3) قال الخليلي: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ السَّرِيِّ بْنِ سَهْلٍ الْفَقِيهُ الْهَمْدَانِيُّ بِقَزْوِينَ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَحْيَدَ الْبَلْخِيُّ الْفَقِيهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْقَطَّانُ التَّنُوخِيُّ، بِدِمَشْقَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، [ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُشَيْرِيُّ، ثنا مِسْعَرٌ، ثنا سَعِيدُ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِذَا جَامَعَ أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ فَلَا يَنْظُرْ إِلَى الْفَرْجِ؛ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْعَمَى، وَإِذَا جَامَعَ أَحَدُكُمْ فَلَا يُكْثِرِ الْكَلَامَ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْخَرَسَ»
ترجمہ: تم میں سے جب کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو اس کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے اس لیے کہ ایسا کرنا اندھا کر دیتا ہے۔ اور جب تم میں سے کوئی جماع کرے تو زیادہ بات نہ کرے کیونکہ یہ گونگا کر دیتا ہے۔
۩تخريج: فوائد أبي يعلى الخليلي (رقم: 4)(المتوفى: ٤٤٦هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الضعيفة (196)؛ (موضوع)
[شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: ابی یعلی خلیلی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف "محمد بن عبد الرحمن القشيري الشامی" نے ہی روایت کیا ہے اور وہ منکر احادیث روایت کرتا ہے۔ امام ذہبی کہتے ہیں کہ وہ متہم بالوضع ہے۔ أبو الفتح ازدی کہتے ہیں کہ کذاب، متروک الحدیث ہے۔ دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے بھی متروک الحدیث کہا ہے۔ عقیلی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ محمد بن عبدالرحمن کی احادیث منکر ہوتی ہیں اس کی کوئی سند نہیں ہوتی اور نہ اس کی کوئی متابعت کرتا ہے] ۔
5 )قال الطبراني: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ: نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ قَالَ: نَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّلْتِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَنْ وَطِئَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقُضِيَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ، فَأَصَابَهُ جُذَامٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ»
ترجمہ: اگر کوئی اپنی حائضہ بیوی سے جماع کرے اور ان کو اولاد دی جائے اور وہ جذام میں مبتلاء ہو جائے تو وہ اپنے علاوہ کسی اور کو ملامت نہ کرے۔
۩تخريج: رواه أبو العباس الأصم في " حديثه "؛ المعجم الأوسط للطبراني (3300)؛ الضعيفة (757).(ضعيف)
[بکر بن سھل ضعیف ہے، محمد بن أبي السري العسقلاني "صدوق له أوهام كثيرة"؛ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ حسن بن صلت کا ترجمہ (تعارف) نہیں مل سکا ] ۔
4 )قَالَ ابْن عَسَاكِر في التاريخ: أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِم إِسْمَاعِيل بْن مُحَمَّد الفضلي الْحَافِظ أَنْبَأَنَا أَبُو إِبْرَاهِيم أسعد بْن مَسْعُود بْن عَلِيّ العُتْبِي بنَيْسابور أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْر أَحْمَد بْن الْحَسَن الجبري حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاس مُحَمَّد بْن يَعْقُوب الْأَصَم حَدَّثَنَا أَبُو الدَّرْدَاء هَاشم بْن مُحَمَّد بْن صَالح الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَنَا عَبْد الْعَزِيز بْن عَبْد اللَّه بْن عَامر الأوسي حَدَّثَنَا خيران بن الْعَلَاء الركيساني ثُمّ الدِّمَشْقِي عَنْ زُهَيْر بْن مُحَمَّد عَنِ ابْن شهَاب عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنّ رَسُولَ الله قَالَ
«لَا تُكْثِرُوا الْكَلامَ عِنْدَ مُجَامَعَةِ النِّسَاءِ فَإِنَّ مِنْهُ يَكُونُ الْخَرَسُ وَالْفَأْفَأَةُ» .
ترجمہ: عورتوں سے جماع کرتے وقت زیادہ بات مت کرو اس لیے کہ ایسا کرنے سے گونگا پن اور ہکلاہٹ پیدا ہوتی ہے۔
[الْخَرَسُ:گونگا ہونا؛ الْفَأْفَأَةُ : حرف فا اکثر بولنا]
۩تخريج:تاريخ دمشق لابن عساكر؛ الضعيفة (197) (ضعيف جدا)
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی چار علتیں ہیں۔
1)ارسال: اس لیے کہ قبيصة تابعی ہیں۔
2)زهير بن محمد تميمي "مختلف فيه" راوی ہیں۔حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اہل شام کی زھیر سے روایت ٹھیک نہیں ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری سے اس زھیر کی حدیث کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ میری رائے میں اس زھیر کی احادیث موضوع ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو اہل شام کا زھیر سے روایت کرنا حدیث کے ضعیف ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
3)خيران بن العلاء مشہور راوی نہیں ہے اور ابن حبان کے علاوہ اس کی کسی نے توثیق نہیں کی ہے۔
4)أبو الدرداء هاشم بن محمد بن صالح الأنصاري کے متعلق مجھے نہیں معلوم ہوسکا۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے اور حجت کے قابل نہیں ہے اور یہ حدیث منکر ہے۔
«إِذَا جَامَعَ أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ فَلَا يَنْظُرْ إِلَى الْفَرْجِ؛ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْعَمَى، وَإِذَا جَامَعَ أَحَدُكُمْ فَلَا يُكْثِرِ الْكَلَامَ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْخَرَسَ»
ترجمہ: تم میں سے جب کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو اس کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے اس لیے کہ ایسا کرنا اندھا کر دیتا ہے۔ اور جب تم میں سے کوئی جماع کرے تو زیادہ بات نہ کرے کیونکہ یہ گونگا کر دیتا ہے۔
۩تخريج: فوائد أبي يعلى الخليلي (رقم: 4)(المتوفى: ٤٤٦هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الضعيفة (196)؛ (موضوع)
[شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: ابی یعلی خلیلی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف "محمد بن عبد الرحمن القشيري الشامی" نے ہی روایت کیا ہے اور وہ منکر احادیث روایت کرتا ہے۔ امام ذہبی کہتے ہیں کہ وہ متہم بالوضع ہے۔ أبو الفتح ازدی کہتے ہیں کہ کذاب، متروک الحدیث ہے۔ دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے بھی متروک الحدیث کہا ہے۔ عقیلی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ محمد بن عبدالرحمن کی احادیث منکر ہوتی ہیں اس کی کوئی سند نہیں ہوتی اور نہ اس کی کوئی متابعت کرتا ہے] ۔
5 )قال الطبراني: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ: نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ قَالَ: نَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّلْتِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَنْ وَطِئَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقُضِيَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ، فَأَصَابَهُ جُذَامٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ»
ترجمہ: اگر کوئی اپنی حائضہ بیوی سے جماع کرے اور ان کو اولاد دی جائے اور وہ جذام میں مبتلاء ہو جائے تو وہ اپنے علاوہ کسی اور کو ملامت نہ کرے۔
۩تخريج: رواه أبو العباس الأصم في " حديثه "؛ المعجم الأوسط للطبراني (3300)؛ الضعيفة (757).(ضعيف)
[بکر بن سھل ضعیف ہے، محمد بن أبي السري العسقلاني "صدوق له أوهام كثيرة"؛ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ حسن بن صلت کا ترجمہ (تعارف) نہیں مل سکا ] ۔
4 )قَالَ ابْن عَسَاكِر في التاريخ: أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِم إِسْمَاعِيل بْن مُحَمَّد الفضلي الْحَافِظ أَنْبَأَنَا أَبُو إِبْرَاهِيم أسعد بْن مَسْعُود بْن عَلِيّ العُتْبِي بنَيْسابور أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْر أَحْمَد بْن الْحَسَن الجبري حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاس مُحَمَّد بْن يَعْقُوب الْأَصَم حَدَّثَنَا أَبُو الدَّرْدَاء هَاشم بْن مُحَمَّد بْن صَالح الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَنَا عَبْد الْعَزِيز بْن عَبْد اللَّه بْن عَامر الأوسي حَدَّثَنَا خيران بن الْعَلَاء الركيساني ثُمّ الدِّمَشْقِي عَنْ زُهَيْر بْن مُحَمَّد عَنِ ابْن شهَاب عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنّ رَسُولَ الله قَالَ
«لَا تُكْثِرُوا الْكَلامَ عِنْدَ مُجَامَعَةِ النِّسَاءِ فَإِنَّ مِنْهُ يَكُونُ الْخَرَسُ وَالْفَأْفَأَةُ» .
ترجمہ: عورتوں سے جماع کرتے وقت زیادہ بات مت کرو اس لیے کہ ایسا کرنے سے گونگا پن اور ہکلاہٹ پیدا ہوتی ہے۔
[الْخَرَسُ:گونگا ہونا؛ الْفَأْفَأَةُ : حرف فا اکثر بولنا]
۩تخريج:تاريخ دمشق لابن عساكر؛ الضعيفة (197) (ضعيف جدا)
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی چار علتیں ہیں۔
1)ارسال: اس لیے کہ قبيصة تابعی ہیں۔
2)زهير بن محمد تميمي "مختلف فيه" راوی ہیں۔حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اہل شام کی زھیر سے روایت ٹھیک نہیں ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری سے اس زھیر کی حدیث کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ میری رائے میں اس زھیر کی احادیث موضوع ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو اہل شام کا زھیر سے روایت کرنا حدیث کے ضعیف ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
3)خيران بن العلاء مشہور راوی نہیں ہے اور ابن حبان کے علاوہ اس کی کسی نے توثیق نہیں کی ہے۔
4)أبو الدرداء هاشم بن محمد بن صالح الأنصاري کے متعلق مجھے نہیں معلوم ہوسکا۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے اور حجت کے قابل نہیں ہے اور یہ حدیث منکر ہے۔
Last edited: