• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روزے کا کفارہ دینا ہوگا یا نہیں؟

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

محترم شیوخ کرام اور فورم پر موجود دیگر اہلِ علم سے اس مسئلہ پر قرآن و حدیث کی روشنی ڈالنے کی درخوست ہے کہ

۱. ہمارے یہاں عموماً بچوں کی دس - بارہ سال کی عمر سے عادت ڈالنے کیلیے انہیں روزہ رکھوانا شروع کردیتے ہیں تو اگر وہ بچہ / بچی روزہ توڑ لیتا ہے تو کیا اس کا کفارہ دینا ہوگا؟

۲. شرعی طور پر ایک لڑکا یا لڑکی کی بلوغت کب سے گنی جائے گی؟

کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ہم عادت ڈالنے کیلیے روزہ رکھوا رہے ہوں اور بچہ شرعاً بالغ ہوچکا ہو اور توڑے جانے والے روزوں کا کفارہ بھی لاعلمی کی وجہ سے نہ دیا جارہا ہو.

شیخ @اسحاق سلفی
شیخ @خضر حیات

جزاکم اللہ خیرا

Sent from my XT1254 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شرعی مسئلہ تو ان شاء اللہ شیوخ بتلاتے ہیں؛
کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ہم عادت ڈالنے کیلیے روزہ رکھوا رہے ہوں اور بچہ شرعاً بالغ ہوچکا ہو اور توڑے جانے والے روزوں کا کفارہ بھی لاعلمی کی وجہ سے نہ دیا جارہا ہو.
والدین کو اولاد کی بلوغت کا علم ہونا چاہئے!
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شرعی مسئلہ تو ان شاء اللہ شیوخ بتلاتے ہیں؛

والدین کو اولاد کی بلوغت کا علم ہونا چاہئے!
۲. شرعی طور پر ایک لڑکا یا لڑکی کی بلوغت کب سے گنی جائے گی؟

۳. یعنی شرعاً اس کی کیا علامت ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
۲. شرعی طور پر ایک لڑکا یا لڑکی کی بلوغت کب سے گنی جائے گی؟
۳. یعنی شرعاً اس کی کیا علامت ہے؟
نارمل صورت میں احتلام و حیض!
علامات میں زیر ناف بال !
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

نارمل صورت میں احتلام و حیض!
علامات میں زیر ناف بال !
جزاک اللہ خیرا کثیرا

شیوخ کرام کی طرف سے سوال نمبر ۱ کے جواب کا انتظار ہے.
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
۲. شرعی طور پر ایک لڑکا یا لڑکی کی بلوغت کب سے گنی جائے گی؟
بلاغت تین چیزوں میں سے کسی ایک کے پورا ہونے پر ثابت ہو جاتی ہے، جبکہ عورت کے لئے چار چیزیں ہیں:
1- خروج منی، نیند کی حالت میں یا جاگتے ہوئے
دلیل: نبی ﷺ کا فرمان:
((غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم)) (متفق علیہ)
2- زیر ناف بالوں کا آنا
دلیل: حدیث عطیہ القرظی، قال: ((كنت من سبي بني قريظة، فكانوا ينظرون، فمن أنبت الشعر قُتِلَ، ومن لم ينبت لم يُقتل، فكنت فيمن لم ينبت)) (ابو داود)
3- جب بچہ پندرہ سال کا ہو جائے۔
دلیل: لحديث نافع عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: عرضني رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يوم أحد في القتال وأنا ابن أربع عشرة سنة فلم يجزني، وعرضني يوم الخندق وأنا ابن خمس عشرة سنة فأجازني))، قال نافع: فقدمت على عمر بن عبد العزيز وهو خليفة فحدثته هذا الحديث، فقال: إن هذا الحد بين الصغير والكبير، وكتب إلى عماله أن يفرضوا لمن بلغ خمس عشرة [سنة، ومن كان دون ذلك فاجعلوه في العيال])) (متفق علیہ)
اور عورت کے لئے ایک چھوتھی نشانی حیض کا آنا ہے۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
۱. ہمارے یہاں عموماً بچوں کی دس - بارہ سال کی عمر سے عادت ڈالنے کیلیے انہیں روزہ رکھوانا شروع کردیتے ہیں تو اگر وہ بچہ / بچی روزہ توڑ لیتا ہے تو کیا اس کا کفارہ دینا ہوگا؟
اگر بچہ بالغ ہے تو اس پر روزہ فرض ہے اور نہ رکھنے پر گناہ گار ہو گا۔
اگر بچے نے عادتا روزہ رکھا یعنی نفل کی نیت سے روزہ رکھا کیونکہ وہ ابھی بالغ نہیں ہوا، اور دن کے دوران ہی وہ بالغ ہو گیا (مثلا احتلام ہوا یا کچھ اور)، تو فقہاء کا اختلاف ہے کہ وہ روزے کی قضاء کرے گا یا نہیں۔
اس میں دو اقوال ہیں:
پہلا قول: وہ اس دن کا روزہ مکمل کرے گا اور قضاء کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ قول حنابلہ میں سے قاضی ابو یعلی کا ہے اور اسے شیخ ابن باز اور شیخ ابن عثیمین نے راجح قرار دیا ہے۔
دوسرا قول: وہ اس دن کا اپنا روزہ مکمل کرے گا اور بعد میں اس کی قضاء بھی کرے گا۔ یہ قول حنابلہ میں سے ابو الخطاب کا ہے۔ اس کی وجہ سے یہ ہے کہ پہلے اس کا روزہ نفلی تھا اور بلاغت کے بعد وہ فرض ہو گیا جب کہ فرض کی نیت سحری سے پہلے ہونی ضروری ہے۔

اور اگر بچے نے روزہ نہیں رکھا لیکن دن کے دوران وہ بالغ ہو جاتا ہے، تو اس پر تین اقوال ہیں:
پہلا قول: اس پر بقیہ دن کا روزہ فرض ہے اور بعد میں اس کی قضاء بھی لازم ہے۔ یہ حنابلہ، حنفیہ، امام ثوری، امام اوزاعی، الحسن بن صالح اور العنبری کا مذہب ہے۔
دوسرا قول: اس پر نہ تو بقیہ دن کا روزہ فرض ہے اور نہ ہی اس پر قضاء لازم ہے۔ یہ حنبلی مذہب کی ایک روایت ہے۔
تیسرا قول: اس پر بقیہ دن کا روزہ فرض ہے لیکن اس کی قضاء لازم نہیں۔ اس قول کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور شیخ ابن عثیمین نے ترجیح دی ہے۔ اور یہی راجح ہے۔

مزید تفصیل کے لئے دیکھیں: شرح العمدۃ لابن تیمیہ (1:56)، مجالس شہر رمضان لابن عثیمین (ص 74)، المقنع والشرح والانصاف (7:354)، المغنی لابن قدامہ (4:412)، الکافی لابن قدامہ (2:220)، مجموع فتاوی ابن باز (15:173)، تحفۃ الاخوان لابن باز (ص 160)، الشرح الممتع لابن عثیمین (6:332)، مجموع فتاوی ابن عثیمین (19:77-79)، نیل الاوطار للشوکانی (3:125)، کتاب الفروع لابن مفلح (4:429)،

نیز دیکھیں الصیام فی الاسلام (ص 85)۔
 
Last edited:

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
کفارہ یہی ہے کہ وہ توبہ کرے، اللہ سے معافی مانگے، اور اس روزے کی قضاء کرے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

۱. ہمارے یہاں عموماً بچوں کی دس - بارہ سال کی عمر سے عادت ڈالنے کیلیے انہیں روزہ رکھوانا شروع کردیتے ہیں تو اگر وہ بچہ / بچی روزہ توڑ لیتا ہے تو کیا اس کا کفارہ دینا ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی !
پہلی بات تو یہ یاد رکھیں کہ:
کفارہ صرف رمضان کے دوران روزہ کی حالت میں جماع کرنے پر واجب ہوتا ہے ،
جماع کے علاوہ کسی اور صورت روزہ توڑنے پر کفارہ ثابت نہیں ،
٭ سوال: دانستہ جماع کرنے سے قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوجاتے ہیں۔ کیا یہ صرف ماہ رمضان کے روزے سے مخصوص ہے اور نفلی روزہ کی حالت میں جماع کرنے سے صرف قضا واجب ہوگی؟
جواب: یہ صرف رمضان کے ساتھ خا ص ہے۔ المغنی :ج۴،ص۳۷۸ میں ہے ’’ولا تجب الکفارۃ بالفطرفی غيررمضان فی قول أهل العلم وجمهورالفقهائ‘‘ اہل علم اور جمہور فقہا کے نزدیک رمضان کے علاوہ افطار کی صورت میں کفارہ واجب نہیں۔‘‘

٭ سوال: ماہِ رمضان میں جماع کے علاوہ کسی اور طریقے سے دانستہ روزہ توڑنے سے تو صرف قضا واجب ہوتی ہے ،لیکن جماع کے ساتھ روزہ توڑنے سے ، قضا کے ساتھ کفارہ کا حکم کیوں ہے؟
جواب: اس شخص نے رمضان کے مبارک مہینہ میں معصیت کا ارتکاب کر کے رمضان کی حرمت کو پامال کیا اور اپنے نفس کو برباد کیا ہے ،اس بنا پر اس کا مداوا کفارہ کی صورت میں رکھا گیا ہے تاکہ پاک صاف ہوجائے۔

٭ سوال: کیا شافعیہ کا یہ کہنا درست ہے کہ چونکہ مسافر کو رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، لہٰذا اگر اس نے سفر کی حالت میں روزہ رکھا اور پھر جماع کے ذریعے اسے توڑا ، یا کسی نابالغ نے روزہ توڑا تو ان دونوں پر کفارہ نہیں ہوگا؟
جواب: رمضان میں افطار کی صورت میں مسافر پر کفارہ واجب نہیں ہے۔ (المغنی: ج۴ ،ص۳۴۸) نابالغ کے روزرہ توڑنے کا بھی یہی حکم ہے کیونکہ اس کا روزہ توڑنا بھی بلا جماع کے ہے۔
اور محدث کمیٹی کا فتوی ہے کہ :
روزے کی حالت میں جماع کرنے کا کفارہ۔؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
روزہ کی حالت میں یا روزہ توڑ کر جماع کرنے کا کیا کفارہ ہے اور کیا یہ کفارہ میاں بیوی دونوں پر لازم ہے یا صرف خاوند پر۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رمضان میں روزے کی حالت سے بیوی کے ساتھ جماع کرنے پر کفارہ مغلظہ ہوگا جو کہ ایک غلام آزاد کرنا اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہے اوراگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا، اوراس کے ساتھ روزے کی قضاء بھی ہوگی ۔
اور عورت نے اگر یہ کام برضا و رغبت بلاجبر و اکراہ کیا ہے تو خاوند کے ساتھ ساتھ اس پر بھی یہی کفارہ ہے۔اور ساتھ اس دن کی قضاء بھی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اور اگر جماع کے علاوہ کسی اور صورت سے روزہ توڑے تو
بغیر عذر شرعی کے روزہ توڑنے کا گناہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر روزہ توڑ دیتا ہے، وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ اس پر لازم ہے کہ وہ جلد از جلد اللہ تعالی سے توبہ کرے اور اپنے اس گناہ کی معافی مانگے اور کثرت کے ساتھ نیک اعمال کرے تا کہ اللہ تعالی اس کے اس گناہ کو معاف فرمادیں۔
جان بوجھ کر روزہ توڑنے والے پر راجح موقف کے مطابق توبہ اور اس دن کی قضاء ہے،کوئی کفارہ وغیرہ نہیں ہے۔اگرچہ مالکیہ اس پر کفارہ بھی عائد کرتے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

محدث فتوی


فتوی کمیٹی
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
شرعی طور پر ایک لڑکا یا لڑکی کی بلوغت کب سے گنی جائے گی؟

کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ہم عادت ڈالنے کیلیے روزہ رکھوا رہے ہوں اور بچہ شرعاً بالغ ہوچکا ہو اور توڑے جانے والے روزوں کا کفارہ بھی لاعلمی کی وجہ سے نہ دیا جارہا ہو.
الاسلام سوال و جواب کا یہ فتوی دیکھئے :

بلوغ المرأة يحصل بواحد من أمور أربعة :
1- أن تُتِمَّ خمس عشرة سنة .
2- أن تنبت عانتها ، وهو الشعر الخشن حول الفرج .
3- بإنزال المنيّ المعروف .
4- أن تحيض .

فإذا حصل واحد من هذه الأربعة ، فقد بلغت وكُلفت ووجبت عليها العبادات كما تجب على الكبيرة .
وإذا لم تعلم المرأة أن البلوغ يحصل بذلك فليس عليها إثم حين تركت الصيام لأنها جاهلة ، والجاهل لا إثم عليه ما لم يكن مفرطاً في التعلّم مع قدرته عليه ، لكن يجب عليها أن تبادر بقضاء صيام الذي لم تصمه لأن المرأة متي بلغت أصبحت مكلّفة ويجب عليها قضاء ما تركته من الصيام في وقت التكليف ، ويجب عليها أن تتحرى لمعرفة ما أفطرته بعد بلوغها من أيام ، ولتبادر به حتى يزول عنها الإثم .

ــــــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :
الحمدللہ
چار چيزوں ميں سے ايک کے آنے سے لڑکي يا عورت بالغ ہو جاتي ہے ،

1- يہ کہ اس کي عمر پندرہ برس مکمل ہو جائے ۔
2- زير ناف بالوں کا اگنا ، فرج کے ارد گرد سخت بال ہوں ۔
3- مني کا انزال ہونا شروع ہو جائے جو کہ معروف ہے ۔
4- حيض کا آنا
تو اگر ان چاروں ميں سے کوئي ايک بھي آ جائے تو وہ بالغ اور مکلف ہو گي اور اس پر اسي طرح عبادات واجب ہو جائيں گي جس طرح کہ بڑوں پر واجب ہيں ۔

اور اگر عورت کو اس کا علم نہيں کہ ان چيزوں سے بلوغت ہو جاتي ہے تو جب وہ روزے نہيں رکھتي تو اس پر کسي قسم کا کوئي گناہ نہيں کيونکہ وہ جاہلہ ہے اور جاہل پر اس وقت تک کوئي گناہ نہيں جب تک اسے علم نہ ہو ليکن اگر قدرت رکھنے کے باوجود علم حاصل نہيں رکھتا تو گناہ گار ہو گا ۔

ليکن اس عورت پر واجب ہے کہ وہ ان روزوں کي قضاء ميں جلدي کرے جو اس نے ترک کئے تھے کيونکہ عورت جب بالغ ہو جائے تو وہ مکلف ہے اور اس پر ان روزوں کي قضاء واجب ہے جو اس نے مکلف ہونے کے بعد چھوڑے تھے ،
اور اس پر يہ بھي واجب ہے کہ وہ بلوغت کے بعد جتنے دن روزے نہيں رکھ سکتي اسے جاننے کي کوشش کرے اور اس ميں جلدي کرے تا کہ اس سے وہ گناہ زائل ہو جس کا ارتکاب ہوا ہے ۔
واللہ تعالي اعلم .
الاسلام سوال و جواب
https://islamqa.info/ur/21246
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وجوب روزہ کی عمر

لڑکی پر روزہ کب فرض ہوتا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لڑکی پر روزہ اس وقت فرض ہوتا ہے جب وہ شرعی امور کی مکلف ہونے کی عمر کو پہنچ جائے یعنی جب اس کی عمر پندرہ سال ہو جائے یا اس کی شرم گاہ کے گرد کھر درے بال اگ آئیں یا انزال منی یا حیض یا حمل ہو جائے۔ جب ان میں سے کوئی چیز موجود ہو تو اس کے لیے روزہ رکھنا لازم ہو گا، خواہ اس کی عمر دس سال ہو۔ بہت سی لڑکیاں دس یا گیارہ سال کی عمر ہی میں حیض آنے کی وجہ سے بالغ ہو جاتی ہیں مگر ان کے گھر والے تساہل سے کام لیتے اور سمجھتے ہیں کہ لڑکی ابھی چھوٹی ہے لہذا وہ اسے روزے نہیں رکھنے دیتے تو یہ غلطی ہے کیونکہ لڑکی کو جب حیض آنا شروع ہو جائے تو وہ بالغ اور شرعی احکام کی مکلف ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

 
Last edited:
Top