ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
حروفِ سبعہ سے مراد کیا ہے؟
یہاں تک ذکر ہونے والی پوری بحث اور معارضات سے قاری کے ذہن میں از خود یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ سارے اَقوال ہی درست نہیں تو پھر اَحرف سبعہ سے مراد کیا ہے؟ اور اس کی ایسی کیا تفسیر کی جائے کہ نفس کو قرار اور دل کو اطمینان نصیب ہوجائے؟اس سے پہلے کہ ہم آپ کے ذہن میں پیدا ہونے والے اس سوال کا جواب دیں، ہم اس بات کو دھرانا چاہتے ہیں جو حروف سبعہ سے متعلقہ بے شمار احادیث کے ذکر کے وقت ہم نے کہی تھی اورجیساکہ آپ ملاحظہ کرچکے ہیں کہ ہم نے اس کے جملہ طرق اور سند ومتن میں الفاظ و صحت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے لیکن اس سب کچھ کے باوجود ہمیں ان تمام سے کوئی بھی ایسی صریح عبارت دستیاب نہیں ہوسکی جو سبعہ احرف کے مراد اور مفہوم کو متعین کردے۔چنانچہ سبعہ احرف کا مفہوم اور مراد کیا ہے، یہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا۔ جبکہ اللہ تعالیٰ ضرورت اور حاجت کے وقت اس کی وضاحت کومؤخر نہیں فرمایا کرتا۔ سو اُمت نہ صرف اس کی حقیقت معلوم کرنے کی محتاج ہے تاکہ اس پر قراء ت کرسکے بلکہ اس رخصت سے فائدہ اٹھانے کی بھی ضرورت مند ہے۔
لیکن کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ جملہ اَحادیث اور منقول آثار کسی ایسی واضح تر عبارت سے خالی ہوں جو ہمارے لیے مفہوم کو واضح اور مشکل کوآسان کردے اور کیا وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی نبی اکرمﷺ سے سبعہ احرف کی بابت کچھ سوال کرنا گوارا نہ کیااور نہ ہی ہماری طرف سے اس کی وضاحت اور تفسیر نقل کی سو ہمارے خیال میں اس کی وجہ دو صورتوں سے خالی نہیں ہوسکتی:
٭یا تو یہ ایسے کلمات ہیں جن کی مرادمعین ہے، جو وضاحت و تفسیر کے محتاج نہیں بلکہ ان کی تفسیر کے بارے میں سوال کرنا عین دوپہر کے وقت سورج کے متعلق سوال کرنے کے مترادف ہے۔یہی وجہ ہوسکتی ہے اس بات کی کہ کسی نے بھی نبی اکرمﷺسے اس کے متعلق کوئی بھی سوال کرنے کی ضروت محسوس نہیں کی اور ہرایک اس کے مفہوم سے بخوبی واقف تھا۔ اسی سبب کی بناء پرصحابہ رضی اللہ عنہم سے اس مضمون کی کوئی حدیث منقول نہیں کہ ان سے اس کے بارے میں پوچھا گیا یا انہوں نے خود سوال کیااور اس سوال کاجواب پالینے پر دوسروں کو بھی اس کی تعلیم دی۔