جناب،
اس لیے کہاوت مشہور ہے پہلے تول پھر بول البانی صاحب نے سلسلہ احادیث صحیحہ میں شہادت حسین رضی اللہ کی روایات کو صحیح کہا ہے پڑھ لیں
أتاني جبريل عليه الصلاة والسلام، فأخبرني أن أمتي ستقتل ابني هذا (يعني
الحسين) ، فقلت: هذا؟ فقال: نعم، وأتاني بتربة من تربته حمراء ".
سلسلہ احادیث صحیحہ رقم 821
دوسری روایت
لقد دخل علي البيت ملك لم يدخل علي قبلها، فقال لي: إن ابنك هذا: حسين
مقتول وإن شئت أريتك من تربتة الأرض التي يقتل بها "(رقم 822)
قام من عندي جبريل قبل، فحدثني أن الحسين يقتل بشط الفرات (رقم 1171)
ان کو غور سے پڑھ لیں یہ البانی صاحب نے نقل کی ہیں اب ان کو بھی ضعیف کر دینا جہوں نے دین برباد کر دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت برباد کر دی ان کا دفاع کرو ۔اللہ سب کو ہدایت دے
محترم -
میری پوسٹ میں حضرت حسین رضی الله عنہ کی شہادت سے متعلق پیشنگیوں والی روایت کی تخریج پڑھے بغیر ہی آپ نے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لئے البانی رحم الله کی مثال پیش کردی کہ انہوں نے اس روایت کو صحیح کہا تو آپ نے مان لیا - اہل حدیث کے منہج کے مطابق ضروری نہیں کہہ البانی رحم الله کی ہر روایت کی تحقیق صحیح ہو -انہوں نے کی مقامات پر غلطیاں کی ہیں جن کا علماء اہل حدیث نے مناقشہ کیا ہے -
مزید یہ کہ :
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
یہ قول (
جس کا میں ولی ہوں علی ( رضي اللہ تعالی عنہ ) بھی اس کے ولی ہیں ) یہ صحیح کتابوں میں تو نہیں لیکن علماء نے اسے بیان کیا اوراس کی تصحیح میں اختلاف کیا ہے ۔ امام بخاری اور ابراھیم حربی محدثین کے ایک گروہ سے یہ منقول ہے کہ انہوں نے اس قول میں طعن کیا ہے ۔۔۔ لیکن اس کے بعد والا قول ( اللھم وال من والاہ وعاد من عاداہ ) آخرتک ،
تویہ بلاشبہ کذب افتراء ہے ۔
دیکھیں منھاج السنۃ ( 7 / 319 ) ۔
شیخ الاسلام نے ان زيادات اور ان کے
ضعیف ہونے کا ذکر منھاج السنۃ میں دس مقامات پر کیا ہے ۔
جب کہ دوسری طرف
علامہ البانی رحمہ اللہ نے السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 1750 ) میں اس کی تصحیح کرنے کے بعد اس حدیث کو ضعیف کہنے والوں کا مناقشہ کیا ہے ۔
اب آپ بتائیں آپ کس کی بات مانیں گے ؟؟؟ امام ابن تیمیہ رحم الله کی جو اس روایت (من کنت مولا فعلی مولا) کو ضعیف کہہ رہے ہیں یا پھر علامہ البانی رحمہ اللہ کی بات کو مانیں گے جو اس روایت کو السلسلۃ الصحیحۃ میں شمار کررہے ہیں ؟؟-
الله سب کو ہدایت دے (آمین)-