- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
رمضان المبارک میں کرنے والے کام
ہم رمضان المبارک کا استقبال کیسے کریں؟
حافظ صلاح الدین یوسف﷾
اللہ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کو بہت سے خصائص و فضائل کی وجہ سے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں ایک ممتاز مقام عطا کیا ہے جیسے:
یہ اس مہینے کی چند خصوصیات اور فضیلتیں ہیں۔ اب ہمیں سوچنا ہے کہ ہم کیسے اس کا استقبا ل کریں؟ کیا ویسے ہی جیسے ہر مہینے کا استقبال ہم اللہ کی نافرمانیوں اور غفلت کیشیوں سے کرتے ہیں؟ یا اس انداز سے کہ ہم اس کی خصوصیات اورفضائل سے بہرہ وَر ہوسکیں؟ اور جنت میں داخلے کے اور جہنم سے آزادی کے مستحق ہوسکیں؟٭ اس ماہِ مبارک میں قرآن مجید کا نزول ہوا:
٭ اس کے عشرۂ اخیر کی طاق راتوں میں ایک قدر کی رات (شب ِقدر) ہوتی ہے جس میں اللہ کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے:’’ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ‘‘ (البقرۃ: ۲؍۱۸۵)
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے
ہزار مہینے ۸۳ سال اور۴ مہینے بنتے ہیں۔ عام طور پر ایک انسان کو اتنی عمر بھی نہیں ملتی۔ یہ امت ِمسلمہ پر اللہ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ اس نے اسے اتنی فضیلت والی رات عطا کی۔’’ لَیْلَة اْلقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ ‘‘ (القدر ۹۷؍۳)
’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے‘‘
٭ رمضان کی ہر رات کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔
٭ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔
٭ سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
٭ اللہ تعالیٰ روزانہ جنت کو سنوارتا اور مزین فرماتا ہے اور پھر جنت سے خطاب کرکے کہتا ہے کہ
٭ رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ اگر انہوں نے صحیح معنوں میں روزے رکھ کر ان کے تقاضوں کو پورا کیا ہوگا۔’’میرے نیک بندے اس ماہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اور مجھے راضی کرکے تیرے پاس آئیں گے۔‘‘
٭ فرشتے، جب تک روزے دار روزہ افطار نہیں کرلیتے، ان کے حق میں رحمت و مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
٭ روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اور خو شگوار ہے۔
اللہ کے نیک بندے اس کا استقبال اس طرح کرتے ہیں کہ غفلت کے پردے چاک کر دیتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں توبہ و استغفار کے ساتھ یہ عزمِ صادق کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اس ماہِ مبارک کی عظمتوں اور سعادتوں سے ایک مرتبہ پھر نوازا ہے تو ہم اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس کی فضیلتیں حاصل کریں گے اور اپنے اوقات کواللہ کی عبادت کرنے، اعمالِ صالحہ بجا لانے او رزیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے میں صرف کریں گے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ اس مہینے کے کون سے وہ اعمالِ صالحہ ہیں جن کی خصوصی فضیلت اور تاکید بیان کی گئی ہے۔