• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلسلہ صحیحہ سے چند احادیث مبارکہ

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لکھ کر علم کو مقید کرو ۔ “ یہ حدیث انس بن مالک ، سیدنا عبداللہ بن عمرو اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھم سے مروی ہے ۔ سلسله صحيحه 2026
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ”ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گنہگار کو بخش دے ، ماسوائے اس کے جو شرک کی حالت میں مرا یا وہ مومن جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا ۔“ سلسلہ صحیحہ 511
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو آدمی علم حاصل کرتا ہے ، لیکن اس کو (لوگوں کے سامنے ) بیان نہیں کرتا ، اس کی مثال اس شخص کی سی ہے ، جو خزانہ جمع کرتا رہتا ہے ، لیکن اس میں سے خرچ نہیں کرتا ۔ “ سلسلہ صحیحہ 3479
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

ابو طلحہ بھائی! اچھی احادیث کا انتخاب کیا ہے آپ نے، ما شاء اللّٰہ،،،، اگر صحیحہ کے ساتھ ساتھ احادیث کا اصل مخرج بھی پیش کریں تو بہت مفید ہوگا،،،، اور واٹس اپ وغیرہ پر شیر کرنے میں مدد ملےگی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ”ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گنہگار کو بخش دے ، ماسوائے اس کے جو شرک کی حالت میں مرا یا وہ مومن جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا ۔“ سلسلہ صحیحہ 511

قال الشيخ الألباني رحمه الله:
والحديث في ظاهره مخالف لقوله تعالى:
* (إن الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء) * لأن القتل دون
الشرك قطعا فكيف لا يغفره الله وقد وفق المناوي تبعا لغيره بحمل الحديث على ما إذا استحل وإلا فهو تهويل وتغليظ.
(وخير منه قول السندي في حاشيته على النسائي: " وكأن المراد كل ذنب ترجى مغفرته ابتداء إلا قتل المؤمن، فإنه لا يغفر بلا سبق عقوبة وإلا الكفر، فإنه لا يغفر أصلا ولو حمل على القتل مستحلا لا يبقى المقابلة بينه وبين الكفر (يعني لأن الاستحلال كفر ولا فرق بين استحلال القتل أو غيره من الذنوب، إذ كل ذلك كفر).
ثم لابد من حمله على ما إذا لم يتب وإلا فالتائب من الذنب كمن لا ذنب له كيف وقد يدخل القاتل والمقتول الجنة معا كما إذا قتله وهو كافر ثم آمن وقتل ".


شیخ البانی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کی تخریج کے بعد لکھتے ہیں:
یہ حدیث ظاہری طور پر اللّٰہ تعالٰی کے اس قول [(إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٲلِكَ لِمَن يَشَآءُ‌ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱفْتَرَىٰٓ إِثْمًا عَظِيمًا
یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناه اور بہتان باندھا(سورہ آل عمران، آیت 48)]
کے مخالف لگتی ہے، کیونکہ (مومن کا) قتل شرک سے مطلق طور پر کم گناہ کا کام ہے تو کیسے اللّٰہ تعالی قتل کو معاف نہیں کرے گا؟؟ اس لئے مناوی رحمہ اللّٰہ نے دوسروں کی پیروی کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ یہ اس وقت ہے جب کوئی مومن کے قتل کو حلال سمجھے ورنہ یہ حدیث گناہ کی سنگینی پر دلالت کرتی ہے۔

اس سے اچھا قول سندی رحمہ اللّٰہ کا سنن نسائی کی شرح میں ہے کہ اصل میں ہر گناہ کی مغفرت کی امید ہے سوائے کفر اور مومن کے قتل کے، کیونکہ قتلِ مومن بغیر سزا اور عذاب کے معاف نہیں کیا جائے گا، کیونکہ وہ اصل میں معاف ہی نہیں کیا جائے گا اور اگر قتل کو جائز سمجھنے پر محمول کیا جائے تو قتلِ مومن اور کفر میں کوئی فرق ہی باقی نہیں رہے گا(یعنی قتل کو جائز سمجھنا کفر ہے اور قتل کو جائز سمجھنے اور دوسرے گناہوں کو جائز سمجھنے میں کوئی فرق نہیں ہے، کیونکہ یہ ساری چیزیں کفر ہی ہونگی)۔
پھر اس حدیث کو اس شخص پر محمول کرنا بھی ضروری ہے جو توبہ نہیں کرتا کیونکہ جو شخص توبہ کرتا ہے وہ ایسا ہی ہے جیسے اس نے گناہ ہی نہیں کیا (اور تائب شخص جہنم میں کیسے جا سکتا ہے) حالانکہ قاتل اور مقتول دونوں ایک ساتھ جنت میں جائیں گے جب کہ وہ کفر کی حالت میں مسلم کو قتل کرے پھر ایمان لائے اور پھر قتل کر دیا جائے۔(و اللّٰہ اعلم)
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

ابو طلحہ بھائی! اچھی احادیث کا انتخاب کیا ہے آپ نے، ما شاء اللّٰہ،،،، اگر صحیحہ کے ساتھ ساتھ احادیث کا اصل مخرج بھی پیش کریں تو بہت مفید ہوگا،،،، اور واٹس اپ وغیرہ پر شیر کرنے میں مدد ملےگی۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ خیرا
عبدالمنان بھائی، سلسلہ احادیث صحیحہ پر سوفٹ وئیر کے حوالے سے فائنل کام الحمدللہ شروع ہو چکا ہے، میں اس کی پروف ریڈنگ کر رہا ہوں، پروف ریڈنگ کرتے ہوئے چند احادیث مبارکہ جن کی مجھے بعد میں ضرورت پڑ سکتی ہے (اپنے لیے بھی) یہاں اکٹھی کر رہا ہوں۔ اردو کتاب کے حدیث نمبر اور صحیحہ البانی عربی کے حدیث نمبر مختلف ہیں، کیونکہ اردو کے نسخہ بترتیب ابواب کیے گئے ہیں ، اس لیے ابھی فوری طور پر ان کی تخریج مہیا کرنا وقت طلب کام ہے، لیکن جیسے ہی سوفٹ وئیر مکمل ہو جائے گا تو اس میں اِس چیز کا اہتمام کیا جائے گا کہ بترتیب ابواب اور الشیخ البانی رحمہ اللہ کے نمبر سے بھی حدیث دیکھ لی جائے اور اس وقت شیخ البانی رحمہ اللہ کی عربی تخریج بھی ساتھ ہی منسلک ہو گی ، سوفٹ وئیر بننے کےبعد اس تخریج کو دیکھنا سیکنڈز میں ہو جائے گا۔ اس لیے ابھی کچھ مہینہ انتظار کرنا پڑے گا۔ دعا کیجئے گا کہ یہ پراجیکٹ جلد مکمل ہو جائے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جزاك الله خيرا

اللہ آپ کے لئے آسانیاں پیدا کرے اور آپ کے اس کام کو آپ کی اور جن بھائیوں نے اس میں کام کیا ہے ان کی کامیابی کا ذریعہ بنائے۔آمین
 

dblagnt

رکن
شمولیت
نومبر 29، 2016
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
47
سلسلہ صحیحہ کونسی کتاب ہے؟

شیخ ناصر الدین البانی صاحب والی کتاب؟
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب ہر نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو ایک منادی کرنے والے کو بھیجا جاتا ہے ، وہ یوں اعلان کرتا ہے کہ : آدم کے بیٹو ! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے ۔ (جب وہ اس اعلان کا لحاظ کر کے ) کھڑے ہوتے ہیں اور وضو کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے گناہ گر جاتے ہیں اور جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو اس اور سابقہ نماز کے درمیانی وقفے میں ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ پھر تم لوگ (گناہ کر کے ) آگ جلاتے ہو ، جونہی ظہر کی نماز کا وقت کا وقت ہوتا ہے تو اعلان کرنے والا پھر اعلان کرتا ہے : بنو آدم ! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے ۔ وہ پھر کھڑے ہوتے ہیں ، وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں ، یوں اس نماز اور سابقہ نماز کے مابین ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے ، جب مغرب کا وقت ہوتا ہے تو یہی معاملہ پیش آتا ہے اور جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے ۔ پس جب لوگ سوتے ہیں تو وہ بخشے ہوئے ہوتے ہیں ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”بعض لوگ خیر سے متصف ہو کر دن گزارنے والے ہیں اور بعض شر میں لتھڑ کر ۔“
سلسلہ صحیحہ 1337
 
Top