• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سفیان الثوری رح کا عن

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور جب کہ آپ یہاں تک مان رہے کہ وہ روایات بھی مقبول اور قوی ترین ہیں جہاں راوی نے نہ تو مروی عنہ سے روایت کی تصریح کی ، نہ اسکی مروی عنہ سے ملاقات ثابت ہے پھر بھی آئمہ کے نزدیک وہ روایات صرف اسلئے مقبول ہیں کہ ملاقات کا احتمال موجود ہے ۔
اور مزید یہ بھی فرما رہے کہ اہل علم بھی ایسی روایات پر اعتراض نہیں کرتے بلکہ ان سے استدلال کرتے ہیں اور ان پر عمل کرتے ہیں، تو پھر ایسا راوی جسکا اپنے مروی عنہ سے سماع ثابت ہے ، اسکی روایت کیوں رد کر رہے ہیں صرف اس وجہ سے کہ وہ مدلس ہے؟؟

ایک راوی کی ملاقات تک ثابت نہیں ، صرف ملاقات کے احتمال پر وہ قابل قبول ، لیکن جو راوی بذات خود ثقہ ہے سماع بھی ثابت ہے ، اسکی روایت قبول نہیں۔ یہ تو تضاد ہے۔
جی یہ کوئی تضاد نہیں!
ایک ثقہ غیر مدلس راوی کے لئے ہے!
دوسرا ثقہ مدلس راوی کے لئے ہے!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی یہا جناب کہتے ہیں

ک جب سما الثوری اور کلیب کا ثابت ہے تو دوبارہ سبط کرنے کی کیا ضرورت کیا ایسا اصول ہے ؟؟؟


کیا ہر حدیث ک لئے الگ سے سما ضروری ہے
جی بلکل ایسا ہی اصول ہے! کہ مدلس راوی کی ہر ہر روایت کے لئے اس کا سماع کی صراحت ضروری ہے!
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
مدلس راوی کا اپنے مجروح شیخ کو چھپانے کا کیا سبب ہوسکتا ہے؟
یعنی کیا وہ غلط متن کو صحیح باور کرانا چاہتا ہے یا وہ متن کو صحیح سمجھتے ہوئے ایسا کرتا ہے۔ پلیز تھوڑا وضاحت سے بتائیے گا کہ بات سمجھ آسکے۔
بھائی @ابن داود
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
ابو داؤد بھائی


دونوں میں جو فرق ہونا چاہیے وہ ہے نہین نہ۔

غیر مدلس کہ کر اسی کے لئے تدلیس بھی لا رہے اور اسے مدلس سے الاگ بھی کر رہے۔

جو ایسے سے روایت کرے جس سے اسکا سماع ثابت نہیں وہ ہوا مدلس۔

تو یہ بات تو دونوں میں کامن آ رہی ہے۔

آپ خود فرما چکے کہ عبداللہ بن یزید کی سماعت ثابت نہیں پھر بھی انکی روایت مقبول ہے۔

سماعت ثابت نہیں تو وہ غیر مدلس کیسے ہوئے؟

سماع ثابت نہ ہونے پر یہ غیر مدلس ہیں تو سفیان ثوری مدلس کیسے ہوئے؟
/////////////////
حذیفہ اور ابو مسعود انصاری دونوں سے حدیث روایت کرتے ہیں، اس کے باوجود کہ اپنی کسی روایت میں ان سے سماع کا ذکر نہیں کرتے اوراور نہ ہی کسی روایت سے یہ ثابت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن یزید نے ان دونوں صحابیوں سے ملاقات کی ہو اور اہل علم میں سے کسی شخص نے بھی عبد اللہ بن یزید کی روایت پر اس وجہ سے اعتراض نہیں کیا کہ ان کی حذیفہ اور ابو مسعود سے ملاقات اور سماع ثابت نہیں ہے
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
میں عرض کروں کہ جب سماع نہ ثابت ہونا مدلس بنا دیتا ہے اور ضعف اس باعث ہوتا ہے کہ راوی نے ضعیف شیخ کو پوشیدہ کر لیا ہے۔

تو پھر جس کا آپ فرما رہے کہ نہ سماع ثابت نہ ملاقات ثابت ،لیکن روایت پھر بھی قوی ترین ، وہاں پر آپکو کیسے پتا ہوتا ہے کہ اسنے کسی ضعیف شیخ کو پوشیدہ نہیں رکھا بلکہ اسی سے سنا ہو گا جس سے یہ بیان کر رہا اگرچہ نہ سماع ثابت ہے نہ ملاقات ثابت ہے؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
موہترم قارئیں

حضرت عبدالله بن معسود رض کی حدیث ترک رفیدین پر الثوری رح کے عن پر کچھ جواب درکار ہے

کیا سفیان الثوری کا عاصم بن خلیب سے سما ثابت ہے ؟؟؟؟

دوسری بات صحیح مسلم ک مقدمے میں مجے یہ بات ملی


دوسری قسم کی معنعن روایت جسمیں مدلس ایسے شخص سے روایت کرے جہاں اسکا سماع دیگر روایات سے ثابت ہو ، وہ روایت بھی سماع پر محمول کی جاتی ہے۔

جیسا کہ امام مسلم علیہ الرحمۃ نے اپنی صحیح کے مقدمہ میں فرمایا اور اس پر مستقل باب باندھا۔

باب صحة الاحتجاج بالحديث المعنعن

میں اصل عبارت مترجم درج کیے دیتا ہوں

اب صحة الاحتجاج بالحديث المعنعن وهذا القول يرحمك الله في الطعن في الأسانيد قول مخترع مستحدث غير مسبوق صاحبه إليه ولا مساعد له من أهل العلم عليه وذلك أن القول الشائع المتفق عليه بين أهل العلم بالأخبار والروايات قديما وحديثا أن كل رجل ثقة روى عن مثله حديثا وجائز ممكن له لقاؤه والسماع منه لكونهما جميعا كانا في عصر واحد وإن لم يأت في خبر قط أنهما اجتمعا ولا تشافها بكلام فالرواية ثابتة والحجة بها لازمة إلا أن يكون هناك دلالة بينة أن هذا الراوي لم يلق من روى عنه أو لم يسمع منه شيئا فأما والأمر مبهم على الإمكان الذي فسرنا فالرواية على السماع أبدا حتى تكون الدلالة التي بينا فيقال لمخترع هذا القول الذي وصفنا مقالته أو للذاب عنه قد أعطيت في جملة قولك أن خبر الواحد الثقة عن الواحد الثقة حجة يلزم به العمل ثم أدخلت فيه الشرط بعد فقلت حتى نعلم أنهما قد كانا التقيا مرة فصاعدا أو سمع منه شيئا فهل تجد هذا الشرط الذي اشترطته عن أحد يلزم قوله وإلا فهلم دليلا على ما زعمت فإن ادعى قول أحد من علماء السلف بما زعم من إدخال الشريطة في تثبيت الخبر طولب به ولن يجد هو ولا غيره إلى إيجاده سبيلا وإن هو ادعى فيما زعم دليلا يحتج به قيل له وما ذاك الدليل فإن قال قلته لأني وجدت رواة الأخبار قديما وحديثا يروي أحدهم عن الآخر الحديث ولما يعاينه ولا سمع منه شيئا قط فلما رأيتهم استجازوا رواية الحديث بينهم هكذا على الإرسال من غير سماع والمرسل من الروايات في أصل قولنا وقول أهل العلم بالأخبار ليس بحجة احتجت لما وصفت من العلة إلى البحث عن سماع راوي كل خبر عن راويه فإذا أنا هجمت على سماعه منه لأدنى شيء ثبت عنه عندي بذلك جميع ما يروي عنه بعد فإن عزب عني معرفة ذلك أوقفت الخبر ولم يكن عندي موضع حجة لإمكان الإرسال فيه فيقال له فإن كانت العلة في تضعيفك الخبر وتركك الاحتجاج به إمكان الإرسال فيه لزمك أن لا تثبت إسنادا معنعنا حتى ترى فيه السماع من أوله إلى آخره
یہ مدلس کی روایت کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ان رواۃ کی روایت کے بارے میں ہے جو یا تو مدلس نہ ہوں اور یا مدلس ہوں تو طبقہ اولی یا ثانیہ کے ہوں. ان کی معنعن روایت قبول ہوتی ہے.
سفیان ثوری رح بھی طبقہ ثانیہ کے مدلس ہیں. ان کی تدلیس امام بخاری رح کے بقول بہت کم ہے اور علامہ ذہبی رح ان کی تدلیس کے سلسلے میں فرماتے ہیں کہ ان میں (حدیث کو) پرکھنے کی صلاحیت اور ذوق تھا. اور فسوی رح نے انہیں ان رواۃ میں ذکر کیا ہے جن کی معنعن روایت اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک اس میں تدلیس ثابت نہ ہو جائے.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
مدلس راوی اور غیر مدلس راوی میں یہی فرق ہے!
کہ مدلس کا عن مقبول نہیں گو کہ ملاقات و سماع ثابت بھی ہو، جب تک کہ اس روایت کے سننے کی تصرح نہ آجائے!
یہ جو کہا گیا ہے کہ مدلس کی عن کی روایت کے لئے علیحدہ سے سماع ثابت کرنے کی ضرورت نہیں!
یہ کسی صاحب کے اٹکل پچو تو ہو سکتے ہیں، علم الحدیث اس کے مخالف ہے
!
کیا ہر حدیث ک لئے الگ سے سما ضروری ہے
مدلس کی اس روایت کا سماع مطلوب ہے!
جی بلکل ایسا ہی اصول ہے! کہ مدلس راوی کی ہر ہر روایت کے لئے اس کا سماع کی صراحت ضروری ہے!
جو حضرات مدلسین کے طبقات کے تحت طبقہ اول کے مدلسین کے عن کو مقبول کہتے ہیں اس کی کیا توجیہ ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وہاں پر آپکو کیسے پتا ہوتا ہے کہ اسنے کسی ضعیف شیخ کو پوشیدہ نہیں رکھا
وہ اس لئے کہ وہ مدلس نہیں!
بلکہ اسی سے سنا ہو گا جس سے یہ بیان کر رہا اگرچہ نہ سماع ثابت ہے نہ ملاقات ثابت ہے؟
سماع و ملاقات ثابت نہ ہونے کا یہ معنی نہیں کہ سماع و ملاقات نہیں، بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ روایت کے علاوہ خارجی ثبوت نہیں، اور روایت میں سماع کی تصریح سے ثبوت نہیں، جبکہ ملاقات کا ہونا ممکن ہو!
ایسی صورت میں انقطاع کا ثبوت مطلوب ہے! اگر انقطاع کا ثبوت نہیں تو وہ سند متصل ہونے پر محمول ہو گی!
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس کا مطلب یہ نکلا کہ ہر مدلس کی ہر وہ حدیث جو وہ اپنے شیخ سے ’’عن‘‘ سے روایت کرے یا جس میں اپنے سماع کی صراحت نہ کرے وہ ضعیف کہلائے گی الا یہ کہ اس کے سماع کی صراح اس حدیں کسی ذریعہ سے مل جائے۔
بھائی @ابن داود کیا آپ کی بات کو میں صحیح فالو کر پایا ہوں؟
 
Top