• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلسله احاديث صحيحه: کتب/ابواب احادیث سوانح حیات محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ الله کل احادیث 4035

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 521
عطار بن یسار، بنو بیاضہ کے ایک انصاری آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مسجد میں اعتکاف کی حالت میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، انہیں ڈرایا اور رغبت دلائی پھر فرمایا: ”ہر نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا ایک دوسرے پر بلند آواز سے قرأت نہ کیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3400

باب: مسجد نبوی، مسجدحرام اور مسجد اقصی کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 522
سعید بن ابوسعید مقبری کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوہِ طور سے واپس آ رہے تھے کہ سیدنا ابوبصرہ جمیل بن بصرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہو گئی، انہوں نے ان سے کہا: اگر وہاں جانے سے آپ کی میرے ساتھ ملاقات ہو جاتی تو آپ وہاں نہ جاتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”سواریوں کو صرف تین مساجد ہی کی جانب چلایا جائے مسجد حرام، میری مسجد یعنی مسجد نبوی اور مسجد اقصی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 997

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 523
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین (دو) مقامات، جن کی طرف سفر کیا جانا چاہیئے، میری یہ مسجد اور بیت عتیق (یعنی بیت اللہ) ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1648

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 524
عبداللہ بن عثمان بن ارقم اپنے دادا سیدنا ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کہاں کا ارادہ ہے؟“ میں نے کہا: بیت المقدس کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”تجارت کی غرض سے؟“ میں نے کہا: نہیں، میرا ارادہ تو بیت المقدس میں نماز پڑھنے کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہاں (یعنی مدینہ میں) نماز پڑھنا وہاں (یعنی ایلیا میں) نماز پڑھنے سے ہزار گنا بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2902

باب: نماز باجماعت کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 525
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نماز باجماعت پر خوش ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1652

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 526
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز باجماعت، اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس گنا افضل ہے۔ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3618

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 527
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچاس درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3475

باب: نماز باجماعت ایک مبارک عمل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 528
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں میں برکت ہے۔ جماعتوں میں، ثرید میں اور سحری کے کھانے میں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1045

باب: جماعت میں نمازیوں کی کثرت اجر و ثواب میں اضافہ کا باعث ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 529
سیدنا قباث بن اشیم لیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمیوں کی نماز، جس میں ایک دوسرے کی امامت کرائے، پے در پے پڑھی جانے والی آٹھ نمازوں سے بہتر ہے اور چار اشخاص کی نماز، جس میں ایک دوسروں کو جماعت کرائے، لگاتار پڑھی جانے والی سو نمازوں سے بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1912

باب: مسلسل چالیس دن تک تکبیر اولی کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 530
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چالیس روز جماعت کے ساتھ نمازیں پڑھیں اور (امام کے ساتھ) تکبیر اولیٰ (یعنی تکبیر تحریمہ) پاتا رہا تو اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں: جہنم سے آزادی اور نفاق سے آزادی۔“ یہ حدیث سیدنا انس، سیدنا ابوکاہل، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2652
باب: نماز کی طرف آتے وقت نمازی کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 531
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکینت کے ساتھ آیا کرو، جو نماز (امام کے ساتھ) مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1198

باب: امام کو رکوع کی حالت میں پانے والا نمازی جماعت کے ساتھ کیسے ملے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 532
عطا کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو اور لوگ رکوع کی حالت میں ہوں تو داخل ہوتے ہی (نماز شروع کر کے) رکوع کر اور رکوع کی حالت میں آہستہ آہستہ چل کر صف میں داخل ہو جائے، ایسا کرنا سنت ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 229

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 533
جب سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے، انہوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کر لیا اور چل کر صف میں داخل ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے صف سے پہلے رکوع کیا اور پھر چل کر صف میں داخل ہو گیا؟“ ابوبکرہ نے کہا: میں نے ایسے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تیری رغبت میں اضافہ کرے، دوبارہ ایسے نہ کرنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 230

باب: اذان سننے والا مسجد میں جا کر نماز با جماعت ادا کرے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 534
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں اذان تو سنتا ہوں لیکن میرے پاس کوئی ایسا قائد نہیں (جو مجھے مسجد میں لے آئے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو اذان سنے تو اللہ تعالیٰ کے داعی (کی پکار پر) لبیک کہہ (اور مسجد میں پہنچ)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1354

باب: امام کی اقتدا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 535
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز ادا کرنے کے لیے (کسی امام کی اقتدا میں) کھڑے ہو جاؤ تو رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کیا کرو بلکہ وہ تم سے پہل کرے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1393

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 536
سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا جسم بھاری ہو گیا ہے، سو تم اس وقت رکوع کیا کرو جب میں رکوع کروں اور اس وقت سجدہ کیا کرو جب میں سجدہ کروں اور اس طرح ہرگز نہ ہونے پائے کہ رکوع و سجود کے سلسلہ میں مجھ سے کوئی سبقت لے جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1725
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 537
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کی تعلیم دی اور فرمایا: ”رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تب تم «الله اكبر» کہو، جب وہ «ولا الضالين» کہے تو تم ”آمین“ کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے، جب امام رکوع کرے تب تم رکوع کرو، جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو اور اس سے پہلے سر مت اٹھاؤ اور (اسی طرح) جب وہ سجدہ کرے تو تب تم سجدہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3476

باب: مقتدی کے لیے امام کی اقتدا کے تقاضے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 538
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تب وہ رکوع کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے تو صحابہ (رکوع سے اٹھ کر) کھڑے رہتے اور جب دیکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ یا پیشانی (سجدے کے لیے) زمین پر رکھ دی ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے (سجدے کے لیے جھکتے)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2616

باب: امام کے قریب کون لوگ کھڑے ہوں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 539
سیدنا انس بن مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے تھے کہ (نماز میں) مہاجر اور انصار لوگ آپ کے قریب کھڑے ہوں تاکہ وہ آپ کے ادا کردہ (احکام نماز) کو یاد کریں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1409

باب: بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 540
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1363

باب: امام ضامن ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 541
ابوحازم کہتے ہیں کہ سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لیے اپنی قوم کے نوجوانوں کو آگے کرتے تھے۔ انہیں کہا گیا: آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ مقام و مرتبہ کے حامل ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”امام ذمہ دار ہے، اگر اس نے اچھے انداز میں نماز پڑھائی تو اسے بھی ثواب ملے گا اور نمازیوں کو بھی اور اگر اس نے صحیح انداز میں نماز نہ پڑھائی تو اس کا وبال اسی پر ہو گا، نمازیوں کو ثواب ہی ملے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1767

باب: امام ہر دل عزیز ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 542
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی ہیں، ایسے ان کی نماز قبول ہوتی ہے، نہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور نہ ان کے سروں سے اوپر اٹھتی ہے: وہ آدمی جو لوگوں کی امامت کروائے اور وہ (کسی شرعی عذر کی بنا پر) اسے ناپسند کرنے والے ہوں، وہ آدمی جو حکم کے بغیر نماز جنازہ پڑھائے اور وہ عورت جسے خاوند رات کو بلائے اور وہ انکار کر دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 650
باب: نماز برائیوں سے روکتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 543
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ فلاں آدمی رات کو نماز پڑھتا ہے لیکن صبح کو چوریاں کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب اس کا (یہ نیک) عمل اسے ایسا کرنے سے روک دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3482

باب: نماز گناہوں کا اثر زائل کر دیتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 544
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی کے صحن کے پاس سے ایک نہر گزرتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، تو کیا کچھ میل کچیل باقی رہے گی؟“ صحابہ نے کہا: ذرہ برابر (میل باقی) نہیں رہے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازیں بھی گناہوں کو ایسے مٹا دیتی ہیں، جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1614

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 545
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ گر جاتے ہیں، جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے گناہ جھڑ چکے ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3402
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 546
ابومنیب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک نوجوان کو مبالغے کی حد تک لمبی نماز پڑھتے دیکھا اور پوچھا: اس نوجوان کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں جانتا ہوں۔ آپ نے کہا: اگر میں اسے جانتا ہوتا تو اسے (طوالت کے بجائے) زیادہ رکوع و سجود کرنے کا حکم دیتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے کندھوں پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1398

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 547
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، دوسرے جمعہ تک اور ماہ رمضان، اگلے رمضان تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں کہ جن کا ارتکاب ان کے درمیانی وقفوں میں کیا جاتا ہے، جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3322

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 548
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، اگلے جمعہ تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں، جو ان کے درمیانے وقفوں میں سرزد ہو جاتے ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے اور (جمعہ) مزید تین دنوں میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ بھی بن جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1920

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 549
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ہر نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو ایک منادی کرنے والے کو بھیجا جاتا ہے، وہ یوں اعلان کرتا ہے کہ: آدم کے بیٹو! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ (جب وہ اس اعلان کا لحاظ کر کے) کھڑے ہوتے ہیں اور وضو کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے گناہ گر جاتے ہیں اور جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو اس اور سابقہ نماز کے درمیانی وقفے میں ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ پھر تم لوگ (گناہ کر کے) آگ جلاتے ہو، جونہی ظہر کی نماز کا وقت کا وقت ہوتا ہے تو اعلان کرنے والا پھر اعلان کرتا ہے: بنو آدم! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ وہ پھر کھڑے ہوتے ہیں، وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں، یوں اس نماز اور سابقہ نماز کے مابین ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے، جب مغرب کا وقت ہوتا ہے تو یہی معاملہ پیش آتا ہے اور جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے۔ پس جب لوگ سوتے ہیں تو وہ بخشے ہوئے ہوتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض لوگ خیر سے متصف ہو کر دن گزارنے والے ہیں اور بعض شر میں لتھڑ کر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2520
باب: بےنماز مسلمان نہیں ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 550
بسر بن محجن اپنے باپ سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں شریک تھے، نماز کے لیے اذان ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ جب (نماز پڑھ کر) واپس آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھا ہوا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روک دیا؟ کیا تو مسلمان نہیں؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، (میں مسلمان ہوں، دراصل بات یہ ہے کہ) میں نے اپنے گھر میں نماز ادا کر لی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو آئے (اور لوگ نماز پڑھ رہے ہوں) تو ان کے ساتھ نماز ادا کر لیا کر، اگرچہ تو نماز پڑھ چکا ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1337

باب: ترک نماز کے بعد دین کی تمام علامات منہدم ہو جاتی ہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 551
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ سب سے پہلے اپنے دین سے امانت کو اور سب سے آخر میں نماز کو مفقود پاؤ گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1739

باب: دوران جماعت امام کو لقمہ دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 552
ابن ابزی اپنے باپ ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک روز) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آیت کو نظر انداز کر دیا، نماز سے فراغت کے بعد پوچھا: ”آیا لوگوں میں ابی موجود ہے؟“ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: فلاں آیت منسوخ ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ مجھے بھلا دی گئی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2579

باب: نماز کا انتظار بھی نماز ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 553
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک آدمی نماز کا انتظار کرتا رہے، وہ نماز کے حکم میں رہتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2368

باب: مساجد کو آباد کرنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 554
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اعلان کریں گے: میرے پڑوسی کہاں ہیں؟ میرے پڑوسی کہاں ہیں؟ فرشتے پوچھیں گے: اے ہمارے رب! بھلا تیرے پڑوس میں آنا کسے زیب دیتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: مساجد کو آباد کرنے والے کہاں ہیں؟“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2728

باب: مسجد میں بیٹھنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 555
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بعض لوگ مسجد نشیں ہوتے ہیں کہ فرشتے ان کے ہم نشیں ہوتے ہیں، اگر وہ غائب ہو جائیں تو وہ انہیں تلاش کرتے ہیں، اگر وہ بیمار پڑھ جائیں تو وہ ان کی تیمار داری کرتے ہیں اور اگر انہیں کوئی ضرورت ہو تو وہ ان کی اعانت کرتے ہیں۔ مسجد میں بیٹھنے والے کو کوئی ایک فائدہ ضرور ہوتا ہے: کوئی اس سے استفادہ کرتا ہے یا وہ حکمت والی بات کرتا ہے یا اسے رحمت کا انتظار ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3401

باب: متقی لوگوں کا گھر مسجد ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 556
ابوعثمان کہتے ہیں کہ سلمان رضی اللہ عنہ نے ابوداردا رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا: اے میرے بھائی! مسجد سے وابستہ رہ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مسجد ہر پرہیزگار آدمی کا گھر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 716
باب: مسجد کی طرف چلنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 557
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان مسجد کی طرف نکلتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھتے ہیں اور ایک برائی معاف کرتے ہیں، حتی کہ وہ اپنے مقام تک پہنچ جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1063

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 558
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ کے لوگ مدینہ کے ایک کونے میں (مسجد سے دور) فروکش تھے، انہوں نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، تو یہ آیت نازل ہوئی: «إنا نحن نحيي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم» ”بیشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا، وہ اور ان کے نشانات ہم لکھ رہے ہیں۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تمہارے نشانات قدم لکھے جا رہے ہیں۔“ پھر وہ منتقل نہ ہوئے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3500

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 559
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ اللہ تعالیٰ کی حفاظت و ضمانت میں ہوتے ہیں: اللہ تعالیٰ کی کسی مسجد کی طرف نکلنے والا، اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے کے لیے نکلنے والا اور حج کی ادائیگی کے لیے نکلنے والا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 598

باب: نماز کے لیے مسجد کی طرف جاتے ہوئے فوت ہو جانے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 560
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھ خصائل ایسی ہیں کہ اگر کوئی مسلمان کسی ایک کو اپنا کر فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کی اس کے بارے میں ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا: (۱) وہ آدمی جو جہاد کرنے کے لیے نکلا اور اسی سمت میں فوت ہو گیا، اللہ تعالیٰ ایسے آدمی (کی جنت) کا ضامن ہے، (۲) ایسا آدمی جو کسی جنازہ کے پیچھے چلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار بھی اللہ تعالیٰ ہوگا، (۳) وہ آدمی جو کسی مریض کی تیمارداری کرنے کے لیے گیا، اگر اسی طرف ہی فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہوگا، (۴) وہ آدمی جس نے وضو کیا، پھر ادائیگی نماز کے لیے مسجد کی طرف نکلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا، (۵) وہ آدمی جو کسی (اسلامی) خلیفہ کے پاس آیا تاکہ اس کی پشت پناہی اور تعظیم و تکریم کرے، اگر وہ اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا اور (۶) وہ آدمی جو گھر میں رہتا ہے، نہ وہ کسی مسلمان کی غیبت کرتا ہے اور نہ کسی کے لیے غصے یا سزا کا باعث بنتا ہے، اگر وہ اسی حالت میں فوت ہو گیا تو اس (کی جنت) کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3384
باب: ایک نماز کی ادائیگی کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھے رہنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 561
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب ادا کی، لوٹنے والے لوٹ گئے اور بیٹھنے والے بیٹھے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا اور اپنے گھٹنوں سے کپڑا اٹھایا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا اور فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتے ہوئے فرمایا: میرے بندوں کی طرف دیکھو، ایک فریضہ ادا کر چکے ہیں اور دوسرے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 661

باب: امام تخفیف کے ساتھ نماز پڑھائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 562
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آخری بات یہ ارشاد فرمائی: ”جب تو کسی قوم کی امامت کرائے تو نماز میں تخفیف کرنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3965

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 563
نافع بن سرجس کہتے ہیں کہ میں صحابی رسول ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت گیا جب وہ مرض الموت میں مبتلا تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے حق میں نماز کے معاملہ میں سب سے زیادہ تخفیف کرتے تھے، لیکن اپنی انفرادی نماز سب سے زیادہ لمبی پڑھنے والے تھے .
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2056

باب: امام کی تخفیف سے نماز پڑھانے کی حد ظہر و عصر کی نمازوں میں سورہ اعلیٰ اور سورہ غاشیہ کی تلاوت کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 564
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں سورہ اعلی «سبح اسم ربك الاعلى» اور سورہ غاشیہ «هل اتاك حديث الغاشية» کی تلاوت کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1160

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 565
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشا کی نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا۔ ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا، علیحدہ نماز پڑھ لی (اور چلا گیا)۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا: ایسا کرنے والا منافق ہو سکتا ہے۔ جب اس آدمی کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ معاذ نے میرے بارے میں اس قسم کی باتیں کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا: ”معاذ! کیا تو فتنہ باز بننا چاہتا ہے؟ جب تو لوگوں کو امامت کرائے تو «و الشمس وضحاها»، «سبح اسم ربك الاعلى»، «و الليل إذا يغشى» اور «قرا باسم ربك» جیسی سورتیں پڑھا کر۔“ یہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، ان سے روایت کرنے والے مختلف راویوں کے مختلف الفاظ ہیں، جو طویل اور مختصر روایات پر مشتمل ہیں۔ یہ الفاظ ابوزبیر کے ہیں، جو ان سے لیث بن سعد نے بیان کئے ہیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3171
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 566
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر عامل بنا کر بھیجا تو آخری بات، جو مجھ سے فرمائی، یہ تھی: ”لوگوں کو خفیف نماز پڑھانا۔“ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود «سبح اسم ربك الاعلى» یعنی سورہ اعلی اور «قرا باسم ربك» یعنی سورہ علق اور اس قسم کی سورتوں کی تلاوت کرنے کا تعین کر دیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2919

باب: امام ہر دلعزیز شخصیت کا حامل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 567
ابوعبداللہ صنابحی کہتے ہیں: جنادہ بن ابوامیہ لوگوں کو جماعت کروانے لگے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو دائیں طرف متوجہ ہو کر پوچھا: کیا تم لوگ (میرے امام بننے پر) راضی ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر اسی طرح بائیں سمت میں کھڑے نمازیوں سے پوچھا، پھر کہا: میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جس نے لوگوں کو امامت کروائی اور وہ اس امام کو (کسی شرعی عذر کی بنا پر) ناپسند کرتے ہوں تو اس (امام) کی نماز اس کے گلے سے اوپر تجاوز نہیں کرے گی (یعنی قبول نہیں ہو گی)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2325

باب: امام پرہیزگار ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 568
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز ظہر پڑھائے، اس نے نماز پڑھانے کی حالت میں جہت قبلہ میں تھوکا۔ جب نماز عصر کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے آدمی کو (امامت کے لیے) بھیجا، پہلا شخص ڈر گیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، (کوئی حکم نازل نہیں ہوا، بات یہ ہے کہ) جب تو لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا تو تو نے اپنے سامنے تھوکا اور اس طرح اللہ اور فرشتوں کو تکلیف دی (یہ وجہ بنی، تجھے پیچھے کر دینے کی)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3376

باب: دوران جماعت صف بندی کی اہمیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 569
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اپنی صفوں کو سیدھا کرو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ، میں تم کو اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 31

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 570
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور تین دفعہ فرمایا: ”اپنی صفوں کو سیدھا کرو۔ اللہ کی قسم! تم لوگ ضرور ضرور اپنی صفوں کو سیدھا کرو، یا پھر اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالف ڈال دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 32

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 571
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”صفوں کو مکمل کرو (اور ایک روایت میں ہے: سیدھے ہو جاؤ، سیدھے ہو جاؤ) اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہوا کرو، میں تمہیں اپنی پیٹھ پیچھے سے ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے سامنے سے دیکھتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3955

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 572
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں صفوں کو سیدھا کیا کرو، بلاشبہ صفوں کو سیدھا کرنا نماز کا حسن ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3994

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 573
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور جو (صف) کے خلا کو پر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2532

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 574
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (صف کے) شگاف کو پر کیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا اور ایک درجہ بلند کر دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1892

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 575
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز دوران صفوں میں خلل سے بچو۔“ یعنی دور دور کھڑے نہ ہوا کرو۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1757
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 576
سیدنا ابوشجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفوں کو سیدھا کرو، تم نے تو فرشتوں کی صفوں کی طرح صفیں بنانی ہیں، مونڈھوں کو برابر (ایک لائن میں) رکھو، صف کے شگافوں کو پر کرو اور شیطان کے لیے کوئی خلا نہ چھوڑو، جس نے صف کو ملایا، اللہ تعالیٰ اسے (اپنی رحمت کے ساتھ) ملائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 743

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 577
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر لوگ وہ ہیں جو نماز میں (صفوں میں مل کر کھڑے ہونے کے معاملے میں) نرم کندھوں والے ہیں۔ اس قدم سے زیادہ کسی قدم پر اجر نہیں جو صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2533

باب: صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھنے والے قدم کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 578
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو نماز میں (صفوں میں مل کر کھڑے ہونے کے معاملے میں) نرم کندھوں والے ہیں۔ اس قدم سے زیادہ کسی قدم کا اجر نہیں جو صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2533

باب: اللہ تعالیٰ دوران جماعت صفوں کو ملانے والوں پر رحمت نازل کرتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 579
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے (نماز میں) صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2234

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 580
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اور جو (صف) کے خلا کو پر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2532

باب: ستونوں کے مابین صف بنانا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 581
معاویہ بن قرہ اپنے باپ سیدنا قرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے منع کیا جاتا تھا اور وہاں سے ہٹایا جاتا تھا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 335

باب: خاوند کی نافرمان بیوی کی نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 582
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی ایسے ہیں کہ ان کی نماز ان کے سروں سے تجاوز نہیں کرتی: اپنے آقاؤں سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اور اپنے خاوند کی نافرمانی کرنے والی عورت یہاں تک کہ وہ بعض آ جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 288
باب: اذان اور اقامت کے دوران وقفہ کی مقدار
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 583
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ کرو کہ قضائے حاجت کرنے والا آرام سے اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے اور کھانا کھانے والا اطمینان کے ساتھ اپنے کھانے سے فارغ ہو جائے۔“ یہ حدیث سیدنا ابی بن کعب، سیدنا جابر بن عبداللہ، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 887

باب: اس گھر کی فضیلت جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 584
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو، ان کو قبرستان نہ بنا دو، جیسا کہ یہودیوں نے اپنے گھروں کو قبرستان بنا دیا تھا، بیشک جس گھر میں قران مجید کی تلاوت کی جاتی ہے وہ اہل آسمان کو ایسے نظر آتا ہے جیسے اہل زمین کو ستارے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3112

باب: نفلی نماز گھروں میں ادا کرنا افضل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 585
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو، ان کو قبرستان نہ بنا دو، جیسا کہ یہودیوں نے اپنے گھروں کو قبرستان بنا دیا تھا، بیشک جس گھر میں قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے وہ اہل آسمان کو ایسے نظر آتا ہے جیسے اہل زمین کو ستارے نظر آتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3112

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 586
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی مسجد میں اپنی نماز مکمل کر لے تو اسے چاہئیے کہ کچھ نماز گھر میں بھی ادا کیا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں خیر و برکرت نازل فرمائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1392

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 587
ایک صحابی رسول سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: ”آدمی کا گھر میں نفلی نماز پڑھنے کا ثواب لوگوں کے پاس پڑھنے کی بہ نسبت اتنا زیادہ ہے جتنا کہ اکیلی (فرض) نماز کے مقابلے میں باجماعت نماز کا اجر و ثواب ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3149

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 588
سیدنا انس اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور ان میں نوافل کی ادائیگی ترک نہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1910

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 589
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبریں نہ بنا دو، ان میں نماز پڑھا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2418

باب: بکریوں کے باڑے میں نماز ادا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 590
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھا کرو اور ان کی مٹی چھوا کرو، کیونکہ یہ جنت کے جانوروں میں سے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1128
باب: خلوت میں ادا کی گئی نماز کا اجر و اور اس کی وجہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 591
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچ درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3475

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 592
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تمہارا رب اس چرواہے پر تعجب کرتا ہے، جو کسی پہاڑ کی چوٹی پر بکریوں چرا رہا ہو، وہ نماز کے لیے اذان دیتا ہو اور نماز پڑھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے: میرے اس بندے کی طرف دیکھو، اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، وہ مجھ سے ڈرتا، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 41

باب: مسجد بنانے کا صلہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 593
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد تعمیر کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3445

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 594
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مسجد تعمیر کی اور اس کا ارادہ نہ ریاکاری کا ہو اور نہ شہرت کا، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3399

باب: مسجد کی عمارت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 595
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موسی علیہ السلام کے چھپر کی طرح اس کو تعمیر کر دو۔“ یہ حدیث حسن بصری، سالم بن عطیہ، زہری اور راشد بن سعد سے مرسلاً اور اور سیدنا ابودردا اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم سے موصولاً روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 616

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 596
سعید بن ابوسعید مرسلاً بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لوگ مساجد کو مزین کرنے لگو اور مصاحف کو خوبصورت بناؤ گے تو تم پر ہلاکت و بربادی ہو گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1351

باب: محلوں میں تعمیر مساجد کا حکم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 597
عروہ بن زبیر، ایک صحابی رسول سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اپنے محلوں میں اچھے انداز میں مساجد تعمیر کریں اور انہیں پاک صاف رکھیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2724

باب: مساجد کے آداب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 598
سالم اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مساجد کو راستے نہ بناؤ، یہ تو صرف اللہ کے ذکر یا نماز کے لیے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1001

باب: مساجد کے دروازوں کے ارد گرد پیشاب کرنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 599
مکحول تابعی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کے دروازوں کے آس پاس پیشاب کرنے سے منع فرمایا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2723

باب: گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کرنے کا طریقہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 600
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم وفد کی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ہمارا ایک گرجا ہے، (ہم وہاں مسجد تعمیر کرنا چاہتے ہیں اس لیے) ہم نے آپ سے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، وضو کیا، کلی کی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیا اور ہمیں حکم دیتے ہوئے فرمایا: ”چلے جاؤ، جب اپنے علاقے میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دینا، وہاں یہ پانی چھڑکنا اور وہاں مسجد تعمیر کر لینا۔“ انہوں نے کہا: ہمارا علاقہ بہت دور ہے اور شدید گرمی پڑ رہی، یہ پانی تو خشک ہو جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(راستے میں) اس میں مزید پانی ملاتے جانا، وہ اس کی پاکیزگی میں اور اضافہ کرے گا۔“ ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے علاقے میں پہنچ گئے، ہم نے گرجا گھر گرا دیا، وہاں پانی چھڑکا اور اسے مسجد کا روپ دے دیا، پھر ہم نے وہاں اذان دی۔ قبیلہ بنوطی کے ایک پادری نے اذان سنی اور کہا: یہ تو دعوت حق ہے۔ پھر وہ ایک ٹیلے کی طرف نکل گیا اور اس واقعہ کے بعد ہم اسے نہ دیکھ پائے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2582
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 601
قیس بن طلق اپنے باپ سیدنا طلق سے روایت کرتے ہیں کہ ہم چھ افراد وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے، پانچ کا تعلق قبیلہ بنوحنیفہ سے تھا اور ایک بنوضبیعہ بن ربیعہ سے تھا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ایک گرجا گھر ہے (ہم اسے مسجد بنانا چاہتے ہیں، اس لیے) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو سے بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا اور کلی کی، پھر وہ پانی ایک برتن میں انڈیلا اور ہمیں دے دیا اور فرمایا: ”یہ پانی لے کر چلے جاؤ، جب تم اپنے ملک میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دو، وہاں یہ پانی چھڑکو اور اس جگہ پر مسجد بنا لو۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارا ملک بہت دور ہے، اس لیے پانی خشک ہو جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں پانی ملاتے جانا وہ اس کی اس کی پاکیزگی میں اضافہ کرے گا۔“ ہم نکل پڑے، لیکن پانی والے برتن کو اٹھانے کے بارے میں جھگڑنے لگے (یعنی کوئی دوسرے کو دینے کے لیے تیار نہیں تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باریاں مقرر کر دیں کہ ہر آدمی ایک رات اور ایک دن اٹھائے گا۔ پس ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے ملک میں پہنچ گئے، ہم نے پہنچ کر وہی کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔ طی قبیلے کا ایک پادری تھا، جب ہم نے اذان دی تو اس نے کہا: یہ دعوت حق ہے۔ (اس قرار کے بعد) وہ کہیں بھاگ گیا اور اس کے بعد نظر نہ آیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1430

باب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بعد از نماز عصر دو سنتوں سے کیوں منع کیا؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 602
مقدام بن شریح اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے، پھر نماز عصر اور اس کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے۔ میں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان (عصر کے بعد والی) دو رکعتوں کی وجہ سے سزا دیتے اور ان سے منع کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ خود بھی یہ نماز پڑھتے تھے اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ تیری قوم کے یمنی لوگ بیوقوف قسم کے ہیں۔ یہ لوگ ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں نماز پڑھتے ہیں اور پھر عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد عصر اور مغرب کے مابین بھی نماز پڑھتے ہیں، اس وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو سزا دی اور اچھا کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3488

باب: فرضی نماز اور اس کے بعد والی نفلی نماز میں وقفہ ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 603
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، (سلام کے بعد) ایک آدمی نے فورا نماز پڑھنا شروع کر دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2549

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 604
عبداللہ بن رباح ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، ایک آدمی مزید نماز پڑھنے کے لیے فورا کھڑا ہوا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کو پکڑ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”(ابن خطاب نے) سچ کہا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3173
باب: فرضی نماز کے بعد نفلی نماز سے پہلے کلام کرنا یا آگے پیچھے ہو جانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 605
سیدنا عصمہ بن مالک خطمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کی نماز پڑھے تو اس کے بعد اس وقت تک کوئی نماز ادا نہ کرے جب تک کسی سے کلام نہ کر لے یا آگے پیچھے نہ ہو جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1329
باب: عبادت کے سلسلے میں سستی کا انجام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 606
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خطبہ جمعہ میں حاضر ہوا کرو، اور امام کے قریب بیٹھا کرو، بلاشبہ آدمی (بےرغبتی کرتے ہوئے) دور ہوتا رہتا ہے، حتی کہ اسے جنت میں بھی پیچھے ہی جگہ ملنی ہے اگرچہ داخلہ مل ہی جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 365

باب: نماز عیدین میں عورتوں کی حاضری
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 607
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو حکم دیتے کہ وہ عیدین کے لیے نکلا کریں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2115

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 608
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جواں عمر اور پردہ نشیں عورتوں کو نکالو، انہیں چاہئیے کہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں اور حائضہ عورتیں مسلمانوں کی جائے نماز سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 600

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 609
سیدنا عبداللہ بن رواحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عیدین کے لیے) ہر اس عورت پر نکلنا فرض ہے، جو کمر بند باندھتی ہو یعنی بالغ ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2408

باب: نمازوں کے اول و آخر اوقات
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 610
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں نماز کی ابتدا کا وقت ہے وہاں اس کی انتہا کا بھی وقت ہے۔ ظہر کے وقت کا آغاز سورج کے ڈھلنے سے ہوتا ہے اور جب عصر کا وقت داخل ہوتا ہے تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے، نماز عصر کا پہلا وقت وہی ہے جو ہے اور جب سورج زرد ہو جاتا ہے تو اس کا (مختار) آخری وقت ختم ہو جاتا ہے، مغرب کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور افق (یعنی سرخی) کے غائب ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے، عشاء کا وقت افق (یعنی سرخی) کے غروب ہونے سے شروع ہوتا ہے اور نصف رات کو ختم ہو جاتا ہے اور فجر کا پہلا وقت طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے اور جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1696
باب: اگر نیند یا نسیاں کی وجہ سے نماز رہ جائے، جان بوجھ کر نماز ترک کرنے والا قضائی نہیں دے سکتا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 611
عون بن ابوحجیفہ اپنے باپ سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صحابہ سمیت) سفر میں تھے، وہ سب کے سب (نماز فجر کے لیے بیدار نہ ہو سکے اور) طلوع آفتاب تک سوئے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسی صورت میں نماز کے لیٹ ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ) تم تو مردہ لوگوں (کی طرح) تھے، اللہ تعالیٰ نے اب (وقت گزارنے کے بعد) تمہاری روحیں لوٹائی ہیں، (یاد رکھو کہ) جو آدمی نماز سے سو جائے تو جونہی وہ بیدار ہو پڑھ لے، اسی طرح جو آدمی نماز ادا کرنا بھول جائے تو جونہی اسے یاد آئے پڑھ لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 396

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 612
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔“ جلد باز لوگ پانی (کی تلاش) کے ارادے سے چل پڑے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹا رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری ایک طرف جھکنے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونگھ آ گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اونگھ کی وجہ سے) جھکنے لگے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر جھکے قریب تھا کہ سواری سے گر پڑیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے اور پوچھا: ”یہ آدمی کون ہے؟“ میں نے کہا: ابوقتادہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کب سے چل رہے ہو؟“ میں نے کہا: رات سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تیری حفاظت کرے جس طرح کہ تو نے اس کے رسول کی حفاظت کی ہے۔“ پھر فرمایا: ”اگر ہم سستا لیں (تو بہتر ہو گا)۔“ پھر ایک درخت کی طرف مڑے اور وہیں اتر پڑے اور فرمایا: ”دیکھو، آیا کوئی آدمی نظر آ رہا ہے؟“ میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو سوار آ گئے ہیں، یہاں تک کہ کل سات افراد جمع ہو گئے۔ ہم نے کہا: ذرا نماز فجر کا خیال رکھنا، کہیں سو ہی نہ جائیں۔ (لیکن ہم سب سو گئے اور) سورج کی گرمی نے ہم کو جگایا، ہم بیدار ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر چل پڑے، ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تھوڑے ہی چلے تھے کہ اتر پڑے اور پوچھا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، میرے پاس وضو کا برتن ہے، اس میں معمولی سا پانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے آؤ۔“ میں لے آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی لیجئے، پانی لیجئے۔“ سب لوگوں نے وضو کر لیا اور لوٹے میں صرف ایک گھونٹ پانی باقی بچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! اس پانی کو محفوظ کر لو، عنقریب اس کی بنا پر عظیم (معجزہ) رونما ہو گا۔“ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذاں دی، لوگوں نے فجر سے پہلے والی دو سنتیں پڑھیں اور پھر نماز فجر ادا کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی۔ ہم آپس میں ایک دوسرے کو کہنے لگے کہ ہم سے نماز میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو خود حل کر لو اور اگر دینی معاملہ ہے تو میری طرف لاؤ۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے نماز میں کمی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیند (کی وجہ سے تاخیر ہونے سے) کوئی کوتاہی نہیں ہوتی، کوتاہی تو یہ ہے کہ جیتے جاگتے (نماز کو لیٹ کر دیا جائے)، اگر اس طرح ہو جائے (جس طرح کہ آج ہوا ہے تو) اسی وقت نماز پڑھ لیا کرو، اور دوسرے دن نماز اپنے وقت میں ادا کیا کرو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ”قوم کے بارے میں اندازہ لگاؤ۔“ انہوں نے کہا: آپ نے تو کل کہا: تھا کہ اگر کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔ اور ہمارے پاس تو پانی ہے۔ فرمایا: جب صبح ہوئی اور (بڑی جماعت کے) لوگوں نے اپنے نبی کو مفقود پایا تو کوئی کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں پانی پر ہوں گے۔ ابوبکر اور عمر بھی موجود تھے، انہوں نے کہا: لوگو! یہ نہیں ہو سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کی طرف تم سے سبقت لے جائیں اور تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور اگر لوگ ابوبکر و عمر کی پیروی کر لیں تو وہ ہدایت پا جائیں گے۔ یہ کلمات تین دفعہ کہے۔ جب دن کی سخت گرمی شروع ہوئی اور لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نظر آ گئے تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں اور حلق پیاس کی وجہ سوکھ کر کانٹا بن گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم پر کوئی ہلاکت نازل نہیں ہو گی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! وضو کا برتن لاؤ (جس میں ایک گھونٹ پانی تھا)۔“ میں لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پیالے کا ڈھکن اٹھاؤ۔“ میں نے ڈھکن کھولا اور پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں پانی بہاتے گئے اور لوگوں کو پلاتے گئے، لوگ بڑی تعداد میں اکھٹے ہو گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اچھے انداز میں بھرو، ہر کوئی سیراب ہو کر لوٹے گا۔“ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام لوگوں نے پانی پی لیا۔ بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے پانی انڈیلا اور فرمایا: ”ابوقتادہ! پیو۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”لوگوں کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔“ اس لیے میں نے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور وضودان میں اتنا پانی موجود تھا، جتنا کہ پہلے تھا۔ اس دن لشکر کی تعداد تین سو تھی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2225

باب: اگر کسی نماز کی ایک رکعت کی ادائیگی کے بعد اس کا وقت ختم ہو جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 613
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی سورج غروب ہونے سے پہلے نماز عصر کی پہلی رکعت پڑھ لے تو وہ اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) مکمل کر لے، (اسی طرح) جو آدمی سورج طلوع ہونے سے پہلے نماز فجر کی پہلی رکعت ادا کر لے تو وہ بھی اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) اسے مکمل کر لے۔“ (یعنی ان سورتوں میں نماز ادا ہو گی، نہ کہ قضا)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 66
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 614
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تجھے طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت مل جائے اور اس کے بعد سورج طلوع ہو جائے تو اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی ادا کر لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2475

باب: نماز بروقت ادا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 615
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بروقت نماز ادا کرنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اور جہاد کرنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1489

باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کب ادا کرتے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 616
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھتی تھیں، ہم نے اپنی اوڑھنیاں لپیٹی ہوتی تھیں جب ہم نماز سے فارغ ہو کر واپس جاتیں تو (اندھیرے کی وجہ سے) کوئی کسی کے چہرے کو نہیں پہچان سکتی تھی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 332

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 617
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز فجر کے وقت کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواباً ایک دن) طلوع فجر کے وقت صبح کی نماز پڑھی اور (دوسرے دن) صبح روشن ہونے کے بعد پڑھی، پھر پوچھا: ”فجر کی نماز کے بارے میں دریافت کرنے والا کہاں ہے؟ (پھر وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ) اس نماز کا وقت ان دو اوقات کے درمیان۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1115

باب: سفر کی وجہ سے نماز ظہر جلدی ادا کر لینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 618
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب ہم سفر میں ہوتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اتنی جلدی)نماز ظہر پڑھ کر کوچ کرتے کہ ہم کہتے کہ ابھی تک سورج ڈھلا بھی ہے یا کہ نہیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2780

باب: غروب آفتاب سے ہی نماز مغرب کا آغاز ہو جاتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 619
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”جب تو مغرب کی اذان دے تو سورج (کے غروب ہوتے ہی) جلدی جلدی دے دیا کر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2245

باب: نماز مغرب جلدی ادا کرنے کا حکم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 620
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج غروب ہوتے ہی اور ستاروں کے ظہور سے قبل مغرب کی نماز پڑھ لیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1915
باب: نماز عشاء کا وقت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 621
جہینہ قبیلے کا ایک صحابی بیان کرتا ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میں عشاء کی نماز کب پڑھا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز عشاء اس وقت ادا کیا کر جب رات ہر وادی کے پیٹ کو بھر دے (یعنی جب رات پوری وای پر چھا جائے)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1520

باب: نماز عشاء تاخیر سے ادا کرنا امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 622
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور کشتی میں میرے ساتھ آنے والے ساتھیوں نے وادی بقیع بطحان میں پڑاؤ ڈالا ہوا تھا، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں فروکش تھے۔ ہم میں سے کچھ لوگ باری باری ہر روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عشاء ادا کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تھے۔ جس دن میں اور میرے ساتھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام میں مصروف تھے، اس لیے نماز عشاء کو مؤخر کیا اور اتنی تاخیر کی کہ (تقریباً) نصف رات گزر گئی۔ (بالآخر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، نماز پڑھائی اور فارغ ہونے کے بعد حاضرین سے فرمایا: ”ذرا ٹھہرو! خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ نے تم پر انعام کیا ہے، تمہارے علاوہ کوئی فرد ایسا نہیں ہے جو اس گھڑی نماز پڑھ رہا ہو۔“ یا فرمایا: ”تمہارے علاوہ کسی نے بھی یہ نماز (اس وقت میں) ادا نہیں کی۔“ راوی کو یاد نہیں رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سا جملہ ارشاد فرمایا تھا۔ سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر ہم خوشی خوشی گھر لوٹے۔ حدیث میں لفظ «اِبهَارَّ» کے معانی ”نصف ہونے“ کے ہیں، ہر چیز کے وسط کو «بَهرَةٌ» کہتے ہیں۔ لیکن ایک قول کے مطابق «اِبهَارَّ اللَّيلُ» اس وقت کہا جاتا ہے جب ستارے طلوع ہو کر چمکنے لگ جائیں۔ لیکن پہلا معنی زیادہ مستعمل ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3969

باب: نماز عصر تاخیر سے ادا کرنا منافقانہ وصف ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 623
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں منافق کی نماز کے بارے میں بتلاؤں؟ وہ عصر کی نماز ٹالتا رہتا ہے، حتی کہ جب سورج غروب ہونے کے انتہائی قریب ہو جاتا ہے تو اس وقت پڑھتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1745
باب: نماز کے مکروہ اوقات
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 624
سیدنا صفوان بن معطل سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے نبی! میں آپ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں جسے آپ جانتے ہیں اور میں نہیں جانتا، کیا دن اور رات میں کوئی ایسی گھڑی بھی ہے جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی نماز پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک مزید نماز پڑھنے سے رک جایا کر، کیونکہ سورج شیطان کے سینگوں میں طلوع ہوتا ہے۔ جب سورج طلوع ہو جائے تو تو نماز پڑھ سکتا ہے، اس میں فرشتے بھی حاضر ہوتے ہیں اور وہ قبول بھی ہوتی ہے، یہاں تک کہ سورج تیرے سر پر نیزے کی طرح کھڑا ہو جائے (یعنی زوال کا وقت شروع ہو جائے)، یہ ایسی گھڑی ہے جس میں جہنم کو گرم کیا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ جب سورج ڈھل جائے تو تو نماز عصر تک نماز ادا کر سکتا ہے، اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ بھی قبول ہوتی ہے۔ پھر عصر سے غروب آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھ۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1371

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 625
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز نہ پڑھو، کیونکہ یہ شیطان کے سینگ پر طلوع اور غروب ہوتا ہے، (طلوع اور غروب) کے درمیان جیسے چاہو نماز پڑھو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 314

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 626
سعید بن نافع کہتے ہیں ابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول ہیں، نے مجھے دیکھا اور میں طلوع آفتاب کے وقت چاشت کی نماز پڑھ رہا تھا، انہوں نے میرے اس عمل کو معیوب قرار دیا اور مجھے ایسا کرنے سے منع کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تک نماز نہ پڑھو، جب تک سورج طلوع نہ ہو جائے، کیونکہ یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3041

باب: مکہ مکرمہ میں نماز کے لیے کوئی وقت مکروہ نہیں ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 627
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بابِ کعبہ کا کڑا پکڑ کر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں اور (اسی طرح) فجر کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں، مگر مکہ میں، مگر مکہ میں، مگر مکہ میں۔ (یعنی مکہ میں ہر وقت نماز پڑھی جا سکتی ہے)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3412
باب: طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت کتنی دیر تک نماز پڑھنا منع ہے؟، نماز کے لیے کل مکروہ اوقات
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 628
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج کا کنارہ ظاہر ہو تو اس کے مکمل نمایاں ہونے تک نماز نہ پڑھو، اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو جائے تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3966

باب: نمازیں جمع کر کے ادا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 629
کثیر بن قاروند کہتے ہیں کہ ہم نے سالم بن عبداللہ سے ان کے باپ عبداللہ رضی اللہ عنہ کی سفری نماز کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو ایسا معاملہ درپیش ہو جس کے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو تو وہ اس طریقے سے نماز پڑھ لیا کرے (یعنی دو نمازوں کو جمع کر لیا کرے)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1370

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 630
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ہمیں اکٹھی آٹھ اور سات رکعتیں پڑھائیں، (یعنی ظہر و عصر کو اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھایا)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2795

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 631
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے ادا کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: ”میں نے یہ نمازیں اس انداز میں اس لیے پڑھی ہیں تاکہ میری امت تنگی میں نہ پڑے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2837

باب: سفر کی وجہ سے نمازیں جمع کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 632
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک (کے سفر) میں تھے۔ اگر سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کر جاتے تو ظہر کی نماز کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عصر کے ساتھ جمع کرتے اور دونوں کو اکٹھا پڑھتے اور اگر سورج کے ڈھلنے کے بعد سفر شروع کرتے تو ظہر کے ساتھ عصر بھی پڑھ لیتے اور پھر سفر شروع کرتے۔ اسی طرح اگر غروب آفتاب سے پہلے کوچ کر جاتے تو مغرب کو مؤخر کرتے، یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ پڑھتے اور اگر غروب آفتاب کے بعد سفر شروع کرتے تو عشاء کی نماز کو جلدی کر کے مغرب کے ساتھ ہی پڑھ لیتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 164
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 633
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3040

باب: بارہ سنن موکدہ کی ادائیگی کا صلہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 634
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بارہ رکعات پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنا دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2347

باب: قبل از ظہر چار سنتوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 635
ابوصالح مرفوعًا اور مرسلاً دونوں طرح بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز ظہر سے قبل چار سنتیں، سحری کے وقت کی نماز کے برابر ہو جاتی ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1431
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 636
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چار رکعت نماز چاشت اور ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیا جائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2349

باب: قبل از ظہر سنتوں کی ادائیگی کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 637
قابوس اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے باپ نے ایک عورت کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا تاکہ وہ ان سے سوال کرے کہ کس نماز پر ہمیشگی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان میں لمبا قیام کرتے اور اچھے انداز میں رکوع و سجود کیا کرتے تھے اور صحت مند یا مریض ہوتے نیز سفر و حضر میں (کسی صورت میں بھی) فجر کی دو سنتیں ترک نہیں کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2705

باب: قبل از ظہر چار سنتوں کی ادائیگی کی وجہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 638
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد اور ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے اور فرماتے: ”اس وقت آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میں نیک عمل آگے بھیجوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3404

باب: نماز جمعہ سے پہلے والی سنتوں کی تعداد
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 639
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی جمعہ کے روز مسجد میں داخل ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”دو رکعتیں پڑھ لے اور دوبارہ ایسا نہ کرنا۔“ یعنی جمعہ کی نماز میں تاخیر نہ کرنا۔ اس نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر بیٹھ گیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2893

باب: فجر کی دو سنتوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 640
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک اور نماز عطا کی ہے، وہ تمہارے حق میں سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے۔ آگاہ رہو کہ وہ نماز، فجر کی نماز سے پہلے والی دو سنتیں ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1141
باب: فجر سے پہلے والی سنتوں پر دوام اختیار کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 641
قابوس اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے باپ نے ایک عورت کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا تاکہ وہ ان سے سوال کرے کہ کس نماز پر ہمیشگی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان میں لمبا قیام کرتے اور اچھے انداز میں رکوع و سجود کیا کرتے تھے اور صحت مند یا مریض ہونے یا سفر و حضر میں (کسی صورت میں بھی) فجر کی دو سنتیں ترک نہیں کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2705

باب: فجر اور مغرب والی سنتوں میں سورہ کافرون اور سورہ اخلاص کی تلاوت کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 642
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے اور فجر سے پہلے والی سنتوں کو ترک نہیں کرتے تھے اور فرماتے:”دو بہترین سورتیں ہیں، جنہیں فجر سے پہلے والی دو رکعتوں میں پڑھا جاتا ہے: «قل هو الله احد» ‏‏‏‏ اور «قل يا ايها الكافرون» ۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 646

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 643
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی پہلی والی دو اور مغرب کی بعد والی دو سنتوں میں «قل يا ايها الكافرون» اور «قل هو الله احد» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3328

باب: نماز فجر سے پہلے والی سنتیں رہ جانے کی صورت میں کب ادا کی جائیں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 644
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو فجر کی دو سنتیں نہ پڑھ سکا، وہ طلوع آفتاب کے بعد ادا کر لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2361

باب: نماز عصر کے بعد دو رکعت سنتیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 645
ابراہیم بن محمد بن منتشر بیان کرتے ہیں کہ میرے باپ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ انہیں کہا گیا (کہ یہ نماز کیوں پڑھتے ہو)؟ انھوں نے کہا: اگر میں یہ دو رکعتیں صرف اس لیے پڑھتا کہ میں نے مسروق کو پڑھتے دیکھا تو یہ بھی قابل اعتماد بات تھی۔ لیکن میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی اس کی بابت سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے دو اور عصر کے بعد دو رکعتیں ادا کرنا ترک نہیں کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3174

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 646
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےعصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا، الا یہ کہ سورج بلند ہو۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 200

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 647
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، (سلام کے بعد) ایک آدمی نے فوراً نماز پڑھنا شروع کر دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2549
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 648
عبداللہ بن رباح، ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، ایک آدمی مزید نماز پڑھنےکے لیے فوراً کھڑا ہو گیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کو پکڑ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“ اور ایک روایت میں ہے:”(ابن خطاب نے) سچ کہا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3173

باب: نماز مغرب سے پہلے دو رکعت سنتیں ادا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 649
سیدنا عبداﷲ مزنی سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں اور فرمایا: ”مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو، (مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو)۔“ پھر تیسری دفعہ فرمایا: ”جو چاہے پڑھ لے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اندیشہ تھا کہ کہیں لوگ اس کو (لازمی) سنت و طریقہ نہ سمجھ لیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 233

باب: ہر فرض نماز سے پہلے کم از کم دو رکعت نفلی نماز کا وجود
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 650
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جب مؤذن نماز مغرب کی اذان سے فارغ ہوتا تو برگزیدہ صحابہ کرام ستونوں کی طرف لپکتے اور (انھیں سترہ بنا کر) مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تو وہ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔ لوگ اتنی کثرت سے یہ دو رکعتیں پڑھتے کہ اجنبی آدمی کو محسوس ہوتا کہ نماز پڑھی جا چکی ہے (اور لوگ بعد والی سنتیں ادا کر رہے ہیں)۔ اذان اور اقامت کے درمیان تھوڑا سا وقفہ ہوتا تھا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 234
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 651
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ہے کوئی فرضی نماز، مگر اس سے پہلے (کم از کم) دو رکعت (نفلی نماز) ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 232

باب: سفر میں سنن رواتبہ نہ پڑھنے کی رخصت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 652
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں (فرضی نمازوں) سے پہلے اور بعد میں سنتیں نہیں پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2816

باب: مغرب اور عشاء کے درمیانی وقفے میں نماز پڑھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 653
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کے مابین (نفلی) نماز پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2132

باب: دن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نماز کی روٹین
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 654
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نماز، جو وہ دن کو پڑھتے تھے، کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے کہا: بلاشبہ تم لوگوں میں وہ نماز ادا کرنے کی سکت ہی نہیں۔ ہم نے کہا: آپ ہمیں بتلا تو دیں، ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق عمل کر لے گا۔ انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوتے تو (مزید) نماز پڑھنے سے رک جاتے، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جاتا اور مشرق میں اتنا بلند ہو جاتا جتنا کہ نماز عصر کے وقت مغرب کی جانب ہوتا ہے، اس وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے، پھر ٹھہر جاتے یہاں تک سورج مشرق کی جانب اتنا بلند ہو جاتا جتنا کہ مغرب کی طرف بوقت ظہر ہوتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میں چار رکعتیں پڑھتے، پھر سورج ڈھلنے کے بعد قبل از ظہر چار، بعد از ظہر دو اور قبل از عصر چار رکعت پڑھتے، (چار رکعات نماز میں) ہر دو رکعتوں کے بعد مقرب فرشتوں، نبیوں اور ان کے پیروکار مسلمانوں کے لیے سلامتی کی دعا کر کے فاصلہ کرتے اور آخری رکعت کے بعد سلام پھیرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 237

باب: نماز فجر کے بعد نماز ضحیٰ پڑھ کر آنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 655
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، وہ بہت زیادہ مال غنیمت حاصل کر کے جلدی واپس آ گیا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو یہی لشکر دیکھا ہے جو بڑا جلدی واپس آیا اور بہت زیادہ مال غنیمت لے کر لوٹا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا میں تمہیں اس (آدمی) کی خبر نہ دوں، جو اس لشکر سے جلد لوٹنے والا اور اس سے زیادہ مال غنیمت حاصل کرنے والا ہو؟ (میری مراد) وہ آدمی ہے، جو اپنے گھر میں اچھے انداز میں وضو کرتا ہے، پھر مسجد کی طرف چل پڑتا ہے، نماز فجر ادا کرتا ہے، اس کے بعد نماز چاشت پڑھ کر (مسجد سے واپس لوٹتا ہے)، اس نے لوٹنے میں بھی جلدی کی اور مال غنیمت بھی زیادہ حاصل کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2531
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 656
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر باجماعت ادا کی، اس کے بعد بیٹھ کر ذکر کرتا رہا، حتی کہ سورج طلوع ہو گیا، پھر اس کے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے مکمل، مکمل اور مکمل حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3403

باب: کھانے کو نماز باجماعت پر ترجیح دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 657
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب (مغرب کی) نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے اور تم میں سے کوئی روزے دار ہو تو وہ نماز مغرب سے پہلے کھانا کھا لیا کرے۔ (ایسی صورت میں) کھانا کھانے سے جلدی نہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3964

باب: امام کا بآواز بلند ”آمین“ کہنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 658
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام القرآن (سورہ فاتحہ) کی قرأت سے فارغ ہوتے تو آواز کو بلند کرتے ہوئے آمین کہتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 464

باب: ”آمین“ کہنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 659
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ (اس وقت) فرشتے بھی آمین کہتے ہیں اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کرے گی اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1263

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 660
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام ” «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» پڑھ کر آمین کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ فرشتے بھی امام کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2534

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 661
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہودی لوگ تمہاری (ان دو خصلتوں) پر تم سےحسد کرتے ہیں: سلام کہنا اور آمین کہنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 692

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 662
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور (السلام علیکم کی بجائے)کہا: اے محمد! «اَلسَّامُ عَليكم» (یعنی آپ پر موت اور ہلاکت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں جواب دیا «وعليك» (اور تجھ پر بھی ہو)۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے بات تو کرنا چاہی لیکن مجھے معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند کریں گے، اس لیے میں خاموش رہی۔ ایک دوسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَليكم» (آپ پر موت اور ہلاکت پڑے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وعليك» (اور تجھ پر بھی ہو)۔“ اب کی بار بھی میں نے کچھ کہنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسند کرنے کی وجہ سے (خاموش رہی)۔ پھر تیسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَليكم» مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں یوں بول اٹھی: بندرو اور خنزیرو! تم پر ہلاکت ہو، اللہ کا غضب ہو اور اس کی لعنت ہو۔ جس انداز میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام نہیں دیا، کیا تم وہ انداز اختیار کرنا چاہتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بدزبانی اور فحش گوئی کو پسند نہیں کرتا، ان (یہودیوں) نے «اَلسَّامُ عَليكم» کہا اور ہم نے بھی (بدگوئی سے بچتے ہوئے صرف «وعليك» کہہ کر) جوب دے دیا۔ دراصل یہودی حاسد قوم ہے اور (ہماری کسی) خصلت پر اتنا حسد نہیں کرتے جتنا کہ سلام اور آمین پر کرتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 691

باب: امام کی اقتدا ضروری ہے، مقتدی”آمین“ کب کہے؟ کیا مقتدی بھی «سمع الله لمن حمده» کہے گا؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 663
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کی تعلیم دی اور فرمایا: ”رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تب تم «الله اكبر» کہو، جب وہ «ولا الضالين» “ کہے تو تم ”آمین“ کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے، جب امام رکوع کرے تب تم رکوع کرو، جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو اور اس سے پہلے سر مت اٹھاؤ اور (اسی طرح) جب وہ سجدہ کرے تو تب تم سجدہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3476

باب: اگر مسجد میں تھوکنا پڑ جائے تو
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 664
سیدنا سعد بن ابووقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جب تم میں سےکوئی مسجد میں تھوکے تو اس کو وہاں ڈھانک دے تاکہ وہ کسی مسلمان کے جسم یا کپڑے پر نہ لگے،کیونکہ اس سےاسے تکلیف ہو گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1265

باب: دوران نماز تھوکنے کے آداب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 665
سیدنا طارق بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”جب تو نماز پڑھے تو نہ اپنے سامنے تھوک اور نہ ہی دائیں طرف، بلکہ اگر بائیں جانب خالی ہے تو ادھر تھوک لے، وگرنہ اپنے قدموں تلے تھوک کر اس کو مل دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1223
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 666
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سےکوئی نماز کےلیے کھڑا ہو تو وہ اپنے سامنے نہ تھوکےکیونکہ جب وہ نماز میں ہوتا ہے اپنے ربّ سے سرگوشیاں کر رہا ہوتا ہے اور نہ ہی اپنے دائیں تھوکے کیونکہ اس کے دائیں فرشتہ ہوتا ہے۔ (البتہ) اپنی بائیں جانب تھوک لے یا پاؤں تلے تھوک کر اسے دفن کر دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3974

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 667
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالی اپنے چہرے کے ساتھ اس پر متوجہ ہوتے ہیں۔ اس لیے نمازی اپنے سامنے نہ تھوکے اور دائیں جانب بھی نہ تھوکے کیونکہ نیکیاں لکھنے والا فرشتہ دائیں طرف ہوتا ہے، (البتہ) اسے بائیں جانب تھوک لینا چاہئے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1062

باب: قبلہ والی سمت میں تھوکنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 668
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز ظہر پڑھائے، اس نے نماز پڑھانے کی حالت میں جہت قبلہ میں تھوکا۔ جب نماز عصر کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے آدمی کو (امامت کے لیے) بھیجا، پہلا شخص ڈر گیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، (کوئی حکم نازل نہیں ہوا، بات یہ ہے کہ) جب تو لوگوں کو امامت کروا رہا تھا تو تو نے اپنے سامنے تھوکا اور اس طرح اللہ اور فرشتوں کو تکلیف دی (اس وجہ سے میں نے تجھے منصب امامت سے پیچھے ہٹا دیا)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3376

باب: جماعت کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 669
بسر بن محجن اپنے باپ سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں شریک تھے، نماز کے لیے اذان دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ جب (نماز پڑھ کر) واپس آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھا ہوا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روک دیا؟ کیا تو مسلمان نہیں ہے؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، (میں مسلمان ہوں، دراصل بات یہ ہے کہ) میں نے اپنے گھر میں نماز ادا کر لی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو آئے (اور لوگ نماز پڑھ رہے ہوں) تو ان کے ساتھ نماز ادا کر لیا کر، اگرچہ تو نماز پڑھ چکا ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1337
باب: عورتوں کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 670
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں کی بہترین مساجد ان کے گھر ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1396

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 671
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کا (اپنی مخصوص) اقامت گاہ میں نماز پڑھنا (عام) کمرے میں پڑھنے سے بہتر ہے اور عام کمرے میں نماز پڑھنا گھر کے صحن میں پڑھنے سے بہتر ہے اور گھر کےصحن میں نماز پڑھنا مسجد میں پڑھنے سے بہتر ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2142

باب: عورتوں کا مسجد میں آنا اور اس کے آداب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 672
سیدہ زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جب تم میں سے کوئی عورت مسجد کی طرف جائے تو خوشبو ہرگز نہ لگائے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1094

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 673
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب عورت مسجد کی طرف جائے تو خوشبو (کا اثر ختم کرنے کے لئے) جنابت کے غسل کی طرح نہائے۔ “
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1031

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 674
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو عورت (خوشبو والی) دھونی لگائے وہ ہمارے ساتھ نماز عشا پڑھنے کے لئے نہ آئے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3605

باب: بعض گناہوں کی وجہ سے نمازیوں، روزے داروں، حاجیوں اور مجاہدوں کا جہنم میں جانا بھی ممکن ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 675
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مؤمن جہنم کی آگ سے بچ جائیں گے اور بے فکر ہو جائیں گے تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ جہنم میں داخل ہونے والے اپنے مومن بھائیوں کے بارے میں اپنے رب سے بہت زور شور سے بحث و مباحثہ کریں گے، جیسا کہ تم میں سے کوئی اپنے ساتھی کے دنیوی حق کو حاصل کرنے کے لیے جھگڑتا ہے۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمارے بھائی، جو ہمارے ساتھ نماز پڑھتے، روزے رکھتے حج ادا کرتے اور جہاد کرتے تھے، تو نے ان کو آگ میں دا خل کر دیا ہے، (ایسا کیوں ہے)؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: جاؤ، جن کو پہچانتے، ہو، انہیں نکال لاؤ۔ وہ ان کے پاس جائیں گے، انہیں ان کی شکلوں سے پہچانیں گے، کیونکہ آگ ان کی صورتوں یعنی چہروں کو نہیں جلائے گی، کسی پر آگ کا اثر نصف پنڈلی تک ہو گا اور کسی پر گھٹنوں تک، وہ وہاں سے بہت سے انسانوں کو نکال لائیں گے اور کہیں گے: اے ہمارے رب! جن کے بارے میں تو نے ہمیں حکم دیا تھا، ہم ان کو نکال لائے ہیں۔ وہ پھر وہی بات کریں گے (کہ ہمارے بھائی جہنم میں ہیں)، جواب میں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: جس کے دل میں دینار کے وزن کے بقدر ایمان ہے، اسے بھی نکال لاؤ۔ وہ جائیں گے اور بہت سارے انسانوں کو نکال لائیں گے اور کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیں جن کو نکالنے کا حکم دیا ہم نے ان میں کسی کو نہیں چھوڑا۔ لیکن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: تیسری بار چلو اور جس کے دل میں نصف دینار کے وزن کے بقدر ایمان ہے، اسےبھی جہنم سے باہر نکال لاؤ۔ وہ بہت سے لوگوں کو نکال کر پھر کہیں گے: اے ہمارےرب! تو نے جن کا حکم دیا، ہم نے ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑا حتی کہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہے، اسے بھی نکال لاؤ۔ سو وہ بہت سوں کو نکال لائیں گے۔“ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو آدمی اس حدیث کی تصدیق نہ کرے وہ یہ آیت پڑھے: «إِنَّ اللَّـهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا» ”اللہ تعالیٰ ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا، اگر (کسی کی) کوئی نیکی ہو گی تو وہ اسے کئی گنا بڑھا دے گا اور اپنی جناب سے اجر عظیم عطا کرے گا۔“ (۴-النساء:۴۰) پھر وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! تیرے حکم کے مطابق ہم (ذرہ برابر ایمان والوں) کو بھی جہنم سے نکال لائے ہیں، اب وہاں کوئی بھی ایسا نہیں رہا جس کے دل میں کوئی خیر ہو۔ اس وقت اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: فرشتے سفارش کر چکے، انبیاء سفارش کر چکے اور مومنوں نے بھی سفارش کر لی۔ اب صرف «ارحم الراحمين» باقی ہے۔ پھر اﷲ تعالیٰ خود جہنم سے ایسے لوگوں کی ایک یا دو مٹھیاں بھر کر لائیں گے، جنہوں نے کوئی نیک عمل نہیں کیا ہو گا۔ وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے۔ ان کو ”حیاۃ“ نامی پانی کے پاس لایا جائے گا اور ان پر یہ پانی بہایا جائے گا، ان کا جسم سیلاب کے کوڑا کرکٹ میں اگنے والے دانے کی طرح اگے گا۔ تم لوگوں نے کسی و گا، سورج کی سمت میں اگنے والے بوٹے سبز اور سائے میں اگنے والے سفید ہوتے ہیں۔ اس پانی کے بہانے سے ان کے جسم موتی کی طرح ہو جائیں گے اور ان کی گردنوں میں «عُتَقَا ءُالله» کی مہر ہو گی۔ انہیں کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ، جو کچھ تمنا کرو گے اور جو کچھ دیکھو گے، وہ اور مزید اس کی مثل بھی تمہیں دیا جائے گا۔ اہل جنت کہیں گے: یہ لوگ رحمٰن کے آزاد شدہ ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو بغیر کسی عمل اور بغیر کسی خیر و بھلائی کے جنت میں داخل کر دیا ہے۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیں وہ کچھ عطا کیا ہے جو جہان والوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: میرے پاس تمہارے لیے اس سے بھی افضل چیز ہے۔ وہ پوچھیں گے: ہمارے رب! وہ افضل چیز کون سی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: میں تم سے راضی ہو گیا ہوں، اب تم پر کبھی بھی ناراض نہیں ہوں گا۔ “
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3054
باب: اذان دینے کا ثواب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 676
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بارہ سال اذان دی، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی اور ہر دفعہ اس کی اذان پر ساٹھ اور اقامت پر تیس نیکیاں لکھی جائیں گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 42

باب: دوہری اذان اور اکہری اقامت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 677
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان دوہری اور اقامت اکہری کہا کر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1276

باب: اذان کے کلمات کا جواب دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 678
سہل بن معاذ اپنے باپ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جب تم مؤذن کو نماز کے لیے اذان دیتے سنو تو وہی کلمات دوہراؤ جو وہ کہہ رہا ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1328

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 679
سیدنا ابورافع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہےکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن (کی اذان کی آواز) سنتے تو اسی طرح کہتے جس طرح وہ کہتا، لیکن جب وہ «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح» کہتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم «ولا حول ولا قوة الا بالله» ”برائی سے بچنے کی قوت اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے مگر اﷲ تعالیٰ کی توفیق سے“ کہتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2075

باب: اذان کے وقت شیطان کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 680
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب شیطان اذان سنتا ہے تو (بھاگ کر) چلا جاتا ہے یہاں تک کہ روحا مقام تک پہنچ جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3506
باب: سخت سردی یا بارش والے موسم میں اذان میں زیادتی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 681
نعیم بن نحام، جن کا تعلق قبیلہ بنو عدی بن کعب سے تھا، کہتے ہیں: ایک رات خوب سردی تھی، صبح کی اذان ہو رہی تھی اور میں اپنی بیوی کی چادر میں (لیٹا ہوا) تھا۔ میں نے کہا: کاش مؤذن یہ بھی کہہ دے: «ومن قعد فلا حرج» ”اگر کوئی نہیں آنا چاہتا تو کوئی حرج نہیں۔“ (میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے کہہ دیا «ومن قعد فلا حرج» ۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2605

باب: سجدہ سہو کی مختلف کیفیات
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 682
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جب کوئی آدمی نماز میں بھول جائے اور وہ یہ نہ جان سکے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اپنی نماز کی بنیاد ایک پر رکھے اور جب اسے یہ معلوم نہ ہو سکے کہ دو پڑھی ہیں یا تین؟ تو دو پر بنیاد رکھے اور اسی طرح جب تین اور چار میں شک ہو جائے تو تین کو یقینی سمجھے اور (اس حساب سے نماز مکمل کر کے) سلام سے پہلے دو سجدے کر لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1356

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 683
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک نماز اور (ایک روایت کے مطابق ظہر کی نماز) پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھنے کی بجائے کھڑے ہو گئے، (آگاہ کرنے کے لیے) سبحان اللہ تو کہا گیا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدے کھڑے ہو گئے تو نماز جاری رکھی اور واپس نہ لوٹے، لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو جاری رکھا، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہونے لگے، صرف سلام باقی تھا اور لوگ بھی سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از سلام بھولنے کی وجہ سے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے اور ہر سجدے کے لیے «‏‏‏‏اللہ اكبر» کہا، پھر سلام پھیر دیا، لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدے کئے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2457
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 684
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب امام (بھول جائے اور تشہد کے لئے بیٹھنے کے بجائے) دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہونا شروع ہو جائے، اگر اسے سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آ جائے تو بیٹھ جائے اور اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو (تیسری رکعت جاری رکھے اور تشہد کے لیے) نہ بیٹھے اور (درمیانہ تشہد رہ جانے کی وجہ سے سلام سے پہلے) دو سجدے کر لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 321

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 685
عیاض بن ہلال کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوسعید سے پوچھا: ایک آدمی نماز تو پڑھتا ہے لیکن وہ (بھول چوک کی وجہ سے) یہ نہیں جانتا کہ کتنی پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سےکوئی آدمی نماز پڑھے اور اسے یہ معلوم نہ ہو سکے کہ کتنی پڑھی ہے تو بیٹھے بیٹھےدو سجدے کر لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1362

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 686
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھول چوک کی وجہ سے کئے جانے والے دو سجدے نماز میں ہونے والی ہر قسم کی کمی و بیشی سے کفایت کرتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1889

باب: درمیانہ تشہدرہ جانے کی صورت میں سہو کے سجدے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 687
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام (بھول جائے اور تشہد کے لیے بیٹھنے کی بجائے) دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہونا شروع ہو جائے، اگر اسے سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آ گیا تو بیٹھ جائے اور اگر سیدحا کھڑا ہو جائے تو (تیسری رکعت جاری رکھے اور تشہد کے لیے) نہ بیٹھے اور (درمیانہ تشہد رہ جانے کی وجہ سے سلام سے پہلے) دو سجدے کر لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 321

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 688
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک نماز اور (ایک روایت کے مطابق ظہر کی نماز) پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھنے کی بجائے کھڑے ہو گئے، (آگاہ کرنے کے لیے) سبحان اللہ تو کہا گیا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدے کھڑے ہو گئے تو نماز جاری رکھی اور واپس نہ لوٹے، لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو جاری رکھا، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہونے لگے، صرف سلام باقی تھا اور لوگ بھی سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از سلام بھولنے کی وجہ سے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے اور ہر سجدے کے لیے «‏‏‏‏اللہ اكبر» کہا، پھر سلام پھیر دیا، لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدے کئے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2457

باب: دوران نماز سترے کا اہتمام کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 689
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ بن معبد اپنے باپ ربیع اور وہ ان کے دادا سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں سترہ رکھا کرو اگرچہ وہ تیر ہی ہو۔“ اور ایک روایت میں ہے کہ: ”تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ نماز میں سترہ رکھے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2783
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 690
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی سترہ سامنے رکھ کر نماز پڑھے تو اس کے قریب کھڑا ہو تاکہ نمازی اور سترے کے درمیان سے شیطان نہ گزرنے پائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1386

باب: نماز کے آگے سے بعض چیزوں کے گزرنے سے اس کی نماز منقطع ہونا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 691
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نمازی کے سامنے سے) گدھے، عورت اور کالے کتے کے گزرنے سے نماز دوبارہ پڑھی جاتی ہے۔“ میں (عبداللہ بن صامت) نے کہا: زرد اور سرخ رنگ کے کتوں (کو چھوڑ کر) کالے کتے (کی تخصیص) کی کیا وجہ ہے؟ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو آپ نے مجھ سے کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تھا کہ ”کالا کتا شیطان ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3323

باب: نماز کے لیے مکمل لباس کا اہتمام اور وجہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 692
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی نماز پڑھے تو وہ دو کپڑے پہن لیا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس کے لیے زیب و زینت اختیار کی جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1369

باب: نماز جنازہ اور میت کا تذکرۂ خیر کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 693
سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب لوگ میت کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میں نے ان نیکیوں کی بنا پر اپنے بندوں کی شہادت کو نافذ کر دیا جن کو وہ جانتے ہیں اور ان برائیوں کو معاف کر دیا جن کو وہ نہیں جانتے
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1364

باب: صاحب قرآن کا قرآن یاد رکھنے کا طریقہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 694
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب صاحب قرآن رات اور دن کی گھڑیوں میں قیام کر کے قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے تو اسے قرآن یاد رہتا ہے، وگرنہ قیام نہ کرنے کی صورت میں بھول جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 597

باب: دعائے استفتاح
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 695
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو پڑھتے: «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك، وتعالى جدك ولا إله غيرك» ”اے اللہ! تو پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، تیرا نام بابرکت ہے، تیرا مرتبہ بلند ہے اور ماسوائے تیرے کوئی معبودِ برحق نہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2996
باب: امام جس حالت میں ہو، تاخیر سے آنے والے بلا انتظار اس کے ساتھ مل جائیں ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کی تلاوت کرنا فرض ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 696
سیدنا ابن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام کو سجدہ کی حالت میں پاؤ تو اس کے ساتھ سجدہ کرو، اگر رکوع کی حالت میں پاؤ تو اس کے ساتھ رکوع کرو اور اگر قیام کی حالت میں پاؤ تو اس کے ساتھ قیام شروع کر دو۔ لیکن جب تک رکوع نہ ملے اس وقت تک سجدوں کا کوئی اعتبار نہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1188

باب: جلسے میں بیٹھنے کا طریقہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 697
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: یہ سنت ہے کہ تو نماز میں دو سجدوں کے درمیان (جلسہ میں) اپنے سرینوں (چوتڑوں) کو اپنی ایڑیوں پر رکھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 383

باب: «اقعاء» اور «تورك» کے معانی اور ان کا نماز سے تعلق
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 698
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اقعاء اور تورک سے منع فرمایا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1670

باب: تشہد کے الفاظ اور درمیانے تشہد میں بھی دعائیں پڑھنے کی اجازت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 699
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم یہ نہیں جانتے تھے کہ (نماز میں جب دو) رکعتوں (کے بعد بیٹھیں تو) کیا کہا کریں، اتنا ضرور ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی تسبیح، تکبیر اور تحمید بیان کرتے رہتے تھے۔ بے شک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیر و بھلائی کی ابتدا و انتہا کی تعلیم دی گئی۔ چنانچہ (ایک دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم دو رکعتوں کے بعد بیٹھو تو پڑھا کرو: تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ (یہ تشہد پڑھنے کے بعد) ایسی دعاوں کا انتخاب کرے جو اسے پسند ہوں۔ “
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 878
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
باب: ہر دو رکعت کے بعد تشہد پڑھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 700
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دو رکعتوں کے بعد تشہد پڑھنا ہے اور پیغمبروں اور ان کے پیروکار بندگان خدا کے لیے سلامتی کی دعا کرنا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2876

باب: دوران تشہد انگشت شہادت سے اشارہ کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 701
سیدنا عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (تشہد کے دوران) شہادت والی انگلی کے ساتھ اشارہ فرماتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3181

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 702
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو یا چار رکعات کے بعد بیٹھتے تو اپنا ہاتھ گھٹنے پر رکھ دیتے اور شہادت والی انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2248

باب: نماز سے فارغ ہونے کے لیے ایک سلام پھیرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 703
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (صرف) ایک طرف (بھی) سلام پھیر کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 316

باب: نماز کے بعد والے اذکار
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 704
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی کی تلاوت کی تو اس کے اور جنت کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہوتی، سوائے موت کے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 972

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 705
سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”ہر نماز کے بعد معوذات سورتیں (یعنی سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) پڑھا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 645

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 706
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو اس دعا کے پڑھنے کے بعد تک بیٹھتے تھے: «اللهم انت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام» اے اللہ! تو سلامتی والا ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے، اے جلال و اکرام والے! تو بابرکت ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2074

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 707
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف ایک خط لکھوایا، اس میں یہ بات بھی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرضی نماز سے سلام پھیرنے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» ”اﷲ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے، تعریف اسی کی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی شان والے کو اس کی شان تجھ سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 196
باب: دوران نماز، نمازی کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 708
سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کوئی بلیغ و مختصر نصیحت کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو نماز ادا کرے تو (اپنی زندگی کی) آخری نماز سمجھ کر ادا کر اور ایسا کلام مت کر کہ جس سے کل تجھے معذرت کرنا پڑے، نیز جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے ناامید (اور غنی) ہو جا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 401

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 709
سیدنا عبداللّٰہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللّٰہ کے رسول! مجھے کوئی حدیث بیان کرو، لیکن مختصر سی ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آدمی کی طرح نماز پڑھا کر، جسے الوداع کہا جا رہا ہو (اور اس طرح نماز پڑھو کہ) گویا کہ تم اس (اللہ) کو دیکھ رہے ہو۔ اگر آپ اس کو نہیں دیکھ سکتے تو (یہ تو یقین کر لو کہ) وہ تم کو دیکھ رہا ہے، جو کچھ لوگوں کے پاس ہے، اس سے ناامید ہو جاؤ، غنی کی زندگی گزارو گے اور جن چیزوں سے معذرت کی جاتی ہے، ان سے بچو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1914

باب: قبولیت دعا کے اوقات
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 710
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دعا قبول ہوتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1413
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 711
مکحول کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت قبولیت دعا کا مطالبہ کرو جب (میدان جنگ میں اسلام اور کفر کے) لشکر آپس میں ٹکرا رہے ہوں،نماز کے لیے اقامت کہی جا رہی ہو اور بارش کا نزول ہو رہا ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1469

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 712
سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور رات کے آخری حصے میں دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔“ میں نے کہا: کیا اس حصے میں دعا کرنا واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، نہیں، (میں کہہ رہا ہوں کہ) دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1919

باب: اگر دوران نماز وضو ٹوٹ جائے تو
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 713
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرنماز میں کسی کی ہوا نکل جائے تو وہ چلا جائے اور وضو کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1414
باب: سجدوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 714
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: آپ مجھے ایسا حکم دیں کہ میں اسی کا ہو کر رہ جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جان لے کہ تو جب بھی اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے، تو وہ تجھے ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور تیرا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1488

باب: نماز فجر کے بعد نماز چاشت پڑھ کر لوٹنے والے شخص کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 715
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسا (جہادی) لشکر روانہ کیا، جس نے بکثرت غنیمت حاصل کی اور بہت جلد واپس لوٹا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے کوئی ایسا لشکر نہیں دیکھا جو اس سے جلدی لوٹنے والا اور زیادہ غنیمت حاصل کرنے والا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہارے لیے (ایسے لشکر کی) نشاندہی نہ کروں جو اس سے بھی جلدی لوٹنے والا اور زیادہ غنیمت حاصل کرنے والا ہے؟ ایک آدمی جو گھر میں اچھے انداز میں وضو کرتا ہے، پھر مسجد کی طرف جاتا ہے، نماز فجر ادا کرتا ہے، پھر نماز ضحیٰ کے لیے وہیں بیٹھا رہتا ہے (یہاں تک کہ وہ نماز پڑھ لیتا ہے)، ایسا آدمی جلدی لوٹنے والا اور زیادہ غنیمت حاصل کرنے والا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2531

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 716
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر باجماعت ادا کی، اس کے بعد بیٹھ کر ذکر کرتا رہا، حتی کہ سورج طلوع ہو گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے مکمل، مکمل اور مکمل حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3403

باب: نماز فجر سے طلوع آفتاب تک مسجد میں بیٹھ کر ذکر کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 717
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے فارغ ہوتے تو اسی جائے نماز میں طلوع آفتاب تک چار زانو ہو کر بیٹھے رہتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2954

باب: ”صلاۃ الاوابین“ ادا کرنے والے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 718
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت توبہ کرنے والا فرد ہی چاشت کی نماز کی حفاظت کرتا ہے اور یہی صلاۃ الاوابین (بہت توبہ کرنے والوں کی نماز) ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1994

باب: ”صلاۃ الاوابین“ کا وقت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 719
قاسم شیبانی کہتے ہیں کہ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر کہا: خبردار! یقیناً یہ لوگ جانتے ہیں کہ اس نماز کو دوسرے وقت میں (یعنی مؤخر کر کے) پڑھنا افضل ہے۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اوابین (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والے لوگوں) کی نماز اس وقت ہے جب اونٹوں کے بچوں کے پاؤں گرمی کی شدت سے جلنے لگیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1164
باب: نماز چاشت کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 720
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جس نےچار رکعت نماز چاشت اور ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیا جائےگا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2349

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 721
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص کے ہر عضو پر صدقہ (واجب) ہے، ہر مرتبہ «سبحان الله» ‏‏‏‏ کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «الحمد لله» کہنا صدقہ ہے، ہر مرتبہ «لا الہ الا اللہ» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «‏‏‏‏اللہ اکبر» کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب سے وہ دو رکعتیں کافی ہو جائیں گی جو کوئی شخص چاشت کے وقت ادا کرے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 577

باب: فقرا لوگ، صدقہ و خیرات کرنے والے امرا سے کیسے سبقت لے سکتے ہیں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 722
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی نے کہا (جبکہ سفیان کی روایت کے مطابق ابوذر رضی اللہ عنہ نے خود کہا کہ) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1125

باب: وضوء کے بغیر نماز ادا کرنا سنگین جرم ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 723
اجر و ثواب تو مال دارلوگ لےگئے ہیں، (اور وہ اس طرح کہ جو نماز وغیرہ) وہ پڑھتے ہیں ہم بھی پڑھتے ہیں، لیکن وہ خرچ کرتے ہیں اور ہم خرچ نہیں کر سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو گے تو اپنے پہلوں کو پا لو گے اور اپنے بعد والوں سے سبقت لے جاؤ گے۔ (اس طرح کیا کرو کہ) ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ «سبحان الله» ‏‏‏‏ تینتیس دفعہ «الحمد لله» اور چونتیس دفعہ «‏‏‏‏اللہ اکبر» کہا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2774

باب: ابتدائے اقامت کے بعد نفلی نماز نہیں ہوتی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 724
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بندہ خدا کے بارے میں حکم دیا گیا کہ اسے قبر میں سو کوڑے لگائے جائیں، وہ (تخفیف کا) سوال کرتا اور دعا کرتا رہا، یہاں تک کہ ایک کوڑا رہ گیا (باقی معاف کر دیے گئے)، جب یہ کوڑا اسے لگایا گیا تو اس کی قبر آگ سے بھر گئی۔ جب اس (سزا کا اثر) زائل ہوا اور اسے افاقہ ہوا تو اس نے پوچھا کہ (فرشتو!) تم نے کس بنا پر مجھے کوڑا لگایا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے ایک نماز بغیر وضو کے پڑھی تھی اور تو ایک مظلوم کے پاس سے گرزا تھا اور کی مدد نہیں کی تھی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2588

باب: عیدالاضحٰی والے دن نماز اور خطبہ کی ترتیب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 725
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے دیکھا اور ادھر مؤذن اقامت کہہ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نمازی سے کہا: ”آیا دو نمازیں اکٹھی (پڑھی جا سکتی ہیں)؟“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1678
باب: ساٹھ برسوں کی نمازوں کی عدم مقبولیت کی وجہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 726
سیدنا برا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم عیداالاضحیٰ والے دن عیدگاہ میں بیٹھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں کو سلام کہا اور فرمایا: ”آج کے دن کی پہلی (مخصوص) عبادت یہ نماز ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے، لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی، سلام پھیرا اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹیک لگانے کے لیے ایک کمان یا لاٹھی دی گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور لوگوں کو کچھ امور کا حکم دیا اور کچھ چیزوں سے منع کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2535

باب: عید کے موقع پر تکبیرات کی ابتداء و انتہا کا وقت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 727
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی ساٹھ سال تک نماز پڑھتا رہتا ہے، لیکن اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ وہ رکوع تو پورا کرتا ہو لیکن سجدے مکمل نہ کرتا ہو یا سجدے تو پورے کرتا ہو لیکن رکوع پورا نہ کرتا ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 171

باب: نماز میں معذور آدمی کا ٹیک لگانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 728
امام زہری مرسلاً بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر والے دن نکلتے اور تکبیرات کہتے رہتے، یہاں تک کہ عیدگاہ میں پہنچ کر نماز ادا کر لیتے، نماز کی تکمیل کے بعد تکبیرات کہنا بند کر دیتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 319

باب: شیاطین کا مختلف شکلوں میں گھروں میں گھسنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ جو سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ کو سخت ظلمت اور بارش کے باوجود مسجد میں نماز عشاء ادا کرنے کی وجہ سے ملا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 729
ہلال بن یساف کہتے ہیں: میں رقہ میں گیا، میرے ساتھیوں نے مجھے کہا: کیا تجھے کسی صحابی سے ملاقات کرنے کی رغبت ہے؟ میں نے کہا: یہ تو غنیمت ہے۔ چنانچہ ہم سیدنا وابصہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے۔ میں نے اپنے رفیق سے کہا: ہم پہلے اس کی ظاہری وضع قطع پر نگاہ ڈالیں گے۔ (ہم کیا دیکھتے ہیں کہ) ان کے سر پر دو پھندنوں یا کونوں والی دو پلی ٹوپی ہے اور خاکی رنگ کا اونی اور آستین دار کرتا پہنا ہوا ہے اور وہ اپنی لاٹھی پر ٹیک لگا کر نماز ادا کر رہے ہیں۔ ہم نے سلام کہا اور (نماز میں لاٹھی کا سہارا لینے کے بارے میں) پوچھا۔ انہوں نے کہا: سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے مجھے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رسیدہ ہوئے اور آپ کا جسم بھاری ہو گیا تو ایک ستون کا سہارا لے کر نماز پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3036
باب: نماز تہجد، صالحیت کا تقاضا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 730
عاصم بن عمر بن قتادہ اپنے باپ سے، اور وہ ان کے دادا سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: سخت اندھیری رات تھی، بارش ہو رہی تھی، میں نے کہا: مجھے اس رات سے استفادہ کرتے ہوئے نماز عشاء، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھنی چاہئے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز پڑھا کر) واپس پلٹے اور کجھور کی شاخ پر ٹیک لگا کر چل رہے تھے، جب مجھے دیکھا تو پوچھا: ”قتادہ! تجھے کیا ہوا! اس گھڑی میں یہاں، (کیا وجہ ہے)؟ میں نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ کے ساتھ نماز ادا کرنے کی غرض سے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ شاخ دی اور فرمایا: ”تیرے آنے کے بعد شیطان تیرے گھر میں گھسا ہے، اس شاخ کو لے جا، گھر پہنچنے تک اس شاخ کو تھامے رکھنا، (جب تو گھر پہنچے تو شیطان کو) گھر کے پیچھے سے پکڑ لینا اور اس شاخ کے ساتھ اسے مارنا۔ میں مسجد سے نکل پڑا، وہ شاخ شمع کی طرح مجھے روشنی مہیا کرتی رہی، میں اپنے اہل خانہ کے پاس پہنچ گیا، وہ سارے سو چکے تھے، میں نے گھر کے ایک کونے میں ایک سیہی (ایک جانور جس کے جسم پر لمبے لمبے کانٹے ہوتے ہیں) دیکھی، میں اسے شاخ کے ساتھ مارتا رہا یہاں تک کہ وہ نکل گئی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3533

باب: نماز تہجد سے پہلے دو خفیف رکعات ادا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 731
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو دو خفیف سی رکعتوں سے آغاز کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3199

باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 732
سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور رات کے آخری حصے میں دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔“ میں نے کہا: کیا اس حصے میں دعا کرنا واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، نہیں، (میں کہہ رہا ہوں کہ) دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1919

باب: مومن کا شرف نماز تہجد میں ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 733
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا اعزاز رات کی نماز (تہجد) میں ہے اور اس کی عزت و آبرو اس چیز سے بے نیاز ہو جانے میں ہے جو (دنیا کی صورت میں) لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1903
باب: دوران سفر نماز تہجد ادا کرنے کا طریقہ، نماز وتر کے بعد مزید نفل پڑھنا کیسے ہیں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 734
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چونکہ یہ سفر باعث مشقت و زحمت ہے اس لیے ہر کوئی وتر کے بعد دو رکعت نفل پڑھ لے، اگر (قیام کرنے کے لیے) جاگ آ گئی تو ٹھیک، وگرنہ یہی دو رکعتیں اسے کفایت کر جائیں گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1993

باب: نماز میں سلام کا جواب دینے کا طریقہ، نماز میں کلام کرنا حرام ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 735
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کے ذریعے اس کے سلام کا جواب دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ” ہم نماز میں سلام کا جواب دیا کرتے تھے، لیکن اب ہمیں ایسا کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2917

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 736
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتا تھا، اس حال میں کہ آپ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب دیتے تھے۔ (ایک دن) اس نے سلام کہا:، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو گمان ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ناراض ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو نماز کی حالت میں سلام کہتا تھا اور آپ مجھے جواب دیتے تھے، لیکن آج میں نے سلام کہا: اور آپ نے جواب نہ دیا، میں یہ سمجھا کہ آپ مجھ سے ناراض ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی بات نہیں ہے، دراصل ہمیں نماز میں کام کرنے سے منع کر دیا گیا ہے، ماسوائے قرآن مجید اور (اللہ کے) ذکر کے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2380
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 737
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد) قبا میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ انصاری لوگ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا:۔ میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: جب وہ سلام کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی حالت میں ان کے سلام کا جواب کیسے دیتے تھے؟ انہوں نے کہا: اس طرح کرتے تھے۔ پھر اپنی ہتھیلی کو پھیلایا۔ (یہ کیفیت بیان کرتے ہوئے) جعفر بن عون نے اپنی ہتھیلی پھیلائی اور اس کا اندرونی حصہ نیچے کو رکھا اور بیرونی اوپر کو۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 185

باب: نمازی کو سلام کہنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 738
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نہیں چاہتا کہ نماز پڑھنے والے آدمی کو سلام کہوں، ہاں اگر مجھے کسی نے سلام کہا: تو میں اس کو جواب ضرور دوں گا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2212

باب: خواتین و حضرات کا نماز میں اجازت کا جواب دینے کا طریقہ، نماز میں ایسا اشارہ کرنا جس سے کوئی بات سمجھی جا سکے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 739
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی نماز پڑھ رہا ہو اور اس سے اجازت طلب کی جائے تو وہ «سبحان الله» کہہ کر اجازت دے دے اور جب عورت نماز پڑھ رہی ہو اور اس سے اجازت طلب کی جائے تو وہ تالی بجا کر اجازت دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 497

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 740
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے، جب سجدہ کرتے تو حسن اور حسین اچھل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر چڑھ جاتے۔ جب صحابہ ارادہ کرتے کہ انہیں روکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اشارہ کرتے کہ ان کو (اپنے حال پر) چھوڑ دو۔ جب نماز پوری کرتے تو انہیں اپنی گودی میں بٹھا لیتے اور فرماتے: ”جو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ ان دونوں سے محبت کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 312
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 741
سیدنا عبداللہ بن زید اور سیدنا ابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو ایک دن وادئ بطحا میں نماز پڑھا رہے تھے، ایک عورت نے سامنے سے گزرنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کیا کہ ٹھہر جا۔ پس وہ پیچھے ہٹ گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو وہ سامنے سے گزر گئی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3042

باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں راحت ملتی تھی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 742
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھ رہے تھے، ایک عورت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کر رہی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محسوس ہوا تو اسے فرمایا: ” اگر تو چاہتی ہے تو لیٹ جا۔“ اس نے کہا: میں ابھی ہشاش بشاش ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تو میری مثل تو نہیں نا، میری تو آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3329

باب: نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 743
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1809

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 743M
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3291

باب: نماز میں اس سے غافل کرنے والے امور سے دور رہا جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 744
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پھول بوٹیوں والی قمیص تھی، جو ابوجہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یہ قمیص، انجانیہ قمیص سے بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو مجھے نماز سے غافل یا مشغول کرنے لگی تھی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2717
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طویل نماز اور فرزندان امت کے حق میں دعائیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 745
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لمبی نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آج آپ نے بہت لمبی نماز پڑھائی ہے، (کیا وجہ ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے آج ترہیب اور ترغیب والی نماز پڑھی ہے، میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے لیے تین چیزوں کا سوال کیا ہے، اس نے مجھے دو چیزیں عطا کر دیں اور ایک دعا قبول نہیں کی۔ میں نے اس سے سوال کیا کہ وہ میری امت پر غیروں کو بطور دشمن مسلط نہ کرے، اس نے مجھے یہ چیز عطا کر دی۔ (دوسرے نمبر پر) میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ وہ میری امت کو غرق نہ کرے، اس نے یہ دعا بھی قبول کر لی اور میں نے (تیسرے نمبر پر) یہ سوال کیا کہ وہ میری امت کو آپس میں لڑنے سے بچائے، لیکن اس نے یہ دعا قبول نہ کی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1724

باب: مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 746
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تین حقوق ہر مسلمان پر واجب ہیں: مریض کی تیمارداری کرنا، جنازوں میں حاضر ہونا اور جب چھینکنے والا «‏‏‏‏ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» » ‏‏‏‏ کہے تو اسے «يرحمك الله» ا ”للہ تجھ پر رحم کرے“ کہنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1800

باب: جوتوں میں نماز پڑھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 747
محمد بن اسماعیل کہتے ہیں کہ کسی نے سیدنا عبداللہ ابوحبیبہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات یاد کی ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس مسجد قبا میں تشریف لائے، میں اس وقت نو عمر لڑکا تھا، میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب بیٹھ گیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب بیٹھے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب منگوایا، کچھ پیا اور باقی مجھے دے دیا، کیونکہ میں دائیں جانب بیٹھا تھا، میں نے وہ مشروب پی لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوتوں سمیت نماز پڑھ رہے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2941
باب: بطور مصلحت بعض نمازوں کا حکم دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 748
سیدنا فضالہ لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ امور کی تعلیم دی، ان میں سے ایک امر یہ بھی تھا: ”پانچوں نمازوں کی محافظت کیا کر۔“ میں نے کہا: ان گھڑیوں میں تو میں مصروف رہتا ہوں، آپ مجھے کوئی ایسا جامع و مانع حکم دیں کہ میں اس پر عمل کرتا رہوں اور وہ مجھے کفایت کرتا رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو نمازوں یعنی طلوع آفتاب سے پہلے والی اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں کی محافظت کرتا رہ۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1813

باب: قاعد اور قائم کی نمازوں کے اجر و ثواب میں فرق
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 749
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کا اجر کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی بہ نسبت نصف ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3033

باب: نماز میں اٹھتے وقت ہاتھوں کا سہارا اور ہاتھوں کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 750
ازرق بن قیس کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ نماز میں کھڑے ہونے کے لیے ہاتھوں پر سہارا لیتے۔ میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! یہ انداز کیسا؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ بھی نماز میں (کھڑے ہونے کے لیے) ہاتھوں کا سہارا لیتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2674

باب: معذور کا تکیہ وغیرہ پر سجدہ کرنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 751
سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک بیمار کی عیادت کرنے کے لیے نکلے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب اس کے پاس پہنچے تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) وہ ایک لکڑی پر نماذ پڑھ رہا ہے اور (سجدہ کرتے وقت) اپنی پیشانی اس پر ٹیکتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کیا اور لکڑی کو پھینک دیا، اس نے تکیہ پکڑ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو ہٹا دے، اگر تجھے زمین پر سجدہ کی طاقت ہے تو ٹھیک، وگرنہ اشارے سے نماز پڑھ اور سجدوں کے لیے رکوع کی بہ نسبت زیادہ جھک۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 323
باب: نماز تین حصوں پرمشتمل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 752
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز تین حصوں پر مشتمل ہے: ایک تہائی حصہ طہارت ہے، ایک تہائی رکوع اور ایک تہائی سجدے ہیں۔ جس نے نماز کو کماحقہ ادا کیا اس کے بقیہ اعمال بھی مقبول ہوں گے اور جس کی نماز مردود ہو گئی، اس کے بقیہ اعمال بھی رائیگاں جائیں گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2537

باب: فجر کی اقسام اور ان کے احکام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 753
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو قسمیں ہیں: ایک فجر کاذب ہے، جس میں روشنی بھیڑیئے کی دم کی طرح اوپر کو اٹھتی ہے، نہ کہ چوڑائی میں اور دوسری فجر (صادق) ہے جس میں روشنی عرضاً پھیلتی ہے، نہ کہ طولاً۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2002

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 754
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو قسمیں ہیں: ایک فجر کاذب ہے، جس میں روشنی بھیڑیئے کی دم کی طرح اوپر کو اٹھتی ہے، نہ کہ چوڑائی میں اور دوسری فجر (صادق) ہے جس میں روشنی عرضاً پھیلتی ہے، نہ کہ طولاً۔“ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 755
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو قسمیں ہیں: ایک فجر کاذب ہے، جس میں روشنی بھیڑیئے کی دم کی طرح اوپر کو اٹھتی ہے، نہ کہ چوڑائی میں اور دوسری فجر (صادق) ہے جس میں روشنی عرضاً پھیلتی ہے، نہ کہ طولاً۔“ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 756
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو قسمیں ہیں: ایک فجر کاذب ہے، جس میں روشنی بھیڑیئے کی دم کی طرح اوپر کو اٹھتی ہے، نہ کہ چوڑائی میں اور دوسری فجر (صادق) ہے جس میں روشنی عرضاً پھیلتی ہے، نہ کہ طولاً۔“ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 757
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو قسمیں ہیں: ایک فجر کاذب ہے، جس میں روشنی بھیڑیئے کی دم کی طرح اوپر کو اٹھتی ہے، نہ کہ چوڑائی میں اور دوسری فجر (صادق) ہے جس میں روشنی عرضاً پھیلتی ہے، نہ کہ طولاً۔“ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 758
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو قسمیں ہیں: (۱) فجر (صادق) ہے، جس میں (سحری کا کھانا) کھانا حرام ہوتا ہے اور نماز (فجر) پڑھنا درست ہوتا ہے اور (۲) فجر (کاذب) ہے، جس میں نماز (فجر) کی ادائیگی حرام ہوتی ہے اور (سحری کا کھانا) کھانا درست ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 693

باب: تکبیرات الانتقال کب کہی جائیں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 759
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو ”الله أكبر“ کہتے، پھر سجدہ کرتے اور جب درمیانی قعدہ بیٹھنے کے بعد اٹھنے (کا ارادہ کرتے) تو ”الله أكبر“ کہتے، پھر اٹھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 604

باب: نماز فجر کے بعد خوابوں کے بارے میں سوال کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 760
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوتے تو پوچھتے: ”کیا کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟“ اور مزید فرماتے: ”نبوت میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے نیک خواب کے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 473

باب: بعد از رکوع قنوت نازلہ کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 761
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کی آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھاتے تو دعائے قنوت کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2071

باب: قنوت نازلہ کا سبب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 762
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعائے قنوت نہیں کرتے تھے مگر اس وقت جب کسی قوم کے لئے دعا یا بددعا کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 639

باب: تمام اعمال صالحہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سرانجام پاتے ہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 763
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، (ایک دن ہم سے) پوچھا: ”تمہیں کوئی سمجھ آئی ہے؟ دراصل مجھے سابقہ انبیاء میں سے ایک نبی یاد آیا، جسے اس کی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے تھے، اس نبی نے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا؟ یا اس قسم کی بات کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے ان تین چیزوں میں سے کسی ایک کاانتخاب کر، میں ان پر ان کا دشمن مسلط کر دوں یا بھوک کو یا موت کو؟ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انہوں نے جواب دیا: آپ اللہ کے نبی ہیں، اس لیے ہم یہ معاملہ آپ کے سپرد کرتے ہیں۔ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا۔ جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے۔ اس نے کہا: اے میرے رب! نہ بھوک مسلط کر اور نہ دشمن، چلو موت سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر تین دنوں کے لیے موت کو مسلط کر دیا۔ ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ اس لیے میں چپکے چپکے یہ کلمات کہتا ہوں، جیسا کہ تم نے سنا ہے: اے اللہ! میں تیری توفیق سے لڑتا ہوں، تیری توفیق سے کسی سے مقابلہ کرتا ہوں اور برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے مگر تیری ہی توفیق سے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1061
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 764
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، نہ میں سمجھ سکا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔ (ایک دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم سمجھ گئے ہو کہ میں کچھ کلمات کہتا ہوں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسے نبی کی یاد آئی جسے اپنی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے، اس نے اپنی امت پر اتراتے ہوئے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا؟ یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کر سکے گا؟ یا اس قسم کی بات کی (ایک روایت میں صرف یہ الفاظ ہیں: کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا؟) اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے ان تین امور میں سے ایک کو اختیار کر: ہم تیری امت پر ان کا دشمن مسلط کر دیں یا بھوک یا موت۔ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انہوں نے کہا: تو اللہ کا نبی ہے، معاملہ تیرے سپرد ہے، تو خود اختیار کر لے۔ اس نے نماز شروع کر دی، جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے، اس نے نماز پڑھی جتنی کہ اللہ تعالیٰ کو منظور تھی، پھر کہا: اے میرے رب: ان پر ان کے دشمن کو بھی مسلط نہ کرنا اور بھوک کو بھی، چلو موت ہی سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر موت مسلط کر دی، ایک دن میں ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ یہ تھا میرا گنگنانا، جیسا کہ تم دیکھ رہے تھے، میں نے کہا: اے اللہ! میں تو تیری توفیق سے حائل ہوتا ہوں، تیری توفیق سے حملہ کرتا ہوں اور تیری توفیق سے لڑتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2459
باب: نماز میں ہاتھ باندھنے کی کیفیت، رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 765
علقمہ بن وائل اپنے باپ سیدنا وائل رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں کھڑے ہوتے توبائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2247

باب: دوران سجدہ ناک زمین پر رکھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 766
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس آئے جو اپنے چہرے پر سجدہ تو کر رہا تھا لیکن اس کی ناک زمین پر نہیں لگ رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اپنی ناک کو بھی (زمین پر) رکھ دے، تاکہ وہ بھی تیرے ساتھ سجدہ کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1644

باب: دوران سجدہ بازؤوں کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 767
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: گویا میں (اب بھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو کی سفیدی دیکھ رہا ہوں، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کر رہے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3195

باب: ہتھیلیوں کے گداز حصے پر سجدہ کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 768
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کے گداز حصے پر سجدہ کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2966

باب: اطمینان سے رکوع و سجود نہ کرنے والے کی نماز مقبول نہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 769
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اﷲ تعالیٰ اس بندے کی نماز کی طرف نہیں دیکھتا، جس میں وہ رکوع و سجود کے دوران کمر سیدھی نہیں کرتا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2536
باب: سجدے میں ٹھونگیں مارنا اور زمین پر بازو پھیلا دینا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 770
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوے کے ٹھونگ مارنے (کی طرح عجلت کے ساتھ سجدہ کرنے سے)، اور (سجدے میں) درندے کی طرح بازو بچھانے سے منع فرمایا اور اس سے بھی منع کیا کہ آدمی مسجد میں ایک جگہ کو اپنے لیے اس طرح خاص کر لے جس طرح اونٹ کرتا ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1168

باب: رکوع میں پیٹھ کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 771
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس انداز میں) رکوع کرتے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر پر پانی بہا دیا جاتا تو وہ بھی ٹھہر جاتا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3331

باب: سجدے اور رکوع کی تسبیح
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 772
سیدنا عبداﷲ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تمہارے نبی رکوع اور سجود میں یہ دعا پڑھتے تھے: ” تو پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3032

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 773
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع یا سجدے کی حالت میں ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: ”تو پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2084

باب: دوران نماز سنت کے مطابق اشارہ کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 774
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنی نماز میں اپنے ہاتھ کے ساتھ جو اشارہ کرتا ہے، اس کے عوض اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، یعنی ہر انگلی کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3286

باب: قصر نماز کی مسافت کی مقدار
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 775
یحییٰ بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قصر نماز کے بارے میں سوال کیا، کیونکہ میں جب کوفہ کی طرف سفر کرتا تو واپس آنے تک (ظہر، عصر اور عشاء کی) دو دو رکعتیں پڑھتا تھا۔ انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین میل یا تین فرسخ کی مسافت تک جاتے تو قصر نماز پڑھتے اور ایک روایت میں ہے کہ دو دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ راوی حدیث امام شعبہ کو میل یا فرسخ کا شک ہوا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 163

باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا منسوخ ہو گیا کھانا کھانے کے بعد نماز کے لیے کلی کرنا ضروری نہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 776
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہانڈی کے پاس سے گزرتے تو گوشت والی ہڈی نکال لیتے اور اس سے گوشت نوچتے، پھر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے، بلکہ پانی تک کو نہ چھوتے اور ایک روایت میں ہے: نہ وضو کیا اور نہ کلی کی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3028
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیویوں کی چادروں میں نماز نہ پڑھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 777
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری چادروں میں نماز نہیں پڑھاکرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3321

باب: سرخ اور پوستین والی چادروں میں نماز پڑھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 778
ابومحمد راشد حمانی کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ پر چمڑے کا سرخ لباس دیکھا اور انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسی قسم کی ہماری چادریں ہوتی تھیں، ہم انہیں زیب تن کرتے تھے اور ان میں نماز بھی پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2791

باب: رات کو وعظ و نصیحت کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 779
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رات کا اکثر حصہ بنواسرائیل کے بارے میں (روایات) بیان کرتے رہے، صرف عظمت نماز کی خاطر کھڑے ہوتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3025

باب: نمازیوں کی کثرت کا لحاظ کرتے ہوئے نماز جماعت جلد یا بتاخیر قائم کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 780
سیدنا سالم ابونضرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان کے بعد مسجد کی طرف جاتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ نمازی کم ہیں تو بیٹھ جاتے، حتی کہ پوری جماعت اکٹھی ہو جاتی تو نماز پڑھاتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلتے اور دیکھتے کہ نمازیوں کی جماعت (پہلے ہی سے) جمع ہے تو نماز کھڑی کر دیتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3219

باب: نماز عیدین کی ادائیگی کا طریقہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 781
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی اور عیدالفطر کے روز نکلتے اور (عیدگاہ میں) ابتدا نماز سے کرتے۔ جب نماز پڑھ لیتے اور سلام پھیر دیتے تھے تو کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور لوگ اپنی اپنی جگہ میں بیٹھے رہتے۔ اگر کسی وفد کو بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں کے سامنے اس کا تذکرہ کرتے۔ اس کے علاوہ جو بھی حاجت ہوتی اسے لوگوں کے سامنے بیان کرتے اور فرماتے: ”صدقہ کیاکرو، صدقہ کیاکرو، صدقہ کیاکرو۔“ زیاوہ تر صدقہ کرنے والی عورتیں تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے گھر)کو واپس چلے جاتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2968
باب: نماز عیدین میں چھ یا بارہ تکبیرات کہنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 782
وضین بن عطا کہتے: مجھ سے ابوعبدالرحمٰن قاسم نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ مجھے کسی صحابی رسول نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عید کے روز نماز پڑھائی اور چار چار تکبیریں کہیں، پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”بھولنا نہیں، جنازے کی تکبیرات کی طرح (چار تکبیریں اس نماز میں بھی ہیں)۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بات سمجھانے کے لیے) انگوٹھا بند کر کے بقیہ چار انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2997

باب: خطبہ دیتے وقت ہاتھ میں چھڑی لینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 783
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3037

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 784
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 785
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 786
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 787
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 0

باب: مقام ابراہیم کے پاس نماز ادا کرنا «فليدع ناديه سندع الزبانيه» کا شان نزول
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 788
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ابوجہل بن ہشام گزرا اور کہا: او محمد! میں نے تجھے یہاں نماز پڑھنے سے منع جو کیا تھا؟ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت دھمکی آمیز باتیں کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے کڑا جواب دیا اور خوب جھڑکا۔ اس نے کہا: او محمد! تو مجھے کس چیز سے ڈراتا ہے؟ آگاہ ہو جا، اللہ کی قسم! اس وادی میں سب سے زیادہ میرے حمایتی اور میری مجلس والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں: ”یہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے۔ ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلالیں گے۔“ (سورہ علق: ۱۷، ۱۸) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اگر وہ اپنے حمایتیوں کو بلاتا تو اسی وقت عذاب کے فرشتے اسے پکڑ لیتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 275

باب: بچوں کا دوران سجدہ نمازی کی کمر پر بیٹھ جانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 789
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور حسن وہ حسین کھیلتے کھیلتے آپ کی پیٹھ پر بیٹھ گئے۔ صحابہ نے انہیں دور کرنے کی کوشش کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”میرے ماں باپ تم لوگوں پر قربان ہوں، ان کو چھوڑ دو، جو مجھ سے محبت کرتا ہے، وہ ان سے بھی محبت کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 4002
باب: نفلی نماز کے دوران دروازہ کھولنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 790
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نفلی نماز پڑ ھ رہے تھے، قبلہ کی سمت میں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے) دروازہ تھا، جو بند تھا۔ جب میں نے درواز کھولنے کی فرمائش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں یا بائیں جانب سے (سامنے کو) چلے، دروازہ کھولا اور اپنی جگہ پر واپس آ گئے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2716

باب: چٹائی پر نماز پڑھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 791
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سجدہ گاہ کے برابر لیٹی ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ کے کپڑے کا کنارہ مجھے لگتا، جبکہ میں حائضہ ہوتی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3343

باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدے میں سو جانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 792
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کی حالت میں سو جاتے، سانس لینے کی آواز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند کا پتہ چل جاتا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور اپنی نماز کو جاری رکھتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2925

باب: بحالت نماز، نمازی کے کپڑے سے منی کھرچنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 793
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچ لیتی تھیں، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3172

باب: لیلتہ القدر کی تلاش
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 794
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلتہ القدر کے بارے میں سوال کیا گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس کی علامتیں بتائی گئی تھیں، لیکن پھر چھین لی گئیں۔ تم اسے (اختتام رمضان سے) سات یا تین دن پہلے (یعنی ۲۳ یا ۲۷ رمضان کو) تلاش کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1112

باب: نماز میں ظاہری خشوع کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 795
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا نماز میں ہاتھ کو کنکریوں سے روکے رکھنا، سیاہ آنکھ والی سو اونٹنیوں سے بہتر ہے، اگر شیطان غالب آ ہی جائے تو ایک دفعہ (ہاتھ پھیر کر) صاف کر لے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3062
باب: ہر آدمی کو قریبی مسجد میں نماز ادا کرنا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 796
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کو چاہئے کہ قریبی مسجد میں نماز پڑھ لیا کرے اور مساجد کی تلاش میں نہ پھرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2200

باب: مسجد قبا میں نماز ادا کرنے کا اجر و ثواب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 797
ابوامامہ بن سہل بن حنیف اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی (گھر سے) نکلے اور اس (مسجد قبا) میں آ کر نماز پڑھے، تو یہ نماز اس کے لیے (ثواب کے لحاظ سے) عمرہ کے برابر ہو گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3446

باب: مسجد میں داخل یا جارج ہوتے وقت کس پاؤں کو مقدم کیا جائے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 798
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ سنت ہے کہ جب تو مسجد میں داخل ہو تو دائیں پاؤں سے اور جب نکلے تو بائیں پاؤں ابتدا کرے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2478

باب: فرض نمازوں میں کی گئی کم و کاست کو نفلی نماز سے پورا کیا جائے گا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 799
سیدنا عائذ بن قرط رضی اللہ عنہ سے مروہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (فرضی) نماز پڑھی اور اس کی تکمیل نہیں کی تو اس کی نفلی نماز کے ذریعے اس (کمی) کو پورا کر دیا جائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2350
باب: نماز میں دس یا سو یا ہزار آیات تلاوت کرنے کا صلہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 800
سیدنا عائذ بن قرط رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (فرضی) نماز پڑھی اور اسے مکمل نہ کیا تو اس کی نفلی نماز کے ذریعے اسے مکمل کر دیا جائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3186

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 801
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (رات کو) دس آیات کے ساتھ قیام کیا اسے غافلوں میں سے نہیں لکھا جاتا، جس نے سو آیتوں کے ساتھ قیام کی اسے عاجزی کرنے والوں میں لکھا جاتا ہے اور جس نے ہزار آیتوں کے ساتھ قیام کیا اسے ڈھیروں اجر حاصل کرنے والوں میں لکھا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 642

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 802
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک رات میں (قیام کے دوران) سو آیتوں کی تلاوت کی اسے غافل لوگوں میں نہیں لکھا جاتا یا اسے قیام کرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 643

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 803
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک رات کے (قیام میں) سو آیات تلاوت کیں، اس کے حق میں پوری رات کے قیام کا ثواب لکھا جائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 644

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 804
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ان فرضی نمازوں پر محافظت کی، اس کو غافل لوگوں میں نہیں لکھا جائے گا اور جس نے رات کو (قیام کرتے ہوئے) سو آیات کی تلاوت کر لی، اسے فرمانبرداروں میں لکھ دیا جائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 657

باب: نماز کی حالت میں بالوں کو سر کے پیچھے اکٹھے کر کے باندھا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 805
مخول کہتے ہیں: میں نے مدینہ منورہ کے باشندے ابوسعد کو کہتے سنا، اس نے کہا: میں نے دیکھا کہ حسن نماز پڑھ رہا تھا، اس نے اپنے بال، سر پر اکھٹے کر کے باندھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابو رافع نے اس کے بالوں کو کھول دیا یا ایسا کرنے سے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے بال اس کے سر کے پیچھے اکٹھے کر کے بندے ہوئے ہوں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2386
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
باب: خطبہ جمعہ کے دوران دنیا کی خاطر چلا جانا سنگین جرم ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 806
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، مدینہ میں ایک (تجارتی) قافلہ آیا، اصحاب رسول اس کی طرف لپک پڑے اور (مسجد میں) صرف بارہ آدمی بچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ صورتحال دیکھ کر) فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم سارے کے سارے چلے جاتے اور کوئی بھی باقی نہ بچتا تو اس وادی میں آگ بہہ پڑتی جو تمیں بہا کر لے جاتی۔“ پھر یہ آیات نازل ہوئیں: ”جب وہ کوئی سودا بکتے دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔“ (سورۂ جمعہ:۱۱) راوی کہتے ہیں: جو بارہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے رہے، ان میں سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی شامل تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3147

باب: کون سی مسجد میں اعتکاف کیا جائے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 807
ابووائل کہتے ہیں: سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: کچھ لوگ تمہارے اور ابو موسیٰ کے گھر کے درمیان اعتکاف کی نیت سے بیٹھے ہیں اور آپ انہیں منع نہیں کرتے؟ حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اعتکاف نہیں ہے، مگر تین مساجد میں۔“ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: شاہد تو بھول گیا ہو اور انہیں یاد ہو یا شاید تجھے غلطی لگی ہو اور وہ درست ہوں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2786

باب: قبر پر یا قبر رخ ہو کا نماز پڑھنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 808
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ قبر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو اور نہ قبر کے اوپر۔ “
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1016

باب: نماز اور سلام کو ناقص چھوڑنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 809
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ نماز (کے ارکان) میں نقص پیدا کرنا جائز ہے اور نہ (نماز میں) سلام دینا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 318
باب: اذان کے بعد بلا عذر مسجد سے نکلنے والا اور پھر نہ لوٹنے والا منافق ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 810
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آدمی منافق ہے، جو میری اس مسجد میں موجود ہو، اذان سنے اور ضرورت کے بغیر نکل جائے اور پھر واپس نہ لوٹے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2518

باب: وضو ٹوٹ جانے کا وسوسہ ڈالنے کے لیے شیطان کی کاروائیاں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 811
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان آدمی کے پاس آتا ہے اور (اسے وسوسہ ڈالنے کے لیے) اس کی دبر (یعنی پاخانہ کی جگہ) کے پاس پھونک مارتا ہے، (ایسی صورت میں) آدمی اس وقت تک (وضوہ کرنے کے لیے) نہ جائے جب تک ہوا کی آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3026

باب: جن مقامات پر نمازی کی نگاہ پڑتی ہے، ان کا نقش و نگار والا ہونا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 812
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ (ایک دن) فرمایا: ”عائشہ! اپنی یہ چٹائی اٹھا لو، مجھے اندیشہ ہے کہ یہ لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کر دے گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 93

باب: عورتیں ناقص دین کیوں ہیں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 813
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوئے، مسجد میں تشریف فرما عورتوں کے پاس آئے، ان کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونےکے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آ جانے والا کوئی نہیں دیکھا اور میں نے قیامت کے دن جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی، لہٰذا حسب استطاعت اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرو۔“ عورتوں میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی بھی موجود تھی . . . راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اس عورت نےکہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے دین اور عقل میں کیا کمی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”میں نے جو نقصان دین کی بات کی، وہ یہ ہے کہ جب تم میں سے کسی کو حیض آتا ہے، تو وہ اللہ کی مشیت کے مطابق نماز پڑھنے سے رکی رہتی ہے، (اس سے دین میں کمی آ جاتی ہے) اور عقل کا نقصان یہ ہے کہ ایک عورت کی گواہی، مرد کی نصف شہادت کے برابر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3142

باب: قرآن کی تلاوت کرنے والوں کی اقسام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 814
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ساٹھ سال کے بعد نااہل لوگ پیدا ہوں گے، (ارشاد باری تعالیٰ ہے:) ”انہوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشات کے پیچھے پڑ گئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا۔“ (سورہ مریم: ۵۹) پھر ایسے نااہل لوگ آئیں گے جو قرآن مجید کی تلاوت تو کریں گے، لیکن وہ تلاوت ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی (یعنی ان پر بے اثر ہو گی)۔ تین قسم کے لوگ قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں: مومن، منافق اور فاسق۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3034
باب: ایک مقتدی کا امام کی دائیں جانب اس کے برابر کھڑے ہونا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 815
جناب ثابت، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، ہم کھجور اور گھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (کھجور) برتن میں اور یہ (گھی) مشکیزے میں واپس کر دو،کیونکہ میں روزے دار ہوں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفلی نماز پڑھائی، ام حرام اور ام سلیم کو ہمارے پیچھے اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، جیسا کہ ثابت نے بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چٹائی پر نفلی نماز پڑھائی۔ جب نماز مکمل کی تو ام سلیم نے کہا: یہ آپ کا پیارا سا خادم انس ہے، اس کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں۔ جواباً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دنیا و آخرت کی ہر خیر و بھلائی کی دعا کی۔ پھر فرمایا: ”اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں کثرت فرما اور پھر اس کے لیے اس میں برکت فرما۔“ انس کہتے ہیں: مجھے میری بیٹی نے بتلایا کہ میری اولاد میں نوے سے زائد افرد ہو چکے ہیں اور انصار کا کوئی آدمی مجھ سے زیادہ مال والا نہیں تھا۔ پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ثابت! میں سونے اور چاندی کا مالک نہیں ہوں، مگر اس انگوٹھی کا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 141

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 816
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری حصے میں نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز شروع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کھینچا اور اپنے برابر کھڑا کر دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں مشغول ہوئے تو میں پیچھے ہٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہے، جب فارغ ہوئے تو مجھے فرمایا: ”تجھے کیا ہوا، میں نے تجھے اپنے برابر کھڑا کیا اور تو پیچھے ہٹ گیا؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بھلا کیا کسی کو زیب دیتا ہے کہ وہ آپ کے برابر نماز پڑھے، آپ تو اللہ کے رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت کچھ عطا کیا ہے۔ (میں نے ان باتوں کے ذریعے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حیرت و تعجب میں ڈال دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ میرے علم و فہم میں اضافہ فرمائے۔ امام احمد کی روایت میں یہ زیادتی ہے: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ سو گئے اور سانس لینے کی آواز آنے لگی، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! نماز پڑھائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، نماز پڑھائی اور دوبارہ وضو نہیں کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2590
باب: نماز وتر کا وقت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 817
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”تم کس وقت نماز وتر ادا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: عشاء کے بعد رات کے اول حصے میں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: ”اور عمر تم کب (پڑھتے ہو)؟ انہوں نے کہا: رات کے آخری حصے میں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر تم نے تو محتاط عمل اختیار کیا ہے اور عمر تم نے قوی (یعنی مشکل) عمل اپنایا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2596

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 818
ابو تمیم جیشانی سے روایت ہے کہ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے روز لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: ابو بصرہ نے مجھے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تمہیں مزید ایک نماز عطا کی ہے، جو کہ وتر ہے، اس نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیانے وقفے میں پڑھ لیا کرو۔“ ابو تمیم نے کہا: سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور ابو بصرہ کی طرف چل دیے (اس کے پاس پہنچے اور) پوچھا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیث سنی ہے جو عمرو نے بیان کی ہے؟ ابو بصرہ نے کہا: (جی ہاں) میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 108

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 819
سیدنا اغر مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے نبی: صبح ہو گئی ہے اور میں نے نماز وتر نہیں پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر تو رات کی نماز ہے۔“ اس نےکہا: اے اللہ کے نبی! صبح ہو گئی ہے اور میں نے وتر کی نماز نہیں پڑھی (اب میں کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز وتر پڑھ لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1712

باب: نماز وتر کب پڑھی جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 820
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کو رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکنے کا اندیشہ ہو، وہ ابتدائے رات میں وتر کی نماز ادا کر لیا کرے“ اور جس کو یہ امید ہو کہ آخر رات بیدار ہو جائے گا تو وہ رات کے آخری حصے میں وتر پڑھے، کیونکہ رات کے آخری حصے کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ افضل ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2610
باب: کیا نماز وتر فرض ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 821
ابوادریس خولانی کہتے ہیں: میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھا تھا، ان میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بھی تشریف فرما تھے۔ انہوں نے نماز وتر (کے حکم پر) بحث کی، بعض نے کہا کہ نماز وتر واجب ہے، جبکہ بعض نے اس سنت قرار دیا۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے (اپنی رائے پیش کرتے ہوئے) کہا: میں تو گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےسنا: ”میرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سےجبریل آئے اور کہا: اے محمد! اللہ تعالیٰ نے آپ سے فرمایا ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو آدمی وضو، اوقات اور سجود وغیرہ سمیت ان کا پورا حق ادا کرے گا، اس سے میرا معاہدہ ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جو آدمی ان کی ادائیگی میں کمی کر کے مجھے ملے گا تو اس کے لیے میرے ہاں کوئی عہد نہیں ہے، چاہوں تو عذاب دوں اور چاہوں تو رحم کر دوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 842

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 822
سیدنا سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں عشاء کی نماز مسجد نبوی میں پڑتا تھا، اس کے بعد ایک رکعت وتر پڑھتا تھا۔ مجھے کہا جاتا تھا: ابواسحاق! آپ نماز وتر کی ایک ہی رکعت پڑھتے ہیں، زیادہ نہیں پڑھتے، (کیا وجہ ہے)؟ میں کہتا: جی ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”وہ دور اندیشی سے کام لے رہا ہے جو سونے سے پہلے وتر ادا کر لیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2208

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 823
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کبھی) پانچ اور (کبھی) سات وتر پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2961

باب: رکعات وتر ایک سے نو تک
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 824
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے اور دو رکعتوں کے بعد آخری رکعت ادا کرنے سے پہلے باتیں بھی کر لیتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2962

باب: نماز وتر کے بعد نفلی نماز ادا کرنا درست ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 825
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چونکہ یہ سفر باعث مشقت و زحمت ہے، اس لیے ہر کوئی وتر کے بعد دو رکعت نفل پڑھ لے، اگر (‏‏‏‏ قیام کرنے کے لیے) جاگ آ گئی تو ٹھیک، وگرنہ یہی دو رکعتیں اسے کفایت کر جائیں گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1993
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
الصيام والقيام✴
روزے اور قیام کا بیان

باب: ماہ رمضان کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 826
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1307

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 827
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ماہ رمضان ہے، تمہارے پاس پہنچ چکا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3570

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 828
عرفجہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک گھر میں تھا، وہاں عتبہ بن فرقد بھی تھے، میں نے ایک حدیث بیان کرنا چاہی، لیکن وہاں ایک صحابی رسول تشریف فرما تھے، ایسے لگتا تھا کہ وہ حدیث بیان کرنے میں مجھ سے زیادہ حقدار ہیں، پس انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں آسمان (اور ایک روایت کے مطابق) جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، ہر سرکش (اور شریر و خبیث) شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے، اور اعلان کرنے والا فرشتہ ہر رات کو اعلان کرتا ہے: اے خیر و بھلائی کو چاہنے والے! آ جا اور اے برائی کے طلبگار! رک جا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1868

باب: رمضان کے تیس روزے، الا یہ کہ . . .
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 829
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان آ جائے تو تیس روزے رکھنا، الّا یہ کہ چاند پہلے دیکھ لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1308

باب: دوران سفر روزہ رکھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 830
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا لایا گیا، اس حال میں آپ ”مرالظہران“ مقام پر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”قریب ہو جاؤ اور کھاؤ۔“ انہوں نے کہا: ہم تو روزے دار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ساتھیوں کے لیے سواری پر کجاوہ باندھو اور ان کے لیے کام کرو، قریب ہو جاؤ اور کھاؤ۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 85

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 831
سیدنا حمزہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تمہارے لیے آسان ہے وہ کر لو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2884

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 832
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، (اگر میں ایسے کروں تو) کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے، جو اس کو قبول کرے گا، سو اچھی بات ہو گی اور جو روزہ رکھنا چاہے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 192
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 832
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، (اگر میں ایسے کروں تو) کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے، جو اس کو قبول کرے گا، سو اچھی بات ہو گی اور جو روزہ رکھنا چاہے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 192

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 833
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: بے شک سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! میں لگاتار روزے رکھتا ہوں، تو کیا میں سفر میں روزہ رکھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تیری مرضی ہے) چاہے تو روزہ رکھ لے اور چاہے تو ترک کر دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 194

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 834
ابوزبیر، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو الٹ پلٹ ہو رہا تھا۔ آپ نے اس کے بارے میں پوچھا؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ روزے دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور روزہ افطار کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”کیا تجھے یہ (نیک عمل) کافی نہیں ہے کہ رسول اللہ کی صحبت میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہے کہ تو نے روزہ رکھنا بھی شروع کر دیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2595

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 835
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر روزہ رکھتے بھی تھے اور ترک بھی کرتے تھے اور (سفر میں ظہر و عصر و عشاء) کی دو دو رکعتیں چھوڑتے تھے اور دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 191

باب: دوران سفر روزہ توڑدینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 836
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کی ایک نہر کے پاس سے گزرے، آپ خچر پر سوار تھے، لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور پیدل چلنے والے لوگ بہت زیادہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پی لو۔“ وہ آپ کی طرف دیکھنا شروع ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پی لو میں تم سب سے زیادہ قوت والا ہوں۔“ انہوں نے پھر آپ کی طرف دیکھنا شروع کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سرین پھیرا اور پانی پیا، پھر صحابہ نے بھی پی لیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2575

باب: شعبان کے روزے رکھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 837
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، امام نسائی نے ابوہریرہ کا نام ذکر نہیں کیا، سیدنا اسامہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ ایک مہینے میں بہت روزے رکھتے ہیں، جبکہ دوسرے ماہ میں اتنے روزے نہیں رکھتے، (کیا وجہ ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون سا مہینہ؟“ میں نے کہا: شعبان۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شعبان، جو رجب اور رمضان کا درمیانی مہینہ ہے، سے کئی لوگ غافل ہیں۔ اس مہینے میں لوگوں کے اعمال (آسمانوں کی طرف) اٹھائے جاتے ہیں، میں چاہتا ہے کہ میرا عمل اس حال میں اٹھایا جائے کہ میں روزے دار ہوں۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے یہ بھی دیکھا کہ آپ سوموار اور جمعرات کا روزہ ترک نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں بھی بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1898

باب: رمضان سے متصل پہلے شعبان کے روزے نہ رکھے جائیں، الایہ کہ . . .
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 838
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے لیے شعبان کے چاند (کی تاریخ کو شمار کر کے رکھو اور اس کو رمضان کے ساتھ نہ ملا دو، ہاں اگر کوئی آدمی (باقاعدہ کسی مخصوص) دن کا روزہ رکھتا ہو اور وہ اس دن سے موافقت کر جائے (تو روزہ رکھا جا سکتا ہے)۔ چاند کو دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر افطار کرو، اگر (انتیس تاریخ کی شام کو) چاند بادلوں میں یا کہر میں چھپ جائے تو گنتی تو پوشیدہ نہیں رہ سکتی (اس کا اعتبار کر کے تیس دن پورے کر لو)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 565

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 839
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو۔ اگر تمہارے اور چاند کے درمیان بادل، اندھیرا یا گردو غبار حائل ہو جائے تو پھر (شعبان کی تیس کی) گنتی پوری کر لو۔ مہینے کا استقبال نہ کرو اور نہ ہی رمضان کو شعبان کے دن کے ساتھ ملاؤ۔“

سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1917

باب: یوم عاشورا کا روزہ اگر یکم رمضان کے روزے کی اطلاع طلوع فجر کے بعد ملے تو، کیا طلوع فجر کے بعد فرضی روزے کی نیت کی جا سکتی ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 840
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عاشورا والے دن اپنی قوم میں یا لوگوں میں اعلان کر دو کہ جس نے کھانا کھا لیا ہے، وہ دن کا بقیہ حصے کا روزہ رکھ لے اور جس نے کھانا نہیں کھایا، وہ (مکمل دن) کا روزہ رکھے۔“ یہ حدیث سلمہ بن اکوع، ربیع بنت معوذ، محمد بن صیفی، ہند بن اسما، ابوہریرہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم“ سے مروہ ہے، اسلم قبیلے کے مبہم افراد سے، معبد قرشی سے اور محمد بن سیرین سے مرسلاً مروی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2624
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 841
نافع سے رویت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو بیان کیا کہ انہوں نے یوم عاشورا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”عہد جاہلیت والے لوگ اس دن کا روزہ رکھتے تھے، اب جو اس کا روزہ رکھنا پسند کرتا ہے، وہ رکھ لے اور جو چھوڑنا پسند کرتا ہے، وہ چھوڑ دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3548

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 842
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دور جاہلیت کے لوگ یوم عاشورا (یعنی دس محرم) کا روزہ رکھتے تھے اور رمضان کے روزوں کی فرضیت سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے مسلمان بھی روزہ رکھتے تھے۔ جب رمضان فرض ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ کے دنوں میں سے ایک دن عاشورا ہے، جو چاہتا ہے اس کا روزہ رکھ لے اور جو چاہتا ہے نہ رکھے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3531

باب: یوم عاشورا کا روزہ کے نو محرم کا روزہ رکھنا چاہیے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 843
سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو نو محرم کا روزہ بھی رکھوں گا، تاکہ یوم عاشورا کا روزہ فوت ہو جانے کا خطرہ (ختم ہو جائے)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 350

باب: شب قدر
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 844
سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے شب قدر دکھائی گئی، لیکن پھر بھلا دی گئی۔ میرا خیال ہے کہ اس رات کی صبح کو میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں گا۔“ انہوں نے کہا: (رمضان کی) تئیس تاریخ کو بارش ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو (دیکھا گیا کہ) آپ کے چہرے اور ناک کو پانی اور مٹی کا نشان تھا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3985

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 845
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے شب قدر دکھائی گئی، پھر مجھے میری کسی بیوی نے بیدار کر دیا، پس میں اس کو بھول گیا، تم اس کو آخری دس راتوں میں تلاش کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3986

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 846
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر (ماہ) رمضان کی آخری دس راتوں میں تلاش کرو، اگر اتنا نہ کر سکو تو (ایسا نہ ہونے پائے کہ) تم آخری سات راتوں سے بھی مغلوب ہو جاؤ۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1471
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 847
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر کے (تعین کے) بارے میں آگاہ کرنے کے لیے نکلے، (راستے میں کیا دیکھتے ہیں کہ) دو مسلمان آدمی جھگڑ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو تم لوگوں کو شب قدر کے بارے میں بتلانے کے لیے نکلا تھا، لیکن فلاں فلاں جھگڑ رہے تھے، اس وجہ سے (اس کی علامتیں یا اس کا تعین) اٹھا لیا گیا، ممکن ہے کہ یہی چیز تمہارے لئے بہتر ہو، اب اس کو ستائیسویں، انتیسویں اور پچیسویں راتوں میں تلاش کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3592

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 848
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3616

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 849
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر، ستائیسویں یا انتیسویں تاریخ کو ہوتی ہے، اس رات کو کنکریوں سے زیادہ فرشتے زمین پر نازل ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2205

باب: فرضی روزہ توڑنا کیسا ہے؟ کیا نفلی روزہ توڑنے کا قضا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 850
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور (باقی ماندہ پانی) مجھے تھما دیا، تاکہ میں پی لوں، میں نے کہا: میں روزے دار بھی تھی، لیکن یہ بات بھی ناپسند تھی کہ آپ کا جھوٹھا واپس کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ روزہ قضائے رمضان کا ہے تو پھر رکھ لینا اور اگر نفلی ہے تو (تیری مرضی ہے) چاہے تو قضائی دے دینا اور چاہے تو قضائی نہ دینا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2802

باب: موسم سرما میں روزے مفت کی غنیمت ہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 851
سیدنا عامر بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا: ”سردیوں کے روزے مفت کی غنیمت ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1922
باب: نفلی روزوں کی افضل کمیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 852
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بھائی داؤد علیہ السلام کے روزے سب سے زیادہ فضیلت والے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تو بھاگتے نہیں تھے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3990

باب: ایک ماہ میں صرف تین روزے رکھنے کا حکم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 853
سیدنا کہم ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں نے اسلام قبول کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اپنے اسلام کے بارے میں آگاہ کیا (اور چلا گیا)۔ پھر میں نے وہاں ایک سال تک قیام کیا۔ لیکن میں دبلا پتلا ہو گیا اور میرا جسم کمزور پڑ گیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ نے (میرے وجود کے) نیچے والے حصے پر نگاہ ڈالی اور پھر اوپر والے حصہ پر۔ (یعنی آپ نے مجھے پہچاننے کے لیے بغوردیکھا)۔ میں نے کہا: کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں کہمس ہلالی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تو اتنا کمزور نظر کیوں آ رہا ہے؟“ اس نے کہا: میں نے آپ (سے ملاقات کرنے) کے بعد ایک دن بھی افطار نہیں کیا اور نہ کسی رات کو سویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے تجھے حکم دیا کہ تو اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کر دے؟ صبر والے مہینے کے روزے اور (باقی مہینوں میں سے) ہر ماہ میں ایک روزہ رکھا لیا کر۔“ میں کہا: میرے لیے زیادہ (روزوں کی گنجائش) نکالیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر والے ماہ کے روزے رکھ لے اور ہر ماہ میں دو دنوں کے۔“ اس نے کہا: میرے لیے مزید (گنجائش) نکالیں، کیونکہ مجھ میں طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر والے مہینے کے روزے رکھ لے اور ہر ماہ میں تین دنوں کے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2623

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 854
معاویہ بن قرہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہر ماہ تین روزے رکھنا زمانہ بھر کے روزے رکھنا بھی ہیں اور افطار کرنا بھی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2806

باب: ایام بیض کے روزے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 855
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سفر ہوتا یا حضر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایام بیض کے روزے ترک نہیں کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 580
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 856
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بدو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بھونا ہوا خرگوش اور اس کے ساتھ اس کا سالن بھی لے کر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکے رہے اور نہ کھایا اور صحابہ کرام بھی رک گئے اور کچھ نہ کھایا اور بدو خود بھی رکا رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو کیوں نہیں کھا رہا؟ اس نے کہا:، میں ہر ماہ کو تین روزے رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے روزے رکھنے ہیں تو چمک والے (یعنی چاندنی راتوں والے) دنوں کا روزہ رکھا کرو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ایام بیض تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1567

باب: سال کے چھ دنوں کا روزہ رکھنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 857
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سال میں چھ دنوں کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا: ایام تشریق کے تین دن، عیدالفطر کا دن، عیدالاضحیٰ کا دن، جمعہ کے دن کو خاص کر کے روزہ رکھنا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2398

باب: قیام اللیل میں دو دو رکعت قیام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 858
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھتے تو دو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2365

باب: ایک رکعت نماز وتر درست ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 859
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ وہ مسجد نبوی میں نماز عشاء ادا کرتے تھے اور اس کے بعد صرف ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ ان کو کہا گیا: ابواسحاق! تم صرف ایک رکعت وتر پڑھتے ہو اور مزید کوئی نماز نہیں پڑھتے، (کیا وجہ ہے)؟ انہوں نے کہا: جی ہاں میں نے خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”وہ بندہ محتاط (اور دور اندیش ہے) جو سونے سے پہلے وتر ادا کر لیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2208

باب: وتر رات کی نماز ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 860
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز وتر رات کو ہوتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2413

باب: سحری کا کھانا بابرکت ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 861
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے سحری اور ناپ میں برکت رکھی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1291

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 862
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو روزہ رکھنا چاہتا ہو، وہ کسی چیز کے ساتھ سحری کر لیا کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2309

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 863
سیدنا خالد بن معدان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ بابرکت کھانے کی طرف۔“ آپ کی مراد سحری کا کھانا تھا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2983

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 864
سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کا کھانا ضرور کھایا کرو، کیونکہ وہ بابرکت کھانا ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3408
باب: سحری کا کھانا کھانے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 865
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقینا اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر درود بھیجتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3409

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 865M
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقینا اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پررحمت بھیجتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1654

باب: کھجور، سحری کا بہترین کھانا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 866
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا سحری کا بہترین کھانا کھجور ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 562

باب: بامر مجبوری طلوع فجر کے بعد سحری کھانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 867
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی اس حال میں اذان سنے کہ برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو وہ اس کو نہ رکھے، حتی کہ اپنی حاجت پوری کر لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1394

باب: سحری آخری وقت میں اور افطار پہلے وقت میں کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 868
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افطاری میں جلدی کرو لیکن سحری میں تاخیر کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1773

باب: افطاری کا وقت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 869
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ روزے دار ہوتے تو ایک آدمی کو حکم دیتے، وہ اونچی جگہ پر چڑھ جاتا، جب وہ کہتا کہ سورج غروب ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم افطاری کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2081
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 870
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے دار ہوتے تو نماز مغرب پڑھنے سے پہلے افطاری کرتے، اگرچہ وہ پانی کا ایک گھونٹ ہوتا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2110

باب: کس چیز کے ساتھ افطاری کی جائے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 871
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطاری کرتے تو کھجور سے ابتدا کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2117

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 872
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے سے پہلے تازہ کھجوروں کے ساتھ روزہ افطار کرتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں کے ساتھ اور اگر وہ بھی نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2840

باب: روزے اور روزے دار کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 873
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: یقینا روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ بلاشبہ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: جب وہ افطار کرتا ہے تو وہ خوش ہوتا ہے اور جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا اور وہ اس کو بدلہ دے گا، تو وہ خوش ہو جائے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میرے جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3516

باب: روزے دار کا بیوی کا بوسہ لینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 874
عطا بن یسار، ایک انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا انس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لیا، پھر اس نے اپنی بیوی سے کہا: وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کرے؟ اس نے آپ سے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(کوئی مضائقہ نہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ایسا کرتے ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند پر صورتحال کو واضح کیا، لیکن اس نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بعض مخصوص چیزوں کی رخصت دی جاتی ہے (جو عام مومنوں کے لیے نہیں ہوتی) لہٰذا تو دوبارہ جا اور آپ کے سامنے میرا یہ اشکال پیش کر۔ وہ دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور کہا: میرا خاوند کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بطور اختصاص بعض چیزوں کی اجازت دے دی جاتی ہے (لیکن ہم)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میں تم میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا اور اس کی حدود کو سب سے زیادہ جاننے والا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 329

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 875
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور پھر اس میں رخصت دے دی۔ جب یہ بات صحابہ کرام تک پہنچی تو انہوں نے اس رخصت کو ناپسند کیا اور اس سے اجتناب کرنے لگے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ان کے رویے)کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور خطیب کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، میری طرف سے ایک رخصت والا معاملہ ان تک پہنچا، لیکن انہوں نے ناپسند کیا اور اس سے گریز کرنے لگے؟ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا میں ہوں اور اس سے سب سے زیادہ ڈرنے والا بھی میں ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 328
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 876
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیویوں کا) بوسہ بھی لے لیتے تھے اور ان کے ساتھ لیٹ بھی جایا کرتے تھے، لیکن وہ اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 220

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 877
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے، حالانکہ آپ بھی روزے دار ہوتے اور میں بھی روزے دار ہوتی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 219

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 878
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، ایک نوجوان آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر ایک بوڑھا آدمی آیا اور اس نے کہا: کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ ہم (اس فرق کی وجہ سے) ایک دوسرے کو دیکھنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک بوڑھا آدمی آدمی اپنے آپ پر قابو رکھ سکتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1606

باب: روزے دار کا بیوی کے ساتھ لیٹنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 879
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (ان کے ساتھ) لیٹ جاتے تھے اور اپنے اور اس کی (شرمگاہ) کے مابین کپڑے کی آڑ رکھ لیتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 221

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 880
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیویوں کا) بوسہ بھی لے لیتے تھے اور ان کے ساتھ لیٹ بھی جایا کرتے تھے، لیکن وہ اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 220

باب: وصال کرنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 881
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے میں وصال نہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2894

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 882
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: ”وصال سے بچو۔“ کہا گیا: آپ خود تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(میری حالت تو ہے کہ) میں رات گزارتا ہوں اور میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے، بس تم لوگ اپنی استطاعت کی مطابق اعمال کی تکلیف اٹھاؤ۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3604

باب: وضح سے وضح تک روزے رکھو کا مفہوم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 883
ابوملیح بن اسامہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ «وضح» سے «وضح» تک روزہ رکھو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1918

باب: صرف جمعہ مبارک کا روزہ رکھنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 884
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کے روزے سے منع فرمایا: الا یہ کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی روزہ رکھا جائے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1012
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 885
سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: میں جمعہ کے دن روزہ رکھوں گا اور اس دن کسی سے بات نہیں کروں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھو، الا یہ کہ کئی دنوں کے روزے رکھے اور بیچ میں جمعہ کا دن آ جائے (تو پھر کوئی حرج نہیں)۔ رہا مسئلہ تیرا کسی کے ساتھ کلام نہ کرنے کا، تو میری عمر کی قسم! خیر کی بات کرنا اور برائی سے روکنا تیرے لئے خاموش رہنے سے بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2945

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 886
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن روزہ نہ رکھو، الا یہ کہ اس سے پہلے ایک دن یا اس کے بعد ایک دن کا بھی روزہ رکھا جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 981

باب: سنیچر وار کو روزہ رکھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 887
عبید اعراج کہتے ہیں: میری دادی نے مجھے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں اور آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، یہ سنیچر وار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ، کھانا کھاؤ۔“ انہوں نے کہا: میں روزے دار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گزشتہ کل روزہ رکھا تھا؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر کھانا کھا لو، کیونکہ تجھے صرف سنیچر وار کے روزے کا ثواب ملے گا نہ عذاب۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 225

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 888
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنیچر وار کا روزہ نہیں رکھنا، الا یہ کہ فرضی روزے ہوں۔ اگر تجھے درخت کی چھال کے علاوہ کچھ نہ ملے، تو وہی کھا کر (روزہ نہ رکھنے کی علامت پیش کر دینا)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3101

باب: روزے اور قیام سے جنسی خواہشات ختم ہو جاتی ہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 889
سیدنا عبداﷲ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ ایک آدمی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اﷲ کے رسول! کیا آپ مجھے خصی ہونے کی اجازت دیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا خصی ہونا روزہ اور قیام ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1830

باب: میت کی طرف سے روزے رکھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 890
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اپنی بہن کا تذکرہ کیا کہ اس نے ایک ماہ کے روزوں کی نذر مانی، لیکن وہ ایک بحری سفر کے دوران فوت ہو گئی اور روزے نہ رکھ سکی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی بہن کی طرف سے روزے رکھ لو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1946

باب: ابتدائے رمضان، عیدالفظر اور عیدالاضحٰی کے معاملے میں لوگوں کا خیال رکھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 891
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” روزہ اس دن ہو گا، جس دن تم (سارے) روزہ رکھو گے، افطار اس دن ہو گا، جس دن تم (سارے) افطار کرو گے اور قربانیاں اس دن ہوں گے، جس دن تم (سارے) قربانیاں کرو گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 224

باب: بھوک کی شدت کے وقت کی دعا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 892
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بھوک کی شدت کی وجہ سے دوہرے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: ”نہیں ہے کوئی معبود برحق، مگر اللہ، جو اکیلا اور زبردست ہے، آسمانوں، زمین اور ان دونوں کے درمیان والی تمام چیزوں کا رب ہے، وہ غالب اور بخشنے والا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2066
باب: اعتکاف اور اس کی قضاء
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 893
سیدنا انس سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقیم ہوتے تو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے اور اگر ان دنوں سفر پر ہوتے تو اگلے سال کو بیس دنوں کا اعتکاف کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1410

باب: رمضان کا آخری عشرہ کیسے گزارا جائے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 894
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے) آخری عشرے میں (عبادت کرنے میں) جو محنت کرتے، وہ کسی اور عشرے میں نہیں کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2123

باب: «ولقد علمنا المستقدمين منكم» کا شان نزول
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 895
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حسین عورتوں میں سے ایک انتہائی خوبصورت عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھتی تھی، کچھ لوگ مردوں میں سے آخری میں سے آخری صفوں میں نماز پڑھتے تھے، تاکہ اس کو دیکھ سکیں، اور وہ رکوع میں بغلوں کے نیچے سے اس کو دیکھتے تھے، جبکہ بعض لوگ آگے بڑھ کر پہلی صف میں کھڑے ہوتے، تاکہ اسے نہ دیکھ سکیں۔ اﷲ تعالیٰ نے (دونوں کے رویوں کو بیان کرنے کے لئے) یہ آیت اتاری: ” ہم تم میں سے آگے بڑھنے والوں کو اور پیچھے رہنے والوں کو جانتے ہیں۔“ (سورہ حجر: ۲۴)
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2472

باب: فجر کی اقسام اور احکام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 896
عبداللہ بن نعمان سحیمی کہتے ہیں: رمضان کی رات کے آخری حصے کی بات ہے، قیس بن طلق کچھ سالن مانگنے کے لیے میرے پاس آئے، جبکہ میں صبح کے ڈر سے سحری کے کھانے سے فارغ ہو چکا تھا۔ میں نے کہا: چچا جان! اگر رات کا کوئی حصہ باقی ہے (اور سحری کھانے کی گنجائش ہے) تو میں آپ کو کھانے پینے کے پاس بٹھا دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا: تیرے پاس کھانا پینا ہے؟ پس وہ اندر آ گئے، میں نے ثرید، گوشت اور نبیذ پیش کی۔ انہوں نے خود بھی کھایا پیا اور مجھے بھی اتنا مجبور کیا کہ میں بھی کھانے پینے لگ گیا، حالانکہ میں صبح سے ڈر رہا تھا۔ پھر انہوں نے کہا: سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے مجھے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھاؤ اور پیو (سحری کھانے کے بارے میں) اوپر اٹھنے والی روشنی تم کو بے چین نہ کرنے پائے، اس کے باوجود تم کھاتے پتیے رہا کرو، حتی کہ سر خ روشنی (افق میں) پھیل جائے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2031

باب: پیاز اور لہسن کھا کر مسجد میں آنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 897
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھوم اور پیاز کا ذکر ہونے لگا۔ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! ان میں سب سے زیادہ بو والا تو تھوم ہے، آیا آپ اس کا کھانا حرام قرار دیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم اس کو کھا سکتے ہو، لیکن جو کھائے گا، وہ اس وقت تک اس مسجد کے قریب نہیں آ سکتا، جب تک اس کی بو ختم نہ ہو جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2032

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 898
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن، پیاز اور گندنا کھانے سے منع فرمایا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2389

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دی گئی رخصت قبول جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 899
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور پھر اس میں رخصت دے دی۔ جب یہ بات صحابہ کرام تک پہنچی تو انہوں نے اس رخصت کو ناپسند کیا اور اس سے اجتناب کرنے لگے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ان کے رویے) کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور خطیب کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، میری طرف سے ایک رخصت والا معاملہ ان تک پہنچا، لیکن انہوں نے اسے ناپسند کیا اور اس سے گریز کرنے لگے؟ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا میں ہوں اور اس سے سب سے زیادہ ڈرنے والا بھی میں ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 328
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 900
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، (اگر میں ایسے کروں تو) کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے، جو اس کو قبول کرے گا، سو اچھی بات ہو گی اور جو روزہ رکھنا چاہے، اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 192

باب: کیا قے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 901
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس پر (روزے کی حالت میں) قے غالب آ جائے، اس پر کوئی قضائی نہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 923

باب: عیدالفطر کے روز ناشتہ کرنا سنت ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 902
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: عید کے دن نکلنے سے پہلے کچھ کھانا سنت ہے، اگرچہ کھجور ہو۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3038

باب: نفلی روزے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 903
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا، اللہ تعالیٰ اس سے جہنم کو سو سال کی مسافت تک دور کردے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2565

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 904
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا، اللہ تعالیٰ اس کے اور آگ کے درمیان خندق حائل کر دے گا، (اس کے دو کناروں کا فاصلہ) زمیں و آسمان کے درمیانی فاصلے جتنا ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 563

باب: بیوی نفلی روزہ رکھنے کے لیے خاوند سے اجازت طلب کرے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 905
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان کا مہینہ نہ ہو تو کوئی عورت اپنے خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 395
⬇⬇⬇⬇⬇⬇
باب نمبر 6
سلسله احاديث صحيحه
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ

باب: صدقہ کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 906
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ، صدقہ کرنے والوں کی قبروں سے حرارت کو بجھا دیتا ہے اور مومن ہی ہے جو روز قیامت اپنے صدقے کے سائے میں ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3484

باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کی آل اور آپ کے غلاموں کے لیے صدقہ حلال نہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 907
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنومخزوم کے ایک آدمی کو صدقات کی وصولی کے لیے بھیجا، اس نے ابورافع رضی اللہ عنہ سے کہا: کہ تو بھی میرے ساتھ آ جا، تاکہ تجھے بھی کچھ (‏‏‏‏مال وغیرہ) مل جائے۔ اس نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کئے بغیر کوئی (‏‏‏‏فیصلہ) نہیں کر سکتا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے اور قوم کے آزاد کردہ غلام انہی میں سے ہوتے ہیں (لہٰذا ان کا بھی یہی حکم ہو گا)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1613

باب: زیر کفالت افراد پر خرچ کرنا افضل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 908
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن افراد کی کفالت کا تو ذمہ دار ہے، ان کے ساتھ ابتدا کر اور صدقہ وہ ہوتا جس کے بعد غنیٰ باقی رہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2243

باب: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے صدقہ و خیرات کی تعریف
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 909
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی کو مال عطا کرے تو وہ اسے اپنے اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا شروع کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2568

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 910
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیں جو نفع ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال نے دیا، وہ کسی کے مال نے نہیں دیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2718

باب: بیوی پر خرچ کرنا پھی صدقہ ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 911
سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا ثواب کی نیت سے اپنے اہل پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 982

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 912
سیدنا ابومسعودی بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ شمار ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 729

باب: صدقے میں اعلیٰ چیزیں پیش کی جائیں صدقہ کرتے وقت قرابتداروں کو ترجیح دی جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 913
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے انصاریوں میں کھجور کے باغات کے اعتبار سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور انہیں اپنے مالوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ بیرحا (نامی باغ) تھا، یہ مسجد نبوی کے بلکل سامنے تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور باغ میں موجود خوش گوار پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ”تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تاآنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو“ (سورۂ آل عمران: ۹۲) تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی ”تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تا آنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو“ اور مجھے اپنے مالوں میں سے سب سے زیادہ محبوب چیز بیرحا (باغ) ہے، میں اسے اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں۔ میں اللہ تعالیٰ سے اس کے اجر و ثواب کی اور اس کے پاس اس کے ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں، پس آپ اللہ کی طرف سے عطا کئے گئے فہم کے مطابق جہاں مناسب سمجھیں، اسے خرچ کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”واہ واہ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش ہے! تم نے جو کچھ کہا ہے، میں نے سن لیا ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3982
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 914
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سانڈا بطور ہدیہ پیش کیا گیا، لیکن آپ نے نہیں کھایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم یہ مساکین کو کھلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ کسی کومت کھلاؤ۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2426

باب: غیر مسلم پر بھی صدقہ کیا جا سکتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 915
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف اپنے دین والوں پر صدقہ کرو۔“ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: ”انہیں ہدایت پر لاکھڑا کرنا تیرے ذمہ نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راہ میں دو گے اس کا فائدہ خود پاؤ گے، تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی طلب کے لیے ہی خرچ کرنا چاہے اور تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا۔“ (سورہ بقرہ: ۲۷۲) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام اہل ادیان پر صدقہ کیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2766

باب: صدقہ فطر
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 916
عبداللہ بن ثعلبہ بن صغیر یا ثعلبہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آزاد اور غلام اور چھوٹے بڑے کی طرف سے ایک صاع گندم (جو دو آدمیوں کی طرف سے ادا کیا جائے گا) کا، یا ایک صاع کھجور کا یا ایک صاع جو کا (بطور صدقہ فطر) ادا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1177

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 917
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانے کا ایک صاع ادا کیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1179

باب: صدقہ کرنے میں جلدی کرنا اور اس کی وجہ مال کی معمولی مقدار کے ذریعے آتش دوزخ سے بچا جا سکتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 918
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ کے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک نے فقر و فاقہ کی اور دوسرے نے راستے کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا مسئلہ راستے کے غیر محفوظ ہونے کا، تو تھوڑا عرصہ ہے، اس کے بعد (اتنا امن ہوگا کہ) غلے والے قافلے بھی مکہ کی طرف بغیر محافظ کے روانہ ہوں گے اور جہاں تک غربت و افلاس کا تعلق ہے، تو (اس کی فکر نہ کرو) قیامت کے برپا ہونے سے پہلے تم میں سے ایک آدمی صدقہ لے کر گھومے گا لیکن (مال و دولت کی فراوانی کی وجہ سے) وہ ایسا فرد نہیں پائے گا جو اس کا صدقہ قبول کرے۔ (یاد رکھو کہ) تم میں سے ہر کوئی اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہو گا اور دونوں کے درمیان پردہ ہو گا نہ ترجمانی کرنے والا ترجمان۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا میں نے تجھے مال دیا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا میں نے تیری طرف رسول بھیجا تھا؟ وہ کہے گا، کیوں نہیں۔ پس جب وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف آگ نظر آئے گی اور بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی صرف آگ نظر آئے گی۔ ہر کوئی آگ سے بچے، اگرچہ کھجور کے ٹکڑے کے ساتھ، اگر وہ بھی نہ ہو تو اچھی بات کے ساتھ۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3495

باب: زائد مال خرچ کر دینا بہتر ہے صدقہ دینے والا شخص لینے والے سے بہتر ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 919
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! اگر تو ضرورت سے زائد مال خرچ کر دے تو تیرے لیے بہتر ہے اور اگر روکے رکھے تو وہ تیرے لیے برا ہے اور اللہ تعالیٰ برابر سرابر روزی پر ملامت نہیں کرتا اور ابتدا اپنے اہل و عیال کے ساتھ کر اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2473

باب: صدقہ سے مال میں کمی نہیں ہوتی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 920
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! خرچ کیا کرو اور عرش والے سے مفلسی سے نہ ڈرا کرو۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ۔ سیدنا بلال بن رباح، سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2661
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ

باب: صدقہ کی مختلف اقسام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 921
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اپنے آپ کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے، تیرا اپنے بیٹے کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے، تیرا اپنی بیوی کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے اور تیرا اپنے خادم کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 452

باب: صدقے کی افضل صورتیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 922
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کم سرمائے والے آدمی کی محنت کا صدقہ افضل ہے اور جن افراد کی کفالت کا تو ذمہ دار ہے، (مال خرچ کرنے کے سلسلے میں) ان سے ساتھ ابتدا کر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 566

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 923
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(دودھ والا جانور) بطور عطیہ دینا افضل صدقہ ہے، جو صبح کو ایک پیالہ دودھ کا دے اور ایک شام کو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2587

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 923M
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں: ”کیا کوئی ایسا آدمی نہیں ہے، جو ایسے اہل خانہ کو اونٹنی بطور عطیہ دے دے کہ جن کے پاس دودھ نہیں ہے، وہ صبح کو ایک بڑا پیالہ دودھ کا دے اور ایک شام کو، بلاشبہ اس کا اجر بہت زیادہ ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3601

باب: مخفی صدقہ غضب الہی کو مٹاتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 924
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مخفی صدقہ رب کے غضب کو مٹا دیتا ہے۔“ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن جعفر، سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدہ ام سلمہ، سیدنا ابوامامہ، سیدنا معاویہ بن حیدہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1908

باب: صدقہ کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 925
سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز عصر پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو جلدی جلدی کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے ایک بیوی کے گھر میں داخل ہو گئے۔ لوگوں کو آپ کی سرعت سے تعجب ہوا، (اتنے میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے اور دیکھا کہ لوگوں کو آپ کی جلدی پر تعجب ہو رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز پڑھ رہا تھاکہ مجھے (سونے یا چاندی) کی زکوٰۃ کی ایک ڈلی یاد آئی، جو ہمارے پاس تھی۔ میں نے ناپسند کیا کہ وہ مجھے روک لے (اور ایک روایت میں ہے کہ وہ ہمارے پاس شام کرے یا رات گزارے) اس لیے میں نے اسے (ابھی ابھی) تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3594

باب: صدقہ کرنے والوں کے لیے جنت کا باب الصدقہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 926
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں کسی چیز کا جوڑا خرچ کرے گا تو اسے جنت (کے دروازوں سے) یوں پکارا جائے گا: اے اللہ کے بندے یہ دروازہ بہتر ہے۔ پس جو شخص نمازیوں میں سے ہو گا اسے ”باب الصلوۃ“ سے پکارا جائے گا، جو مجاہدین میں سے ہو گا، اسے ”باب الجہاد“ سے پکارا جائے گا، جو صدقہ کرنے والوں میں سے ہو گا اسے ”باب الصدقہ“ سے پکارا جائے گا اور جو روزے رکھنے والوں میں سے ہو گا اسے ”باب الریان“ سے پکارا جائے گا۔“ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس کو ان دروازوں میں سے (کسی ایک دروازے سے) بھی پکارا گیا، اس کے لیے کوئی نقصان اور خسارہ نہیں (کیونکہ مقصود جنت میں داخلہ ہے)، لیکن کیا کوئی ایسا شخص بھی ہو گا جس کو ان تمام دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی ان ہی میں سے ہو گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2879
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 927
عبید اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور آپ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! اگر مجھے احد پہاڑ جتنا سونا یا چاندی مل جائے تو میں اسے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کر دوں گا۔ میں جس دن بھی مروں گا، یہ نہیں چاہوں گا کہ اس میں سے ایک قیراط بھی میرے پاس باقی ہو۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (آپ کیا کہہ رہے ہیں) ایک قنطار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! میں قلیل کی طرف جاتا ہوں اور تو کثیر کی طرف؟ میں آخرت کا ارادہ رکھتا ہوں اور تو دنیا کا؟ (‏‏‏‏میں کہہ رہا ہوں:) قیراط۔“ یہ الفاظ تین دفعہ دوہرائے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3491

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جذبہ انفاق
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 928
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہار لے کر آئی، اس میں ستر (۷۰) مثقال سونا تھا۔ میں کہا: اے اللہ کے رسول! اس میں سے اللہ تعالیٰ کا مقرر کردہ فریضہ (زکوۃ) لے لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور تین چوتھائی مثقال لے لیا اور باقی واپس کر دیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ وہ حصہ لیں جو اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مال ان چھ اصناف اور ان کے علاوہ دوسروں پر تقسیم کیا اور فرمایا: ”فاطمہ! بے شک حق تعالیٰ نے تیرے لیے کچھ بھی باقی نہیں چھوڑا۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے لیے اس چیز کو پسند کروں گی جس پر اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول راضی ہوں گے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2978

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 929
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوے کا ارادہ کیا اور فرمایا: ”مہاجرو اور انصاریو! تمہارے بعض بھائی ایسے ہیں کہ نہ ان کے پاس مال ہے اور نہ وہ قرابتداروں کے ہمراہ ہیں، تم میں سے (بعض لوگ) ان میں سے دو دو یا تین تین افراد اپنے ساتھ ملا لیں۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم میں سے ہر ایک کے پاس سواری نہیں تھی، بس ان کی باری کی طرح ہماری بھی سوار ہونے کی ایک باری تھی، میں نے دو یا تین افراد اپنے ساتھ ملا لیے۔ وہ کہتے ہیں: ان کی باری کی طرح میرے لیے بھی اپنے اونٹ پر سواری کی ایک باری تھی (یعنی اونٹ میرا تھا لیکن سب کی باریاں برابر کی تھیں)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 309

باب: خرچ کرنے والوں کے لیے فرشتوں کی دعا اور نہ کرنے والوں کے لیے ان کی بددعا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 930
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دونوں پہلوؤں میں دو فرشتے ہوتے ہیں، وہ جن و انس کے علاوہ زمین والوں کو سناتے ہوئے ندا دیتے ہیں: لوگو! اپنے رب کی طرف آؤ۔ بلاشبہ کفایت کرنے والا قلیل مال، غافل کر دینے والے کثیر مال سے بہتر ہوتا ہے۔ اسی طرح جب بھی سورج غروب ہوتا ہے تو اس کے دونوں پہلوؤں پر دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو جن و انس کے علاوہ اہل زمین کو سناتے ہوئے اعلان کرتے ہیں: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو بدلہ عطا فرما اور روک کر رکھنے والے کے مال کو ضائع کر دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 443

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 931
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دن جس میں بندے صبح کرتے ہیں، دو فرشتے اترتے ہیں، ان میں سے ایک کہتا ہے: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا متبادل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے: اے اللہ! روک کر رکھنے والے کے (مال) کو ضائع فرما دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 920
باب: ہر مال سے جوڑا صدقہ کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 932
صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو ملا اور کہا: کہ مجھے کوئی حدیث بیان کرو۔ انہوں نے کہا: لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان بندہ ہر مال میں سے ایک ایک جوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے دربان اس کا استقبال کریں گے اور اسے اپنی طرف والی نعمتوں کی طرف بلائیں گے۔ میں نے کہا: (ہر مال میں سے ایک ایک جوڑا)، اس کی کیا صورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اونٹ ہیں تو دو انٹ اور اگر گائیں ہیں تو دو گائیں (علی ہذاالقیاس)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 567

باب: بھوکے کو کھانا کھلانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 933
سیدنا عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں قحط سالی میں مبتلا ہو گیا، میں مدینہ کے باغوں میں سے کسی ایک باغ میں داخل ہوا، ایک بالی کو ملا اور اس سے دانے نکالے۔ کچھ دانے کھا لیے اور کچھ کپڑے میں نے اٹھا لیے، اتنے میں باغ کا مالک آ گیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا۔ میں (شکایت لے کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور ساری بات بتائی)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (باغ کے اس مالک) سے فرمایا: ”وہ جاہل تھا تو نے اسے تعلیم نہیں دی اور وہ بھوکا تھا تو نے اسے کھلایا نہیں۔“ پھر آپ نے اسے حکم دیا، اس نے میرا کپڑا مجھے لوٹا دیا اور مجھے ایک یا نصف وسق کھانے کا بھی دیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 453

باب: عیدالفطر اور عیدالاضحٰی کے روز صدقہ کرنے کا حکم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 934
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر کے موقع پر نکلتے اور نماز سے ابتدا کرتے، جب نماز سے سلام پھیرتے تو اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جاتے، لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور لوگ آپ کے سامنے اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے۔ اگر آپ کو کوئی لشکر بھیجنے کی ضرورت یا کوئی اور حاجت ہوتی تو لوگوں کے سامنے اس کا تذکرہ کرتے اور اسے پورا کرنے کا حکم دیتے، نیز فرماتے: ” صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو۔“ زیادہ تر صدقہ کرنے والی عورتیں ہوتی تھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پلٹ جاتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2968
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ

باب: پانی طلب کرنے والے کا مطالبہ پورا کرنا بھی صدقہ ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 935
سیدنا ابوجری ہجیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم جنگل میں رہنے والے لوگ ہیں، آپ ہمیں کسی ایسی چیز کی تعلیم دیں جس کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں نفع دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھنا، اگرچہ وہ پانی مانگنے والے کے ڈول میں پانی ڈالنے کی صورت میں ہو یا اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو۔ اپنے ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچنا، کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ عزوجل تکبر کو پسند نہیں کرتے۔ اگر کوئی آدمی تیرے عیب کو سامنے رکھ کر تجھے برا بھلا کہے تو تو اس کے کسی عیب، جسے تو جانتا ہے، کی بنا پر اسے گالی گلوچ نہ دے، کیونکہ اس چیز کا اجر تیرے لیے ہو گا اور وبال کہنے والے پر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1352

باب: والدین کی طرف سے صدقہ کرنا، پانی بہتر صدقہ ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 936
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری ماں وصیت کئے بغیر فوت ہو گئی ہیں، اب اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں، تو کیا ان کو نفع ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، (لیکن لوگوں کو پانی مہیا کرنے کی صورت میں صدقہ کرو)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2615

باب: ہر عضو پر صدقہ ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 937
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو آدم میں سے ہر انسان کی تخلیق تین سو ساٹھ جوڑوں پر ہوئی، پس جس نے «‏‏‏‏الله اكبر» کہا، «الحمد لله» کہا، «لا اله الا الله» کہا، «سبحان الله» ‏‏‏‏ کہا، «استغفر الله» کہا، راستے سے کوئی پتھر ہٹایا، یا کوئی کانٹا یا ہڈی راستے سے دور کر دی، یا کسی نیکی کا حکم دیا، یا کسی برائی سے روکا۔ (یعنی) تین سو ساٹھ جوڑوں کی تعداد میں (ایسے) مذکورہ اعمال کرے تو وہ اس دن اس حالت میں شام کرتا ہے کہ اس نے اپنے نفس کو جہنم کی آگ سے دور کر لیا ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1717
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 938
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہر روز) بنو آدم کے اعضا میں سے ہر عضو پر صدقہ ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 574

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 939
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، لوگوں کے ہر جوڑ کی طرف سے ایک صدقہ ادا کرنا ہے۔ (اور صدقہ صرف مال کا خرچ کرنا نہیں ہے بلکہ) دو آدمیوں کے درمیان انصاف کر دینا بھی صدقہ ہے، کسی آدمی کو اس کی سواری پر بٹھانے میں یا اس کا سامان اٹھا کر اس پر رکھوانے میں (مدد کرنا) بھی صدقہ ہے، اچھی بات کرنا بھی صدقہ ہے، ہر اس قدم میں، جس سے نماز کی طرف چلا جائے، بھی صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز دو ر کرنا بھی صدقہ ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1025

باب: قرضہ دینے کا اجر و ثواب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 940
ابن اذنان کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ کو دو ہزار درہم قرضہ دیا، جب ادائیگی کا وقت آیا تو میں اس کے پاس گیا اور کہا: کہ مجھے میرا قرضہ ادا کرو۔ اس نے کہا: مجھے اگلے سال تک مہلت دو۔ (میں نے اس کی یہ بات تسلیم کر لی اور ایک سال کے بعد) قرضہ لینے کے لیے آیا، پھر اس کے بعد تیسری دفعہ آیا، اس نے کہا: تو مجھے تکلیف دینے پر مصر ہے، اور تو نے مجھے روکا ہوا ہے۔ میں نے کہا: جی ہاں، وہ تیرا ہی عمل ہے۔ اس نے کہا: میرا عمل کیسے؟ میں نے کہا: کیا تو نے مجھے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض نصف صدقہ کے قائم مقام ہو تا ہے؟“ اس نے کہا: ہاں، وہ اسی طرح ہی ہے۔ اس نے کہا: اب لے لیجئے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1553

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 941
سلیمان بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز (قرض کی مقدار) کی مثل صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔“ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اس (مقدار) کے دو گنا ثواب ملے گا۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہلے یوں فرماتے سنا: جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اسی (مقدار) کی مثل صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔“ اور پھر یوں سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اس (مقدار) کے دو گنا ثواب ملے گا؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض کی ادائیگی سے پہلے تک اسے ہر روز (اتنی ہی مقدار میں) صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا، اور جب (وعدے کے مطابق) قرض واجب الادا ہو جائے لیکن وہ پھر مہلت دے دے، (تو ایسی صورت میں) اسے (اس مقدار) کا دو گنا ثواب ملے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 86

باب: مال کو سنبھال کر نہ رکھا جائے وگرنہ . . .
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 942
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” صدقہ کیا کر اور (مال کو) محفوظ کر کے نہ رکھ دے، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے محفوظ کر لے گا۔“ یہ حدیث سیدہ اسما اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ سیدہ اسما رضی اللہ عنہا کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں: وہ مال کو بچا کر رکھتی تھیں، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس مال نہیں، مگر وہی جو (میرے خاوند) زبیر نے مجھے دیا، کیا میں (اس سے) صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کیا کرو اور سنبھال کے نہ رکھ دے، و گرنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے محفوظ کر لے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3617
باب: مال و دولت باعث ہلاکت ہے، الا یہ کہ . . .
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 943
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کثیر مال و دولت والوں کے لیے ہلاکت ہے، مگر جس نے اپنے مال کو اس طرح کیا اور اس طرح کیا اور اس طرح کیا اور اس طرح کیا۔ دائیں طرف اور بائیں طرف اور آگے اور پیچھے (یعنی چاروں جہات میں خوب صدقہ کیا)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2412

باب: دوسرے کا مال کب قبول کیا جائے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 944
سیدنا خالد بن عدی جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اگر کسی کو اپنے بھائی کی طرف سے کوئی چیز موصول ہو تو وہ قبول کر لے اور اسے رد نہ کرے، بشرطیکہ نہ اس نے اس کا سوال کیا ہو اور نہ اس کی حرص و طمع رکھی ہو، کیونکہ وہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کیا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1005

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 945
قبیصہ بن ذؤیب کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابن سعدی کو ایک ہزار دینار دینا چاہا، لیکن اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا: مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کہا: میں تجھے وہی بات کہوں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمائی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ تجھے کوئی مال عطا کرے، جبکہ تو نے نہ کسی سے سوال کیا اور نہ اس کے لیے حرص و طمع رکھی ہو، تو وہ قبول کر لیا کر، کیونکہ اللہ تعالیٰ تجھے عطا کر رہا ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1324

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 946
زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ اہل شام کا ایک پسندیدہ آدمی تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: تم میں کون سی صفت ہے جس کی وجہ سے اہل شام تجھ سے محبت کرتے ہیں؟ اس نے کہا: میں ان کے ساتھ مل کر جہاد کرتا ہوں اور ان سے ہمدردی کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دس ہزار (دینار) دیے اور کہا: یہ لے لو اور ان کو اپنے غزووں میں استعمال کرو۔ اس نے کہا: مجھے ان کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اس سے کم مال پیش کیا تھا جو میں نے تجھ پر کیا اور میں نے وہی بات کہی جو تو نے کہی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ تجھے کوئی مال عطا کرے، جبکہ تو نے نہ اس کا سوال کیا ہو اور نہ اس کا حریص بنا ہو، تو قبول کر لیا کر، کیونکہ وہ تو اللہ کا رزق ہوتا ہے جو وہ تجھے عطا کرتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1187

باب: بیوی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف نہیں کر سکتی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 947
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد (نکاح کے ذریعے)کسی عورت کا مالک بن جاتا ہے تو خاوند کی اجازت کے بغیر اس کا (کسی کو) عطیہ دینا جائز نہیں ہوتا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2571

باب: لوگوں سے مستغنی ہونے کی کوشش کی جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 948
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں سے غنی (اور بے پرواہ) ہو جاؤ، اگرچہ وہ مسواک ملنے کی صورت میں ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1450

باب: ہاتھ کو صرف خیر و بھلائی کی طرف بڑھایا جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 949
سیدنا اسود بن اصرم محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ کو قابو میں رکھ۔“ اور ایک اور روایت میں ہے: ”ہاتھ کو نہ پھیلا، مگر خیر و بھلائی کی طرف۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1560
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ

باب: تالیف قلبی کی خاطر بعض لوگوں کو بعض پر ترجیج دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 950
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال یا قیدی لائے گئے۔ آپ نے ان کو تقسیم کیا اور کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا۔ جب آپ کو یہ بات پہنچی کہ جن لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا انہوں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ”اما بعد، اللہ کی قسم! میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا۔ وہ لوگ جن کو میں چھوڑ دیتا ہوں (اور کوئی مال وغیرہ نہیں دیتا) وہ مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں (یاد رکھو) ان کو صرف اس لیے دیتا ہوں کہ میں ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور سخت بےچینی دیکھتا ہوں اور دوسرے لوگوں کو میں اس تونگری اور بھلائی کے سپرد کر دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے۔ ان ہی لوگوں میں سے عمرو بن تغلب ہے۔“ عمرو بن تغلب کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کے مقابلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3494

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 951
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قریش کی تالیف قلبی کے لیے انہیں دیتا ہوں، کیونکہ انہوں نے حال ہی میں جاہلیت کو ترک کیا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3590

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 952
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو مال دیا اور بعضوں کو ترک کر دیا، جب ان لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں کیونکہ مجھے ان کی بے تابی اور بے صبری کا ڈر ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کو میں اس تونگری اور بھلائی کے سپرد کر دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے۔ ان ہی لوگوں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہے۔“ سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کے مقابلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3591

باب: عمارتوں پر خرچ کرنا فضوں ہے، الایہ کہ . . .
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 953
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، ایک بلند گنبد دیکھا اور فرمایا:”یہ کیا ہے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے کہا: یہ فلاں انصاری آدمی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا۔ جب اس کا مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کہا۔ آپ نے اس سے اعراض کیا، اس نے کئی مرتبہ سلام کہا (لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعراض کرتے رہے)۔ بالآخر اس آدمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی اور اعراض کا اندازہ ہو گیا، اس نے صحابہ سے اس بات کی شکایت کی اور کہا: بخدا! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عجیب و اجنبی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا: آپ باہر نکلے تھے اور تیرا گنبد دیکھا تھا۔ سو وہ آدمی فوراً اپنے گنبد کی طرف لوٹا اور اس کو گرا کر زمین میں برابر کر دیا۔ (پھر) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور وہ گنبد آپ کو نظر نہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”گنبد کو کیا ہوا؟“ صحابہ نے کہا: اس نے ہمارے سامنے آپ کے اعراض کرنے کا شکوہ کیا، ہم نے (آپ کی ناپسندیدگی کی ساری صورتحال) اس پر واضح کر دی، اس لیے اس نے اس کو منہدم کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! ہر عمارت اپنے مالک کے حق میں وبال ہے، سوائے اس کے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2830

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 954
ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ، جنہوں نے اپنے بدن پر سات داغ لگائے ہوئے تھے، کے پاس بیمار پرسی کے لیے آئے۔ انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ”موت کی تمنا نہ کیا کرو“ تو میں ضرور موت کی تمنا کرتا۔ وہ اپنی دیوار (یعنی مکان وغیرہ) درست کر رہے تھے، اسی اثنا میں انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آدمی کو اس کے ہر قسم کے خرچے پر اجر دیا جاتا ہے مگر اس مٹی میں (یعنی مکان تعمیر کرنے میں کوئی اجر نہیں)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2831

باب: عطیہ واپس لینے والے کی بری مثال
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 955
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنا عطیہ واپس کر لیتا ہے، اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کھاتا رہا، جب اس کا پیٹ بھر گیا تو اس نے قے کر دی اور پھر قے کو چاٹنا شروع کر دیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1699

باب: اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد اور صبر کی توفیق کب ملتی ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 956
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک (انسان پر ڈالے گئے) بوجھ اور کلفت کے مطابق اللہ کی طرف سے اس کے لیے مددگار آتا ہے اور (اسی طرح اس پر ڈالی گئی) آزمائش کے مطابق اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے صبر (کی توفیق) ملتی ہے یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1664

باب: مفلس و نادار لوگوں کی اللہ تعالیٰ کے ہاں اہمیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 957
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے بعض افراد ایسے ہیں کہ اگر وہ تم میں سے کسی سے دینار کا سوال کریں، تو وہ انہیں نہیں دے گا، اگر درہم کا سوال کریں تو وہ انہیں نہیں دے گا اور اگر فلس (درہم کے چھٹے حصے) کا بھی سوال کریں تو وہ نہیں دے گا، لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کریں تو انہیں جنت عطا کر دے گا۔ وہ لوگ مفلس و نادار ہیں، انہیں حقیر (اور نا قابل توجہ) سمجھا جاتا ہے، لیکن (اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی اتنی قدر و قیمت ہے کہ) اگر وہ اللہ پر قسم اٹھا دیں تو وہ ان کی قسم کو پورا کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2643

باب: زکاۃ کے بغیر اسلام مکمل نہیں ہوتا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 958
عیسیٰ بن خضرمی بن کلثوم بن علقمہ بن ناجیہ خزاعی اپنے دادا کلثوم سے، وہ اپنے باپ سے روایت ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ مریسیع والے سال، جب وہ مسلمان ہوئے تھے، فرمایا تھا: ”مالوں کی زکوٰۃ دینے سے تمہارے اسلام کی تکمیل ہو گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3232

باب: جانوروں کی زکوٰۃ کہاں وصول کی جائے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 959
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں سے (ان کے مویشیوں کی) زکوٰۃ پانی کے گھاٹ پر وصول کی جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1779

باب: گھوڑے اور غلام پر زکوٰۃ نہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 960
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑے اور غلام پر کوئی زکوٰۃ نہیں، البتہ غلام پر صدقہ فطر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2189

باب: اس خزانے کی مذمت، جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 961
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینار خزانہ ہے، درہم بھی خزانہ ہے اور قیراط بھی خزانہ ہے۔“ صحابہ نے پوچھا: ہم دینار اور درہم کو تو پہچانتے ہیں، قیراط کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نصف درہم کو، نصف درہم کو، نصف درہم کو (قیراط کہتے ہیں)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 721

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 962
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں سونے سے تیار کردہ پازیب پہنتی تھی، ایک دن میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ بھی خزانہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (زیور) زکوٰۃ کے نصاب کو پہنچ جائے اور اس کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے تو وہ خزانہ نہیں رہتا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 559

باب: کون سی فصل میں زکوٰۃ ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 963
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چار اصناف میں زکوٰۃ نافذ کی: گندم، جو، منقی اور کھجور۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 879

باب: فصلوں پر زکوٰۃ کی شرح
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 964
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن یعنی حارث بن عبد کلال اور اس کے معافری اور ہمدانی ساتھیوں کی طرف خط لکھا کہ: ”اگر زمین چشموں سے یا بارش سے سیراب ہوتی ہو تو اس کے پھلوں کی پیداوار یا مال پر دسواں حصہ زکوٰۃ ہے اور جن کو ڈول (وغیرہ کے ذریعے کھینچ کر) پانی پلایا جاتا ہے، ان کی (پیداوار پر) بیسواں حصہ زکوٰۃ ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 142
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ

باب: زکوٰۃ وصول کرنے والا مجوزہ مقدار سے زیادہ نہیں لے سکتا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 965
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے، آپ کے پاس کچھ صحابہ کرام بیٹھے آپ کے ساتھ محو گفتگو تھے، اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور پوچھا: کھجوروں کی اتنی (مقدار) پر کتنی زکوٰۃ ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اتنی کھجوریں۔“ وہ کہنے لگا: فلاں آدمی نے مجھ پر زیادتی کی ہے اور اتنی کھجوریں لی ہیں، یعنی ایک صاع زیادہ وصول کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت کیا ہو گا جب تم پر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جو تم پر اس سے کہیں زیادہ زیادتی کریں گے۔“ لوگ غور و حوض میں پڑ گئے اور اس حدیث نے انہیں ششدر کر دیا، حتیٰ کہ ایک آدمی یوں بول اٹھا: اے الله کے رسول! اگر ایک آدمی آپ سے دور اپنے اونٹوں، مویشیوں اور کھیتی میں فروکش ہے اور اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرتا ہے، لیکن اس پر زیادتی کی جاتی ہے اب وہ کیا کرے اور وہ ہے بھی غائب؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کی، اس حال میں کہ اس کا نفس راضی ہو اور وہ اللہ کی رضا مندی اور یوم آخرت کا متلاشی ہو، اس نے اپنے مال کا کوئی حصہ نہیں چھپایا، اور نماز قائم کی اور زکاۃ ادا کی، لیکن اس پر زیادتی کی گئی، جس کی وجہ سے اس نے اپنا اسلحہ لیا اور لڑنا شروع کر دیا، لیکن قتل ہو گیا، تو وہ شہید ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2655

باب: زکوٰۃ ادا کرنے والوں کا دنیوی انجام، اسلام کی زبوں حالی اور احادیث کی پیش گوئی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 966
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”مہاجرو! پانچ (آزمائشیں) ہیں جن میں تم مبتلا ہو گے اور میں اس بات سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم ان کو پاؤ: (۱) جب کسی قوم میں بدکاری عام ہو جاتی ہے اور وہ اعلانیہ اس کا ارتکاب کرتے ہیں تو ان میں طاعون اور مختلف بیماریاں، جو ان کے اسلاف میں نہیں تھیں، پھیل جاتی ہیں۔ (‏‏‏‏۲) جب لوگ ماپ تول میں کمی کرتے ہیں تو انہیں قحط سالیاں، سخت تکلیفیں اور بادشاہوں کے ظلم دبوچ لیتے ہیں۔ (‏‏‏‏۳) جب لوگ زکوٰۃ ادا کرنے سے رک جاتے ہیں تو آسمان سے بارش کا نزول بند ہو جاتا ہے اور اگر چوپائے نہ ہوتے تو ان پر بارش نازل نہ ہوتی۔ (۴) جب یہ لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد و پیمان کو توڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے دشمنوں جن کا تعلق ان کے غیروں سے ہوتا ہے کو مسلط کر دیتا ہے جو ان سے ان کے بعض اموال چھین لیتے ہیں اور (۵) جب مسلمانوں کے حکمران اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے اور اس کے نازل کردہ قوانین کو ترجیح نہیں دیتے تو اللہ تعالیٰ اس کو آپس میں لڑا دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 106
باب: اونٹوں کی زکوٰۃ کی تفصیل
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 967
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ سے کم اونٹوں پر کوئی زکوٰۃ نہیں اور نہ چار اونٹوں پر زکوٰۃ ہے، جب ان کی تعداد پانچ سے نو تک ہو تو ایک بکری، جب دس سے چودہ تک ہو تو دو بکریاں، جب پندرہ سے انیس تک ہو تو تین بکریاں اور بیس سے چوبیس تک ہو تو چار بکریاں زکوٰۃ میں دی جایئں گی۔ جب اونٹوں کی تعداد پچیس سے بڑھ کر پینتیس ہو جائے تو اس تعداد پر بنت مخاض(ایک سالہ اونٹنی)۔ اگر یہ میسر نہ ہو تو پھر ابن لبون (دو سالہ نر بچہ) دے دیا جائے گا۔ جب تعداد چھتیس سے بڑھ کر پینتالیس تک پہنچ جائے تو بنتِ لبون (دو سالہ اونٹنی)، اگر تعداد چھیالیس ہو جائے تو ساٹھ تک ایک عددِ حقہّ (تین سالہ اونٹنی)، اگر تعداد اکسٹھ ہو جائے تو پچھتر تک جذعہ (چار سالہ اونٹنی)، اگر اس سے تعداد بڑھ جائے تو نوے تک دو عدد بنتِ لبون (دو سالہ اونٹنیاں)، اگر اس سے تعداد بڑھ جائے تو ایک سو بیس تک دو عدد حقے (تین سالہ اونٹنیاں)۔ (ایک سو بیس کی تعداد) کے بعد ہر پچاس پر حقہ (تین سالہ اونٹنی) اور ہر چالیس پر بنتِ لبون (دو سالہ اونٹنی) زکوٰۃ میں دی جائے گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2192

باب: زکوٰۃ کے علاوہ بھی مال میں حق ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 968
بہز بن حکیم اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے آزاد شدہ (یا کسی رشتہ دار) کے پاس آ کر اس سے اس کی ضرورت سے زائد کسی چیز کا سوال کرتا ہے، لیکن وہ نہیں دیتا تو روز قیامت اس کے لیے ایک سانپ لایا جائے گا جو اس کی روکی ہوئی زائد ضرورت چیز کو منہ میں پھیرائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2438

باب: مشرکین سے تحفہ لینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 969
حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عہد جاہلیت میں اس کو سب سے زیادہ محبوب تھے۔ جب آپ نے نبوت کا دعوی کیا اور مدینہ کی طرف ہجرت فرما گئے اور حکیم بن حزام، جبکہ وہ کافر تھے، حج کے موسم میں مکہ میں آئے اور دیکھا کہ ذی یزن کی ایک عمدہ پوشاک فروخت کی جا رہی تھی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ دینے کے لیے وہ خرید لی اور مدینہ پہنچ گئے۔ جب انہوں نے یہ پوشاک بطور ہدیہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرنا چاہی تو آپ نے انکار کر دیا۔ عبید اللہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم مشرکین سے کوئی چیز قبول نہیں کرتے، ہاں اگر آپ دینا ہی چاہتے ہیں تو ہم اسے قیمت کے بدلے خرید لیتے ہیں۔“ جب آپ نے ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا تو میں نے (قیمت کے بدلے) دے دیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1707
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 970
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک سلمی سے روایت ہے کہ عامر بن مالک بن جعفر، جسے «ملاعب الاسنة» یعنی تیروں سے کھیلنے والا کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس حال میں کہ وہ مشرک تھا، آپ نے اس پر اسلام پیش کیا، لیکن اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں مشرک کا تحفہ قبول نہیں کرتا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1727

باب: غلام اور لونڈی کو آزاد کرنے کا ثواب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 971
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(۱) جس مسلمان نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا تو وہ اس کے لیے آگ سے آزادی (کا سبب بنے گا)، اس کا ہر عضو اس کے ہر عضو کو کفایت کرے گا۔ (۲) جس مسلمان نے دو مسلمان عورتوں کو آزاد کیا تو وہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے چھٹکارے (کا سبب) بنیں گی، ان دونوں کے ہر دو عضو آزاد کنندہ کے ہر عضو کو کفایت کریں گے۔ (۳) جس مسلمان عورت نے مسلمان عورت کو آزاد کیا تو وہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے (آزادی کا سبب) بنے گی، اس کا ہر عضو اس کے ہر عضو کا کفایت کرے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2611

باب: کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 972
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستے میں جہاد کرنا۔“ میں نے کہا: کون سا غلام (آزاد کرنا) زیادہ فضلیت والا عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مالکوں کے نزدیک زیادہ قیمتی اور عمدہ ہو۔“ میں نے کہا: اگر میں ایسا (غلام آزاد) نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی ہنر مند کی مدد کر دو یا کسی بے ہنر کا کام کر دو۔“ میں نے کہا: اگر مجھ میں یہ عمل کرنے کی بھی استطاعت نہ ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو اپنے شر سے بچا کر رکھو، یہ بھی تمہارا اپنے نفس پر صدقہ ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3989

باب: ترکہ چھوڑنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 973
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کاجنازہ لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور پوچھا: اس نے (اپنی میراث میں)کیا چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ دو یا تین دینار۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو داغنے کی جگہیں چھوڑ گیا ہے یا تین۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3483

باب: خزانہ و بال جان بھی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 974
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا خزانہ روز قیامت (زہریلے) گنجے سانپ کی شکل اختیار کر لے گا، اس کا مالک اس سے بھاگے گا، لیکن وہ اس کا تعاقب کرتے ہوئے کہے گا: میں تیرا خزانہ (‏‏‏‏ہی) ہوں۔ اللہ کی قسم! وہ اس کا تعاقب کرتا رہے گا، یہاں تک کہ وہ اپنا ہاتھ پھیلائے گا اور وہ اسے اپنے منہ کا لقمہ بنا لے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 558

باب: غلام سے بہترین نسخہ، جسم کی بجائے روح پر زیادہ توجہ دی جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 975
فضل بن حسن ضمری، ام حکم یا ضباعہ، جو دونوں زبیر بن عبدالمطلب کی بیٹیاں ہیں، سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے۔ میں، میری بہن اور فاطمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں، آپ سے اپنی مشکلات کی شکایت کی اور مطالبہ کیا کہ ہمارے لیے کچھ قیدیوں کا حکم دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدر کے یتیم لوگ تم سے سبقت لے گئے ہیں (اور سارے قیدی لے گئے ہیں)، لیکن میں تمہیں ایسی چیز بتلاتا ہوں جو تمہارے لیے قیدیوں سے بہتر ہے، (اور وہ یہ کہ) ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ «الله اكبر» کہنا، تنتیس دفعہ «سبحان الله» کہنا، تنتیس دفعہ «الحمد لله» کہنا اور (سو کا عدد پورا کرنے کے لیے ایک دفعہ) «‏‏‏‏لا اله الا الله وحدو لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير» نہیں کوئی معبود برحق مگر الله، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی اسی کی ہے اور تعریف اسی کے لیے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے، کہنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1882
باب: اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 980
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کا واسطہ دے کر پناہ مانگے، اس کو پناہ دے دو اور جو اللہ کے نام پر سوال کرے تو اس کو بھی دو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 253

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 981
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بتاؤں جو منزلت کے اعتبار سے سب سے بہتر ہے؟“ ہم نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” وہ آدمی ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے گھوڑے کا سر تھاما ہوا ہے، (یعنی لڑنے کے لیے گھوڑے سمیت تیار ہے) حتی کہ وہ مر جاتا ہے یا اسے شہید کر دیا جاتا ہے۔“ پھر فرمایا: ”اب کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بتلاؤں جو اس کے بعد مرتبے والا ہے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آدمی ہے جو کسی گھاٹی میں سکونت پذیر ہے اور نماز قائم کرتا ہے، زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے۔“ پھر فرمایا: ”اب کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بھی بتلا دوں جو مرتبے کے لحظ سے سب برا ہے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہے جس سے اللہ جو عظمتوں والا ہے کے نام پر سوال کیا جائے، لیکن وہ پھر بھی نہ دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 255

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 982
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم سے اللہ کا واسط دے کر پناہ مانگے، اسے پناہ دے دو اور جو تم سے اللہ کا نام دے کر سوال کرے تو اسے دو اور جو تمہیں دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے اللہ کے واسطے سے مدد کا مطالبہ کرے تو اس کی مدد کرو اور جو تمہارے ساتھ احسان کرے تو تم اس کا بدلہ دو اور اگر تم بدلہ دینے کی طاقت نہ پاؤ تو اس کے لیے دعائے خیر کرو (اور اتنی دعا کرو کہ) تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کو بدلہ دے دیا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 254
باب: ہر نیکی کا بدلہ دیا جائے، اگرچہ وہ دعا کی صورت میں ہو
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 983
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرے ہیں۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم سے اللہ کا واسطہ دے کر پناہ مانگے، اسے پناہ دے دو اور جو تم سے اللہ کا نام دے کر سوال کرے تو اسے دو اور جو تمہیں دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرو اور جو اللہ کے واسطے مدد کا مطالبہ کرے تو اس کی مدد کرو اور جو تمہارے ساتھ احسان کرے تو تم اس کا بدلہ دو اور اگر تم بدلہ دینے کی طاقت نہ پاؤ تو اس کے لیے دعائے خیر کرو (اور اتنی دعا کرو کہ) تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کو بدلہ دے دیا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 254

باب: اگر مسکین کو کھانا کھلانے کے بعد موت آ جائے تو. . .
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 984
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے، میں آپ کے پاس گیا، میں نے دیکھا کہ آپ بیٹھنا چاہتے ہیں اور سیدنا علی رضی اللہ اونگھ کی وجہ سے ڈانواں ڈول ہو رہے ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خیال ہے کہ علی رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ رات کو بیدار رہے ہیں تو اب میں آپ کو (سہارا دینے کے لیے) آپ کے قریب نہ ہو جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری بہ نسبت علی اس خدمت کا زیادہ حقدار ہے۔“ پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس کی زندگی کا خاتمہ اس حال میں ہو کہ اس نے اللہ سے ثواب حاصل کرنے کی امید میں کسی مسکین کو کھانا کھلا رکھا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا، جس کا خاتمہ اس حال میں ہوا کہ اس نے اللہ سے ثواب حاصل کرنے کی امید میں روزہ رکھا ہوا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس کا اختتام اس صورت میں ہوا کہ اس نے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید میں «لا اله الا الله» پڑھا ہوا ہو تو وہ بھی جنت میں داخل ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1645

باب: لوگوں کو زائد پانی اور زائد گھاس سے منع کرنے کا انجام بد
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 985
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے اپنی زمین کے عامل کی طرف لکھا کہ زائد پانی کو نہیں روکنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے (اپنی ضرورت سے) زائد پانی یا گھاس روک لیا تو روز قیامت اللہ تعالیٰ اس سے اپنے فضل کو روک لے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1422

باب: کیا اوقیہ کا مالک سوال نہیں کر سکتا؟، کتنی مقدار کا مالک سوال نہیں کر سکتا؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 986
بنو اسد قبیلے کا ایک آدمی کہتا ہے: میں نے اپنے اہل سمیت بقیع الغرقد میں پڑاؤ ڈالا، میرے اہل نے مجھے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں اور کھانے کے لیے کوئی چیز مانگ کر لائیں، پھر وہ اپنی ضروریات کا تذکرہ کرنے میں مصروف ہو گئے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میں نے دیکھا کہ ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا سوال کر رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ”تجھے دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہں ہے“، وہ آدمی غصے کی حالت میں یہ کہتے ہوئے چل دیا، میری عمر کی قسم! آپ جس کو چاہتے ہیں دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مجھ پر اس بنا پر ناراض ہو رہا ہے کہ اسے دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ہے، حالانکہ تم میں سے جس آدمی نے سوال کیا اور اس کے پاس ایک اوقیہ (چالیس درہم) یا اس کے برابر کوئی چیز ہو تو اس نے ضد اور اصرار کے ساتھ سوال کیا۔“ (جب اس) اسدی نے (یہ بات سنی تو) کہا: ہماری اونٹنی اوقیہ سے تو بہتر ہے۔ سو میں لوٹ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال نہیں کیا۔ بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو اور منقیٰ لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بھی دیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی کر دیا۔ مالک کہتے ہیں کہ ایک اوقیہ، چالیس درہم کا ہوتا ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1719
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
باب: سوال کرنا باعث فقیری ہے کوئی نہ کوئی ملازمت تلاش کر لینی چاہیے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 987
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے لیے (لوگوں سے) سوال کرنے کا دروازہ کھولتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقر و فاقہ کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔ اگر آدمی رسی لے کر، کسی پہاڑ (جنگل) میں چلا جائے، لکڑیاں اکٹھی کر کے اٹھا لائے اور ان (کو فروخت کر کے ان) کے ذریعے اپنے کھانے کے سامان کا بندوبست کرے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرے، اسے کچھ دیا بھی جائے یا نہ دیا جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2543

باب: معذرت قبول کرلینی چاہیے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 988
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ کے سلسلے میں ابوبکر سے عذر خواہی کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ علم نہیں تھا کہ ابوبکر، عائشہ کے معاملے میں وہ کچھ کر گزریں گے، جو انہوں نے (اس مجلس میں) کیا تھا۔ انہوں نے ہاتھ اٹھایا اور عائشہ کو تھپڑ دے مارا اور ان کے سینے پر بھی زور سے ضرب لگائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات محسوس کی اور فرمایا: ”ابوبکر! آئندہ میں کبھی بھی تجھ سے عذر خواہی نہیں کروں گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2900

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 988M
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔ انہوں نے سن لیا تھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی آواز بلند کر رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی اور وہ اندر آ گئے اور کہا: ام رومان کی بیٹی! اور اسے پکڑنا چاہا، کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی آواز بلند کرتی ہے؟ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے درمیان حائل ہو گئے۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ چلے گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو راضی کرتے ہوئے فرمایا: ”دیکھو تو سہی کہ میں تیرے اور ایک آدمی کے درمیان حائل ہو گیا۔“ (اسی اثنا میں) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پھر آ گئے اور اجازت طلب کی اور سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہنسا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے (اندر آنے کی) اجازت دی، پھر وہ اندر آ گئے۔ (اب کی بار) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنے امن و صلح والے ماحول میں بھی شریک کیجئیے، جس طرح اپنی لڑائی میں کیا تھا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2901

باب: انسان اپنی حقیقت کو مدنظر رکھے، نہ کہ مال و دولت کو
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 989
سیدنا بسر بن جحاش قرشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت کیں: ”(تو اے پیغمبر!) ان کافروں کو کیا ہو گیا ہے۔ دائیں اور بائیں طرف سے جٹ کے جٹ تیری طرف دوڑتے آتے ہیں۔ کیا ان میں ہر کوئی یہ امید رکھتا ہے وہ آرام کے باغ (بہشت) میں جائے گا۔ یہ تو کبھی نہیں ہونا، وہ جانتے ہیں جس چیز سے ہم نے ان کو بنایا۔“ (سورہ معارج: ۳۶-۳۹) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلی پر تھوکا اور فرمایا: ”اللہ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو مجھے کیسے عاجز کرے گا؟ میں نے تجھے اس قسم کے پانی سے پیدا کیا، حتی کہ جب میں نے ٹھیک طور سے (تیرے سب اعضاء درست کیے) اور خوبصورتی کے ساتھ بنایا یہاں تک کہ جب تو دو دھاری دھار چادروں میں چلنے لگ گیا اور تجھے زمین میں وقار ملا تو تو نے مال جمع کرنا اور (بخیلی کرتے ہوئے) اسے روک کر رکھنا شروع کر دیا، اور جب (موت کے وقت) جان ہنسلیوں میں آ گئی تو تو نے کہنا شروع کر دیا: (اب) میں صدقہ کرتا ہوں۔ لیکن اب کہاں ہے صدقے کا وقت؟!“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1143
⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇
باب نمبر 7
الحج والعمرة
حج اور عمرہ

باب: حج اور عمرہ اداکرنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 990
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج اور عمرہ کرنے والے لوگ اللہ تعالیٰ کا وفد ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو بلایا، انہوں نے (اس کے بلاوے کو) قبول کیا اور انہوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا، اس نے ان کو عطا کر دیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1820

باب: بار بار حج و عمرہ کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 991
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بار بار حج و عمرہ کی ادائیگی کرو، کیونکہ یہ فقر و فاقہ اور گناہوں کی یوں نفی کرتے ہیں، جیسے دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا عمر بن خطاب اور سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1200

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 992
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج و عمرہ کی ادائیگی بار بار کرتے رہو، کیونکہ یہ فقر و فاقہ اور گناہوں کی نفی کر دیتے ہیں، جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1185

باب: وسعت کے باوجود بیت اللہ کی زیارت نہ کرنے والا بدنصیب ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 993
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں نے ایک بندے کا جسم تندرست رکھا، اس کی معیشت میں وسعت پیدا کی، لیکن اس حالت میں پانچ سال بیت گئے اور وہ میری طرف نہیں آیا، ایسا آدمی محروم ہے، ایسا آدمی محروم ہے۔“ یہ حدیث سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1662

باب: تلبیہ کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 994
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ہے کوئی تلبیہ پڑھنے والا، جو تلبیہ پڑھے، مگر اس کو بشارت دی جاتی ہے اور نہیں ہے کوئی تکبیر کہنے والا، جو تکبیر کہے مگر اس کو بھی خوشخبری سنائی جاتی ہے کہا گیا، کیا جنت کی خوشخبری؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1621

باب: تلبیہ بآواز بلند کہنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 995
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: اے محمد! اپنے صحابہ کو حکم دیں کہ وہ بآواز بلند تلبیہ کہیں، کیونکہ یہ شعائر حج میں سے ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 830

باب: تلبیہ کے الفاظ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 996
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ میں یہ الفاظ بھی تھے: «لبيك اله الحق» ”اے معبود برحق، میں حاضر ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2146

باب: طواف کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 997
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص بیت اللہ کے سات چکر لگا کر دو رکعت نماز پڑھے گا، اس کو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2725

باب: دوران طواف، حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 998
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کا طواف کرتے تو (ان کو) چھوتے اور ایک روایت میں ہے، ہر طواف میں حجر (اسود) اور رکن (یمانی) کا استلام کرتے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2078

باب: طواف عمرہ کے لیے رمل اور اس کی وجہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 999
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ کہ قریشیوں نے کہا: یثرب کے بخار نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھیوں کو کمزور کر دیا ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ والے سال مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: ”(بیت اللہ کا طواف کرتے وقت) رمل کرو تاکہ مشرکوں کو تمہاری قوت کا اندازہ ہو جائے۔“ جب صحابہ نے رمل کیا تو قریشیوں نے کہا: (یثرب کا بخار) ان کو کمزور نہ کر سکا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2573

باب: طواف وداع، اقسام طواف، نماز طواف کا محل، سوار ہو کر طواف کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1000
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں نے (تو ابھی تک) طواف نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز فجر پڑھی جانے لگے تو اپنے اونٹ پر سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لینا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1259

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1001
زوجہ رسول سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے، وہاں سے روانہ ہونے کا سوچ رہے تھے، جبکہ میں نے طواف نہیں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بارے میں فرمایا: ”جب نماز فجر کھڑی کر دی جائئے اور لوگ نماز ادا کر رہے ہوں تو تم نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کر لینا ہے۔“ انہوں ایسے ہی کیا، لیکن نماز نہ پڑھی، حتی کہ (مکہ سے) نکل گئی تھیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2992

باب: جمروں کو کنکریاں مارنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1002
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اگر تو جمروں کو کنکریاں مارے گا تو یہ (عمل) تیرے لیے قیامت کے روز نور ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2515

باب: جمروں کو کنکریاں مارنے کے لیے پیدل آنا جانا چاہیے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1003
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ کو کنکریاں مارتے تو پیدل آتے جاتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2072

باب: رمی کا اصل وقت اور مجبور لوگوں کے لیے رخصت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1004
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چرواہا رات کو کنکریاں مار لیا کرے اور دن کو جانور چرا لیا کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3046
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1005
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چرواہا رات کو کنکریاں مار لیا کرے اور دن کو جانور چرا لیا کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2477

باب: جمروں کے لیے کنکریاں کہاں سے اٹھائی جائیں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1006
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب لوگ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو لوٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فرمایا: ” سکینت کو اختیار کرو۔“ اس حال میں آپ خود اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روک رہے تھے، حتی کہ منیٰ میں داخل ہو گئے اور وادی محسر میں اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو، جن سے جمرے کو مارا جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2144

باب: دس ذوالحجہ کو جمرہ کی رمی کے بعد محرم پر عورتوں کے علاوہ ہر چیز حلال ہو جاتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1007
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جمرہ (عقبہ) کو کنکریاں مار لو تو (احرام کی وجہ سے حرام ہونے والی چیزیں) حلال ہو جائیں گی، سوائے عورتوں کے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 239

باب: تکمیل حج کے بعد گھروں کے لیے فورا رخت سفر باندھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1008
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنا حج پورا کر لے تو وہ اپنے گھر کی طرف لوٹنے میں جلدی کرے، کیونکہ یہ چیز زیادہ اجر کا باعث ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1379
باب: حج کے ساتھ عمرہ کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1009
ابوعمران جونی کہتے ہیں: میں نے اپنے آقاؤں کے ساتھ حج کیا، ایک دن میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور کہا: ام المؤمنین! میں نے (اس موقع سے پہلے) کبھی حج نہیں کیا، اب میں حج سے ابتدا کروں یا عمرے سے؟ انہوں نے کہا: تیری مرضی ہے، حج سے پہلے عمرہ کر لے یا حج کے بعد۔ پھر میں سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلا گیا، انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا، پھر میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس لوٹ کر آیا اور ان کو سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی بات سے آگاہ کیا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اے آل محمد! تم میں سے جو شخص حج کرے، وہ عمرہ سمیت حج کا احرام باندھے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2469

باب: عمرہ تنعیم کن کے لیے مشروع ہے؟ .........حج کے بعد عمرہ کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1010
سیدہ حفصہ بنت عبدالرحمٰن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما اپنے والد محترم سے بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا: ”اپنی بہن عائشہ کو پیچھے بٹھاؤ اور ان کو تنعیم سے عمرہ کراؤ۔ جب تم ٹیلے سے اترو تو ان کو حکم دینا کہ وہ احرام باندھ لیں، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2626

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1011
سیدہ عا ئشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”تیرا بیت اللہ کا طواف کرنا اور صفا مروہ کی سعی کرنا تیرے حج اور عمرے دنوں کے لئے کافی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1984

باب: معذب اقوام کے جائے عذاب سے کیسے گزرا جائے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1012
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر مقام کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ”جن مکانات میں گزشتہ اقوام کو عذاب دیا گیا وہاں روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تم نہیں رو سکتے تو وہاں داخل نہ ہوا کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں بھی اسی عذاب میں مبتلا کر دیا جائے۔“ پھر آپ نے کجاوہ پر بیٹھے بیٹھے اپنی چادر اوپر اوڑھ لی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 19

باب: رمی کے لیے کنکری کا سائز
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1013
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیز چل کر وادی محسر سے گزرو اور (چنے یا لوبیا وغیرہ جتنی) کنکریوں کا اہتمام کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1534

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1014
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب لوگ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو لوٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا: ”سکینت اخیتار کرو۔“ اس حال میں آپ خود اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روک رہے تھے، حتی کہ منیٰ میں داخل ہو گئے اور وادی محسر میں اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو، جن سے جمرے کو مارا جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2144
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1015
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمرہ کو (چنے یا لوبیا وغیرہ) جتنی کنکریاں مارو۔“ یہ حدیث صحابہ رضی اللہ عنہ کی ایک جماعت سے مروی ہے، ان میں سیدنا سنان بن سنہ، سیدنا عبدالرحمٰن بن معاذ تیمی، سیدنا ام سلیمان ابن عمرو بن احوص، سیدنا عثمان بن عبید اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1437

باب: بالآخر بیت اللہ اٹھا لیا جائے گا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1016
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ کے) اس گھر سے فائدہ حاصل کرو، کیونکہ اس کو دو مرتبہ گرایا جا چکا ہے اور اب تیسری دفعہ اٹھا لیا جائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1451

باب: دوارن حج اخلاص کا اظہار کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1017
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! یہ ایسا حج ہے کہ اس میں کوئی ریاکاری اور شہرت نہیں ہے۔“ یہ حدیث سیدنا انس، سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا بشر بن قدامہ ضبابی رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2617

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حج تمتع کی خواہش اور وجہ حج کی اقسام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1018
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: حج کے موقع پر چار یا پانچ ذوالحجہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں میرے پاس تشریف لائے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس نے آپ کو غصہ دلایا ہے؟ اللہ اس کو آگ میں داخل کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تجھے معلوم نہیں کہ میں نے صحابہ کو ایک (کام کرنے کا) حکم دیا ہے، لیکن وہ اس کو سر انجام دینے میں تردد میں پڑ گئے ہیں۔ اگر مجھے اس معاملے کی پہلے خبر ہوتی جو بعد میں ہوئی تو نہ میں ”ہدی“ لے کر آتا اور نہ اس کو خریدتا، تاکہ لوگوں کی طرح حلال ہو جاتا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2593

باب: احرام سے پہلے لگائی ہوئی خوشبو کو احرام کے لیے دھویا جائے یا نہیں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1019
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ زعفران میں لت پت تھا، اس نے کاٹ سل کر تیار ہونے والے کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے اور اس نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اب اپ مجھے اس عمرے کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”اور اللہ کے لیے حج اور عمرہ مکمل کرو۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرہ کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے۔؟“ اس نے کہا: جی، میں یہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے کپڑے اتار دو، غسل کر لو اور حسب استطاعت صفائی کرو اور جو کچھ تم حج میں کرنے والے تھے، وہی کچھ عمرے میں سرانجام دو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2765
باب: ایام تشریق کے احکام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1020
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایام تشریق کھانے اور ذکر کرنے کے دن ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1282

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1021
سیدنا حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے (منیٰ کے دنوں میں) ایک آدمی کو اونٹ پر سوار دیکھا، وہ لوگوں کی قیام گاہوں میں جا کر یہ اعلان کر رہا تھا، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے: (لوگو!) ان دنوں کا روزہ نہ رکھو، کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔“ قتادہ کہتے ہیں: ہمیں بتایا گیا کہ یہ اعلان کرنے والے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3573

باب: تمام ایام تشریق، ایام ذبح ہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1022
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام ایام تشریق ذبح دن کے ہیں۔“ یہ حدیث سیدنا جبیر بن مطعم، سیدنا ابوسعید خدری یا سیدنا ابوہریرہ اور ایک اور صحابی رسول رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2476

باب: حج کی نیکی کیا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1023
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانا کھلانا اور شیریں کلام کرنا حج کی نیکی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1264

باب: دوران حج اور نفاس والی عورتوں کے احکام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1024
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر حائضہ اور نفاس والی عورتیں (حج کے) وقت پر پہنچ جائیں تو وہ غسل کریں اور احرام باندھ لیں اور تمام مناسک حج ادا کریں، سوائے بیت اللہ کے طواف کے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1818

باب: حج کے افضل ارکان
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1025
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ حج (کا کون سا رکن) سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بآواز بلند تلبیہ کہنا اور قربانی کا خون بہانا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1500

باب: محرم پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کر سکتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1026
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احرام والا آدمی ان پانچ جانوروں کو قتل کرنے کی وجہ سے گہنگار نہیں ہوتا: کوا، چیل چوہیا، بچھو اور باؤلا کتا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 193

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1027
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک بچھو نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی حالت میں ڈسا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بچھو پر لعنت کرے، یہ نمازی کو معاف کرتا ہے نہ غیر نمازی کو، لہٰذا حل ہو یا حرم، اس کو قتل کر دیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 547

باب: آب زمزم کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1028
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روئے زمین پر سب سے بہترین پانی زمزم ہے، یہ کھانے کا کھانا اور بیماری سے شفا ہے اور سطح زمین پر سب سے بدترین پانی وادی برہوت کا ہے، یہ حضر موت کا باقی ماندہ ہے، یہ کیڑے مکوڑوں میں سے ٹڈی کے لشکر کی طرح ہے، وہ بوقت صبح جوش کے ساتھ ابل رہا ہوتا ہے اور شام کے وقت اس میں کوئی تری ہی نہیں ہوتی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1056

باب: روئے زمین پر بدترین پانی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1029
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” روئے زمین پر سب سے بہترین پانی زمزم ہے، یہ کھانے کا کھانا اور بیماری سے شفا ہے اور سطح زمین پر سب سے بدترین پانی برہوت کا ہے، یہ حضرموت کا باقی ماندہ ہے، یہ کیڑے مکوڑوں میں سے ٹڈی کے لشکر کی طرح ہے، وہ بوقت صبح جوش کے ساتھ ابل رہا ہوتا ہے اور شام کے وقت اس میں کوئی تری ہی نہیں ہوتی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1056
باب: آب زمزم کی منتقلی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1030
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے ساتھ آب زمزم اٹھا کر لے جاتی تھیں اور کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی برتنوں اور مشکیزوں میں زمزم کا پانی لے جاتے تھے اور مریضوں پر ڈالتے اور ان کو پلاتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 883

باب: حرم کی بیری کا ٹنے کا جرم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1031
بھز بن حکیم اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بیری کاٹنے والے کو جہنم میں نیچا کرے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 615

حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1032
سیدنا عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بیری کاٹی، اللہ تعالیٰ اس کو آگ میں جھکائے گا۔“ آپ کی مراد حرم کی بیری تھی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 614

باب: جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد کیا کرنا چاہیے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1033
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبیٰ کو کنکریاں مارتے تو چلے جاتے اور وہاں نہ ٹھہرتے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2073

باب: یوم ترویہ سے پہلے مناسک حج کی تعلیم دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1034
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ سے ایک دن پہلے لوگوں سے خطاب کیا اور ان کو مناسک حج سے آگاہ کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2082
باب: محرم چہرہ ڈھانپ سکتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1035
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنا چہرہ ڈھانپ بھی لیا کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2899

باب: منی والی راتوں کو بیت اللہ کی زیارت کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1036
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ کی راتوں کے دوران ہر رات کو بیت اللہ کی زیارت کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 804

باب: ملتزم پر چہرہ، ہاتھ اور بازو رکھنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1037
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوران طواف اپنا سینہ، چہرہ اور دونوں بازو اور دنوں ہتھیلیاں رکن اور دروازے کے درمیان رکھتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2138

باب: مکہ مکرمہ کی تمام گلیوں میں ہدی اور قربانی ذبح کی جا سکتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1038
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ کی تمام گلیاں راستہ اور قربان گاہ ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2464

باب: کیا ہدی یا قربانی کے عوض ان کی قیمت دی جا سکتی ہے اور . . .؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1039
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے عہد میں قربانی کا گوشت بطور زاد راہ رکھ لیتے اور مدینہ منورہ تک ہمارے پاس رہتا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 805

باب: عورتوں نے بال کٹوانے ہیں، منڈوانے نہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1040
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” عورتوں کے لیے بال منڈوانا نہیں ہیں، ان پر صرف بال کٹوانا ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 605

باب: یوم عرفہ کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1041
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی دن ایسا نہیں ہے، جس میں اللہ تعالیٰ باقی دنو ں کی بہ نسبت سب سے زیادہ لوگوں کو آگ آزاد کرتے ہوں، مگر عرفہ کا دن۔ اللہ تعالیٰ اس دن کو (اپنے بندوں کے) قریب ہوتے ہیں اور فرشتوں پر فخر کرتے ہوئے کہتے ہیں: یہ لوگ کیا چاہتے ہیں؟“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2551

باب: تکلیف دہ اور غلط نذر کو توڑ دینا چاہیے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1042
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری بہن نے نذر مانی کہ وہ کعبہ کی طرف ننگے پاؤں اور ننگے سر جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور پوچھا: اس کو کیا ہوا۔ لوگوں نے کہا: اس نے کعبہ کی طرف ننگے پاؤں اور ننگے سر جانے کی نذر مانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو حکم دو کہ وہ سوار ہو جائے اور چادر اوڑھ لے اور حج ادا کرے اور ہدی پیش کرے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2930

باب: وادی محصب میں قیام کرنا سنت ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1043
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (ادائے حج کے بعد) روانگی کی شام کو ابطح وادی میں قیام کرنا سنت ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2675

باب: صفا و مروہ کی سعی کے دوران دوڑنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1044
سیدہ ام ولد شیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صفا اور مروہ کے (درمیانی ہمورا حصے) میں دوڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے: ”وادی ابطح کو طے نہ کیا جائے، مگر دوڑ کر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2437
باب: عورت محرم کے ہمراہ حج کرے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1045
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت محرم کے بغیر حج نہ کرے۔“ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے نبی! فلاں غزوے میں میرے نام کا اندراج کیا جا چکا ہے، جبکہ میری بیوی حج کے لیے روانہ ہونے والی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم واپس چلے جاؤ اور اس کے ساتھ حج ادا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3065

باب: مزدلفہ کی صبح کو حاجیوں کے اجتماع پر رحمت الہی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1046
سیدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی صبح کو فرمایا: ”بلال! لوگوں کو خاموش کراؤ۔“ پھر فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان (اور مہربانی) کی ہے اور تمہارے نیکوکاروں کی وجہ سے بروں کو بھی عطا کر دیا ہے اور نیکوکاروں نے جو کچھ مانگا ہے، انہیں دے دیا ہے۔ اب اللہ کے نام کے ساتھ واپس چلو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1624

باب: قریشیوں نے دور جاہلیت میں تعمیر کعبہ میں کیا کمی کوتا ہی کی؟ تعمیر کعبہ کے بارے میں نبوی اصلاحات، مصلحت سے پہلے مفسدت کو دور کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 1047
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! اگر تیری قوم کا عہد، زمانہ شرک کے قریب قریب نہ ہوتا اور میرے پاس کعبہ کی عمارت (کو مکمل کرنے کے) اخراجات بھی نہیں ہیں، تو میں کعبہ کے خزانے کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کر دیتا، کعبہ کی عمارت کو گرا دیتا، اس کو زمین کے ساتھ ملا دیتا، پھر ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر کرتا، پھر اس کے دو دروازے رکھتا جو (‏‏‏‏بلند ہونے کی بجائے) زمین سے ملے ہوتے، ایک دروازہ مشرقی ہوتا، جس سے لوگ داخل ہوتے اور ایک مغربی ہوتا، جس سے لوگ نکل جاتے اور حطیم کی چھ ہاتھ چھوڑی ہوئی جگہ کو کعبہ کی عمارت میں داخل کر دیتا، کیونکہ قریشیوں نے جب کعبہ کی تعمیر کی تھی تو انہوں نے (اخراجات کی کمی کے باعث اصل عمارت) میں کمی کر دی تھی۔ (عائشہ!) اگر میرے بعد تیری قوم والے دوبارہ اس کی تعمیر کرنا چاہیں تو آؤ میں تمہارے لیے چھوڑی ہوئی جگہ کی نشاندہی کر دیتا ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سات ہاتھ کے لگ بھگ جگہ دکھائی۔ ایک روایت میں ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے (کعبہ کی ایک طرف کے) گھیرے یا حطیم کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آیا یہ بیت اللہ کا حصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ میں نے کہا: تو پھر (قریشیوں نے) اس کو (عمارت میں) داخل کیوں نہیں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری قوم کے لیے اخراجات کم پڑ گئے تھے۔“ میں نے کہا: بیت اللہ کا دروازہ اونچا کیوں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری قوم (قریش) نے (جان بوجھ کر) ایسے کیا، تاکہ اپنی مرضی کے مطابق بعض لوگوں کو داخل کریں اور مرضی کے مطابق بعض لوگوں کو روک لیں۔“ ایک روایت میں ہے: انہوں نے ایسا اپنی طاقت (اور فخر) کی بنا پر کیا تاکہ وہی داخل ہو سکے، جس کے بارے میں ان کا ارادہ ہو۔ (جس آدمی کے داخلے کے بارے میں اس کی مرضی نہیں ہوتی تھی تو) وہ اسے چھوڑ دیتے، وہ داخل ہونے کے لیے سیڑھیاں چڑھتا، لیکن جب داخل ہونے لگتا تو وہ اسے دھکا دے دیتے اور وہ گر جاتا تھا۔ اگر تیری قوم کا عہد، زمانہ جاہلیت کے قریب قریب نہ ہونا، تو تو دیکھتی کہ میں حطیم کو بیت اللہ کی عمارت میں داخل کر دیتا اور دروازے کو زمین کے ساتھ ملا دیتا، لیکن مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں ان لوگوں کے دل اس کو اجنبی اور عجیب سمجھنے لگیں گے۔“ جب سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ حکمران بنے تو انہوں نے کعبہ کی عمارت کو گرا دیا اور اس کے دو دروازے رکھ دیے۔ ایک روایت! میں ہے: یہی حدیث تھی، جس نے ابن زبیر کو کعبہ کی عمارت گرانے پر آمادہ کیا۔ یزید بن رومان کہتے ہیں: جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہا نے عمارت کو گرا کر تعمیر کیا اور حطیم کو اس میں داخل کیا، تو میں بھی موجود تھا، میں نے ابراہیم علیہ السلام کی رکھی ہوئی بنیاد دیکھی، اونٹوں کی کوہانوں کی طرح کے (بڑے بڑے) پتھر تھے، جو باہم جڑے ہوئے، (مستحکم) اور ایک دوسرے میں پیوست تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 43
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
اپنے لیے ۔

کیا بے فائدہ ہے نہیں ڈالنا چاہیے؟ ؟؟؟؟
مجھے تو بتا فائدہ نہیں لگا ۔یہ لنک سب کے پاس ہے؟؟
کیا نہیں ڈالنا چاہیے؟ ؟
کوئی ایسا سلسلہ بتا دیں جو یہاں پر نہیں ہے ۔وہ لکھتے دیتی ہوں ۔
کیوں کہ میں چاہتی ہوں کہ اپنے لیے صدقہ جاریہ بنایا جائے ۔
 
Top