سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة
٣٩٦٢ - قال أحمد: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ «عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَزْرَقِ» عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
« غَيْرَتَانِ إِحْدَاهُمَا يُحِبُّهَا اللّٰهُ، وَالْأُخْرَى يُبْغِضُهَا اللّٰهُ، وَ مَخِيلَتَانِ إِحْدَاهُمَا يُحِبُّهَا اللهُ، وَالْأُخْرَى يُبْغِضُهَا اللهُ، الْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ يُحِبُّهَا اللهُ، وَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِهِ يُبْغِضُهَا اللهُ، وَالْمَخِيلَةُ إِذَا تَصَدَّقَ الرَّجُلُ يُحِبُّهَا اللهُ، وَالْمَخِيلَةُ فِي الْكِبْرِ يُبْغِضُهَا اللهُ»
ترجمہ: غیرت کی دو قسمیں ہیں جن میں سے ایک اللہ تعالیٰ کو پسند اور دوسری ناپسند ہے، اور فخر کی بھی دو قسمیں ہیں جن میں سے ایک اللہ تعالیٰ کو پسند اور دوسری ناپسند ہے، شک کے موقع پر غیرت اللّٰہ کو پسند ہے، اس کے علاوہ معاملے میں غیرت اللّٰہ کو نا پسند ہے، صدقہ کرنے والے آدمی کا فخر اللہ کو پسند ہے اور تکبر کا فخر اللّٰہ کو ناپسند ہے۔
تخريج: الجامع لمعمر بن راشد (١٩٥٢٢) (المتوفى: ١٥٣ھ)؛ مصنف عبد الرزاق (١٩٥٢٢)؛ مسند أحمد (١٧٣٩٨)؛ مسند الروياني (١٨٦) (المتوفى: ٣٠٧ھ)؛ صحيح ابن خزيمة (٢٤٧٨) (المتوفى: ٣١١ھ)؛ المعجم الكبير للطبراني (٩٣٩، ٩٤٠) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (١٥٢٥) (المتوفى: ٤٠٥ھ)؛ شرح السنة للبغوي (٢٦٤١) (المتوفى: ٥١٦ھ)؛ (ضعيف)
امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح الاسناد کہا ہے اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: امام حاکم کا یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ ازرق کی سوائے ابن حبان کے کسی نے توثیق نہیں کی، اور ازرق سے سوائے زید بن سلام ابو سلام اسود کے کسی نے روایت نہیں کی اور وہ مجہول ہے۔ اس بات کی طرف خود امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں اشارہ کیا ہے کہ ازرق سے صرف ابو سلام اسود ہی نے روایت کی ہے۔ اسی طرح حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں اسے مقبول کہا ہے یعنی جب ازرق کی متابعت کی جائے تو وہ مقبول ہے، اور ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اس حدیث میں اِن الفاظ کے ساتھ اس کی متابعت کی ہو۔ و اللّٰہ اعلم
[مترجم: درج ذیل حدیث صحیح ہے:
قال الأمام أحمد: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ ابْنَ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: « إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللهُ، وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللهُ، وَمِنَ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللهُ، وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللهُ، فَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللهُ الْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ، وَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُ اللهُ الْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللهُ اخْتِيَالُ الْعَبْدِ بِنَفْسِهِ لِلَّهِ عِنْدَ الْقِتَالِ، وَاخْتِيَالُهُ بِالصَّدَقَةِ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُبْغِضُ اللهُ الْخُيَلَاءُ فِي الْفَخْرِ وَالْكِبْرِ »
ترجمہ: جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ غیرت کی بعض صورتوں کو پسند کرتا ہے اور بعض کو ناپسند ، اسی طرح وہ فخر کی بعض قسموں کو پسند کرتا ہے اور بعض کو ناپسند، وہ جس غیرت کو پسند کرتا ہے، اس کا تعلق شک سے ہے اور جس غیرت کو ناپسند کرتاہے، اس میں کوئی شک اور گمان نہیں ہوتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جس فخر کو پسند کرتا ہے، وہ ہے بندے کا قتال کے وقت اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے نفس کے ساتھ فخر کرنا اور صدقہ کے ساتھ فخر کرنا اور وہ جس فخر کو ناپسند کرتا ہے، اس کا تعلق تکبر سے ہوتا ہے۔
تخریج: مصنف ابن أبي شيبة (١٧٧٠٩) (المتوفى: ٢٣٥ھ)؛ مسند أحمد (٢٣٧٤٧، ٢٣٧٤٨، ٢٣٧٥٠، ٢٣٧٥٢) (المتوفى: ٢٤١ھ)؛ الدارمي (٢٢٧٢) (المتوفى: ٢٥٥ھ)؛ سنن أبي داود (٢٦٥٩) (المتوفى: ٢٧٥ھ)؛ الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم (٢١٤٢) (المتوفى: ٢٨٧ھ)؛ سنن النسائي (٢٥٥٨) و السنن الكبرى (٢٣٥٠) (المتوفى: ٣٠٣ھ)؛ معجم الصحابة لابن قانع (المتوفى: ٣٥١ھ)؛ صحيح ابن حبان (٢٩٥) (المتوفى: ٣٥٤ھ)؛ المعجم الكبير للطبراني (١٧٧٢- ١٧٧٧) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٨٠١، ١٨٤٧٨) (المتوفى: ٤٥٨ھ)]