Hina Rafique
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 21، 2017
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 18
- پوائنٹ
- 75
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 521
عطار بن یسار، بنو بیاضہ کے ایک انصاری آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مسجد میں اعتکاف کی حالت میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، انہیں ڈرایا اور رغبت دلائی پھر فرمایا: ”ہر نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا ایک دوسرے پر بلند آواز سے قرأت نہ کیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3400
باب: مسجد نبوی، مسجدحرام اور مسجد اقصی کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 522
سعید بن ابوسعید مقبری کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوہِ طور سے واپس آ رہے تھے کہ سیدنا ابوبصرہ جمیل بن بصرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہو گئی، انہوں نے ان سے کہا: اگر وہاں جانے سے آپ کی میرے ساتھ ملاقات ہو جاتی تو آپ وہاں نہ جاتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”سواریوں کو صرف تین مساجد ہی کی جانب چلایا جائے مسجد حرام، میری مسجد یعنی مسجد نبوی اور مسجد اقصی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 997
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 523
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین (دو) مقامات، جن کی طرف سفر کیا جانا چاہیئے، میری یہ مسجد اور بیت عتیق (یعنی بیت اللہ) ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1648
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 524
عبداللہ بن عثمان بن ارقم اپنے دادا سیدنا ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کہاں کا ارادہ ہے؟“ میں نے کہا: بیت المقدس کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”تجارت کی غرض سے؟“ میں نے کہا: نہیں، میرا ارادہ تو بیت المقدس میں نماز پڑھنے کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہاں (یعنی مدینہ میں) نماز پڑھنا وہاں (یعنی ایلیا میں) نماز پڑھنے سے ہزار گنا بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2902
باب: نماز باجماعت کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 525
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نماز باجماعت پر خوش ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1652
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 526
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز باجماعت، اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس گنا افضل ہے۔ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3618
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 527
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچاس درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3475
باب: نماز باجماعت ایک مبارک عمل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 528
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں میں برکت ہے۔ جماعتوں میں، ثرید میں اور سحری کے کھانے میں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1045
باب: جماعت میں نمازیوں کی کثرت اجر و ثواب میں اضافہ کا باعث ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 529
سیدنا قباث بن اشیم لیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمیوں کی نماز، جس میں ایک دوسرے کی امامت کرائے، پے در پے پڑھی جانے والی آٹھ نمازوں سے بہتر ہے اور چار اشخاص کی نماز، جس میں ایک دوسروں کو جماعت کرائے، لگاتار پڑھی جانے والی سو نمازوں سے بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1912
باب: مسلسل چالیس دن تک تکبیر اولی کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 530
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چالیس روز جماعت کے ساتھ نمازیں پڑھیں اور (امام کے ساتھ) تکبیر اولیٰ (یعنی تکبیر تحریمہ) پاتا رہا تو اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں: جہنم سے آزادی اور نفاق سے آزادی۔“ یہ حدیث سیدنا انس، سیدنا ابوکاہل، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2652
باب: نماز کی طرف آتے وقت نمازی کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 531
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکینت کے ساتھ آیا کرو، جو نماز (امام کے ساتھ) مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1198
باب: امام کو رکوع کی حالت میں پانے والا نمازی جماعت کے ساتھ کیسے ملے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 532
عطا کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو اور لوگ رکوع کی حالت میں ہوں تو داخل ہوتے ہی (نماز شروع کر کے) رکوع کر اور رکوع کی حالت میں آہستہ آہستہ چل کر صف میں داخل ہو جائے، ایسا کرنا سنت ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 229
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 533
جب سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے، انہوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کر لیا اور چل کر صف میں داخل ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے صف سے پہلے رکوع کیا اور پھر چل کر صف میں داخل ہو گیا؟“ ابوبکرہ نے کہا: میں نے ایسے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تیری رغبت میں اضافہ کرے، دوبارہ ایسے نہ کرنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 230
باب: اذان سننے والا مسجد میں جا کر نماز با جماعت ادا کرے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 534
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں اذان تو سنتا ہوں لیکن میرے پاس کوئی ایسا قائد نہیں (جو مجھے مسجد میں لے آئے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو اذان سنے تو اللہ تعالیٰ کے داعی (کی پکار پر) لبیک کہہ (اور مسجد میں پہنچ)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1354
باب: امام کی اقتدا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 535
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز ادا کرنے کے لیے (کسی امام کی اقتدا میں) کھڑے ہو جاؤ تو رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کیا کرو بلکہ وہ تم سے پہل کرے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1393
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 536
سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا جسم بھاری ہو گیا ہے، سو تم اس وقت رکوع کیا کرو جب میں رکوع کروں اور اس وقت سجدہ کیا کرو جب میں سجدہ کروں اور اس طرح ہرگز نہ ہونے پائے کہ رکوع و سجود کے سلسلہ میں مجھ سے کوئی سبقت لے جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1725
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 537
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کی تعلیم دی اور فرمایا: ”رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تب تم «الله اكبر» کہو، جب وہ «ولا الضالين» کہے تو تم ”آمین“ کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے، جب امام رکوع کرے تب تم رکوع کرو، جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو اور اس سے پہلے سر مت اٹھاؤ اور (اسی طرح) جب وہ سجدہ کرے تو تب تم سجدہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3476
باب: مقتدی کے لیے امام کی اقتدا کے تقاضے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 538
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تب وہ رکوع کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے تو صحابہ (رکوع سے اٹھ کر) کھڑے رہتے اور جب دیکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ یا پیشانی (سجدے کے لیے) زمین پر رکھ دی ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے (سجدے کے لیے جھکتے)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2616
باب: امام کے قریب کون لوگ کھڑے ہوں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 539
سیدنا انس بن مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے تھے کہ (نماز میں) مہاجر اور انصار لوگ آپ کے قریب کھڑے ہوں تاکہ وہ آپ کے ادا کردہ (احکام نماز) کو یاد کریں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1409
باب: بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 540
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1363
باب: امام ضامن ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 541
ابوحازم کہتے ہیں کہ سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لیے اپنی قوم کے نوجوانوں کو آگے کرتے تھے۔ انہیں کہا گیا: آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ مقام و مرتبہ کے حامل ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”امام ذمہ دار ہے، اگر اس نے اچھے انداز میں نماز پڑھائی تو اسے بھی ثواب ملے گا اور نمازیوں کو بھی اور اگر اس نے صحیح انداز میں نماز نہ پڑھائی تو اس کا وبال اسی پر ہو گا، نمازیوں کو ثواب ہی ملے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1767
باب: امام ہر دل عزیز ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 542
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی ہیں، ایسے ان کی نماز قبول ہوتی ہے، نہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور نہ ان کے سروں سے اوپر اٹھتی ہے: وہ آدمی جو لوگوں کی امامت کروائے اور وہ (کسی شرعی عذر کی بنا پر) اسے ناپسند کرنے والے ہوں، وہ آدمی جو حکم کے بغیر نماز جنازہ پڑھائے اور وہ عورت جسے خاوند رات کو بلائے اور وہ انکار کر دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 650
باب: نماز برائیوں سے روکتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 543
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ فلاں آدمی رات کو نماز پڑھتا ہے لیکن صبح کو چوریاں کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب اس کا (یہ نیک) عمل اسے ایسا کرنے سے روک دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3482
باب: نماز گناہوں کا اثر زائل کر دیتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 544
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی کے صحن کے پاس سے ایک نہر گزرتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، تو کیا کچھ میل کچیل باقی رہے گی؟“ صحابہ نے کہا: ذرہ برابر (میل باقی) نہیں رہے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازیں بھی گناہوں کو ایسے مٹا دیتی ہیں، جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1614
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 545
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ گر جاتے ہیں، جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے گناہ جھڑ چکے ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3402
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 546
ابومنیب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک نوجوان کو مبالغے کی حد تک لمبی نماز پڑھتے دیکھا اور پوچھا: اس نوجوان کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں جانتا ہوں۔ آپ نے کہا: اگر میں اسے جانتا ہوتا تو اسے (طوالت کے بجائے) زیادہ رکوع و سجود کرنے کا حکم دیتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے کندھوں پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1398
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 547
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، دوسرے جمعہ تک اور ماہ رمضان، اگلے رمضان تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں کہ جن کا ارتکاب ان کے درمیانی وقفوں میں کیا جاتا ہے، جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3322
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 548
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، اگلے جمعہ تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں، جو ان کے درمیانے وقفوں میں سرزد ہو جاتے ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے اور (جمعہ) مزید تین دنوں میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ بھی بن جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1920
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 549
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ہر نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو ایک منادی کرنے والے کو بھیجا جاتا ہے، وہ یوں اعلان کرتا ہے کہ: آدم کے بیٹو! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ (جب وہ اس اعلان کا لحاظ کر کے) کھڑے ہوتے ہیں اور وضو کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے گناہ گر جاتے ہیں اور جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو اس اور سابقہ نماز کے درمیانی وقفے میں ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ پھر تم لوگ (گناہ کر کے) آگ جلاتے ہو، جونہی ظہر کی نماز کا وقت کا وقت ہوتا ہے تو اعلان کرنے والا پھر اعلان کرتا ہے: بنو آدم! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ وہ پھر کھڑے ہوتے ہیں، وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں، یوں اس نماز اور سابقہ نماز کے مابین ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے، جب مغرب کا وقت ہوتا ہے تو یہی معاملہ پیش آتا ہے اور جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے۔ پس جب لوگ سوتے ہیں تو وہ بخشے ہوئے ہوتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض لوگ خیر سے متصف ہو کر دن گزارنے والے ہیں اور بعض شر میں لتھڑ کر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2520
باب: بےنماز مسلمان نہیں ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 550
بسر بن محجن اپنے باپ سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں شریک تھے، نماز کے لیے اذان ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ جب (نماز پڑھ کر) واپس آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھا ہوا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روک دیا؟ کیا تو مسلمان نہیں؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، (میں مسلمان ہوں، دراصل بات یہ ہے کہ) میں نے اپنے گھر میں نماز ادا کر لی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو آئے (اور لوگ نماز پڑھ رہے ہوں) تو ان کے ساتھ نماز ادا کر لیا کر، اگرچہ تو نماز پڑھ چکا ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1337
باب: ترک نماز کے بعد دین کی تمام علامات منہدم ہو جاتی ہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 551
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ سب سے پہلے اپنے دین سے امانت کو اور سب سے آخر میں نماز کو مفقود پاؤ گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1739
باب: دوران جماعت امام کو لقمہ دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 552
ابن ابزی اپنے باپ ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک روز) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آیت کو نظر انداز کر دیا، نماز سے فراغت کے بعد پوچھا: ”آیا لوگوں میں ابی موجود ہے؟“ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: فلاں آیت منسوخ ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ مجھے بھلا دی گئی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2579
باب: نماز کا انتظار بھی نماز ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 553
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک آدمی نماز کا انتظار کرتا رہے، وہ نماز کے حکم میں رہتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2368
باب: مساجد کو آباد کرنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 554
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اعلان کریں گے: میرے پڑوسی کہاں ہیں؟ میرے پڑوسی کہاں ہیں؟ فرشتے پوچھیں گے: اے ہمارے رب! بھلا تیرے پڑوس میں آنا کسے زیب دیتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: مساجد کو آباد کرنے والے کہاں ہیں؟“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2728
باب: مسجد میں بیٹھنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 555
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بعض لوگ مسجد نشیں ہوتے ہیں کہ فرشتے ان کے ہم نشیں ہوتے ہیں، اگر وہ غائب ہو جائیں تو وہ انہیں تلاش کرتے ہیں، اگر وہ بیمار پڑھ جائیں تو وہ ان کی تیمار داری کرتے ہیں اور اگر انہیں کوئی ضرورت ہو تو وہ ان کی اعانت کرتے ہیں۔ مسجد میں بیٹھنے والے کو کوئی ایک فائدہ ضرور ہوتا ہے: کوئی اس سے استفادہ کرتا ہے یا وہ حکمت والی بات کرتا ہے یا اسے رحمت کا انتظار ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3401
باب: متقی لوگوں کا گھر مسجد ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 556
ابوعثمان کہتے ہیں کہ سلمان رضی اللہ عنہ نے ابوداردا رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا: اے میرے بھائی! مسجد سے وابستہ رہ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مسجد ہر پرہیزگار آدمی کا گھر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 716
باب: مسجد کی طرف چلنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 557
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان مسجد کی طرف نکلتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھتے ہیں اور ایک برائی معاف کرتے ہیں، حتی کہ وہ اپنے مقام تک پہنچ جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1063
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 558
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ کے لوگ مدینہ کے ایک کونے میں (مسجد سے دور) فروکش تھے، انہوں نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، تو یہ آیت نازل ہوئی: «إنا نحن نحيي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم» ”بیشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا، وہ اور ان کے نشانات ہم لکھ رہے ہیں۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تمہارے نشانات قدم لکھے جا رہے ہیں۔“ پھر وہ منتقل نہ ہوئے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3500
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 559
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ اللہ تعالیٰ کی حفاظت و ضمانت میں ہوتے ہیں: اللہ تعالیٰ کی کسی مسجد کی طرف نکلنے والا، اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے کے لیے نکلنے والا اور حج کی ادائیگی کے لیے نکلنے والا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 598
باب: نماز کے لیے مسجد کی طرف جاتے ہوئے فوت ہو جانے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 560
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھ خصائل ایسی ہیں کہ اگر کوئی مسلمان کسی ایک کو اپنا کر فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کی اس کے بارے میں ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا: (۱) وہ آدمی جو جہاد کرنے کے لیے نکلا اور اسی سمت میں فوت ہو گیا، اللہ تعالیٰ ایسے آدمی (کی جنت) کا ضامن ہے، (۲) ایسا آدمی جو کسی جنازہ کے پیچھے چلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار بھی اللہ تعالیٰ ہوگا، (۳) وہ آدمی جو کسی مریض کی تیمارداری کرنے کے لیے گیا، اگر اسی طرف ہی فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہوگا، (۴) وہ آدمی جس نے وضو کیا، پھر ادائیگی نماز کے لیے مسجد کی طرف نکلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا، (۵) وہ آدمی جو کسی (اسلامی) خلیفہ کے پاس آیا تاکہ اس کی پشت پناہی اور تعظیم و تکریم کرے، اگر وہ اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا اور (۶) وہ آدمی جو گھر میں رہتا ہے، نہ وہ کسی مسلمان کی غیبت کرتا ہے اور نہ کسی کے لیے غصے یا سزا کا باعث بنتا ہے، اگر وہ اسی حالت میں فوت ہو گیا تو اس (کی جنت) کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3384
باب: ایک نماز کی ادائیگی کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھے رہنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 561
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب ادا کی، لوٹنے والے لوٹ گئے اور بیٹھنے والے بیٹھے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا اور اپنے گھٹنوں سے کپڑا اٹھایا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا اور فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتے ہوئے فرمایا: میرے بندوں کی طرف دیکھو، ایک فریضہ ادا کر چکے ہیں اور دوسرے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 661
باب: امام تخفیف کے ساتھ نماز پڑھائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 562
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آخری بات یہ ارشاد فرمائی: ”جب تو کسی قوم کی امامت کرائے تو نماز میں تخفیف کرنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3965
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 563
نافع بن سرجس کہتے ہیں کہ میں صحابی رسول ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت گیا جب وہ مرض الموت میں مبتلا تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے حق میں نماز کے معاملہ میں سب سے زیادہ تخفیف کرتے تھے، لیکن اپنی انفرادی نماز سب سے زیادہ لمبی پڑھنے والے تھے .
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2056
باب: امام کی تخفیف سے نماز پڑھانے کی حد ظہر و عصر کی نمازوں میں سورہ اعلیٰ اور سورہ غاشیہ کی تلاوت کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 564
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں سورہ اعلی «سبح اسم ربك الاعلى» اور سورہ غاشیہ «هل اتاك حديث الغاشية» کی تلاوت کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1160
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 565
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشا کی نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا۔ ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا، علیحدہ نماز پڑھ لی (اور چلا گیا)۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا: ایسا کرنے والا منافق ہو سکتا ہے۔ جب اس آدمی کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ معاذ نے میرے بارے میں اس قسم کی باتیں کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا: ”معاذ! کیا تو فتنہ باز بننا چاہتا ہے؟ جب تو لوگوں کو امامت کرائے تو «و الشمس وضحاها»، «سبح اسم ربك الاعلى»، «و الليل إذا يغشى» اور «قرا باسم ربك» جیسی سورتیں پڑھا کر۔“ یہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، ان سے روایت کرنے والے مختلف راویوں کے مختلف الفاظ ہیں، جو طویل اور مختصر روایات پر مشتمل ہیں۔ یہ الفاظ ابوزبیر کے ہیں، جو ان سے لیث بن سعد نے بیان کئے ہیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3171
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 566
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر عامل بنا کر بھیجا تو آخری بات، جو مجھ سے فرمائی، یہ تھی: ”لوگوں کو خفیف نماز پڑھانا۔“ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود «سبح اسم ربك الاعلى» یعنی سورہ اعلی اور «قرا باسم ربك» یعنی سورہ علق اور اس قسم کی سورتوں کی تلاوت کرنے کا تعین کر دیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2919
باب: امام ہر دلعزیز شخصیت کا حامل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 567
ابوعبداللہ صنابحی کہتے ہیں: جنادہ بن ابوامیہ لوگوں کو جماعت کروانے لگے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو دائیں طرف متوجہ ہو کر پوچھا: کیا تم لوگ (میرے امام بننے پر) راضی ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر اسی طرح بائیں سمت میں کھڑے نمازیوں سے پوچھا، پھر کہا: میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جس نے لوگوں کو امامت کروائی اور وہ اس امام کو (کسی شرعی عذر کی بنا پر) ناپسند کرتے ہوں تو اس (امام) کی نماز اس کے گلے سے اوپر تجاوز نہیں کرے گی (یعنی قبول نہیں ہو گی)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2325
باب: امام پرہیزگار ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 568
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز ظہر پڑھائے، اس نے نماز پڑھانے کی حالت میں جہت قبلہ میں تھوکا۔ جب نماز عصر کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے آدمی کو (امامت کے لیے) بھیجا، پہلا شخص ڈر گیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، (کوئی حکم نازل نہیں ہوا، بات یہ ہے کہ) جب تو لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا تو تو نے اپنے سامنے تھوکا اور اس طرح اللہ اور فرشتوں کو تکلیف دی (یہ وجہ بنی، تجھے پیچھے کر دینے کی)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3376
باب: دوران جماعت صف بندی کی اہمیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 569
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اپنی صفوں کو سیدھا کرو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ، میں تم کو اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 31
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 570
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور تین دفعہ فرمایا: ”اپنی صفوں کو سیدھا کرو۔ اللہ کی قسم! تم لوگ ضرور ضرور اپنی صفوں کو سیدھا کرو، یا پھر اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالف ڈال دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 32
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 571
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”صفوں کو مکمل کرو (اور ایک روایت میں ہے: سیدھے ہو جاؤ، سیدھے ہو جاؤ) اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہوا کرو، میں تمہیں اپنی پیٹھ پیچھے سے ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے سامنے سے دیکھتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3955
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 572
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں صفوں کو سیدھا کیا کرو، بلاشبہ صفوں کو سیدھا کرنا نماز کا حسن ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3994
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 573
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور جو (صف) کے خلا کو پر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2532
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 574
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (صف کے) شگاف کو پر کیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا اور ایک درجہ بلند کر دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1892
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 575
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز دوران صفوں میں خلل سے بچو۔“ یعنی دور دور کھڑے نہ ہوا کرو۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1757
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 576
سیدنا ابوشجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفوں کو سیدھا کرو، تم نے تو فرشتوں کی صفوں کی طرح صفیں بنانی ہیں، مونڈھوں کو برابر (ایک لائن میں) رکھو، صف کے شگافوں کو پر کرو اور شیطان کے لیے کوئی خلا نہ چھوڑو، جس نے صف کو ملایا، اللہ تعالیٰ اسے (اپنی رحمت کے ساتھ) ملائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 743
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 577
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر لوگ وہ ہیں جو نماز میں (صفوں میں مل کر کھڑے ہونے کے معاملے میں) نرم کندھوں والے ہیں۔ اس قدم سے زیادہ کسی قدم پر اجر نہیں جو صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2533
باب: صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھنے والے قدم کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 578
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو نماز میں (صفوں میں مل کر کھڑے ہونے کے معاملے میں) نرم کندھوں والے ہیں۔ اس قدم سے زیادہ کسی قدم کا اجر نہیں جو صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2533
باب: اللہ تعالیٰ دوران جماعت صفوں کو ملانے والوں پر رحمت نازل کرتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 579
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے (نماز میں) صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2234
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 580
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اور جو (صف) کے خلا کو پر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2532
باب: ستونوں کے مابین صف بنانا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 581
معاویہ بن قرہ اپنے باپ سیدنا قرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے منع کیا جاتا تھا اور وہاں سے ہٹایا جاتا تھا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 335
باب: خاوند کی نافرمان بیوی کی نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 582
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی ایسے ہیں کہ ان کی نماز ان کے سروں سے تجاوز نہیں کرتی: اپنے آقاؤں سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اور اپنے خاوند کی نافرمانی کرنے والی عورت یہاں تک کہ وہ بعض آ جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 288
باب: اذان اور اقامت کے دوران وقفہ کی مقدار
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 583
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ کرو کہ قضائے حاجت کرنے والا آرام سے اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے اور کھانا کھانے والا اطمینان کے ساتھ اپنے کھانے سے فارغ ہو جائے۔“ یہ حدیث سیدنا ابی بن کعب، سیدنا جابر بن عبداللہ، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 887
باب: اس گھر کی فضیلت جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 584
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو، ان کو قبرستان نہ بنا دو، جیسا کہ یہودیوں نے اپنے گھروں کو قبرستان بنا دیا تھا، بیشک جس گھر میں قران مجید کی تلاوت کی جاتی ہے وہ اہل آسمان کو ایسے نظر آتا ہے جیسے اہل زمین کو ستارے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3112
باب: نفلی نماز گھروں میں ادا کرنا افضل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 585
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو، ان کو قبرستان نہ بنا دو، جیسا کہ یہودیوں نے اپنے گھروں کو قبرستان بنا دیا تھا، بیشک جس گھر میں قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے وہ اہل آسمان کو ایسے نظر آتا ہے جیسے اہل زمین کو ستارے نظر آتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3112
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 586
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی مسجد میں اپنی نماز مکمل کر لے تو اسے چاہئیے کہ کچھ نماز گھر میں بھی ادا کیا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں خیر و برکرت نازل فرمائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1392
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 587
ایک صحابی رسول سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: ”آدمی کا گھر میں نفلی نماز پڑھنے کا ثواب لوگوں کے پاس پڑھنے کی بہ نسبت اتنا زیادہ ہے جتنا کہ اکیلی (فرض) نماز کے مقابلے میں باجماعت نماز کا اجر و ثواب ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3149
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 588
سیدنا انس اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور ان میں نوافل کی ادائیگی ترک نہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1910
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 589
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبریں نہ بنا دو، ان میں نماز پڑھا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2418
باب: بکریوں کے باڑے میں نماز ادا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 590
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھا کرو اور ان کی مٹی چھوا کرو، کیونکہ یہ جنت کے جانوروں میں سے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1128
باب: خلوت میں ادا کی گئی نماز کا اجر و اور اس کی وجہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 591
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچ درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3475
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 592
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تمہارا رب اس چرواہے پر تعجب کرتا ہے، جو کسی پہاڑ کی چوٹی پر بکریوں چرا رہا ہو، وہ نماز کے لیے اذان دیتا ہو اور نماز پڑھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے: میرے اس بندے کی طرف دیکھو، اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، وہ مجھ سے ڈرتا، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 41
باب: مسجد بنانے کا صلہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 593
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد تعمیر کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3445
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 594
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مسجد تعمیر کی اور اس کا ارادہ نہ ریاکاری کا ہو اور نہ شہرت کا، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3399
باب: مسجد کی عمارت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 595
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موسی علیہ السلام کے چھپر کی طرح اس کو تعمیر کر دو۔“ یہ حدیث حسن بصری، سالم بن عطیہ، زہری اور راشد بن سعد سے مرسلاً اور اور سیدنا ابودردا اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم سے موصولاً روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 616
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 596
سعید بن ابوسعید مرسلاً بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لوگ مساجد کو مزین کرنے لگو اور مصاحف کو خوبصورت بناؤ گے تو تم پر ہلاکت و بربادی ہو گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1351
باب: محلوں میں تعمیر مساجد کا حکم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 597
عروہ بن زبیر، ایک صحابی رسول سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اپنے محلوں میں اچھے انداز میں مساجد تعمیر کریں اور انہیں پاک صاف رکھیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2724
باب: مساجد کے آداب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 598
سالم اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مساجد کو راستے نہ بناؤ، یہ تو صرف اللہ کے ذکر یا نماز کے لیے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1001
باب: مساجد کے دروازوں کے ارد گرد پیشاب کرنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 599
مکحول تابعی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کے دروازوں کے آس پاس پیشاب کرنے سے منع فرمایا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2723
باب: گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کرنے کا طریقہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 600
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم وفد کی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ہمارا ایک گرجا ہے، (ہم وہاں مسجد تعمیر کرنا چاہتے ہیں اس لیے) ہم نے آپ سے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، وضو کیا، کلی کی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیا اور ہمیں حکم دیتے ہوئے فرمایا: ”چلے جاؤ، جب اپنے علاقے میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دینا، وہاں یہ پانی چھڑکنا اور وہاں مسجد تعمیر کر لینا۔“ انہوں نے کہا: ہمارا علاقہ بہت دور ہے اور شدید گرمی پڑ رہی، یہ پانی تو خشک ہو جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(راستے میں) اس میں مزید پانی ملاتے جانا، وہ اس کی پاکیزگی میں اور اضافہ کرے گا۔“ ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے علاقے میں پہنچ گئے، ہم نے گرجا گھر گرا دیا، وہاں پانی چھڑکا اور اسے مسجد کا روپ دے دیا، پھر ہم نے وہاں اذان دی۔ قبیلہ بنوطی کے ایک پادری نے اذان سنی اور کہا: یہ تو دعوت حق ہے۔ پھر وہ ایک ٹیلے کی طرف نکل گیا اور اس واقعہ کے بعد ہم اسے نہ دیکھ پائے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2582
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 601
قیس بن طلق اپنے باپ سیدنا طلق سے روایت کرتے ہیں کہ ہم چھ افراد وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے، پانچ کا تعلق قبیلہ بنوحنیفہ سے تھا اور ایک بنوضبیعہ بن ربیعہ سے تھا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ایک گرجا گھر ہے (ہم اسے مسجد بنانا چاہتے ہیں، اس لیے) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو سے بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا اور کلی کی، پھر وہ پانی ایک برتن میں انڈیلا اور ہمیں دے دیا اور فرمایا: ”یہ پانی لے کر چلے جاؤ، جب تم اپنے ملک میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دو، وہاں یہ پانی چھڑکو اور اس جگہ پر مسجد بنا لو۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارا ملک بہت دور ہے، اس لیے پانی خشک ہو جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں پانی ملاتے جانا وہ اس کی اس کی پاکیزگی میں اضافہ کرے گا۔“ ہم نکل پڑے، لیکن پانی والے برتن کو اٹھانے کے بارے میں جھگڑنے لگے (یعنی کوئی دوسرے کو دینے کے لیے تیار نہیں تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باریاں مقرر کر دیں کہ ہر آدمی ایک رات اور ایک دن اٹھائے گا۔ پس ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے ملک میں پہنچ گئے، ہم نے پہنچ کر وہی کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔ طی قبیلے کا ایک پادری تھا، جب ہم نے اذان دی تو اس نے کہا: یہ دعوت حق ہے۔ (اس قرار کے بعد) وہ کہیں بھاگ گیا اور اس کے بعد نظر نہ آیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1430
باب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بعد از نماز عصر دو سنتوں سے کیوں منع کیا؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 602
مقدام بن شریح اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے، پھر نماز عصر اور اس کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے۔ میں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان (عصر کے بعد والی) دو رکعتوں کی وجہ سے سزا دیتے اور ان سے منع کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ خود بھی یہ نماز پڑھتے تھے اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ تیری قوم کے یمنی لوگ بیوقوف قسم کے ہیں۔ یہ لوگ ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں نماز پڑھتے ہیں اور پھر عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد عصر اور مغرب کے مابین بھی نماز پڑھتے ہیں، اس وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو سزا دی اور اچھا کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3488
باب: فرضی نماز اور اس کے بعد والی نفلی نماز میں وقفہ ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 603
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، (سلام کے بعد) ایک آدمی نے فورا نماز پڑھنا شروع کر دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2549
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 604
عبداللہ بن رباح ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، ایک آدمی مزید نماز پڑھنے کے لیے فورا کھڑا ہوا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کو پکڑ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”(ابن خطاب نے) سچ کہا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3173
باب: فرضی نماز کے بعد نفلی نماز سے پہلے کلام کرنا یا آگے پیچھے ہو جانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 605
سیدنا عصمہ بن مالک خطمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کی نماز پڑھے تو اس کے بعد اس وقت تک کوئی نماز ادا نہ کرے جب تک کسی سے کلام نہ کر لے یا آگے پیچھے نہ ہو جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1329
باب: عبادت کے سلسلے میں سستی کا انجام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 606
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خطبہ جمعہ میں حاضر ہوا کرو، اور امام کے قریب بیٹھا کرو، بلاشبہ آدمی (بےرغبتی کرتے ہوئے) دور ہوتا رہتا ہے، حتی کہ اسے جنت میں بھی پیچھے ہی جگہ ملنی ہے اگرچہ داخلہ مل ہی جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 365
باب: نماز عیدین میں عورتوں کی حاضری
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 607
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو حکم دیتے کہ وہ عیدین کے لیے نکلا کریں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2115
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 608
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جواں عمر اور پردہ نشیں عورتوں کو نکالو، انہیں چاہئیے کہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں اور حائضہ عورتیں مسلمانوں کی جائے نماز سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 600
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 609
سیدنا عبداللہ بن رواحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عیدین کے لیے) ہر اس عورت پر نکلنا فرض ہے، جو کمر بند باندھتی ہو یعنی بالغ ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2408
باب: نمازوں کے اول و آخر اوقات
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 610
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں نماز کی ابتدا کا وقت ہے وہاں اس کی انتہا کا بھی وقت ہے۔ ظہر کے وقت کا آغاز سورج کے ڈھلنے سے ہوتا ہے اور جب عصر کا وقت داخل ہوتا ہے تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے، نماز عصر کا پہلا وقت وہی ہے جو ہے اور جب سورج زرد ہو جاتا ہے تو اس کا (مختار) آخری وقت ختم ہو جاتا ہے، مغرب کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور افق (یعنی سرخی) کے غائب ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے، عشاء کا وقت افق (یعنی سرخی) کے غروب ہونے سے شروع ہوتا ہے اور نصف رات کو ختم ہو جاتا ہے اور فجر کا پہلا وقت طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے اور جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1696
باب: اگر نیند یا نسیاں کی وجہ سے نماز رہ جائے، جان بوجھ کر نماز ترک کرنے والا قضائی نہیں دے سکتا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 611
عون بن ابوحجیفہ اپنے باپ سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صحابہ سمیت) سفر میں تھے، وہ سب کے سب (نماز فجر کے لیے بیدار نہ ہو سکے اور) طلوع آفتاب تک سوئے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسی صورت میں نماز کے لیٹ ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ) تم تو مردہ لوگوں (کی طرح) تھے، اللہ تعالیٰ نے اب (وقت گزارنے کے بعد) تمہاری روحیں لوٹائی ہیں، (یاد رکھو کہ) جو آدمی نماز سے سو جائے تو جونہی وہ بیدار ہو پڑھ لے، اسی طرح جو آدمی نماز ادا کرنا بھول جائے تو جونہی اسے یاد آئے پڑھ لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 396
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 612
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔“ جلد باز لوگ پانی (کی تلاش) کے ارادے سے چل پڑے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹا رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری ایک طرف جھکنے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونگھ آ گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اونگھ کی وجہ سے) جھکنے لگے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر جھکے قریب تھا کہ سواری سے گر پڑیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے اور پوچھا: ”یہ آدمی کون ہے؟“ میں نے کہا: ابوقتادہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کب سے چل رہے ہو؟“ میں نے کہا: رات سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تیری حفاظت کرے جس طرح کہ تو نے اس کے رسول کی حفاظت کی ہے۔“ پھر فرمایا: ”اگر ہم سستا لیں (تو بہتر ہو گا)۔“ پھر ایک درخت کی طرف مڑے اور وہیں اتر پڑے اور فرمایا: ”دیکھو، آیا کوئی آدمی نظر آ رہا ہے؟“ میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو سوار آ گئے ہیں، یہاں تک کہ کل سات افراد جمع ہو گئے۔ ہم نے کہا: ذرا نماز فجر کا خیال رکھنا، کہیں سو ہی نہ جائیں۔ (لیکن ہم سب سو گئے اور) سورج کی گرمی نے ہم کو جگایا، ہم بیدار ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر چل پڑے، ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تھوڑے ہی چلے تھے کہ اتر پڑے اور پوچھا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، میرے پاس وضو کا برتن ہے، اس میں معمولی سا پانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے آؤ۔“ میں لے آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی لیجئے، پانی لیجئے۔“ سب لوگوں نے وضو کر لیا اور لوٹے میں صرف ایک گھونٹ پانی باقی بچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! اس پانی کو محفوظ کر لو، عنقریب اس کی بنا پر عظیم (معجزہ) رونما ہو گا۔“ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذاں دی، لوگوں نے فجر سے پہلے والی دو سنتیں پڑھیں اور پھر نماز فجر ادا کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی۔ ہم آپس میں ایک دوسرے کو کہنے لگے کہ ہم سے نماز میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو خود حل کر لو اور اگر دینی معاملہ ہے تو میری طرف لاؤ۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے نماز میں کمی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیند (کی وجہ سے تاخیر ہونے سے) کوئی کوتاہی نہیں ہوتی، کوتاہی تو یہ ہے کہ جیتے جاگتے (نماز کو لیٹ کر دیا جائے)، اگر اس طرح ہو جائے (جس طرح کہ آج ہوا ہے تو) اسی وقت نماز پڑھ لیا کرو، اور دوسرے دن نماز اپنے وقت میں ادا کیا کرو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ”قوم کے بارے میں اندازہ لگاؤ۔“ انہوں نے کہا: آپ نے تو کل کہا: تھا کہ اگر کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔ اور ہمارے پاس تو پانی ہے۔ فرمایا: جب صبح ہوئی اور (بڑی جماعت کے) لوگوں نے اپنے نبی کو مفقود پایا تو کوئی کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں پانی پر ہوں گے۔ ابوبکر اور عمر بھی موجود تھے، انہوں نے کہا: لوگو! یہ نہیں ہو سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کی طرف تم سے سبقت لے جائیں اور تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور اگر لوگ ابوبکر و عمر کی پیروی کر لیں تو وہ ہدایت پا جائیں گے۔ یہ کلمات تین دفعہ کہے۔ جب دن کی سخت گرمی شروع ہوئی اور لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نظر آ گئے تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں اور حلق پیاس کی وجہ سوکھ کر کانٹا بن گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم پر کوئی ہلاکت نازل نہیں ہو گی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! وضو کا برتن لاؤ (جس میں ایک گھونٹ پانی تھا)۔“ میں لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پیالے کا ڈھکن اٹھاؤ۔“ میں نے ڈھکن کھولا اور پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں پانی بہاتے گئے اور لوگوں کو پلاتے گئے، لوگ بڑی تعداد میں اکھٹے ہو گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اچھے انداز میں بھرو، ہر کوئی سیراب ہو کر لوٹے گا۔“ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام لوگوں نے پانی پی لیا۔ بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے پانی انڈیلا اور فرمایا: ”ابوقتادہ! پیو۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”لوگوں کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔“ اس لیے میں نے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور وضودان میں اتنا پانی موجود تھا، جتنا کہ پہلے تھا۔ اس دن لشکر کی تعداد تین سو تھی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2225
باب: اگر کسی نماز کی ایک رکعت کی ادائیگی کے بعد اس کا وقت ختم ہو جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 613
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی سورج غروب ہونے سے پہلے نماز عصر کی پہلی رکعت پڑھ لے تو وہ اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) مکمل کر لے، (اسی طرح) جو آدمی سورج طلوع ہونے سے پہلے نماز فجر کی پہلی رکعت ادا کر لے تو وہ بھی اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) اسے مکمل کر لے۔“ (یعنی ان سورتوں میں نماز ادا ہو گی، نہ کہ قضا)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 66
عطار بن یسار، بنو بیاضہ کے ایک انصاری آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مسجد میں اعتکاف کی حالت میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، انہیں ڈرایا اور رغبت دلائی پھر فرمایا: ”ہر نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا ایک دوسرے پر بلند آواز سے قرأت نہ کیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3400
باب: مسجد نبوی، مسجدحرام اور مسجد اقصی کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 522
سعید بن ابوسعید مقبری کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوہِ طور سے واپس آ رہے تھے کہ سیدنا ابوبصرہ جمیل بن بصرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہو گئی، انہوں نے ان سے کہا: اگر وہاں جانے سے آپ کی میرے ساتھ ملاقات ہو جاتی تو آپ وہاں نہ جاتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”سواریوں کو صرف تین مساجد ہی کی جانب چلایا جائے مسجد حرام، میری مسجد یعنی مسجد نبوی اور مسجد اقصی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 997
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 523
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین (دو) مقامات، جن کی طرف سفر کیا جانا چاہیئے، میری یہ مسجد اور بیت عتیق (یعنی بیت اللہ) ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1648
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 524
عبداللہ بن عثمان بن ارقم اپنے دادا سیدنا ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کہاں کا ارادہ ہے؟“ میں نے کہا: بیت المقدس کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”تجارت کی غرض سے؟“ میں نے کہا: نہیں، میرا ارادہ تو بیت المقدس میں نماز پڑھنے کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہاں (یعنی مدینہ میں) نماز پڑھنا وہاں (یعنی ایلیا میں) نماز پڑھنے سے ہزار گنا بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2902
باب: نماز باجماعت کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 525
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نماز باجماعت پر خوش ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1652
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 526
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز باجماعت، اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس گنا افضل ہے۔ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3618
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 527
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچاس درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3475
باب: نماز باجماعت ایک مبارک عمل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 528
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں میں برکت ہے۔ جماعتوں میں، ثرید میں اور سحری کے کھانے میں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1045
باب: جماعت میں نمازیوں کی کثرت اجر و ثواب میں اضافہ کا باعث ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 529
سیدنا قباث بن اشیم لیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمیوں کی نماز، جس میں ایک دوسرے کی امامت کرائے، پے در پے پڑھی جانے والی آٹھ نمازوں سے بہتر ہے اور چار اشخاص کی نماز، جس میں ایک دوسروں کو جماعت کرائے، لگاتار پڑھی جانے والی سو نمازوں سے بہتر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1912
باب: مسلسل چالیس دن تک تکبیر اولی کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 530
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چالیس روز جماعت کے ساتھ نمازیں پڑھیں اور (امام کے ساتھ) تکبیر اولیٰ (یعنی تکبیر تحریمہ) پاتا رہا تو اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں: جہنم سے آزادی اور نفاق سے آزادی۔“ یہ حدیث سیدنا انس، سیدنا ابوکاہل، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2652
باب: نماز کی طرف آتے وقت نمازی کی کیفیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 531
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکینت کے ساتھ آیا کرو، جو نماز (امام کے ساتھ) مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لیا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1198
باب: امام کو رکوع کی حالت میں پانے والا نمازی جماعت کے ساتھ کیسے ملے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 532
عطا کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو اور لوگ رکوع کی حالت میں ہوں تو داخل ہوتے ہی (نماز شروع کر کے) رکوع کر اور رکوع کی حالت میں آہستہ آہستہ چل کر صف میں داخل ہو جائے، ایسا کرنا سنت ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 229
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 533
جب سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے، انہوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کر لیا اور چل کر صف میں داخل ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے صف سے پہلے رکوع کیا اور پھر چل کر صف میں داخل ہو گیا؟“ ابوبکرہ نے کہا: میں نے ایسے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تیری رغبت میں اضافہ کرے، دوبارہ ایسے نہ کرنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 230
باب: اذان سننے والا مسجد میں جا کر نماز با جماعت ادا کرے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 534
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں اذان تو سنتا ہوں لیکن میرے پاس کوئی ایسا قائد نہیں (جو مجھے مسجد میں لے آئے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو اذان سنے تو اللہ تعالیٰ کے داعی (کی پکار پر) لبیک کہہ (اور مسجد میں پہنچ)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1354
باب: امام کی اقتدا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 535
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز ادا کرنے کے لیے (کسی امام کی اقتدا میں) کھڑے ہو جاؤ تو رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کیا کرو بلکہ وہ تم سے پہل کرے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1393
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 536
سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا جسم بھاری ہو گیا ہے، سو تم اس وقت رکوع کیا کرو جب میں رکوع کروں اور اس وقت سجدہ کیا کرو جب میں سجدہ کروں اور اس طرح ہرگز نہ ہونے پائے کہ رکوع و سجود کے سلسلہ میں مجھ سے کوئی سبقت لے جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1725
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 537
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کی تعلیم دی اور فرمایا: ”رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تب تم «الله اكبر» کہو، جب وہ «ولا الضالين» کہے تو تم ”آمین“ کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے، جب امام رکوع کرے تب تم رکوع کرو، جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو اور اس سے پہلے سر مت اٹھاؤ اور (اسی طرح) جب وہ سجدہ کرے تو تب تم سجدہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3476
باب: مقتدی کے لیے امام کی اقتدا کے تقاضے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 538
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تب وہ رکوع کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے تو صحابہ (رکوع سے اٹھ کر) کھڑے رہتے اور جب دیکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ یا پیشانی (سجدے کے لیے) زمین پر رکھ دی ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے (سجدے کے لیے جھکتے)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2616
باب: امام کے قریب کون لوگ کھڑے ہوں؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 539
سیدنا انس بن مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے تھے کہ (نماز میں) مہاجر اور انصار لوگ آپ کے قریب کھڑے ہوں تاکہ وہ آپ کے ادا کردہ (احکام نماز) کو یاد کریں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1409
باب: بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 540
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1363
باب: امام ضامن ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 541
ابوحازم کہتے ہیں کہ سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لیے اپنی قوم کے نوجوانوں کو آگے کرتے تھے۔ انہیں کہا گیا: آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ مقام و مرتبہ کے حامل ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”امام ذمہ دار ہے، اگر اس نے اچھے انداز میں نماز پڑھائی تو اسے بھی ثواب ملے گا اور نمازیوں کو بھی اور اگر اس نے صحیح انداز میں نماز نہ پڑھائی تو اس کا وبال اسی پر ہو گا، نمازیوں کو ثواب ہی ملے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1767
باب: امام ہر دل عزیز ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 542
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی ہیں، ایسے ان کی نماز قبول ہوتی ہے، نہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور نہ ان کے سروں سے اوپر اٹھتی ہے: وہ آدمی جو لوگوں کی امامت کروائے اور وہ (کسی شرعی عذر کی بنا پر) اسے ناپسند کرنے والے ہوں، وہ آدمی جو حکم کے بغیر نماز جنازہ پڑھائے اور وہ عورت جسے خاوند رات کو بلائے اور وہ انکار کر دے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 650
باب: نماز برائیوں سے روکتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 543
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ فلاں آدمی رات کو نماز پڑھتا ہے لیکن صبح کو چوریاں کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب اس کا (یہ نیک) عمل اسے ایسا کرنے سے روک دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3482
باب: نماز گناہوں کا اثر زائل کر دیتی ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 544
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی کے صحن کے پاس سے ایک نہر گزرتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، تو کیا کچھ میل کچیل باقی رہے گی؟“ صحابہ نے کہا: ذرہ برابر (میل باقی) نہیں رہے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازیں بھی گناہوں کو ایسے مٹا دیتی ہیں، جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1614
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 545
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ گر جاتے ہیں، جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے گناہ جھڑ چکے ہوتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3402
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 546
ابومنیب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک نوجوان کو مبالغے کی حد تک لمبی نماز پڑھتے دیکھا اور پوچھا: اس نوجوان کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں جانتا ہوں۔ آپ نے کہا: اگر میں اسے جانتا ہوتا تو اسے (طوالت کے بجائے) زیادہ رکوع و سجود کرنے کا حکم دیتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے کندھوں پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1398
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 547
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، دوسرے جمعہ تک اور ماہ رمضان، اگلے رمضان تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں کہ جن کا ارتکاب ان کے درمیانی وقفوں میں کیا جاتا ہے، جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3322
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 548
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، اگلے جمعہ تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں، جو ان کے درمیانے وقفوں میں سرزد ہو جاتے ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے اور (جمعہ) مزید تین دنوں میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ بھی بن جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1920
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 549
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ہر نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو ایک منادی کرنے والے کو بھیجا جاتا ہے، وہ یوں اعلان کرتا ہے کہ: آدم کے بیٹو! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ (جب وہ اس اعلان کا لحاظ کر کے) کھڑے ہوتے ہیں اور وضو کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے گناہ گر جاتے ہیں اور جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو اس اور سابقہ نماز کے درمیانی وقفے میں ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ پھر تم لوگ (گناہ کر کے) آگ جلاتے ہو، جونہی ظہر کی نماز کا وقت کا وقت ہوتا ہے تو اعلان کرنے والا پھر اعلان کرتا ہے: بنو آدم! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ وہ پھر کھڑے ہوتے ہیں، وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں، یوں اس نماز اور سابقہ نماز کے مابین ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے، جب مغرب کا وقت ہوتا ہے تو یہی معاملہ پیش آتا ہے اور جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے۔ پس جب لوگ سوتے ہیں تو وہ بخشے ہوئے ہوتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض لوگ خیر سے متصف ہو کر دن گزارنے والے ہیں اور بعض شر میں لتھڑ کر۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2520
باب: بےنماز مسلمان نہیں ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 550
بسر بن محجن اپنے باپ سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں شریک تھے، نماز کے لیے اذان ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ جب (نماز پڑھ کر) واپس آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھا ہوا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روک دیا؟ کیا تو مسلمان نہیں؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، (میں مسلمان ہوں، دراصل بات یہ ہے کہ) میں نے اپنے گھر میں نماز ادا کر لی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو آئے (اور لوگ نماز پڑھ رہے ہوں) تو ان کے ساتھ نماز ادا کر لیا کر، اگرچہ تو نماز پڑھ چکا ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1337
باب: ترک نماز کے بعد دین کی تمام علامات منہدم ہو جاتی ہیں
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 551
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ سب سے پہلے اپنے دین سے امانت کو اور سب سے آخر میں نماز کو مفقود پاؤ گے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1739
باب: دوران جماعت امام کو لقمہ دینا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 552
ابن ابزی اپنے باپ ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک روز) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آیت کو نظر انداز کر دیا، نماز سے فراغت کے بعد پوچھا: ”آیا لوگوں میں ابی موجود ہے؟“ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: فلاں آیت منسوخ ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ مجھے بھلا دی گئی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2579
باب: نماز کا انتظار بھی نماز ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 553
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک آدمی نماز کا انتظار کرتا رہے، وہ نماز کے حکم میں رہتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2368
باب: مساجد کو آباد کرنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 554
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اعلان کریں گے: میرے پڑوسی کہاں ہیں؟ میرے پڑوسی کہاں ہیں؟ فرشتے پوچھیں گے: اے ہمارے رب! بھلا تیرے پڑوس میں آنا کسے زیب دیتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: مساجد کو آباد کرنے والے کہاں ہیں؟“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2728
باب: مسجد میں بیٹھنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 555
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بعض لوگ مسجد نشیں ہوتے ہیں کہ فرشتے ان کے ہم نشیں ہوتے ہیں، اگر وہ غائب ہو جائیں تو وہ انہیں تلاش کرتے ہیں، اگر وہ بیمار پڑھ جائیں تو وہ ان کی تیمار داری کرتے ہیں اور اگر انہیں کوئی ضرورت ہو تو وہ ان کی اعانت کرتے ہیں۔ مسجد میں بیٹھنے والے کو کوئی ایک فائدہ ضرور ہوتا ہے: کوئی اس سے استفادہ کرتا ہے یا وہ حکمت والی بات کرتا ہے یا اسے رحمت کا انتظار ہوتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3401
باب: متقی لوگوں کا گھر مسجد ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 556
ابوعثمان کہتے ہیں کہ سلمان رضی اللہ عنہ نے ابوداردا رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا: اے میرے بھائی! مسجد سے وابستہ رہ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مسجد ہر پرہیزگار آدمی کا گھر ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 716
باب: مسجد کی طرف چلنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 557
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان مسجد کی طرف نکلتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھتے ہیں اور ایک برائی معاف کرتے ہیں، حتی کہ وہ اپنے مقام تک پہنچ جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1063
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 558
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ کے لوگ مدینہ کے ایک کونے میں (مسجد سے دور) فروکش تھے، انہوں نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، تو یہ آیت نازل ہوئی: «إنا نحن نحيي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم» ”بیشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا، وہ اور ان کے نشانات ہم لکھ رہے ہیں۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تمہارے نشانات قدم لکھے جا رہے ہیں۔“ پھر وہ منتقل نہ ہوئے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3500
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 559
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ اللہ تعالیٰ کی حفاظت و ضمانت میں ہوتے ہیں: اللہ تعالیٰ کی کسی مسجد کی طرف نکلنے والا، اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے کے لیے نکلنے والا اور حج کی ادائیگی کے لیے نکلنے والا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 598
باب: نماز کے لیے مسجد کی طرف جاتے ہوئے فوت ہو جانے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 560
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھ خصائل ایسی ہیں کہ اگر کوئی مسلمان کسی ایک کو اپنا کر فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کی اس کے بارے میں ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا: (۱) وہ آدمی جو جہاد کرنے کے لیے نکلا اور اسی سمت میں فوت ہو گیا، اللہ تعالیٰ ایسے آدمی (کی جنت) کا ضامن ہے، (۲) ایسا آدمی جو کسی جنازہ کے پیچھے چلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار بھی اللہ تعالیٰ ہوگا، (۳) وہ آدمی جو کسی مریض کی تیمارداری کرنے کے لیے گیا، اگر اسی طرف ہی فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہوگا، (۴) وہ آدمی جس نے وضو کیا، پھر ادائیگی نماز کے لیے مسجد کی طرف نکلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا، (۵) وہ آدمی جو کسی (اسلامی) خلیفہ کے پاس آیا تاکہ اس کی پشت پناہی اور تعظیم و تکریم کرے، اگر وہ اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا اور (۶) وہ آدمی جو گھر میں رہتا ہے، نہ وہ کسی مسلمان کی غیبت کرتا ہے اور نہ کسی کے لیے غصے یا سزا کا باعث بنتا ہے، اگر وہ اسی حالت میں فوت ہو گیا تو اس (کی جنت) کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہو گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3384
باب: ایک نماز کی ادائیگی کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھے رہنے کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 561
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب ادا کی، لوٹنے والے لوٹ گئے اور بیٹھنے والے بیٹھے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا اور اپنے گھٹنوں سے کپڑا اٹھایا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا اور فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتے ہوئے فرمایا: میرے بندوں کی طرف دیکھو، ایک فریضہ ادا کر چکے ہیں اور دوسرے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 661
باب: امام تخفیف کے ساتھ نماز پڑھائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 562
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آخری بات یہ ارشاد فرمائی: ”جب تو کسی قوم کی امامت کرائے تو نماز میں تخفیف کرنا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3965
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 563
نافع بن سرجس کہتے ہیں کہ میں صحابی رسول ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت گیا جب وہ مرض الموت میں مبتلا تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے حق میں نماز کے معاملہ میں سب سے زیادہ تخفیف کرتے تھے، لیکن اپنی انفرادی نماز سب سے زیادہ لمبی پڑھنے والے تھے .
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2056
باب: امام کی تخفیف سے نماز پڑھانے کی حد ظہر و عصر کی نمازوں میں سورہ اعلیٰ اور سورہ غاشیہ کی تلاوت کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 564
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں سورہ اعلی «سبح اسم ربك الاعلى» اور سورہ غاشیہ «هل اتاك حديث الغاشية» کی تلاوت کرتے تھے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1160
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 565
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشا کی نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا۔ ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا، علیحدہ نماز پڑھ لی (اور چلا گیا)۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا: ایسا کرنے والا منافق ہو سکتا ہے۔ جب اس آدمی کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ معاذ نے میرے بارے میں اس قسم کی باتیں کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا: ”معاذ! کیا تو فتنہ باز بننا چاہتا ہے؟ جب تو لوگوں کو امامت کرائے تو «و الشمس وضحاها»، «سبح اسم ربك الاعلى»، «و الليل إذا يغشى» اور «قرا باسم ربك» جیسی سورتیں پڑھا کر۔“ یہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، ان سے روایت کرنے والے مختلف راویوں کے مختلف الفاظ ہیں، جو طویل اور مختصر روایات پر مشتمل ہیں۔ یہ الفاظ ابوزبیر کے ہیں، جو ان سے لیث بن سعد نے بیان کئے ہیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3171
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 566
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر عامل بنا کر بھیجا تو آخری بات، جو مجھ سے فرمائی، یہ تھی: ”لوگوں کو خفیف نماز پڑھانا۔“ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود «سبح اسم ربك الاعلى» یعنی سورہ اعلی اور «قرا باسم ربك» یعنی سورہ علق اور اس قسم کی سورتوں کی تلاوت کرنے کا تعین کر دیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2919
باب: امام ہر دلعزیز شخصیت کا حامل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 567
ابوعبداللہ صنابحی کہتے ہیں: جنادہ بن ابوامیہ لوگوں کو جماعت کروانے لگے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو دائیں طرف متوجہ ہو کر پوچھا: کیا تم لوگ (میرے امام بننے پر) راضی ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر اسی طرح بائیں سمت میں کھڑے نمازیوں سے پوچھا، پھر کہا: میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جس نے لوگوں کو امامت کروائی اور وہ اس امام کو (کسی شرعی عذر کی بنا پر) ناپسند کرتے ہوں تو اس (امام) کی نماز اس کے گلے سے اوپر تجاوز نہیں کرے گی (یعنی قبول نہیں ہو گی)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2325
باب: امام پرہیزگار ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 568
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز ظہر پڑھائے، اس نے نماز پڑھانے کی حالت میں جہت قبلہ میں تھوکا۔ جب نماز عصر کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے آدمی کو (امامت کے لیے) بھیجا، پہلا شخص ڈر گیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، (کوئی حکم نازل نہیں ہوا، بات یہ ہے کہ) جب تو لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا تو تو نے اپنے سامنے تھوکا اور اس طرح اللہ اور فرشتوں کو تکلیف دی (یہ وجہ بنی، تجھے پیچھے کر دینے کی)۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3376
باب: دوران جماعت صف بندی کی اہمیت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 569
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اپنی صفوں کو سیدھا کرو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ، میں تم کو اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 31
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 570
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور تین دفعہ فرمایا: ”اپنی صفوں کو سیدھا کرو۔ اللہ کی قسم! تم لوگ ضرور ضرور اپنی صفوں کو سیدھا کرو، یا پھر اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالف ڈال دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 32
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 571
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”صفوں کو مکمل کرو (اور ایک روایت میں ہے: سیدھے ہو جاؤ، سیدھے ہو جاؤ) اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہوا کرو، میں تمہیں اپنی پیٹھ پیچھے سے ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے سامنے سے دیکھتا ہوں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3955
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 572
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں صفوں کو سیدھا کیا کرو، بلاشبہ صفوں کو سیدھا کرنا نماز کا حسن ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3994
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 573
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور جو (صف) کے خلا کو پر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2532
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 574
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (صف کے) شگاف کو پر کیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا اور ایک درجہ بلند کر دے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1892
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 575
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز دوران صفوں میں خلل سے بچو۔“ یعنی دور دور کھڑے نہ ہوا کرو۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1757
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 576
سیدنا ابوشجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفوں کو سیدھا کرو، تم نے تو فرشتوں کی صفوں کی طرح صفیں بنانی ہیں، مونڈھوں کو برابر (ایک لائن میں) رکھو، صف کے شگافوں کو پر کرو اور شیطان کے لیے کوئی خلا نہ چھوڑو، جس نے صف کو ملایا، اللہ تعالیٰ اسے (اپنی رحمت کے ساتھ) ملائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 743
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 577
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر لوگ وہ ہیں جو نماز میں (صفوں میں مل کر کھڑے ہونے کے معاملے میں) نرم کندھوں والے ہیں۔ اس قدم سے زیادہ کسی قدم پر اجر نہیں جو صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2533
باب: صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھنے والے قدم کی فضیلت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 578
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو نماز میں (صفوں میں مل کر کھڑے ہونے کے معاملے میں) نرم کندھوں والے ہیں۔ اس قدم سے زیادہ کسی قدم کا اجر نہیں جو صف کے شگاف کو پر کرنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2533
باب: اللہ تعالیٰ دوران جماعت صفوں کو ملانے والوں پر رحمت نازل کرتا ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 579
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے (نماز میں) صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2234
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 580
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صفیں ملانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اور جو (صف) کے خلا کو پر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2532
باب: ستونوں کے مابین صف بنانا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 581
معاویہ بن قرہ اپنے باپ سیدنا قرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے منع کیا جاتا تھا اور وہاں سے ہٹایا جاتا تھا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 335
باب: خاوند کی نافرمان بیوی کی نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 582
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی ایسے ہیں کہ ان کی نماز ان کے سروں سے تجاوز نہیں کرتی: اپنے آقاؤں سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اور اپنے خاوند کی نافرمانی کرنے والی عورت یہاں تک کہ وہ بعض آ جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 288
باب: اذان اور اقامت کے دوران وقفہ کی مقدار
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 583
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ کرو کہ قضائے حاجت کرنے والا آرام سے اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے اور کھانا کھانے والا اطمینان کے ساتھ اپنے کھانے سے فارغ ہو جائے۔“ یہ حدیث سیدنا ابی بن کعب، سیدنا جابر بن عبداللہ، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 887
باب: اس گھر کی فضیلت جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 584
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو، ان کو قبرستان نہ بنا دو، جیسا کہ یہودیوں نے اپنے گھروں کو قبرستان بنا دیا تھا، بیشک جس گھر میں قران مجید کی تلاوت کی جاتی ہے وہ اہل آسمان کو ایسے نظر آتا ہے جیسے اہل زمین کو ستارے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3112
باب: نفلی نماز گھروں میں ادا کرنا افضل ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 585
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو، ان کو قبرستان نہ بنا دو، جیسا کہ یہودیوں نے اپنے گھروں کو قبرستان بنا دیا تھا، بیشک جس گھر میں قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے وہ اہل آسمان کو ایسے نظر آتا ہے جیسے اہل زمین کو ستارے نظر آتے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3112
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 586
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی مسجد میں اپنی نماز مکمل کر لے تو اسے چاہئیے کہ کچھ نماز گھر میں بھی ادا کیا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں خیر و برکرت نازل فرمائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1392
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 587
ایک صحابی رسول سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: ”آدمی کا گھر میں نفلی نماز پڑھنے کا ثواب لوگوں کے پاس پڑھنے کی بہ نسبت اتنا زیادہ ہے جتنا کہ اکیلی (فرض) نماز کے مقابلے میں باجماعت نماز کا اجر و ثواب ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3149
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 588
سیدنا انس اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور ان میں نوافل کی ادائیگی ترک نہ کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1910
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 589
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبریں نہ بنا دو، ان میں نماز پڑھا کرو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2418
باب: بکریوں کے باڑے میں نماز ادا کرنا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 590
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھا کرو اور ان کی مٹی چھوا کرو، کیونکہ یہ جنت کے جانوروں میں سے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1128
باب: خلوت میں ادا کی گئی نماز کا اجر و اور اس کی وجہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 591
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچ درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3475
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 592
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تمہارا رب اس چرواہے پر تعجب کرتا ہے، جو کسی پہاڑ کی چوٹی پر بکریوں چرا رہا ہو، وہ نماز کے لیے اذان دیتا ہو اور نماز پڑھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے: میرے اس بندے کی طرف دیکھو، اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، وہ مجھ سے ڈرتا، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 41
باب: مسجد بنانے کا صلہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 593
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد تعمیر کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3445
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 594
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مسجد تعمیر کی اور اس کا ارادہ نہ ریاکاری کا ہو اور نہ شہرت کا، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3399
باب: مسجد کی عمارت
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 595
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موسی علیہ السلام کے چھپر کی طرح اس کو تعمیر کر دو۔“ یہ حدیث حسن بصری، سالم بن عطیہ، زہری اور راشد بن سعد سے مرسلاً اور اور سیدنا ابودردا اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم سے موصولاً روایت کی گئی ہے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 616
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 596
سعید بن ابوسعید مرسلاً بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لوگ مساجد کو مزین کرنے لگو اور مصاحف کو خوبصورت بناؤ گے تو تم پر ہلاکت و بربادی ہو گی۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1351
باب: محلوں میں تعمیر مساجد کا حکم
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 597
عروہ بن زبیر، ایک صحابی رسول سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اپنے محلوں میں اچھے انداز میں مساجد تعمیر کریں اور انہیں پاک صاف رکھیں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2724
باب: مساجد کے آداب
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 598
سالم اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مساجد کو راستے نہ بناؤ، یہ تو صرف اللہ کے ذکر یا نماز کے لیے ہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1001
باب: مساجد کے دروازوں کے ارد گرد پیشاب کرنا منع ہے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 599
مکحول تابعی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کے دروازوں کے آس پاس پیشاب کرنے سے منع فرمایا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2723
باب: گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کرنے کا طریقہ
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 600
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم وفد کی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ہمارا ایک گرجا ہے، (ہم وہاں مسجد تعمیر کرنا چاہتے ہیں اس لیے) ہم نے آپ سے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، وضو کیا، کلی کی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیا اور ہمیں حکم دیتے ہوئے فرمایا: ”چلے جاؤ، جب اپنے علاقے میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دینا، وہاں یہ پانی چھڑکنا اور وہاں مسجد تعمیر کر لینا۔“ انہوں نے کہا: ہمارا علاقہ بہت دور ہے اور شدید گرمی پڑ رہی، یہ پانی تو خشک ہو جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(راستے میں) اس میں مزید پانی ملاتے جانا، وہ اس کی پاکیزگی میں اور اضافہ کرے گا۔“ ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے علاقے میں پہنچ گئے، ہم نے گرجا گھر گرا دیا، وہاں پانی چھڑکا اور اسے مسجد کا روپ دے دیا، پھر ہم نے وہاں اذان دی۔ قبیلہ بنوطی کے ایک پادری نے اذان سنی اور کہا: یہ تو دعوت حق ہے۔ پھر وہ ایک ٹیلے کی طرف نکل گیا اور اس واقعہ کے بعد ہم اسے نہ دیکھ پائے۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2582
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 601
قیس بن طلق اپنے باپ سیدنا طلق سے روایت کرتے ہیں کہ ہم چھ افراد وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے، پانچ کا تعلق قبیلہ بنوحنیفہ سے تھا اور ایک بنوضبیعہ بن ربیعہ سے تھا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ایک گرجا گھر ہے (ہم اسے مسجد بنانا چاہتے ہیں، اس لیے) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو سے بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا اور کلی کی، پھر وہ پانی ایک برتن میں انڈیلا اور ہمیں دے دیا اور فرمایا: ”یہ پانی لے کر چلے جاؤ، جب تم اپنے ملک میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دو، وہاں یہ پانی چھڑکو اور اس جگہ پر مسجد بنا لو۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارا ملک بہت دور ہے، اس لیے پانی خشک ہو جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں پانی ملاتے جانا وہ اس کی اس کی پاکیزگی میں اضافہ کرے گا۔“ ہم نکل پڑے، لیکن پانی والے برتن کو اٹھانے کے بارے میں جھگڑنے لگے (یعنی کوئی دوسرے کو دینے کے لیے تیار نہیں تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باریاں مقرر کر دیں کہ ہر آدمی ایک رات اور ایک دن اٹھائے گا۔ پس ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے ملک میں پہنچ گئے، ہم نے پہنچ کر وہی کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔ طی قبیلے کا ایک پادری تھا، جب ہم نے اذان دی تو اس نے کہا: یہ دعوت حق ہے۔ (اس قرار کے بعد) وہ کہیں بھاگ گیا اور اس کے بعد نظر نہ آیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1430
باب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بعد از نماز عصر دو سنتوں سے کیوں منع کیا؟
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 602
مقدام بن شریح اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے، پھر نماز عصر اور اس کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے۔ میں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان (عصر کے بعد والی) دو رکعتوں کی وجہ سے سزا دیتے اور ان سے منع کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ خود بھی یہ نماز پڑھتے تھے اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ تیری قوم کے یمنی لوگ بیوقوف قسم کے ہیں۔ یہ لوگ ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں نماز پڑھتے ہیں اور پھر عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد عصر اور مغرب کے مابین بھی نماز پڑھتے ہیں، اس وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو سزا دی اور اچھا کیا۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3488
باب: فرضی نماز اور اس کے بعد والی نفلی نماز میں وقفہ ہونا چاہئے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 603
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، (سلام کے بعد) ایک آدمی نے فورا نماز پڑھنا شروع کر دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2549
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 604
عبداللہ بن رباح ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، ایک آدمی مزید نماز پڑھنے کے لیے فورا کھڑا ہوا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کو پکڑ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب نے اچھا کیا۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”(ابن خطاب نے) سچ کہا۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 3173
باب: فرضی نماز کے بعد نفلی نماز سے پہلے کلام کرنا یا آگے پیچھے ہو جانا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 605
سیدنا عصمہ بن مالک خطمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کی نماز پڑھے تو اس کے بعد اس وقت تک کوئی نماز ادا نہ کرے جب تک کسی سے کلام نہ کر لے یا آگے پیچھے نہ ہو جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1329
باب: عبادت کے سلسلے میں سستی کا انجام
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 606
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خطبہ جمعہ میں حاضر ہوا کرو، اور امام کے قریب بیٹھا کرو، بلاشبہ آدمی (بےرغبتی کرتے ہوئے) دور ہوتا رہتا ہے، حتی کہ اسے جنت میں بھی پیچھے ہی جگہ ملنی ہے اگرچہ داخلہ مل ہی جائے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 365
باب: نماز عیدین میں عورتوں کی حاضری
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 607
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو حکم دیتے کہ وہ عیدین کے لیے نکلا کریں۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2115
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 608
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جواں عمر اور پردہ نشیں عورتوں کو نکالو، انہیں چاہئیے کہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں اور حائضہ عورتیں مسلمانوں کی جائے نماز سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 600
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 609
سیدنا عبداللہ بن رواحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عیدین کے لیے) ہر اس عورت پر نکلنا فرض ہے، جو کمر بند باندھتی ہو یعنی بالغ ہو۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2408
باب: نمازوں کے اول و آخر اوقات
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 610
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں نماز کی ابتدا کا وقت ہے وہاں اس کی انتہا کا بھی وقت ہے۔ ظہر کے وقت کا آغاز سورج کے ڈھلنے سے ہوتا ہے اور جب عصر کا وقت داخل ہوتا ہے تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے، نماز عصر کا پہلا وقت وہی ہے جو ہے اور جب سورج زرد ہو جاتا ہے تو اس کا (مختار) آخری وقت ختم ہو جاتا ہے، مغرب کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور افق (یعنی سرخی) کے غائب ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے، عشاء کا وقت افق (یعنی سرخی) کے غروب ہونے سے شروع ہوتا ہے اور نصف رات کو ختم ہو جاتا ہے اور فجر کا پہلا وقت طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے اور جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 1696
باب: اگر نیند یا نسیاں کی وجہ سے نماز رہ جائے، جان بوجھ کر نماز ترک کرنے والا قضائی نہیں دے سکتا
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 611
عون بن ابوحجیفہ اپنے باپ سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صحابہ سمیت) سفر میں تھے، وہ سب کے سب (نماز فجر کے لیے بیدار نہ ہو سکے اور) طلوع آفتاب تک سوئے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسی صورت میں نماز کے لیٹ ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ) تم تو مردہ لوگوں (کی طرح) تھے، اللہ تعالیٰ نے اب (وقت گزارنے کے بعد) تمہاری روحیں لوٹائی ہیں، (یاد رکھو کہ) جو آدمی نماز سے سو جائے تو جونہی وہ بیدار ہو پڑھ لے، اسی طرح جو آدمی نماز ادا کرنا بھول جائے تو جونہی اسے یاد آئے پڑھ لے۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 396
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 612
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔“ جلد باز لوگ پانی (کی تلاش) کے ارادے سے چل پڑے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹا رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری ایک طرف جھکنے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونگھ آ گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اونگھ کی وجہ سے) جھکنے لگے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر جھکے قریب تھا کہ سواری سے گر پڑیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے اور پوچھا: ”یہ آدمی کون ہے؟“ میں نے کہا: ابوقتادہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کب سے چل رہے ہو؟“ میں نے کہا: رات سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تیری حفاظت کرے جس طرح کہ تو نے اس کے رسول کی حفاظت کی ہے۔“ پھر فرمایا: ”اگر ہم سستا لیں (تو بہتر ہو گا)۔“ پھر ایک درخت کی طرف مڑے اور وہیں اتر پڑے اور فرمایا: ”دیکھو، آیا کوئی آدمی نظر آ رہا ہے؟“ میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو سوار آ گئے ہیں، یہاں تک کہ کل سات افراد جمع ہو گئے۔ ہم نے کہا: ذرا نماز فجر کا خیال رکھنا، کہیں سو ہی نہ جائیں۔ (لیکن ہم سب سو گئے اور) سورج کی گرمی نے ہم کو جگایا، ہم بیدار ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر چل پڑے، ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تھوڑے ہی چلے تھے کہ اتر پڑے اور پوچھا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، میرے پاس وضو کا برتن ہے، اس میں معمولی سا پانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے آؤ۔“ میں لے آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی لیجئے، پانی لیجئے۔“ سب لوگوں نے وضو کر لیا اور لوٹے میں صرف ایک گھونٹ پانی باقی بچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! اس پانی کو محفوظ کر لو، عنقریب اس کی بنا پر عظیم (معجزہ) رونما ہو گا۔“ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذاں دی، لوگوں نے فجر سے پہلے والی دو سنتیں پڑھیں اور پھر نماز فجر ادا کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی۔ ہم آپس میں ایک دوسرے کو کہنے لگے کہ ہم سے نماز میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو خود حل کر لو اور اگر دینی معاملہ ہے تو میری طرف لاؤ۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے نماز میں کمی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیند (کی وجہ سے تاخیر ہونے سے) کوئی کوتاہی نہیں ہوتی، کوتاہی تو یہ ہے کہ جیتے جاگتے (نماز کو لیٹ کر دیا جائے)، اگر اس طرح ہو جائے (جس طرح کہ آج ہوا ہے تو) اسی وقت نماز پڑھ لیا کرو، اور دوسرے دن نماز اپنے وقت میں ادا کیا کرو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ”قوم کے بارے میں اندازہ لگاؤ۔“ انہوں نے کہا: آپ نے تو کل کہا: تھا کہ اگر کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔ اور ہمارے پاس تو پانی ہے۔ فرمایا: جب صبح ہوئی اور (بڑی جماعت کے) لوگوں نے اپنے نبی کو مفقود پایا تو کوئی کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں پانی پر ہوں گے۔ ابوبکر اور عمر بھی موجود تھے، انہوں نے کہا: لوگو! یہ نہیں ہو سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کی طرف تم سے سبقت لے جائیں اور تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور اگر لوگ ابوبکر و عمر کی پیروی کر لیں تو وہ ہدایت پا جائیں گے۔ یہ کلمات تین دفعہ کہے۔ جب دن کی سخت گرمی شروع ہوئی اور لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نظر آ گئے تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں اور حلق پیاس کی وجہ سوکھ کر کانٹا بن گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم پر کوئی ہلاکت نازل نہیں ہو گی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! وضو کا برتن لاؤ (جس میں ایک گھونٹ پانی تھا)۔“ میں لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پیالے کا ڈھکن اٹھاؤ۔“ میں نے ڈھکن کھولا اور پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں پانی بہاتے گئے اور لوگوں کو پلاتے گئے، لوگ بڑی تعداد میں اکھٹے ہو گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اچھے انداز میں بھرو، ہر کوئی سیراب ہو کر لوٹے گا۔“ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام لوگوں نے پانی پی لیا۔ بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے پانی انڈیلا اور فرمایا: ”ابوقتادہ! پیو۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”لوگوں کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔“ اس لیے میں نے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور وضودان میں اتنا پانی موجود تھا، جتنا کہ پہلے تھا۔ اس دن لشکر کی تعداد تین سو تھی۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 2225
باب: اگر کسی نماز کی ایک رکعت کی ادائیگی کے بعد اس کا وقت ختم ہو جائے
حدیث نمبر (بمطابق فقہی ترتیب): 613
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی سورج غروب ہونے سے پہلے نماز عصر کی پہلی رکعت پڑھ لے تو وہ اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) مکمل کر لے، (اسی طرح) جو آدمی سورج طلوع ہونے سے پہلے نماز فجر کی پہلی رکعت ادا کر لے تو وہ بھی اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) اسے مکمل کر لے۔“ (یعنی ان سورتوں میں نماز ادا ہو گی، نہ کہ قضا)۔
سلسلہ احادیث صحیحہ ترقیم البانی: 66