السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مجموعہ رسائل صفحہ 350 حصہ سوم – امین صفدر اکاڑوی –
نعمان اکیڈمی، گوجرانوالہ
اس کا اعکس آپ نے اوپر تھریڈ میں ملاحظہ فرمایا،
دوسرا اسے اس کتاب میں بھی شائع کیا گیا: بلکہ یہی اصل کتاب ہے ۔
ملاحظہ فرائیں: صفحہ 37 - 38 غیر مقلدین کی غیر مستند نماز – امیں صفدر اکاڑوی
یہی بات تجلیات صفدر میں بھی موجود ہے؛
ملاحظہ فرمائیں: 487 – 488 جلد 05 تجلیات صفدر – امین صفدر اکاڑوی – مکتبہ امدادیہ، ملتان
اب یہ ایک معمہ ہے کہ اسی مکتبہ امدایہ کی اسی اشاعت میں جو مکتبہ امدادیہ ، ملتان سے چھپا ہے، ایک جلد قبل یعنی چوتھی جلد میں درج ہے:
گستاخ رسول:
احقر نے دس سال پہلے اہل رسالہ شائع کیا تھا جس میں 260 باتیں نماز کے بارے میں ان غیر مقلدین سے پوچھی تھیں۔ اس لا نام ہی غیر مقلدین کی غیر مستند نماز ہے۔ آج تک غیر مقلدوں پر اس کے جواب میں سکوت مرگ طاری ہے۔ اس رسالے نے غیر مقلدین کے اس جھوٹ کا پول کھول دیا کہ غیر مقلدین کی نماز کے مکمل احکام اور ترتیب صرف قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ البتہ مجموعہ رسائل میں کچھ کاتب کی غلطیاں تھیں۔ ناشر نے یہ ضروری اعلان لگا دیا کہ اگر رسائل میں کوئی غلطی ہو وہ غلطی مرتب کی ہی کوتاہی سمجھیں نہ کہ حضرت مولانا محمد امین اکاڑوی کی (مجموعہ رسائل جلد سوم ص 4) اس رسالہ میں کچھ اعتراضات اہل حدیث کے بڑے بھائیوں اہل قرآن کی طرف سے نقل کئے گئے تھے جن کا جواب نام نہاد اہل حدیث پر فرض تھا۔ مثلاً ص 197 پر ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گدھا سامنے سے گزرے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے (مسلم ص 197، ج 1) لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز بڑھائی جبکہ سب کے سامنے گدھی چر رہی تھی (مسلم ص 196، ج 1 ) ابو داؤد، نسائی) بلکہ آپ نے گدھے پر نماز ادا فرمائی۔ یہ قول و فعل کا تضاد کیوں ہے (اس کا جواب اب تک غیر مقلدین نہیں دے سکے) ص 198 پر ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کتا سامنے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے ( مسلم ص 197 ج1) لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے رہے اور کتیا سامنے کھیلتی رہی اور گدھی بھی چرتی رہی۔ اہل قرآن اہل حدیث سے یہ پوچھتے ہیں کہ یہ کیسے پتہ چلا کہ یہ سامنے چرنے والا گدھا نہیں گدھی ہے اور کھیلنے والا کتا نہیں کتیا ہے۔ یہ امتیاز شرمگاہ پر نظر پڑنے سے ہوتا ہے یا اس کے بغیر؟ اگر چرمگاہ پر نظر پڑنے سے ہی یہ امتیاز ہوتا ہے تو اس نظر پڑنے سے نماز لوٹائی نہیں گئی۔ کیا آپ کے نزدیک شرمگاہ پر نظر پڑنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟ اہل قرآن نام نہاد اہل حدیث سے یہ سوال پوچھتے ہیں۔ وہ آج تک جواب نہیں دے سکے کہ یہ امتیاز کہ وہ گدھا نہیں تھا گدھی تھی اور کتا نہیں تھا کتیا تھی کیسے ہوا تھا۔ جن کی نظر دونوں کی شرمگاہوں پر پڑی ان کی نماز کا کیا حکم ہے؟ کاتب نے درمیان سے کچھ عبارت گلطی سے چھوڑ دی۔ اب اپنی نماز ثابت تو نہیں کرسکے نہ اہل قرآن کے اعتراضات کا جواب دے سکے، مجے گستاخ رسول کہنے لگے۔ حالانکہ کئی سالوں سے میں نے ناشرین سے کہہ دیا تھا کہ صفحہ نمبر 198 کی آخری آدھی سطر حذف کر دیں۔ کیونکہ اس کو بہانہ بنا کر وہ کتاب کا جواب دینے سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ لیکن ناشر نے توجہ نہ دی۔ اب یہ رسائل دوسرے ناشر کو دیئے جا ررہے ہیں۔ وہ اغلاط کی تصحیح کے بعد شائع کرے گا۔
ملاحظہ فرمائیں: 487 – 488 جلد 05 تجلیات صفدر – امین صفدر اکاڑوی – مکتبہ امدادیہ، ملتان
اول : ان کتب میں اس عبارت کے آگے پیچھے دیکھ کر بتلا دیجئے کہ واقعی یہ نام نہاد اہل قرآن کی جانب سے کئے گئے اعتراض ہيں؟
دوم: کہ ان نام نہاد اہل قرآن کی خوب وکالات کی ہے امین صفدر اکاڑوی صاحب نے۔ اور حقیقت یہی ہے، کہ امین صفدر اکاڑوی نے ان نام نہاد اہل قرآن یعنی منکرین حدیث کو ہی تقویت پہنچانے والے کام کئے ہیں!
سوم: ہم نے جس بات کو اٹکل پچّو قرار دیا تھا، اسے کاتب اور نام نہاد اہل قرآن یعنی منکرین حدیث کے سر ڈال کر امین صفدر اکاروی صاحب نے خود اس کا اٹکل پچّو ہونا تسلیم کرلیا ہے، لیکن اس بارے میں حجت بازی ہے کہ یہ ان کی اٹکل کا کارنامہ تھا!