ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
(٣) اُمت نے اسی رسم کی اتباع کی، اور کتابت مصاحف میں اسی کو ہی معیار بنایا، تابعین اور ائمہ مجتہدین کے زمانہ میں بھی اس پر عمل ہوتا رہا، لیکن کسی سے مخالفت نقل نہیں کی گئی۔‘‘
٭ شیخ محمد طاہر بن عبدالقادر الکردی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’تاریخ القرآن و غرائب رسمہ و حکمہ‘ میں رقم طراز ہیں:
’’قرآن مجید ہم تک تواتر قطعی، سند صحیح کے ساتھ عدول سے عدول تک طبقہ بعد طبقہ پہنچا ہے جو قراء ۃ سماع اور رسم سمیت تمام امور کو شامل ہے۔‘‘
٭ ڈاکٹر لبیب السعیدرحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ أنہ یتوقف علی السماع من رسول اﷲ ! ولیس للعقل فیہ مجال‘‘ (الجمع الصوتی الاوّل، ص۲۹۳)
’’یعنی یہ (رسم) رسول اللہﷺ سے منقول ہونے کی بناء پر توقیفی ہے اور اس میں عقل کا کوئی دخل نہیں ہے۔‘‘
٭ علامہ طاش کبریٰ زادہ رحمہ اللہ رسم کی توقیفیت کے بارے میں فرماتے ہیں: یہ رسم آج تک قابل اتباع سنت رہا ہے اور اللہ تعالیٰ نے روئے زمین پر کسی کو یہ اجازت نہیں دی کہ وہ اس کے تغیر و تبدل کا ارادہ کرے، حالانکہ ہجا کی کتابت سالوں کے گزرنے کے سا تھ ساتھ بدلتی اور مختلف زمانوں میں ایک قوم سے دوسری قوم تک منتقلی میں مختلف ہوجایا کرتی ہے۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے اعدائے قرآن کی تحریفات سے حفاظت کی خاطر کتاب اللہ میں ہر قسم کی تبدیلی یا کسی قسم کی کمی و بیشی کادروازہ ہی بند کردیا ہے ۔ بایں وجہ رسم عثمانی کو یہ مقدس مقام ملا جس کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔(مفتاح السعادۃ:۲؍۲۲۵،رسم عثمانی اور اس کی شرعی حیثیت، ص۲۹۵)
٭ حافظ سمیع اللہ فرازحفظہ اللہ اپنے ایم فل کے مقالہ ’رسم عثمانی اور اس کی شرعی حیثیت‘ میں رقم طراز ہیں:
’’صفحۂ ہستی پر کلام اللہ کا آغاز نزول بھی اس عقدہ کوحل کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔جب اوّل ترین وحی ہی علم و قلم کے دستور و قانون کے ساتھ نازل ہوئی، چنانچہ اس بنیاد پر ابن فارس رحمہ اللہ رسم کے توقیفی اور منجانب اللہ ہونے کے دعویدار ہیں: ’’نقول أن الخطَّ توقیفی لقولہ تعالیٰ: ’’عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الاِنْسَانَ مَالَمْ یَعْلَمْ‘‘ وقال تعالیٰ:’’نٓ وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُوْنَ‘‘ (الجمع الصوتی الاوّل: ص۲۹۳)
٭ شیخ القراء قاری اِظہار احمدتھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’معلوم ہوتا ہے کہ نوشت وخواند تمام پیغمبروں کا عمل رہا ہے اس میں حضرت ادریس علیہ السلام یاحضرت ہودعلیہ السلام یا حضرت آدم علیہ السلام کی خصوصیت نہیں۔لہٰذا علماء روایت کا یہ کہنا: ’’القرآن قد کتب کلہ بأمرہ واملائہ‘‘ ’’ مکمل قرآن مجید آپﷺ کے حکم اور املاء کروانے سے لکھا گیا ہے۔‘‘ کوئی تعبیر مجازی نہیں ہے سیدھا صاف مطلب ہے کہ ہر لفظ آپﷺ کے حکم سے لکھا گیا اور اس کی رسم و انشاء بھی آپ کے فرمان سے ہوئی۔‘‘ (ایضاح المقاصد:ص۱۱،۱۲)
٭ شیخ محمد طاہر بن عبدالقادر الکردی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’تاریخ القرآن و غرائب رسمہ و حکمہ‘ میں رقم طراز ہیں:
’’قرآن مجید ہم تک تواتر قطعی، سند صحیح کے ساتھ عدول سے عدول تک طبقہ بعد طبقہ پہنچا ہے جو قراء ۃ سماع اور رسم سمیت تمام امور کو شامل ہے۔‘‘
٭ ڈاکٹر لبیب السعیدرحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ أنہ یتوقف علی السماع من رسول اﷲ ! ولیس للعقل فیہ مجال‘‘ (الجمع الصوتی الاوّل، ص۲۹۳)
’’یعنی یہ (رسم) رسول اللہﷺ سے منقول ہونے کی بناء پر توقیفی ہے اور اس میں عقل کا کوئی دخل نہیں ہے۔‘‘
٭ علامہ طاش کبریٰ زادہ رحمہ اللہ رسم کی توقیفیت کے بارے میں فرماتے ہیں: یہ رسم آج تک قابل اتباع سنت رہا ہے اور اللہ تعالیٰ نے روئے زمین پر کسی کو یہ اجازت نہیں دی کہ وہ اس کے تغیر و تبدل کا ارادہ کرے، حالانکہ ہجا کی کتابت سالوں کے گزرنے کے سا تھ ساتھ بدلتی اور مختلف زمانوں میں ایک قوم سے دوسری قوم تک منتقلی میں مختلف ہوجایا کرتی ہے۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے اعدائے قرآن کی تحریفات سے حفاظت کی خاطر کتاب اللہ میں ہر قسم کی تبدیلی یا کسی قسم کی کمی و بیشی کادروازہ ہی بند کردیا ہے ۔ بایں وجہ رسم عثمانی کو یہ مقدس مقام ملا جس کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔(مفتاح السعادۃ:۲؍۲۲۵،رسم عثمانی اور اس کی شرعی حیثیت، ص۲۹۵)
٭ حافظ سمیع اللہ فرازحفظہ اللہ اپنے ایم فل کے مقالہ ’رسم عثمانی اور اس کی شرعی حیثیت‘ میں رقم طراز ہیں:
’’صفحۂ ہستی پر کلام اللہ کا آغاز نزول بھی اس عقدہ کوحل کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔جب اوّل ترین وحی ہی علم و قلم کے دستور و قانون کے ساتھ نازل ہوئی، چنانچہ اس بنیاد پر ابن فارس رحمہ اللہ رسم کے توقیفی اور منجانب اللہ ہونے کے دعویدار ہیں: ’’نقول أن الخطَّ توقیفی لقولہ تعالیٰ: ’’عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الاِنْسَانَ مَالَمْ یَعْلَمْ‘‘ وقال تعالیٰ:’’نٓ وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُوْنَ‘‘ (الجمع الصوتی الاوّل: ص۲۹۳)
٭ شیخ القراء قاری اِظہار احمدتھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’معلوم ہوتا ہے کہ نوشت وخواند تمام پیغمبروں کا عمل رہا ہے اس میں حضرت ادریس علیہ السلام یاحضرت ہودعلیہ السلام یا حضرت آدم علیہ السلام کی خصوصیت نہیں۔لہٰذا علماء روایت کا یہ کہنا: ’’القرآن قد کتب کلہ بأمرہ واملائہ‘‘ ’’ مکمل قرآن مجید آپﷺ کے حکم اور املاء کروانے سے لکھا گیا ہے۔‘‘ کوئی تعبیر مجازی نہیں ہے سیدھا صاف مطلب ہے کہ ہر لفظ آپﷺ کے حکم سے لکھا گیا اور اس کی رسم و انشاء بھی آپ کے فرمان سے ہوئی۔‘‘ (ایضاح المقاصد:ص۱۱،۱۲)