ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ابوعبیدقاسم بن سلام رحمہ اللہ
سبعہ لغات کے قول کی نمائندہ شخصیت ابوعبیدہی ہیں، فرماتے ہیں:
’’نزل القرآن علی سبعۃ أحرف والأحرف لا معنی لھا إلا اللغات۔‘‘ (فضائل القرآن: ۲ ؍۱۷۵)
’’قرآن سبعہ اَحرف پر نازل ہواہے اور سبعہ اَحرف کا معنی صرف اور صرف لغات ہیں۔‘‘
دوسری جگہ فرماتے ہیں:
’’لیس معنی تلک السبعۃ أن یکون الحرف الواحد یقرأ علی سبعۃ أوجہ ھذا شيء غیر موجود ولکنہ عندنا إنہ نزل علی سبع لغات متفرقۃ في جمیع القرآن من لغات العرب فیکون الحرف منھا بلغۃ قبیلۃ والثاني بلغۃ أخری سوی الأولی والثالث بلغۃ أخری سواھما کذلک إلی السبعۃ وبعض الأحیاء أسعد بھا وأکثر حظاً فیھا من بعض۔‘‘-فضائل القرآن:۲؍۹،۱۶۸)
’’سبعہ اَحرف کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ ایک ہی حرف میں سات وجوہ پائی جائیں ایسابالکل موجود نہیں۔ بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ قرآن سبع لغات پر نازل ہوا ہے جو متفرق طور پر قرآن میں موجود ہیں۔ ایک حرف ایک لغت پر، دوسرا دوسری پر اور تیسرا ان دونوں کے علاوہ ایک تیسری لغات پر ہے یہاں تک کہ سات لغات مکمل ہوجائیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ تمام قبائل کی لغات ایک ہی تناسب سے موجود ہوں بلکہ بعض قبائل اس میں زیادہ سعادت مند ٹھہرے ہیں کہ ان کی لغات پر قرآن کا زیادہ حصہ نازل ہوا ہے۔‘‘
سبعہ لغات کے قول کی نمائندہ شخصیت ابوعبیدہی ہیں، فرماتے ہیں:
’’نزل القرآن علی سبعۃ أحرف والأحرف لا معنی لھا إلا اللغات۔‘‘ (فضائل القرآن: ۲ ؍۱۷۵)
’’قرآن سبعہ اَحرف پر نازل ہواہے اور سبعہ اَحرف کا معنی صرف اور صرف لغات ہیں۔‘‘
دوسری جگہ فرماتے ہیں:
’’لیس معنی تلک السبعۃ أن یکون الحرف الواحد یقرأ علی سبعۃ أوجہ ھذا شيء غیر موجود ولکنہ عندنا إنہ نزل علی سبع لغات متفرقۃ في جمیع القرآن من لغات العرب فیکون الحرف منھا بلغۃ قبیلۃ والثاني بلغۃ أخری سوی الأولی والثالث بلغۃ أخری سواھما کذلک إلی السبعۃ وبعض الأحیاء أسعد بھا وأکثر حظاً فیھا من بعض۔‘‘-فضائل القرآن:۲؍۹،۱۶۸)
’’سبعہ اَحرف کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ ایک ہی حرف میں سات وجوہ پائی جائیں ایسابالکل موجود نہیں۔ بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ قرآن سبع لغات پر نازل ہوا ہے جو متفرق طور پر قرآن میں موجود ہیں۔ ایک حرف ایک لغت پر، دوسرا دوسری پر اور تیسرا ان دونوں کے علاوہ ایک تیسری لغات پر ہے یہاں تک کہ سات لغات مکمل ہوجائیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ تمام قبائل کی لغات ایک ہی تناسب سے موجود ہوں بلکہ بعض قبائل اس میں زیادہ سعادت مند ٹھہرے ہیں کہ ان کی لغات پر قرآن کا زیادہ حصہ نازل ہوا ہے۔‘‘