’’فقہ شافعی کی ابتدا ء مصر سے ہوئی، اس کے بعد حجاز وعراق میں اس کو فروغ ہوا، تیسری صدی ہجری میں بغداد، خراسان،توران، شام، یمن، ماوراء النہر،فارس، ہندوستان، افریقہ اور اندلس تک پہونچ گیا، مقدسی بشاری کے بیان کے مطابق اقلیم مشرق کے بڑے بڑے شہر’ کور،شاش،ابلاق،طوس،ابی ورد اور فسا‘ وغیرہ میں شافعی مسلک غالب تھا، موجودہ دور میں مصر اور فلسطین میں شافعیت کا غلبہ ہے، شام میں بھی شوافع کی خاصی تعداد ہے،اسی طرح کُردستان، آرمینیہ پر شوافع کا اثر ورسوخ ہے، فارس کے اہل سنت میں اہل شوافع زیادہ ہیں ، ترکستان اور افغانستا ن میں بھی شوافع کی کچھ تعداد ہے، ہندوستا ن میں قدیم زمانے میں شوافع زیادہ تھے، سندھ میں ان کی اکثریت تھی، فی الحال ممبئی، کوکن، بھٹکل، کیرلا کی کل تعداد یا اکثریت شوافع کی ہے،اسی طرح تمل ناڈو اور کرناٹک کے بہت سے علاقوں میں شوافع کی خاصی آبادی ہے، حیدرآباد، بارکس میں شوافع کی بڑی تعداد آباد ہے جو نسلاً عرب ہیں ، اسی طرح اکولہ، عمرہ باد اور کشمیر وغیرہ میں کچھ قبائل آباد ہیں ، جزیرہ مالدیپ کی کل آبادی شافعی المسلک ہیں، سری لنکا، جاوا،سماترا،جزائر شرق الہند اور جزائر فلپائن میں شوافع زیادہ ہیں ، نیزانڈونیشیا، اور میلشیا میں کل اور تھائی لینڈ میں بڑی تعداد شوافع کی ہے، حجاز میں شوافع بکثرت آباد ہیں ، اہل عسیرِ عدن، یمن اور حضر موت میں اہل سنت شافعی ہیں ، عمان اور قطروبحرین میں بھی بہت سے لوگ اصلاً شوافع المسلک ہیں۔‘‘
(ماخوذ از:ائمہ اربعہ’’ذکر امام شافعی‘‘ قاضی اطہر مبارکپوریؒ)۔