• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رفع الیدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دائمی سنت !!!

شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
میرے بھائی اس پوسٹ میں رفع الدین کے متعلق جتنی بھی حدیث آئی ہے وہ بتائی گئی ہے - چاہے وہ کسی بھی مقام کے مطالق ہو
عامر بھائی اسے غور سے پڑھو :پہلے چار جگہ کا رفع یدین جناب نے بطور دعوی ذکر کیا ہے پھر 23 کتابوں کا حوالہ دیا ہے اور 225 کی گنتی پوری کی ہے

اپنے اس دعوی کے مطابق 255 احادیث چار مقامات کے رفع الیدین کی نقل کرو یا انہیں اپنے 255 جھوٹ شمار کرو؟؟؟

10169230_456412697826279_6499288793487739803_n.jpg
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
7770 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا ہے۔کہ کبھی کبھی رفع الیدین بھی کر لیا کرو۔کیونکہ اگرقیامت والے دن رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمالیا کہ تم تک میری یہ سنت بھی تو صحیح طریقہ پر پہنچھی تھی تو تم نے اس پرعمل کیوں نہیں کیا تو کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
(ماہنامہ الشریعہ ۔۔۔صفحہ نمبر 22 نومبر 2005)
کیا جناب اس حوالہ کو من و عن مانتے ہیں یا نہیں ؟اگر مانتے ہیں تو کبھی کبھی رفع یدین کیا کریں ؟ اگر نہیں مانتے تو پیش کیوں کیا ہے ؟جناب کے دلائل تو دو ہیں یہ مفتی صاحب کب سے جناب کی دلیل بن گئے؟ اگر جناب کہیں کہ یہ میرے لئے پیش کیا ہے تو یہ بتائیں کہ کیا میں مفتی صاحب کی تقلید کرتا ہوں جو اسے مانوں؟

فقہائے احناف کے اقوال کی روشنی میں مفتی صاحب کا یہ فرمان ایک" شاذ" قول ہے ،شاذ اقوال سے کوئی بات ثابت نہیں ہوتی ۔جیسے شاذ حدیث سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا؟
 
شمولیت
جون 11، 2014
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
15
محترم عامر یونس بھائی:
سوچتا ہوں کہ اس دھاگہ کے کس جھوٹ سے بات شروع کروں؟جناب نے اس دھاگہ کی ابتدا ہی ایک صریح جھوٹ اور جھوٹی حدیث سے کی ہے ،کیوں جھوٹ پر کمر باندھی ہے اور کب تک جھوٹ لکھتے رہوگے ۔اور کب تک جھوٹی امیج لگاتے رہو گے
جناب نے یہ پوسٹ کرتے ہوئے یہ امیج لگائی ہے
7763 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اس میں جناب نے بخاری کا حوالہ دیا ہے یہ حدیث بخاری تو کجا پوری صحاح ستہ میں چراغ لیکر ڈھونڈو تو نہیں ملے گی اگر ہے تو اسکا متن بخاری سے نقل کر دیں ورنہ جھوٹی امیج اور جھوٹی حدیث پیش کرنے پر اللہ سے معافی مانگیں
اس امیج کو لگے ایک ماہ ہونے کو ہے لیکن اس فورم کے کسی ذمہ دار نے ادھر توجہ نہیں کی بلکہ اسےعلمی اور زبردت کے تمغوں سے نوازتے رہے اتنی غیر ذمہ داری کا ثبوت آخر کیوں؟؟؟
1601063_260171654145752_588541236_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا جناب اس حوالہ کو من و عن مانتے ہیں یا نہیں ؟اگر مانتے ہیں تو کبھی کبھی رفع یدین کیا کریں ؟ اگر نہیں مانتے تو پیش کیوں کیا ہے ؟جناب کے دلائل تو دو ہیں یہ مفتی صاحب کب سے جناب کی دلیل بن گئے؟ اگر جناب کہیں کہ یہ میرے لئے پیش کیا ہے تو یہ بتائیں کہ کیا میں مفتی صاحب کی تقلید کرتا ہوں جو اسے مانوں؟

فقہائے احناف کے اقوال کی روشنی میں مفتی صاحب کا یہ فرمان ایک" شاذ" قول ہے ،شاذ اقوال سے کوئی بات ثابت نہیں ہوتی ۔جیسے شاذ حدیث سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا؟
جناب ماشاءاللہ جب آپ اتنا علم رکھتے ہیں تو آپ صحیح حدیث پر عمل کیوں نہیں کرتے -

میرا آپ سے سوال ہے کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چار جگہ رفع الدین ثابت ہے اور اگر صحیح حدیث سے ثابت ہے تو آپ کیوں نہیں کرتے -

اور ہاں باقی امام کیوں کرتے ہیں سوائے ابو حنیفہ رحمہ کے ؟

مجھے آپ وضاحت کر دیں - کیوں کہ میں ایک طالب علم ہو -

اور رہا میری کسی غلطی پر آپ میری اصلاح کریں گے صحیح حدیث سے تو میں ان شاءاللہ اس کو ضرور قبول کروں گا

اور ہاں مجھ سے اگر کوئی غلطی ہو گئی ہے تو میں اپنے رب سے توبہ کرتا ہو -

یا اللہ مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کرنے میں اگر کوئی غلطی ہو گئی ہے تو یا اللہ سبحان و تعالیٰ مجھے معاف کر دینا کیوں کہ میں ایک انسان ہو اور ایک بشر ہو - میں تجھ سے توبہ کرتا ہو - یا اللہ جب بھی میرے سامنے قرآن کی کوئی آیت یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان آئے تو مجھے اسے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے - آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10334458_658985467514882_4973279256462690565_n.jpg



ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبدالوہاب نے خبر دی، کہا کہ ہمیں ابوایوب سختیانی نے ابوقلابہ سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے مالک بن حویرث نے بیان کیا، کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ ہم سب ہم عمر اور نوجوان ہی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مبارک میں ہمارا بیس دن و رات قیام رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہی رحم دل اور ملنسار تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ہمیں اپنے وطن واپس جانے کا شوق ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم لوگ اپنے گھر کسے چھوڑ کر آئے ہو۔ ہم نے بتایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اب تم اپنے گھر جاؤ اور ان گھر والوں کے ساتھ رہو اور انہیں بھی دین سکھاؤ اور دین کی باتوں پر عمل کرنے کا حکم کرو۔ مالک نے بہت سی چیزوں کا ذکر کیا جن کے متعلق ابوایوب نے کہا کہ ابوقلابہ نے یوں کہا وہ باتیں مجھ کو یاد ہیں یا یوں کہا مجھ کو یاد نہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح نماز پڑھنا جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور جب نماز کا وقت آ جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو تم میں سب سے بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔

حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا عبد الوهاب قال: حدثنا ايوب عن ابي قلابة قال: حدثنا مالكاتينا إلى النبي صلى الله عليه وسلم ونحن شببة متقاربون فاقمنا عنده عشرين يوما وليلة وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم رحيما رفيقا فلما ظن انا قد اشتهينا اهلنا او قد اشتقنا سالنا عمن تركنا بعدنا فاخبرناه قال:"ارجعوا إلى اهليكم فاقيموا فيهم وعلموهم ومروهم وذكر اشياء احفظها او لا احفظها وصلوا كما رايتموني اصلي فإذا حضرت الصلاة فليؤذن لكم احدكم وليؤمكم اكبركم".

صحیح بخاری
حدیث نمبر: 631
کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں


میرے حنفی بھائی ذرا اس پوسٹ کی بھی وضاحت کر دیں
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
عامر یونس بھائی :خوش رہیں لیکن سچ لکھنے کے ساتھ توبہ کیجئے لیکن توبۃ النصوح کے ساتھ !

جان میری توبہ شکن توبہ میری جام شکن
سامنے ڈھیر پڑے ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے

عامر بھائی شک والی توبہ نہ کریں کائنات کے رب کے سامنے اپنا جرم قبول کریں پھر معافی مانگیں ،اپنی توبہ کے الفاظ پڑھیں

اور ہاں مجھ سے اگر کوئی غلطی ہو گئی ہے تو میں اپنے رب سے توبہ کرتا ہو -
یا اللہ مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کرنے میں اگر کوئی غلطی ہو گئی ہے

عامر بھائی جب آپ کو پتہ چل گیا کہ آپ نے "معجم الاعرابی" کی روایت کو بخاری کی حدیث کہ کر پیش کیا تو آپ کا یہ کہنا کہ"اگر کوئی غلطی ہو گئی ہو"اگر کوئی حدیث پیش کرنے میں غلطی ہوگئی ہو" کہنا کس طرح" توبہ کرنا " کہلائے گا؟

امام علی بن مدینی کے ذمہ جھوٹ باندھا کہ انہوں نے کہا

عبد اللہ ابن عمر کی ایک حدیث کے بارےعلی بن مدینی کی عبارت پڑھیں : " ھٰذَا الْحَدِیْثُ عِنْدِیْ حُجّۃٌ عَلَی الْخَلْقِ کُلُّ مَنْ سَمِعَہٗ فَعَلَیْہِ اَنْ یَّعْمَلَ بِہٖ لِاَنَّہٗ لَیْسَ فِیْ اِسْنَادِہٖ شَئٌ "(تلخیص الجیر ص 81)
اس عبارت کے کس لفظ کا ترجمہ عامر بھائی نے یہ کیا (اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فوت ہونے تک کا رفع الیدین ثابت ہے) ہے نشاندہی کریں
اس جھوٹ سے کون توبہ کرے گا؟؟؟

رفع یدین چار جگہ کرنے کا دعوی لکھ کر 23 کتابوں کے حوالہ سے 255 احادیث کا دعوی کرنا یہ بھی جناب کے 255 جھوٹ ہیں اِن سے توبہ کون کریگا؟؟؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وفات تک رفع یدین کرنے کے متعلق جھوٹا دعوی کر کے ایک ایسی روایت پیش کرنا جس کے راویوں کی توثیق ثابت نہ ہو اورایسی روایت کو حدیث رسول کہنا کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان نہیں؟
اس سے توبہ کون کرے گا؟
اور اسی روایت پر کسی اہل حدیث کا عمل بھی نہیں ہے سب اس کےعملی منکر ہیں کیوں؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
@یزید حسین بھائی ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں

اس لیے کہ ہم اﷲ کے فضل سے اہل حدیث ہیں اورقرآن وحدیث پر عمل کرنا اہل حدیث کا مذہبی شعار ہے۔ جب رفع یدین سنت ہے جو صحیح ترین احادیث سے ثابت ہے تو ہم اس سنت پر عمل کیوں نہ کریں۔ رفع یدین کی احادیث مختلف صحابہ رضی اللہ عنہما سے تمام کتب احادیث میں مروی ہیں۔ سب سے صحیح حدیث حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کی ہے جو صحاح ستہ اور دیگر تمام کتب حدیث میں مذکور ہے۔ وھو ہذا:
((عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عُمَرَ قَالَ رَأیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ اِذَا قَامَ فِی الصَّلاَۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی تَکُوْنَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ وَ کَانَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ حِیْنَ یُکَبِّرُ لِلرَّکُوْعِ وَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ اِذَا رَفَعَ رَاْسَہ‘ مِنَ الرَّکُوْعِ وَ یَقُوْلُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘ وَ لاَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ فِی السُّجُوْدِ))۱

عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ‘ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کودیکھا کہ وہ شروع نماز میں اور رکوع میں جاتے اور رکوع سے سراٹھاتے وقت رفع یدین کیا کرتے تھے اور سجدہ میں آپ ایسا نہیں کرتے تھے۔


ماننے والوں کے لیے رفع یدین کے ثبوت میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کی ایک یہی حدیث کافی ہے کیونکہ یہ سب سے صحیح ہے ۔ا س کے مقابلے میں کوئی ایک حدیث صحیح تو درکنار اس کے پاسنگ بھی نہیں۔

امام بخاری کے استاد امام علی بن مدینی اسحدیث کے بارے میں فرماتے ہیں۔

رَفْعُ الْیَدَیْنِ حَقٌّ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ حُجَّۃٌ عَلَی الْخَلْقِ کُلُّ مَنْ سَمِعَہ‘ فَعَلَیْہِ اَنْ یَّعْمَلَ بِہِ۔۲

یعنی اس حدیث کی رو سے رفع یدین کرنا ہر مسلمان پر حق ہے۔ یہ حدیث اتنی صحیح ہے کہ مخلوق پر حجت ہے جو اس کو سنے اس کو چاہیے کہ اس پرعمل کرے۔


مولانا انور شاہ کشمیری حنفی دیوبندی جو حنفیوں میں بہت بڑے محدث ہو گزرے ہیں او ر دارالعلوم دیو بند میں حدیث کے استاد رہے ہیں۔ ان کو بھی اپنے رسالہ ’’ نیل الفرقدین‘‘ صفحہ 26میں یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑی ۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں:

’’اَمَّا حَدِیْثُ ابْنِ عُمَرَ فَھُوَ حُجَّۃٌ عَلَی الْخَلْقِ کَمَا ذَکَرَہ‘ عَنِ ابْنِ الْمَدِیْنِیْ‘‘۳

یعنی امام علی ابن مدینی نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔ یہ حدیث ہر لحاظ سے اتنی صحیح ہے کہ سچ مچ ہی مسلمانوں پر رفع الیدین کو لازم کرتی ہے۔


کتاب الام میں امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’لاَ یَجُوْزُ لِاَحَدٍ عَلِمَہ‘ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ عِنْدِیْ اَنْ یَّتْرُکَہ‘‘‘

امام ابن جوزی بھی اپنی کتاب ’’نزہۃ الناظر‘‘ میں امام شافعی رحمہ اللہ کا ایک ایسا ہی قول نقل کرتے ہیں:

’’لاَ یَحِلُّ لِاَحَدٍ سَمِعَ حَدِیْثَ رَسُوْلِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ رَفْعِ الْیَدَیْنِ اَنْ یَّتْرُکَ الْاِقْتِدَاءَ بِفِعْلِہ وَ ھٰذَا صَرِیْحٌ اِنَّہ‘ یُوْجِبُ ذٰلِکَیعنی

کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی ایسی صحیح حدیث سنے اور پھر رفع یدین نہ کرے۔


ایسی صحیح حدیث ہو تو اس پر عمل کرنا خود بخود واجب ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے بعض ائمہ نماز میں رفع یدین کو واجب قرار دیتے ہیں۔ ایسی صحیح اور صریح حدیث کے بعد کسی اور حوالے کی ضرورت تو نہ تھی ‘

لیکن حنفیوں کے مزید اطمینان کے لیے ترمذی شریف سے ایک حوالہ نقل کیا جاتا ہے۔

امام ترمذی فرماتے ہیں رفع الیدین کی حدیث کے راوی صرف حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ ہی نہیں بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ ‘ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ ‘ حضرت کعب بن مالک بن الحویرثؓ رضی اللہ عنہ ‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ ‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ‘ حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ ‘ حضرت ابواسید رضی اللہ عنہ ‘ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ‘ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ‘ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ‘ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضرت عمیر اللیثی رضی اللہ عنہ ۔۔۔ یہ صحابہ کرام بھی رفع الیدین کی حدیث کے راوی ہیں۔ دیگر کتابوں میں اور بہت سے صحابہ سے رفع یدین کی روایات آتی ہیں‘ لیکن سب کے نقل کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ مسئلے کے ثبوت کے لیے تو ایک ہی صحیح حدیث کافی ہے

رفع یدین منسوخ بھی نہیں

حنفی علما یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ یہ حدیث تو صحیح ہے ‘ لیکن رفع یدین شروع میں تھی‘ پھر منسوخ ہو گئی‘ کیوں کہ:

1- جن صحابہ سے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا رفع یدین کرنا مروی ہے ‘ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بعد میں ترک کر دی تھی۔

2- حضرت عبداﷲ بن عمررضی اﷲ عنہ جو رفع یدین کی صحیح ترین روایت کے راوی ہیں حضور ﷺ کی وفات کے بعد بھی رفع یدین کیا کرتے تھے۔۶بلکہ جو رفع یدین نہ کرتا تو وہ اس کو کنکر مارتے۷

3- حضرت مالک بن الحویرث 9 ھ میں گرمی میں مسلمان ہوئے‘ انھوں نے رسول اﷲ ﷺ کو متنازعہ رفع یدین کرتے دیکھا۔۸

4- حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ 9ھ میں سردی میں مسلمان ہوئے انھوں نے اس وقت بھی رسول اﷲ ﷺ کو رفع یدین کرتے دیکھا۔ پھر جب اگلے سال 10ھ میں وہ سردیوں میں دوبارہ مدینہ آئے تو انھوں نے اس وقت بھی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کو رفع یدین کرتے دیکھا۔ اس سے ثابت ہوا کہ رسول اﷲ ﷺ 10ھ یعنی اپنی آخری زندگی میں رفع الیدین کرتے تھے۔

5- رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کا رفع یدین کرنا ۔

چنانچہ امام حسن بصری رحمہ اللہ اور امام حمید بن ہلال رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:

((کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اﷲِ یَرْفَعُوْنَ))۱۰قریباً تمام صحابہ رفع یدین کرتے تھے۔


6- حضرت سعید بن جبیر جو جلیل القدر تابعی ہیں وہ بھی گواہی دیتے ہیں کہ حضور ﷺ کے صحابہ نماز میں رفع یدین کیا کرتے تھے۔

7- حضرت ابوحمید ساعدی کا دس صحابہ کی موجودگی میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر دکھانا اور اس میں رفع یدین کرنا اسی طرح حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا رفع یدین کے ساتھ نماز پڑھنا اور پھر کہنا کہ اس طرح نماز پڑھا کرو اور خاص کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی وفات کے بعد رفع یدین کرکے نماز پڑھنا (تلخیص اور بیھقی )

یہ سب ایسے دلائل ہیں جن سے قطعیت کے ساتھ ثابت ہوتا ہے کہ رفع یدین منسوخ نہیں ہوئی۔ اسی وجہ سے مولانا انور شاہ کشمیری کو ماننا پڑا۔

’’لَمْ یُنْسَخْ وَ لاَ حَرفٌ مِنْہُ‘‘

رفع یدین کی سنت کا منسوخ ہونا تو درکنار‘ رفع یدین کا ایک حرف بھی منسوخ نہیں ہوا۔

یعنی ان کو بھی تسلیم ہے کہ رفع یدین رسول اﷲ ﷺ کی دائمی اورمستقل سنت ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب رفع یدین رسول اﷲ ﷺ کی مستقل اور دائمی سنت ہے جو صحیح احادیث سے ثابت ہے اور منسوخ بھی قطعاً نہیں تو پھر حنفی نماز میں رفع یدین کیوں نہیں کرتے‘ کیا حنفی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی احادیث کو نہیں مانتے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ حنفی ‘ حنفی مذہب کا پابند ہوتا ہے ۔ چونکہ حنفی مذہب میں رفع یدین نہیں اس لیے حنفی رفع یدین نہیں کرتے۔ رہ گیا احادیث کے ماننے کا سوال تو حنفی صرف ان حدیثوں کو مانتے ہیں جو ان کے مذہب کے مطابق ہوں ‘ جو احادیث ان کے مذہب کے خلاف ہوں خواہ وہ کتنی بھی صحیح کیوں نہ ہوں حنفی ان کو نہیں مانتے۔ اگر حنفی احادیث کو مانیں تو وہ حنفی نہیں رہ سکتے۔ اگر انھوں نے احادیث کو ماننا ہو تو وہ حنفی کیوں بنیں؟ یہی وجہ ہے حنفیوں کے بہت سے مسائل حدیث کے خلاف ہیں۔ حنفیوں کا اصل مذہب حنفی ہے‘ وہ فقہ حنفی پر ہی چلتے ہیں خواہ وہ حدیث کے موافق ہو یا مخالف۔ حنفی اہل حدیث نہیں جو وہ حدیث پر چلیں۔ حدیث پر چلنا تو اہل حدیث کا کام ہے۔ اہل حدیث کسی کی تقلید نہیں کرتے کہ کسی کی فقہ ان کا مذہب ہو۔ ان کا مذہب تو حدیث ہے‘ جب حدیث صحیح ثابت ہو گئی تو وہ اس پر عمل کریں گے۔

انتباہ

بعض حنفی مولوی یہ کہہ کر عوام کو دھوکا دیتے ہیں کہ رفع یدین شروع اسلام میں تھی پھر منسوخ ہو گئی۔ اب ہم نے یہ ثابت کر دیا کہ 10ھ تک بلکہ وفات تک رسول اﷲ ﷺ کا رفع یدین کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ جیسا کہ حضرت وائل اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ خاص کر

عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کے عمل اور بیان سے واضح ہے۔

فَمَا زَالَتْ تِلْکَ صَلٰوتُہ‘ حَتّٰی لَقِیَ اﷲَ۱۵یعنی ’’ رسول اﷲﷺ دنیا سے رخصت ہونے تک رفع یدین کرتے رہے‘‘ ۔۔۔


ملاحظہ ہو حنفیوں کی مشہور کتاب ’’ نصب الرایۃ فی تخریج احایث الھدایۃ‘‘ اب جس مولوی یا مفتی کا یہ دعویٰ ہو کہ رفع یدین منسوخ ہے تو اس کا فرض ہے کہ 10ھ کے بعد کی کوئی ایسی صحیح حدیث دکھائے جس میں یہ صراحت ہو کہ 10ھ کے بعد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلمنے رفع یدین بالکل ترک کردی تھی۔ رہ گئی عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایات جن کو اکثر حنفی مولوی پیش کرتے ہیں تو اولا تو وہ سخت ضعیف ہیں‘ بڑے بڑے ائمہ محدثین

مثلا امام بخاری‘ امام احمد‘ امام ابوداؤد ‘ امام دار قطنی‘ وغیرھم ان کو ضعیف کہتے ہیں۔ ثانیا ان ضعیف احادیث کی تاریخ کا کوئی پتا نہیں کہ وہ 10ھ سے پہلے کی ہیں یا بعد کی۔ رفع یدین کو منسوخ ثابت کرنے کے لیے 10ھ کے بعد کی کوئی صحیح حدیث ہونی چاہیے۔ پہلے کی کسی حدیث کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر حنفی مولوی یہ ثابت نہ کر سکیں کہ یہ حدیث10ھ کے بعد کی ہے اور صحیح ہے جس سے ان کا دعویٰ ثابت ہوتا ہے۔ اور وہ ہر گز ثابت نہیں کر سکتے(لَوْ کاَنَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْرًا)[17:الاسراء:88]
تو ان کو خدا سے ڈرنا چاہیے ۔ انھیں رسول اﷲ ﷺ کی ثابت شدہ سنت رفع یدین کی مخالفت ہر گز نہیں کرنی چاہیے۔ جب رسولؐ اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت کا ترک بہت بڑا جرم ہے تو اس کی مخالفت کرنا کتنا بڑا جرم ہوگا۔ترک سنت کی سزا

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:

((سِتَّۃٌ لَعَنْتُھُم وَ لَعْنَھُمُ اﷲُ وَ کُلُّ نَبِیٍّ کَانَ الزاءِدُ فِی کِتَابِ اﷲِ وَالْمُکَذِّبُ بِقَدَرِ اﷲِ وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوْتِ لِیُعِزَّمَنْ اَذَلَّ اﷲُ وَ یُذِلَّ مَنْ اَعَزَّ اﷲُ وَالْمُسْتَحِّلُ لِحَرَمِ اﷲِ وَالْمُسْتَحِلُّ مِن عِتْرَتِیْ مَا حَرَّمَ اﷲُ وَالتَّارِکُ لِسُنَّتِیْ))۱۶

یعنی چھ شخصوں پر اﷲ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی لعنت کرتا ہے اور اﷲ بھی لعنت کرتا ہے اور ان چھ شخصوں میں سے ایک وہ شخص ہے جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تارک ہو۔


کیا ان کو اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی لعنت سے ڈر نہیں لگتا جو رفع یدین جیسی اہم اور دائمی سنت کے صرف تارک ہی نہیں بلکہ مخالف بھی ہیں۔ جو اس سنت پر عمل کرتا ہے وہ اس کو برا جانتے ہیں۔ انجام بخیر چاہنے والے ہر حنفی کو چاہیے کہ وہ تعصب کوچھوڑ کر ٹھنڈے دل سے اس رسالہ کو پڑھے اور اپنے مولوی اور مفتی کو بھی پڑھائے پھر ان سے قرآن پر ہاتھ رکھوا کر قسم د ے کر پوچھے کہ کیا رفع یدین سنت نبوی نہیں ؟ کیا واقعی یہ منسوخ ہے جس مولوی یا مفتی کے دل میں ذرا بھی آخرت کا خوف ہوگا وہ یہ رسالہ پڑھ کر کبھیبھی قرآن پر ہاتھ کر قسم نہیں کھائے گا کہ رفع یدین سنت نبوی نہیں۔یا یہ منسوخ ہے۔ برعکس اس کے کہ ہم اہل حدیث ہر وقت قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھا سکتے ہیں اور بڑے دعوے سے کہ سکتے ہیں کہ مذہب اہل حدیث اﷲ اور رسول کا مذہب ہے جو یقیناًحق ہے۔

رفع یدین سنت رسول ہے صحیح ترین احادیث سے ثابت ہے جس پر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم آخر تک عمل کرتے رہے۔ یہ سنت ہر گز منسوخ نہیں جو جھوٹ پر قسم کھائے گا اس پر یقیناً اللہ کی لعنت ہوگی۔اﷲ ہر مسلمان کو حق پر چلنے اور رفع یدین جیسی سنت نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی توفیق دے تاکہ وہ ترک سنت کی وجہ سے اﷲ اور رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی لعنت سے بچ جائے۔

والھدایۃ بیداﷲ ولا حول و لا قوۃ الا باﷲ

*****************************************

۱ (بخاری ‘ کتاب الاذان‘ باب الی این یرفع یدیہ ‘رقم 736:۔۔۔ مسلم: کتاب الصلٰوۃ ‘ باب استحباب رفع الیدین حذوالمنکبین مع تکبیرہ الاحرام والرکوع و فی الرفع من الرکوع و انہ لا یفعلہ اذا رفع من السجود ‘ رقم 211:۔۔۔ ابوداؤد: کتاب الصلوۃ‘ باب رفع الیدین فی الصلوۃ ‘رقم721:۔۔۔ ترمذی: کتاب الصلٰوۃ ‘ باب رفع الیدین عند الرکوع ‘ رقم 255:۔۔۔ نسائی : کتاب الافتتاح ‘ باب رفع الیدین حذوا المنکبین ‘رقم879: ۔۔۔ ابن ماجۃ : کتاب ابواب اقامۃ الصلوات و السنۃ فیھا ص2548‘ رقم (858:

۲ (جزء رفع الیدین رقم (2:

۳ (نیل الفرقدین ص (26:

۴ (کتاب الام ‘ باب رفع الیدین فی التکبیر فی الصلٰوہ ج 1 ص(91

۵ (ترمذی :ابواب الصلٰوہ ‘ باب رفع الیدین عند الرکوع ‘ رقم(256:

۶ (بخاری:کتاب الاذان‘ باب رفع الیدین اذا قام من الرکعتین‘ رقم (739:

۷ (جزء رفع الیدین رقم (15:

۸ (بخاری : کتاب الاذان ‘ باب رفع الیدین اذا کبر و اذا رکع وا ذا رفع‘ رقم 737۔۔۔مسلم: کتاب الصلوۃ ‘ باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرۃ الاحرام والرکوع و فی الرفع من الرکوع و انہ لا یفعلہ اذا رفع من السجود‘ عن مالک بن حویرث ‘رقم (23:

۹ (نسائی :کتاب التطبیق ‘ باب مکان الیدین من السجود ‘رقم 1103:۔۔ ابوداؤد: ابواب تفریع استفتاح الصلوۃ ‘ باب رفع الیدین فی الصلوۃ ‘ رقم (726:

۱۰(جزء رفع الیدین رقم (30:۱۱(جزء رفع الیدین رقم (39:

۱۲ (ابوداؤد: ابواب تفریع استفتاح الصلوۃ ‘ باب افتتاح الصلوۃ ‘ رقم 73:۔۔۔صحیح ابن خزیمہ کتاب الصلوۃ ‘ باب الاعتدال فی الرکوع والتجانی و وضع الیدین علی الرکبتین 297/1رقم 587: عن ابی حمید الساعدی )

۱۳(بیہقی کتاب الصلوۃ ‘ باب رفع الیدین عند الرکوع و عند رفع الراس منہ ج 2ص 73

( ۱۴ (نیل الفرقدین ص (22:

۱۵ (تلخیص الحبیر 218/1‘کتاب الصلوۃ ‘ باب صفۃ الصلوۃ رقم 328:‘ نصب الرایۃ ‘کتاب الصلٰوۃ ‘ باب صفۃ الصلٰوۃ ‘ ج 1ص 483)

۱۶ (ترمذی‘ کتاب القدر‘ باب اعظام امرالایمان بالقدر‘ ص 1868‘رقم الحدیث2154: ۔۔ مشکٰوۃ المصابیح ‘ کتاب الایمان ‘ باب الایمان بالقدر‘ 38/1 رقم الحدیث109:)


 
Top