راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
امابعد !
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
امابعد !
"سترہ کے احکامات "
(١) مصّلی جب نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو تو اپنے سامنے پالان (کجاوے ) کی پچھلی لکڑی کے مثل (یعنی تقریباً ٣٠ سینٹی میٹر لمبی )کوئی چیز رکھ لے تاکہ اگر کوئی سامنے سے نکلنا چاہے تو نکل جائے ۔
دلیل درج ذیل ہے :
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا نُصَلِّي وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَيْنَ أَيْدِينَا فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ تَکُونُ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِکُمْ ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ و قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فَلَا يَضُرُّهُ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق، ابن نمیر، عمر بن عبید، سماک بن حرب، موسیٰ بن طلحہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نماز ادا کرتے اور جانور ہمارے آگے سے گزرتے ہم نے اس بات کا ذکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کجاوے کی پچھلی لکڑی کی مانند کوئی چیز اگر تمہارے آگے ہو تو جو بھی تمہارے سامنے سے گزرے تمہیں کوئی نقصان نہیں دے گا۔
(صحیح مسلم )
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُونُسَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ يُصَلِّي فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ إِذَا کَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِذَا لَمْ يَکُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ وَالْکَلْبُ الْأَسْوَدُ قُلْتُ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا بَالُ الْکَلْبِ الْأَسْوَدِ مِنْ الْکَلْبِ الْأَحْمَرِ مِنْ الْکَلْبِ الْأَصْفَرِ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ الْکَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، یونس، حمید بن ہلال، عبداللہ بن صامت، حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا اور اس کے سامنے بطور سترہ اونٹ کے کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو وہ کافی ہے اور اس کی مثل نہ ہو تو اس کی نماز کو گدھا عورت اور سیاہ کتا منقطع کردیتا ہے راوی کہتا ہے میں نے کہا اے ابوذر سیاہ کتے کی سرخ و زرد کتے سے تخصیص کی کیا وجہ ہے تو انہوں نے کہا اے بھیجتے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسا ہی سوال کیا جیسا تو نے مجھ سے کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔
(صحیح مسلم )
(٢) مصّلی نیزہ ، تیر یا برچھی بھی سامنے گاڑ سکتا ہے ۔
دلائل درج ذیل ہیں : ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْدُو إِلَی الْمُصَلَّی وَالْعَنَزَةُ بَيْنَ يَدَيْهِ تُحْمَلُ وَتُنْصَبُ بِالْمُصَلَّی بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا
ابراہیم بن منذر، ولید، ابوعمر اوزاعی، نافع، ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف صبح کو جاتے اور نیزہ ان کے آگے لے کر چلتے اور عید گاہ میں ان کے سامنے نصب کیا جاتا، پھر اس کے سامنے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے تھے۔
(صحیح بخاری )
حَدَّثَنَي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ تُرْکَزُ الْحَرْبَةُ قُدَّامَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ ثُمَّ يُصَلِّي
محمد بن بشار، عبدالوہاب، عبیداللہ، نافع، ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے عید الفطر اور عید قربانی کے دن برچھی گاڑی جاتی پھر اس کے سامنے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے۔
(صحیح بخاری )
(٣) اپنی سواری کو سامنے بٹھا کر بھی نماز پڑھی سکتا ہے ۔
دلیل درج ذیل ہے : -
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي إِلَی بَعِيرِهِ وَقَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
صدقہ بن فضل، سلیمان بن حبان، عبیداللہ، نافع روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو اپنے اونٹ کی طرف نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور انہوں نے کہا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(صحیح بخاری )
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يُعَرِّضُ رَاحِلَتَهُ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا قُلْتُ أَفَرَأَيْتَ إِذَا هَبَّتْ الرِّکَابُ قَالَ کَانَ يَأْخُذُ هَذَا الرَّحْلَ فَيُعَدِّلُهُ فَيُصَلِّي إِلَی آخِرَتِهِ أَوْ قَالَ مُؤَخَّرِهِ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَفْعَلُهُ
محمد بن ابی بکر مقدمی بصری، معتمر بن سلیمان، عبیداللہ بن عمر، نافع، ابن عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری کو عرضاً بٹھا دیتے تھے اور اس کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھتے تھے (نافع کہتے ہیں) میں نے کہا، کیا آپ نے دیکھا ہے کہ جب سواریاں چلنے لگتیں (تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے؟) بولے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کجاوے کو لے لیتے تھے، پھر اس کے پچھلے حصے کی طرف (یا یہ کہا کہ) اس کے موخر (کی طرف) نماز پڑھ لیتے اور ابن عمر بھی یہی روایت کرتے ہیں
(صحیح بخاری )
(٤) کوئی بھی مصلِّی کے سامنے سے ہر گز نہ گزرے ، اگر کوئی شخص مصلی اور سترہ کے درمیان سے گزرنا چاہے تو مصلی کو چاہیے کہ اسے روک دے ، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے (لیکن سامنے سے نکلنے نہ دے ) : -
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ المُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَدَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ يُصَلِّي إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَفَعَ أَبُو سَعِيدٍ فِي صَدْرِهِ فَنَظَرَ الشَّابُّ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلَّا بَيْنَ يَدَيْهِ فَعَادَ لِيَجْتَازَ فَدَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ أَشَدَّ مِنْ الْأُولَی فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ ثُمَّ دَخَلَ عَلَی مَرْوَانَ فَشَکَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ خَلْفَهُ عَلَی مَرْوَانَ فَقَالَ مَا لَکَ وَلِابْنِ أَخِيکَ يَا أَبَا سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ فَإِنْ أَبَی فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ
ابومعمر، عبدالوارث، یونس، حمید بن ہلال، ابوصالح، ح، آدم بن ابی ایاس، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال عدوی، ابوصالح وسمان روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابوسعید خدری (رض) کو جمعہ کے دن دیکھا کہ وہ کسی چیز کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھ رہے تھے، پس ایک نوجوان نے جو (قبیلہ) بنی ابی معیط سے تھا، یہ چاہا کہ ان کے آگے سے نکل جائے، تو حضرت ابوسعید (رض) نے اس کے سینہ میں دھکا دیا، لیکن اس نوجوان نے کوئی راستہ نکلنے کا ماسوائے ان کے آگے کے نہ دیکھا تو پھر اس نے چاہا کہ نکل جائے، ابوسعید (رض) نے پہلے سے زیادہ سخت اسے دھکا دیا، اس پر اس نے ابوسعید کی بے حرمتی کی، اس کے بعد وہ مروان کے پاس گیا اور ابوسعید (رض) سے جو معاملہ ہوا تھا، اس کی مروان سے شکایت کی اور اس کے پیچھے (پیچھے) ابوسعید (بھی) مروان کے پاس گئے، تو مروان نے کہا کہ اے ابوسعید تمہارا اور تمہارے بھتیجے کے درمیان کیا معاملہ ہے، ابوسعید نے کہا میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی ایسی چیز کی طرف نماز پڑھ رہا ہو، جو اسے لوگوں سے چھپالے پھر کوئی شخص اس کے سامنے سے نکلنا چاہے تو اسے چاہئے کہ اسے ہٹا دے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، اس لئے کہ وہ شیطان ہی ہے۔
(صحیح بخاری )
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِکُمْ شَيْئٌ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَمْنَعْهُ فَإِنْ أَبَی فَلْيَمْنَعْهُ فَإِنْ أَبَی فَليُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَکَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَکَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَی فِرَاشِکَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْکُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ عَلَيْکَ مِنْ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُکَ شَيْطَانٌ حَتَّی تُصْبِحَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَکَ وَهُوَ کَذُوبٌ ذَاکَ شَيْطَانٌ
ابو معمر عبدالوارث یونس حمید بن ہلال ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کے سامنے سے نماز پڑھتے میں کوئی گزرے تو وہ اسے روک دے اگر نہ مانے تو پھر روکے اور اگر پھر بھی نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ (گزرنے والا) شیطان ہے اور عثمان بن ہیثم عوف محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت کے لئے مقرر فرمایا ایک آنے والا میرے پاس آیا اور دونوں ہاتھ بھر کے غلہ لینے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے چلوں گا پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی (اس میں یہ بھی تھا) پھر اس نے کہا جب تم اپنے بستر پر سونے کے لئے جاؤ اور آیۃ الکرسی پڑھ لو تو اللہ تعالیٰ برابر تمہاری حفاظت فرماتا رہے گا اور شیطان صبح تک تمہارے پاس بھی نہ پھٹکے گا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ ہے تو جھوٹا مگر اس نے یہ بات سچ کہی اور وہ شیطان تھا۔
(صحیح بخاری )
(٥) امام کا سترہ اس کے مقتدیوں کے لئے کافی ہے :-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاکِبًا عَلَی حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًی إِلَی غَيْرِ جِدَارٍ فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَيَّ أَحَدٌ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، عبداللہ بن عباس (رض) روایت کرتے ہیں کہ میں اپنی گدھی پر سوار آیا، اس وقت میں قریب البلوغ تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دیوار کے علاوہ کسی دوسری چیز کا سترہ (آڑ) قائم تھی، میں صف کے کچھ حصہ کے سامنے سواری کی حالت میں گذر گیا اور پھر اتر کر گدھی کو میں نے چھوڑ دیا، تو وہ چرنے لگی اور میں خود (نماز) کی صف میں شامل ہوگیا (لیکن میرے اس فعل کو دیکھ کر) کسی نے مجھے منع نہ کیا۔
(صحیح بخاری )
حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ خَرَجَ اِلَيْنَا النَّبِیُّصَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ فَأُتِيَ بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ فَصَلَّی بِنَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ وَالْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ يَمُرَّانَ مِنْ وَرَائِهَا
آدم، شعبہ، عون بن ابی جحیفہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا، وہ کہتے تھے، کہ دوپہر کے وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے وضو کا پانی حاضر کیا گیا، آپ نے وضو فرمایا اور ہمیں ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی، اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے نیزہ قائم کردیا گیا تھا، عورت اور گدھے اس کے پیچھے سے گذر رہے تھے۔
(صحیح بخاری )
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین