جی مرشد جی
رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2017
- پیغامات
- 548
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 61
مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
آپ کی پیش کردہ روایت میں کچھ اہم امور مخفی ہیں۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی صحیح اور محفوظ روایت ہے :
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه، إذا افتتح الصلاة وإذا كبر للركوع وإذا رفع راسه من الركوع رفعهما، كذلك ايضا، وقال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك في السجود .
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو کندھوں کے برابر دونوں ہاتھ اٹھاتے، جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے اور جس وقت رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح رفع الیدین کرتے تھے اور سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد کہتے، اورسجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔“
[صحیح بخاری : 102/1، ح : 735، 738، 738، صحیح مسلم : 168، ح : 390]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر 1: عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سجدوں کے درمیان والی رفع الیدین کے انکار کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
نمبر 2: انکار صرف سجدوں کے درمیان والی رفع الیدین کا کیا باقی کا نہیں۔ یعنی سجدہ کے لئے جھکتے وقت اور دوسرے سجدہ سے اٹھتے وقت والی رفع الیدین۔
لہٰذا مسند حمیدی والی روایت کو اس سے ٹکرانے کی بجائے اگر طرح دیکھیں کہ صحیحین کی حدیث میں صرف سجدوں کی رفع الیدین کے نہ کرنے کی خبر ہو یہ دو حال سے خالی نہیں۔
یہ کہ پہلے یہ رفع الیدین تھی اس سے منسوخ ہوئی اور نسخ صرف سجدوں والی رفع ایدین کا ہؤا بقیہ کا نہیں۔
یا پھر یہ کہ سجدوں کی رفع الیدین پہلے نہ تھی بعد میں شروع کی گئی۔
لہٰذا ایک صحیح حدیث کو خواہ مخواہ شاذ کہہ کر اس سے پہلو تہی کچھ ٹھیک معلوم نہیں ہوتی۔