ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ائمہ فن میں سے اس قول کو ابوعبید، ابوالفضل رازی، ابن قتیبہ اور ابو حاتم السجستانی رحمہم اللہ نے اختیارکیاہے اسی طرح اسی طرح محدثین ، قراء اوراُصولیوں کی ایک بڑی تعدادبھی اس کی قائل ہے۔ اس قول کی مخالفت میں سوائے اُس رائے کے جو ابن جریررحمہ اللہ کی کلام سے سمجھی جاسکتی ہے کوئی اور رائے موجود نہیں۔چنانچہ ابن جریررحمہ اللہ کی اس ضمن میں رائے اور اس کی تردید، اسی طرح قاضی عیاض رحمہ اللہ کی رائے کاابطال بھی گذشتہ اوراق میں گزر چکا ہے۔
جس شخص کو قرآن کریم کی قراء ت سے کچھ تعلق اور لگاؤ ہے اور وہ اس کی تحقیق کا خواہاں رہتاہے اس سے یہ بات مخفی نہیں کہ قرآن کریم قراء ت اور روایت کے اعتبار سے دو اقسام پر منقسم ہے۔
مواضع اتفاق: قرآن کریم کے ایسے مقامات جہاں فقط ایک ہی وجہ پڑھی جاسکتی ہو اور ان میں کسی دوسری صورت کے پڑھنے کی کوئی روایت موجود نہیں۔قرآن کے اکثر اور اہم حصہ کی یہی صورت ہے۔
مواضع اختلاف: ایسے مقاماتِ قرآنی جہاں دو یا اس سے زائد وجوہ پر زیادہ سے زیادہ سات پر) قراء ت کرنا جائز ہو۔
ان وجوہ مقروء ۃ کے شمار اور تعیین سے قبل لازم ہے کہ چند چیزیں آپ پر واضح ہوں:
جس شخص کو قرآن کریم کی قراء ت سے کچھ تعلق اور لگاؤ ہے اور وہ اس کی تحقیق کا خواہاں رہتاہے اس سے یہ بات مخفی نہیں کہ قرآن کریم قراء ت اور روایت کے اعتبار سے دو اقسام پر منقسم ہے۔
مواضع اتفاق: قرآن کریم کے ایسے مقامات جہاں فقط ایک ہی وجہ پڑھی جاسکتی ہو اور ان میں کسی دوسری صورت کے پڑھنے کی کوئی روایت موجود نہیں۔قرآن کے اکثر اور اہم حصہ کی یہی صورت ہے۔
مواضع اختلاف: ایسے مقاماتِ قرآنی جہاں دو یا اس سے زائد وجوہ پر زیادہ سے زیادہ سات پر) قراء ت کرنا جائز ہو۔
ان وجوہ مقروء ۃ کے شمار اور تعیین سے قبل لازم ہے کہ چند چیزیں آپ پر واضح ہوں: