۃ)
٭ العلامۃ المحدِّث عبداﷲ بن الصدیق الغماری
٭ العلامہ الکبیر عبداﷲ کنون
٭ ڈاکٹر محمد سعید رمضان البوطی ( کلیۃ الشریعۃ، بجامعۃ دمشق)
٭ الشیخ عبدالرزاق الحلبی (عضو مجلس القراء بدمشق)
٭ المحدث الکبیر الشیخ حبیب الرحمن اَعظمی
٭ علامہ شیخ محمد شفیع الدیوبندی (مفتی جمہوریۃ الباکستان )
٭ الشیخ محمد عبدالرحمن (مفتی جزر القمر)
٭ الدکتور عبدالفتاح برکۃ (أمین عام مجمع البحوث الاسلامیۃ فی القاھرۃ)
٭ الاستاذ رابح لطفی جمعۃ
٭ الدکتور حسن باجودۃ (أستاذ بجامعۃ اُم القریٰ ۔ مکۃ المکرمۃ)
٭ الدکتور محی الدین الألوانی
معلوم ہوا کہ تقریباً ساری اُمت اس مسئلے پر متفق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے خلاف غیرعربی حروف (لاطینی یا عجمی) میں لکھنا حرام ہے۔ مذکورہ مجالس علمیہ اور اہل علم کے فتاویٰ کی تفصیل جاننے کے لیے شیخ صالح علی العود کی کتاب تحریم کتابۃ القرآن الکریم بحروف غیر عربیۃ أعجمیۃ أو لاتینیۃ کا مطالعہ فرمائیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
راجح مؤقف
علامہ ابوالطاہر السندی رحمہ اللہ راجح موقف اور اس کی وجوہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
(١) رسول اللہﷺ کے تقرر کے باعث صحابہ کرام نے اس رسم میں قرآن مجید کی کتابت کی اور رسول اللہﷺ کی اتباع کرناامت پرواجب ہے۔
(٢)اسی رسم پر عہد صحابہ میں جماعت صحابہ کااجماع منعقد ہوا، کسی ایک صحابی سے بھی اس کی مخالفت منقول نہیں ہے ۔لہٰذا خلفاء راشدین کی اتباع کرنا بھی امت پر واجب ہے کیونکہ رسول اللہﷺ کاارشاد ہے: ’’تم پر میری اور میرے خلفاء راشدین مہدیین کی سنت لازم ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ:۴۲)
(٣)زمانۂ تابعین سے اُمت کا اسی رسم پر اجماع ہے۔امت کااجماع حجت شرعی اور مسلمانوں کے لیے واجب العمل ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ’’جس نے ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول اللہﷺ کی نافرمانی کی اور مومنین کے راستے سے ہٹ گیا تو ہم اس کو اس طرف پھیر دیں گے اور اس کو جہنم میں ڈالیں گے اور وہ بُرا ٹھکانہ ہے۔‘‘ (النساء : ۱۱۵)
(٤)رسم عثمانی میں متعدد اہم فوائد شامل ہیں خصوصاً یہ کہ رسم عثمانی میں مختلف قراء ات اور منزل من اللہ حروف شامل ہوسکتے ہیں اور اس رسم کی مخالفت سے یہ تمام فوائد متروک ہوجائیں گے۔ (صفحات فی علوم القراء ات: ص۱۸۰،۱۸۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رسم عثمانی کی خصوصیات و فوائد
کئی اہم خصوصیات کی بناء پررسم عثمانی، عام عربی خط پر فوقیت کا حامل ہے۔ رسم عثمانی کے تمام رموز و اشارات سے واقفیت محال ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رسم مذکور کے چند رموز و اسرار کو بعض لوگوں کے مزاج کے موافق واضح فرمایا: لیکن اکثر رموز سے اب بھی انسانی عقل بعید ہے۔ رسم عثمانی کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مخفی اور پوشیدہ معانی کی طرف راہنمائی
رسم عثمانی کی ایک عظیم الشان خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں اختیار کیاگیا طرز کتابت ظاہری معنی کے علاوہ کسی پوشیدہ معنی کی طرف بھی اشارہ کررہا ہوتاہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:( وَالسَّمَاء بَنَیْنٰھَابِأیْیدٍ) (الذاریات:۴۲) یہاں معروف رسم الخط کے خلاف ( بایید ) یا ئین کے ساتھ مرسوم ہے، اس طرح یہاں ایک خفیہ مفہوم یہ ملتا ہے کہ( أیید ) سے مراد بجائے ہاتھ کے وہ مادہ ہو جس سے آسمان بنایا گیا ہے جوابھی انسان کے علم میں نہیں آیا، فقہی قاعدہ ہے کہ حروف کی زیادتی معنی کی زیادتی کا سبب بنتی ہے۔ (رسم عثمانی اور اس کی شرعی حیثیت : ص۲۵۹)
 
Top