ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
مولانا قاری طاہر رحیمی رحمہ اللہ
اِنسان کے علم میں وقت کے ساتھ ساتھ وسعت اور گہرائی آتی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے اَئمہ کے مؤقف ایک وقت تک اور رہے جبکہ بعد اَزاں ان کا رجحان کسی دوسری طرف ہوگیا۔ جن کی مثالیں کتب فقہ میں مذہب قدیم اور جدید کے نام سے معروف ہیں۔بالکل اسی طرح حضرت مولانا قاری طاہر رحیمی رحمہ اللہ کے بارے میں معروف ہے کہ وہ ابن جریری طبری رحمہ اللہ یا امام طحاوی رحمہ اللہ کے مؤقف کے گرویدہ نظر آتے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے سبعہ احرف کی تشریح کبھی بھی ابن جریررحمہ اللہ کے مؤقف سے نہیں فرمائی۔ کیونکہ وہ کشف النظر میں سبعہ اَحرف کی تشریح سبعہ لغات عرب سے فرماتے ہیں اور اس قول کے قائلین ابوعبید رحمہ اللہ، ابن عطیہ رحمہ اللہ،بیہقی وغیرہ کو قرار دیتے ہیں اور جب مزید تفصیل میں جاتے ہیں تو امام طحاوی رحمہ اللہ کے مؤقف کی طرف میلان نظر آتا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ احرف سبعہ منسوخ ہوچکے ہیں اور آج مصحف صرف حرف قریش پر ہے۔ (کشف النظر :۱؍۸۸،۸۷)
لیکن دفاع قراء ات میں جب اس مسئلہ پر تفصیلی بحث فرمائی ہے تو ابن جریر کے مؤقف کو مرجوح قرار دیا ہے اور اس پر بارہ اعتراض کئے ہیں جوان شاء اللہ ہم نقل کریں گے۔
ان کے علاوہ مناّع القطّان نے بھی ابن جریر ہی کے مؤقف کو اختیار کرتے ہوئے اسے راجح قرار دیا ہے۔ مزید کوئی اضافی بات نہیں کی جو لائق ذکر ہو۔
اِنسان کے علم میں وقت کے ساتھ ساتھ وسعت اور گہرائی آتی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے اَئمہ کے مؤقف ایک وقت تک اور رہے جبکہ بعد اَزاں ان کا رجحان کسی دوسری طرف ہوگیا۔ جن کی مثالیں کتب فقہ میں مذہب قدیم اور جدید کے نام سے معروف ہیں۔بالکل اسی طرح حضرت مولانا قاری طاہر رحیمی رحمہ اللہ کے بارے میں معروف ہے کہ وہ ابن جریری طبری رحمہ اللہ یا امام طحاوی رحمہ اللہ کے مؤقف کے گرویدہ نظر آتے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے سبعہ احرف کی تشریح کبھی بھی ابن جریررحمہ اللہ کے مؤقف سے نہیں فرمائی۔ کیونکہ وہ کشف النظر میں سبعہ اَحرف کی تشریح سبعہ لغات عرب سے فرماتے ہیں اور اس قول کے قائلین ابوعبید رحمہ اللہ، ابن عطیہ رحمہ اللہ،بیہقی وغیرہ کو قرار دیتے ہیں اور جب مزید تفصیل میں جاتے ہیں تو امام طحاوی رحمہ اللہ کے مؤقف کی طرف میلان نظر آتا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ احرف سبعہ منسوخ ہوچکے ہیں اور آج مصحف صرف حرف قریش پر ہے۔ (کشف النظر :۱؍۸۸،۸۷)
لیکن دفاع قراء ات میں جب اس مسئلہ پر تفصیلی بحث فرمائی ہے تو ابن جریر کے مؤقف کو مرجوح قرار دیا ہے اور اس پر بارہ اعتراض کئے ہیں جوان شاء اللہ ہم نقل کریں گے۔
ان کے علاوہ مناّع القطّان نے بھی ابن جریر ہی کے مؤقف کو اختیار کرتے ہوئے اسے راجح قرار دیا ہے۔ مزید کوئی اضافی بات نہیں کی جو لائق ذکر ہو۔