قال عَبْدُ الرَّزَّاق في المصنف : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ عَلَى صَدَاقٍ، أَوْ حِبَاءٍ، أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ، فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ، وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ وَأُخْتُهُ».
* تخريج: مصنف عبد الرزاق (10739)؛مسند أحمد (6709)؛ سنن أبي داود (2129)؛ سنن النسائي (3353)؛ ابن ماجه (1955)؛ شرح مشكل الآثار للطحاوي (4471) ، والبيهقي في سنن الكبرى للبيهقي (14428)؛ الضعيفة (1007)شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے)
[شيخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کے راوی ''ابن جریج'' مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت ہےاس لیے یہ حدیث ضعیف ہے، ابن جریج کی متابعت حجاج بن أرطاة نے (السنن الكبرى للبيهقي: 14429) کی ہے اور وہ بھی مدلس ہی ہیں]
[ شیخ شعیب ارنؤوط مسند احمد کی تحقیق میں کہتے ہیں کہ ابن جریج کا نام عبد الملك بن عبد العزيز ہے ان کی سماعت کی تصریح نسائی اور شرح مشکل الآثار میں موجود ہے اس لیے تدلیس کا شبہ ختم ہو جاتا ہے اور یہ حدیث حسن ہے، مصنف عبدالرزاق (10740) اور سنن کبری (14429)میں عائشہ رضی ﷲ عنہا کی حدیث شاہد ہےلیکن اس کی سند میں حجاج بن أرطاة مدلس ہے اور روایت عنعنہ سے کی ہے، مصنف عبدالرزاق میں مکحول کی مرسل روایت (10743) ہے اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللّٰہ کا قول (10745)بھی ہے] وﷲاعلم
عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جوکچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا(انعام وغیرہ)، مرد جس چیزکے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے''۔
* تخريج: مصنف عبد الرزاق (10739)؛مسند أحمد (6709)؛ سنن أبي داود (2129)؛ سنن النسائي (3353)؛ ابن ماجه (1955)؛ شرح مشكل الآثار للطحاوي (4471) ، والبيهقي في سنن الكبرى للبيهقي (14428)؛ الضعيفة (1007)شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے)
[شيخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کے راوی ''ابن جریج'' مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت ہےاس لیے یہ حدیث ضعیف ہے، ابن جریج کی متابعت حجاج بن أرطاة نے (السنن الكبرى للبيهقي: 14429) کی ہے اور وہ بھی مدلس ہی ہیں]
[ شیخ شعیب ارنؤوط مسند احمد کی تحقیق میں کہتے ہیں کہ ابن جریج کا نام عبد الملك بن عبد العزيز ہے ان کی سماعت کی تصریح نسائی اور شرح مشکل الآثار میں موجود ہے اس لیے تدلیس کا شبہ ختم ہو جاتا ہے اور یہ حدیث حسن ہے، مصنف عبدالرزاق (10740) اور سنن کبری (14429)میں عائشہ رضی ﷲ عنہا کی حدیث شاہد ہےلیکن اس کی سند میں حجاج بن أرطاة مدلس ہے اور روایت عنعنہ سے کی ہے، مصنف عبدالرزاق میں مکحول کی مرسل روایت (10743) ہے اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللّٰہ کا قول (10745)بھی ہے] وﷲاعلم
عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جوکچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا(انعام وغیرہ)، مرد جس چیزکے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے''۔