• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سجدوں کا رفع الیدین

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
رقم الحديث: 5140
(حديث مرفوع) كَمَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ " يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ خَفْضٍ ، وَرَفْعٍ ، وَرُكُوعٍ ، وَسُجُودٍ وَقِيَامٍ ، وَقُعُودٍ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ ، وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
مشکل الآثار للطحاوی۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز میں جھکنے، اٹھنے اور رکوع سجدہ و قیام کرنے کے وقت نیز دونوں سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے اور گمان کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے

حافظ ابن حجر العسقلانی رحمتہ اللہ نے اس روایت کو شاذ قرار دیا ہے!
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
گمان کرتے تھے
زعم بیان کرنے کے معنی میں بھی بہت استعمال ہوتا ہے. یہاں مجھے زعم قال کے معنی میں لگ رہا ہے. باقی شیوخ حضرات ہی بتا سکیں گے. واللہ اعلم بالصواب.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
    • حَسَبَ زَعْمِهِ : حَسَبَ ادِّعائِهِ
    • في زَعْمِهِمْ : في اعْتِقادِهِمْ
  1. زعَّمَ: (فعل)
    • زعَّمَ يزعِّم ، تزعيمًا ، فهو مُزعِّم ، والمفعول مُزعَّم
    • زعَّم القومُ فلانًا : اختاروه زعيمًا ورئيسًا لهم
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
وقال البخاري في جزء رفع اليدين بعد ذكر هذا الحديث : قال أحمد بن حنبل عن يحيى بن آدم قال : نظرت في حديث عبد الله بن إدريس عن عاصم بن كليب ، ليس فيه " ثم لم يعد "۔

فهذا أصح لأن الكتاب أحفظ عند أهل العلم ; لأن الرجل يحدث بشيء ثم يرجع إلى الكتاب فيكون كما في الكتاب . حدثنا الحسن بن الربيع ، ثنا ابن إدريس عن عاصم بن كليب ، عن عبد الرحمن الأسود ، ثنا علقمة أن عبد الله قال علمنا [ ص: 93 ] رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة فقام فكبر ورفع يديه ، ثم ركع وطبق يديه فجعلهما بين ركبتيه ، فبلغ ذلك سعدا فقال : صدق أخي ألا بل قد نفعل ذلك في أول الإسلام ثم أمرنا بهذا .

قال البخاري : وهذا هو المحفوظ عند أهل النظر من حديث عبد الله بن مسعود

اس کا ترجمعہ کردیں کوئی
۔۔
 
Top