• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

میرے ایک کزن امریکا میں مقیم ہیں - عیسایوں اور یہودیوں کے ساتھ رہنے کی بنا پر ان کے اندر بھی احادیث نبوی سے متعلق کافی شکوک و شبہات پاے جاتے ہیں- درود ابراہیمی سے متعلق وہ کہتے ہیں کہ یہ درود صحیح نہیں -جو درود نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام اور امّت کو پڑھنے کی تاکید کی تھی وہ ان الفاظ میں نہیں اس میں اضافی الفاظ لوگوں نے بعد میں شامل کیے ہیں -وجہ وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ اس درود میں آل محمّد صل الله ال؛علیہ وآ لہ وسلم اور آل ابراہیم الہ سلام پر رحمت اور برکت کا ذکر ہے - آل محمّد میں بہت ایسے بھی تھے یا ہیں جو دین الہی سے ہٹ گئے اور شرک و بدعات میں مبتلا ہوگئے- اور آل ابراہیم میں تو کچھ لوگوں کو سور اور بندر تک بنا دیا گیا - اب ہر نماز میں ان پر رحمت اور برکت بھیجھنا اسلامی رو سے کسی بھی طرح صحیح نہیں - اور نا ہی نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم سے اس حکم کی بعید کی جاسکتی ہے کہ ایسے لوگوں یا قوم پر رحمت یا برکت بھیجی جائے جن پر خود الله نے عذاب نازل کیا ہو-

میں ان کے اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں دے پایا - زیادہ سے زیادہ یہی جواب دیا ہے کہ وہ احادیث جن میں آل محمّد اور آل ابراہیم پر رحمت اور برکت کا حکم ہے اس کی حجیت سے اول سے اب تک کسی بڑے سے بڑے محدث یا عالم نے انکار نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس کو جھٹلایا ہے اور اس قسم کی روایات تواتر کے ساتھ ثابت ہیں - ہاں اور بہت سے ایسے درود موجود ہیں جن کی حثیت بہت مشکوک ہے جیسے درود تاج یا درود لکھی یا قصیدہ بردہ شریف وغیرہ- جن میں شرک و بدعات کی واضح آمیزش ہے -

اگر کوئی بھائی (کفایت الله بھائی ، خضر حیات بھائی ، انس نصر بھائی، حرب بن شداد بھائی ، ارسلان بھائی وغیرہ) اس سوال کے جواب کے لئے میری مدد کرنا چاہیں تو خوشی ہو گی -

 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام و علیکم و رحمت الله -

میرے ایک کزن امریکا میں مقیم ہیں - عیسایوں اور یہودیوں کے ساتھ رہنے کی بنا پر ان کے اندر بھی احادیث نبوی سے متعلق کافی شکوک و شبہات پاے جاتے ہیں- درود ابراہیمی سے متعلق وہ کہتے ہیں کہ یہ درود صحیح نہیں -جو درود نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام اور امّت کو پڑھنے کی تاکید کی تھی وہ ان الفاظ میں نہیں اس میں اضافی الفاظ لوگوں نے بعد میں شامل کیے ہیں -وجہ وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ اس درود میں آل محمّد صل الله ال؛علیہ وآ لہ وسلم اور آل ابراہیم الہ سلام پر رحمت اور برکت کا ذکر ہے - آل محمّد میں بہت ایسے بھی تھے یا ہیں جو دین الہی سے ہٹ گئے اور شرک و بدعات میں مبتلا ہوگئے- اور آل ابراہیم میں تو کچھ لوگوں کو سور اور بندر تک بنا دیا گیا - اب ہر نماز میں ان پر رحمت اور برکت بھیجھنا اسلامی رو سے کسی بھی طرح صحیح نہیں - اور نا ہی نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم سے اس حکم کی بعید کی جاسکتی ہے کہ ایسے لوگوں یا قوم پر رحمت یا برکت بھیجی جائے جن پر خود الله نے عذاب نازل کیا ہو-

میں ان کے اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں دے پایا - زیادہ سے زیادہ یہی جواب دیا ہے کہ وہ احادیث جن میں آل محمّد اور آل ابراہیم پر رحمت اور برکت کا حکم ہے اس کی حجیت سے اول سے اب تک کسی بڑے سے بڑے محدث یا عالم نے انکار نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس کو جھٹلایا ہے اور اس قسم کی روایات تواتر کے ساتھ ثابت ہیں - ہاں اور بہت سے ایسے درود موجود ہیں جن کی حثیت بہت مشکوک ہے جیسے درود تاج یا درود لکھی یا قصیدہ بردہ شریف وغیرہ- جن میں شرک و بدعات کی واضح آمیزش ہے -

اگر کوئی بھائی (کفایت الله بھائی ، خضر حیات بھائی ، انس نصر بھائی، حرب بن شداد بھائی ، ارسلان بھائی وغیرہ) اس سوال کے جواب کے لئے میری مدد کرنا چاہیں تو خوشی ہو گی -
جزاک اللہ خیرا بھائی کہ آپ نے مطلع کیا، میں سمجھتا ہوں کہ واقعی میں غیر مسلم لوگ اور ان سے متاثرہ نام نہاد مسلمان بہت سارے ایسے شکوک و شہبات پھیلاتے ہیں کہ عام فہم لوگوں کا ان کے نرغے میں آ جانے کا زیادہ چانس ہوتا ہے، اور بہت سارے لوگ تو فتنے کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔

میرا اپنا خیال یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں علماء کرام کو خصوصی توجہ دینی چاہیے اور خاص کر اس علمی فورم پر اس چیز کی شدت سے کمی محسوس کی جا رہی ہے کہ ادیان باطلہ اور مسالک باطلہ کے شبہات و اعتراضات کا ازالہ کیا جائے۔

افسوسناک بات تو یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سارے لوگ ایسے فروعی مسائل پر بحث کرتے ہیں کہ جن مسائل پر گفتگو کی اتنی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی جتنا ان موضوعات کو دی جاتی ہے، جیسے کچھ عرصہ پہلے سحری کھانے یا نہ کھانے پر گفتگو ہوئی، اور ماضی قریب میں یزید کے موضوع پر دو راسخ العقیدہ علماء میں مناظرے کا ماحول گرم ہوا۔بہرحال اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس بات کی توفیق عطا فرمائے کہ ہم ان اہم موضوعات کی طرف توجہ دے سکیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اوپر کی پوسٹ کا مقصد تو چند اہم باتوں کی طرف توجہ مبذول کروانا تھا، اب اصل بات جو اعتراض غیر مسلموں نے یا ان سے متاثرہ لوگوں نے کیا ہے، اس بات کا جواب تو علماء کرام کو دینا چاہیے اور دیں گے۔ان شاءاللہ

میری طرف سے یہ کہ غیر مسلم کا اعتراض بات کو غلط انداز میں سمجھنے کی وجہ سے ہے، کیونکہ کوئی بھی بدعقیدہ(مشرک و کافر) انسان چاہے وہ نبی یا رسول کے خاندان سے ہی کیوں نہ تعلق کھتا ہو، حقیقت میں وہ انبیاء و رسل سے تعلق نہیں ہوتا۔نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اللہ کے عذاب میں پھنستا دیکھ کر کہا:
وَنَادَىٰ نُوحٌ رَّ‌بَّهُۥ فَقَالَ رَ‌بِّ إِنَّ ٱبْنِى مِنْ أَهْلِى وَإِنَّ وَعْدَكَ ٱلْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ ٱلْحَـٰكِمِينَ ﴿٤٥﴾۔۔۔سورۃ ھود
ترجمہ:نوح ﴿علیہ السلام﴾ نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا کہ میرے رب میرا بیٹا تو میرے گھر والوں میں سے ہے، یقیناً تیرا وعده بالکل سچا ہے اور تو تمام حاکموں سے بہتر حاکم ہے
تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قَالَ يَـٰنُوحُ إِنَّهُۥ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُۥ عَمَلٌ غَيْرُ‌ صَـٰلِحٍ ۖ فَلَا تَسْـَٔلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۖ إِنِّىٓ أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلْجَـٰهِلِينَ ﴿٤٦﴾۔۔۔سورۃ ھود
ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے نوح یقیناً وه تیرے گھرانے سے نہیں ہے، اس کے کام بالکل ہی ناشائستہ ہیں تجھے ہرگز وه چیز نہ مانگنی چاہئے جس کا تجھے مطلقاً علم نہ ہو میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو جاہلوں میں سے اپنا شمار کرانے سے باز رہے
تو اس آیت سے واضح ہوا کہ نوح علیہ السلام کا حقیقی بیٹا ہونے کے باوجود اللہ نے نوح علیہ السلام کے بیٹے کو نوح علیہ السلام کے اہل میں سے خارج قرار دیا۔ تو اگر نوح علیہ السلام پر کوئی سلامتی کی دعا کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ نوح علیہ السلام کے بیٹے پر بھی سلامتی ہو گی۔ ہرگز نہیں

مزید رہنمائی علماء ہی کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو فتنوں سے محفوظ رکھے آمین

انس
شاکر
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اوپر کی پوسٹ کا مقصد تو چند اہم باتوں کی طرف توجہ مبذول کروانا تھا، اب اصل بات جو اعتراض غیر مسلموں نے یا ان سے متاثرہ لوگوں نے کیا ہے، اس بات کا جواب تو علماء کرام کو دینا چاہیے اور دیں گے۔ان شاءاللہ

میری طرف سے یہ کہ غیر مسلم کا اعتراض بات کو غلط انداز میں سمجھنے کی وجہ سے ہے، کیونکہ کوئی بھی بدعقیدہ(مشرک و کافر) انسان چاہے وہ نبی یا رسول کے خاندان سے ہی کیوں نہ تعلق کھتا ہو، حقیقت میں وہ انبیاء و رسل سے تعلق نہیں ہوتا۔نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اللہ کے عذاب میں پھنستا دیکھ کر کہا:
وَنَادَىٰ نُوحٌ رَّ‌بَّهُۥ فَقَالَ رَ‌بِّ إِنَّ ٱبْنِى مِنْ أَهْلِى وَإِنَّ وَعْدَكَ ٱلْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ ٱلْحَـٰكِمِينَ ﴿٤٥﴾۔۔۔سورۃ ھود


تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قَالَ يَـٰنُوحُ إِنَّهُۥ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُۥ عَمَلٌ غَيْرُ‌ صَـٰلِحٍ ۖ فَلَا تَسْـَٔلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۖ إِنِّىٓ أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلْجَـٰهِلِينَ ﴿٤٦﴾۔۔۔سورۃ ھود


تو اس آیت سے واضح ہوا کہ نوح علیہ السلام کا حقیقی بیٹا ہونے کے باوجود اللہ نے نوح علیہ السلام کے بیٹے کو نوح علیہ السلام کے اہل میں سے خارج قرار دیا۔ تو اگر نوح علیہ السلام پر کوئی سلامتی کی دعا کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ نوح علیہ السلام کے بیٹے پر بھی سلامتی ہو گی۔ ہرگز نہیں

مزید رہنمائی علماء ہی کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو فتنوں سے محفوظ رکھے آمین

انس
شاکر
جزاک الله - آپ کی بات میں وزن ہے -
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
اوپر کی پوسٹ کا مقصد تو چند اہم باتوں کی طرف توجہ مبذول کروانا تھا، اب اصل بات جو اعتراض غیر مسلموں نے یا ان سے متاثرہ لوگوں نے کیا ہے، اس بات کا جواب تو علماء کرام کو دینا چاہیے اور دیں گے۔ان شاءاللہ

میری طرف سے یہ کہ غیر مسلم کا اعتراض بات کو غلط انداز میں سمجھنے کی وجہ سے ہے، کیونکہ کوئی بھی بدعقیدہ(مشرک و کافر) انسان چاہے وہ نبی یا رسول کے خاندان سے ہی کیوں نہ تعلق کھتا ہو، حقیقت میں وہ انبیاء و رسل سے تعلق نہیں ہوتا۔نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اللہ کے عذاب میں پھنستا دیکھ کر کہا:
وَنَادَىٰ نُوحٌ رَّ‌بَّهُۥ فَقَالَ رَ‌بِّ إِنَّ ٱبْنِى مِنْ أَهْلِى وَإِنَّ وَعْدَكَ ٱلْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ ٱلْحَـٰكِمِينَ ﴿٤٥﴾۔۔۔سورۃ ھود


تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قَالَ يَـٰنُوحُ إِنَّهُۥ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُۥ عَمَلٌ غَيْرُ‌ صَـٰلِحٍ ۖ فَلَا تَسْـَٔلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۖ إِنِّىٓ أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلْجَـٰهِلِينَ ﴿٤٦﴾۔۔۔سورۃ ھود


تو اس آیت سے واضح ہوا کہ نوح علیہ السلام کا حقیقی بیٹا ہونے کے باوجود اللہ نے نوح علیہ السلام کے بیٹے کو نوح علیہ السلام کے اہل میں سے خارج قرار دیا۔ تو اگر نوح علیہ السلام پر کوئی سلامتی کی دعا کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ نوح علیہ السلام کے بیٹے پر بھی سلامتی ہو گی۔ ہرگز نہیں

مزید رہنمائی علماء ہی کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو فتنوں سے محفوظ رکھے آمین

انس
شاکر
اسی ضمن میں سیدنا ابراہیم کی دعا کو بھی بیان کیا جا سکتا ہے۔ارشاد باری تعالی ہے۔:
وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَ‌اهِيمَ رَ‌بُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّ‌يَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿١٢٤﴾
جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا اور انہوں نے سب کو پورا کر دیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا، عرض کرنے لگے میری اولاد کو (بھی امام بنا) تو اللہ نے فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امامت اور برکت کا وعدہ صرف ان لوگوں کے ساتھ پورا ہوگا جو اسی مشن پر کاربند ہونگے اور اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کی زندگی گزار رہے ہونگے۔جبکہ نافرمان اور باغی اس عظمت وشان سے محروم ہی رہیں گے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
( من بطا بہ عملہ لم یسرع بہ نسبہ) مسلم:2699
جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکے گا۔
تو گویا کہ یہ درود شریف میں پڑھی جانے والے دعا فقط نیک اور فرمانبردار لوگوں کے حق میں قبول ہوگی۔باغی اور نافرمانوں کو فقظ نسب سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
 
Top